Tag: Western countries

  • مغرب سنجیدہ ہو تو جوہری مذاکرات کے لیے تیار ہیں: ایران

    مغرب سنجیدہ ہو تو جوہری مذاکرات کے لیے تیار ہیں: ایران

    ایرانی وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ اگر مغربی ممالک سنجیدگی کا مظاہرہ کریں تو ہم جوہری پروگرام پر بات کرنے کے لیے تیار ہیں۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ترجمان ایرانی وزارتِ خارجہ اسماعیل بقائی کا کہنا تھا کہ ایران نے متعدد بار بات چیت کے لیے آمادگی ظاہر کی ہے لیکن صرف اس صورت میں جب مغربی ممالک بھی سنجیدگی دکھائیں۔

    ترجمان ایرانی وزارتِ خارجہ نے امید ظاہر کی ہے کہ نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران کے حوالے سے حقیقت پسندانہ رویہ اپنائیں گے۔

    نئی بات چیت کے امکان کے بارے میں پوچھے جانے پرترجمان ایرانی دفتر خارجہ نے کہا کہ ایران کی پالیسی دیگر فریقین کے اقدامات پر منحصر ہو گی۔

    اُنہوں نے کہا کہ ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کی گئیں توایران جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے کی پاسداری نہیں کرسکتا۔

    ایران نے اپنے سب سے خطرناک ڈرون کو ’غزہ‘ کا نام دے دیا، ویڈیو جاری

    واضح رہے کہ این پی ٹی کے تحت دستخط کرنے والی ریاستیں اپنے جوہری ذخیروں کا اعلان کرنے اور انہیں بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کی نگرانی میں رکھنے کی پابند ہیں۔

  • پیوٹن  کا مغربی ممالک کو واضح پیغام!

    پیوٹن کا مغربی ممالک کو واضح پیغام!

    روس کے صدر ولادیمر پیوٹن نے مغربی ممالک کو واضح پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ مغربی ممالک سمجھتے ہیں کہ ہم کبھی بھی نیوکلیئر ہتھیار استعمال نہیں کریں گے، تاہم نیوکلیئر ڈاکٹرائن میں واضح ہے کہ اگر روس کی سلامتی اور خودمختاری کو خطرہ ہوا تو کسی بھی ہتھیار کا استعمال قابل قبول ہوگا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق روسی صدر کا کہنا تھا کہ روس نے ان لوگوں کیلئے اپنا فرض ادا کیا ہے جنہوں نے فوجی بغاوت سہی اور جنوب مشرقی یوکرین میں جنگ کا سامنا کررہے ہیں۔

    اُنہوں نے کہا کہ جنگ ختم کرنا ہے تو مغربی ممالک امن عمل میں رکاوٹ نہ بنیں اور یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی بند کریں۔

    روسی صدر کا مزید کہنا تھا کہ نیٹو کے ماہرین یوکرین تنازع میں شریک ہیں اور نشانہ بھی بن رہے ہیں، روس اپنا دفاع بہتر بنائے گا اور ان علاقوں کو اسلحہ فراہم کرنے پر غور کرے گا تاکہ ان مقامات کو نشانہ بنایا جائے جہاں سے یوکرین کو میزائل فراہم کیے جارہے ہیں۔

    اس سے قبل جرمن وزیر دفاع بورس پیسٹوریس کا کہنا تھا کہ آئندہ چند برسوں میں جرمنی کو روس سے جنگ کیلئے تیار رہنا ہوگا، ملک میں لازمی فوجی سروس کو فوری طور پر پھر سے لاگو کرنے کی ضرورت ہے۔

    امریکی صدر بائیڈن کی مودی کو انتخابات میں کامیابی پر مبارکباد

    جرمن وزیر دفاع نے کہا کہ روس سے جنگ کیلئے تیاری سن 2029 سے پہلے مکمل کرنا ہوگی اور اس کے لیے تربیت، اقتصادی اور فوجی سازوسامان پر توجہ مرکوز کرنا پڑے گی۔

  • تاریخ میں پہلی مرتبہ روسی فوجی طیارے چین میں اتر گئے

    تاریخ میں پہلی مرتبہ روسی فوجی طیارے چین میں اتر گئے

    مغربی دنیا کے ساتھ کشیدگی کے درمیان روس اور چین کی مشترکہ فوجی مشقیں جاری ہیں، دونوں ممالک کی فضائی افواج نے ایشیا پیسیفک میں مشترکہ فوجی مشقوں میں حصہ لیا۔

    اس حوالے سے روسی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ ان مشقوں کا مقصد ماسکو اور بیجنگ کے درمیان مغرب کیخلاف اتحاد کا ثبوت دینا ہے۔،

    روسی عہدیدار نے کہا کہ مذکورہ مشقوں کے موقع پر روسی طیارے تاریخ میں پہلی مرتبہ چین میں اترے، اور اسی طرح کی مشقوں میں چینی طیارے بھی روسی فیڈریشن کی سرزمین پر اترے۔

    China to Join Russia Military Exercises as U.S. Rivals Deepen Ties - WSJ

    ترجمان روسی وزارت دفاع کا مزید کہنا ہے کہ ماسکو بیجنگ کے ساتھ تعلقات کو خصوصی اہمیت دیتا ہے، دونوں ممالک کے مسملہ عزائم ہیں کہ کسی صورت امریکا کی قیادت قبول نہیں کریں گے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ چند مہینوں میں یوکرین پر روسی حملے اور تائیوان کے لیے امریکی حمایت کے سبب پیدا ہونے والی کشیدگی کے درمیان چین اور روس کے دفاعی تعلقات مزید مضبوط ہورہے ہیں۔

    چین نے یوکرین کی جنگ کے لیے مغرب کی ”اشتعال انگیزی” کو مورد الزام ٹھہرایا اور ماسکو پر مغربی ممالک کی پابندیوں کی بھی کھل کر مخالفت کا اظہار کیا ہے۔

    China, Russia jets conducted patrol as Quad leaders met in Tokyo | Military  News | Al Jazeera

    ادھر ماسکو نے بھی ایوان کی اسپیکر نینسی پیلوسی کے دورہ تائیوان سے پیدا ہونے والی کشیدگی کے دوران بیجنگ کی حمایت کی، واضح رہے کہ چین تائیوان کو اپنی ہی سرزمین کا ایک حصہ سمجھتا ہے۔

    اس ماہ کے اوائل میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے تائیوان کی کشیدگی کا موازنہ یوکرین کی جنگ کے ساتھ کرتے ہوئے کہا تھا کہ کییف اور تائی پے کے لیے امریکی حمایت عالمی عدم استحکام کو ہوا دینے کی کوششوں کا ایک حصہ ہے۔

  • عالمی غذائی بحران کی تمام ذمہ داری مغرب پر عائد ہوتی ہے، روسی صدر

    عالمی غذائی بحران کی تمام ذمہ داری مغرب پر عائد ہوتی ہے، روسی صدر

    روس کے صدر ولادی میر پوتن نے کہا ہے کہ یوکرین سے بھیجا جانے والا اناج غریب ممالک تک پہنچنے کی بجائے یورپی یونین ممالک میں جارہا ہے، مغرب عالمی غذائی بحران کو ہوا دے رہا ہے۔

    یہ بات انہوں نے ملک کے زرعی سیکٹر کے حکام سے ویڈیو کانفرنس خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا ہے کہ رواں سال میں روس نے 138 ملین ٹن اناج کی کٹائی کی ہے۔

    سال کے آخر تک یہ مقدار 150 ملین ٹن تک پہنچنے کی توقع کی جا رہی ہے۔ یہ روس کی تاریخ میں ایک ریکارڈ مقدار ہو گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ اس طرح موجودہ مشکل صورتحال میں ہم ملکی ضرورت کو مکمل طور پر پورا کریں گے اور برآمدات میں اضافے کے لئے ایک اضافی ذریعہ حاصل کریں گے۔

    پوتن نے مزید کہا کہ روسی اناج اور کھاد کی رسد کے معاملے میں مشکلات درپیش ہیں، روس کے خلاف پابندیاں چند سالوں سے جاری عالمی  غذائی بحران کو گھمبیر کر رہی ہیں۔

    روسی صدر کا کہنا تھا کہ بعض ترقی یافتہ ممالک کی مالی اور غذائی پالیسیوں کی وجہ سے ہم موجودہ صورتحال سے گزر رہے ہیں اور اس کی تمام تر ذمہ داری مغرب پر عائد ہوتی ہے۔

    انہوں نے کہا ہے کہ یوکرین سے کی جانے والی اناج کی رسد غریب ممالک تک نہیں پہنچ رہی۔ 23 ستمبر سے یوکرین کی بندرگاہوں سے اناج سے لدے 203 بحری جہاز عازم سفر ہو چکے ہیں اور ان میں سے صرف 4بحری جہاز غریب ممالک میں گئے ہیں۔

    صدر ولادی میر پوتن نے کہا ہے کہ مغرب گلوبل غذائی بحران کو ہوا دے رہا ہے۔ ان حالات میں ہمیں، غذائی تحفظ کو یقینی بنانا چاہیے اور ساز و سامان، مشینوں اور بیج داخل تمام درآمدی وسائل پر انحصار کم کر دینا چاہیے۔

  • مغربی ممالک میں مساجد اور مسلمانوں پر ہونے والے حملوں پر ایک نظر

    مغربی ممالک میں مساجد اور مسلمانوں پر ہونے والے حملوں پر ایک نظر

    مسلمانوں کو دہشت گرد قرار دینے والا مغرب خود سب سے بڑا دہشت گرد ہے، مغرب میں مسجدوں اور مسلمانوں پر دہشت گرد حملے نئی بات نہیں۔

    جرمنی کا شمار دنیا کے ان ملکوں میں ہوتا ہے جہاں مسجدوں کو سب سے زیادہ نشانہ بنایا جاتا ہے، نشریاتی ادارے ’ڈی ڈبلیو‘ کی رپورٹ کے مطابق صرف سال دو ہزار دس میں جرمنی کی ستائیس مسجدوں کو  دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا جبکہ دو ہزار سترہ تک حملوں کی تعداد تین گنا تک بڑھ گئی۔

    مارچ دو ہزار اٹھارہ میں برلن کی دو مسجدوں کو آگ لگادی گئی ان ہی دنوں جنوبی جرمنی کے شہر اولما میں بھی مسجد پر بم سے حملہ کیا گیا۔

    اگست دوہزار اٹھارہ میں برطانوی شہر برمنگھم میں ایک گھنٹے کے اندر دو مسجدوں پر حملہ کیا گیا۔ نیوز ویب سائٹ نیوز‘اسٹیٹمنٹ‘ کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ بھر میں دو ہزارتیرہ سے دوہزارسترہ تک 167مسجدوں کو نشانہ بنایا گیا۔

    حملوں کا سلسلہ2018 اور2019 میں بھی جاری رہا، اس کے علاوہ امریکا میں بھی مساجد اور مسلمان محفوظ نہیں ہیں، حالیہ چند سالوں میں واشنگٹن، کیلی فورنیا، اوہائیو، ٹیکساس، فلوریڈا، ورجینیا، مشی گن، نیو جرسی اور میساچوٹس میں مسجدوں پر حملے کیے گئے۔

    دو ہزار چودہ میں بلغاریہ کے شہر کولوو میں تاریخی مسجد پر حملہ کرکے اسے نذرآتش کردیا گیا۔ دوہزار سترہ میں فرانسیسی نژاد دہشت گرد نے کینیڈا میں اسلامک کلچرل سینٹر پر حملہ کیا، فائرنگ سے چھ نمازی جاں بحق اور اٹھارہ زخمی ہوگئے تھے۔