Tag: water

  • آلودہ پانی کو صاف کرنے کا طریقہ

    آلودہ پانی کو صاف کرنے کا طریقہ

    دنیا بھر میں آبی آلودگی ایک بڑا مسئلہ بنتی جارہی ہے جو کروڑوں لوگوں کو سنگین طبی خطرات کا شکار بنا رہی ہے۔ اسی مسئلے پر کسی حد تک قابو پانے کے لیے پانی کو صاف کرنے کا ایک اور طریقہ تیار کرلیا گیا۔

    ماہرین کی جانب سے تیار کیا جانے والا پولی گلو نامی مادہ پانی میں موجود تمام مضر صحت اجزا کو پانی کی تہہ میں بٹھا دیتا ہے۔

    یہ استعمال میں بھی نہایت آسان ہے۔ اس مادے کو پانی میں ڈال کر اسے اچھی طرح ہلا لیا جاتا ہے جس کے بعد پانی میں موجود تمام اجزا نیچے بیٹھ جاتے ہیں اور صاف پانی کو علیحدہ کرلیا جاتا ہے۔

    یاد رہے کہ اقوام متحدہ کے مطابق افریقہ، ایشیا اور لاطینی امریکا میں آبی آلودگی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جس کے باعث 30 کروڑ افراد کو صحت کے سنگین مسائل لاحق ہوسکتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال 3.4 ملین افراد گندے پانی کے باعث پیدا ہونے والی بیماریوں سے ہلاک ہوجاتے ہیں۔ ان بیماریوں میں ٹائیفائیڈ، ہیپاٹائٹس، ڈائریا اور ہیضہ شامل ہیں۔

    مزید پڑھیں: گندے پانی کو فلٹر کرنے والی کتاب

    دوسری جانب عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان کی صرف 15 فیصد آبادی کو پینے کا صاف پانی میسر ہے جبکہ 85 فیصد شہری گندا اور آلودہ پانی پینے پر مجبور ہیں۔

    اس وقت قومی معیشت کا ڈیڑھ فیصد حصہ اسپتالوں میں پانی سے متعلقہ بیماریوں کے علاج پرخرچ ہو رہا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • چیف جسٹس کراچی میں: کالا باغ ڈیم کا معاملہ ایک بار پھر نمایاں

    چیف جسٹس کراچی میں: کالا باغ ڈیم کا معاملہ ایک بار پھر نمایاں

    کراچی: چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے کراچی آمد پر مختلف سماجی و قومی مسائل پر سماعتوں کا آغاز کردیا ہے، آج کالا باغ ڈیم کا مردہ معاملہ پھر زندہ ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس نے مختلف اہم کیسوں کی سماعت کی، جن میں کالا باغ ڈیم جیسا نازک اور اہم قومی معاملہ بھی شامل ہے۔

    پانی کے بحران کے سلسلے میں سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سماعت کے دوران ایڈووکیٹ مجیب پیرزادہ نے عدالت کو بتایا کہ پانی بحران حل کرنے پر کسی کو اعتراض نہیں لیکن کالا باغ ڈیم کا نام جہاں آتا ہے ایک تنازعہ کھڑا ہوجاتا ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ ہم تنازعہ پیدا کرنے والا کوئی حکم نہیں دیں گے، چار بھائی متفق نہیں تو متبادل حل نکالیں، ہم آنے والی نسل کو اچھا مستقبل دے کرجائیں گے، وعدہ ہے ایسا حکم نہیں دیں گے جس سے کوئی فریق متاثر ہو۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم سیمینارز کے ذریعے پہلا قدم اٹھائیں گے اور کراچی اور سندھ سے اس کا آغاز کریں گے، ہم جوڑنے کے لیے بیٹھے ہیں توڑنے کے لیے نہیں، عدالت نے سابق چیئرمین واپڈا ظفرمحمود سے تفصیلی رپورٹ بھی طلب کرلی۔

    پیپلز پارٹی کے رہنما تاج حیدر نے کہا کہ پانی کی قلت پر قابو پانے کے کئی حل موجود ہیں، کئی منصوبے ہیں جن میں سمندر کے پانی کو میٹھا بنانے کا منصوبہ بھی شامل ہے، چیف جسٹس نے جواب میں کہا کہ یہ منصوبے تو کاغذ پر تھے، ہم نےنوٹس لیا تو کام شروع ہوا۔

    کراچی میں صفائی کی صورتحال دیکھ کر خوش ہوا، سارا کریڈٹ سندھ حکومت کا ہے، چیف جسٹس


    چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ جہاں ٹریٹمنٹ پلانٹس لگنے تھے وہاں سوسائٹیز بنادی گئیں، آپ کی حکومت تو 10 سال سے ہے لیکن ایک منصوبہ بھی نظرنہیں آیا۔

    بیرسٹر ظفر اللہ نے عدالت کو بتایا کہ کالا باغ ڈیم کے لیے ریفرنڈم کرایا جاۓ، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ریفرنڈم عدالت نہیں وفاقی حکومت کراسکتی ہے، ہمارے لیے آئین سپریم ہے اور آئین کا احترام سب کو کرنا چاہیے۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے سماعت ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ سماعت پرشمس الملک سے بریفنگ لی جاۓ گی، وہ اس سلسلے میں تعاون کریں گے، میں اپنی سربراہی میں کمیٹی قائم کروں گا جو معاملات دیکھے گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • بھاشا ڈیم بنے گا نہیں، کالا باغ بننے نہیں دیں گے، چیئرمین کمیٹی برائے آبی وسائل

    بھاشا ڈیم بنے گا نہیں، کالا باغ بننے نہیں دیں گے، چیئرمین کمیٹی برائے آبی وسائل

    اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آبی وسائل کے چیئرمین شمیم آفریدی نے کہا ہے کہ بھاشا ڈیم بنے گا نہیں اور کالا باغ ڈیم ہم بننے نہیں دیں گے۔

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، ان کا کہنا تھا کہ سڑکیں بن رہی ہیں مگر بھاشا ڈیم کے لیے ڈیڑھ سو کلومیٹر سڑک نہیں بن رہی۔

    چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل (ر) مزمل حسین نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ جب تک اتفاق رائے نہیں ہوگا ہم کالا باغ ڈیم پر کام شروع نہیں کریں گے۔

    چیئرمین واپڈا کا کہنا تھا کہ کالا باغ ڈیم مستقبل کا منصوبہ ہے، اگر اتفاق رائے ہوتا ہے تو اسے ضرور بنانا چاہیے، اس کے بننے کے سلسلے میں تمام آپریشن سندھ کے حوالے کیا جائے۔

    لیفٹیننٹ جنرل (ر) مزمل حسین نے کمیٹی کو بتایا کہ کالا باغ ڈیم کے متعلق سندھ کے تحفظات درست ہیں، انھیں نظر نہیں انداز نہیں کیا جاسکتا، سندھ کو خدشہ ہے کالا باغ سے پنجاب کو پانی دیا جائے گا۔

    چیئرمین واپڈا نے مزید کہا کہ سندھ طاس معاہدہ بہت کم زور ہوچکا ہے، اسے بہتر بنانا ہوگا، اس کے علاوہ مزید ڈیموں کی تعمیر کے لیے سیاسی اتفاق رائے بنانے کی اشد ضرورت ہے۔

    سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آبی وسائل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کمیٹی کے رکن اور تھرپارکر سے پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین کے رکن اسمبلی گیان چند نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ کالا باغ ڈیم پر اتفاق رائے نہیں ہے اس لیے اس پرمزید بات نہ کی جائے۔

    سندھ اسمبلی، کالا باغ ڈیم کی مخالفین کو ملک دشمن کہنے پر مذمتی قرارداد منظور

    کمیٹی کی ایک اور رکن قرۃ العین مری نے اجلاس میں بتایا کہ مشترکہ مفادات کونسل نے کالا باغ ڈیم منصوبہ ختم کردیا ہے، اس پر بات کرنے سے کوئی فائدہ نہیں ہے۔

    اجلاس میں موجود قائمہ کمیٹی برائے قلت آب کے رکن، خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے سینیٹر سید محمد صابر شاہ نے کہا کہ کالا باغ ڈیم کی حقیقت لوگوں کو بتائی جائے، انھیں بتایا جائے کہ کالا باغ ڈیم سے کیا نقصان ہوگا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سندھ میں صرف 35 فی صد پانی دستیاب ہے، سیکریٹری آب پاشی

    سندھ میں صرف 35 فی صد پانی دستیاب ہے، سیکریٹری آب پاشی

    کراچی: نگران وزیر اعلیٰ سندھ کی زیرصدارت آب پاشی کے مسائل پر اجلاس میں سیکریٹری آب پاشی نے کہا ہے کہ سندھ میں صرف 35 فی صد پانی دستیاب ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آب پاشی کے مسائل پر منعقدہ اجلاس میں چیف سیکریٹری، سیکریٹری آب پاشی، سیکریٹری چیف منسٹر اوردیگر نے شرکت کی، اجلاس میں سندھ میں پانی کی قلت کے مسئلے پر غور کیا گیا۔

    اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نگراں وزیر اعلیٰ سندھ فضل الرحمان نے کہا کہ کراچی میں پانی کی قلت کے مسئلے کو حل کیا جائے اور بدین اور ٹیل کےعلاقوں میں پانی پہنچانے کی کوشش کی جائے۔

    سیکریٹری آب پاشی نے اجلاس میں بتایا کہ سندھ میں صرف 35 فی صد پانی دستیاب ہے، سندھ کو 36 ہزار 450 کیوسک پانی مل رہا ہے، تاہم 15 جون تک پانی کی صورت حال بہتر ہوجائے گی۔

    چیف سیکریٹری سندھ رضوان میمن کا کہنا تھا کہ کراچی میں پانی کے مسئلے کو میں خود مانیٹر کر رہا ہوں، جہاں پانی کی قلت ہے وہاں ٹینکرز سے پانی پہنچایا جا رہا ہے۔

    کراچی میں پانی کی بلیک میں فروخت جاری


    واضح رہے کہ کراچی میں گرمیوں کا موسم شروع ہوتے ہی بجلی بحران کے ساتھ ساتھ پانی کا بھی شدید بحران شروع ہوگیا ہے، پانی کی قلت کے دعوے کیے جارہے ہیں لیکن شہر میں ٹینکر مافیا بھی عروج پر ہے اور واٹر بورڈ کا عملہ بھی پانی بلیک میں فروخت کر رہا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں،مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • بھارت نے دریائے نیلم کا پانی موڑ دیا، اربوں روپے کا پاکستانی منصوبہ غیر مؤثر

    بھارت نے دریائے نیلم کا پانی موڑ دیا، اربوں روپے کا پاکستانی منصوبہ غیر مؤثر

    لاہور: بھارت نے کشن گنگا ہائیڈرو پاور پروجیکٹ سے دریائے نیلم کا پانی موڑ دیا، اربوں روپے کا پاکستانی منصوبہ غیر مؤثر ہوگیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کی جانب سے دریائے نیلم کا پانی موڑے جانے سے نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کی 60 فی صد صلاحیت ختم ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ دریائے نیلم کا پانی موڑنے سے 969 میگا واٹ کا پاکستانی منصوبہ غیر مؤثر ہو گیا ہے، خیال رہے کہ ملک میں بجلی بحران سے نمٹنے کے لیے یہ منصوبہ بنایا گیا تھا۔

    پاکستان نے 500 ارب روپے کی خطیر لاگت سے نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پروجیکٹ تعمیرکیا ہے، لیکن کشن گنگا ڈیم پر پانی موڑے جانے کے بعد اس کی حیثیت ختم ہوگئی ہے۔

    یاد رہے کہ بھارت نے2007 میں کشن گنگا ڈیم منصوبے پر کام شروع کیا تھا، 330 میگا واٹ کے اس منصوبے کا افتتاح بھارتی وزیر اعظم نے کیا تھا۔

    نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ میں تکمیل کا ایک اور سنگ میل عبور


    پاکستان نے 2010 میں عالمی عدالت سے کشن گنگاڈیم کے خلاف رجوع کیا تھا لیکن تین سال بعد 2013 میں عدالت نے بھارت کے حق میں فیصلہ دے دیا، پاکستان کے کم زورمؤقف اور عدم دل چسپی کے باعث بھارت یہ مقدمہ جیتا۔

    کشن گنگا ڈیم کا معاملہ، پاکستان کا ورلڈ بینک سے رجوع کرنے کا فیصلہ


    واضح رہے کہ رواں سال جنوری میں آزاد کشمیر میں واقع نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے ساڑھے 51 کلومیٹر طویل سرنگوں پر مشتمل واٹر وے سسٹم میں پانی کی بھرائی بھی شروع کی گئی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • بھارت کی آبی دہشت گردی، دریائے چناب کا پانی پھر روک لیا

    بھارت کی آبی دہشت گردی، دریائے چناب کا پانی پھر روک لیا

    لاہور: کنٹرول لائن پر بلا اشتعال فائرنگ کے سلسلے کے بعد بھارت نے  آبی دہشت گردی  شروع کردی، دریائے چناب کا پانی پھر روک لیا۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع نے کہا ہے کہ دریائے چناب میں ہیڈ مرالہ کے مقام پر پانی کی آمد صرف 20 ہزار کیوسک ہے جب کہ مئی 2017 میں دریائے چناب میں پانی کی آمد 25 ہزار کیوسک سے زائد تھی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت نے دریائے چناب پر بنائے گئے بگلیہار ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنا شروع کر دیا ہے، جس کی وجہ سے پانی کی آمد کم ہوگئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق ہیڈ پنجند کے مقام پر دریائے چناب میں پانی کا اخراج صفر ہے، کہا جارہا ہے کہ موجودہ صورت حال رہی تو پنجاب اور سندھ کو پانی کی کٹوتی کا خدشہ ہے۔ خیال رہے کہ ہیڈ مرالہ کے مقام پر دریائے چناب سے نکلنے والی دو نہروں میں سے ایک نہرمرالہ راوی لنک تین ماہ سے بند پڑی ہے۔

    بھارت کی آبی دہشتگردی،دریائے چناب کا پانی روک لیا


    واضح رہے کہ بھارت نے دریائے چناب پر بگلیہار ڈیم مشرف دور میں بنایا تھا۔ 1960 میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والے سندھ طاس معاہدہ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں بگلیہار ڈیم پرپانی روکا جس سے دریائے چناب کا ایک بڑا حصہ خشک ہو چکا ہے۔

    بھارت کی آبی دہشت گردی، دولاکھ کیوسک پانی چھوڑدیا


    محکمہ ایری گیشن کے مطابق دریائے چناب میں سندھ طاس معاہدے کے تحت بھارت روزانہ 55 ہزار کیوسک پانی چھوڑنے کا پابند ہے۔

    خیال رہے کہ بھارت ہر سال سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دریائے چناب کا پانی یا تو روک لیتا ہے یا پھر بہت زیادہ پانی چھوڑ  دیتا ہے جس کی وجہ پاکستانی علاقوں میں سیلاب آجاتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کراچی میں پانی کی بلیک میں فروخت جاری

    کراچی میں پانی کی بلیک میں فروخت جاری

    کراچی: پاکستان کے سابقہ دارالحکومت اور اکانومک حب کراچی میں جہاں ایک طرف گرم موسم کا قہر برس رہا ہے وہاں دوسری طرف پانی کی بلیک میں فروخت بھی جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی واٹر بورڈ کی انتظامیہ مختلف علاقوں کو سرکاری ہائیڈرنٹس سے پانی کی فراہمی میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے۔

    کراچی کے متعدد علاقے پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں، رمضان کے مقدس مہینے میں صورت حال اور بھی خراب ہوگئی ہے جب کہ مقامی حکومت کو اس کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔

    ضلع غربی میں واٹر بورڈ کا عملہ اپنے من پسند علاقوں کو پانی فراہم کر رہا ہے جب کہ دیگر علاقوں کو غیر قانونی طور پر پانی سے مکمل طور پر محروم رکھا گیا ہے۔

    واٹر بورڈ کے 8 نمبر ہائیڈرنٹ سے علاقہ مکینوں کو پانی بلیک میں فروخت کیا جارہا ہے، معلوم ہوا ہے کہ پانی کی فروخت میں واٹر بورڈ کا عملہ خود ملوث ہے، جس کی وجہ سے علاقہ مکین 4 سے 6 ہزار روپے میں ٹینکرخریدنے پر مجبور ہیں۔

    قہر انگیزگرمی : کراچی میں پانی کا بحران شدت اختیار کرگیا


    شہر کے متعدد علاقوں میں پانی کی ترسیل نہیں ہو پارہی ہے، جن میں بلدیہ ٹاؤن، قائم خانی کالونی اورسعید آباد کےعلاقوں کے علاوہ نارتھ ناظم آباد بلاک اے، حسرت موہانی سوسائٹی، نارتھ کراچی سرسید ٹاؤن، پاپوش نگر، پہاڑ گنج، ڈی سلوا ٹاؤن، قائد آباد، ملیر، گلستان جوہر بلاک 14، گلشن معمار، محمود آباد اور لیاری شامل ہیں جب کہ سائٹ میٹروول میں دو ماہ سے پانی بند ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں،مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • زندگی کے لیے ضروری اس نعمت کی حفاظت کریں

    زندگی کے لیے ضروری اس نعمت کی حفاظت کریں

    پانی زندگی کا ضامن ہے۔ زندگی پنپنے کے لیے جتنا ضروری پانی ہے، اتنی ضروری اور کوئی شے نہیں۔ لیکن بدقسمتی سے ہم اس وسیلے کی اہمیت کا اندازہ کرنے کے بجائے اسے ایسے بے دردی سے خرچ کرتے ہیں جیسے یہ ہمیں وافر مقدار میں میسر ہے۔

    گو کہ زمین کا 70 فیصد حصہ پانی پر مشتمل ہے، لیکن یاد رہے کہ اس 70 فیصد میں سے صرف 2 فیصد پانی اس قابل ہے جو دریاؤں کی شکل میں پینے کے قابل ہے، بقیہ پانی سمندروں کے نمکین پانی پر مشتمل ہے جسے پیا نہیں جاسکتا۔

    یاد رکھیں جس وقت ہم برش کرتے ہوئے پانی کا نلکا کھول کر رکھتے ہیں اور کئی لیٹر پانی ضائع کردیتے ہیں، عین اسی وقت غیر ترقی یافتہ ملک میں کئی کمسن بچے پانی کی کمی کے باعث ہلاک ہوجاتے ہیں۔

    اگر زمین پر زندگی کا وجود باقی رکھنا ہے تو اس کے لیے پانی کی حفاظت کرنا بھی ضروری ہے۔ ہم اپنی روزمرہ زندگی میں چھوٹے چھوٹے اقدامات کر کے بہت سا پانی ضائع ہونے سے بچا سکتے ہیں۔ آئیں جانتے ہیں کیسے؟


    باتھ روم میں کم پانی

    ہمارے بیت الخلا میں نصب کیے جانے والے پرانے اقسام کے فلش سسٹم زیادہ پانی کا اخراج کرتے ہیں۔ ان کی جگہ نئے فلش سسٹم نصف پانی استعمال کرتے ہیں۔

    اپنے باتھ روم کے کموڈ میں کبھی بھی ٹشو پیپر، روئی یا کاغذ وغیرہ مت پھینکیں۔ انہیں بہانے کے لیے زیادہ پانی درکار ہوگا، علاوہ ازیں یہ سیوریج کی لائن کو بلاک کرنے کا سبب بھی بن سکتے ہیں۔


    لیکج کا خیال رکھیں

    باتھ روم، کچن اور دیگر جگہوں پر نصب پانی کے نلکوں کی لیکج کا خیال رکھیں۔ اگر نلکے کہیں سے لیک ہو رہے ہوں تو انہیں فوری طور پر ٹھیک کروائیں۔

    لیک ہونے والے نلکے سے پانی قطرہ قطرہ بہتا ہے جو بظاہر کچھ نہیں لگتا، لیکن ماہانہ اس پانی کی مقدار کئی سو لیٹر تک بن سکتی ہے۔


    نہانے کے دوران

    نہانے، بچوں یا پالتو جانوروں کو نہلانے کے لیے شاور کے بجائے بالٹی یا ٹب استعمال کرنا کئی لیٹر پانی بچا سکتا ہے۔ کھلے شاور کے نیچے 15 منٹ تک نہانا، اور پانی سے بھرے ٹب سے 15 منٹ نہانے میں نصف پانی کی بچت ہوسکتی ہے۔

    برش کرتے ہوئے اور صابن لگاتے ہوئے پانی کا نلکا کھلا چھوڑنے کے بجائے بند کریں۔ اس طریقے سے آپ 10 سے 15 لیٹر پانی کی بچت کرسکتے ہیں۔


    کچن میں پانی کا استعمال

    اسی طرح کچن میں بھی آپ پانی کے غیر ضروری استعمال کو کم کرسکتے ہیں۔ سبزیوں اور پھلوں کو نلکے کے نیچے دھونے کے بجائے پانی سے بھرے برتن میں دھوئیں۔

    برتن دھوتے ہوئے کم پانی استعمال کریں۔ نلکا اسی وقت کھولیں جب پانی استعمال ہورہا ہو، ڈش واشر لگاتے ہوئے نلکے کو بند رکھیں۔


    کار دھونے کے لیے

    کار دھونے کے لیے پانی کے پائپ کے بجائے ڈرم یا بالٹی میں پانی استعمال کریں۔ اس طریقے سے آپ بہت سا پانی بچا سکتے ہیں۔


    پودوں کو پانی دیتے ہوئے

    یورپ میں اکثر گھروں میں کچن کا استعمال ہونے والا پانی خود بخود گارڈن میں لگے پودوں اور درختوں کو چلا جاتا ہے یوں باغبانی کے لیے اضافی پانی کی ضرورت نہیں پڑتی۔

    سبزیاں، چاول یا دالیں وغیرہ دھونے کے لیے استعمال کیا جانے والا پانی گھر میں لگے پودوں کی افزائش میں اضافہ کرے گا چنانچہ انہیں پھینکنے کے بجائے پودوں کو دینے کے لیے استعمال کریں۔


    بارش کا پانی جمع کریں

    بارش کا پانی بھی آپ کے پودوں کے لیے نہایت فائدہ مند ہے۔ بارش کے دنوں میں بارش کا پانی ڈرم میں جمع کر کے رکھا جاسکتا ہے جسے بعد میں پودوں کو دیا جاسکتا ہے۔ اس پانی سے کار بھی دھوئی جاسکتی ہے۔


    پانی کی اہمیت اجاگر کریں

    پانی کی حفاظت کرنے کے ساتھ ساتھ گھر کے دیگر افراد میں بھی پانی کی اہمیت کو اجاگر کریں۔ چھوٹے بچوں کو پانی کی اہمیت بتائیں اور پانی کے کم استعمال کے حوالے سے ان کی تربیت کریں۔ اسی طرح ملازمین کو بھی کم پانی استعمال کرنے کی ہدایت دیں۔

    گھر کے دیگر افراد کو بھی بتائیں کہ پانی کو اتنا ہی استعمال کیا جائے جتنی ضرورت ہو، غیر ضروری طور پر پانی بہانے سے گریز کیا جائے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پانی سے وزن کم کرنے کے طریقے

    پانی سے وزن کم کرنے کے طریقے

    یوں تو وزن کم کرنے کے بے شمار طریقے ہیں جو بعض اوقات حیران کن طور پر وزن کم کرنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں، تو بعض اوقات بالکل ہی بے اثر ہو کر رہ جاتے ہیں۔

    دراصل وزن کم کرنے کے لیے صرف کھانے کی مقدار کو ہی کم کرنا کافی نہیں۔ اس کے لیے جسم کو متحرک رکھنا اور باقاعدگی سے ورزشیں کرنا ضروری ہیں۔

    ویسے کیا آپ جانتے ہیں پانی بھی وزن کم کرنے میں معاون ثابت ہوسکتا ہے؟

    اگر پانی کو مخصوص اوقات میں مخصوص مقدار کے ساتھ لیا جائے تو یہ جسم پر نہایت حیرت انگیز نتائج مرتب کرتا ہے۔

    آئیں آج جانیں کہ پانی وزن کم کرنے میں کیسے مددگار ہوسکتا ہے۔


    کھانے سے قبل پانی

    ہر کھانے سے قبل ایک سے آدھا گلاس پانی پینا آپ کی بھوک کو کم کردیتا ہے۔ یہ آپ کے خالی پیٹ کو سیر ہونے کا احساس دلاتا ہے جس کے باعث آپ کم کھاتے ہیں۔

    اگر آپ پانی پیئے بغیر کھانا کھانے بیٹھ گئے تو عین ممکن ہے کہ آپ اپنی بھوک سے بھی زیادہ کھا لیں جو وزن میں اضافے کا سبب بنتا ہے۔


    کتنے گلاس پانی؟

    ایک عام خیال ہے کہ ہر شخص کے لیے 8 گلاس پانی پینا ضروری ہے، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ہر شخص کے جسم پر منحصر ہے کہ اسے کتنا پانی درکار ہے۔

    جو افراد سخت محنت کا کام اور سخت ورزشیں کرتے ہیں ان کے جسم کو 8 گلاس سے کہیں زیادہ پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔

    پانی جسم میں خون کے بہاؤ کو فعال رکھتا ہے جس کی وجہ سے جسم اضافی چربی بنانے سے محفوظ رہتا ہے۔


    ٹھنڈے پانی کا جادو

    کیا آپ جانتے ہیں سرد پانی آپ کے جسم کی کیلیوریز کو ضائع کرنے یا جلانے میں مدد دیتا ہے۔

    جسم کے لیے موزوں سرد پانی وزن کم کرنے کے لیے نہایت مفید ہے۔


    پانی والی غذائی اشیا

    ایسے پھل اور سبزیاں جن میں پانی کی وافر مقدر موجود ہو موٹاپے کا شکار افراد کے لیے فائدہ مند ہیں۔

    یہ غذائی اجزا جسم کی بھوک و پیاس کی کمی کو بھی پورا کرتی ہیں جبکہ یہ جسم میں اضافی کیلیوریز کی نشونما کو بھی روکتی ہیں۔

    پانی والی غذائیں جلدی ہضم ہوجاتی ہیں اور یہ ہاضمے پر بوجھ بھی نہیں بنتی۔


    پانی کے ذائقے

    اب چونکہ آپ نے دیکھ لیا ہے کہ پانی وزن کم کرنے میں نہایت مفید ثابت ہوسکتا ہے تو پانی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں اور اس میں مختلف ذائقے شامل کریں۔

    مختلف جوسز وغیرہ اس ضمن میں مفید ثابت ہوسکتے ہیں۔ وزن کم کرنے کے لیے پانی کا سب سے بہترین فلیور سبز چائے ہے جو دن میں کم سے کم 2 بار ضرور استعمال کرنی چاہیئے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پاکستان میں آلودہ پانی دہشت گردی سے بڑا عفریت

    پاکستان میں آلودہ پانی دہشت گردی سے بڑا عفریت

    دہشت گردی پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے جس میں اب تک ہزاروں پاکستانی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں، تاہم حال ہی میں اقوام متحدہ نے اس شے کی طرف توجہ دلائی ہے جو دہشت گردی میں مارے جانے والوں سے زیادہ پاکستانیوں کی موت کی ذمہ دار ہے۔

    اقوام متحدہ کی جانب سے حال ہی میں جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں ہونے والی سالانہ اموات میں سے 40 فیصد اموات گندے اور آلودہ پانی اور اس کی وجہ سے پیدا ہونے والی بیماریوں کی وجہ سے ہوتی ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ہر سال ایک لاکھ کے قریب افراد آلودہ پانی اور اس سے ہونے والی بیماریوں کے ہاتھوں موت کے گھاٹ اتر جاتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: دنیا میں 2 ارب افراد فضلے سے آلودہ پانی پینے پر مجبور

    ان میں زیادہ تعداد بچوں کی ہوتی ہے جو کمزور قوت مدافعت کے باعث آلودہ پانی میں پائے جانے والے جراثیموں سے ہلاک ہوجاتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ صنعتوں سے زہریلا اخراج اور غیر محفوظ سیوریج سسٹم پانی کو آلودہ بنانے کی سب سے بڑی وجہ ہے۔

    دوسری جانب گاؤں دیہاتوں میں فراہمی آب کی صورتحال نہایت تشویش ناک ہے۔ کئی گاؤں دیہاتوں میں لوگوں کو پانی لانے کے لیے کئی کلو میٹر کا سفر طے کرنا پڑتا ہے، جبکہ وہاں جانوروں اور انسانوں کا ایک ہی مقام سے پانی پینا بھی معمول کی بات ہے۔

     عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان کی صرف 15 فیصد آبادی کو پینے کا صاف پانی میسر ہے جبکہ 85 فیصد شہری گندا اور آلودہ پانی پینے پر مجبور ہیں۔

    مزید پڑھیں: آلودہ پانی صاف کرنے کا ایک اور طریقہ

    ایک پاکستانی ماہر طب کے مطابق پاکستان کے صحت بجٹ کا تقریباً نصف فیصد حصہ آلودہ پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے علاج پر خرچ ہورہا ہے۔

    ان کے مطابق اگر صاف پانی کی فراہمی کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں تو نہ صرف بجٹ کا یہ حصہ محفوظ کیا جاسکتا ہے بلکہ ہزاروں افراد اور بچوں کو بھی مرنے سے بچایا جاسکتا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔