Tag: White House

  • وائٹ ہاؤس نے جوبائیڈن کے بیان کو معمول کی بات قرار دے دیا

    وائٹ ہاؤس نے جوبائیڈن کے بیان کو معمول کی بات قرار دے دیا

    واشنگٹن: وائٹ ہاؤس نے جوبائیڈن کے بیان کو معمول کی بات قرار دے دیا، پریس سیکریٹری کرین ژاں پیئر نے کہا کہ یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کے جوہری اثاثوں سے متعلق امریکی صدر جو بائیڈن کے بیان پر وائٹ ہاؤس پریس سیکریٹری کا ردِ عمل سامنے آ گیا۔

    واشنگٹن میں بریفنگ کے دوران کرین ژاں پیئر نے صدر بائیڈن کے پاکستان سے متعلق بیان کے سوال پر کہا ’میرے سامنے ایسا کوئی بیان نہیں آیا، یہ بات نئی نہیں ہے، امریکی صدر پہلے بھی یہ تبصرہ کر چکے ہیں۔‘

    انھوں نے کہا امریکی صدر محفوظ اور خوش حال پاکستان چاہتے ہیں، محفوظ اور خوش حال پاکستان امریکا کے مفاد کے لیے اہم ہے۔

    پاکستان نے جوبائیڈن کے بیان پر امریکی سفیر سے وضاحت طلب کرلی

    واضح رہے کہ پاکستان نے امریکی صدر جو بائیڈن کے پاکستانی ایٹمی اثاثوں سے متعلق گمراہ کُن بیان پر پاکستان میں تعینات امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم سے وضاحت طلب کر لی ہے، وزارت خارجہ نے امریکی سفیر کو دفتر خارجہ طلب کر کے جوبائیڈن کے بیان پر سخت الفاظ میں مذمت کی اور احتجاجی مراسلہ تھمایا۔

    امریکی صدر نے ڈیموکریٹک کانگریشنل کمپین کمیٹی میں خطاب کے دوران الزام عائد کیا تھا کہ پاکستان خطرناک ترین ممالک میں سے ایک ہے کیوں کہ اس کا ایٹمی پروگرام بے ترتیب ہے۔

  • وائٹ ہاؤس کے قریب 4 افراد پر آسمانی بجلی گر گئی، دل دہلا دینے والی ویڈیو

    وائٹ ہاؤس کے قریب 4 افراد پر آسمانی بجلی گر گئی، دل دہلا دینے والی ویڈیو

    واشنگٹن: وائٹ ہاؤس کے قریب 4 افراد پر آسمانی بجلی گر گئی، جس سے وہ شدید زخمی ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی حکام کا کہنا ہے کہ وائٹ ہاؤس کے قریب بجلی گرنے سے چار افراد کی حالت کی تشویش ناک ہے۔

    فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق واقعہ جمعرات کو وائٹ ہاؤس کے ایک قریبی پارک میں پیش آیا، زخمیوں میں 2 مرد اور 2 خواتین شامل ہیں جنھیں مقامی اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔

    سوشل میڈیا پر شیئر ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جائے وقوعہ پر متعدد ایمبولینسیں اور فائر بریگیڈ کی ایک گاڑی موجود تھی، جمعرات کی شام کو واشنگٹن میں گرج چمک کے ساتھ شدید طوفانی بارشیں بھی ہوئیں۔

    واشنگٹن کے فائر اینڈ ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان ویتو میگیئلو نے بتایا کہ وائٹ ہاؤس کے سیکرٹ سروس کے افسران اور پارک پولیس کے اہل کاروں نے زخمیوں کو طبی امداد کی فراہمی کے لیے ایمرجنسی سروس سے رابطہ کیا تھا۔

    انھوں نے کہا کہ یہ واضح نہیں کہ آیا یہ چاروں افراد ایک دوسرے کو جانتے تھے یا نہیں، ان کا مزید کہنا تھا کہ جب آسمانی بجلی گری تو یہ چار افراد ایک درخت کے قریب کھڑے تھے۔

    ترجمان نے کہا کہ جب بادل اور آسمانی بجلی گرج رہے ہوں تو بہتر یہی ہوتا ہے کہ درختوں سے دور رہیں اور گھر کے اندر رہیں، اور یہی اصول ہے۔

  • وائٹ ہاؤس کا نیا مکین کون؟ جان کر ہوجائیں حیران

    وائٹ ہاؤس کا نیا مکین کون؟ جان کر ہوجائیں حیران

    امریکی صدر جو بائیڈن کی سرکاری رہائشگاہ وائٹ ہاؤس میں نئے مکین کا اضافہ ہوا ہے جو ان کی پالتو بلی ’وِلو‘ ہے۔

    امریکی خاتون اول جِل بائیڈن نے اپنی پالتو بلی کو وائٹ ہاؤس میں متعارف کرادیا ہے۔

    ایک غیرملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق جل بائیڈن کی 2سالہ پالتو بلی جس کا نام اس کی مالکن نے پنسلوینیا میں اپنے آبائی شہر ولو گروو کی مناسبت سے رکھا ہے۔

    جِل کے ترجمان مائیکل لاروسا کے مطابق 2020 میں ایک انتخابی مہم کے دوران جل بائیڈن کی ملاقات ولو (بلی) سے ہوئی تھی، جو ایک فارم پر رہتی تھی۔

    ترجمان نے بتایا کہ 2020 میں ایک انتخابی مہم کے دوران جب وِلو نے چھلانگ لگائی تو جل بائیڈن اس کی طرف متوجہ ہوئیں اور ان کے درمیان قربت دیکھ کر فارم کے مالک نے کہا کہ ’’ولو کا تعلق ڈاکٹر جل بائیڈن سے ہے۔‘‘

    امریکی صدر جو بائیڈن کی اہلیہ نے گزشتہ اپریل میں کہا تھا کہ بہت جلد ایک مادہ بلی ان کے خاندان کا حصہ بن جائے گی۔

    مائیکل لاروسا کا مزید کہنا تھا کہ سبز آنکھوں والی بلی ولو وائٹ ہاؤس میں اپنے پسندیدہ کھلونوں کے ساتھ انتہائی خوش ہے  اور  آرام دہ ماحول میں رہ رہی ہے۔

    اس سے قبل دسمبر میں امریکی صدر جوبائیڈن کے وائٹ ہاؤس میں چار ماہ کے ایک جرمن شیفرڈ کتے کو لایا گیا تھا، جس کا نام کمانڈر ہے۔

    واضح رہے کہ سابق صدر جارج بش کے دور میں بھی وائٹ ہاؤس میں ایک بلی مقیم رہی، جس کا نام انڈیا تھا۔

  • امریکا: مکمل ویکسینیشن کروانے والے غیر ملکیوں کے لیے خوش خبری

    امریکا: مکمل ویکسینیشن کروانے والے غیر ملکیوں کے لیے خوش خبری

    واشنگٹن: وائٹ ہاؤس نے غیر ملکیوں‌ کو خوش خبری سنائی ہے کہ مکمل ویکسینیٹڈ غیر ملکی 8 نومبر سے امریکا میں داخل ہو سکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وائٹ ہاؤس نے جمعے کو ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ غیر ملکی وزیٹرز جنھوں نے کووِڈ نائنٹین کے خلاف مکمل ویکسینیشن کروالی ہے، وہ آٹھ نومبر سے امریکا سفر کے لیے اہل ہوں گے۔

    وائٹ ہاؤس کے اسسٹنٹ پریس سیکریٹری کیوِن میونوز نے ٹوئٹر پر کہا کہ امریکا کی نئی سفری پالیسی، جس میں غیر ملکی شہریوں کو امریکا جانے کے لیے ویکسینیشن ضروری قرار دی گئی ہے، 8 نومبر سے شروع ہوگی۔

    وائٹ ہاؤس کے مطابق یہ اعلان اور تاریخ بین الاقوامی ہوائی سفر اور زمینی سفر دونوں پر لاگو ہوتی ہے۔

    اس اقدام سے ان پابندیوں میں نرمی آئے گی جن کی وجہ سے بیرون ملک غصہ پیدا ہونا شروع ہوا تھا، اور اب ان پابندیوں کی جگہ اندرونی اور بین الاقوامی ہوائی مسافروں کے لیے یکساں شرائط رکھی جا رہی ہیں۔

    اس خبر کو ٹریول انڈسٹری کے لیے خوش آئند قرار دیا جا رہا ہے، جس کے لیے وفاقی حکومت میں لابنگ کی جا رہی تھی کہ وہ چند ایسے ضابطے اب ختم کر دے جن کی وجہ سے بین الاقوامی سیاحت کے ساتھ ساتھ ایئر لائنز، ہوٹلوں اور مہمان نوازی گروپس کو نقصان پہنچ رہا تھا۔

  • افغان فوج اور اشرف غنی امریکی توقعات پر پورا نہیں اترے: وائٹ ہاؤس

    افغان فوج اور اشرف غنی امریکی توقعات پر پورا نہیں اترے: وائٹ ہاؤس

    واشنگٹن: ترجمان وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ قطر کے دارالحکومت دوحا میں امریکی سفارتی دفتر کھولا جا رہا ہے، افغان فوج اور اشرف غنی امریکی توقعات پر پورا نہیں اترے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق ترجمان وائٹ ہاؤس جین ساکی نے امریکی صدر جو بائیڈن کے خطاب کے بعد پریس بریفنگ کرتے ہوئے کہا کہ طالبان کی حکومت تسلیم کرنے کی کوئی جلدی نہیں۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ قطر کے دارالحکومت دوحا میں امریکی سفارتی دفتر کھولا جا رہا ہے، افغانستان سے نکلنے میں امریکیوں کو دوحا سے مدد فراہم کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ امریکا کو طالبان پر ہر سطح پر سبقت حاصل ہے، افغان فوج اور اشرف غنی امریکی توقعات پر پورا نہیں اترے۔

    یاد رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے افغانستان سے فوجی انخلا کے بعد قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کابل سے فوجیوں اور شہریوں کے خطرناک انخلا کا چیلنج پورا کیا۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ 30 ہزار افغان فوجیوں کو 20 سال میں تربیت دی، افغان جنگ کے خاتمے کا فیصلہ میں نے کیا، کابل کی سیکیورٹی کے لیے 6 ہزار امریکی فوجیوں کی تعیناتی کی منظوری دی۔

  • امریکی صدر کی رہائش گاہ میں خفیہ دکان کا انکشاف

    امریکی صدر کی رہائش گاہ میں خفیہ دکان کا انکشاف

    واشنگٹن : امریکی صدر کی سرکاری رہائش گاہ وائٹ ہاؤس میں خفیہ نائی کی دکان کا انکشاف ہوا ہے، جہاں پر لوگ بڑی رقم کے عوض اپنے بال کٹوانے اور شیو بنوانے آتے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق کورونا وائرس کی پھیلاؤ کے آغاز پر مکمل لاک ڈاؤن کے دوران وائٹ ہاؤس میں خفیہ نائی کی دکان شروع کی گئی ہے جہاں دو خواتین یہ کام سرانجام دیتی ہی اور بال کاٹنے کے70 ڈالر وصول کیے جاتے ہیں۔

    یہ خفیہ نائی کی دکان وائٹ ہاؤس کے ایک باتھ روم میں قائم کی گئی جہاں پر لوگ اپنے بال کٹوانے آتے ہیں۔

    ملک بھر میں کورونا وائرس کے شدید پھیلاؤ کے باعث کاروبار اور مارکیٹیں بند ہوگئی تھیں تو حجامت کے لئے ایک دکان قائم کی گئی جو بال کٹوانے کی واحد جگہ تھی، بال کاٹنے کے لئے دو ایشیائی خواتین کو رکھا گیا تھا۔

    بال کٹوانے کے لیے پہلے ای میل کی جاتی ہے جس کے بعد نمبر آنے پر ای میل کرنے والے شخص کے بال کاٹے جاتے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ملازمین کو بال کٹوانے کے لیے 45 ڈالر، شیو کے لیے 25ڈالر اور خط بنوانے کے 15 ڈالر ادا کرنے ہوتے تھے۔

  • خاتون صحافی کو دھمکی : وائٹ ہاؤس کے عہدیدار کو لینے کے دینے پڑگئے

    خاتون صحافی کو دھمکی : وائٹ ہاؤس کے عہدیدار کو لینے کے دینے پڑگئے

    واشنگٹن : خاتون صحافی سے ناروا سلوک کے الزام میں وائٹ ہاؤس کے پریس سکریٹری کو اس کے عہدے سے معطل کردیا گیا، ٹی جے ڈکلو کو ایک ہفتے کیلیے فرائض کی ادائیگی سے روک دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر کی سرکاری رہائش گاہ وائٹ ہاؤس کے پریس سکریٹری جین ساکی نے اپنے ایک جاری بیان میں کہا ہے کہ مبینہ طور پر ایک خاتون رپورٹر کو دھمکی دینے کے بعد صدر جو بائیڈن کے نائب پریس سکریٹری کو تنخواہ کے بغیر ایک ہفتہ کے لئے معطل کر دیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق جو بائیڈن کے نائب پریس سکریٹری ٹی جے ڈکلو پر الزام ہے کہ انہوں نے امریکی صحافی پلمیری کی نجی زندگی کی تحقیقات کرنے اور اسے جان سے مارنے کی دھمکی دی تھی جس پر ان کو ایک ہفتے کے لئے معطل کر دیا گیا ہے۔

    جین ساکی نے بیان میں مزید کہا کہ اس کے علاوہ جب ٹی جے ڈکلو کام پر واپس آئیں گے تو تب بھی انہیں کسی صحافی کے ساتھ کام کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

    یاد رہے کہ وائٹ ہاؤس کا یہ پہلا ملازم ہے جو صدر کے مقرر کردہ معیار کے مطابق کام نہیں کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹی جے ڈکلو نے ذاتی طور پر صحافی پالمیری سے ان کے اس سلوک پر معافی مانگ لی ہے۔

  • سابق امریکی صدر وائٹ ہاؤس کی کھڑکی سے کود کر کیوں بھاگے؟

    سابق امریکی صدر وائٹ ہاؤس کی کھڑکی سے کود کر کیوں بھاگے؟

    واشنگٹن : امریکا کے ایک سابق صدر کو ایک موقع پر جان بچانے کیلئے وہائٹ ہاؤس کی کھڑکی سے نکل کر بھاگنا پڑا، تقریب حلف برداری میں ہونے والی افراتفری میں حالات قابو سے باہر ہوگئے تھے۔

    یہ واقعہ امریکہ میں گزشتہ صدی 1828ء میں 11 ویں صدارتی انتخابات کے موقع پر پیش آیا۔ مذکورہ انتخابات میں ریپبلکن صدر جان کوئنسی ایڈمز دوسری مدت کے لیے اقتدار سنبھالنے میں ناکام ہو گئے اور فتح کا تاج ڈیموکریٹک پارٹی کے61 سالہ امیدوار اینڈریو جیکسن کے سر پر سجا۔

    بعد ازاں 4 مارچ 1829ء کو دارالحکومت واشنگٹن میں نئے صدر کی حلف برداری کی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ تقریبا 21 ہزار افراد نے اپنے پسندیدہ نومنتخب صدر اینڈریو جیکسن کو حلف اٹھاتے ہوئے دیکھنے کے لیے تقریب میں پہنچے۔

    حلف اٹھانے اور خطاب کرنے کے بعد جیکسن نے وائٹ ہاؤس کا رخ کیا جہاں یہ روایت چلی آ رہی تھی کہ مہمانوں کے استقبال اور ان کے طعام کے سلسلے میں دروازے کھول دیئے جاتے تھے۔ تاہم 1829ء کا سال ماضی کے مقابلے میں مختلف رہا جب تقریباً 21 ہزار افراد نے نئے صدر سے ملاقات اور مبارک باد کے لیے وائٹ ہاؤس میں داخل ہونے کا ارادہ کیا۔

    صدر جیکسن کے وائٹ ہاؤس پہنچتے ہی ہال میں افراتفری اور بھگدڑ کا ماحول بن گیا، بعض لوگ تو جوتوں سمیت کرسیوں اور کھانے کی میزوں پر چڑھ دوڑے۔ اس دوران بہت سے برتن اور فرنیچر بھی توٹ پھوٹ کا شکار ہوئے۔

    دوسری جانب وائٹ ہاؤس میں مردوں اور عورتوں کے شدید ازدہام کے سبب انارکی سی پیدا ہو گئی۔ وائٹ ہاؤس کے عملے نے سادے اور الکحل کے حامل مشروبات کو وائٹ ہاؤس کے ساتھ باغیچے میں پہنچا دیا تاکہ لوگوں کی بڑی تعداد وہاں منتقل ہوجائے۔

    اس تمام شور اور ہنگامے میں امریکی صدر جیکسن وائٹ ہاؤس کے اندر ہی پھنسے رہے۔ ذرائع کے مطابق وہ ایک عقبی دروازے سے بھاگ نکلے جب کہ دیگر ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر نے کانگریس کے کئی ارکان کے ہمراہ وائٹ ہاؤس کی ایک کھڑکی سے راہ فرار اختیار کی تھی۔

  • وائٹ ہاؤس میں کرونا وائرس پھیلنے کی وجہ سامنے آگئی

    وائٹ ہاؤس میں کرونا وائرس پھیلنے کی وجہ سامنے آگئی

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمیت وائٹ ہاؤس کے متعدد افراد کرونا وائرس کا شکار کیسے ہوئے؟ امریکی ماہر وبائی امراض ڈاکٹر انتھونی فاؤچی نے وائٹ ہاؤس میں کرونا وائرس پھیلنے کی وجہ بتا دی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس کی کرونا وائرس ٹاسک فورس کے رکن اور امریکی ماہر وبائی امراض ڈاکٹر انتھونی فاؤچی نے 26 ستمبر کو وائٹ ہاؤس میں ہونے والی تقریب کو کرونا وائرس کے پھیلاؤ والی سپر سپریڈر تقریب قرار دے دیا۔

    ڈاکٹر فاؤچی نے ٹرمپ انتظامیہ پر کڑی تنقید کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے جج نامزد کرنے والی تقریب کو کرونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ بننے والی تقریب قرار دیا ہے۔

    26 ستمبر کی تقریب میں شرکت کرنے والے امریکی صدر ٹرمپ سمیت 11 افراد کا کرونا وائرس ٹیسٹ مثبت آچکا ہے۔

    خیال رہے کہ امریکا کرونا وائرس کیسز کے لحاظ سے دنیا بھر میں پہلے نمبر پر ہے۔ امریکا میں رپورٹ ہونے والے کرونا وائرس کیسز کی مجموعی تعداد 79 لاکھ سے زائد اور فعال کیسز کی تعداد 26 لاکھ 36 ہزار سے زائد ہے۔

    ملک میں ہلاکتوں کی تعداد 2 لاکھ 19 ہزار جبکہ صحت یاب مریضوں کی تعداد 50 لاکھ 89 ہزار ہوچکی ہے۔

  • ٹرمپ نے صحتیاب نہ ہونے کے باوجود وائٹ ہاؤس پہنچتے ہی ماسک اتار ڈالا، سخت تنقید

    ٹرمپ نے صحتیاب نہ ہونے کے باوجود وائٹ ہاؤس پہنچتے ہی ماسک اتار ڈالا، سخت تنقید

     واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کورونا وائرس کو مذاق سمجھ لیا، مکمل طور پر صحت یاب نہ ہونے کے باوجود وائٹ ہاؤس پہنچتے ہی ماسک اتار ڈالا۔

    والٹر ریڈ میڈیکل سینٹر کے فوجی اسپتال سے وائٹ ہاؤس پہنچنے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے سب سے پہلے اپنا ماسک اتارا جس پر انہیں میڈیا پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق انہوں نے امریکی عوام پر زور دیا کہ گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے، ملک میں209،000 سے زیادہ افراد کی جان لے جانے والے کورونا وائرس سے نہ ڈریں، اس کو خود پر حاوی نہ ہونے دیں۔

    صدر ٹرمپ کی ایک ویڈیو بھی جاری کی گئی ہے جس میں وہ وائٹ ہاؤس کی بالکنی میں کھڑے ہیں لیکن انہوں نے ماسک نہیں پہن رکھا، اس ویڈیو میں ٹرمپ لوگوں کو کورونا وائرس سے نہ ڈرنے کا مشورہ دے رہے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ آپ کو گھبرانا نہیں ہے، آپ اسے شکست دے سکتے ہیں، میں نے اس وائرس سے متاثر ہونے کے بعد بہت کچھ سیکھا ہے، ہمارے پاس دنیا کی بہترین ادویات اور سامان ہیں۔”

    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کورونا ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد گزشتہ جمعہ سے ملٹری ہسپتال میں زیر علاج تھے، اب وہ وائٹ ہاؤس واپس آگئے ہیں تاہم ڈاکٹروں کے مطابق وہ ابھی پوری طرح صحت یاب نہیں ہوئے ہیں۔

    ان علاج پر مامور ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کورونا وائرس کے اثرات سے اب بھی پوری طرح باہر نہیں آ سکے ہیں، تاہم صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں رہ کر ہی اپنا علاج کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔