Tag: WCL 2024

  • ورلڈ چیمپئن شپ آف لیجنڈز، سیمی فائنلز مقابلے آج ہوں گے

    ورلڈ چیمپئن شپ آف لیجنڈز، سیمی فائنلز مقابلے آج ہوں گے

    ورلڈ چیمپئن شپ آف لیجنڈ کرکٹ کے سیمی فائنلز کے مقابلے آج ہوں گے، پاکستان کا سیمی فائنل مقابلہ ویسٹ انڈیز سے اور آسٹریلیا کا مقابلہ بھارت سے ہوگا۔

    برمنگھم میں مقامی کلب میں پاکستان چیمپئنز نے ویسٹ انڈیز کے خلاف سیمی فائنل سے قبل بھرپور ٹریننگ کی۔ کھلاڑیوں نے دو گھنٹے تک بیٹنگ، بالنگ اور فیلڈنگ کی پریکٹس کی۔

    پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے مابین آج نارتھمپٹن شائر کرکٹ گراؤنڈ پر سیمی فائنل مقابلے کے انعقاد کیا جائے گا۔

    پاکستانی ٹیم کے کپتان شاہد آفریدی کا کہنا ہے کہ ٹیم کے سب کھلاڑی پُرعزم ہیں کہ سیمی فائنل جیت کر فائنل میں جگہ بنائیں۔

    انہوں نے کہا کہ اگر انڈیا اور پاکستان کا فائنل ہوا تو شائقین کو زبردست انٹرٹینمنٹ ملے گی۔

    عبدالرزاق نے اُمید کا اظہار کیا کہ انگلینڈ کے بعد اس لیگ کے میچز آسٹریلیا، ساؤتھ افریقہ، نیوز ی لینڈ اور ایشیا میں بھی ہوں گے۔

    گوتم گمبھیر کے بھارتی ٹیم کا ہیڈ کوچ بننے پر شاہد آفریدی نے کیا کہا؟

    فاسٹ بالر سہیل تنویر نے کہا ہے کہ سیمی فائنل میں زبردست مقابلے دیکھنے کو ملیں گے۔تمام ٹیموں نے مومینٹم پکڑ لیا ہے، دو میچز میں آرام کیا ہے لیکن سیمی فائنل کے لیے مکمل فٹ ہوں۔

  • ورلڈ چیمپئن شپ آف لیجنڈز میں پاک بھارت مقابلہ، ٹکٹ ہاتھوں ہاتھ فروخت

    ورلڈ چیمپئن شپ آف لیجنڈز میں پاک بھارت مقابلہ، ٹکٹ ہاتھوں ہاتھ فروخت

    انگلینڈ میں ورلڈ چیمپئن شپ آف لیجنڈز 2024کے میچز کا سلسلہ جاری ہے، ایسے میں پاک بھارت مقابلے کے تمام ٹکٹ پہلے ہی فروخت ہوچکے ہیں۔

    ایجبسٹن میں ورلڈ چیمپئن شپ آف لیجنڈز میں ہونے والے پاک بھارت ٹاکرے کا ہر کسی کو انتظار ہے، میچ کل کھیلا جائے گا، جس کے تمام 23 ہزار ٹکٹس فروخت ہوچکے ہیں۔

    پاک بھارت میچ سے قبل دونوں ٹیموں کے کھلاڑی بھی پُرجوش ہیں،میچ ماضی کے عظیم کھلاڑیوں کی صلاحیتوں کے اظہار کا ذریعہ ہوگا۔

    پاکستان چیمپئنز کے یونس خان کا کہنا تھا کہ وہ بھارت کے خلاف کھیلنے کے لیے پُرجوش ہیں، ہماری ٹیم نے کافی تیاری کی ہے اور ہم ایک بہترین کھیل پیش کرنے کی پوری کوشش کریں گے۔

    بھارت کے سریش رائنا نے کہا کہ پاکستان کے خلاف کھیلنا ہمیشہ ایک اعزاز ہے اور 7 جولائی کا میچ بھی اس سے مستثنیٰ نہیں ہے، ہماری ٹیم پوری طرح تیار ہے۔

    پاکستانی ٹیم میں شاہد آفریدی (کپتان)، شرجیل خان، عمر اکمل، یونس خان، وہاب ریاض، سہیل تنویر، سہیل خان، شعیب ملک، مصباح الحق، عبدالرزاق، عبدالرحمان، عامر یامین، توفیق عمر، صہیب مقصود، یاسر عرفات اور تنویر احمد شامل ہیں۔

    ورلڈ چیمپئن شپ آف لیجنڈز: شعیب ملک کی شاندار کارکردگی پر ثناء جاوید نے کیا کہا؟

    بھارتی ٹیم میں یوراج سنگھ (کپتان)، ہربھجن سنگھ، سریش رائنا، عرفان پٹھان، یوسف پٹھان، رابن اتھپا، امباتی رائیڈو، آر پی سنگھ، ونئے کمار، دھاول کلکرنی، گرکیرت مان، راہول شرما، نامن اوجھا، راہول شکلا، سوربھ تیواری، انوریت سنگھ اور پون نیگی شامل ہیں۔

  • ورلڈ چیمپئن شپ آف لیجنڈز 2024 میں پاکستان کی ایک اور فتح

    ورلڈ چیمپئن شپ آف لیجنڈز 2024 میں پاکستان کی ایک اور فتح

    ورلڈ چیمپئن شپ آف لیجنڈز 2024 میں پاکستان نے آسٹریلیا کو شکست دینے کے بعد ویسٹ انڈیز چیمپئنز کو بھی 30 رنز سے شکست دے دی ہے۔

    ورلڈ چیمپئن شپ آف لیجنڈز 2024 کے میچ میں پاکستان چیمپئنز کے 195 رنز کے تعاقب میں ویسٹ انڈیز چیمپئنز ٹیم 9 وکٹ پر 165 رنز اسکور کرسکی۔

    ویسٹ انڈیز چیمپئنز کی جانب سے ڈوائن اسمتھ 65 اور جوناتھن کارٹر 34 رنز بنا کر نمایاں رہے۔

    پاکستان چیمپئنز کی جانب سے سہیل تنویر نے 4 کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی، جبکہ شاہد آفریدی نے 3 اور وہاب ریاض نے 2 وکٹیں حاصل کیں۔

    دوسری جانب پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے بابر اعظم، محمد رضوان اور شاہین آفریدی کو این او سی دینے سے صاف انکار کردیا گیا ہے۔

    ورلڈکپ میں بدترین کارکردگی کے بعد ٹی ٹوئنٹی کپتان بابر اعظم، محمد رضوان اور شاہین آفریدی کو بورڈ کی جانب سے بڑا دھچکا مل گیا، اسٹار کرکٹرز سمیت متعدد پلیئرز کو بورڈ نے این او سی دینے سے انکار کر دیا ہے۔

    بابر، رضوان اور شاہین نے جی ٹی ٹوئنٹی لیگ (گلوبل T20 کینیڈا) کے لیے این او سی کی درخواست کی تھی جسے پی سی بی نے رد کردیا۔

    پی سی بی کے چیئرمین محسن نقوی کی جانب سے کھلاڑیوں پر واضح کردیا گیا ہے کہ کسی بھی لیگ سے پہلے قومی ذمہ داریوں کو ہمیشہ پہلے آنا چاہیے۔

    ’ایسا نہیں ہوتا کہ 150 کلو والے اور ریٹائر کھلاڑیوں کو ساتھ لے جائیں‘

    محسن نقوی نے اعلان کیا ہے کہ بنگلہ دیش سے ٹیسٹ سیریز قریب ہونے کی وجہ سے ڈومیسٹک لیگز کے لیے کھلاڑیوں کو این او سی نہیں دی جائے گی، بڑے ٹورنامنٹس میں پاکستان کی مسلسل بدترین کارکردگی کے بعد این او سی کے طریقہ کار میں تبدیلی لائی گئی ہے۔