Tag: weapons

  • کیلی فورنیا میں امریکی ایف 16 طیارہ گر کر تباہ، 12 افراد جھلس کر زخمی

    کیلی فورنیا میں امریکی ایف 16 طیارہ گر کر تباہ، 12 افراد جھلس کر زخمی

    واشنگٹن : کیلی فورنیا کے علاقے کاؤنٹ ریور سائیڈ میں گودام میں موجود 12 افراد طیارے کی تباہی سے ہونیوالی آتشزدگی کی زد میں آکر جھلس گئے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست کیلی فورنیا کے جنوبی علاقے کاؤنٹ ریور سائیڈ میں ایف سولہ طیارہ ایک گودام پر گر کر تباہ ہوگیا، حادثے میں بارہ افراد زخمی ہو گئے۔

    کیلی فورنیا کی کاؤنٹ ریور سائیڈ میں ایف سولہ طیارہ ایک گودام کی چھت توڑتا ہوا نیچے جا گرا، طیارے کا پائلٹ پیراشوٹ کے ذریعے اپنی جان بچانے میں کامیاب رہا۔

    بتایا گیا ہے کہ گودام میں موجود 12 افراد طیارے کی تباہی سے ہونیوالی آتشزدگی کی زد میں آکر جھلس گئے جنہیں ہسپتال منتقل کر دیا گیا، حادثے کی تحقیقات جاری ہیں۔

    مزید پڑھیں : کیلی فورنیا میں طیارہ گرکر تباہ‘ 2 افراد ہلاک

    یاد رہے کہ رواں برس فروری میں امریکی ریاست کیلیفورنیا کے رہائشی علاقے میں طیارہ گرنے سے ایک گھر میں آگ لگ گئی تھی جس کے نتیجے میں 2 افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔

    افسوس ناک واقعے کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو اہلکار جائے وقوعہ پر پہنچے اور گھر میں لگی آگ پر قاپو پایا، حادثے میں زخمی ہونے والے افراد کو طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ طیارہ گرنے کی وجوہات فوری طور پرسامنے نہیں آسکی تھیں تاہم واقعے کی تفتیش تاحال جاری ہے۔

  • روس امریکا کے ساتھ تخفیف اسلحہ سے متعلق معاہدے کے لیے تیار

    روس امریکا کے ساتھ تخفیف اسلحہ سے متعلق معاہدے کے لیے تیار

    ماسکو: روس امریکا کے ساتھ تخفیف اسلحے کے کسی نئے ممکنہ معاہدے کے لیے تیار ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق کریملن کے ایک مشیر یوری اوشاکوف نے یہ بات ایسی خبریں سامنے آنے کے بعد کہی ہے جن میں بتایا گیا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ روس اور چین کے ساتھ اسلحے کے دوڑ روکنے کے لیے مذاکرات کرنا چاہتے ہیں۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اتوار کے روز روسی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اوشاکوف کا یہ بھی کہنا تھا کہ نئے معاہدے سے قبل امریکا کو پہلے سے طے شدہ معاہدوں کی پاسداری کرنا ہوگی۔

    امریکی صدر نے رواں برس ہی سن 1987 میں طے پانے والے معاہدے آئی این ایف سے یکطرفہ اخراج کا اعلان کیا تھا۔

    امریکا اور روس کے درمیان ہتھیاروں میں کمی کے معاہدے کی مرکزی حدود کے نئے مرحلے کا نفاذ گذشتہ سال فروری کو ہوا تھا، بعد ازاں واشنگٹن نے روسی حکومت کو واضح کیا تھا کہ وہ اس نئے مرحلے کا بھی احترام کرے۔

    واشنگٹن میں وزارت خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ امریکا نے تخفیف اسلحہ کے وفاق روس کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کا سات برس تک احترام کیا ہے، روس کو چاہیے کہ وہ بھی نئے مرحلے کا احترام یقینی بنائے تاکہ دوطرفہ تعلقات میں تناؤ پیدا نہ ہو۔

  • رواں سال جرمن ہتھیاروں کی برآمدات میں کمی

    رواں سال جرمن ہتھیاروں کی برآمدات میں کمی

    برلن: جرمنی میں 2019ء کے پہلی سہ ماہی کے دوران جرمن ہتھیاروں کی برآمدات میں گزشتہ برس کے اسی عرصے کے مقابلے میں کمی ہوئی ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق جرمنی کی وزارت اقتصادیات کے مطابق برآمدات کے حوالے سے سخت اور ذمہ دارانہ پالیسی اس کی وجہ ہے۔

    جرمنی کی وزارت برائے اقتصادی امور کے مطابق برلن حکومت نے 2019ء کی پہلی سہ ماہی کے دوران 1.12 بلین یورو یعنی (1.3 بلین ڈالر) کی مالیت کے ہتھیار برآمد کرنے کی منظوری دی۔

    یہ 2018ء کے ابتدائی تین ماہ کے مقابلے میں 7.4 فیصد کم ہے، جرمن ہتھیاروں کی سب سے زیادہ فروخت 2015 میں ہوئی تھی، جب مجموعی طور 7.86 بلین یورو کا اسلحہ برآمد کیا گیا تھا۔

    وزارت اقتصادیات کے مطابق کس ملک کو اسلحہ برآمد کیا جائے گا اس فیصلے کا اس ملک میں انسانی حقوق کی صورت حال سے تعلق ہے، جرمن وزارت اقتصادیات کے مطابق بیس ممالک جرمنی کے بننے ہوئے ہتھیار خریدتے ہیں اور ان میں سے کوئی بھی ملک یمنی تنازعے میں براہ راست شامل نہیں ہے۔

    جرمن حکومت کی جانب سے یمنی جنگ میں ملوث ممالک کو اسلحے کی فروخت پر جزوی پابندی عائد کی گئی تھی، تاہم گزشتہ برس نومبر میں استنبول کے سعودی قونصل خانے میں ریاض حکومت کے ناقد صحافی جمال خاشقجی قتل کے بعد یہ پابندیاں مزید سخت کر دی گئی تھیں۔

    سعودی عرب کو جرمن ہتھیاروں کی فراہمی پر پابندی میں مزید توسیع کا امکان

    خیال رہے کہ 2019ء کے ابتدائی سہ ماہی میں جرمن اسلحہ خریدنے والوں میں امریکا اور برطانیہ بالترتیب پہلے اور دوسرے نمبر پر رہے۔

    اعداد و شمار کے مطابق امریکا نے 169 ملین یورو جب کہ برطانیہ نے 157 ملین یورو کا جنگی سامان خریدا، امن پر تحقیق کرنے والے سویڈش ادارے سپری کے مطابق جرمنی کا شمار ہتھیار برآمد کرنے والے دنیا کے پانچ بڑے ممالک میں ہوتا ہے۔

  • سعودی عرب کو جرمن اسلحہ خریدنے کی اجازت مل گئی

    سعودی عرب کو جرمن اسلحہ خریدنے کی اجازت مل گئی

    ریاض: جرمنی نے صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بعد سعودی عرب پر جرمن اسلحے کی خریداری پر عائد پابندی ختم کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے پیش نظر جرمن حکام نے سعودی عرب کو ذمہ دار ٹھراتے ہوئے جرمن اسلحے کی فروخت روک دی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ جرمن حکام نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات جیسے ممالک کو جرمن اسلحہ برآمد کرنے کی اجازت دے دی ہے۔

    سعودی عرب پر یہ بھی الزام لگایا جاتا ہے کہ وہ یمن جنگ میں اتحادی افواج کے ساتھ مل کر عام شہریوں کے قتل عام میں بھی ملوث ہے، جبکہ ریاض حکومت اس کی تردید کرتی آئی ہے۔

    حال ہی میں سعودی اتحادی افواج کی جانب سے یمن میں حوثی باغیوں کے ٹھکانوں پر بمباری کی گئی تھی جس کے باعث درجنوں عام شہری مارے گئے تھے۔

    خیال رہے کہ جرمن حکام نے گذشتہ ماہ فیصلہ کیا تھا کہ سعودی عرب کو مزید چھ ماہ تک اسلحہ فروخت نہیں کیا جائے گا، مروجہ پابندی میں توسیع کردی گئی، البتہ ذرائع اب یہ دعویٰ کررہے ہیں کہ جرمنی سے سعودی عرب اسلحہ خرید رہا ہے۔

    سعودی عرب کو مزید 6 ماہ تک جرمن اسلحہ فراہم نہیں کیا جائے گا

    مذکورہ پابندی گزشتہ برس دو اکتوبر کو ترکی کے شہر استنبول کے سعودی قونصل خانے میں ریاض حکومت کے ناقد سعودی صحافی اور امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے کالم نگار جمال خاشقجی کے قتل کے بعد عائد کی گئی تھی۔

    یاد رہے کہ شروع میں جرمنی نے سعودی عرب کو جرمن ساختہ اسلحہ جات کی ترسیل پر یہ پابندی دو ماہ کے لیے لگائی تھی، جس کے بعد وفاقی جرمن حکومت نے مزید توسیع کر دی تھی۔

  • امریکا اور شمالی کوریا کی ناکام ملاقات کی وجہ ٹرمپ کے کاغذ کا ایک ٹکڑا قرار

    امریکا اور شمالی کوریا کی ناکام ملاقات کی وجہ ٹرمپ کے کاغذ کا ایک ٹکڑا قرار

    واشنگٹن : ڈونلڈ ٹرمپ نے کم جونگ کو ایک کاغذ کا ٹکرا دیا تھا جس میں تحریر تھا کہ وہ اپنا جوہری اسلحہ اور بم امریکا منتقل کردیں جس کے باعث ویتنام میں ہونے والی ملاقات ناکام ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ اُن کے درمیان گزشتہ ماہ ویتنام میں منعقدہ اجلاس کی ناکامی ٹرمپ کی جانب سے دیئے گئے کاغذ کے ایک ٹکڑے کو قرار دیا جارہا ہے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کم جونگ ان کو کاغذ کا ایک ٹکڑا تھمایا تھا جس میں مبینہ طور پر شمالی کوریا سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ اپنا جوہری اسلحہ اور بم امریکا منتقل کردے۔

    رپورٹ کے مطابق شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ذرائع کا کہنا تھا کہ امریکی صدر نے پہلی مرتبہ کم جونگ اُن کو براہ راست غیر مسلح ہونے کے حوالے سے ان کے مطالبے اور طریقہ کار سے آگاہ کیا تھا۔

    امریکا کے موجودہ قومی سلامتی مشیر جان بولٹن نے 2004 میں ایک تجویز دی تھی کہ شمالی کوریا اپنا اسلحہ امریکا کے حوالے کرے اور اپنی اسی تجویز کو انہوں نے گزشتہ برس بھی دہرایا تھا، جب انہیں باقاعدہ طور پر اس عہدے کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔

    ذرائع نے بتایا کہ ٹرمپ کے کاغذ کے ٹکڑے میں کس طرح سے غیر مسلح ہونا ہے اور اسلحے کو امریکا کے حوالے کیسے کیا جائے اس کی تمام تفصیلات درج تھیں۔

    وائٹ ہاوس کی جانب سے اس معاملے پر فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا گیا جبکہ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے اس کاغذ میں درج تفصیلات کے حوالے سے کچھ بتانے سے گریز کیا۔

    یاد رہے کہ 28 فروری کو ویتنام کے دارالحکومت ہنوئی میں ٹرمپ اور کم جونگ ان کے درمیان ملاقات اچانک ختم ہوگئی تھی جس کے بارے میں بتایا گیا تھا کہ شمالی کوریا کے سربراہ کی جانب سے امریکی پابندیاں ہٹانے کے اصرار پر ملاقات کسی معاہدے کے بغیر ختم ہوگئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے سربراہی ملاقات کی ناکامی کا ذمہ دار شمالی کوریا کو قرار دیا تھا کہ کم جونگ اُن نے جوہری ہتھیاروں کا مکمل استعمال ترک کرنے پر آمادہ ہوئے اور بغیر امریکا کے پیانگ یانگ پر عائد تمام پابندیاں ہٹائے جانے پر اصرار کیا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے طے شدہ وقت سے قبل سربراہی اجلاس ختم ہونے کے بعد الوداعی پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ بعض اوقات آپ کو چلنا پڑتا ہے۔

    انہوں نے کہا تھا کہ ایک تجویز کردہ معاہدے پر دستخط ہونے تھے لیکن میں جلد بازی کے بجائے درست معاہدہ کرنا بہتر سمجھتا ہوں، امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ہم کچھ خاص کرنے کی پوزیشن میں ہیں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ اور کم جونگ ان نے ملاقات کے بعد ظہرانے اور دونوں ممالک کے درمیان معاہدے کی تقریب میں بھی شرکت کرنی تھی تاہم وہ بھی منسوخ ہوگئی۔

    خیال رہے کہ پیانگ یانگ اپنے جوہری پروگرام کو خلیج نما کوریا کی سیکیورٹی کی مضبوط ترین ضمانت کے طور پر دیکھتا ہے۔

    اس حوالے سے کم جونگ اُن سے جب پوچھا گیا تھا کہ کیا وہ جوہری ہتھیاروں کی تخفیف کے لیے تیار ہیں جس پر انہوں نے کہا کہ اگر میں ایسا نہیں کرنا چاہتا تو میں اس وقت یہاں نہیں ہوتا۔

    امریکی صدر نے شمالی کوریا پر دباو ڈالنے کے بجائے اعلان کیا کہ ایک فوری معاہدے کے بجائے وہ ایک درست معاہدے کے خواہش مند ہیں۔

    مزید پڑھیں : ٹرمپ کم ملاقات بےسود ثابت، دونوں ملکوں کے مابین کشیدگی بڑھنے لگی

    یاد رہے کہ  ہنوئی میں ٹرمپ اور کم جونگ کی ملاقات ناکام ہونے کے بعد کشیدگی میں اضافہ ہونے لگا ہے۔

    جنوبی کوریا اور امریکا کی مشترکہ جنگی مشقیں ہونے جارہی ہیں جس پر شمالی کوریا نے شدید تنقید کرتے ہوئے اسے قیام امن کی کوششوں میں رکاوٹ قرار دیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ شمالی کوریائی حکام نے عنقریب ہونے والی ان جنگی مشقوں کو کھلا چیلنج قرار دیتے ہوئے اسے فوری روکے کا بھی مطالبہ کیا تھا۔

  • سعودی عرب کو مزید 6 ماہ تک جرمن اسلحہ فراہم نہیں کیا جائے گا

    سعودی عرب کو مزید 6 ماہ تک جرمن اسلحہ فراہم نہیں کیا جائے گا

    برلن: جرمنی نے سعودی عرب کو اسلحے کی فراہمی پر پابندی میں مزید چھ ماہ کی توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق جرمن حکام نے فیصلہ کیا ہے کہ سعودی عرب کو مزید چھ ماہ تک اسلحہ فروخت نہیں کیا جائے گا، مروجہ پابندی میں توسیع کردی گئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جرمن حکام نے فیصلہ کیا ہے کہ رواں سال 30 ستمبر تک سعودی عرب جرمن اسلحے کو درآمد نہیں کرسکے گا، اس توسیع کے بعد ہی فروخت کے بارے میں سوچا جائے گا۔

    جرمن چانسلر انجیلا مرکل کے ترجمان اسٹیفان زائبرٹ کا کہنا ہے کہ مذکورہ پابندی میں توسیع کے دوران ریاض کو اسلحہ برآمد کرنے کے حوالے سے کوئی بھی درخواست منظور نہیں کی جائے گی۔

    جرمن چانسلر کی صدارت میں گذشتہ روز کابینہ کا اجلاس ہوا تھا جس میں جمال خاشقجی کے قتل سمیت سعودی عرب پر اسلحے کی پابندی پر تبادلہ خیال ہوا۔

    اجلاس کے دوران ہی متفقہ طور پر اجلاس میں شریک رہنماؤں نے سعودی عرب پر عائد پابندی میں توسیع کا فیصلہ کیا۔

    سعودی عرب کو جرمن ہتھیاروں کی فراہمی پر پابندی میں مزید توسیع کا امکان

    یہ پابندی گزشتہ برس دو اکتوبر کو ترکی کے شہر استنبول کے سعودی قونصل خانے میں ریاض حکومت کے ناقد سعودی صحافی اور امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے کالم نگار جمال خاشقجی کے قتل کے بعد عائد کی گئی تھی۔

    خیال رہے کہ شروع میں جرمنی نے سعودی عرب کو جرمن ساختہ اسلحہ جات کی ترسیل پر یہ پابندی دو ماہ کے لیے لگائی تھی، جس کے بعد وفاقی جرمن حکومت نے مزید توسیع کر دی تھی۔

  • سعودی عرب کو جرمن ہتھیاروں کی فراہمی پر پابندی میں مزید توسیع کا امکان

    سعودی عرب کو جرمن ہتھیاروں کی فراہمی پر پابندی میں مزید توسیع کا امکان

    برلن: سعودی عرب کو جرمن ہتھیاروں کی فراہمی پر لگائی گئی پابندی میں مزید توسیع کا امکان ہے، حکام جلد فیصلہ کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بعد جرمن حکام نے سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فروخت روک دی تھی، حکام نے پابندی میں مزید توسیع کا فیصلہ کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کے لیے جرمن ہتھیاروں کی برآمد پر عائد پابندی کے حوالے سے جرمنی کی وفاقی سکیورٹی کونسل فیصلہ کرے گی۔

    البتہ وفاقی سکیورٹی کونسل میں سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فروخت سے متعلق کوئی اتفاق رائے نہ ہوسکا، آئندہ مذاکرات میں حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔

    اس حوالے سے آئندہ مذاکرات برسراقتدار اتحادی جماعتوں سی ڈی یو، سی ایس یو اور ایس پی ڈی کے مابین ہوں گے۔

    بعد ازاں وفاقی سلامتی کونسل دوبارہ سعودی عرب کو جرمن ہتھیاروں کی برآمد پر عائد پابندی میں ممکنہ توسیع پر غور کرے گی۔

    یہ پابندی گزشتہ برس دو اکتوبر کو ترکی کے شہر استنبول کے سعودی قونصل خانے میں ریاض حکومت کے ناقد سعودی صحافی اور امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے کالم نگار جمال خاشقجی کے قتل کے بعد عائد کی گئی تھی۔

    جرمنی کا سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فراہمی پر پابندی برقرار رکھنے کا فیصلہ

    خیال رہے کہ شروع میں جرمنی نے سعودی عرب کو جرمن ساختہ اسلحہ جات کی ترسیل پر یہ پابندی دو ماہ کے لیے لگائی تھی، جس کے بعد وفاقی جرمن حکومت نے مزید توسیع کر دی تھی۔

  • اختلافات کے باوجود سعودی عرب کو جرمن اسلحے کی فروخت میں اضافہ ہوا

    اختلافات کے باوجود سعودی عرب کو جرمن اسلحے کی فروخت میں اضافہ ہوا

    برلن: سعودی عرب اور جرمنی کے درمیان اختلافات کے باوجود سعودی عرب نے جرمن اسلحے کی ریکارڈ خریداری کی۔

    تفصیلات کے مطابق پچھلے سال کے مقابلے میں سعودی عرب نے اس سال جرمنی سے زیادہ اسلحہ خریدا، جرمن اسلحے کی خریداری میں ترکی بھی شامل ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جرمنی میں داخلی سطح پر سخت مخالفت کے باوجود سعودی عرب اور ترکی کو جرمن اسحلے کی فروخت ميں گزشتہ برس اضافہ ہوا ہے۔

    جرمن حکام کا کہنا ہے کہ سال 2018ء کے دوران جرمن کمپنيوں نے سعودی عرب کو 160 ملین یورو کا اسلحہ فروخت کیا، جو سال 2017ء کے مقابلے 50 ملین یورو زائد ہے۔

    واضح رہے کہ سعودی صحافی خاشقجی کے قتل کے بعد جرمنی اور سعودی عرب کے درمیان شدید اختلافات ہوئے تھے، بعد ازاں برلن حکومت نے سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت پر مکمل پابندی عائد کر دی تھی۔

    علاوہ ازیں سعودی عرب پر یہ بھی الزام ہے کہ وہ یمن جنگ میں بھی اسلحے کو استعمال کرتا ہے، یمن میں جاری اس جنگ کے سبب سعودی عرب کو عالمی سطح پر بھی دباؤ کا سامنا ہے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ سال نومبر میں یمن میں حوثی باغیوں کی جانب سے جنگ بندی کے اعلان کے باوجود سعودی عسکری اتحاد کے فضائی حملے میں 10 عام شہری ہلاک ہوگئے تھے۔

  • ایم کیو ایم ساؤتھ افریقا کے 2 کارندے گرفتار، بھاری مقدار میں اسلحہ برآمد

    ایم کیو ایم ساؤتھ افریقا کے 2 کارندے گرفتار، بھاری مقدار میں اسلحہ برآمد

    کراچی: شہرقائد میں چھاپہ مارکارروائی کرتے ہوئے رینجرز نے ایم کیوایم ساؤتھ افریقہ نیٹ ورک کے2ملزمان کو گرفتار کرلیا، ملزمان کی نشاندہی پر بڑی تعداد میں اسلحہ بھی برآمد ہوا ہے۔

    رینجرز ترجمان کےمطابق پہلی چھاپہ مار کارروائی کراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد میں کی گئی ، جس میں ایم کیو ایم ساؤ تھ افریقا نیٹ ورک کے دو کارندے مستقیم اور مقیم کو حراست میں لیا گیا۔

    ترجمان نے مزید بتایا کہ ملزمان کی نشاندہی پر کراچی ہی کے ایک اور علاقے عزیزآبادفیڈرل بی ایریامیں واقع ایک مکان پرچھاپہ مارا گیا ، جہاں سے بڑی تعدادمیں اسلحہ اوربارودکابڑاذخیرہ برآمد کیا گیا ہے۔

    برآمد ہونے والے اسلحے کے اس ذخیرے میں 195رائفل گرینیڈ،اٹھانوے40ایم ایم گرینیڈ،52 ہینڈگرینیڈبرآمد ہوئے ہیں جبکہ 13عددایلومینیٹڈگرینیڈ،19آوان بم،11آرپی جی سیون راکٹ شامل ہیں۔

    اس ذخیرے میں مزید 49سیفٹی فیوز،170ڈیٹونیٹرز،17کلوپلاسٹک ایکسپلوزیو،2آرپی جی شامل ہے جبکہ ایک گرینیڈلانچر،2ایم پی فائیو،6ایم جی،5ایل ایم جی،ایک ایچ ایم جی،2اسنائپر بھی شامل ہیں۔

    سندھ رینجرز کا کہنا ہے کہ چھپائے گئے اسلحے میں 4ایس ایم جی،ایک ٹرپل ٹوواررائفل،ایک ڈبل ٹوبوررائفل اور 6سیون ایم ایم رائفل،2جی تھری رائفل،2پستول،4ایس ایم جی گرینیڈلانچرودیگر اسلحہ شامل ہے۔

    ملزمان نے انکشاف کیا کہ مارچ 2015 میں ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر چھاپے کے بعد سے وہ مسلسل روپوشی کی زندگی گزاررہے تھے تاہم اس دوران ایم کیو ایم ساؤتھ افریقہ نیٹ ورک کےساتھ رابطےمیں تھے۔

    تفتیش کے دوران مستقیم نامی ملزم نے بتایا کہ وہ سنہ1992میں بھارت فرارہوکرجاویدلنگڑاکےساتھ رہائش پذیررہا اور سنہ 1993 میں پاکستان آکر تخریبی کارروائیوں میں ملوث ہوگیا۔

    ترجمان رینجرز کا کہنا ہے کہ مستقیم ایم کیو ایم ساؤتھ افریقہ کےشجاع الدین عرف بوبی کےساتھ رابطےمیں تھا۔دونوں ملزمان کومختلف سیاسی رہنماؤں کی ریکی اورٹارگٹ کلنگ کاذمہ بھی دیاگیاتھا۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ گرفتار شدہ ملزمان کوایم کیو ایم ساؤتھ افریقہ نیٹ ورک تیاررہنےکاحکم دیاتھا۔ بر آمد شدہ مواد سے لگتا ہے کہ یہ ایک لمبی جنگ کی تیاری تھی ۔

    آپریشن کی تکمیل پر ڈی جی رینجرز نےبھی برآمد شداسلحے اور بارودی موادکامعائنہ کیا اور آپریشن میں حصہ لینےوالےجوانوں سےملاقات کی اور انہیں مبارک باددی۔ اس موقع پر ڈی جی رینجر ز کا کہنا تھا کہ رینجرزدہشت گردوں کی سرکوبی اورقیام امن کے لیے کوئی کسراٹھانہیں رکھےگی۔

  • ایٹمی ہتھیاروں کی تلفی تک شمالی کوریا پر پابندیاں عائد رہے گی، ٹرمپ

    ایٹمی ہتھیاروں کی تلفی تک شمالی کوریا پر پابندیاں عائد رہے گی، ٹرمپ

    نیویارک : ڈونلڈ ٹرمپ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں کہا کہ ایران خطے کے امن کو تباہ کررہا ہے، عالمی برادری ایران پر مزید پابندیاں عائد کرے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران عالمی برادری پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ عالمی برادری ایران کو تنہا کردے، ایرانی عوام کی جانب سے غم و غصے کا اظہار جائز ہے کیوں کہ ان کے حکمران عوامی وسائل کا استعمال ذات کے لیے کر رہے ہیں۔

    امریکی صدر نے اجلاس کے دوران ایران پر الزام عائد کیا کہ ایران مشرق وسطیٰ میں افراتفری پھیلانے میں لگا ہوا ہے، اس لیے عالمی برادری سے گزارش ہے کہ وہ ایران پر مزید پابندیاں عائد کریں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے خطاب میں کہا کہ شمالی کوریا کے ساتھ معاملات بات چیت سے ہی حل کیا جاسکتا ہے، کیوں بات چیت کے ذریعے شمالی کوریا نے اپنے ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات کو کم کرکے امریکی مغویوں کو بھی رہا کردیا۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا کے سربراہ کی بہادری بے مثال ہے لیکن ایٹمی ہتھیاروں کی تلفی تک شمالی کوریا پر پابندیاں عائد رہیں گی۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے چین اور امریکا کے درمیان جاری تجارتی جنگ کے حوالے سے بتایا کہ ’امریکا کسی بھی ملک کو اس بات کی اجازت نہیں دے گا کہ وہ امریکی معیشت سے فائدہ اٹھائے‘۔

    امریکی صدر ٹرمپ نے مقبوضہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی کا خاتمہ چاہتے ہیں جس کے لیے امریکی سفارت خانہ بیت المقدس منتقل کیا گیا تھا۔