Tag: Whale

  • ناقابل یقین: وہیل مچھلی نے خاتون کا آئی فون سمندر سے نکال لیا

    ناقابل یقین: وہیل مچھلی نے خاتون کا آئی فون سمندر سے نکال لیا

    بیلوگا نسل کی ایک وہیل مچھلی نے سمندر میں گرنے والا آئی فون خاتون کو واپس کر کے لوگوں کے دل موہ لیے۔

    ایک نہایت دل چسپ ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں وہیل مچھلی ایک خاتون کا آئی فون سمندر سے نکال خاتون کو واپس کرتی دکھائی دیتی ہے۔

    بہ ظاہر یہ ایک ناقابل یقین منظر تھا، کیوں کہ عام طور پر وہیل مچھلی خطرناک تصور کی جاتی ہے، لیکن بیلوگا نسل کی وہیل مچھلی ڈولفن کی طرح انسانوں سے دوستی کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

    یہ ویڈیو ناروے کی ہے، جس میں ایک سیاح خاتون کا آئی فون سمندر میں تیرتی بیلوگا وہیل نے دانتوں میں پکڑ کر واپس لا کر دیا۔

    ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وہیل مچھلی اپنے کارنامے پر منہ کھول کر خوشی کا ردِ عمل بھی ظاہر کر رہی ہے۔

    بیلوگا وہیل کے کارنامے پر ساحل پر موجود خواتین نے خوشی کے ساتھ ساتھ حیرت کا بھی اظہار کیا، اور وہ وہیل کے منھ کو چھونے کی کوشش کرتی رہیں۔

  • منوڑہ پر 28 فٹ سے زیادہ لمبی مردہ وہیل پائی گئی

    منوڑہ پر 28 فٹ سے زیادہ لمبی مردہ وہیل پائی گئی

    کراچی: شہر قائد کے جزیرے منوڑہ کے ساحل پر ایک بڑی مردہ وہیل پائی گئی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ماہی گیروں نے منوڑہ پر ایک 28 فٹ لمبی وہیل کو پایا، جو مردہ حالت میں ساحل پر لہروں میں بہہ کر آ گئی تھی۔

    ماہی گیروں کا کہنا ہے کہ دھاری دار مردہ وہیل سات سے آٹھ فٹ چوڑی اور اٹھائیس فٹ سے زیادہ لمبی ہے، اور اسے وسر کہتے ہیں، منوڑہ سے اسے ماہی گیر ہی کھینچ کر فش ہاربر پر لے آئے ہیں۔

    مردہ وہیل کے بارے میں کے پی ٹی اور محکمہ فشریز سمیت کسی متعلقہ ادارے کو تاحال خبر نہیں ہو سکی ہے، ماہی گیروں کا کہنا ہے کہ منوڑہ سے فش ہاربر تک 28 فٹ سے زائد لمبی مردہ وہیل کو کھینچ کر لایا گیا لیکن کسی ادارے نے نوٹس نہیں لیا۔

    تمام ادارے بے خبر رہے اور ماہی گیر کسی ادارے کی مداخلت کے بغیر منوڑہ سے ایک عظیم الجثہ مچھلی کو کھینچ کر لے آئے۔

  • سعودی عرب: ساڑھے تین کروڑ سال قدیم وہیل مچھلی

    سعودی عرب: ساڑھے تین کروڑ سال قدیم وہیل مچھلی

    ریاض: مملکت سعودی عرب میں 37 ملین برس قدیم وہیل کا ڈھانچا دریافت ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے ایک علاقے سے 3 کروڑ 70 لاکھ سال قدیم ڈھانچا دریافت ہوا ہے جو وہیل مچھلی کا ہے۔

    یہ ڈھانچا سعودی جیالوجیکل ٹیم نے مملکت کے شمالی مغربی صحرا میں دریافت کیا، ماہرین کا کہنا ہے کہ نایاب وہیل کا ڈھانچا مکمل ہے، جیالوجیکل ٹیم کے سربراہ انجینئیر عبداللہ الشمرانی نے بتایا کہ ابتدا میں وہیل کی کچھ باقیات ہی دریافت ہوئی تھیں، مگر اب تقریباً اس کا مکمل ڈھانچا برآمد ہوگیا ہے۔

    جیالوجیکل سروے ٹیم کے سربراہ نے مزید کہا کہ وہیل کا ڈھانچا مملکت کے شمالی علاقے کی القریات کمشنری کے مغربی جانب الحدیثہ قصبے کے قریب صحرا میں دریافت کیا گیا ہے، اور ماہرین اس بارے میں مزید تحقیق کر رہے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق دریافت وہیل کی عمر سینتیس ملین برس ہے، جس کا اندازہ اس کی باقیات اور اطراف میں ملنے والے چٹانی پتھروں کا تجزیہ کرنے سے لگایا گیا۔

    یاد رہے کہ رواں برس جنوری میں ماہرین نے کہا تھا کہ جزیرہ نما عرب میں قدیم تہذیبوں کی 13 سے زائد عربی رسم الخط کی نقش عبارتیں دریافت کی گئی ہیں، اس حوالے سے قدیم عربی رسم الخط کے پروفیسر اور کنگ فیصل ریسرچ سینٹر میں کلچرل کنسلٹنٹ کی حیثیت سے کام کرنے والے ڈاکٹر سلیمان الدیاب کا کہنا تھا کہ سب سے پرانی تحاریر ثمود کے نقوش ہیں، جن کے بارے میں‌ کہا جا سکتا ہے کہ یہ تقریباً 1200 قبل مسیح کے ہیں۔

  • ریسکیو اہل کاروں نے 28 وھیل مچھلیوں کی جانیں بچا لیں (تصاویر)

    ریسکیو اہل کاروں نے 28 وھیل مچھلیوں کی جانیں بچا لیں (تصاویر)

    ولنگٹن: نیوزی لینڈ میں ساحل پر آ کر پھنسنے والی 28 وھیل مچھلیوں کو ریسکیو آپریشن کے ذریعے واپس سمندر میں چھوڑ دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق نیوزی لینڈ میں فیئر ویل اسپٹ نامی ساحل پر امدادی ٹیموں نے ساحل پر پھنسی پائلٹ مچھلیوں کو ریسکیو کرتے ہوئے سمندر میں واپس چھوڑ دیا۔

    برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق پائلٹ وھیلز فیئر ویل اسپٹ کے ساحل پر پانی کے بہاؤ کے ساتھ آگئی تھیں، جن میں سے 15 وھیلز ساحل پر پھنسے رہنے کی وجہ سے مر گئیں۔

    ماہرین سمندری حیات نے بتایا کہ ساحل پر آنے والی وھیل مچھلیوں کو دو بار سمندر میں چھوڑا گیا تھا تاہم وہ کسی وجہ سے پھر ساحل پر آ گئیں، جوناح نامی تنظیم کے عہدے دار دارین گرور کا کہنا تھا 40 کے قریب پائلٹ وھیل مچھلیوں کو سمندر میں چھوڑا گیا تھا لیکن دوسرے ہی روز وہ ساحل پر واپس آگئیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ابھی تک واضح ہیں ہو سکا ہے کہ ساحل پر وھیلز کیسے پھنس جاتی ہیں، پائلٹ وھیلز کے ساحل پر پھنسنے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں، اس حوالے سے کئی مفروضے موجود ہیں، بعض ماہرین کا خیال ہے کہ وھیل مچھلیاں اپنے شکار کے تعاقب میں راستہ بھول جاتی ہیں اور ساحل پر آ جاتی ہیں۔

    یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ایک وھیل مچھلی پورے گروہ کو غلطی سے ساحل پر لے آتی ہے۔ محققین کے مطابق کم پانی میں وھیل مچھلی کی آواز کے سگنل کام نہیں کرتے جس کی وجہ سے انھیں پتا نہیں چلتا کہ پانی کتنا گہرا ہے، اس لیے وہ ساحل کے قریب بھٹک سکتی ہے۔

  • دیو ہیکل وہیل نے ٹرین کو خوفناک حادثے سے بچا لیا

    دیو ہیکل وہیل نے ٹرین کو خوفناک حادثے سے بچا لیا

    ایمسٹر ڈیم: یورپی ملک نیدر لینڈز میں ایک میٹرو ٹرین آخری اسٹیشن کی رکاوٹیں توڑ کر آگے نکل گئی اور قریب تھا کہ کوئی خوفناک حادثہ پیش آجاتا، وہاں پر نصب وہیل کے مجسمے نے ٹرین کو روک لیا۔

    مقامی میڈیا کے وقت واقعہ آدھی رات کے وقت پیش آیا جب روٹر ڈیم میٹرو نیٹ ورک کی ایک ٹرین کسی تکنیکی خرابی کی وجہ سے اپنے آخری اسٹیشن پر رک نہ سکی اور آگے نکلتی چلی گئی۔

    اسٹیشن کا اختتام ایک پل کے ساتھ ہو رہا تھا جو ایک جھیل کے اوپر 30 فٹ بلند تھا اور امکان یہی تھا کہ یہ ٹرین بلندی سے جھیل میں جا گرتی اور ایک ہولناک حادثہ پیش آجاتا۔

    تاہم خوش قسمتی سے پل کے اختتام پر وہیل مچھلیوں کے 2 دیوہیکل مجسمے نصب ہیں جن کی دم سے ٹکرا کر ٹرین رک گئی، تاحال ٹرین فضا میں 10 میٹر بلند اسی مجسمے کی دم پر ٹکی ہوئی ہے۔

    حادثے کے وقت ٹرین میں کوئی مسافر سوار نہیں تھا جبکہ ٹرین کا ڈرائیور بھی محفوظ رہا جسے معمولی طبی امداد کے بعد گھر بھیج دیا گیا۔

    ڈچ حکام کے مطابق وہیل کے مذکورہ مجسسے سنہ 2002 میں نصب کیے گئے تھے اور یہ پلاسٹک سے بنائے گئے تھے۔

    مجسمہ ساز کو جب واقعے کا پتہ چلا تو اس نے حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ نہیں جانتا تھا کہ یہ مجسمے اتنے مضبوط ہوں گے کہ پوری رفتار سے چلتی ٹرین کو روک سکیں گے۔

    حکام کے مطابق فی الوقت ان کے لیے اس ٹرین کو وہاں سے ہٹانا ایک چیلنج ہے کیونکہ وہ نہیں جانتے کہ مجسمہ کتنی دیر تک اس ٹرین کا بوجھ سنبھال سکتا ہے، علاوہ ازیں نیچے پانی ہونے کی وجہ سے وہاں سے کرین کا آپریٹ کرنا بھی مشکل ہے۔

    حکام ماہرین کی ٹیم کے ساتھ مل کر ریسکیو آپریشن کر رہے ہیں تاکہ ٹریک کو کلیئر کر کے جلد کھولا جاسکے۔

  • وہیل مچھلی راستہ بھول کر مگر مچھوں سے بھرے دریا میں پہنچ گئی

    وہیل مچھلی راستہ بھول کر مگر مچھوں سے بھرے دریا میں پہنچ گئی

    آسٹریلیا میں ایک وہیل مچھلی اپنی ہجرت کے مقررہ راستے سے بھٹک کر مگر مچھوں سے بھرے دریا میں نکل آئی، حکام اب وہیل کو وہاں سے کسی طرح نکالنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق ایک ہمپ بیک وہیل مچھلی (وہیل کی ایک قسم) آسٹریلیا کے ایلی گیٹر ریور میں آگئی ہے۔ مگر مچھوں سے بھرا یہ دریا آسٹریلیا کے سب سے بڑے کاکاڈو نیشنل پارک میں موجود ہے۔

    یہ نیشنل پارک اقوام متحدہ کی عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں بھی شامل ہے۔

    یہاں پر یہ وہیل مچھلی چند دن قبل بوٹنگ کرتے افراد کو دکھائی دی، اس علاقے میں پہلے کبھی وہیل مچھلی کو نہیں دیکھا گیا چنانچہ حکام کو فوری طور پر اس کی اطلاع دی گئی۔

    حکام کے مطابق یہ وہیل اس وقت بھٹکی جب وہیل مچھلیوں کی سالانہ ہجرت جاری تھی، یہ مچھلیاں جنوب سے انٹارکٹیکا کی طرف موسمی ہجرت کرتی ہیں تاہم ان میں سے کچھ وہیل مچھلیاں راستہ بھٹک کر مشرق کی جانب مڑ گئیں۔

    غلط موڑ لینے والی وہیل مچھلیاں بعد ازاں واپس صحیح راستے پر چلی گئیں تاہم کم از کم ایک وہیل تاحال یہیں موجود ہے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ مذکورہ وہیل کی لمبائی 52 فٹ ہے، یہ اپنے مقررہ راستے سے اس وقت 30 کلو میٹر دور آچکی ہے۔

    ان کے مطابق فی الحال وہ دریا کی گہرائی میں موجود ہے لیکن جیسے ہی وہ کم گہرے پانی کی طرف نکلے گی، وہ پھنس سکتی ہے اور یہیں مگر مچھ اس کا شکار کرنے پہنچ جائیں گے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ وہ اس وہیل مچھلی کو یہاں سے نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں، اس سلسلے میں وہیل مچھلیوں کی ریکارڈڈ آوازیں استعمال کی جارہی ہیں، جبکہ کشتیوں سے شور شرابہ کر کے اسے اس راستے پر لانے کی کوشش بھی کی جارہی ہے جہاں سے وہ اپنی صحیح منزل پر جاسکے۔

  • ہمارے پرفیوم میں کس جانور کا فضلہ شامل ہے؟

    ہمارے پرفیوم میں کس جانور کا فضلہ شامل ہے؟

    ہم اپنی روزمرہ زندگی میں پرفیومز کا بے تحاشہ استعمال کرتے ہیں، لیکن ان پرفیومز کے بارے میں ایک راز ایسا ہے جسے جان کر آپ پریشان ہوسکتے ہیں۔

    کیا آپ جانتے ہیں ہمارے پرفیومز میں خوشبو پیدا کرنے والی شے وہیل مچھلی کا فضلہ ہے؟

    یہ بات سننے میں تو نہایت حیرت انگیز ہے لیکن آپ کو شاید علم نہیں کہ وہیل مچھلی کا فضلہ ایک نہایت قیمتی شے سمجھا جاتا ہے۔

    وہیل مچھلی کا فضلہ ۔ ایمبرگرز

    وہیل کی ایک قسم اسپرم وہیل کا فضلہ جسے ایمبرگرز کہا جاتا ہے خاصا قیمتی سمجھا جاتا ہے۔ وہیل کے جسم سے نکلنے کے کچھ عرصے بعد یہ ایک چٹانی ٹکڑے کی شکل اختیار کرلیتا ہے اور اس کے ایک گرام کی مالیت چاندی کی مالیت کے 30 گنا زیادہ ہوتی ہے۔

    اس مادے کی طلب خوشبویات کی صنعت میں بے تحاشہ ہے اور یہاں پر یہ خاصے مہنگے داموں خریدا اور بیچا جاتا ہے۔ وجہ اس کی خوشبو ہے جو پرفیومز کو دیرپا بنا دیتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق براہ راست وہیل کے جسم سے نکلنے والا فضلہ کارآمد نہیں ہوتا، یہ وہیل کے جسم سے نکلنے کے بعد کافی عرصے تک سمندر میں رہتا ہے جس کے بعد اس کی ہیئت تبدیل ہوجاتی ہے، اس کے بعد ہی یہ ہمارے کام آسکتا ہے۔

    حیران کن بات یہ ہے کہ ایمبرگرز بننے والا فضلہ صرف 1 فیصد اسپرم وہیلز کے جسم سے خارج ہوتا ہے۔ ماہرین اس کی وجہ جاننے سے قاصر ہیں کہ وہ کیا عوامل ہیں جو کسی وہیل کے فضلے کو خاص بنا دیتے ہیں۔

    اسی کمیابی کی بدولت یہ مادہ خاصا بیش قیمت ہے اور اس کا ملنا کسی حد تک مشکل بھی ہے۔

    اسپرم وہیلز پر 15 سال تک تحقیق کرنے والے ایک کینیڈین ماہر ڈاکٹر شین گرو کا کہنا ہے کہ اپنی تحقیق کے 15 سالوں میں وہ ایک بار بھی ایمبرگرز کو نہیں دیکھ پائے۔

    البتہ کئی بار ایسا ہوتا ہے کہ ساحل پر جانے والے افراد کو بغیر کسی محنت کے یہ شے مل جاتی ہے۔

    کچھ عرصے قبل آسٹریلیا میں ساحل پر جانے والے ایک جوڑے کو ایمبرگرز کا 32 پاؤنڈ وزنی ٹکڑا ملا، بعد ازاں اس کی مالیت کا اندازہ 3 لاکھ ڈالرز تک لگایا گیا، گویا اس خوش قسمت جوڑے کی لاٹری نکل آئی تھی۔

    دوسری جانب امریکا میں ایمبرگرز کی خرید و فروخت حتیٰ کہ اسے جمع کرنا بھی غیر قانونی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اسپرم وہیلز کو معدومی کے خطرے کا شکار جانورں کی فہرست میں شامل کرلیا گیا ہے۔

    ماہرین کے مطابق چند دہائیوں قبل تک ہمارے سمندروں میں لاکھوں اسپرم وہیلز موجود تھیں تاہم اب ان کا صرف پانچواں حصہ ہی بچا ہے۔

    گو کہ ایمبرگرز کو حاصل کرنے کے لیے کسی وہیل کو نقصان نہیں پہنچایا جاتا، پھر بھی ماہرین کا خیال ہے کہ خطرے کا شکار ایک جانور کی کسی شے کی خرید و فروخت کرنا اخلاقی طور پر غلط ہے۔

  • اگر وہیل کسی انسان کو نگل لے تو اس شخص کے ساتھ کیا ہوگا؟

    اگر وہیل کسی انسان کو نگل لے تو اس شخص کے ساتھ کیا ہوگا؟

    سمندر میں جانے والے غوطہ خوروں کو اکثر اوقات شارک اور وہیلز کا سامنا کرنا پڑ جاتا ہے، ایسا کبھی نہیں ہوا کہ کوئی سمندری جانور کسی انسان کو نگل لے اور وہ زندہ سلامت اس کے منہ سے واپس آجائے۔

    سمندر میں خوف کی علامت شارک انسان کو چیر پھاڑ کر رکھ دیتی ہے لیکن اس کے برعکس وہیل ایسا کوئی شوق نہیں رکھتی، وہ جارح بھی نہیں ہوتی اور حملہ کرنے کے بجائے صرف اپنا بڑا سا منہ کھول دیتی ہے جس سے ڈھیر سارے جانور اس کے منہ کی طرف کھنچے چلے آتے ہیں۔

    کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ اگر کوئی وہیل کسی انسان کو نگل لے تو اس انسان کے ساتھ کیا ہوگا؟ آئیں آج ہم آپ کو بتاتے ہیں۔

    انسان کے مقابلے میں وہیل بہت بڑی ہوتی ہے اور وہ بیک وقت کئی انسانوں کو نگل سکتی ہے۔ بلیو وہیل کو زمین پر موجود سب سے بڑا جانور قرار دیا جاتا ہے۔ بلیو وہیل کی صرف زبان کا وزن ہاتھی کے برابر ہوتا ہے جبکہ اس کے منہ میں بیک وقت 400 سے 500 افراد سما سکتے ہیں۔

    البتہ بلیو وہیل کا جسمانی نظام انہیں اس قدر بڑا جاندار (انسان) نگلنے کی اجازت نہیں دیتا، تاہم اس کے خاندان کی دیگر وہیلز جیسے اسپرم وہیل باآسانی انسان کو نگل سکتی ہے۔

    سنہ 1981 میں کچھ رپورٹس سامنے آئیں کہ سمندر میں سفر کرنے والے جیمز برٹلے نامی شخص کو وہیل نے نگل لیا ہے۔ جیمز کی کشتی پر وہیل نے حملہ کیا تھا اور اسے نگل لیا، اگلے دن کشتی کے دیگر عملے نے وہیل کو مار ڈالا۔

    وہ اسے کھینچ کر خشکی پر لائے اور اس کا پیٹ چیرا تو اندر سے جیمز بے ہوش لیکن زندہ حالت میں ملا، وہیل کے معدے میں موجود تیزاب کی وجہ سے جیمز کا چہرہ اور بازو سفید ہوگئے تھے جبکہ وہ اندھا بھی ہوچکا تھا۔

    کچھ عرصے بعد لوگوں نے سوال اٹھانا شروع کیا کہ آیا واقعی جیمز کو وہیل نے نگلا تھا یا نہیں، اگر ہاں تو ان کے خیال میں وہیل کا تیزاب اس سے کہیں زیادہ جیمز کو نقصان پہنچا سکتا تھا۔ جدید دور میں سائنس نے اس سوال کا مفصل جواب دے دیا ہے۔

    فرض کیا کہ کسی انسان کو وہیل نے زندہ نگل لیا، سب سے پہلے اس کا سامنا وہیل کے خطرناک دانتوں سے ہوگا۔ اسپرم وہیل کے منہ میں موجود دانت نہایت تیز دھار ہوتے ہیں اور ہر دانت 20 سینٹی میٹرز طویل ہوتا ہے۔

    یہ دانت ایسا ہوتا ہے جیسے کسی شیف کے زیر استعمال تیز دھار چھری، وہیل کے منہ میں ایسے 40 سے 50 دانت موجود ہوتے ہیں اور وہیل کے نگلتے ہی یہ دانت کسی بھی شے کو کاٹ کر ٹکڑوں میں تقسیم کردیتے ہیں۔

    فرض کیا کہ کوئی خوش قسمت شخص ان دانتوں سے بچ کر وہیل کے حلق میں پھسل گیا، اب یہاں اندھیرا ہوگا اور آکسیجن کی کمی اور میتھین کی زیادتی کی وجہ سے اسے سانس لینے میں بے حد مشکل ہوگی۔

    وہیل کے منہ میں موجود سلائیوا انسان کو نیچے دھکیلتا جائے گا۔ اب وہاں موجود ہائیڈرو کلورک تیزاب سے اس شخص کو اپنی جلد پگھلتی محسوس ہوگی۔

    اس کے بعد یہ شخص وہیل کے پہلے اور سب سے بڑی معدے میں گرے گا، یہاں اس کے استقبال کو وہ ننھے سمندری جانور موجود ہوں گے جن سے روشنی پھوٹتی ہے اور انہی وہیل بہت شوق سے کھاتی ہے۔ جب بھی معدے میں کوئی شے پہنچتی ہے تو یہ جانور اسے دیکھنے آتے ہیں کہ آیا وہ اسے کھا سکتے ہیں یا نہیں۔

    ان جانوروں کے فیصلے سے قبل معدے میں موجود مائع انسان کو دوسرے، اور پھر تیسرے معدے میں دھکیل دے گا۔ اس دوران تیزاب سے اس کی پوری جلد پگھل چکی ہوگی اور صرف ہڈیاں باقی رہ گئی ہوں گی جو کسی بھی لمحے وہیل کے فضلے کے ساتھ اس کے جسم سے خارج ہوجائیں گی۔

    اس ساری تحقیق سے ثابت ہوا کہ وہیل کے نگلے جانے کے بعد کوئی شخص اس حالت میں نہیں رہ سکتا کہ واپس لوٹ کر اپنے اس سفر کی کہانیاں سنا سکے، ایسا دعویٰ کرنے والے جیمز کو بھی سائنس نے جھوٹا قرار دے دیا۔

    خوش آئند بات یہ ہے کہ وہیل مچھلیاں انسانوں کو نگلنے میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتیں، البتہ آپ کو کبھی زیر آب جانے کا اتفاق ہو اور آپ کی مڈبھیڑ وہیل سے ہوجائے تو اس سے فاصلے پر رہیں کہ کہیں پانی کا دباؤ آپ کو اس کے کھلے منہ میں نہ پہنچا دے۔

  • کیا پلاسٹک دیوہیکل وھیل کی جان لے سکتا ہے؟

    کیا پلاسٹک دیوہیکل وھیل کی جان لے سکتا ہے؟

    فلپائن: پلاسٹک نایاب سمندری حیات کے لیے خطرہ بن گیا، وھیل مچھلی کی جان لے لی.

    تفصیلات کے مطابق فلپائن کے ساحل پر ایک دیو ہیکل وھیل مردہ حالات میں‌ ملی ہے، یہ واقعہ شہر داواؤ میں پیش آیا.

    وھیل کے معاینہ کے بعد دبون کلیکٹر میوزیم کی جانب سے یہ انکشاف کیا گیا کہ وھیل کے پیٹ سے 40 کلو گرام پلاسٹک بیگ نکلے ہیں۔

    میوزیم کے بانی ڈیرل بیچلی نے امریکی خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا، میں توقع نہیں کر رہا تھا کہ اتنا پلاسٹک وھیل کے پیٹ سے برآمد ہوگا.

    خیال رہے کہ پلاسٹک سے بنی اشیا کا ساحل سمندر میں پھینکا جانا ایک سنگین مسئلہ بن گیا ہے، جس کی وجہ سے فلپائن میں سمندری حیات کو شدید خطرات لاحق ہیں.

    مزید پڑھیں: واش روم کو پلاسٹک سے محفوظ رکھنے والی ماحول دوست بوتلیں

    میوزیم عہدے داروں‌ کے مطابق میوزیم جلد وھیل مچھلی کے پیٹ سے نکلنے والی تمام پلاسٹک اشیا کی فہرست جاری کرے گی.

    خیال رہے کہ گذشتہ سال جون میں ایک اور وھیل 80 پلاسٹک بیگ کھانے کی وجہ سے مر گئی تھی۔

    ماہرین کے مطابق اگر اس مسئلے کو فوری حل نہیں کیا گیا، تو اس نوع کے واقعات میں شدید اضافہ متوقع ہے.

  • اپنے بچوں کو شکار کرنا سکھاتی وہیل مچھلی

    اپنے بچوں کو شکار کرنا سکھاتی وہیل مچھلی

    وہیل کی ایک قسم اورکا سمندر میں اپنے بچے کو کچھوے کا شکار کرنا سکھا رہی ہے جس کی ویڈیو نے جنگلی حیات سے دلچسپی رکھنے والوں کو اپنی جانب راغب کرلیا۔

    نیشنل جیوگرافک کی جانب سے جاری کی جانے والی اس ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ اورکا اپنے شکار یعنی کچھوے کے پیچھے جارہی ہے۔

    ماہرین کے مطابق یہ وہیل اپنے ننھے بچوں کو کچھوؤں کا شکار کرنا سکھا رہی ہے۔

    یہ ویڈیو فرانس سے تعلق رکھنے والے میرین سائنس کے 2 طلبا نے بنائی ہے۔ ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ وہیل تقریباً آدھے گھنٹے تک کچھوے کو گول گول گھماتی رہی اور بعد ازاں اسے ہڑپ کرلیا۔

    اس طرح سے وہ اپنے بچوں کو زندگی بچانے کی تکنیک بھی سکھا رہی تھی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اپنے بچوں کو مختلف عادات سکھانے کی تربیت چند ہی جانور دیتے ہیں اور وہیل ان میں سے ایک ہے۔

    اورکا بہت کم کچھوؤں کا شکار کرتی ہے تاہم اس کے جبڑے کچھوؤں کی پشت کا مضبوط خول توڑنے کی طاقت رکھتے ہیں۔