Tag: waves

  • زلزلے کیوں آتے ہیں؟ تاریخ پر ایک نظر

    زلزلے کیوں آتے ہیں؟ تاریخ پر ایک نظر

    زلزلے دنیا بھر میں آنے والی قدرتی آفات میں ایک ہیں جن کے باعث اب تک لاکھوں افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں، اس حوالے سے مختلف آرا اور توہمات کا بھی ذکر کیا جاتا ہے۔

    ان کی کیا حقیقت ہے؟ اس سلسلے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ زمین کی تہہ تین بڑی پلیٹوں سے مل کر بنی ہے۔ پہلی تہہ کا نام یوریشین، دوسری بھارتی اور تیسری اریبین ہے۔

    جب زیر زمین حرارت جمع ہوتی ہے تو یہ پلیٹس اپنی جگہ سے سرکتی ہیں، جس کے نتیجے میں زمین ہلتی ہے اور یہی کیفیت زلزلہ کہلاتی ہے، زلزلے کی لہریں دائرے کی شکل میں چاروں جانب یلغار کرتی ہیں۔

    یعنی زلزلہ قشر الارض سے توانائی کے اچانک اخراج کى وجہ سے رونما ہوتا ہے، يہ توانائى اکثر آتش فشانى لاوے کى شکل ميں سطح زمين پر نمودار ہوتى ہے۔

    افغانستان میں گذشتہ شب آنے والے زلزلے میں اب تک کی اطلاعات کے مطابق ہزار سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے ہیں، افغان حکام کی جانب سے ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔

    منگل اور بدھ کی درمیانی شب آنے والے زلزلے کی ریکٹر سکیل پر شدت 6.1 ریکارڈ کی گئی، زلزلے کا مرکز افغانستان کے صوبے پکتیکا تھا۔

    یو ایس جیولوجیکل سروے (یو ایس جی ایس) کی رپورٹ کے مطابق زلزلے کے جھٹکے پاکستان میں بھی محسوس کیے گئےتاہم پاکستان میں کسی جانی یا دوسرے نقصان کی اطلاعات تاحال سامنے نہیں آئیں ہیں۔

    اس سے قبل اس خطے اور اس سے باہر حالیہ دنوں میں معمولی نوعیت کے زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے جاتے رہے ہیں لیکن حالیہ تاریخ میں تقریباً ڈیڑھ دہائی کے دوران دنیا بھر میں انتہائی خوفناک زلزلے بھی ریکارڈ کیے گئے جن سے بھاری جانی و مالی نقصان بھی دیکھنے میں آیا تھا۔

    سال 2017
    بارہ نومبر 2017 کو ایران میں آنے والے ایک زلزلے میں چار سو سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے اور اس کے نیتجے میں عراق میں بھی چھ افراد ہلاک ہوئے تھے۔اس زلزلے سے ایران کے مغربی صوبوں کے علاقوں کو سب سے زیادہ نقصان پہنچا تھا۔ ریکٹر سکیل پر اس کی شدت 7.3 ریکارڈ کی گئی تھی جس کا مرکز ایران اور عراق کا سرحدی علاقہ تھا۔

    انیس ستمبر 2017، ایک زلزلے نے میکسیکو کے وسطی علاقوں میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلا دی تھی جس کے نتیجے میں تقریباً 369 لوگ لقمہ اجل بن گئے تھے۔ ریکٹر سکیل پر اس زلزلے کی شدت 7.1 ریکارڈ کی گئی۔

    سال 2016
    24 اگست 2016، وسطی اٹلی کے کچھ حصوں میں 6.2 شدت کا زلزلہ آیا جس کس سبب پہاڑوں پر بنی آبادیوں کو شدید نقصان پہنچا۔ اس آفت میں 300 سے زائد لوگ ہلاک ہوئے تھے۔

    16 اپریل 2016، میں جنوبی امریکہ کے ملک ایکواڈور میں آنے والے ایک زلزلے سے کم از کم 650 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ ریکٹر سکیل پر اس کی شدت 7.8 ریکارڈ کی گئی تھی۔

    سال 2015
    26 اکتوبر 2015، افغانستان کے شمال مشرقی علاقوں میں آنے والے زلزلے سے تقریباً 400 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ریکٹر سکیل پر اس کی شدت 7.8 ریکارڈ کی گئی تھی اور اس کے جھٹکے پاکستان کے بعض علاقوں میں بھی محسوس کیے گئے تھے۔

    25 اپریل 2015، ،میں نیپال میں آنے والے زلزلے نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی تھی اور اس کے نتیجے میں ایک اندازے کے مطابق 9 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔ریکٹر سکیل پر اس کی شدت 7.8 ریکارڈ کی گئی تھی اور اس سے تقریباً 80 لاکھ لوگ متاثر ہوئے تھے۔

    سال 2014
    تین اگست 2014 کو چین کے جنوب مغربی علاقوں میں زلزلہ آیا تھا جس میں تقریباً 600 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ریکٹر سکیل پر شدت 6.3 ریکارڈ کی گئی تھی۔

    سال2013
    24 ستمبر 2013، پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں مختلف وقفوں سے آنے والے دو زلزلوں کے نتیجے میں 825 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔ریکٹر سکیل پر ان زلزلوں کی شدت 7.7 اور 6.8 ریکارڈ کی گئی تھی۔

    سال 2012
    11اگست 2012، ایک زلزلے کے نتیجے میں ایران کے شمال مغربی شہر تبریز میں 300 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ریکٹر سکیل پر اس زلزلے کی شدت 6.4 ریکارڈ کی گئی تھی۔

  • کراچی کا موسم  : محکمہ موسمیات نے شہریوں کو خوشخبری سنادی

    کراچی کا موسم : محکمہ موسمیات نے شہریوں کو خوشخبری سنادی

    کراچی : شہر قائد میں آج صبح سویرے سے ہلکی ہلکی ہوائیں چل رہی ہیں جس کے باعث شہر کا موسم خوشگوار ہوگیا ہے۔

    اس حوالے سے محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ کراچی میں گزشتہ روز کی طرح آج بھی موسم صبح سے خوشگوار ہے اور مطلع ابرآلود ہے۔

    موسم کا حال بتانے والوں کا کہنا ہے کہ کراچی میں دن میں تیز ہوائیں چلنے کا امکان ہے، سمندری ہوائیں بحال ہونے کے بعد گرمی کی شدت میں کمی ہوگی۔

    محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی شہر کا موجودہ درجہ حرارت30ڈگری سینٹی گریڈ ہے، 25کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار سے ہوا چل رہی ہے۔

    دن میں درجہ حرارت34سے36ڈگری سینٹی گریڈ تک رہے گا، دن میں ہوا40کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار سے چلے گی۔

  • انسانی دماغ میں مقناطیسی لہروں کی سمت معلوم کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے، رپورٹ

    انسانی دماغ میں مقناطیسی لہروں کی سمت معلوم کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے، رپورٹ

    نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ انسانی دماغ اپنی چھٹی حِس کے ذریعے زمین نکلنے والی مقناطیسی لہروں کا اندازہ لگانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی و جاپانی سائنس دانوں کی جانب سے حالیہ تحقیق کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ انسانی دماغ اور اس کے علاوہ پرندے، مچھلیاں اور کچھ دیگر جانور مقناطیسی قوتوں کا اندازہ لگاکر انہیں راستوں کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

    سانئسی جریدے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سانئس دان طویل عرصے سے حیرت میں مبتلا تھے کہ انسان کس طرح مقناطیسی لہروں یا قوتوں کا اندازہ لگاتا ہے۔

    سانئس دانوں کو ایک لیب میں کیے گئے تجربے کے دوران معلوم ہوا کہ انسان زمینی طاقت سے مختلف سمتوں میں پھیلنے والی مقناطیسی لہروں یا قوتوں کو پہنچانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    چینی ماہر حیاتیاتی طبعیات کین ژی کا کہنا تھا کہ ’مجھے یقین نہیں آرہا‘ یہ نیا ثبوت ہے کہ ہم ایک قدم مقناطیسی لہروں کی پہنچان کرنے میں ایک قدم آگے بڑھ گئے ہیں اور شاید انسان کے مقناطیسی احساس کےلیے بڑا قدم ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ’میں امید کرسکتا ہوں کہ مستقبل قریب میں مزید تحقیقات دیکھینے کو ملیں گی‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اس تجربے میں 26 افراد نے حصّہ لیا تھا اور ہر شخص نے اپنے آنکھیں اندھیرے میں بند کرکے خاموش کمرے میں داخل ہوگئے جو برقی کوائل سے جڑا ہوا تھا اور برقی کوائل مقناطیسی قوتوں کو پیدا کررہی تھی۔

    سائنس دانوں نے شریک افراد کے سروں پر ایک ای ای جی کیپ رکھا جو دماغ کی برقی سرگرمیوں کو ریکارڈ کررہا تھا جب ارگرد مقناطیسی لہریں گھوم رہی تھیں۔