Tag: wheat crisis

  • گندم اسکینڈل: گندم  درآمد کی دستاویز میں نیا انکشاف

    گندم اسکینڈل: گندم  درآمد کی دستاویز میں نیا انکشاف

    اسلام آباد: گندم کی درآمد کی دستاویز میں نیا انکشاف ہوا ہے،  نجی شعبہ نے حکومتی شعبہ سے 70 فیصد سستی گندم امپورٹ کی۔

    دستاویزات کے مطابق مالی سال 2023 میں حکومت نے 1.07 ارب ڈالر کی 26 لاکھ 10 ہزار ٹن گندم امپورٹ کی، مالی سال 2024 میں نجی شعبہ نے 1.03 ارب ڈالر کی 35 لاکھ 57 ہزار ٹن گندم امپورٹ کی، نجی شعبے کی ایک ارب ڈالر مالیت میں 9 لاکھ 40 ہزار ٹن گندم زیادہ لے آیا۔

    دستاویزات کے مطابق مالی سال 2023 میں حکومتی شعبہ نے 67 کروڑ ڈالر میں 17 لاکھ ٹن گندم روس سے درآمد کی، مالی سال 2024 میں نجی شعبہ نے 63 کروڑ ڈالر میں 22 لاکھ ٹن گندم روس سے درآمد کی نجی شعبہ نے 4 کروڑ ڈالر کم خرچ کرکے 4.5 لاکھ ٹن گندم زیادہ سستی درآمد کی۔

    رپورٹ کے مطابق مالی سال 2023 میں حکومتی شعبہ نے 13.5 کروڑ ڈالر میں 2.8 لاکھ ٹن گندم رومانیہ سے درآمد کی، مالی سال 2024 میں نجی شعبہ نے 13.7 کروڑ ڈالر میں 4.6 لاکھ ٹن گندم رومانیہ سے درآمد کی، یوکرین کے ساتھ جنگ کی وجہ سے روس کی گندم کا ریٹ کم ہوا اور سستی گندم امپورٹ ہوئی۔

  • گندم خریداری، خیبر پختونخوا حکومت کا کسانوں کے لیے بڑا اعلان

    گندم خریداری، خیبر پختونخوا حکومت کا کسانوں کے لیے بڑا اعلان

    پشاور: خیبر پختونخوا حکومت نے کہا ہے کہ وہ 3 لاکھ میٹرک ٹن گندم خریداری کل سے شروع کرے گی۔

    صوبائی وزیر خوراک ظاہر شاہ طورو نے کہا کہ کے پی حکومت 29 ارب روپے کی لاگت سے گندم خریداری کرے گی، اور کل سے تین لاکھ میٹرک ٹن گندم خریداری شروع ہو جائے گی۔

    انھوں نے بتایا کہ حکومت مقامی کاشت کاروں سے 3900 روپے ٹن کے حساب سے گندم خریدے گی، گندم کا معیار اور مقدار جانچنے کے لیے ضلعی سطح پر کمیٹیاں بھی تشکیل دے دی گئی ہیں، جب کہ نیب اور اینٹی کرپشن کے اہلکار بہ حیثیت آبزرور کمیٹی میں شامل کیے گئے ہیں۔

    صوبائی وزیر خوراک کے مطابق صوبے کے 22 گوداموں کو گندم خریداری کے مراکز کی صورت دی گئی ہے، انھوں نے اپنے بیان میں کہا کہ پہلے آئیں اور پہلے پائیں کے اصول پر کاشت کاروں سے گندم خریداری ہوگی۔

    دوسری طرف فوڈ ڈپارٹمنٹ کی ایک دستاویز کے مطابق کے پی میں گندم کی پیداوار 15 لاکھ ٹن اور ضرورت 50 لاکھ ٹن ہے، کے پی حکومت پنجاب کے نجی شعبے سے 35 لاکھ ٹن گندم کل سے خریدے گی، 3 لاکھ ٹن گندم صوبائی کسانوں سے براہ راست خریدی جائے گی، وزارت خزانہ کے پی نے گندم کی خریداری کے لیے رقوم کا بندوبست بھی کر لیا ہے، گندم فی من 3900 روپے میں خریدی جائے گی۔

    گندم درآمد اسکینڈل

    گندم درآمد اسکینڈل کی تحقیقات کا معاملے پر انکوائری کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق اگست 2023 سے مارچ 2024 تک 330 ارب روپے کی گندم درآمد ہوئی، پی ڈی ایم گورنمنٹ نے جولائی 2023 میں گندم درآمدگی سے متعلق فیصلہ معلق رکھا تھا، نگراں حکومت کے دور میں 250 ارب کی لاگت کی 28 لاکھ میٹرک ٹن درامد گندم پاکستان میں آئی، موجودہ حکومت میں 80 ارب کی لاگت کی 7 لاکھ میٹرک ٹن درامد گندم پاکستان پہنچی۔

    رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر پاکستان سے گندم کی درآمد کے لیے ایک ارب 10 کروڑ ڈالر پاکستان سے باہر گئے، اکتوبر 2024 میں ساڑھے 4 لاکھ 25 ہزار میٹرک ٹن گندم درامد کی گئی، نومبر 2023 میں 5 لاکھ میٹرک ٹن گندم، ساڑھے 3 لاکھ 35 ہزار میٹرک ٹن گندم دسمبر 2023 میں، جنوری 2024 میں 7 لاکھ میٹرک ٹن، اور فروری 2024 میں ساڑھے 8 لاکھ میٹرک ٹن گندم درآمد کی گئی۔

    گندم کے 70 جہاز یوکرین سمیت 6 ممالک سے درآمد کیے گئے، پہلا جہاز پچھلے سال 20 ستمبر کو اور آخری جہاز 31 مارچ رواں سال پاکستان پہنچا، باہر سے گندم 280 سے 295 ڈالرز پر میٹرک ٹن درآمد کی گئی، وزارت خزانہ نے نجی شعبے کے ذریعے صرف دس لاکھ میٹرک ٹن گندم درآمد کرنے کی اجازت بھی دی تھی۔

  • ’’گندم کے مسئلے نے کسانوں کو ذلیل و رسوا کردیا‘‘

    ’’گندم کے مسئلے نے کسانوں کو ذلیل و رسوا کردیا‘‘

    پنجاب میں گندم کی ریکارڈ پیداوار کے باجود کسان پریشان حال ہے اور اس کی فصل خریدنے والا کوئی نہیں، حکومت نے ان محنت کشوں کو ذلیل و رسوا کردیا۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’سرعام‘ میں مجبور اور حالات کے ستائے ہوئے کسانوں نے اپنی مشکلات اور معاشی بربادی سے متعلق میڈیا کو آگاہ کیا اور حکومت کی پالیسی پر شدید تنقید کی۔

    پتوکی سے ایک کسان اتحاد کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ یہاں کی زیادہ تر آبادی زراعت پر انحصار کرتی ہے لیکن شوگر ملز مالکان نے کسانوں کو گنے کی فصل کا معقول معاوضہ نہ دیا تو انہوں نے گندم اگانے کا فیصلہ کیا۔

    انہوں نے کہا کہ گندم کی شاندار فصل ہونے کے بعد 3900 روپے فی من کا ریٹ مقرر کیا گیا حالانکہ کھاد اور دیگر ادویات بہت مہنگی ملیں تھیں، اس کے باوجود اب اس کو خریدا نہیں جارہا، کسان احتجاج کرے تو پولیس گھروں پر چھاپے مارتی ہے۔

    ایک اور کسان رہنما نے کہا کہ گندم کی بہترین فصل بھی کسان کیلئے وبال جان بن گئی حکومت کی نااہلی نے اس رحمت کو زحمت بنادیا، ان کا کہنا تھا کہ یہ نعرہ بالکل غلط اور کھوکھلاہے کہ خوشحال کسان تو خوشحال پاکستان۔

    ایک اور رہنما کا کہنا تھا کہ کسانوں کے پاس اتنے ذرائع یا گودام نہیں کہ اس گندم کو ذخیرہ کرلیں اور اگر کربھی لیں تو کتنے دن تک کرلیں گے؟ ہم نے اگلی فصل بھی تو اگانی ہے اس پر کام کیسے کریں گے؟

    کیا خریداری کا تعلق گندم میں نمی سے ہے؟

    اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے اسسٹنٹ فوڈ کنٹرولر شاہد اقبال نے بتایا کہ اس وقت گندم میں نمی ہے اس لیے خریداری کے لیے اس کے سُوکھنے کا انتظار کیا جارہا ہے اس موقع پر موجود ایک کسان رہنما نے اس بات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ان صاحب کی بات سراسر غلط ہے کیونکہ گندم کا دانہ الگ ہی اس وقت ہوتا ہے جب وہ سوکھا ہوا ہو۔

  • پاکستان میں گندم کے بحران کا کوئی خطرہ نہیں، وزارتِ فوڈ سیکورٹی

    پاکستان میں گندم کے بحران کا کوئی خطرہ نہیں، وزارتِ فوڈ سیکورٹی

    اسلام آباد : نیشنل فلڈ ریسپانس کوآرڈینیشن سنٹر کے اجلاس میں وزارت فوڈ سیکورٹی کے نمائندے نے بتایا ہے کہ ملک میں گندم کے وافر ذخائر موجود ہیں۔

    اجلاس کے دوران تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے وزارت فوڈ سیکورٹی ترجمان کا کہنا تھا کہ وفاق اور صوبوں میں گندم مطلوبہ مقدار میں موجود ہے۔

    نمائندے کا کہنا تھا کہ قومی طلب کے مطابق گندم کے ذخائر موجود ہیں، گندم کی فراہمی اور ترسیل کو ہر صورت ممکن بنایا جائے گا۔

    نیشنل فلڈ ریسپانس کوآرڈینیشن سنٹر کے جاری اعلامیہ کے مطابق مزید وضاحت دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ گندم اور دیگر اشیائے خوردونوش کا 6 ماہ کے استعمال کے لیے وافر ذخیرہ موجود ہے اور کسی قسم کی قلت کا کوئی خطرہ نہیں ہے تاہم موجودہ اسٹاک پچھلے سالوں کی مقدار سے زیادہ ہے۔

    انہوں نے فورم کو بتایا کہ بعض کارٹیل صرف اپنے مفادات کے لیے گندم کی قلت کا جھوٹا تاثر پیدا کر رہے ہیں۔ اس معاملے کے حقائق یہ ہیں کہ گندم کا 153 دن کا ذخیرہ دستیاب ہے اور 30.5 ملین ٹن گندم کی سالانہ قومی طلب کو یقینی بنانے کے لیے خریداری کے منصوبے جاری ہیں۔

  • کراچی میں آٹے کی قیمت نے شہریوں کے ہوش اڑا دیے

    کراچی میں آٹے کی قیمت نے شہریوں کے ہوش اڑا دیے

    کراچی سمیت ملک بھر میں آٹے کا بحران شدت اختیار کرگیا، دس کلو آٹے کی قیمت آسمان سے بات کرنے لگی، غریب شہری کیلئے بچوں کو پیٹ بھر کے کھانا کھلانا مشکل ہوگیا۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ شہر قائد میں آٹا ایک سو تیس روپے فی کلو فروخت ہونے سے شہریوں کی چیخیں نکل گئیں۔

    شہریوں کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت نے آٹے کی قیمت بَلند ترین سطح پر پہنچا کر دو وقت کی روٹی کا حصول بھی مشکل بنا دیا۔

    ملک میں حالیہ بارشوں اور سیلاب سے مشکلات بڑھنے لگیں تو دوسری جانب گندم کے بحران نے بھی شہریوں کئے ہوش اڑا دیئے۔ اوپن مارکیٹ میں گندم کی قیمت بڑھی تو چکی مالکان نے بھی آٹے کی قیمتوں میں اضافہ کردیا۔

    ملک میں آٹے کی قیمت 130روپے کلو تک پہنچ گئی۔ کراچی میں آٹا ملک میں سب سے مہنگا ہے،م ایک کلو کی قیمت125سے130 روپے تک پہنچ چکی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ لاہور میں110 روپے سے 116 روپے میں ایک کلو آٹا مل رہا ہے۔ اسلام آباد میں چکی کا آٹا125 روپے میں فروخت ہونے لگا۔

    کوئٹہ میں آٹے کی قیمت120روپے کلو ہوگئی۔ گوجرانوالہ میں چکی کا آٹا 130 روپے کلو فروخت ہو رہا ہے۔

    چکی مالکان کا کہنا ہے کہ غلہ منڈیوں میں قلت کے سبب فی من گندم 2 ہزار850 سے بڑھ کر3 ہزار800 روپے تک پہنچ چکی ہے۔ بجلی کے بھاری بل بھی ادا کر رہے ہیں۔ آٹا مہنگا کرنا ناگزیر ہو چکا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:پیاز ٹماٹر فاسٹ ٹریک پر منگوانے کا فیصلہ،ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائی کی ہدایت

    اوپن مارکیٹ میں بیس کلو آٹے کی قیمت میں بھی اضافہ ہوچکا ہے۔ لاہور میں حکومت کی جانب سے فراہم کردہ بیس کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت نو سو اسی روپے ہے جو مارکیٹ میں کئی جگہوں پر دستیاب ہی نہیں۔

  • سیلاب سے تباہی : گندم کے بحران نے سر اٹھالیا

    سیلاب سے تباہی : گندم کے بحران نے سر اٹھالیا

    لاہور : سیلاب کے باعث ساڑھے 3 لاکھ ٹن گندم ضائع ہونے سے بحران نے سر اٹھالیا، گندم نہ منگوائی تو دسمبر میں قحط کا خدشہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سیلاب کے باعث گندم کے بحران کا خدشہ پیدا ہوگیا ، ذرائع محکمہ خوراک نے بتایا کہ راجن پور،فاضل پور گوداموں میں ساڑھے 3 لاکھ ٹن گندم ضائع ہوگئی ہے۔

    ذرائع نے کہا کہ وفاقی حکومت سے 10 لاکھ ٹن امپورٹ کی اجازت مانگ لی، پنجاب میں گندم کا سرکاری کوٹہ 16700ٹن روزانہ ہے اور گندم کی ضرورت25ہزار ٹن ہے، گندم نہ منگوائی تو دسمبر میں قحط کاخدشہ ہے۔

    دوسری جانب ذرائع مارکیٹ نے بتایا کہ بازار میں آٹا نہیں مل رہا،10 کلو سرکاری آٹے کی قیمت 490 ہے، 20 کلو سرکاری گندم والے تھیلے کی قیمت 890 روپے ہے۔

    چیئرمن فلور ملز ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ جتنا کوٹہ مل رہا ہے سپلائی کر رہےہیں، یہی حال رہا تو گندم قلت کا خدشہ ہے۔

    عاصم رضا کا کہنا تھا کہ مارکیٹ ڈرائی ہونا شروع ہو گئی، حکومت فوری کوٹے میں اضافہ کرے۔