Tag: Water reservoirs

  • دریاؤں کے بہاؤ اور ڈیموں میں پانی کے ذخیرے کے اعداد و شمار جاری

    دریاؤں کے بہاؤ اور ڈیموں میں پانی کے ذخیرے کے اعداد و شمار جاری

    اسلام آباد : ارسا نے مختلف دریاؤں اور آبی ذخائر میں پانی کی آمد واخراج کے اعداد و شمار جاری کردیے ہیں۔ یکم اپریل سے اب تک 1کروڑ45 لاکھ ایکڑ فٹ پانی سمندر برد ہوچکا ہے۔

    ارسا کی جارہ کردہ رپورٹ کے مطابق دریاؤں میں پانی کا مجموعی بہاؤ6لاکھ 87ہزارکیوسک ہے جبکہ ڈیموں میں پانی کا ذخیرہ 92 لاکھ ایکڑفٹ ہے۔

    دریائے سندھ میں تربیلا پر پانی کی آمد 2 لاکھ 64ہزارکیوسک ہوگئی اور تربیلا ڈیم میں پانی کا ذخیرہ 58 لاکھ ایکڑفٹ ہے، چشمہ بیراج پر پانی کا بہاؤ 5 لاکھ 18 ہزار کیوسک ہے۔

    ارسا رپورٹ کے مطابق دریائے کابل میں انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے، نوشہرہ میں دریائے کابل میں پانی کا بہاؤ 3لاکھ 18 ہزار کیوسک ہے جبکہ سکھربیراج سے 5 لاکھ 30 ہزار کیوسک کا سیلابی ریلہ گزر رہا ہے۔

    اس کے علاوہ گدو بیراج پر پانی کا بہاؤ 5 لاکھ کیوسک ہے، دریائے جہلم میں منگلاکے مقام پرپانی کی آمد 39ہزارکیوسک ہے، منگلاڈیم سے 10 ہزارکیوسک پانی خارج ہورہا ہے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ منگلاڈیم میں پانی کا ذخیرہ 34 لاکھ ایکڑفٹ ہے، دریائے چناب میں مرالہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 65 ہزارکیوسک ہے، تریموں بیراج پر پانی کا بہاؤ51 ہزار کیوسک ہے۔

    ارسا کا کہنا ہے کہ پنجند کے مقام پر پانی کی آمد 57 ہزار کیوسک، تونسہ بیراج پر پانی کی آمد 5 لاکھ 67 ہزار کیوسک جبکہ کوٹری بیراج پر پانی کا بہاؤ 3لاکھ38ہزار کیوسک ہے۔

    ارسا کی جارہ کردہ رپورٹ کے مطابق 3لاکھ 38 ہزار کیوسک پانی سمندر برد ہو رہا ہے، یکم اپریل سے اب تک 1کروڑ45 لاکھ ایکڑ فٹ پانی سمندر برد ہو چکا ہے۔

  • مریخ پر پانی مگر کیسے؟  سائنسدانوں کا بڑا انکشاف

    مریخ پر پانی مگر کیسے؟ سائنسدانوں کا بڑا انکشاف

    سیارہ مریخ دیکھنے میں سرخ مٹی کا ایک خشک بیاباں صحرا لگتا ہے لیکن اس میں جھیلیں بھی موجود ہیں جس کے آثار ماہرین نے دریافت کرلیے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ جب یہ سیارہ نوعمر تھا تو اس پر پانی کی وافر مقدار موجود تھی، اس کی سطح اور زمین کے نیچے پانی کی بھرپور مقدار موجود تھی اور آج بھی اس کے آثار موجود ہیں۔

    ماہرین کی جانب سے کی گئی ایک نئی تحقیق کے بعد کہا جا رہا ہے کہ مریخ کے جنوبی قطب کے نیچے سائنسدانوں کے تصور سے زیادہ پانی ہونے کی امید ہے۔

    مریخ کے جنوبی قطب کے نیچے کوئی ایسی شے ہے جو نیچے کی طرف آمد و رفت کر رہی ہے اور اس کے بارے میں سائنسداں بہت زیادہ تفصیل حاصل نہیں کر پائے ہیں لیکن ریڈار کے سگنلز نے آبی ذخائر کا امکان ظاہر کیا ہے۔

    یہ دعویٰ یوروپین اسپیس ایجنسی کے مارس ایکسپریس اسپیس کرافٹ اور مارس ایڈوانس راڈار سے ملے اعداد و شمار کے مطابق سائنسدانوں نے کیا ہے۔

    سال2018 میں یورپ کے مارس ایکسپریس اسپیس کرافٹ کے اعداد و شمار کے مطابق دعویٰ کیا گیا تھا کہ انہیں مریخ کے جنوبی قطب پر زمینی سطح کے نیچے 19 کلو میٹر چوڑی اور تقریباً 1.6 کلو میٹر گہری جھیل کا اشارہ اور ثبوت ملا ہے۔

    یہ جھیل اوپری خشک اور اوبڑ کھابڑ سطح کے کافی نیچے ہے اب اسی اسپیس کرافٹ کے سائنسدانوں کی ٹیم نے پھر سے اس دعوے کی تصدیق کی اور امکان ظاہر کیا ہے کہ سطح کے نیچے جھیلیں موجود ہیں۔

    مارس ایکسپریس اسپیس کرافٹ میں لگے مارس ایڈوانس ریڈار فار سب سرفیس اینڈ آئنوسکوپک ساؤنڈنگ (مارسس) کے ڈیٹا سے یہ معلوم ہوا ہے کہ سال 2018 کی تلاش درست ہے لیکن وہاں پر ایک جھیل نہیں ہے بلکہ وہاں پر درجنوں جھیلیں ہیں۔ ان میں سے کئی جھیلیں 10 کلو میٹر چوڑی ہیں اور اب تک ایسی تقریباً تین جھیلوں کے سائز کا صحیح طریقے سے اندازہ لگایا جا سکا ہے۔

    مارسس کے ڈیٹا کو جب اس سال گہرائی سے جانچا گیا تب علم ہوا کہ یہ بات درست ہے۔ ایریجونا اسٹیٹ یونیورسٹی کے ڈاکٹورل محقق اور ہند نژاد آدتیہ کھلّر اور مارسس کے کو پرنسپل انوسٹی گیٹر اور ناسا کے جیٹ پروپلشن لیباریٹری کے سائنٹسٹ جیفری پلاؤٹ نے اس ریڈار کے 44 ہزار اعداد و شمار کا مطالعہ کیا، یہ اعداد و شمار گزشتہ 15 سالوں میں جمع کیے گئے تھے۔

    آدتیہ کھلر اور جیفری پلاؤٹ نے دیکھا کہ مارسس نے چار مزید جھیلوں کا پتہ لگایا ہے۔ یہ افقی اور عمودی طور پر ایک دوسرے سے کافی دور ہیں لیکن کئی اور جھیلیں ایک دوسرے کے نزدیک ہیں۔

    ماہرین کے مطابق یہ علاقہ اتنا زیادہ ٹھنڈا ہے کہ یہاں پر پانی مائع کی شکل میں رہ ہی نہیں سکتا، یہ جم کر برف بن جاتا ہے جیسے کہ ہماری زمین پر شمالی اور جنوبی قطب پر جمی برف ہے۔