Tag: Water Scarcity

  • موسم خریف کے لیے پانی کی کتنی قلت ہوگی؟ ارسا نے اعداد و شمار جاری کر دیے

    موسم خریف کے لیے پانی کی کتنی قلت ہوگی؟ ارسا نے اعداد و شمار جاری کر دیے

    اسلام آباد: انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) کا کہنا ہے کہ خریف کے سیزن کے لیے پانی کی قلت کا تخمینہ 27 فی صد تک لگایا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق موسم خریف کے لیے پانی کی دستیابی کے جائزے کے لیے ارسا ایڈوئزری کمیٹی کا اجلاس آج جمعرات کو منعقد ہوا، جس میں خریف کے لیے پانی کی قلت کا تخمینہ 27 فیصد لگایا گیا۔

    ارسا کا کہنا تھا کہ صوبوں کو پانی کی فراہمی کے دوران نقصانات 13.96 ملین ایکڑ فٹ رہیں گے، اور موسم خریف میں صوبوں کو آب پاشی کے لیے 70 ملین ایکڑ فٹ تک پانی دستیاب ہوگا۔

    ارسا کے مطابق خریف میں 7.26 ملین ایکڑ فٹ پانی سمندر میں جائے گا، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کو 3.67 ملین ایکڑ فٹ پانی ملے گا، جب کہ پنجاب اور سندھ کو 59.07 ملین ایکڑ فٹ تک پانی دستیاب ہوگا۔

    ارسا کے مطابق پنجاب اور سندھ کو اوائل خریف میں 27 فی صد پانی کی قلت کا سامنا ہوگا، اور خریف کے آخر میں سندھ اور پنجاب کو 10 فی صد پانی کی قلت کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    پانی کے ضیاع اور نقصانات کے معاملے پر کمیٹی بھی تشکیل دے دی گئی۔

  • سندھ میں پانی کی قلت خطرناک حد تک پہنچ گئی

    سندھ میں پانی کی قلت خطرناک حد تک پہنچ گئی

    کراچی: صوبہ سندھ میں پانی کی قلت خطرناک حد تک پہنچ گئی، صوبائی دارالحکومت کراچی کو پینے کے پانی کی شدید کمی کا سامنا ہو سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ میں پانی کی قلت خطرناک حد تک پہنچ گئی، سندھ میں پانی کی قلت 59.1 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔

    گڈو بیراج پر 79.1 فیصد اور سکھر بیراج پر 43.1 فیصد پانی کی قلت ہے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ بیراجوں میں پانی کی کمی سے کراچی کو پینے کے پانی کی شدید کمی کا سامنا ہو سکتا ہے۔

    اس حوالے سے محکمہ آبپاشی سندھ نے انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) کو احتجاجی مراسلہ ارسال کردیا ہے۔

  • پانی کی قلت: سندھ میں اہم زرعی فصلوں کی کاشت متاثر ہونے کا اندیشہ

    پانی کی قلت: سندھ میں اہم زرعی فصلوں کی کاشت متاثر ہونے کا اندیشہ

    کراچی: سندھ میں پانی کی شدید قلت کے باعث خریف کی فصلیں برُی طرح متاثر ہونے کے ساتھ ساتھ کاشتکاروں کو کافی مالی نقصان پہنچنے کا اندیشہ پیدا ہوگیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ میں پانی کی شدید قلت کے باعث خریف کی فصلوں کی کاشت متاثر ہونے کا اندیشہ پیدا ہوگیا ہے،نہروں میں پانی نہ ہونےکےسبب کپاس، چاول اور زرعی اجناس کی فصلوں کو نقصان پہنچنے کا امکان ہے۔

    محکمہ زراعت سندھ کے مطابق سندھ میں 11لاکھ ہیکٹر سےزائد رقبےپر گندم کاشت کی جاتی ہے جبکہ بالائی اور زیریں سندھ کےاضلاع میں چھ لاکھ ہیکٹررقبے پر چاول کی کاشت ہوتی ہے، پانی کی قلت کےسبب زیریں سندھ میں کپاس کی فصل بچانا مشکل ہوگیا۔

    محکمہ آبپاشی سندھ کا کہنا ہے کہ کوٹری ڈاون اسٹریم کے علاقوں میں پینےکےپانی اور جانوروں کے لئےپانی کی بھی قلت ہے، پانی بحران حل نہ ہونے پر زرعی معیشت اور لاکھوں کسانوں کونقصان ہوگا۔

    پانی کے معاملے پر پنجاب اور سندھ آمنے سامنے

    پنجاب کے وزیرآبپاشی محسن لغاری نے پانی پرنظر رکھنے کیلئے نیوٹرل ایمپائرزکی تجویز دے دی، لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر نے کہا کہ خریف میں سندھ کو سترہ اورپنجاب کو بائیس فیصد پانی کی کمی کاسامنارہا، پانی کے معاملے پر سندھ غلط بیانی کررہاہے۔

    محسن لغاری نے کہا کہ سندھ کے چھ سومیل کے نہری نظام میں واٹر لاسز انتالیس فیصد ہیں پنجاب کے چھبیس سو میل کےنہری نظام میں واٹر لاسز صرف آٹھ فیصدہیں، ہم سندھ کےساتھ بداعتمادی کی فضاختم کرناچاہتےہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم سے وزیرآبپاشی سندھ کی ملاقات؛ حصے کا پانی نہ ملنے کی شکایت

    گذشتہ روز وزیراعظم عمران خان سے وزیر آبپاشی سندھ سہیل انور سیال نے ملاقات کر کے صوبے کو حصے ‏کا پانے نہ ملنے کی شکایت کی تھی، وزیرآبپاشی سندھ سہیل انور سیال نے وزیراعظم کو بتایا کہ ٹی پی کینال سے پانی چوری کیا جا رہا ہے اور سندھ ‏کو اس کے حصے کا پانی نہیں مل رہا۔

    ذرائع ‏کے مطابق صوبائی وزیر کی ارسا کےخلاف شکایت پر وزیراعظم نے ارسا چیئرمین کو طلب کر لیا ہے، اس کے علاوہ وزیراعظم نے پانی کے معاملے پر کل اجلاس بھی طلب کیا ہے جس میں سندھ اور ‏پنجاب کے ارسا نمائندے اور حکام شرکت کریں گے اجلاس میں پانی کی کمی اورصوبوں کی شکایت ‏کاجائزہ لیاجائے گا۔

  • سعودی عرب کو پانی کتنا مہنگا پڑرہا ہے؟

    سعودی عرب کو پانی کتنا مہنگا پڑرہا ہے؟

    تیل کی دولت سے مالامال سعودی عرب کو پانی کی قلت نے بے حال کردیا ہے ، اندازہ ہے کہ آئندہ تیس سالوں میں میٹھے پانی کے ذرائع بالکل ختم ہوجائیں گے۔

    تفصیلات کے مطاب مشرق ِو سطیٰ میں پانی کی قلت بڑھتی ہی جارہی ہے اور سعودی عرب اس صورتحال میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والےممالک میں شامل ہے جو کہ اپنے میٹھے پانی کے ذخائر میں سے 900 فیصد سے زائد خرچ کرچکا ہے۔

    محققین کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں موجود زیرِ زمین پانی آئندہ ۱۱ سالوں میں بالکل ختم ہوجائے گا، یاد رہے کہ اس صحرائی ملک میں کوئی دریا نہیں بہتا اور نہ ہی یہاں کوئی جھیل ہے، اس کے باوجو د سعودی عرب میں پانی کی کھپت فی فرد 265 لیٹر روزانہ ہے جو کہ یورپی یونین کے ممالک سے دگنی ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ پانی کی قلت کے ساتھ پانی کا ضیاع بھی ایک سنگین مسئلہ ہے جس پر قابو پانے کی ضرور ت ہے۔

    سعودی عرب فی الحال اپنے بجٹ کا دو فیصد پانی کی سبسڈی پر خرچ کررہا ہے جو کہ ایک خطیر رقم ہے۔سنہ 2015 میں سعودی عرب نے فیکٹریوں میں پانی کے استعمال پر ٹیکس فی کیوسک چار ریال سے بڑھا کر نو ریال کر دیا تھا۔ حکومت گھرو‌ں میں استعمال کے لیے پانی پر بھاری سبسڈی دیتی ہے اس لیے پانی مہنگا نہیں ملتا۔

    سنہ 2011 میں ہی سعودی عرب میں اس وقت پانی اور بجلی کے وزیر نے کہا تھا کہ سعودی عرب میں پانی کی طلب ہر برس سات فیصد کی حد سے بڑھ رہی ہے اور اگلی ایک دہائی میں اس کے لیے 133 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ضرورت پڑے گی۔

    سعودی عرب میں کھارا پانی کنورژن پلانٹ (ایس ڈبلیو سی سی) ہر دن 30.36 لاکھ کیوسک میٹر سمندر کے پانی سے نمک الگ کر کے پینے کے قابل بناتا ہے۔

    یہ سنہ 2009 کے اعداد و شمار ہیں جو اب بڑھے ہی ہوں گے۔ اس کا روز کا خرچ 80.6 لاکھ ریال آتا ہے۔ اس وقت ایک کیوسک میٹر پانی نمک الگ کرنے کا خرچ 2.57 ریال آتا تھا۔ اس کے ساتھ ہی ٹرانسپورٹ کا خرچ 1.12 ریال فی کیوسک میٹر بن جاتا ہے۔

    ضرورت اس امر کی ہے کہ جہاں سعودی عرب اپنے زیر زمین پانی کے ذخیروں کو بڑھانے پر کام کرے وہیں اپنے شہریوں کو بھی اس بات سے آگاہی دے کہ ان کے پاس تیل تو وافر مقدار میں موجود ہے لیکن پینے کا پانی نہیں ہے اور تیل سے سہولیاتِ زندگی تو خریدی جاسکتی ہیں لیکن زندگی کی بقا کا دارو مدار صرف اور صرف پانی پر ہے۔

  • پانی کی کمی کی وجہ سے اپنے بچوں کی زندگی تلف ہوتے نہیں دیکھ سکتا: چیف جسٹس

    پانی کی کمی کی وجہ سے اپنے بچوں کی زندگی تلف ہوتے نہیں دیکھ سکتا: چیف جسٹس

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا ہے کہ  پانی کی کمی کی وجہ سے اپنی بچوں کی زندگی تلف ہوتے نہیں دیکھ سکتا۔

    ان خیالات کا اظہار چیف جسٹس نے  دو روزہ بین الاقوامی سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے کیا. اس موقع پر انھوں نے غیرملکی ماہرین کی سمپوزیم میں شرکت پر شکریہ ادا کیا.

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہمیشہ سے یہ سوچ رہی کہ عوام کے بنیادی حقوق کے لئے جدوجہد کروں، آئین تمام شہریوں کو مساوی حقوق کی ضمانت دیتا ہے، آئین پڑھ کر سوچتا ہوں، عوام کو ان کے حقوق کب ملیں گے.

    قائد اعظم نے خود کو فنا کر کے ہمیں پاکستان دیا، یہ پاکستان ہماری ماں ہے، کیا ہم اس سےعشق نہیں کرسکتے؟

    چیف جسٹس نے کہا کہ میرے بچے پانی سے محروم ہو کر زندگی سے محروم ہوجائیں، یہ مجھے گوارا نہیں، عدلیہ عوام کےبنیادی حقوق کی ضامن ہے.

    انھوں نے کہا کہ شہریوں کے بنیادی حقو ق کا تحفظ عدلیہ کا فرض ہے، پانی کی کمی کی وجہ سے اپنی بچوں کی زندگی تلف ہوتے نہیں دیکھ سکتا. ہماری نئی نسل پانی سےمحروم ہوجائےایسانہیں ہونےدیں گے.

    چیف جسٹس نے کہا کہ ماضی میں کسی نے آبی ذخائر کے لئے کچھ نہیں کیا، جب معلوم تھا کہ پاکستان کے پاس وافر پانی نہیں تو اقدامات کیوں نہ کئے گئے.

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ہمیں تحفےمیں نہیں ملا،قائد اعظم نے خود کو فنا کر کے ہمیں پاکستان دیا، یہ پاکستان ہماری ماں ہے، کیا ہم اس سےعشق نہیں کرسکتے؟

    انھوں نے سوال کیا کہ اگر کسی نےاسپتالوں کے لئے کام نہیں کیا، تو کیا ہم بھی اپنی ذمے داری پوری نہیں‌ کرتے.


    صوبوں میں اتفاق رائے ہی سے آبی مسائل کو حل کیا جاسکتا ہے: سرتاج عزیز


    قوم کے بچوں نے جوپیسے مجھےدیے، وہ امانت ہے، امانت میں خیانت کرنابہت بڑا گناہ ہے، جتنےدن میں ہوں، اپنی قوم کومایوس نہیں کرسکتا.

    انھوں نے کہا کہ آج ہونے والی باتیں‌ نوٹ کی جانے والی تھیں،آج جوغیرملکی مہمان یہاں آئےہیں، وہ روز روز  نہیں آسکتے.

    اپنی تقریر میں انھوں نے جسٹس ہانی مسلم، جسٹس اعجاز، سابق گورنر پنجاب لطیف کھوسہ اور سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ثنا اللہ زہری کے تعاون اور کاوشوں‌ کو سراہا.

  • صوبوں میں اتفاق رائے ہی سے آبی مسائل کو حل کیا جاسکتا ہے: سرتاج عزیز

    صوبوں میں اتفاق رائے ہی سے آبی مسائل کو حل کیا جاسکتا ہے: سرتاج عزیز

    اسلام آباد: معروف ماہر اقتصادیات سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ صوبوں میں اتفاق رائے ہی سے آبی مسائل کو حل کیا جاسکتا ہے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے سپریم کورٹ میں دو روزہ بین الاقوامی سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے کیا.

    سابق وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اتفاق رائےکےبغیرملک میں ادارہ جاتی اصلاحات ممکن نہیں، آبی شعبے کے لئے زیادہ مالی وسائل مختص کرنا ہوں گے.

    انھوں نے مزید کہا کہ چیف جسٹس نےبروقت پانی کے مسئلے کو اجاگر کیا، اب صوبوں میں اتفاق رائے پیدا کرنا ہے۔

    سرتاج عزیز نے کہا کہ وزارت آبی وسائل کے اداروں کی استعدادکار بہتر بنانا ہوگی، صوبوں میں مضبوط واٹر اتھارٹیز بنانی چاہییں۔

    سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ وفاقی سطح پرانڈس واٹراتھارٹی کے قیام پربھی توجہ دینی چاہیے، صوبائی حکومتیں آبی شعبےکے اپنے اپنے ماسٹر پلان تیارکریں۔


    مزید پڑھیں: پانی بچانے کیلئے تمام پاکستانیوں کو اپنے حصے کا کام کرنا ہوگا، چیف جسٹس ثاقب نثار


    واضح رہے کہ اس وقت سپریم کورٹ میں دو روزہ بین الاقوامی واٹر کانفرنس جاری ہے، جس میں آخری روز کے دوسرے سیشن کا اختتام ہوگیا، اس موقع پر مقررین میں شیلڈز تقسیم کی گئیں۔

    واضح رہے کہ گذشتہ روز چیف جسٹس آف پاکستان نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پانی کے بغیر زندگی کا وجود ناممکن ہے، سب کو مل کر  پانی کا غیر ضروری استعمال روکنا ہوگا۔

  • عمر کوٹ، سانگھڑ، ٹھٹھہ اور کوہستان کے 30 موضعات قحط زدہ قرار

    عمر کوٹ، سانگھڑ، ٹھٹھہ اور کوہستان کے 30 موضعات قحط زدہ قرار

    اسلام آباد: سینیٹ کی خصوصی کمیٹی برائے قلت آب کے اجلاس میں صوبہ سندھ کے عمر کوٹ، سانگھڑ، ٹھٹھہ اور کوہستان کے 30 موضعات کو قحط زدہ قرار دے دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی خصوصی کمیٹی برائے قلت آب کا اجلاس سینیٹر مولا بخش چانڈیو کی زیر صدارت ہوا۔

    اجلاس میں اراکین نے 6 ستمبر پر افواج پاکستان اور شہدا کو سلام عقیدت پیش کیا۔ قائمہ کمیٹی کا کہنا تھا کہ دفاع کو ناقابل تسخیر بنانے میں مسلح افواج کا کردار قابل فخر ہے، ہمیں اپنی مسلح افواج کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں اور قربانیوں پر فخر ہے۔

    سیکریٹری آبی وسائل شمائل خواجہ نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے دریاؤں میں137 ایکڑ فٹ پانی آتا ہے، ہم ایک کروڑ 37 لاکھ ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کر سکتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ملک میں 35 سے 36 دن کا پانی ذخیرہ کر سکتے ہیں، بھارت 320 دن کا پانی کا ذخیرہ کر سکتا ہے، صوبوں نے 2030 تک مزید 10 ملین ایکڑ فٹ پانی ذخیرے پر اتفاق کیا۔

    سیکریٹری نے بتایا کہ 263 بلین ڈیموں کی تعمیر کے لیے مختص کیے گئے ہیں، 90 سے 95 فیصد پانی نہروں کے ذریعے آبپاشی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، نہروں کے ذریعے 50 فیصد کنوینس لاسز ہیں۔ کنوینس لاسز میں سے 30 فیصد پانی آسانی سے بچایا جا سکتا ہے۔

    سینیٹر اور چیئرمین کمیٹی مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ مسئلے نے ملک کی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ سیکریٹری نے کہا کہ میں اپنی کوتاہی کا اعتراف کروں گا کچھ پوشیدہ نہیں رکھوں گا، کچھی کینال پر 80 ارب روپے خرچ کیے گئے۔

    انہوں نے کہا کہ جب تک صوبے اور وفاق مل کر سائن نہیں کریں گے میں دستخط نہیں کروں گا، بلوچستان کے آبپاشی کے نظام کے لیے مربوط منصوبہ بنا رہے ہیں۔ بلوچستان حکومت کو کہا ہے ایک بڑی اسکیم لائیں۔

    کمیٹی کی جانب سے کہا گیا کہ دراوٹ اور کچھی کینال منصوبے پر الگ سے بریفنگ دیں۔

    انڈس ریور سسٹم اتھارٹی سندھ (ارسا) کے نمائندے نے کمیٹی کو بتایا کہ ارسا میں 4 ممبران ایک طرف اور میں ایک طرف ہوتا ہوں، ارسا ایکٹ میں فیصلے اکثریت کی بنیاد پر ہوتے ہیں۔ مشرف دور میں قانون بنایا گیا تھاچیئرمین ارسا سندھ سے ہو۔

    اجلاس میں سینیٹر سسی پلیجو ممبرسندھ ارسا پر برس پڑیں۔ انہوں نے کہا کہ کہا جاتا ہے پانی ضائع ہو رہا ہے کہاں ضائع ہو رہا ہے؟ اگر ممبرسندھ ارسا کی بات نہیں مانی جاتی تو وہ سیٹ چھوڑ دیں۔ ’آپ کی وجہ سے سندھ نے نقصان اٹھایا ہے‘۔

    اجلاس میں سندھ کے عمر کوٹ، سانگھڑ، ٹھٹھہ اور کوہستان کے 30 موضعات کو قحط زدہ قرار دے دیا گیا۔

  • سنہ 2025 تک پاکستان میں خشک سالی کا امکان

    سنہ 2025 تک پاکستان میں خشک سالی کا امکان

    اسلام آباد: پاکستان کونسل برائے تحقیقِ آبی ذخائر (پی سی آر ڈبلیو آر) نے متنبہ کیا ہے کہ سنہ 2025 تک پاکستان میں پانی کی شدید قلت واقع ہوجائے گی۔

    کونسل کی جانب سے جاری کی جانے والی حالیہ تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا کہ سنہ 1990 میں پاکستان ان ممالک کی صف میں آگیا تھا جہاں آبادی زیادہ اور آبی ذخائر کم تھے جس کے باعث ملک کے دستیاب آبی ذخائر پر دباؤ بڑھ گیا تھا۔

    سنہ 2005 میں پاکستان پانی کی کمی والے ممالک کی صف میں آکھڑا ہوا۔ اب ماہرین کے مطابق یہ صورتحال مزید جاری رہی تو بہت جلد پاکستان میں شدید قلت آب پیدا ہوجائے گی جس سے خشک سالی کا بھی خدشہ ہے۔

    یاد رہے کہ یہ کونسل وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے زیر سرپرست ہے جو آبی ذخائر کے مختلف امور اور تحقیق کی ذمہ دار ہے۔

    کونسل کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس صورتحال سے بچنے کے لیے فوری طور پر اس کا حل تلاش کرنے کی ضروت ہے۔

    پاکستان پانی کی کمی کا شکار ملک

    واضح رہے کہ پاکستان دنیا کے ان 17 ممالک میں شامل ہے جو پانی کی قلت کا شکار ہیں۔

    پاکستان کے قیام کے وقت ملک میں ہر شہری کے لیے 5 ہزار 6 سو کیوبک میٹر پانی تھا جو اب کم ہو کر 1 ہزار کیوبک میٹر رہ گیا ہے اور سنہ 2025 تک یہ 8 سو کیوبک میٹر رہ جائے گا۔

    مزید پڑھیں: پاکستان میں صاف پانی کا حصول خواب بن گیا

    گزشتہ برس انسٹی ٹیوٹ فار پالیسی ریفارمز نے بھی اپنی ایک رپورٹ میں متنبہ کیا تھا کہ ملک میں پانی کی کمی بجلی کی کمی سے بھی بڑا مسئلہ بن چکا ہے اور حکومت کو فوری طور پر اس طرف توجہ دینا ہوگی۔

    رپورٹ کے مطابق مالی سال 16-2015 میں زرعی پیدوار میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی تھی جس کی ایک بڑی وجہ پانی کی کمی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔