Tag: Wheat Supply

  • فلورملز مالکان نے غیرمعینہ مدت تک ہڑتال کا اعلان کردیا

    فلورملز مالکان نے غیرمعینہ مدت تک ہڑتال کا اعلان کردیا

    کراچی : فلور ملز ایسوسی ایشن نے کل سے تمام ملز غیر معینہ مدت تک بند کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ خوراک ہمیں دھوکہ دیا ہے۔

    اس حوالے سے چیئرمین فلور ملز ایسوسی ایشن چوہدری عامر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کل شام7بجے سے فلور ملز کی مکمل بندش اور ہڑتال کرنے پرمجبور ہونگے کیونکہ محکمہ خوراک نے ہمارے ساتھ دھوکا کیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ اندرون سندھ سے گندم کراچی آمد پر پابندی کے باعث ملز نے ہڑتال کی تھی، جس پر صوبائی وزیر خوراک نے 50 لاکھ بوریوں کا وعدہ کیا تھا، یہ بوریاں کراچی کی ملز کیلیے دو ماہ کیلیے کافی تھیں، وزیر کی یقین دہانی پر فلار ملز نے ہڑتال ختم کردی تھی۔

    چوہدری عامر نے بتایا کہ 30 اپریل تک ملوں کو 9 لاکھ بوریاں اورگندم کی بقایا 11 لاکھ بوریاں 10 مئی تک ملنا تھیں، لیکن محکمہ خوراک نے ہمارے ساتھ دھوکا کیا، اور آج تک ہمیں صرف 4 لاکھ بوریاں ہی مل سکی ہیں۔

    چیئرمین فلور ملز ایسوسی ایشن نے کہا کہ پاسکو نے سندھ حکومت کو مذید گندم دینے سے انکار کر دیا ہے یعنی ہمیں 20 لاکھ بوریوں میں سے صرف 5 لاکھ بوریاں ہی ملیں گی، محکمہ خوراک سندھ نے سندھ کے 13پوائنٹس پر چیک پوسٹ لگائی ہوئی ہیں، ڈھائی سے 3 لاکھ روپے کے بدلے گندم کے ٹرالرکو کراچی راہداری دی جاتی ہے۔ حکومت سے پرزور اپیل ہے کہ چیک پوسٹوں کو فوری ختم کیا جائے۔

    عامرعبداللہ کا کہنا تھا کہ اس تمام صورتحال کے باعث کراچی کی 70 فیصد فلور ملز کام بند کر چکی ہیں اور مزید فلور ملز بند ہونے جا رہی ہیں، شہر میں آٹے کا شدید بحران پیدا ہو چکا ہے، لہٰذا کراچی کیلئے گندم کو فری ہینڈ دیا جائے، کوئی پابندی نہ لگائی جائے، اندرون سندھ سے کراچی کیلئے گندم لانے اجازت ہونی چاہیے۔

    چیئرمین فلور ملز ایسوسی ایشن نے کہا کہ لانڈھی کے گوداموں میں خراب گندم رکھی گئی ہے، پنجاب سے خراب اور کالی گندم خرید کر سندھ کے گوداموں میں ذخیرہ کی گئی ہے۔

    چیئرمین فلور ملز نے اعلان کیا کہ اگر ہمارے مطالبات نہ مانے گئے تو کل شام7 بجے سے فلور ملز بند کردیں گے اور یہ بندش غیر معینہ مدت تک کیلیے ہوگی۔

  • پاسکو کی طرف سے کے پی کے، بلوچستان اور سندھ کے لیے گندم کا اجراء

    پاسکو کی طرف سے کے پی کے، بلوچستان اور سندھ کے لیے گندم کا اجراء

    اسلام آباد : وفاقی حکومت کی ہدایات پر کے پی کے، سندھ اور بلوچستان کیلیے گندم کی سپلائی کا آغاز کردیا گیا ہے، تینوں صوبوں کو مرحلہ وار گندم روانہ کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق اقتصادی رابطہ کمیٹی کے فیصلے کی روشنی میں پاکستان ایگریکلچر اسٹوریج اینڈ سروسز کا رپوریشن لمیٹڈ (پاسکو) نے صوبوں کو گندم کی فراہمی کا عمل شروع کردیا ہے۔

    پاسکو کے پی کے، سندھ اور بلوچستان کے لیے0.9ملین ٹن گندم جاری کرے گا، جس میں سے0.450ملین ٹن خیبرپختونخوا (کے پی کے) کے لیے اور0.5ملین ٹن بلوچستان اور سندھ کو0.4ملین ٹن ٹرانسپورٹ کی جائے گی۔

    ترجمان کے مطابق پاسکو نے گندم کے اپنے پاس موجود زائد ذخائرمیں سے گندم جاری کرنا شروع کردی ہے، گزشتہ روز گندم کی صوبوں کو ٹرانسپورٹیشن کا عمل شروع ہوا۔

    جس کے تحت خانیوال، وہاڑی، بورے والا اور بہاول نگر پاسکو زون سے600 ٹن گندم روانہ کردی گئی جبکہ سندھ کے لیے گندم کی نقل وحمل حیدرآباد اور خیرپور سے شروع ہوئی۔

    اس عمل کی نگرانی کرنے والے وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ صاحبزادہ محبوب سلطان  نے پاسکو کو ہدایت کی ہے کہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے بچنے کے لیے گندم کی نقل وحمل کے اس عمل پر سختی سے کاربند رہا جائے۔

    وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ متعلقہ محکمہ کے ساتھ رابطہ میں ہیں اور انہیں صوبوں کو ہنگامی طورپر بھیجی جانے والی گندم کی نقل وحمل کے بارے میں مسلسل آگاہ کیا جارہا ہے۔

  • سندھ  بلوچستان اور کے پی کو ساڑھے 6 لاکھ ٹن گندم فراہمی کی ہدایت

    سندھ بلوچستان اور کے پی کو ساڑھے 6 لاکھ ٹن گندم فراہمی کی ہدایت

    اسلام آباد : وفاقی حکومت نے سندھ، بلوچستان اور کے پی کو ساڑھے6لاکھ ٹن گندم فراہمی کی ہدایت کردی، اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں وزارت داخلہ کیلئے10 کروڑ روپے ٹیکنیکل گرانٹ کی منظوری دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق مشیرخزانہ حفیظ شیخ کی زیرصدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا، اجلاس میں سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے لیے گندم جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

    ای سی سی اجلاس کے اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں ہدایت دی گئی کہ سندھ، بلوچستان اور کے پی کو ساڑھے6لاکھ ٹن گندم دی جائے، پاسکو صوبوں کو براہ راست گندم دے تاکہ سپلائی بہتر ہو۔

    اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں گندم کی فراہمی کیلئے دو ارب 74کروڑ روپے کے اخراجات کی منظوری دی گئی۔

    ای سی سی اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ملک میں گندم کے ذخائر 64لاکھ ٹن ہیں جبکہ گزشتہ سال گندم کے ذخائر ایک کروڑ ٹن تھے، اس وقت ملک میں گندم کے ذخائر ضرورت کے مطابق ہیں۔

    اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ اجلاس میں وزارت انسانی حقوق کیلئے70 کروڑ 60 لاکھ تکنیکی گرانٹ کی منظوری اور وزارت داخلہ کیلئے10 کروڑ روپے ٹیکنیکل گرانٹ کی منظوری دی گئی۔

    اس کے علاوہ میری ٹائم افیئرز کیلئے ٹیکس استثنیٰ کی سمری مزید غور کیلئے بھیج دی گئی ہے، اعلامیہ کے مطابق واپڈا کو ایک ارب سے زائد کے واجبات کراچی پورٹ کو دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    اس معاملے پر کمیٹی قائم کردی گئی جو دو ہفتے کےاندر رپورٹ پیش کرے گی، اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ حیب اللہ کوسٹل کمپنی کو گیس کی فراہمی کی سمری بھی منظورکرلی گئی ہے۔