Tag: water shortage

  • پانی کا بحران، جماعت اسلامی کا شہر کے مختلف مقامات پر احتجاج کا اعلان

    پانی کا بحران، جماعت اسلامی کا شہر کے مختلف مقامات پر احتجاج کا اعلان

    کراچی: جماعت اسلامی کی جانب سے شہر میں پانی کی عدم فراہمی پرآج 15 مقامات پر احتجاج کا اعلان کیا گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق جماعت اسلامی کی جانب سے مرکزی احتجاجی مظاہرہ برنس روڈ پر کیا جائے گا، اس کے علاوہ شارع فیصل پر بھی پانی کی عدم فراہمی پر احتجاج کا اعلان کیا گیا ہے۔

    جماعت اسلامی کی جانب سے کالا پل، کورنگی کراسنگ، مین نیشنل ہائی وے، ناظم آباد نمبر7، مین سپرہائی وے، پاور ہاؤس چورنگی، اورنگی 5 نمبر، بنارس چوک، واٹرپمپ، حب ریور روڈ اور جوہر موڑ پر بھی احتجاج کا اعلان کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز ترجمان واٹر کارپوریشن کا بیان سامنے آیا تھا کہ یونیورسٹی روڈ پر 84 انچ کی لائن کی مرمت کے بعد پانی کی سپلائی بحال کر دی گئی ہے اور آج رات سے متاثرہ علاقوں میں باقاعدہ پانی ملنا شروع ہو جائے گا۔

    ترجمان واٹر کارپوریشن کے مطابق متاثرہ علاقوں میں پانی کی سپلائی تیزی سے جاری ہے۔ واٹر کارپوریشن کے 12 پمپنگ اسٹیشنوں پرپانی کی بحالی شروع کر دی گئی ہے۔

    کراچی کے شہری پانی کا سرکاری ٹینکر کیسے بُک کروا سکتے ہیں

    ترجمان نے بتایا کہ ناظم آباد اور گلشن اقبال کی لائنوں میں بھی پانی آنا شروع ہو جائیگا۔ کلفٹن، ڈیفنس، اولڈ سٹی ایریا لیاری، خداداد کالونی، پی ای سی ایچ ایس سوسائٹی، لیاقت آباد میں پانی سپلائی شروع ہو گئی ہے۔

  • سندھ میں پانی کی قلت شدت اختیار کرگئی

    سندھ میں پانی کی قلت شدت اختیار کرگئی

    کراچی : سندھ میں پانی قلت شدت اختیار کرگئی، صوبائی حکومت نے پانی کی قلت کے باعث صوبے میں کی فصلیں متاثر ہونے کا خدشہ ظاہر کردیا۔

    اس حوالے سے مشیر زراعت منظور وسان نے کہا ہے کہ ارسا، پنجاب سندھ کا پانی بند کرکے ریگستان بنانا چاہتے ہیں، ارسا کی مدد سے پنجاب لفٹ مشینوں کے ذریعے30 ہزار کیوسک پانی چوری کررہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ارسا کی نااہلی سے سندھ کو اس وقت53فیصد پانی کی قلت کاسامنا ہے، کینجھر جھیل میں پانی کی سطح کافی حد تک کم ہونے لگی ہے۔

    سندھ میں پانی کی قلت شدت اختیار کرگئی

    صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ چشمہ اور تونسہ بیراج پر پانی کی سطح میں40ہزار کیوسک کمی ہوگئی، پانی نہ ہونے سے سندھ میں کپاس اور گنے کی فصل جل چکی ہے۔

    منظوروسان نے کہا کہ زرعی پانی کی عدم فراہمی کے باعث سندھ میں زیادہ تر فصلیں خراب ہوچکی ہیں،
    لوگوں کے پاس اپنے مال مویشیوں کیلئے بھی پانی دستیاب نہیں ہے۔

    سندھ میں زرعی پانی کی قلت شدت اختیار کرگئی، خریف کی فصلیں متاثر ہونے کا خدشہ

    مزید پڑھیں : سندھ میں پانی چوری روکنے کیلئے صوبائی حکومت کا اہم فیصلہ

    مشیر زراعت نے وزیراعظم شہباز شریف سے مطالبہ کیا ہے کہ سندھ کے حصے کا پانی چوری ہونے کا نوٹس لے کر فوری کارروائی کریں۔

  • سندھ میں پانی کی شدید کمی، سکھر بیراج پر صورت حال خوفناک

    سندھ میں پانی کی شدید کمی، سکھر بیراج پر صورت حال خوفناک

    سکھر: سندھ میں پانی کی قلت خوفناک صورت حال اختیار کرگئی، سکھر بیراج میں قلت پچاس فیصد سے تجاوز کرگئی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ میں نہری پانی کی قلت کے باعث صورت حال خطرناک ہوتی جارہی ہے، جس کے باعث فصلوں کو شدید نقصان پہنچنے کا خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔

    انچارج کنٹرول روم سکھر بیراج نے تصدیق کی ہے کہ سکھر،گڈو اور کوٹری بیراج میں پانی کی قلت کا سامنا ہے جس کے باعث سکھراور گڈو بیراج کے کئی کینالوں کو پانی کی فراہمی متاثر ہے۔

    سکھر بیراج کے انچارج کنٹرول روم کے مطابق تینوں بیراجوں کو پانی کی مجموعی طور پر 40 فیصد سے زائد کمی کا سامنا ہے،ماہرین کا کہنا ہے کہ بالائی علاقوں میں بارشیں نہ ہونے کے سبب زرعی پانی کے ساتھ پینے کے پانی کا بحران جنم لے سکتا ہے۔

    انچارج کنٹرول روم سکھر بیراج کے مطابق سکھر اور گڈو بیراج کے کئی کینالوں کو پانی کی فراہمی متاثر ہوئی ہے، کوٹری بیراج پر پانی کم پہنچنے کی وجہ سے کراچی کے لیے کینجھر جھیل اور دیگر شاخوں کو پانی کی فراہمی خطرات سے دوچار ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: پاک بھارت آبی تنازع پر بھارت کی ہٹ دھرمی برقرار

    ان کا کہنا ہے کہ بالائی علاقوں میں بارشوں کا نیا سلسلہ شروع نہیں ہوتا تو مزید بحران پیدا ہوگا اگر پانی کی بحرانی صورتِ حال برقرار رہی تو سندھ میں فصلوں کو شدید نقصان ہو سکتا ہے۔

    آبپاشی انتظامیہ کے مطابق گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے درمیان تربیلا پر پانی کی آمد60ہزار800،اخراج60ہزار کیوسک ریکارڈ کی گئی جبکہ کالا باغ پرپانی کی آمد77ہزار741،اخراج71 ہزار241کیوسک ریکارڈ کی گئی۔

    رپورٹ کے مطابق چشمہ پرپانی کی آمد96 ہزار 423،اخراج 80 ہزارکیوسک، تونسہ پرپانی کی آمد61ہزار645،اخراج57ہزار 515 اور گڈوبیراج پر پانی کی آمداور اخراج 33ہزار462کیوسک رہی۔

    اسی طرح گڈو بیراج پر پانی کی آمد اور اخراج 33ہزار462کیوسک، سکھربیراج پرپانی کی آمد27ہزار180،اخراج 8ہزار350 کیوسک او کوٹری بیراج پرپانی کی آمد4ہزار900،اخراج200کیوسک ریکارڈ کی گئی۔

  • شہر کے سب سے بڑے اسپتال میں ‘اچانک ‘ آپریشن ملتوی

    شہر کے سب سے بڑے اسپتال میں ‘اچانک ‘ آپریشن ملتوی

    شہر قائد کے سب سے بڑے جناح اسپتال میں پانی کی عدم فراہمی کے باعث ایمرجنسی صورت حال پیدا ہوگئی ہے۔

    اسپتال حکام کے مطابق گذشتہ دو روز سے اسپتال کو پانی کی فراہمی معطل ہے، جس کے باعث اسپتال میں پانی کی شدید قلت پیدا ہوچکی ہے،وارڈز اور واش روم میں پانی دستیاب نہیں، جس کے باعث زیرعلاج مریضوں سمیت ان کے تیمارداروں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔

    اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ پانی کی بندش کے باعث ڈائیسلز کا عمل روک دیا گیا ہے، جس کے باعث اندورون ملک سے آنے والے مریض سخت اذیت میں مبتلا ہیں۔

    اسپتال حکام کا موقف ہے کہ گذشتہ دو روز سے پانی کی سپلائی بند ہیں، پانی کی قلت کےپیش نظرٹینکرز منگوارہے ہیں۔

    حکام کا موقف ہے کہ اسپتال کو روزانہ 6 لاکھ سے 8 لاکھ گیلن پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔

  • کراچی: بارش اور بجلی کے بریک ڈاؤن کے بعد پانی کا بھی بحران

    کراچی: بارش اور بجلی کے بریک ڈاؤن کے بعد پانی کا بھی بحران

    کراچی: شہر قائد میں گزشتہ روز کی بارش کے بعد بجلی کے بریک ڈاؤن کی وجہ سے شہر میں پانی کا بھی بحران پیدا ہوگیا، دھابیجی پمپنگ اسٹیشن کے تمام 21 واٹر پمپس نے کام چھوڑ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق دھابیجی میں واٹر بورڈ کی تنصیبات پر بجلی کے بریک ڈاؤن کا سلسلہ جاری ہے، بریک ڈاؤن کے باعث کراچی کو 3 روز سے پانی کی فراہمی معطل ہے۔

    واٹر بورڈ کے مطابق پانی فراہم کرنے والے 21 پمپ رک گئے ہیں، شہر کو روز 177 ملین گیلن پانی کی کمی کا سامنا ہے۔

    ترجمان واٹر بورڈ کے مطابق کراچی کو پانی کی بلا تعطل فراہمی کے لیے 72 گھنٹے کا وقت درکار ہے، ٹیمیں 72 انچ کی لائن کے مرمتی کام میں مصرف ہیں۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ دھابیجی میں 21 واٹر پمپ کراچی کو پانی فراہم کرتے ہیں، پمپنگ اسٹیشن پر 10 سے 12 جولائی تک 4 بریک ڈاؤن ہوچکے ہیں۔ بریک ڈاؤن سے کراچی کو پانی دینے والی 72 انچ قطر کی 3 پائپ لائنز پھٹ گئیں۔

  • لاک ڈاؤن کے باعث کراچی میں پانی کی قلت کی حقیقت سے پردہ ہٹ گیا

    لاک ڈاؤن کے باعث کراچی میں پانی کی قلت کی حقیقت سے پردہ ہٹ گیا

    کراچی: کرونا وائرس کی وبا کے باعث نافذ کیے گئے لاک ڈاؤن کے دوران شہر میں پانی کی قلت کی حقیقت سے بھی پردہ ہٹ گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی میں لاک ڈاؤن نے شہریوں کو درپیش ایک اہم ترین مسئلے کی حقیقت سے پردہ ہٹا دیا ہے، شہر کے ایسے متعدد علاقے ہیں جو پینے کے پانی سے محروم ہیں اور بتایا جاتا ہے کہ یہ اس لیے ہے کیوں کہ پانی کی قلت ہے۔

    تاہم، وبا کے باعث جب شہر میں لاک ڈاؤن لگ گیا تو صنعتی ایریا بھی بند ہو گئے، یہ ایریا بند ہونے سے برسوں سے محروم علاقوں میں پانی کی فراہمی اچانک شروع ہو گئی، جس سے یہ بات کھل کر سامنے آ گئی ہے کہ کراچی کے شہریوں کا پانی کہاں جا رہا تھا۔

    پانی کی غیر قانونی فروخت کے خلاف کراچی واٹربورڈ کا آپریشن

    ذرایع کا کہنا ہے کہ سائٹ کے صنتعی ایریا کو منظم مافیا مختلف علاقوں سے واٹر بورڈ کی لائنوں سے پانی چوری کر کے فراہم کرتا ہے، صنعتوں کو پانی کی فراہمی بند ہو گئی تو پانی سے محروم علاقوں پاک کالونی، ریکسر، پرانا گولیمار، بلدیہ اور لیاری میں پانی آنا شروع ہو گیا ہے۔

    ذرایع کے مطابق پانی چور مافیا تین ہٹی، لسبیلہ، لیاقت آباد، پاک کالونی اور ناظم آباد کے علاقوں میں واٹر بورڈ کی لائنوں سے پانی چوری کرتے ہیں اور صنعتی یونٹس کو فراہم کرتے ہیں، معلوم ہوا ہے کہ پانی چور مافیا ماہانہ 30 کروڑ سے زائد کا پانی چوری کرتا ہے، اور اس مافیا نے مذکورہ علاقوں میں واٹر بورڈ کے متوازی اپنا نیٹ ورک بنایا ہوا ہے، ان علاقوں میں مافیا کے من پسند افسران کو تعینات کیا جاتا ہے۔

  • رمضان المبارک میں شہرقائد میں پانی کی قلت

    رمضان المبارک میں شہرقائد میں پانی کی قلت

    کراچی: شہر قائد کے باسیوں کو رمضان کے مہینے میں ایک بار پھر پانی کی قلت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، واٹر بورڈ کا کہنا ہے بجلی کے بار بار تعطل کے سبب پانی کی قلت پیدا ہورہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق واٹر بورڈ حکام کا کہنا ہے کہ نارتھ ایسٹ کراچی پمپنگ اسٹیشن اور حب پمپنگ اسٹیشن پر بجلی کے بار بار تعطل سے شہر میں پانی کی فراہمی متاثر ہورہی ہے ۔ بجلی جانے سے این ای کے پمپنگ اسٹیشن سے پانچ ملین گیلن جبکہ حب پمپنگ اسٹیشن سے چار اعشاریہ نو ملین گیلن پانی کم فراہم کیا گیا۔

    ترجمان کراچی واٹر بورڈ نے یہ بھی کہا ہے کہ پانی کی کم فراہمی سے ڈسٹرکٹ ویسٹ، بلدیہ اور سینٹرل کے علاقے متاثر ہورہے ہیں ۔

    ادھر کے الیکٹرک کے ترجمان کا کہنا ہے کہ واٹر بورڈ کے تمام پمپنگ اسٹیشنوں پر متواتر بجلی فراہم کی جاتی ہے ۔ عارضی تعطل کی صورت میں کے الیکٹرک پمپنگ اسٹیشنوں پر متبادل ذرائع سے بجلی فراہم کرتا ہے ۔ واٹر بورڈ کے تمام بڑے پمپنگ اسٹیشن لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ ہیں۔

    کے الیکٹرک کی بات پر یقین کریں یا واٹر بورڈ کی مانیں ۔ حقیقت تو یہ ہے کہ عوام کا نقصان ہورہا ہے ، رمضان اور گرمی میں پانی کی کمی نے شہریوں کو پریشان کردیا ہے ۔ حب ڈیم میں پانی بھر جانے کے باوجود کراچی والوں کو ریلیف نہیں مل رہا ۔ *** ساٹ ایم ڈی واٹر بورڈ ***

    واٹر بورڈ کے مینیجنگ ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ کراچی کی یومیہ پانی کی ضرورت ایک سو دس کروڑ گیلن پانی ہے لیکن فراہم کیے جانے والے پانی کی مقدار پچپن کروڑ گیلن سے زیادہ نہیں ہے۔

    کراچی واٹراینڈ سیوریج بورڈ کے مطابق شہرمیں واٹرسپلائی کا بیشتر نظام چالیس سال پرانا ہے ۔ جگہ جگہ غیر قانونی واٹر ہائیڈرینٹس بنے ہوئے ہیں، اس وجہ سے55 کروڑ گیلن پانی میں سے بھی تئیس کروڑ گیلن ضائع یا چوری کر لیا جاتا ہے۔

    بیس لاکھ آبادی والے اورنگی ٹاؤن سمیت کئی علاقے ایسے ہیں جہاں پانی مہینہ مہینہ نہیں آتا۔ شہریوں کو مجبوراً واٹر ٹینکر خریدنا پڑتے ہیں، ہزار گیلن والا ایک ٹینکر چار سے چھ ہزار روپے میں آتا ہے۔

  • دریائے سندھ میں پانی کی خطرناک قلت ہوگئی، فصلیں متاثر، کاشتکار پریشان

    دریائے سندھ میں پانی کی خطرناک قلت ہوگئی، فصلیں متاثر، کاشتکار پریشان

    سکھر : دریائے سندھ میں پانی کی قلت کا مسئلہ انتہائی سنگین ہوگیا، سکھر میں گندم سمیت مختلف فصلیں اگانے میں کاشت کاروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دریائے سندھ میں پانی کی قلت میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے ،پانی کی یہ قلت ربیع کے موسم میں مزید بڑھ جائے گی جس کے باعث گندم سمیت کئی فصلیں اگانے کے لیے کاشت کاروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا.

    موجودہ دنوں میں پانی کی قلت کا سبب بالائی علاقوں میں بارشیں نہ ہونا اور برف کا نہ پگھلنا ہے، زراعت کے لیے پانی کی فراہمی متاثر ہونے کے بعد سندھ کے مختلف علاقوں جامشورو، ٹھٹھہ، بدین، ٹنڈوالہیار حیدرآباد، اور ٹنڈو محمد خان کی فصلیں متاثر ہونے کا خدشہ ہے.

    پانی کی اہمیت کو سمجھنا ہمارے لئیے انتہائی ضروری ہے ،بڑے ڈیم نہ ہونے سے ہر سال پانی ضائع ہوجاتا ہے جس پورے ملک کو انتہائی نقصان اٹھانا پڑرہا ہے۔

    مزید پڑھیں: دریائے سندھ کے کنارے وسیع پیمانے پر شجر کاری مہم

    دریائے سندھ صوبہ پنجاب سے گذرتا ہوا مٹھن کوٹ کے مقام پر صوبہ سندھ میں داخل ہوتا ہے، یہاں سے ٹھٹھہ تک دریائے سندھ کے چوڑائی بہت زیادہ اور گہرائی کم اور بہاؤ میں سستی آجاتی ہے۔ یہ ٹھٹھہ کے مقام پر بحیرہ عرب میں داخل ہوجاتا ہے۔

  • کالاباغ ڈیم کو متنازع بنانے میں غیرملکی ہاتھ ملوث ہوسکتا ہے، بیرسٹرعلی ظفر

    کالاباغ ڈیم کو متنازع بنانے میں غیرملکی ہاتھ ملوث ہوسکتا ہے، بیرسٹرعلی ظفر

    اسلام آباد : نگراں وزیراطلاعات بیرسٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ کالاباغ ڈیم کو متنازع بنانے میں غیرملکی ہاتھ ملوث ہوسکتا ہے، ڈیمز کا نہ بننا آئندہ حکومت کیلئے بڑا چیلنج ہے۔

    یہ بات انہوں نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ دنیا میں20سے30فیصد ڈیولپمنٹ بجٹ پانی پر لگایا جاتا ہے جبکہ پاکستان میں3سے7فیصد بجٹ پانی پر لگاتے ہیں، پوری قوم کو پانی کی کمی کے مسائل کا ادراک ہے پانی سے متعلق بجٹ کو تبدیل کرنا ہوگا، کالاباغ ڈیم سے متعلق صوبوں میں اتفاق رائے پیدا کرنا ضروری ہے۔

    نگراں وزیراطلاعات کا مزید کہنا تھا کہ بھارت نے انڈس واٹرٹریٹی کی خلاف ورزی کرکے کشن گنگا ڈیم بنایا،پاکستان نے بھی کالاباغ سمیت6سے7ڈیم بنانے تھے، کالاباغ ڈیم پر تو اتفاق نہیں ہوا مگر دیگر ڈیمز کیوں نہیں بنائے گئے؟ بدقسمتی سے ہم نے معاہدے کے بعد صرف دو ڈیم بنائے ہیں، ڈیمز کا نہ بننا آئندہ حکومت کیلئے بڑا چیلنج ہے۔

    بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ کالاباغ ڈیم متنازع بنانے میں غیرملکی ہاتھ ملوث ہوسکتا ہے، کالاباغ ڈیم کےمعاملے پر صوبوں میں غلط فہمیاں ہوئیں، ملک کو پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے، پانی کے بحران کے حل کیلئے10تجاویز زیرغور ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ 90 سے95فیصد پانی ایگری کلچر کیلئے استعمال ہوتا ہے، لائنیں نہ ہونے سے کنالز کے ذریعے پانی48فیصد پانی ضائع ہوجاتا ہے، ڈیمز میں مٹی بھرنے سے پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش میں کمی آئی ہے، منگلا اور تربیلا ڈیم میں پانی کی گنجائش بہت کم ہوچکی ہے۔

    یاد رہے کہ قوم پرست رہنماؤں کی جانب سے کالا باغ ڈیم کی مخالفت زور و شور سے کی جارہی ہے، اس سلسلے میں اے این پی کے سربراہ اسفند یار ولی نے کہا ہے کہ کالا باغ زندگی اور موت کا مسئلہ ہے، نہیں بننے دیں گے۔

    اس کے علاوہ پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ کالا باغ ڈیم رد ہوچکا ہے اسی لیے چیف جسٹس ثاقب نثار نے بھی دوسرے ڈیموں کی تعمیر کی بات کی۔

    مزید پڑھیں : کالا باغ ڈیم زندگی اور موت کا مسئلہ ہے، نہیں بننے دیں گے، اسفند یار ولی

    خیال رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان نے ملک میں پانی کی قلت کے مسئلے پر ایکشن لیتے ہوئے ڈیموں کی تعمیر کا معاملہ اٹھایا اور اس سلسلے میں دیامر بھاشا اور مہمند ڈیموں کی تعمیر کے لیے عدالتی حکم کے ذریعے فنڈ بھی قائم کردیاہے۔

  • حب ڈیم میں پانی کی سطح خطرناک حد تک کم  ، صرف 3دن کے پانی کا کوٹہ رہ گیا

    حب ڈیم میں پانی کی سطح خطرناک حد تک کم ، صرف 3دن کے پانی کا کوٹہ رہ گیا

    کراچی : حب ڈیم میں پانی کی سطح خطرناک حد تک کم ہوگئی، جس سے کراچی کے لئے صرف 3 دن کے پانی کا کوٹہ رہ گیا اور شہری بوند بوند کو ترس گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے شہری پانی کی بوند بوند کو ترس گئے، حب ڈیم میں پانی کی سطح خطرناک حد تک کم ہوگئی، جس کی وجہ سے ضلع وسطی اور غربی میں پانی کا بحران شدت اختیار کرگیا۔

    واٹر بورڈ حکام کے مطابق شہر کو حب ڈیم سے 30کروڑ گیلن سے زائد پانی فراہم کیا جارہا ہے اور حب ڈیم سے شہر کو صرف تین دن کے پانی کا کوٹہ رہ گیا ہے۔

    حکام کا مزید کہنا تھا کہ حب ڈیم میں بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے لیول انتہائی کم سطح پر پہنچ گیا ہے، بارشیں نہ ہوئیں تو جولائی کے آخری ہفتے میں پانی کی فراہمی مکمل بند ہوجائے گی۔

    واضع رہے کہ شہر کے مختلف علاقوں میں پانی کا بحران بدستور جاری ہے، جس کی وجہ سے ہائیڈرنٹ مافیا کی چاندی ہوگئی ہے اور شہری مہنگے داموں پانی خریدنے پر مجبور ہیں۔

    کراچی کے بعض علاقوں میں 15 سے 30 دن کے بعد پانی فراہم کیا جارہا ہے، جس سے نارتھ کراچی، سیکٹر نائن، ناگن چورنگی مسلم ٹاون، سرسید ٹاؤن، نارتھ ناظم آباد، ناظم آباد ، اورنگی ٹاون، بلدیہ ٹاون سمیت دیگر علاقوں میں پانی کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے۔

    واضح رہے کہ حب ڈیم اور کینجھر جھیل کراچی کو پانی کی فراہمی کے دو بڑے ذرائع ہیں، جہاں سے پانی دھابیجی، گھارو اور حب پمپنگ اسٹیشنز کے ذریعے شہر کو سپلائی کیا جاتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔