Tag: WFP

  • ویڈیو: دنیا بھر میں نئے سال کا کاؤنٹ ڈاؤن، غزہ میں قحط کا کاؤنٹ ڈاؤن

    ویڈیو: دنیا بھر میں نئے سال کا کاؤنٹ ڈاؤن، غزہ میں قحط کا کاؤنٹ ڈاؤن

    جہاں ایک طرف دنیا بھر میں نئے سال کا کاؤنٹ ڈاؤن ہو رہا تھا، وہاں دوسری طرف فلسطین کے بدقسمت ترین محصور شہر غزہ میں قحط کا کاؤنٹ ڈاؤن چل رہا تھا۔

    ورلڈ فوڈ پروگرام نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ایک دل دہلا دینے والی ویڈیو جاری کی ہے، جس کے ساتھ ڈبلیو ایف پی نے لکھا کہ جہاں ہم نئے سال کے لیے الٹی گنتی کر رہے ہیں وہاں غزہ میں ایک بالکل مختلف قسم کی الٹی گنتی شروع ہو چکی ہے۔

    ڈبلیو ایف پی نے لکھا کہ ہم غزہ میں زندگی کے لیے ضروری بنیادی اشیا کے مکمل خاتمے کو ٹالنے اور لاکھوں لوگوں کو بھوک سے بچانے کے لیے وقت کے خلاف دوڑ لگا رہے ہیں۔

    اسرائیلی وزیر خزانہ نے اپنی حکومت سے شرمناک مطالبہ کر دیا

    ادارے نے لکھا کہ صرف ایک طویل مدتی جنگ بندی اور بغیر کسی رکاوٹ کے امدادی سامان کی ترسیل ہی اس تباہی کو روک سکتی ہے۔

    واضح رہے کہ 2023 فلسطینیوں کے لیے نسل کشی کا سال رہا، اور غزہ کی 70 فی صد آبادی ملیا میٹ ہو گئی ہے، دو ہزار تئیس کے آخری تین ماہ میں فلسطینیوں کی زندگی کا ہر لمحہ اسرائیلی بمباری، میزائلوں اور زمینی حملوں کی لپیٹ میں رہا۔

    سال نو کے موقع پر فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے دنیا بھر میں مظاہرے

    غزہ کی فضا میں بارود کی بو رچ بس گئی ہے، زندگی کی تلاش میں والدین زخمی بچوں کو اٹھائے اسپتالوں کی جانب دوڑتے نظر آتے ہیں، ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کی آہوں نے دل دہلا دیے ہیں۔ صہیونی فوج نے 22 ہزار سے زائد فسلطینیوں کو شہید کر دیا ہے، مغربی کنارے میں حملوں سے 506 فلسطینی شہید ہوئے۔

    نئے سال کے آغاز پر 87 ویں دن بھی غزہ میں اسرائیلی وحشیانہ بمباری جاری رہی، گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران 100 سے زائد فلسطینی شہید اور 286 زخمی ہو گئے، خان یونس، جبالیہ اور دیر البلاح کے اطراف میں اسرائیلی طیاروں نے بم برسائے، خان یونس میں ایک ہی خاندان کے 13 افراد شہید ہو گئے۔

  • غزہ میں دستیاب کھانا ایک ہفتے میں ختم ہو جائے گا، ورلڈ فوڈ پروگرام نے صورت حال تباہ کن قرار دے دی

    غزہ میں دستیاب کھانا ایک ہفتے میں ختم ہو جائے گا، ورلڈ فوڈ پروگرام نے صورت حال تباہ کن قرار دے دی

    غزہ: ورلڈ فوڈ پروگرام نے محصور شہر غزہ کی صورت حال تباہ کن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ شہر میں دستیاب کھانا ایک ہفتے میں ختم ہو جائے گا۔

    العربیہ کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارے ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) کے فلسطین کنٹری آفس میں تعینات عالیہ ذکی نے بتایا کہ غزہ کی صورت حال تباہ کن ہو گئی ہے، محصور شہر میں خوراک، پانی اور بجلی کی فراہمی مسلسل کم ہوتی جا رہی ہے۔

    عالیہ ذکی کے مطابق ڈبلیو ایف پی کی زیر نگرانی آدھی دکانوں اور بیکریوں میں ایک ہفتے کے اندر کھانا ختم ہو جائے گا، بجلی کی بار بار بندش سے دستیاب خوراک کے خراب ہو جانے کا بھی خدشہ ہے۔

    اسرائیل نے غزہ کی جانب خوراک، پانی اور بجلی کی ترسیل روک دی ہے، عالیہ ذکی نے کہا تباہ شدہ انفرا اسٹرکچر کی وجہ سے خوراک کی پیداوار اور دکانوں اور بیکریوں میں خوراک کی تقسیم میں شدید رکاوٹیں کھڑی ہو گئی ہیں۔ خیال رہے کہ اقوام متحدہ کے اندازے کے مطابق غزہ کی 80 فی صد سے زیادہ آبادی پہلے ہی غربت کی زندگی گزار رہی ہے۔

    خوراک کس طرح پہنچائی جا رہی ہے؟

    عالیہ ذکی کے مطابق غزہ اور مغربی کنارے کے 8 لاکھ سے زیادہ افراد خوراک، پانی اور ضروری سامان تک رسائی سے محروم ہیں، جنھیں خوراک کی لائف لائن کی فراہمی کے لیے ہنگامی آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔

    اسرائیلی بمباری کے بعد غزہ میں موت کے سائے، قیامت صغریٰ کے مناظر

    ڈبلیو ایف پی نے غزہ کے ایک لاکھ 37 ہزار بے گھر باشندوں کو کھانے کے لیے تیار تازہ روٹی اور ڈبہ بند کھانا پہنچایا، ایک لاکھ 64 ہزار افراد کو الیکٹرانک واؤچرز میں ہنگامی کیش ٹاپ اپ بھی فراہم کیا گیا ہے، جس کے ذریعے وہ مقامی دکانوں سے کھانا خرید سکتے ہیں۔

    تقریباً ایک لاکھ 75 ہزار بے گھر افراد غزہ کی پٹی میں انروا کے 88 اسکولوں میں پناہ گزین ہیں، جن کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، عالیہ ذکی نے یہ تشویش ناک بات کہی کہ جلد ہی ان کے پاس پہلے سے رکھا ہوا کھانے کا ذخیرہ اور وسائل ختم ہو جائیں گے۔

    غزہ میں بجلی

    گزشتہ روز بدھ کی سہ پہر کو غزہ کی بجلی اتھارٹی نے محصور شہر کا واحد پاور پلانٹ ایندھن ختم ہونے کے سبب بند کرنے کا اعلان کر دیا ہے، جس کے بعد رہائشی پاور جنریٹر استمعال کر رہے ہیں تاہم اسرائیلی ناکہ بندی کے باعث جنریٹرز کو چلانے کے لیے ضروری ایندھن بھی ختم ہونے لگا ہے۔

    عالیہ ذکی کے مطابق بجلی کی سپلائی مکمل طور پر منقطع ہونے سے خوراک کا جو تھوڑا ذخیرہ بچا ہے اسے بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔ واضح رہے کہ غزہ کی صورت حال اتنی تشویش ناک ہو گئی ہے کہ سویڈن اور ڈنمارک سمیت وہ متعدد ممالک جنھوں نے فلسطینی امداد روکنے کا اعلان کیا تھا، اپنے اعلان سے پیچھے ہٹ گئے ہیں۔

    ورلڈ فوڈ پروگرام نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ غزہ میں امداد پہنچانے کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر راہداریوں کو کھولا جائے، لیکن صہیونی ریاست کے کانوں پر جوں بھی نہیں رینگ رہی۔

    یاد رہے کہ ہفتہ 7 اکتوبر کو علی الصبح فلسطینی تنظیم حماس نے غزہ سے غیر متوقع طور پر اسرائیل پر شدید اور بڑا حملہ کر دیا تھا، جس کے بعد سے یہ جنگ آج چھٹے روز بھی جاری ہے، اور غزہ شہر کی صورت حال بد سے بد تر ہوتی جا رہی ہے۔ اسرائیل کی جانب سے غزہ پر خوفناک بمباری کی جا رہی ہے، فاسفورس بم بھی برسائے جا رہے ہیں اور غزہ کی مکمل ناکہ بندی کی گئی ہے۔

  • ’یہاں خوراک ہے نہ ایندھن، یہ جہنم ہے‘ مسلمان ملک سے متعلق سربراہ ڈبلیو ایف پی کا بیان

    ’یہاں خوراک ہے نہ ایندھن، یہ جہنم ہے‘ مسلمان ملک سے متعلق سربراہ ڈبلیو ایف پی کا بیان

    روم: یہاں خوراک ہے نہ ایندھن، یہ جہنم ہے، یہ الفاظ عالمی ادارہ خوراک کے سربراہ کے ایک مسلمان ملک یمن سے متعلق ہیں، جن سے یمن کے لوگوں کی اذیت اور بے پناہ تکلیف کا اندازہ ہوتا ہے۔

    ورلڈ فوڈ پروگرام کے سربراہ ڈیوڈ بیسلے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یمن روئے زمین کی سب سے بد ترین جگہ بن رہی ہے، اسے انسانوں ہی نے اس حد تک پہنچایا ہے۔

    سربراہ ڈبلیو ایف پی کا کہنا تھا کہ یہاں خوراک ہے نہ ہی ایندھن، یہ جہنم ہے، یمن میں 4 لاکھ بچوں کی زندگی کو خطرہ لاحق ہے۔

    یمن، نومنتخب وزرا کا جہاز اترتے ہی ایئرپورٹ دھماکوں سے گونج اٹھا، 26 جاں‌ بحق

    ڈیوڈ بیسلے نے بتایا کہ یہ اعداد و شمار نہیں، بلکہ یہ لوگوں کی حقیقت ہے، ہمیں یہ سب روکنے کے لیے جلد از جلد مدد کی ضرورت ہے۔

    یاد رہے کہ یکم جنوری 2021 کو یمن کے ساحلی شہر حدیدہ میں ایک شادی ہال میں جاری تقریب کے دوران بم دھماکے سے 5 خواتین جاں بحق ہو گئی تھیں، جب کہ واقعے کی ذمہ داری یمن کی حکومت اور حوثی باغی ایک دوسرے پر ڈالتے رہے۔

    اس واقعے سے محض 2 دن قبل عدن ایئر پورٹ پر بھی خوف ناک دھماکے ہوئے تھے، جس میں 26 افراد ہلاک ہو گئے تھے، عدن ایئر پورٹ کو دھماکوں سے اس وقت نشانہ بنایا گیا تھا جب حکومتی وزرا وہاں پہنچے تھے۔

    سعودی عرب سے عدن واپس پہنچنے والے طیارے میں وزیر اعظم مائین عبدالمالک، سعودی سفیر اور دیگر اہم شخصیات موجود تھیں۔

  • یو ایس ایڈ فاٹا متاثرین کی بحالی کے لئے سرگرم

    یو ایس ایڈ فاٹا متاثرین کی بحالی کے لئے سرگرم

    پشاور: یوایس ایڈ نے آپریشن کے بعد فاٹاکے عوام کی ان کے اپنے علاقوں میں بحالی کے لئے 30 ملین امریکی ڈالرکے دو سالہ منصوبے کا آغازکردیا ہے۔

    یو ایس ایڈ اس سلسلے میں اپنی تین ذیلی ایجنسیوں ، یو این ڈیولپمنٹ فنڈ، فوڈ این ایگری کلچر آرگنائزیشن اور ورلڈ فوڈ پروگرام کو رقوم فراہم کرے گا۔

    یو این ڈی پی کو 10 ملین یو ایس ڈالر فراہم کئے جائیں گے جن کی مدد سے 50 ہزار بچوں اوربچیوں کو بنیادی تعلیم کی سہولیات کی بحالی کی جائے گی۔

    فوڈ اینڈایگری کلچر 50 ہزارخاندانوں کو زراعت اور گلہ بانی کی بحالی میں مدد فراہم کرے گا جبکہ ورلڈ فوڈ پروگرام ڈھائی لاکھ کے لگ بھگ خاندانوں کو خوراک اور مالی امداد فراہم کرے گا۔

    اس حوالے سے ایک خصوصی تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں گورنر خیبر پختونخوا سردار مہتاب عباسی، اقوام متحدہ کے رابطہ کار نیل بوہنے اور یوایس ایڈ مشن ڈائریکٹر جان گرورکے موجود تھے۔

    فاٹا میں جنگ کے نتیجے میں انفرا اسٹرکچر تباہ ہوچکا ہے جس کے سبب وہاں کے رہنے والوں کو زندگی کی بنیادی سہولیات کے لئے بھی مدد کی ضرورت ہے۔

  • پاکستان ورلڈ فوڈ پروگرام کی معاونت کرنے والا دوسرا بڑا ملک بن گیا

    پاکستان ورلڈ فوڈ پروگرام کی معاونت کرنے والا دوسرا بڑا ملک بن گیا

    کراچی: سال 2013ء کے دوران پاکستان ورلڈ فوڈ پروگرام کی معاونت کرنے والا دوسرا بڑا ملک بن گیا ، جس نے خوراک کے عالمی پروگرام کو ایک لاکھ 50 ہزار میٹرک ٹن گندم کا عطیہ فراہم کیا، اس گندم کی قیمت 5 ارب 50 کروڑ روپے سے زائد تھی، ورلڈ فوڈ پروگرام پاکستان کے ترجمان امجد جمال کے مطابق حکومت کی جانب سے گندم کے عطیہ سے عوام کی مدد کے حکومتی عزم کی عکاسی ہوتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت نے اس وقت گندم فراہم کی جب ڈبلیو ایف پی کو فنڈز کی کمی کے باعث ہنگامی حالات میں مشکلات درپیش تھیں، انہوں نے کہاکہ ملک کے دور درازعلاقوں، فاٹا اور دیگر مختلف علاقوں میں لاکھوں لوگوں کو خوراک کی فراہمی کے پروگرام پرعمل درآمد کیا جارہا ہے۔

  • ڈبلیو ایف پی کا آئی ڈی پیز کیلئے خوراک کے دوسرے مرحلے کا اعلان

    ڈبلیو ایف پی کا آئی ڈی پیز کیلئے خوراک کے دوسرے مرحلے کا اعلان

    پشاور: عالمی امدادی ادارہ برائے خوراک نے آئی ڈی پیز کے لئے خوراک کے دوسرے مرحلہ شروع کرنے کا اعلان کردیا ہے، ڈبلیو ایف پی نے اے آروائی نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ فوڈ باسکٹ میں خواتین اوربچوں کے کھانے کے خصوصی آئٹمز بھی شامل ہوں گے۔

    عالمی امدادی ادارہ برائے خوراک ڈبلیو ایف پی نے شمالی وزیرستان کے متاثرین کے لئے خوراک کی امداد کے دوسرے مرحلے کا آغاز کرنے کا اعلان کردیا ہے۔۔ ڈبلیو ایف پی کے حکام نے اے آروائی نیوز سے بات چیت کے دوران بتایا کہ خوراک کی فراہمی کے دوسرے مرحلے کا آغاز دس اگست سے ہوگا۔

    امدادی خوراک کے لئے چھ لاکھ آئی ڈی پیزکا ہدف مقرر کیا گیا ہے، چھ لاکھ آئی ڈی پیز کو اٹھاون کلو گرام وزن پر مشتمل فوڈ باسکٹ دی جائے گی، ڈبلیو ایف پی حکام کے مطابق فوڈ باسکٹ میں دال، چاول، چینی، آٹا اور دیگر اشیاء شامل ہیں جبکہ فوڈ باسکٹ میں آئی ڈی پیزخواتین اوربچوں کے لیے خوراک کے خصوصی آئٹمزبھی شامل ہیں۔