Tag: Weight Gain

  • ماہ رمضان میں وزن گھٹنے کے بجائے بڑھتا کیوں ہے؟ آسان علاج

    ماہ رمضان میں وزن گھٹنے کے بجائے بڑھتا کیوں ہے؟ آسان علاج

    ماہ رمضان میں بہت سے لوگوں کو یہ امید ہوتی ہے کہ ان کا وزن کم ہو جائے گا لیکن معاملہ اس کے برعکس ہوتا ہے۔

    روزے کی حالت میں پورے دن کچھ کھانا پیا نہیں جا سکتا پھر بھی کیا وجہ ہے جو ہر کسی کا وزن کم نہیں ہوتا بلکہ کچھ کا وزن تو پہلے سے بھی زیادہ ہو جاتا ہے؟

    اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ رمضان کے مہینے میں آخر کیا کھائیں اور کیا نہ کھائیں! اگر آپ رمضان کے مہینے میں اپنی صحت کو درست رکھنا چاہتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ وزن زیادہ نہ بڑھے تو ڈاکٹر بلقیس کے اس نسخے کا استعمال کرسکتے ہیں۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام گڈ مارننگ پاکستان میں معروف ہربلسٹ ڈاکٹر بلقیس شیخ نے وزن میں اضافے کی وجوہات اور اس پر قابو پانے سے متعلق مفید مشورے دیئے۔

    انہوں نے بتایا کہ وزن بڑھنے کی سب سے بڑی وجہ یہ ہوتی ہے کہ ہم سحر و افطار میں میٹھی اشیاء مثلاً کجھلا پھینی اور لال شربت اور جوسز جن میں بھرپور چینی شامل کی جاتی ہے بہت شوق سے اپنے دسترخوانوں پر سجاتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اس علاوہ افطار میں گھی اور تیل میں تیار کیے گئے پکوان جیسے پکوڑے سموسے، رول کچوری وغیرہ بھی وزن بڑھانے کی اہم وجوہات ہیں اور اس کے ساتھ زیادہ تر لوگ ورزش بھی نہیں کرتے۔

    ڈاکٹر بلقیس نے س مسئلے سے چھٹکارے کیلیے ایک نسخہ تیار کرکے بتایا ان کا کہنا ہے کہ یہ جادوئی نسخہ وزن میں کمی کیلیے بے حد مفید اور لاجواب ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ 50گرام چھوٹی ہڑ کو دیسی گھی میں گرم کرکے پُھلا لیں، اور دوسری چیز ہے لونگ پیپر فلفل دراز۔ ان دونوں جڑی بوٹیوں کو ہم وزن لے کے اس کا پاؤڈر بنائیں اور رات کو سونے سے پہلے ایک چوتھائی چمچ پانی کے ساتھ لیں۔

    یہ بات بھی یاد رہے کہ یہ دوا اس وقت کھانی ہے جب رات کا کھانا کھائے ہوئے تین گھنٹے گزر چکے ہوں، اس نسخے کے استعمال سے حیرت انگیز طور پر آپ کا وزن بہت تیزی سے کم ہوگا۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔ 

  • زیادہ ورزش کرنے سے کون سی مشکل پیدا ہوسکتی ہے؟

    زیادہ ورزش کرنے سے کون سی مشکل پیدا ہوسکتی ہے؟

    یہ بات ہم سب کے علم میں ہے کہ اچھی صحت کیلئے ورزش انتہائی ضروری عمل ہے، اس سے نہ صرف جسمانی اعضاء چاق و چوبند رہتے ہیں اور وزن بھی اعتدال میں رہتا ہے۔

    بہت سے لوگ وزن میں کمی کیلئے ورزش کو فوقیت دیتے ہیں جو دینی بھی چاہیے لیکن ساتھ اچھی اور ڈائٹ خوراک کا لینا بھی ضروری ہے، خیال رہے کہ ورزش بھی ضرورت کے مطابق ہی کرنا ہوگی۔

    کچھ لوگ وزن میں کمی کے لیے نہ صرف ورزش کرتے ہیں بلکہ کھانے پینے کا بھی خیال رکھتے ہیں، تاہم اس کے باوجود ان کے وزن میں کمی نہیں ہوتی اس کی کیا وجہ ہے؟۔

    اس حوالے سے ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ لوگ اس معاملے میں کچھ ایسی غلطیاں کرجاتے ہیں جس سے فائدے کے بجائے نقصان ہوتا ہے، این ڈی ٹی وی میں شائع ایک مضمون میں اس مسئلے کے حل کیلئے مشورے بیان کیے گئے ہیں۔

    ضرورت سے زیادہ کھانا

    وزن میں کمی کیلئے آپ جو غذا کھا رہے ہیں تو امکان ہے کہ اس میں کیلوریز کی مقدار زیادہ ہوگئی ہے، لہٰذا ڈائٹ کے اصولوں پر عمل کرتے ہوئے خوراک میں کیلوریز کم کریں۔ اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ آپ کو بھوکا نہیں رہنا ہوگا کرنا صرف یہ ہے کہ کھانا اس وقت کھائیں جب تیز بھوک لگ رہی ہو۔

    ورزش کی ذیادتی

    ورزش کا فائدہ صرف یہ نہیں کہ اس سے وزن کم ہوگا اس سے ہمارے میٹابولزم اور ہمارے دل کی صحت بھی بہتر ہوتی ہے، لیکن ضرورت سے زیادہ ورزش بھی وزن میں کمی کے بجائے کسی اور پریشانی کا سبب بن سکتی ہے لہٰذا اپنی صحت کے مطابق ورزش کریں اور اس کیلئے اپنے معالج یا ٹرینر سے مشورہ لینا چاہیے۔

    غذا کا صحیح استعمال

    خوراک کے معیار کے ساتھ ساتھ اس کی مقدار بھی اہم ہے۔ پھل، سبزیاں، اناج، دودھ، انڈے، گوشت اور مغزیات سے بھرپور غذا صحت پر مثبت اثر کرتی ہے۔ اس سے جسم کی نشوونما ہوتی ہے اور انسان خود کو تندرست اور توانا محسوس کرتا ہے۔

    خوراک میں پروٹین کا تناسب

    وزن کم کرنے کے لیے پروٹین ایک اہم خوراک ہے۔ دن کا آغاز ناشتے سے ہوتا ہے اور اگر اس میں پروٹین سے بھرپور غذا لی جائے تو سارا دن بھوک محسوس نہیں ہوتی۔

    صحت مند کھانا بھی موٹاپے کی بڑی وجہ ہو سکتی ہے

    زیادہ مقدار میں صحت مند خوراک لینے سے وزن کم نہیں ہوتا، اس کے لیے جب بھی وزن کم کرنا ہو تو اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ ہم کتنی مقدار میں کھا پی رہے ہیں اور ہم دن میں کتنی کیلوریز لے رہے ہیں۔

    پوری نیند نہ لینا

    وزن کم کرنے کے لیے مناسب معمولات زندگی اور آرام اور مکمل نیند بھی اہم ہے۔ اگر ہماری زندگی معمول کے مطابق ہوگی تو ہماری صحت بھی بہتر ہوگی۔ اس کے علاوہ زیادہ دیر تک کام کرنا اور مختلف شفٹوں کے دوران کام کی وجہ سے بھی صحت کے مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔

  • گرین ٹی کا استعمال اپنی مرضی سے نہ کریں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ورنہ !!

    گرین ٹی کا استعمال اپنی مرضی سے نہ کریں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ورنہ !!

    گرین ٹی کے بارے میں عام تاثر یہ ہے کہ وہ وزن کم کرتی ہے لیکن طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ سبز چائے زیادہ پینے سے یہ صحت کے لیے انتہائی تباہ کن ثابت ہوسکتی ہے۔

    وزن میں اضافہ انسانی صحت کے لیے کسی بھی لحاظ سے سودمند نہیں، جس سے چھٹکارا پانے کیلیے لوگ اپنی مرضی سے مختلف طریقے اور نسخے استعمال کرتے ہیں۔

    ان ہی نسخوں میں ایک نسخہ گرین ٹی پینا بھی ہے، اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر غذائیت حنا انیس نے سبز چائے کے فوائد اور نقصانات سے آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ سبز چائے نسبتاً چائے کی تمام اقسام سے بہتر ہوتی ہے کیونکہ اس میں کیفین کی مقدار بہت کم ہوتی ہے، اس میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس جسمانی توانائی بڑھانے، ہاضمہ بہتر کرنے اور چربی گھلانے کا عمل تیز کرتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ صحت مند رہنے کیلئے روزانہ اس کا ایک کپ کافی ہے تاہم دن میں گرین ٹی کے دو کپ بھی پیے جاسکتے ہیں لیکن اگر اس سے زیادہ کپ پیے جائیں تو مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں، تاہم اس کیلئے اپنے معالج سے مشورہ کرنا بھی ضروری ہے۔

    ایسے لوگ جن کے جسم میں فولاد کی کمی ہو اور خون نہ بنتا ہو انہیں بھی گرین ٹی سے گریز کرنا چاہئے، ایسے لوگ جنہیں نیند نہیں آتی انہیں بھی احتیاط برتنا ہوگی۔ ذیابیطس اور بلڈ پریشر کے مریض کو اس سے دور رہنا بہتر ہے۔

    ماہر غذائیت حنا انیس نے کہا کہ دن میں 2 سے 3 کپ سبز چائے کے استعمال کرنے چاہئیں اس میں چینی بالکل نہ ہو اور اسے چولہے پر زیادہ دیر تک نہ پکایا جائے اس کے استعمال سے چند دنوں میں کافی حد تک وزن کم کیا جاسکتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ خشک کھانسی میں مبتلا افراد گرین ٹی بالکل نہ پئیں کیونکہ یہ گلے کو اور بھی خشک کردے گی، اس میں ادرک، ملیٹھی، اجوائن یا سونف ڈال کر پئیں تو اس سے ذائقہ اور بھی بہتر ہوجائے گا اور فائدہ مند بھی۔

     

  • شادی کے بعد وزن کیوں بڑھ جاتا ہے؟ وجوہات اور علاج

    شادی کے بعد وزن کیوں بڑھ جاتا ہے؟ وجوہات اور علاج

    ہمارے مشاہدے میں اکثر یہ بات سامنے آتی ہے کہ زیادہ تر لوگ چاہے وہ مرد حضرات ہوں یا خواتین ان کا شادی کے بعد جسمانی وزن بڑھنا شروع ہوجاتا ہے یا وہ موٹاپے کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    ماہرین نے اس قسم کی تبدیلیوں کی بہت سی وجوہات بیان کی ہیں، یہ تبدیلیاں جسمانی اور ذہنی دونوں ہوسکتی ہیں، جس کا ذکر مندرجہ ذیل سطور میں کیا جارہا ہے۔

    یہ بات صحیح ہے کہ شادی کے بعد مرد اور خواتین دونوں کی روز مرہ کی زندگیوں میں نمایاں تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں تاہم شادی کے بعد ہونے والی تبدیلیاں مردوں کے مقابلے خواتین کو زیادہ متاثر کرتی ہیں۔

    اسی وجہ سے خواتین کا وزن بہت تیزی سے بڑھنے لگتا ہے، یہ بات حیران کن نہیں کیونکہ کامیاب شادی اور جسمانی وزن میں ممکنہ اضافے میں تعلق موجود ہے۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ ایسا کیوں ہوتا ہے؟ اور اس پر کیسے قابو پایا جاسکتا ہے؟

     

    وزن بڑھنے کی اہم وجوہات

    شادی کے بعد شب و روز کی مصروفیات اچانک بڑھ جاتی ہیں سونے اور اٹھنے کا وقت بھی کم یا زیادہ ہوجاتا ہے، کھانے کی عادات بدل جاتی ہیں، جسمانی ورزش کم ہوجاتی ہے اور بعض اوقات تناؤ جیسی کیفیت بھی ہوجاتی ہے، اس کے ساتھ ہی جسم میں ہارمونل تبدیلیاں بھی رونما ہوتی ہیں۔

    اس کے علاوہ جنسی طور پر فعال رہنے سے جسم پر بہت سے اثرات مرتب ہوسکتے ہیں،
    ماہرین صحت کے مطابق جنسی طور پر متحرک رہنا صحت مند طرز زندگی کو بھی فروغ دیتا ہے۔

    دوسری جانب مارین صحت کا یہ بھی ماننا ہے کہ میاں بیوی کا تعلق جسمانی طور پر انہیں موٹا بھی بنا سکتا ہے، جس کی وجہ اطمینان، خوشحالی اور بے فکری کا احساس ہے۔

    شادی کے بعد موٹاپا دراصل کسی ایک وجہ سے نہیں ہوتا بلکہ یہ بہت سے عوامل پر منحصر ہے، جس میں کھانے پینے میں احتیاط اور ورزش نہ کرنا وغیرہ شامل ہیں۔

    یہ ڈی ایچ ای اے، ایسٹروجن اور پروجیسٹرون جیسے جنسی ہارمونز میں اتار چڑھاؤ ہے جو وزن میں اضافے کا باعث بنتے ہیں۔ اگر آپ میں ڈی ایچ ای اے ہارمون کی کمی ہے (جو مردوں اور عورتوں دونوں میں جنسی ہارمون کا ذریعہ ہے) تو آپ کا وزن بڑھ سکتا ہے۔

    ایسٹروجن اور پروجیسٹرون ہارمونز میں عدم استحکام کی وجہ سے بھی آپ کا وزن بھی بڑھ سکتا ہے۔ اپنے ہارمونز کی باقاعدگی سے جانچ پڑتال کروائیں کیونکہ اس سے آپ کو غیر متوقع وزن میں اضافے کو روکنے میں مدد مل سکتی ہے۔

    نامناسب خوراک

    بہت سے لوگ شادی کے بعد اپنی کھانے کی عادات میں تبدیلی محسوس کرتے ہیں، خصوصاً خواتین جب اپنے میکے سسرال یا دیگر مقامات پر جاتی ہیں تو اپنے روزمرہ کے کھانے سے زیادہ مرغن غذائیں کھانے لگتی ہیں۔ آئے دن شادی بیاہ، عقیقہ کی تقریبات، رشتہ داروں کے یہاں دعوتیں اور ڈنر پارٹیوں کے کھانوں میں موجود اضافی کیلوریز جسم میں چربی کو بڑھاتی ہیں۔

    روزمرہ کے معمولات میں تبدیلی

    کچھ معاملات میں شادی کے بعد خواتین کی ترجیحات بدل جاتی ہیں کیونکہ انہیں سسرال والوں کے مطابق کام کرنا ہوتا ہے، اس کے علاوہ گھر کے کاموں اور دفتری کاموں کی وجہ سے کئی بار صحیح وقت پر کھانا نہیں کھا پاتے، یہ بھی موٹاپے کی ایک بنیادی وجہ ہے۔

    وزن کو بڑھنے سے کیسے روکا جائے؟

    کیا آپ شادی کے بعد پیٹ کی چربی کم کرنے کا سوچ رہے ہیں؟ اس کے لیے آپ ورزش کرنے کے ساتھ ساتھ ان تجاویز پر عمل کریں تو آپ آسانی سے وزن کم کر سکتے ہیں۔

    سب سے پہلے تو ورزش پابندی سے کریں، گرین ٹی پیئں کیونکہ گرین ٹی میٹابولزم کو بڑھاتی ہے، یہ جسم میں چربی کو جمع ہونے سے بھی روکنے کے ساتھ یہ جسم میں ہائی کولیسٹرول کی سطح کو کم کرنے میں بھی مدد کرتی ہے۔

    اس کے علاوہ کھانا آہستہ آہستہ اور چبا کر کھائیں ایسا کرنے سے آپ کا وزن نہیں بڑھے گا۔ ناشتہ اچھا کریں اور ڈنر میں بھوک سے کم کھائیں، یہ کارگر طریقہ آپ کا وزن کم کرنے میں کافی مددگار ثابت ہوگا۔

  • وہ 3 غذائیں جو آپ کا وزن کم نہیں ہونے دیں گی

    وہ 3 غذائیں جو آپ کا وزن کم نہیں ہونے دیں گی

    غیر صحت مند غذا کے باعث آج کل ہر شخص موٹاپے کا شکار ہے اور اس سے نجات چاہتا ہے، تاہم وزن کم کرنا چند دن کا کھیل نہیں۔

    ماہرین کے مطابق وزن میں کمی کے لیے ان 3 سفید غذاؤں سے پرہیز کریں جو غیر صحت بخش ہونے کے ساتھ وزن کم کرنے میں رکاوٹ کا سبب بھی بن سکتی ہے۔

    عام طور پر سفید غذا کی اصطلاح میں جن غذا کو شامل کیا جاتا ہے ان سے مراد پروسیس شدہ اور ریفائنڈ کھانے کی اشیا ہیں جو سفید رنگ کی ہوتی ہیں۔ جیسے آٹا، چاول، پاستا، روٹی، سیریل، اور سادہ شکر جیسے ٹیبل شوگر اور ہائی فرکٹوز کارن سیرپ۔

    نامیاتی اور غیر پروسیس شدہ سفید غذائیں جیسے آلو، پیاز، گوبھی، شلجم اور سفید پھلیاں اس زمرے میں نہیں آتیں۔ زیادہ تر سفید غذائیں غیر صحت بخش ہوتی ہیں کیونکہ ان کو زیادہ سختی سے پروسس کیا جاتا ہے، جبکہ ان میں کاربوہائیڈریٹ اور دیگر غذائی اجزا کی بھی کمی ہوتی ہے۔

    سفید روٹی

    سفید روٹی ان سفید کھانوں میں سے ایک ہے جس سے آپ کو پرہیز کرنا چاہیئے اور صرف وہی نہیں بلکہ سفید آٹا، پیسٹری اور ناشتے کے اناج بھی اسی زمرے میں آتے ہیں۔

    اناج اور چوکر میں موجود زیادہ تر فائبر، وٹامنز اور معدنیات کو پیسنے کے عمل کے دوران نکال دیا جاتا ہے تاکہ روٹی کے لیے بہتر آٹا بنایا جا سکے۔ لہذا، اگر آپ وزن کم کرنا چاہتے ہیں تو سفید روٹی کے استعمال سے پرہیز کریں اور اس کے بجائے پورے اناج کی روٹی کھانے کو ترجیح دیں۔

    سفید شکر

    چینی وہ سفید غذا ہے جسے ترک کرنا بہت سے لوگوں کے لیے کسی قدر مشکل ہوتا ہے۔

    کوشش کریں کہ پروسس شدہ شوگر سے پرہیز کریں کیونکہ یہ جسم میں جا کر مختلف اعضا پر چربی کی صورت میں جمع ہوجاتی ہے جو امراض قلب اور کولیسٹرول میں اضافے کے ساتھ بھوک کو کنٹرول کرنے کی صلاحیت کو بھی متاثرکرتی ہے۔

    اس کی جگہ قدرتی مٹھاس سے بھرپور پھلوں کا انتخاب کریں، پھلوں کی قدرتی سادہ شکر کیمیائی طور پر ایک جیسی ہی ہوتی ہیں۔ براؤن شوگر، سٹیویا، میپل سیرپ، یا شہد سب کو بہتر چینی کے آسان متبادل کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ سفید شکر کے مقابلے میں، یہ انتخاب صحت مند ہیں۔

    سفید چاول

    سفید پاستا اور روٹی کی طرح، سفید چاول بھی ریفائنڈ اناج کی ایک شکل ہے، سفید چاول پورے اناج سے نشاستہ دار، فلفی سفید چاول میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔

    سفید چاول میں بہت زیادہ کیلوریز اور کاربوہائیڈریٹ ہوتے ہیں لیکن ضروری نہیں کہ اس میں خراب یا غیر صحت بخش غذائیت ہو۔

    پروٹین اور فائبر کی کمی کی وجہ سے سفید چاول خاص طور پر زیادہ کھائے جاتے ہیں، جو وزن میں اضافے یا بلڈ شوگر کی بے قاعدگی کا باعث بن سکتے ہیں، سفید چاول کا مناسب مقدار میں استعمال مفید ثابت ہوتا ہے تاہم اس کی غذائیت کو مزید بڑھانے کے لیے اس میں مختلف سبزیوں کا استعمال کیا جائے۔

  • وزن میں اضافہ کرنے والی 5 عادات

    وزن میں اضافہ کرنے والی 5 عادات

    ہم میں سے اکثر افراد اپنے وزن کے بارے میں خاصے فکر مند رہتے ہیں کہ کہیں وہ بڑھ نہ جائے اور ان کا جسم بے ڈول نہ ہوجائے۔ اس مقصد کے لیے وہ چکنائی والی اور میٹھی اشیا کھانا بہت کم کردیتے ہیں اور جیسے ہی انہیں لگتا ہے کہ ان کا وزن بڑھ رہا ہے وہ فوری طور پر ڈائٹنگ شروع کردیتے ہیں۔

    تاہم اس تمام تر احتیاط کے باوجود وزن میں اضافہ ہوتا رہتا ہے اور لوگ سمجھ نہیں پاتے کہ ان کا وزن آخر کیوں بڑھ رہا ہے۔

    مزید پڑھیں: جسم کو موٹاپے سے بچانے والی 5 عادات

    دراصل بظاہر بغیر کسی وجہ کے وزن میں اس اضافے کی وجہ چند ایسی عادات ہوتی ہی جو ہماری روزمرہ زندگی کا حصہ ہوتی ہیں اور ہماری لاعلمی میں ہمارے جسم پر منفی اثرات مرتب کر رہی ہوتی ہیں۔

    آئیں دیکھتے ہیں وہ کون سی عادات ہیں جن سے چھٹکارہ پانا، وزن کو اعتدال پر رکھنے کے لیے از حد ضروری ہے۔


    بہت زیادہ سونا

    ایک طویل عرصے سے طبی ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ کسی بھی شخص کے لیے 7 سے 9 گھنٹے کی نیند کافی ہے۔ اگر آپ اس سے زیادہ وقت سونے کے عادی ہیں جیسے 10 گھنٹے، تو یہ آپ کے وزن میں اضافے کی ایک پوشیدہ وجہ ہے۔

    بہت زیادہ سونا دراصل بھوک میں بھی اضافہ کرتا ہے اور آپ معمول سے زیادہ کھانے لگتے ہیں۔


    صبح کا اندھیرا

    صبح کے وقت جیسے ہی آپ نیند سے اٹھیں، اپنے کمرے کی کھڑکیاں کھول دیں، پردے ہٹا دیں اور سورج کی روشنی کو اندر آنے دیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ سورج کی روشنی آپ کے جسم کے میٹا بولزم میں اضافہ کرتی ہے اور جسم کی اضافی چربی کم ہوتی ہے۔ صبح کے وقت 20 سے 25 منٹ کے لیے سورج کی روشنی نہ صرف آپ کی صحت بلکہ دماغ اور موڈ پر بھی خوشگوار اثر ڈالتی ہے۔


    بستر درست نہ کرنا

    شاید آپ کو لگتا ہو کہ موٹاپے کا بستر درست کرنے سے کیا تعلق؟

    امریکا کی نیشنل سلیپ فاؤنڈیشن کی ایک رپورٹ کے مطابق وہ افراد جو رات سونے سے قبل اور جاگنے کے بعد اپنے بستر کو درست کر کے صاف ستھری اور سمٹی ہوئی حالت میں لاتے ہیں وہ پرسکون نیند سوتے ہیں۔

    پرسکون نیند سونے والے افراد طبی بے قاعدگیوں سے بھی محفوظ رہتے ہیں اور یوں وہ غیر مطمئن نیند سونے والوں کی طرح ذہنی دباؤ، موٹاپے اور بے چینی کا شکار نہیں ہوتے۔


    کم ناشتہ کرنا

    کیا آپ جانتے ہیں کہ صبح کے وقت ایک بھرپور ناشتہ آپ کے وزن میں کمی کرتا ہے اور آپ کو دن بھر چاق و چوبند بھی رکھتا ہے؟

    دراصل صبح کے وقت کھائی جانے والی پہلی خوراک جسم کے بجائے دماغ کو لگتی ہے کیونکہ ہمارا دماغ 8 سے 9 گھنٹے سونے کے بعد نہایت سست ہوتا ہے اور اسے فوری توانائی کی ضرورت ہوتی ہے۔

    مزید پڑھیں: ناشتہ دماغ کو چاک و چوبند رکھنے کے لیے ضروری

    اس توانائی کے حصول کے لیے وہ ناشتہ کی تمام غذائیت اور توانائی اپنے اندر جذب کرلیتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ جسم کو بھی توانائی فراہم کرتا ہے۔

    تاہم اگر آپ ناشتہ نہیں کریں گے، تھوڑا کھائیں گے یا غیر صحت مند غذا کھائیں گے تو دماغ کو اس کی مطلوبہ توانائی نہیں ملے گی، یہ توانائی کے لیے جسم کو شوگر بنانے پر مجبور کرے گا، آپ کے جسم میں شوگر کی سطح میں اضافہ ہوگا اور یوں بغیر کچھ کھائے آپ کے وزن میں اضافہ ہوگا۔


    وزن کا حساب نہ رکھنا

    اگر آپ اپنے وزن کے حوالے سے بہت حساس ہیں اور اپنے جسم کو اعتدال پر رکھنا چاہتے ہیں تو اس کے لیے ضروری ہے کہ ہفتے یا 10 دن میں ایک بار وزن چیک کرنے کے بجائے روزانہ اپنے وزن کی جانچ پڑتال کریں۔

    اس عمل سے یہ فائدہ ہوگا کہ جیسے ہی آپ کے وزن میں اضافہ ہوگا آپ فوری طور پر اس کا سدباب کرسکیں گے۔

    اسی طرح وزن میں آنے والی کمی سے آپ کی حوصلہ افزائی ہوگی اور آپ اپنے جسم کو بے ڈول ہونے سے بچا سکیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔