Tag: wheat

  • کاشتکاروں کو 2 سال میں گندم میں 2200 ارب کا نقصان

    کاشتکاروں کو 2 سال میں گندم میں 2200 ارب کا نقصان

    ملتان (27 جولائی 2025): کسان اتحاد کے صدر نے کہا ہے کہ ملک کے کاشتکاروں کو 2 سال میں گندم کی کاشت کے سلسلے میں 2200 ارب کا نقصان ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کسان اتحاد کے صدر خالد محمود کھوکھر نے آج اتوار کو پریس کانفرنس میں بتایا کہ ملکی زراعت 100 فی صد زبوں حالی کا شکار ہو چکی ہے، اور کاشتکار کے حالات بدتر ہو چکے ہیں۔

    خالد محمود کھوکھر نے کہا کسان نئی فصلوں کے لیے سرمایہ نہیں رکھتا، حکومت کی پالیسیوں سے فصلوں کی قیمت نہیں مل رہی ہے، اور کاشتکار کو دو سال سے گندم کا مناسب ریٹ نہیں ملا ہے، جس کی وجہ انھیں 2 ہزار 200 ارب کا نقصان ہو چکا ہے۔

    کسان اتحاد کے صدر نے سوال اٹھایا کہ حکومت کی جانب سے جو زرعی پیکجز بنائے گئے تھے ان کے نتائج کہاں ہیں؟ ہماری تو زرعی ایکسپورٹ میں واضح کمی آ گئی ہے، اور کاشتکار کپاس کی بوائی کے لیے سرمایہ بھی نہیں رکھتا۔


    چینی کی قلت کا بحران شدت اختیار کر گیا، دکانداروں نے فروخت بند کر دی


    خالد محمود کھوکھر نے برآمدات کی صورت حال کے حوالے سے بتایا کہ چاول کی ایکسپورٹ 6 ماہ میں 11 فی صد کم ہوئی، اور تمام فصلوں کی ایکسپورٹ میں کمی ریکارڈ ہوئی ہے۔

    دوسری طرف ملک میں چینی کی قلت کا بحران بھی شدت اختیار کر گیا ہے، چھاپوں کے بعد دکانداروں نے چینی فروخت بند کر دی، جن پر چینی کی سرکاری ریٹ سے زائد ریٹ پر فروخت پر جرمانے عائد کیے گئے ہیں، تاہم تاجران کا کہنا ہے کہ ہول سیل مارکیٹ میں چینی کا ریٹ 170 سے 176 روپے کلو ہے، دکان دار 176 روپے چینی خرید کر 170 میں کیسے فروخت کر سکتے ہیں۔

  • گندم کا معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں لایا جائے، پاکستان بزنس فورم کا مطالبہ

    گندم کا معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں لایا جائے، پاکستان بزنس فورم کا مطالبہ

    اسلام آباد: پاکستان بزنس فورم نے حکومت سے گندم سپورٹ پرائس کے معاملے پر نظر ثانی کا مطالبہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پی بی ایف نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ گندم کا معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں لایا جائے، اگر اس معاملے کو سنجیدہ نہ لیا گیا تو مڈل مین اس سے کروڑوں کمائے گا۔

    چیف آرگنائزر پاکستان بزنس فورم احمد جواد نے ایک بیان میں کہ کہا کہ گندم کی کٹائی شروع ہو چکی ہے اور بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے، ان کا کہنا تھا کہ فری مارکیٹ میکنزم پر حکومت نے جلد بازی کی ہے، آئی ایم ایف کی شرط پر ابھی ایک سال باقی تھا۔

    احمد جواد نے کہا حکومت نے فری مارکیٹ میکنزم پر اسٹیک ہولڈرز سے مل کر جامع پالیسی نہیں دی، پنجاب کی غلہ منڈیوں میں گندم کا ریٹ 2500 روپے فی من ہے، جب کہ اس کی قیمت کاشت 3200 روپے ہے۔


    گندم کی پیداوار : کیا کسانوں کو اس بار اچھی قیمت مل سکے گی؟ اہم رپورٹ


    انھوں نے کہا 2 سال سے گندم کی کاشت میں 700 روپے فی من نقصان کا سامنا ہے، غلط پالیسوں کی وجہ سے گندم کی کاشت کا ہدف اس سال پورا نہیں ہوا، 50 سال سے زائد سپورٹ پرائس کا سلسلہ اچانک بند کرنا کہاں کا انصاف ہے۔

    پاکستان بزنس فورم کے چیف آرگنائزر نے خدشہ ظاہر کیا کہ ایسا لگ رہا ہے حکومت دسمبر میں گندم درآمد کی طرف جائے گی، جب کہ ملک میں کٹائی شروع ہو گئی ہے، جس سے بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔

  • گندم کا ریٹ 4200 روپے من ہوگا، کسان اتحاد کا سستی گندم دینے سے انکار

    گندم کا ریٹ 4200 روپے من ہوگا، کسان اتحاد کا سستی گندم دینے سے انکار

    اسلام آباد: کسان اتحاد نے سستی گندم دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ گندم کا ریٹ 4200 روپے من ہوگا۔

    چیئرمین کسان اتحاد خالد حسین باٹھ نے ایک پریس کانفرنس میں کہا گندم کا ریٹ کسان خود طے کریں گے، اور ریٹ 4200 روپے من ہوگا، حکومت کھاد اور بجلی سستی دے تو ہی گندم سستی دے سکتے ہیں۔

    انھوں نے کہا کسان کو صرف ریٹ اچھا چاہیے، حکومت نے گندم کا اچھا ریٹ نہیں دیا تو عید کے بعد احتجاج کے لیے نکلیں گے۔ خالد حسین باٹھ کا کہنا تھا کہ کسانوں کو 50،50 لاکھ روپے کے بجلی کے بل بھیجے گئے ہیں، اور کسانوں کے گھروں پر چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

    کسان اتحاد خالد حسین باٹھ

    چیئرمین کسان اتحاد نے خبردار کیا کہ اگلے سال 50 فی صد سے بھی کم گندم کاشت ہوگی، اور پیداوار 25 سے 30 فی صد کم ہوگی، کسانوں کے پاس احتجاج کے علاوہ کوئی راستہ نہیں بچا ہے۔

    چینی کی قیمت 170 روپے کلو تک جا پہنچی، ڈبل سنچری کا امکان

    انھوں نے کہا وزیر خزانہ کہہ رہے ہیں ایک ارب کی گندم درآمد کرنا پڑے گی، لیکن ہمارے اعداد و شمار کے مطابق 10 سے 15 ارب کی درآمد کرنا پڑے گی، گندم کرپشن میں کسی کو بھی نہیں پکڑا گیا۔

    خالد حسین باٹھ کا کہنا تھا کہ شوگر مافیا نے چینی ایکسپورٹ کی اور آج چینی 170 روپے کلو میں فروخت ہو رہی ہے۔

  • سندھ کے گوداموں سے 81 کروڑ روپے کی گندم غائب، فوڈ افسران برطرف

    سندھ کے گوداموں سے 81 کروڑ روپے کی گندم غائب، فوڈ افسران برطرف

    کراچی: صوبہ سندھ کے گوداموں سے گندم غائب ہونے کے واقعات نہ رک سکے، 81 کروڑ روپے کی گندم غائب ہونے پر 3 فوڈ افسران کو نوکری سے برطرف کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کے گوداموں سے گندم غائب ہونے کی خبریں تواتر کے ساتھ آتی رہی ہیں، مارکیٹ میں گندم کی عدم دستیابی کی وجہ سے اس کی قیمتیں بھی شدید طور پر متاثر ہو جاتی ہیں۔

    سرکاری نوٹیفکیشن کے مطابق گندم کے کرپشن کا الزام ثابت ہونے پر 2 فوڈ سپروائزر اور ایک اسسٹنٹ فوڈ کنٹرولر کو ان کے عہدوں سے برطرف کر دیا گیا ہے۔

    اسسٹنٹ فوڈ کنٹرولر محمد عاقل کو 22 کروڑ 28 لاکھ روپے کی کرپشن کرنے پر برطرف کیا گیا، فوڈ انسپکٹر فہیم اظہر کو ایک کروڑ 79 لاکھ روپے کی کرپشن پر برطرف کیا گیا، جب کہ فوڈ انسپکٹر ذوالفقار علی لاکھیر کو 57 کروڑ 25 لاکھ روپے کی کرپشن کرنے پر برطرف کیا گیا۔

    واضح رہے کہ مئی 2024 میں سندھ کے گوداموں سے 4 ہزار ٹن گندم غائب ہونے کا بڑا اسکینڈل سامنے آیا تھا، 2022 کے دوران سندھ میں ایک تباہ کن سیلاب آیا تھا، جس کے بعد صوبے میں گندم کی پیداوار میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی تھی جسے پورا کرنے کے لیے کئی لاکھ ٹن گندم درآمد کی گئی۔ تاہم کراچی سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں واقع سرکاری گوداموں سے 2022 سے 2024 کے دوران تقریباً چار ہزار ٹن گندم ’چوری‘ کی گئی تھی۔

    اربوں روپے مالیت کی گندم کی یہ مبینہ چوری محکمہ خوراک سندھ کے عملے کی ملی بھگت سے انجام پائی تھی۔ وزیر اعلیٰ معائنہ ٹیم کی مرتب کردہ رپورٹ میں یہ انکشاف بھی ہوا تھا کہ گوداموں میں مجموعی طور پر 3 ارب 22 کروڑ روپے کی گندم خراب ہوئی۔

  • رواں سال گندم کی پیداوار کم ہوگی، فوڈ سیکیورٹی نے خبردار کر دیا

    رواں سال گندم کی پیداوار کم ہوگی، فوڈ سیکیورٹی نے خبردار کر دیا

    اسلام آباد: فوڈ سیکیورٹی کے سیکریٹری نے رواں سال ملک میں گندم کی کم پیداوار کے حوالے سے خبردار کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سید مسرور احسن کی زیر صدارت سینیٹ کی قومی غذائی تحفظ کمیٹی کے اجلاس میں فوڈ سیکیورٹی کمشنر نے گندم کے حوالے سے ویٹ بورڈ سے متعلق بریفنگ میں خبردار کیا کہ گزشتہ سال کی نسبت اس سال گندم کی پیداوار کم ہوگی۔

    فوڈ سیکیورٹی کمشنر کے مطابق گزشتہ سال گندم کے بیج کی دستیابی 5 لاکھ 29 ہزار میٹرک ٹن تھی، رواں سال ملک میں گندم کے بیج کی ضرورت 1.1 ملین میٹرک ٹن ہے، جب کہ 5 لاکھ 92 ہزار میٹرک ٹن گندم کا بیج دستیاب ہے۔

    فوڈ سیکیورٹی کمشنر نے بتایا کہ ویٹ بورڈ گندم کے بیج کی ضروریات کے حوالے سے ذمہ دار ہے، ویٹ بورڈ ای سی سی کو گندم کی درآمد و برآمد کی سفارش بھی کرتا ہے، ملکی ضروریات کے پیش نظر ابھی گندم کی برآمد روک دی گئی ہے، مارچ میں فیصلہ ہوگا کہ گندم ایکسپورٹ کی جائے یا نہیں۔

    انھوں نے کہا اس وقت ملک میں گندم کی کھپت 32 ملین میٹرک ٹن سے زائد ہے، جب کہ چاروں صوبوں میں 8 ملین میٹرک ٹن کے ذخائر موجود ہیں۔

    دوسری طرف سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے ناکارہ گندم امپورٹ سکینڈل کی انکوائری کا بھی فیصلہ کیا ہے، کمیٹی نے تحقیقات کے لیے ایمل ولی خان کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی، تاہم سیکریٹری فوڈ سیکیورٹی اور ایم ڈی پاسکو نے ذیلی کمیٹی کی تجویز کی مخالفت کی، ایم ڈی پاسکو نے کہا کہ پہلے ہی انکوائری کمیٹیاں گندم اسکینڈل پر کام کر رہی ہیں، ایمل ولی نے کہا کہ ہم صرف ان کمیٹیوں کے سہارے ہی نہیں رہ سکتے، یہ بڑا اسکینڈل ہے کمیٹی خود تحقیقات کرے گی۔

    غذائی تحفظ کے اجلاس میں ’کاٹن سیس‘ کی نان ریکوری کا معاملہ بھی زیر بحث آیا، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ حکومت کو کاٹن سیس سے بھاری ریونیو آتا تھا لیکن کئی سالوں سے یہ ریونیو نہیں آ رہا، اس کی کیا وجہ ہے؟ پاکستان کاٹن کمیٹی نے بریفنگ میں بتایا کہ 2016 سے 2024 تک کاٹن سیس مد میں 3.4 ارب روپے کی وصولی باقی ہے، اس عرصے کے دوران کئی ٹیکسٹائل ملز بند بھی ہو چکی ہیں، اور 8 نئی کاٹن ملوں کو کاٹن سیس میں شامل کیا گیا ہے، 2016 سے 2014 تک ٹیکسٹائل ملز سے 2 ارب 19 کروڑ کاٹن سیس جمع کیا گیا، اور 2023-24 میں 293 ملین روپے ریونیو آیا، کاٹن کمیٹی نے 665 ملین روپے کا قرض فوری جاری کرنے کا مطالبہ بھی کیا، تاہم سینیٹ کمیٹی نے پاکستان کاٹن کمیٹی کی بریفنگ پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور آئندہ اجلاس میں کاٹن سیس پر تفصیلی بریفنگ طلب کی۔

    بریفنگ میں کاٹن کمشنر کا کہنا تھا کہ کاٹن سیس کے حوالے سے مختلف عدالتوں میں 65 کیسز ہیں، عدالتوں سے 63 کیسز کے فیصلے پاکستان کاٹن کمیٹی کے حق میں آ چکے ہیں، صرف 2 کیسز زیر التوا ہیں، ملک بھر میں ٹوٹل 568 ٹیکسٹائل ملز ہیں، جن میں سے 187 ٹیکسٹائل ملز بند ہو چکی ہیں، اس وقت فی کاٹن بیل 50 روپے کاٹن سیس وصول کی جا رہی ہے۔

  • وائرل ویڈیو: پانچ مزدور گندم کی بوریوں کے نیچے دب گئے، دل دہلا دینے والا منظر

    وائرل ویڈیو: پانچ مزدور گندم کی بوریوں کے نیچے دب گئے، دل دہلا دینے والا منظر

    گجرات: بھارتی ریاست گجرات میں گندم کے ایک گودام میں اس وقت دل دہلا دینے والا واقعہ پیش آیا جب چھت تک جاتی گندم کی بوریوں کا ڈھیر اچانک پھسل کر گرا اور اس کے نیچے کام کرتے پانچ مزدور دب گئے۔

    گجرات کے ضلع امریلی کے علاقے گاندھی نگر میں واقع ایک گودام کی سی سی ٹی وی ویڈیو وائرل ہوئی ہے، جس میں پانچ مزدوروں کے گندم کی بوریوں کے نیچے دبنے کا ہول ناک منظر ریکارڈ ہوا ہے۔

    یہ افسوس ناک حادثہ گزشتہ اتوار کو پیش آیا تھا، جس میں ایک مزدور کی موت واقع ہو گئی، جب کہ چار دیگر مزدور زخمی ہوئے، یہ حادثہ اس وقت رونما ہوا جب مزدور گودام میں گندم کی بوریاں اتار رہے تھے اور اچانک بوریوں کا ڈھیر ان مزدوروں پر آ گرا۔

    فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بوریاں گریں اور ان کے نیچے مزدور خوف ناک طریقے سے دب گئے، تاہم وہاں موجود دیگر مزدوروں نے انھیں فوراً باہر نکالا اور قریبی اسپتال منتقل کیا، ایک مزدور موقع ہی پر دم توڑ گیا تھا۔

  • حکومت گندم خرید کر فلسطین کے مظلوم عوام کو بھیجے، کسانوں پر ظلم نہ کرے: بلاول بھٹو زرداری

    حکومت گندم خرید کر فلسطین کے مظلوم عوام کو بھیجے، کسانوں پر ظلم نہ کرے: بلاول بھٹو زرداری

    اسلام آباد: بلاول بھٹو زرداری نے شہباز شریف حکومت کو گندم خرید کر مظلوم فلسطینیوں کے لیے بھیجنے کا مشورہ دے دیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ اپنے ہی غلط فیصلوں کے نتیجے میں کسانوں پر ظلم نہ کیا جائے۔

    قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ’’حکومت پاکستان گندم خرید کر فلسطین کے مظلوم عوام کو بھیجے، کسانوں پر ظلم نہ کرے، حکومت کو کسانوں سے گندم خرید کر اپنے غلط فیصلوں کا ازالہ کرنا چاہیے۔‘‘

    بلاول بھٹو نے کہا کہ حکومتی فیصلوں کی وجہ سے ایسا نہ ہو کہ اگلے سال کسان کم گندم کی پیداوار کرے، غزہ میں فلسطین کے مسلمانوں کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے، اس وقت انھیں گندم کی ضرورت ہے، جتنا ہو سکے غزہ کے مسلمانوں کو یہ گندم بھیجیں لیکن کسانوں پر ظلم بند کریں۔

    انھوں نے کہا سیاسی مجبوریوں، سیاسی اور غیر سیاسی فیصلوں کی وجہ سے ہم کبھی کبھی کسانوں کو نقصان پہنچا دیتے ہیں، نگراں دور حکومت میں دوسرے ممالک کے کسانوں کو پاکستان کے عوام کا پیسہ دیا گیا، باہر سے گندم منگوا کر پاکستان کو نقصان پہنچایا گیا اور آج تک نقصان جاری ہے، اگر کسانوں کے ساتھ مل کر 10 سال کی پالیسی کا اعلان کریں تو کوئی طاقت پاکستان کی ترقی نہیں روک سکتی۔

    چیئرمین پی پی کا کہنا تھا کہ اگلے سال کی گندم سپورٹ قیمت کا اس بجٹ میں اعلان کرنا چاہیے، اور انھیں یقین ہے کہ اس بجٹ میں حکومت کسانوں کے لیے پیکج کا اعلان کرے گی، وزیر اعظم نے کہا تھا کہ فرٹیلائزر کو اربوں کی سبسڈی دیتے ہیں اسے بند کر کے کسانوں کو دینا چاہیے۔

    بلاول بھٹو نے کہا ’’حکومت وقت سے درخواست کرتے ہیں کہ کمیٹی کمیٹی کھیلنا بند کریں، معیشت، کسانوں، زراعت، ایکسپورٹ میں اضافہ کرنا چاہتے ہیں تو کل نہیں آج ہی ایکشن لیں، وزیر اعظم شہباز شریف کو ڈھونڈنا چاہیے کہ کون گندم اسکینڈل میں ملوث ہیں، اور ان کے خلاف ایکشن لینا چاہیے۔‘‘

  • پنجاب حکومت کا رویہ ناقابل برداشت ہو گیا، کسان جمعہ کو نیا لائحہ عمل طے کریں گے

    پنجاب حکومت کا رویہ ناقابل برداشت ہو گیا، کسان جمعہ کو نیا لائحہ عمل طے کریں گے

    لاہور: پنجاب میں گندم کی سرکاری خریداری میں تاخیر پر کسان تنظیموں نے مل کر احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    چیئرمین پاکستان کسان اتحاد خالد حسین باٹھ نے کہا ہے کہ جمعہ کو گندم کی خریداری کے مسئلے پر نئے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا، اور احتجاج کے دوران تمام شاہراہوں کو بند کریں گے۔

    گندم کی خریداری میں تاخیر اور سست روی کے باعث پنجاب بھر میں گندم کے کاشت کار رُل گئے ہیں، حافظ آباد میں پاسکو مرکز پر نگرانی کا نظام بُری طرح ناکام ہو گیا ہے، مڈل مین کسانوں سے سستی گندم خرید کر پاسکو کو حکومتی نرخ پر بیچنے لگے ہیں، پاسکو عملہ کسانوں سے اضافی بوریاں وصول کر رہا ہے۔

    واضح رہے کہ پنجاب حکومت اور کسانوں کے درمیان معاملات طے نہیں پا سکے ہیں، حکومت نے فی الحال گندم نہ خریدنے کی پالیسی اپنا لی ہے، جس کے بعد مڈل مین اور آڑھتی میدان میں اتر گئے ہیں اور کسانوں سے کم قیمت پر گندم خریدنے لگے ہیں، جس سے گندم کی فی من قیمت 3 ہزار سے 3300 تک پہنچ گئی، جب کہ حکومت نے نرخ 3900 روپے فی من رکھا تھا۔

    جڑانوالہ میں بھی کاشت کاروں کا کوئی پُرسانِ حال نہیں، سال بھر کی محنت، مہنگی کھاد، ڈیزل، بجلی اور دیگر اخراجات سے تیار کی جانے والی گندم آڑھتی من مانے ریٹ پر بٹور رہے ہیں، مظفر گڑھ میں گندم خریداری مرکز پر عملہ اور محکمہ مال کے افسران غائب رہے، بے بس کسان اپنی گندم سستے داموں منڈی میں فروخت کرنے پر مجبور ہیں۔ ٹبہ سلطان پور میں پاسکو عملے اور آڑھتیوں کی ملی بھگت سے بار دانہ کاشت کاروں کی بجائے بیوپاریوں کو دیا جا رہا ہے۔

    کسان گندم فروخت کرنے کے لیے مارے مارے پھر رہے ہیں، جب کہ کھیتوں میں پڑی ہزاروں من گندم خراب ہونے کے ساتھ ساتھ کپاس کی بوائی بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ ادھر ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومتِ پنجاب چھوٹے کاشت کاروں کو کسان کارڈ کے ذریعے امداد دے گی۔

  • کسانوں کو سبسڈی دینے پر متذبذب پنجاب حکومت گندم کیوں خرید نہیں رہی، حیران کن انکشاف

    کسانوں کو سبسڈی دینے پر متذبذب پنجاب حکومت گندم کیوں خرید نہیں رہی، حیران کن انکشاف

    لاہور: کسانوں کو سبسڈی دینے پر متذبذب پنجاب حکومت گندم کیوں خرید نہیں رہی، اس سلسلے میں حیران کن انکشاف ہوا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت چھوٹے کسانوں کو سبسڈی دینے سے متعلق تجاویز طے نہیں کر سکی ہے، کیوں کہ صوبائی حکومت کی گندم خریداری پالیسی پر صرف ایک لاکھ 20 ہزار کسان پورا اترتے ہیں۔

    ذرائع محکمہ خوراک کا کہنا ہے کہ حکومت فی الحال کسانوں کو چند سو روپے فی من سبسڈی دینے پر غور کر رہی ہے، اور پالیسی پر پورا اترنے والوں کو سبسڈی دی جائے تو 5 ارب سے زائد بنتے ہیں، تاہم سبسڈی دینے پر بھی کسانوں کا احتجاج ختم ہونے کا امکان نظر نہیں آ رہا۔

    ذرائع نے یہ انکشاف کیا کہ پنجاب حکومت پالیسی کے مطابق 10 فی صد نمی کے ساتھ گندم خریدنے کے لیے تیار ہے اور پنجاب کے کسی بھی ضلع میں 10 فی صد نمی والی گندم موجود نہیں ہے، اور بارشوں کے باعث گندم میں نمی کا تناسب 16 فی صد سے بھی زیادہ ہے۔

    ذرائع کے مطابق حکومت کے پاس اگلے پورے سال کے لیے گندم وافر مقدار میں موجود ہے، وافر گندم، نمی کا تناسب اور معاشی صورت حال گندم خریداری میں رکاوٹ ہیں۔

    دوسری طرف کسان رہنما خالد باٹھ کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے گندم نہ خریدی تو کسان احتجاج کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔

  • کسانوں کی گرفتاریوں پر کسان رہنماؤں کا شدید رد عمل

    کسانوں کی گرفتاریوں پر کسان رہنماؤں کا شدید رد عمل

    لاہور: پنجاب میں کسانوں کی گرفتاریوں پر کسان رہنماؤں کا شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گندم کی خریداری میں تاخیر اور سرکاری نرخ پر نہ خریدے جانے کے خلاف پنجاب بھر کے کسان سراپا احتجاج ہو گئے ہیں۔

    کسان رہنماؤں نے آج پنجاب اسمبلی کے باہر احتجاج کی کال دی تھی جس کے بعد پنجاب پولیس نے روایتی طریقہ کار اختیار کرتے ہوئے کسانوں کو گرفتارکرنا شروع کر دیا ہے۔

    کسانوں کی گرفتاریوں پر کسان رہنماؤں کا ویڈیو بیان سامنے آیا ہے، صدر پاک کسان اتحاد چوہدری حسیب انور کا کہنا ہے کہ حکومت کسانوں کو اُن کا جائز حق نہیں دے رہی، پنجاب اسمبلی کے باہر مظاہرہ کرنا ہمارا جمہوری حق ہے، پنجاب پولیس کسانوں کو گرفتار کر کے حالات بگاڑ رہی ہے، صورت حال خراب ہوئی تو ذمے دار حکومت ہوگی۔

    مانیٹری پالیسی کا اعلان، اسٹیٹ بینک آئی ایم ایف اور مقامی بزنس مین کے دباؤ میں

    چوہدری حسیب انور کا کہنا تھا کہ مارکیٹ میں کسان سے 3 ہزار روپے من گندم لُوٹی جا رہی ہے، اور پولیس کسانوں کے گھروں پر چھاپے مار رہی ہے، وزرا نے ہمیں معاملات کے حل کی یقین دہانی کرائی تھی لیکن پنجاب پولیس حالات بگاڑنے پر تلی ہوئی ہے۔

    مرکزی صدر چیمبر آف ایگریکلچر پاکستان شوکت چدھڑ نے بھی کسانوں کی گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت اوچھے ہتھکنڈوں پر اُتر آئی ہے، گرفتاریاں بند نہ کی گئیں تو تمام کسان تنظیمیں ملک گیر احتجاج کریں گی۔