Tag: weight loss

  • بیریٹرک سرجری کیا ہے؟ فوائد زیادہ ہیں یا نقصانات؟

    بیریٹرک سرجری کیا ہے؟ فوائد زیادہ ہیں یا نقصانات؟

    وزن میں کمی کیلیے کرائی جانے والی سرجری جسے میٹابولک اور بیریٹرک سرجری بھی کہا جاتا ہے، ایک ایسا آپریشن ہے جو نظام انہضام میں بھی تبدیلیاں لاتا ہے۔

    بیریٹرک سرجری (Bariatric surgery) ان لوگوں کے لیے ہے جن کا موٹاپا بہت زیادہ ہوتا ہے اور انہیں وزن کم کرنے کی انتہائی ضرورت ہوتی ہے، اس حوالے سے ڈاکٹر عمر عادل نے ایک انٹرویو میں ناظرین کو بیریٹرک سرجری کی افادیت اور اس کے نقصانات سے آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ اس سرجری کے فوائد سے متعلق بہت کم لوگ واقف ہیں، یہ بنیادی طور پر جنرل سرجری اور ابڈومنل سرجری (Abdominal surgery ) کی ایک برانچ ہے اس میں وزن اور موٹاپا کم کرنے کیلئے جسم کے اندرونی اعضاء میں ردو بدل کیا جاتا ہے۔

    Bariatric Surgery

    انہوں نے بتایا کہ کامیاب بیریٹرک سرجری کی ایک بہترین مثال گلوکار عدنان سمیع ہیں جنہوں نے اس سرجری کی مدد سے اپنے حد سے زیادہ بڑھے ہوئے جسم کو کم کروایا۔

    گیسٹرک بینڈنگ Gastric banding 

    انہوں نے بتایا کہ بیریٹرک سرجری کی تین اقسام ہیں جس میں سے پاکستان میں ایک پروسیجر بہت عام ہے جسے گیسٹرک بینڈنگ کہتے ہیں اس میں پیٹ کے اندر معدے کے گرد ایک چھلہ (رِنگ )لگوایا جاتا ہے۔

    اس سے ہوتا یہ ہے کہ بھوک کم ہوجاتی ہے اور انسان کھانا کم کھاتا ہے بعد میں وہ غذا آہستہ آہستہ جسم میں شامل ہوتی ہے۔

    گیسٹرک بیلون Gastric balloon 

    اس کے علاوہ ایک اور طریقہ گیسٹرک بیلون ہے جو پیٹ میں رکھا جاتا ہے اور وہ معدے کے ایک تہائی حصہ پر اپنی جگہ بنالیتا ہے جس سے بھوک کم ہوجاتی ہے۔

    ورٹیکل سیلیو گیسٹرکٹومی Sleeve gastrectomy

    تیسرے طریقہ جو پاکستان میں بہت عام ہوچکا ہے اسے ’ورٹیکل سیلیو گیسٹرکٹومی‘ کہتے ہیں اس میں ہوتا یہ ہے کہ معدے کا سائز دو تہائی چھوٹا کرکے اسے ایک نارمل کیلے جتنا کردیا جاتا ہے اس سے بھی بھوک کم لگتی ہے۔

    ڈاکٹر عمر عادل نے بتایا کہ یہ تمام طریقہ علاج صرف ان لوگوں کیلئے ہے جن کے موٹاپے کا کوئی علاج اس کے علاوہ نہ ہو لیکن یاد رہے اس کے سائیڈ افیکٹس بھی بہت ہیں بلکہ نقصانات ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ اپنا وزن کم کرنے اور جسمانی ساخت کو اسمارٹ اور خوبصورت بنانے کا سب سے بہترین طریقہ اور مجرب نسخہ یہ ہے کہ ورزش کو معمول بنائیں بھوک سے تھوڑا کم کھائیں اور خود کو کاموں میں دن بھر مصروف رکھیں۔

  • کیٹوجینک ڈائٹ کیا ہے اور یہ کیوں مقبول ہے؟

    کیٹوجینک ڈائٹ کیا ہے اور یہ کیوں مقبول ہے؟

    کیٹوجینک غذا (یا کیٹو ڈائیٹ) وزن میں کمی کا ایک بہت ہی کامیاب طریقہ ہے، کیٹوجینک غذائیں مصنوعی رنگوں اور ملاوٹ سے پاک قدرتی غذاؤں کو کہا جاتا ہے۔

    کیٹوجینک ڈائٹ پچھلے کچھ عرصے میں غذائی لحاظ سے محتاط طبقے میں بہت مقبولیت حاصل کر چکی ہے، عوام الناس کے ساتھ ساتھ یہ ڈائٹ شعبہ طب میں بھی کافی زیر بحث ہے۔

    مختلف انواع و اقسام کی غذائی ترکیبات سالہا سال سے انسانی علم میں موجود ہیں جیسا کہ ایٹکنز ڈائٹ یا ساؤتھ بیچ ڈائٹ وغیرہ جو کہ کاربوہائیڈریٹس کی کم مقدار پر مشتمل ہوتی ہیں لیکن کاربوہائیڈریٹس کے محدود استعمال کو ایک جدید لحاظ سے سامنے لانے والی کیٹو ڈائٹ اپنی مثال آپ ہے۔

     Keto Diet

    ”کیٹو جینک ڈائٹ “ کو ماہرین نے انسانی جسم کو درکار توانائی کی مقدار کو مدنظر رکھ کر مرتب کیا ہے، یہی وجہ اس کے حیران کن نتائج کی بھی ہے۔

    کیٹوجینک ایک ایسی ڈائٹ ہے جس میں قدرتی اجزاء مثلاً مچھلی، انڈے، پنیر اور خشک میوہ جات سے چربی کی زیادہ، پروٹین نہایت کم اور لحمیات کی قلیل ترین مقدار لی جاتی ہے۔

    کیٹو جینک ڈائٹ میں 70 فیصد چکنائی، 25 فیصد پروٹین اور 5 فیصد کاربوہائیڈریٹ ہوتے ہیں۔ کیٹون توانائی کے چھوٹے چھوٹے مالیکیول ہوتے ہیں جو چکنائی کی مدد سے جگر میں پیدا ہوتے ہیں اور توانائی کا متبادل ذریعہ بنتے ہیں۔

    اسے کیٹوجینک کا نام اس لئے دیا گیا ہے کہ اس ڈائٹ میں جسم لحمیات کے بجائے چربی سے توانائی حاصل کرتا ہے۔

    کیٹو میں کون سی غذائیں شامل ہیں؟

    کیٹوجینک غذا میں لحمیات اور پروٹین زیادہ جبکہ کاربوہائیڈریٹس بہت کم کھائے جاتے ہیں۔ ان غذاؤں میں گھاس چرنے والے میویشیوں کا گوشت، گھی، تیل، زیتون کا تیل، چکنائی والی مچھلی، انڈے، مغزیات، پھلیاں، خشک گری دار میوے، ایواکاڈو، زمین سے اوپر اگنے والی سبزیاں اور دیگر اشیا شامل ہیں جبکہ پروسیس شدہ غذاؤں، ڈیری اور بیکری کی مصنوعات سے مکمل پرہیز کیا جاتا ہے۔

    کیٹو ڈائٹ کے دیگر فوائد

    کیٹو کے ممکنہ فوائد میں وزن میں کمی کے علاوہ دیگر بھی شامل ہیں جیسا کہ مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ کیٹو ڈائٹ وزن میں کمی کے لیے مؤثر ثابت ہوسکتا ہے، اس کے علاوہ بلڈ شوگر بھی کنٹرول کرنے میں مددگار ہے، ممکنہ طور پر ٹائپ ٹو ذیابیطس یا پری ذیابیطس والے مریضوں کو فائدہ ہوسکتا ہے۔

    تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ کیٹو ڈائٹ دل کی بیماریوں کے خطرے کے بعض عوامل کو بہتر بنا سکتی ہے، جس میں بلڈ پریشر اور خراب کولیسٹرول کی سطح بھی شامل ہے۔

    ابتدائی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ کیٹو بعض اعصابی حالات جیسے مرگی والے لوگوں کو فائدہ پہنچا سکتا ہے، کیٹونز دماغ کے لیے توانائی کا متبادل ذریعہ فراہم کرسکتے ہیں، جس سے ممکنہ طور پر مرگی کے دورے کم پڑتے ہیں۔

    سب سے اہم بات یہ ہے کیٹو غذاؤں کے اثرات بہت دیرپا ہوتے ہیں یعنی ایک طویل عرصے تک جسم پر ان کے اچھے اثرات برقرار رہتے ہیں۔

    نوٹ : یاد رکھیں کہ اپنی غذا میں کسی بھی قسم کی کمی بیشی کرنے سے قبل ماہر غذائیت یا اپنے ذاتی معالج سے مشورہ لینا بھی ضروری ہے۔

  • موٹاپے کے علاج کی ادویات کتنی نقصان دہ ہیں؟

    موٹاپے کے علاج کی ادویات کتنی نقصان دہ ہیں؟

    دنیا بھر میں وزن کم کرنے کے لیے ادویات کا استعمال کافی حد تک بڑھ چکا ہے اور تقریبا ہر 10 میں سے ایک نوعمر لڑکا یا لڑکی ان ادویات کا استعمال کرتا ہے جو باعث تشویش ہے۔

    ایک حالیہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ بالغ اور نوعمر افراد میں وزن کم کرنے کے لیے غیر محفوٖظ ادویات کے استعمال میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔

    طبی جریدے جاما نیٹ ورک میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق امریکی ماہرین صحت نے دنیا کے متعدد ممالک میں ہونے والی تحقیقات کا مطالعہ کرنے کے بعد پتا لگایا کہ موٹاپا کم کرنے کے لیے لوگ ڈاکٹروں کی ہدایات کے بغیر ہی ایسی غیر محفوظ ادویات کا استعمال باقاعدگی سے کر رہے ہیں۔

    تحقیق کے دوران ماہرین نے امریکا سمیت دیگر ممالک کی 90 تحقیقات کے ڈیٹا کا جائزہ لیا اور مجموعی طور پر ماہرین نے 6 لاکھ سے زائد افراد کے ڈیٹا کو دیکھا۔ مذکورہ افراد میں بہت بڑی تعداد نو عمر افراد کی بھی تھی جن کی عمریں 18 سال یا اس سے کم تھیں۔

    تحقیق کے مطابق مجموعی طور دنیا بھر کے 6 فیصد نو عمر افراد ڈاکٹروں کی تجویز کے بغیر ہی وزن کم کرنے والی مختلف ادویات اور خصوصی طور پر گولیاں استعمال کر رہے ہیں۔ ڈیٹا کے مطابق نو عمر افراد میں زیادہ تر لڑکیاں وزن کم کرنے والی ادویات استعمال کر رہی ہیں جو کہ خطرناک ہے۔

    عالمی ادارہ صحت نے سال 2022 میں بتایا تھا کہ دنیا بھر میں 40 کروڑ بچے موٹاپے کا شکار ہیں اور امریکا سمیت یورپی ممالک میں تیزی سے بچے اور نوعمر افراد موٹاپے کا شکار بن رہے ہیں۔

    عام طور پر وزن کم کرنے والی ادویات کو بچوں کو استعمال نہیں کرنے دیا جاتا کیوں کہ ان کے استعمال سے ڈپریشن بڑھنے سمیت دیگر صحت کے مسائل بھی ہوسکتے ہیں۔

  • وزن میں کمی کا نیند سے کیا تعلق ہے؟

    وزن میں کمی کا نیند سے کیا تعلق ہے؟

    ماہرین صحت اس بات پر زور دیتے ہیں کہ بہترین صحت کیلیے تمام تر احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے رات کی نیند کی ضرورت کو لازمی پورا کریں۔

    بھرپور نیند جسمانی صحت کی بہتری کیلئے تو ہے لیکن ساتھ ہی حیرت انگیز طور پر ہمارے وزن کی زیادتی کو بھی کنٹرول کرتی ہے۔

    اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ نیند کی کمی وزن میں کمی کی رفتار کو روک سکتی ہے، جبکہ نامکمل نیند اور جسم کے تھکے رہنے سے وزن میں مزید اضافہ ہوتا ہے۔

    سردیوں کے موسم گرما کی آمد آمد ہے اور اگر ایسے میں آپ اپنا جسمانی وزن کم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں تو بھرپور اور پُرسکون نیند کی اوقات میں کسی قسم کا کوئی سمجھوتہ نہ کریں۔

    موسمِ گرما کو وزن کم کرنے کے لیے بہترین قرار دیا جاتا ہے، اس دوران لوگ پہلے سے کئی گنا زیادہ خود کو متحرک رکھنے اور سخت محنت کے لیے خود کو ذہنی طور پر تیار کرتے ہیں۔

    ماہرین صحت کے مطابق جسم کا وزن بڑھتے ہوئے اس بات کا اندازہ نہیں ہو پاتا جبکہ وزن کم کرنے میں اچھی خاصی سخت محنت لگتی ہے اور اس تگ و دو میں لاکھوں افراد شامل ہیں۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ خوراک اور ورزش کے معمولات کے علاوہ بہت سے اور عوامل بھی ہیں جو وزن کے بڑھنے اور یا کم ہونے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔

    ان عوامل میں سے ایک نیند ہے، مناسب نیند آپ کی ذہنی اور جسمانی صحت کے لیے ضروری ہے جبکہ نامناسب نیند ذہنی تناؤ سمیت پیٹ پر چربی اور وزن بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ نیند کی کمی آپ کے وزن کے کم ہونے کی رفتار کو سست کرکے آپ کا چند کلو وزن بڑھا سکتی ہے۔

    طبی و غذائی ماہر نمی اگروال کا کہنا ہے کہ سخت محنت، ورزش اور بہتر خوراک کے باوجود وزن کم نہ ہونے کے نتیجے میں آپ کی نیند قصوروار ہو سکتی ہے۔

    ماہر صحت کے مطابق 3 طریقوں سے نیند کی کمی جسمانی وزن کو متاثر کرتی ہے۔ جس میں سرفہرست چربی کا ذخیرہ، بڑھا ہوا کورٹیسول (اسٹریس ہارمون) اور میٹابولزم کی خرابی شامل ہے۔

    چربی کا ذخیرہ:

    غذائیت کی ماہر نمی اگروال کے مطابق جب آپ پرسکون اور بھرپور نیند سے محروم رہتے ہیں تو آپ کا جسم توانائی کے لیے چربی جلانے کے بجائے جمع کرنا شروع کر دیتا ہے، اس کے نتیجے میں آپ ایک دن میں کم کیلوریز جلا سکتے ہیں۔

    کورٹیسول (اسٹریس ہارمون) کی بڑھی ہوئی سطح :

    نیند کی کمی جسم میں کورٹیسول (اسٹریس ہارمون) کی سطح کو بڑھا سکتی ہے، ہائی کورٹیسول کی سطح وزن میں کمی کی کوششوں میں رکاوٹ بن سکتی ہے، یہ آپ کو ضرورت سے زیادہ کیلوریز کے استعمال کی جانب راغب کر سکتی ہے۔

    میٹابولزم کی خرابی :

    میٹابولزم آپ کے جسم میں وہ شرح ہے جس کی بنیاد پر آپ کا جسم کیلوریز جلاتا ہے۔صحت مند (تیز) میٹابولزم کا مطلب زن میں بہتر انداز میں کمی ہے۔ نیند کی کمی آپ کے میٹابولک ریٹ کو سست کر سکتی ہے اور آپ کے لیے وزن کم کرنا مشکل بنا سکتی ہے۔ لہٰذا وزن کم کرنے کی کوشش کے دوران نیند کو اولیں ترجیح دیں۔

  • صرف ایک چیز کا استعمال : وزن میں کمی اور بال بھی لمبے

    صرف ایک چیز کا استعمال : وزن میں کمی اور بال بھی لمبے

    بےشمار خواتین کو بڑھتی عمر کے ساتھ وزن کی زیادتی اور بال جھڑنے جیسے مسائل کا سامنا کرناپڑتا ہے جس کے علاج کیلئے وہ ہرممکن کوشش کرتے ہوئے تمام تر جتن بھی کرتی ہیں۔

    لیکن اب ان کا یہ مسئلہ کافی حد تک حل ہوگیا ہے، کیونکہ زیر نظر مضمون میں ایک ایسا طریقہ بیان کیا گیا ہے کہ جس پر عمل کرکے خواتین اپنے کو نہ صرف گھنا اور لمبا کرسکتی ہیں بلکہ اپنے وزن کو بھی کم کیا جاسکتا ہے۔

    اب صرف ایک ہی بیج سے بال بھی بڑھائیں اور اپنا وزن بھی کم کریں۔ کیا آپ جانتی ہیں کہ ’تخم ہالون‘ کیا ہے؟ اور اس بیج کو کھانے کے حیرت انگیز فوائد کیا ہیں اور اسے کیسے استعمال کیا جاتا ہے۔

    health

    قدرت نے ایسی غذائیں جو نہ صرف ذائقہ دار ہوتی ہیں بلکہ صحت کے لیے بہت فائدہ مند ہوتی ہیں، ان خزانوں میں سے ایک ہالون کے بیج بھی ہیں، جسے کریس سیڈ بھی کہا جاتا ہے۔

    چھوٹے سائز کے یہ بیج طاقتور اور غذائیت سے بھرپور ہوتے ہیں، جو نہ صرف بالوں کی نشوونما کو فروغ دیتے ہیں بلکہ وزن کم کرنے میں بھی مدد دیتے ہیں۔

    مشہور نیوٹریشنسٹ روجوتا دیویکر نے ایک انسٹاگرام پوسٹ میں بتایا کیا کہ ہالون کے بیج کیلشیم، وٹامن اے، وٹامن سی، وٹامن ای، پروٹین، آئرن اور فولک ایسڈ جیسے غذائی اجزاء سے بھرپور ہوتے ہیں اور یہ سب بالوں کی صحت کے لیے بہترین ہیں۔

    یہ بیج دیگر غذائی اجزاء کے ساتھ پروٹین اور غذائی ریشہ سے بھرپور ہوتے ہیں، جو انہیں وزن کم کرنے والی غذا میں ایک اچھا اضافہ بناتے ہیں۔ ان کا پروٹین مواد پیٹ بھرنے کا احساس دلاتا ہے، بھوک کو دباتا ہے اور ضرورت سے زیادہ کھانے کو روکتا ہے جب کہ کم سے کم چکنائی انہیں وزن کے لحاظ سے کھانے اور مشروبات میں ایک مثالی اضافہ بناتی ہے۔

    ماہر غذائیت لیما مہاجن بتاتی ہیں، ہالون کے بیجوں میں فائبر کی اعلیٰ مقدار انہیں قبض اور اس سے متعلقہ ہاضمہ کی تکالیف، جیسے گیس اور اپھارہ کو دور کرنے میں موثر ثابت کرتی ہے۔

    ان بیجوں کا استعمال کیسے کیا جائے؟

    آدھا چائے کا چمچ ہفتے میں تین بار کھانا شروع کریں اور انہیں دودھ، لسی یا ملک شیک میں ملا کر پیئیں۔

    آئرن کی سطح کو بہتر بنانے کے لیے کھانے سے 15 منٹ پہلے انہیں لیموں کے پانی میں ڈال کر بھی پی سکتے ہیں۔ اسے سلاد میں شامل کرنا بھی ان کے فوائد سے لطف اندوز ہونے کا ایک بہترین طریقہ ہے۔

  • ماہ رمضان وزن کم کرنے کا بہترین موقع، ڈائٹ پلان پر عمل کریں

    ماہ رمضان وزن کم کرنے کا بہترین موقع، ڈائٹ پلان پر عمل کریں

    ماہِ رمضان چند دنوں بعد جلوہ افروز ہوگا جس کا انتظار ہر مسلمان کو ہوتا ہے اس مبارک مہینے میں رکھے جانے والے روزوں کی برکت سے لوگ بہت سی بیماریوں سے محفوظ بھی رہتے ہیں۔

    ایک جانب تو عبادات کا زور ہوتا ہے تو دوسری طرف سحری اور افطاری میں بہت سی ایسی غذائیں استعمال کی جاتی ہیں جو ہماری صحت کیلئے بلکل بھی فائدہ مند نہیں ہوتیں اور وزن میں اضافے کا باعث بنتی ہیں۔

    اس مہینے میں وزن کم کرنے کیلئے کیا ڈائٹ پلان مرتب کیا جائے اس حوالے سے ڈاکٹر فرح صادق نے ایک پروگرام میں تفصیلی ذکر کیا کہ کون سی غذائیں وزن کم کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ ان دنوں تیزابیت کا مسائل بہت زیادہ ہو جاتے ہیں یا گیس بننا شروع ہوجاتی ہے یا طبیعت میں بھاری پن محسوس ہوتا ہے کیوں کہ بہت سے لوگ کھانا اور تلی ہوئی اشیاء کھا کر لیٹ جاتے ہیں یا کھانے کے بعد چہل قدمی نہیں کرتے۔

    سحر اور افطار میں کھانوں کا شیڈول ہفتے کے آغاز پر ہی کرلیں اور کوشش کریں کہ غذائیت سے بھرپور کھانے ڈائٹ پلان میں شامل کریں جن میں پھل اور سبزیوں سمیت پروٹین والی غذائیں لازمی شامل کریں۔

    سحری میں کیا کھائیں؟

    ڈاکٹر فرح صادق نے بتایا کہ سحری میں سب سے پہلے ایک گلاس پانی یا لسی پیئیں اس کے بعد کوئی ایسی چیز کھائیں جس جو پروٹین سے بھرپور ہو مثال کے طور پر ابلا ہوا انڈا، دہی یا چیز وغیرہ۔

    وزن بڑھنے کا تعلق میٹھی اشیاء سے ہوتا یے اس لیے چینی سے دور رہیں، ان کے علاوہ کاربوہائیڈریٹس والی غذائیں جیسا کہ دلیا، براؤن چاول، روٹی اور ڈرائی فروٹس وغیرہ کھائیں ان کھانوں سے دیر تک پیٹ بھرے رہنے کا احساس ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ بیکری آئٹمز سے دور رہیں۔

    افطار میں کیا کھائیں؟

    افطاری ہو یا سحری کھجور دونوں وقت استعمال کرسکتے ہییں اور ساتھ کوئی اور موسمی پھل بھی کھائیں، ان کے ساتھ ساتھ آلو سے بنی اور بغیر تلی کوئی چیز استعمال کریں۔

    ان چیزوں کے علاوہ سلاد کا استعمال بھی کافی مفید ہے جس میں ابلے آلو شامل ہوں۔ کوشش کریں کہ رمضان میں پانی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کیا جائے تا کہ جسم میں پانی کی کمی نہ ہو۔

    تاہم افطار کے بعد پانی پینے کا جب بھی موقع ملے ضرور پیئیں۔ تلی ہوئی اشیاء اور کولڈ ڈرنکس سے جتنا ممکن ہو سکے گریز کریں اور ناریل کے پانی سمیت جوس پینے کو ترجیح دیں اور 30 منٹ روزانہ ورزش لازمی کریں۔

  • ’اسموتھیز‘ وزن کم کرنے میں کارآمد ہیں یا نہیں؟ ماہرین نے بتا دیا

    ’اسموتھیز‘ وزن کم کرنے میں کارآمد ہیں یا نہیں؟ ماہرین نے بتا دیا

    عام طور پر وزن میں کمی کرنا بہت جان جوکھوں کا کام ہوتا ہے لاکھ کوششوں کے باوجود ناکامی کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن کیا چند خالص مشروبات اور اسموتھیز کا استعمال جسمانی وزن میں نمایاں کمی لاسکتا ہے؟۔

    اسموتھیز فائبر سمیت پھلوں اور دیگر مرکبات کو ملا کر بنائی جاتی ہیں یہ بنانے میں بھی آسان ہیں، ان کی افادیت اس بات پر منحصر ہے کہ ان میں ایسے کون سے اجزاء استعمال کیے گئے ہیں جن میں فائبر کی کافی مقدار موجود ہوتی ہے۔

    اس بات کا غالب گمان ہے کہ اسموتھیز کا استعمال جسمانی وزن میں کمی لاتا ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا فائبر سے بھرپور پھلوں کا خالص جوس یا اسموتھیز واقعی وزن کم کرنے میں اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں؟

    اس حوالے سے ماہرین تجویز کرتے ہیں کہ ’اسموتھی‘ ایک صحت بخش مشروب ہے، اس میں موجود اجزاء پر منحصر ہے کہ کیلوریز سے لے کر فائبر تک اس میں تمام غذائیت ہوسکتی ہے یا نہیں؟۔

     اسموتھیز

    ماہرین کے مطابق اگر اسموتھی کم کیلوریز اور زیادہ فائبر والے پھلوں اور اجزاء کا مرکب ہے تو یہ وزن کم کرنے والے مشروب کے طور پر ایک بہترین اور ذائقہ دار اضافہ ہوسکتا ہے۔

    اسموتھی مختلف قسم کے غذائی اجزاء جیسے پھلوں، پتوں والی سبزیوں اور پروٹین کے ذرائع جیسے دہی یا مکھن سے بنایا جاسکتا ہے۔ یہ اجزاء ضروری وٹامنز، معدنیات اور فائبر فراہم کرتے ہیں جبکہ کیلوریز کے مواد کو نسبتاً کم رکھا جاتا ہے۔

    اپنی اسموتھیز میں مختلف رنگ برنگے پھلوں اور سبزیوں کو شامل کرنا اس بات کو یقینی بنا سکتا ہے کہ آپ کو غذائی اجزاء کا اچھا مرکب مل رہا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اسموتھیز وزن میں کمی کا بہترین ذریعہ بن سکتی ہیں لیکن ایسا تب ممکن ہے جب اسے مکمل غذائی اجزاء کے ساتھ تیار کیا جائے اور اعتدال میں استعمال کیا جائے۔

    اسموتھیز آپ کی روزمرہ کی ہائیڈریشن کی ضروریات کو پورا کرسکتی ہیں، خاص طور پر جب پانی، ناریل کا پانی، یا بغیر میٹھے پودوں پر مبنی دودھ کو بیس کے طور پر استعمال کریں۔ یہ عمل جسمانی افعال کو بہتر بنا کر اور بھوک کو کنٹرول کرنے میں مدد کر کے وزن میں کمی کی کوششوں میں مدد کرسکتا ہے۔

    جوس

    ماہرین کے مطابق اگرچہ اسموتھیز وزن میں کمی کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہیں، لیکن اس کے لیے چند باتوں کا خیال رکھنا بھی ضروری ہے۔ پہلی یہ کہ اپنی اسموتھیز کے مجموعی کیلوری کے مواد کو ذہن میں رکھیں، خاص طور پر اگر آپ زیادہ کیلوریز والے اجزاء جیسے میٹھے، زیادہ مقدار میں نٹ بٹر، یا زیادہ چینی والے پھل شامل کر رہے ہیں۔

    اس کے علاوہ بلڈ شوگر کی سطح کو مستحکم کرنے کے لیے پروٹین اور صحت مند چکنائیوں کو شامل کرکے اپنی اسموتھیز میں میکرونیوٹرینٹس کے توازن پر غور کریں۔

    مزید یہ بات بھی یاد رکھنا ضروری ہے کہ وزن کم کرنے کے لیے مختلف اقسام کی خوراک کا اعتدال سے استعمال، باقاعدہ ورزش اور طرز زندگی کی مجموعی تبدیلیاں شامل ہیں۔

  • جَو کا دلیہ کھائیں، اضافی وزن سے جان چھڑائیں

    جَو کا دلیہ کھائیں، اضافی وزن سے جان چھڑائیں

    جَو قدرت کا عطا کردہ ایک عظیم تحفہ ہے، جس کا استعمال انسانی جسم کے لیے بہت فائدہ مند ہے اسے غذائیت سے بھرپور اناج سمجھا جاتا ہے۔

    صبح کا ناشتہ دن کی سب سے اہم غذا ہے مگر اس کے لیے ضروری ہے کہ ناشتے میں درست غذا کا انتخاب کیا جائے اور اگر آپ جسمانی وزن میں کمی لانا چاہتے ہیں تو ناشتے میں جو کے دلیے کا استعمال عادت بنالیں۔

    جو کے دلیے میں وٹامنز، منرلز اور اینٹی آکسائیڈنٹس موجود ہوتے ہیں جبکہ پروٹین، فائبر اور صحت کے لیے مفید کاربوہائیڈریٹس کی مقدار بھی کافی زیادہ ہوتی ہے۔طبی ماہرین کے مطابق ناشتے میں دلیے کا ایک پیالہ کھانے سے دن کا آغاز فائبر اور پروٹین سے بھرپور غذا کے ساتھ ہوتا ہے۔

    فائبر کی موجودگی کے باعث دلیہ سست روی سے ہضم ہوتا ہے جس کے باعث پیٹ بھرنے کا احساس دیر تک برقرار رہتا ہے۔اسی طرح ہمارا جسم دلیے میں موجود کاربوہائیڈریٹس کو توانائی کے لیے استعمال کرتا ہے جبکہ میٹابولزم کے افعال بھی بہتر ہوتے ہیں جس سے زیادہ کیلوریز جلانے میں مدد ملتی ہے۔

    جو کا دلیہ

    زیادہ کیلوریز جلنے سے وقت کے ساتھ جسمانی وزن میں کمی آتی ہے۔ ماہرین کے مطابق دلیہ کھانے سے جسمانی توانائی زیادہ دیر تک برقرار رہتی ہے جبکہ میٹھا کھانے کی خواہش گھٹ جاتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ ناشتے میں دلیے کے استعمال سے جسمانی وزن کم ہوتا ہے جبکہ آنتوں کے افعال بہتر ہوتے ہیں جس سے قبض جیسے مسئلے سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔

    دلیہ کھانے سے بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنے میں مدد ملتی ہے جس سے بھی جسمانی وزن میں کمی لانے میں مدد ملتی ہے۔

  • وزن کم کرنے میں کون سی غذائیں معاون ہیں؟ نئی تحقیق

    وزن کم کرنے میں کون سی غذائیں معاون ہیں؟ نئی تحقیق

    طبی ماہرین نے ایک نئی تحقیق میں پتا لگایا ہے کہ کرکری غذائیں کھانا وزن کم کرنے میں معاون ثابت ہوتی ہیں۔

    امریکن جرنل آف کلینیکل نیوٹریشن میں شائع ہونے والی ایک نئی تحقیق کے مطابق اگر غذا آہستہ آہستہ اور چبا کر کھائی جائے تو جسم پیٹ بھرنے کے اُس وقت کو محسوس کر لیتا ہے جو عجلت میں کھانے کے نتیجے میں نظر انداز ہو جاتا ہے، اور یوں زیادہ کھانے سے آدمی بچ جاتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ جو افراد کھانا زیادہ چبا کر کھاتے ہیں ان کی کھانے کی مقدار کا تقریباً 20 فی صد کم ہو جاتا ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ سخت یا کرکری (کرنچی) غذائیں یا وہ جنھیں نگلنے کے لیے چبانے کی زیادہ ضرورت ہو، لوگوں کو ایک ہی وقت میں زیادہ کھانا کھانے سے روک لیتی ہیں، اور آدمی پیٹ بھرنے کے حوالے سے جلدی مطمئن ہو جاتا ہے اور اس طرح وزن کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

    کرکری غذاؤں اور وزن میں کمی کے درمیان تعلق کو جاننے کے لیے ایک تحقیق کی گئی، جس میں 50 افراد کے ایک گروپ کو چار مختلف لیکن ملتے جلتے لنچ دیے گئے، جس میں 2 الٹرا پروسیسڈ اور 2 کم سے کم پروسیس کیے گئے تھے، ہر کیٹیگری میں ایک کھانے کے ساتھ نسبتاً سخت اور کرکری غذائیں بھی دی گئیں۔

    نیدرلینڈز کی ویگننگن یونیورسٹی کے محققین کے مطابق کرکرا کھانا چوں کہ مشکل سے چبایا جا رہا تھا، اس لیے یہ کھانے والوں نے 26 فی صد کم کیلوریز استعمال کیں۔ نرم کھانوں میں کچلے ہوئے آلو، کٹی بند گوبھی والی سلاد، مچھلی کے قتلے، ڈبہ بند آم کے ٹکڑے، ذائقہ دار پتلا دہی، اور ٹارٹر ساس شامل تھی۔ جب کہ سخت کھانوں میں ابلے ہوئے چاول، ایک کرکری سلاد، چکن بریسٹ، سیب، گاڑھا غیر ذائقہ دار دہی، اور ایک ٹماٹو سالسا تھا۔

    تمام کھانوں کا ذائقہ اور ان میں کیلوریزکی مقدار یکساں تھیں لیکن جنھوں نے سخت غذائیں کھائیں وہ فراہم کردہ کھانے کی کم مقدار کھا سکے اور یوں انھوں نے تقریباً 300 کیلوریز کم استعمال کیں۔ چوں کہ کرکری غذاؤں والے گروپوں میں شامل لوگوں کو غذا کو نگلنے سے پہلے زیادہ چبانا پڑتا تھا، اس لیے جس شرح سے انھوں نے کھانا کھایا اس کی رفتار نصف تک کم ہو گئی اور اس طرح انھوں نے کم غذا کھائی۔

    محققین کے مطابق ایک شخص جتنا آہستہ کھاتا ہے، جسم اتنا ہی بہتر طریقے سے اس بات کا اندازہ لگا سکتا ہے کہ اس نے اب تک کتنا کھانا کھایا ہے، اس طرح وہ پیٹ بھرنے کا وقت آسانی سے نوٹ کر سکتا ہے اور مزید کھانے سے ہاتھ روک سکتا ہے۔

    اس ریسرچ اسٹڈی میں شامل سخت کھانا کھانے والوں کی کم سے کم کیلوریز کی شرح 483 رہی، جب کہ نرم کھانا کھانے والوں کی شرح 790 کیلوریز رہی۔

  • موٹاپا کم کرنے کے لیے لیموں کا جادوئی اثر

    موٹاپا کم کرنے کے لیے لیموں کا جادوئی اثر

    آج کل غیر متحرک طرز زندگی نے موٹاپے کو عام بنا دیا ہے جس سے ہر شخص پریشان دکھائی دیتا ہے، بہت سی بیماریوں کا باعث بننے والا موٹاپا لیموں کے ذریعے بہت آسانی سے کم کیا جاسکتا ہے۔

    لیموں سپر فوڈ کہلائی جانے والی ایسی سبزی ہے جس میں انتہائی صحت بخش اجزا پائے جاتے ہیں۔

    لیموں میں اینٹی آکسیڈنٹس، وٹامن بی اور سی، منرلز اور فلیوونائڈز موجود ہوتے ہیں جبکہ یہ اپنے اندر اینٹی سوزش، اینٹی وائرل اور قوت مدافعت بڑھانے والی خصوصیات بھی رکھتا ہے جو جسم کو انفیکشن اور صحت کے مختلف مسائل سے لڑنے میں مدد دیتے ہیں۔

    لیموں کو موٹاپا کم کرنے لیے بھی سب سے مفید مانا جاتا ہے۔ دراصل لیموں ہاضمے سے جڑے کئی مسائل کو دور کرنے کے ساتھ نظام انہضام تیز کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے اور اس کے بغیر وزن کم کرنے جیسا ہدف حاصل کرنا تقریباً ناممکن ہے۔

    لیموں کے رس میں تیزاب کی مقدار زیادہ ہوتی ہے، جو میٹھے کھانوں کے منفی اثرات کو کم کرنے اور نظام انہضام کو بڑھانے میں مدد دیتی ہے، اضافی وزن کو کم کرنے کے لیے لیموں کے استعمال کا ایک مؤثر طریقہ بیان کیا جارہا ہے۔

    لیموں کو آدھا کاٹ کر ایک گلاس میں اس کا رس نچوڑ لیں، اب گلاس میں کمرے کے درجہ حرارت کا پانی شامل کریں۔

    ٹھنڈا پانی شامل کرنے سے گریز کریں کیونکہ اس طرح آپ کے جسم کو لیموں کے رس کو گرم کرنے کے لیے اضافی کوشش کرنا پڑے گی، اسے اچھی طرح حل کر کے پی لیں۔

    بہتر نتائج کے لیے اس مشروب کو صبح کے وقت نہار منہ استعمال کریں۔

    اگر آپ یہ نسخہ باقاعدگی سے استعمال کریں گے تو آپ کے جسم میں موجود کیلوریز کے استعمال سے قبل ہی میٹا بولزم تیز ہوجائے گا اور آپ جو بھی غذا کھائیں گے وہ چکنائی کی صورت میں جسم میں جمع ہونے کے بجائے ہضم ہوجائے گی۔