Tag: WeHaveWeWill

  • شاہین نے آفریدی کا جرسی نمبر کیوں لیا؟ جانئے دلچسپ کہانی

    شاہین نے آفریدی کا جرسی نمبر کیوں لیا؟ جانئے دلچسپ کہانی

    آپ نے اکثر دیکھا ہوگا کہ کرکٹرز کی شرٹ کے پیچھے نام کے ساتھ ہندسے بھی موجود ہوتے ہیں جو ذہنوں میں سوال بھی پیدا کرتے ہیں کہ آخر اُن ہندسوں کا مقصد اور مطلب ہوتا ہے؟ آج ہم آپ کو بتائیں گے کہ کھلاڑیوں کی شرٹس کے پیچھے نمبرز کی کہانی کا راز کیا ہے؟۔

    پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے جاری ویڈیو میں کپتان بابر اعظم، محمد رضوان، شعیب ملک، فخر زمان، شاہین آفریدی، آصف علی اور شاداب خان نے اپنے ٹی شرٹ نمبرز کے رازوں سے پردہ اٹھایا۔

    بابراعظم

    قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابراعظم نے اپنی ٹی شرٹ کے نمبر سے متعلق بتایا کہ میری شرٹ نمبر 56 کے پیچھے کوئی راز نہیں، مجھے پہلے جرسی نمبر 33 الاٹ کیا گیا، بعد ازاں 56 دیا گیا تو میں نے رکھ لیا۔

    بابراعظم نے بتایا کہ پہلے اس نمبر کی زیادہ اہمیت نہیں تھی لیکن اب یہ میرے کرکٹ کے ہم سفر ہے، کوشش ہوتی ہے کہ اسی نمبر کے مطابق اسکور کروں، اسی نمبر کے تعلق کی بنیاد پر ایک برانڈ بھی متعارف کرانے جارہا ہوں۔

    محمد رضوان

    وکٹ کیپر بیٹسمین محمد رضوان نے جرسی پر کندہ 16 نمبر سے متعلق انکشاف کیا کہ جب ہارڈ بال کھیلنے کے لئے گیا تو اپنی پہلی اننگز میں 16 رنز بناکر آؤٹ ہوگیا تھا، اب یہ نمبر میرے لئے لکی بن چکا ہے۔رضوان نے بتایا کہ میری تاریخ پیدائش میں بھی چھ آتا ہے، بیگم کی تاریخ پیدائش میں بھی 6 جبکہ دونوں بیٹیوں کی تاریخ پیدائش میں بھی 6 کا ہندسہ شامل ہے، یہی وجہ ہے کہ 16 نمبر کا انتخاب کیا۔

    شاہین آفریدی

    فاسٹ بولر شاہین آفریدی نے اپنے 10 نمبر کے ٹی شرٹ کی کہانی بیان کرتے ہوئے کہا کہ پہلے شرٹ کا نمبر 40 تھا لیکن میں چاہتا تھا کہ 10 نمبر مجھے ملے کیوں کہ لالہ (شاہد آفریدی) یہ نمبر استعمال کرتے ہیں اور وہ بچپن سے میرے فیورٹ ہیں میری خواہش تھی کہ مجھے 10 نمبر ملے اور آفریدی نام اس پر لکھا ہو۔

    شاہین آفریدی نے بتایا کہ 2018 میں پی سی بی سے درخواست کی تھی کہ 10 نمبر مجھے دیا جائے لیکن اس وقت شاہد آفریدی ریٹائر نہیں ہوئے تھے لیکن اب ورلڈ کپ کیلئے یہ مجھے مل گیا ہے اور شاہد آفریدی نے بھی کہا کہ اب شاہین یہ پہن سکتا ہے شکریہ لالہ۔قومی ٹیم کے فاسٹ بولر کا کہنا تھا کہ 10 نمبر کی جرسی پہن کر میدان میں جانا باعث فخر سمجھتا ہوں کیونکہ یہ لالہ کے بعد میری پہنچان بن گئی ہے۔

    فخر زمان

    پاکستان کرکٹ ٹیم کے اوپننگ بلے باز فخر زمان نے اپنی ٹی شرٹ سے متعلق بتایا کہ پہلے جب ڈومیسٹک کرکٹ کھیلتے تھے تو مختلف نمبر ملتے تھے،پھر جب پاکستان اے ٹیم میں آیا تو پوچھا گیا کہ آپ کو کون سا نمبر چاہیے؟ اس وقت مجھے 39نمبر کا آپشن دیا گیا اور میں نے یہ نمبر اس لئے لیا کیونکہ جب میں پاکستان نیوی میں گیا تو اس وقت میرے کمرے کا نمبر بھی 39تھا۔

    شاداب خان

    آل راؤنڈر شاداب خان نے بتایا کہ پہلے ان کا شرٹ نمبر 29 تھا لیکن اب انہوں نے 7 نمبر منتخب کیا ہے کیوں کہ یہ نمبر انہیں پسند ہے اور ان کی بیٹنگ پوزیشن بھی یہی ہے، شاداب کے مطابق پہلے محمد سمیع یہ نمبر پہن کر کھیلتے تھے اور اب انہیں مل گیا ہے، 7 نمبر ملنے پر خوش ہوں۔

    شعیب ملک

    قومی ٹیم کے مایہ ناز آل راؤنڈر شعیب ملک نے بتایا کہ ان کا شرٹ نمبر 18 ہے اور اس کے پیچھے کوئی خاص کہانی نہیں ہے ، شروع ہی سے انہیں یہ نمبر ملا ایک دو بار تبدیل ہوا لیکن اب 18 نمبر ہی کے ساتھ وہ کھیل رہے ہیں۔

    آصف علی

    حالیہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں مخالف ٹیموں پر اپنی دھاک بٹھانے والے پاور ہیٹر آصف علی نے بتایا کہ ان کا شرٹ نمبر 45 ہے جس کے پیچھے کوئی کہانی نہیں، پی سی بی نے دیا تھا اب اس کے ساتھ ایک تعلق بن گیا ہے، آٹوگراف کے پیچھے 45 ضرور لکھتا ہوں۔

    حارث رؤف

    حارث رؤف نے 150 نمبر کے پیھچے کہانی کے راز سے پردہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ جب میں پلیئرز ڈیویلمپنٹ پروگرام(پی ڈی پی ) کے تحت سلیکٹ ہوا تھا تو اس وقت میں نے 150 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے گیند کروائی تھی جس کی وجہ سے میں سلیکٹ ہوا تھا، زیادہ تر لڑکے مجھے 150 ہی کہتے ہیں۔

    فاسٹ بولر حارث رؤف نے بتایا کہ پی سی بی نے انہیں 97 نمبر دیا ہے لیکن انہوں نے 150 نمبر کی درخواست کی تھی کیوں کہ پی ایس ایل میں بھی میرا نمبر 150 ہے۔

  • دلخراش واقعہ: سکھر میں کمسن بچے مال گاڑی کی زد میں آگئے

    دلخراش واقعہ: سکھر میں کمسن بچے مال گاڑی کی زد میں آگئے

    سکھر: سکھر ریلوے کی حدود میں دلخراش واقعہ رونما ہوا ہے، جہاں ریلوے لائن کے قریب مویشی چرانے والے بچے مال گاڑی کی زد میں آگئے۔

    ریلوے پولیس ذرائع کے مطابق واقعہ روہڑی اور پنوعاقل کے درمیان منڈو دیرو اسٹیشن کے قریب اس وقت پیش آیا جب مویشی چرانے والے چاروں بچے ایک مسافر گاڑی جوکہ کراچی سے لاہور جا رہی تھی، اسے پٹری پر بیٹھ کر دیکھ رہے تھے کہ عین اسی وقت دوسرے ٹریک پر مال گاڑی آگئی، جس کی زد میں آکر بچوں کے ساتھ یہ واقعہ رونما ہوا۔

    ریلوے پولیس ذرائع کے مطابق افسوسناک واقعے میں دو بچے موقع پر ہی جاں بحق جبکہ دو شدید زخمی ہوئے، جاں بحق بچوں کی شناخت 14 سالہ عبدالحمید جبکہ 12 سالہ فتح محمد کے نام سے ہوئی، جاں بحق دونوں بچے سگے بھائی بھی تھے جبکہ زخمیوں میں ثناء اللہ اور امام اللہ چوہان شامل ہیں۔

    واقعے کی اطلاع ملنے پر امدادی ٹیمیں جائے حادثے پر پہنچی اور جاں بحق بچوں کی لاشوں اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا، ننھے بچوں کے جاں بحق ہونے کی اطلاع گھر والوں کو دی گئی تو اہل خانہ غم سے نڈھال ہوگئے اور دھاڑیں مار مار کر رونے لگے۔

    واقعے کے بعد کچھ دیر تک اپ اینڈ ڈاؤن ٹریک پر ٹرینوں کی آمدروفت معطل ہوئی، ریلوے عملے نے ضروری اقدامات کے بعد ٹرینوں کی آمدورفت کو بحال کردیا۔

  • اکیس جون 2009: پاکستان کرکٹ کا درخشاں باب، جب قومی ٹیم نے وننگ ٹرافی تھامی

    اکیس جون 2009: پاکستان کرکٹ کا درخشاں باب، جب قومی ٹیم نے وننگ ٹرافی تھامی

    لاہور: شائقین کرکٹ کو یاد ہے کہ نہیں آج سے بارہ سال پہلے پاکستان کرکٹ ٹیم نے مختصر فارمیٹ کے ورلڈ کپ میں تاریخ رقم کی تھی۔

    جی ہاں اکیس جون دوہزار نو ، لارڈز کا تاریخی میدان اور ٹی ٹوئنٹی میں مدمقابل تھیں پاکستان اور سری لنکا، میچ میں پاکستان نے سری لنکا کو آٹھ وکٹوں سے شکست دیکر پہلی بار ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کپ کا عالمی چیمپین بنا۔

    انیس سو بانوے کے ورلڈکپ کے بعد پاکستان یہ دو ہزار نو میں آئی سی سی کا کوئی بڑا ایونٹ اپنے نام کیا تھا، پاکستان کرکٹ ٹیم نے یہ تاریخی اعزاز تجربے کار بلے باز یونس خان کی زیر قیادت حاصل ہوا تھا۔

    چالیس گیندوں پر چون رنز کی دھواں دھار اننگز کھیلنے پرسابق کپتان شاہد آفریدی ٹورنامنٹ کے بہترین کھلاڑی قرارپائے تھے۔

    ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ 2009: پا کستان کی کارکردگی پر ایک نظر

    ورلڈ ٹی ٹوئنٹی دوہزار سات کے سنسنی خیز فائنل میں ہندوستان کے ہاتھوں شکست کے بعد اگلے ایونٹ میں گرین شرٹس ایک بار پھر فیورٹ کی حیثیت سے میدان میں اُتری اور ہمیشہ سے غیر یقینی کارکردگی کیلئے مشہور پاکستانی ٹیم نے اپنی روایت برقرار رکھی اور چار کیچز چھوڑ کر انگلینڈ کے خلاف 46 رنز کی شکست کے ساتھ ایونٹ کا بدترین آغاز کیا۔

    شاہد آفریدی کی تباہ کن باؤلنگ کی بدولت پاکستان نے اپنے دوسرے میچ میں نیدرلینڈ جیسے آسان حریف کو با آسانی 82 رنز سے ہرا کر سپر ایٹ مرحلے کیلئے کوالیفائی کیا۔

    سپر ایٹ مرحلے کے پہلے میچ میں کپتان یونس خان کی نصف سنچری بھی بیٹنگ لائن کو زمین بوس ہونے سے نہ بچا سکی اور سری لنکا کے خلاف اہم میچ میں 19 رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

    سری لنکا کے ہاتھوں شکست کے بعد پاکستان کے ایونٹ سے باہر ہونے کا خطرہ منڈلانے لگا لیکن یونس خان کی زیر قیادت اس ٹیم نے یکدم خواب غفلت سے جاگتے ہوئے ایسی تبدیلی دکھائی کہ دنیا دیکھتی رہ گئی۔

    اگلے میچ میں گرین شرٹس کا سامنا نیوزی لینڈ کی بہترین ٹیم سے تھا لیکن خطرناک عزائم کے لیے ہوئے عمر گل نے ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کا ایک ایسا بہترین اسپیل کیا جس نے کیوی بیٹنگ لائن درہم برہم کردی۔

    فاسٹ باؤلر نے محض چھ رنز دے کر پانچ وکٹیں حاصل کیں اور نیوزی لینڈ کو 99 رنز پر ٹھکانے لگا کر اپنی ٹیم کی سیمی فائنل میں رسائی کے امکانات روشن کئے۔کیویز کو زیر کرنے کے بعد پاکستان کا اگلا مقابلہ آئرلینڈ سے تھا اور سیمی فائنل میں رسائی کے لیے پاکستان کو آئرش ٹیم کو لازمی ہرانا تھا،کامران اکمل کی نصف سنچری کی بدولت شاہینوں نے آئرلینڈ کو 160 رنز کا ہدف دیا جسے سعید اجمل اور عمر گل نے آئرش ٹیم کیلئے ناممکن بناتے ہوئے اپنی ٹیم کو سیمی فائنل میں پہنچادیا۔

    سیمی فائنل میں پاکستان کا مقابلہ سخت جان جنوبی افریقی ٹیم سے تھا جو ایونٹ میں اب تک ناقابل شکست تھی اور اس نے کسی بھی حریف کے فتح کا خواب پورا ہونے نہیں دیا تھا۔ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے والے پاکستانی ٹیم نے شاہد آفریدی کی ذمہ دارانہ بلے بازی کی بدولت 149 رنز کا مجموعہ اسکور بورڈ کی زینت بنایا،جواب میں جیک کیلس نے 64 رنز کی اننگز کھیل کر قومی ٹیم کے لیے خطرے کی گھنٹی بجائی لیکن شاہد آفریدی نے بیٹنگ کے بعد باؤلنگ میں بھی کمال دکھاتے ہوئے دو اہم وکٹیں حاصل کر کے جنوبی افریقہ کے حق میں پلٹتے میچ کا نقشہ بدل دیا۔

    جے پی ڈومینی کی 44 رنز کی کاوش بھی ناکافی ثابت ہوئی اور یوں سات رنز سے فتح کے ساتھ پاکستان نے لگاتار دوسری مرتبہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے فائنل میں پہنچنے کا اعزاز حاصل کیا۔