Tag: White House

  • امریکا میں‌ شٹ ڈاؤن، مہمانوں کےلیے ٹرمپ کو اپنی جیب سے کھانا منگوانا پڑا

    امریکا میں‌ شٹ ڈاؤن، مہمانوں کےلیے ٹرمپ کو اپنی جیب سے کھانا منگوانا پڑا

    واشنگٹن: امریکی تاریخ کے طویل ترین شٹ ڈاؤن کے اثرات صدر ٹرمپ پر بھی مرتب ہونے لگے، وائٹ ہاوس کے باورچی نے بغیر تنخواہ کام سے انکار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور کانگریس کے درمیان گزشتہ ایک ماہ میکسیکو کی سرحد پر دیوار کی تعمیر کے سلسلے میں فنڈنگ کے معاملے پر ڈیڈ لاک چل رہا ہے جس کے باعث امریکی خفیہ ایجنسی ایف بی آئی سمیت کئی ادارے شٹ ڈاؤن کا شکار ہوگئے ہیں۔

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ شٹ ڈاؤن کے نتیجے میں وائٹ ہاوس کے باورچی نے بھی بغیر تنخواہ کے کام کرنے سے انکار کردیا، باورچی کی عدم موجودگی کے باعث ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنے مہمانوں کو اپنی جیب سے فاسٹ فورڈ کھلانا پڑا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیشنل کالج فٹبال چیمپئن شپ کی فاتح ٹیم کی دعوت کی تھی جن کے لیے 300 برگر، پیزا اور فنگر چپس ریسٹوران سے منگوانی پڑی۔

    صدر ٹرمپ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’شٹ ڈاؤن کی وجہ سے ہمیں امریکن فاسٹ فورڈ اپنے خرچے پر آرڈر کرنا پڑا‘۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکی صدر کی سیکیورٹی پر مامور خفیہ پولیس اہلکار بھی بغیر تنخواہ ڈیوٹی دینے پر مجبور ہیں جبکہ خفیہ ایجنسی ایف بی آئی کے آپریشنز بھی فنڈز کی عدم فراہمی کا شکار ہیں۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ڈیموکریٹس نے ایوان نمائندگان میں حکومت کا کاروبار دوبارہ کھولنے کےلیے بل پیش کیا ہے، حکومتی کاروبار بحال کرنے کے لیے ہاؤس کمیٹی کی چیئروومن نیتالوئی سمیت ڈیموکریٹس نے 2 قراردادیں پیش کی ہیں۔

    ایوان نمائندگان میں پیش کردہ قرار داد میں ڈیموکریٹس نے کہا ہے کہ حکومت یکم فروری تک تمام سرکاری ادارے دوبارہ کھولے جبکہ نیتالوئی کی قرارداد میں 28 فروری تک ادارے کھولنے کا بل پیش کیا گیا ہے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ بل منظوری کےلیے کل ایوان نمائندگان میں پیش کیا جائے گا۔

    مزید پڑھیں : امریکا میں طویل ترین شٹ ڈاؤن، سرکاری ملازمین گھریلو سامان بیچنے پر مجبور

    خیال رہے کہ شٹ ڈاؤن کے باعث نئے سال کے پہلے ماہ میں 8 لاکھ ملازمین تنخواہوں سے محروم ہوگئے ہیں، جس کے باعث نوبت اپنی چیزیں فروخت کرنے کی آگئی ہے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کے مطابق ہزاروں افراد نے مالی عدم استحکام کے باعث بے روزگاری کا وظیفہ حاصل کرنے کے لیے درخواستیں داخل کرنا شروع کر دی ہیں۔

  • وائٹ ہاوس نے افغانستان سے فوجیں واپس بلانے کی تردید کردی

    وائٹ ہاوس نے افغانستان سے فوجیں واپس بلانے کی تردید کردی

    واشنگٹن : امریکی حکام نے صدر ٹرمپ کے بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان میں تعینات امریکی فوج کو واپس بلانے کا حکم نہیں دیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق وائٹ ہاوس کے ترجمان نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پینٹاگون کو افغانستان سے اپنی فوجیں واپس بلانے کے لیے کوئی حکم صادر نہیں کیا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے غیر ملکی میڈیا کی جانب سے ایسی متضاد خبریں موصول ہوئی تھیں کہ امریکی صدر ٹرمپ نے محکمہ دفاع کو 7 ہزار فوجی اہلکار افغان تنازع سے نکالنے کی ہدایت کی تھی۔

    امریکا کی نیشنل سیکیورٹی کے ترجمان گیرٹ مارکیوس کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے وزارت دفا کو بھی افغانستان سے اپنی افواج کے انخلاء کے احکامات نہیں دئیے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ افغانستان میں تعینات بین الاقوامی فورسز کے کمانڈر جنرل اسکوٹ ملر کا کہنا تھا کہ انہیں فوجیوں کی تعداد میں تبدیلی سے متعلق کوئی احکامات موصول نہیں ہوئے۔

    مزید پڑھیں : ڈونلڈ ٹرمپ کا افغانستان میں تعینات امریکی فوجیوں کی تعداد آدھی کرنے کا فیصلہ

    یاد رہے کہ امریکی میڈیا خبر شائع کی تھی کہ افغانستان میں امریکہ کے 14 ہزار فوجی تعینات ہیں جن میں سے 7ہزار امریکی فوجیوں کو افغانستان سے واپس بلایا جائے گا۔

    امریکی میڈیا کا کہنا تھا کہ افغانستان سے 7 ہزار فوجیوں کے انخلا میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔

    دوسری جانب امریکا کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کی متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابوظبی میں امریکا اور طالبان کے درمیان افغانستان میں قیام امن اور جنگ کے خاتمے مذاکرات ہوئے تھے جس کے بعد زلمے خلیل زاد سیاسی جماعتوں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز سے ملاقاتوں کے لیے افغانستان پہنچے تھے۔

    مزید پڑھیں: امریکی افواج کے انخلاء کے حکم نامے پر دستخط کی تصدیق ہوگئی

    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ شام میں امریکی فوج کا ہدف داعش کو شکست دینا تھا اور ہمارا یہ مقصد پورا ہوگیا ہے اور اب وہاں پر مزید امریکی فوج کو برقرار رکھنے کا کوئی جواز نہیں ہے، دوسری جانب ان کے اس فیصلے پر عالمی سطح پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔

  • شام سے امریکی افواج کی واپسی کا عمل شروع ہوگیا: وائٹ ہاؤس کا اعلان

    شام سے امریکی افواج کی واپسی کا عمل شروع ہوگیا: وائٹ ہاؤس کا اعلان

    واشنگٹن: امریکی وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا ہے کہ شام سے امریکی فوج کی واپسی کا عمل شروع ہوچکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ شام سے فوجیوں کی واپسی کا عمل شروع ہوچکا ہے، یہ عمل سو روز میں پورا کرلیا جائے گا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ داعش کو تاریخی شکست کے بعد شام سے فوج کی واپسی کا وقت آگیا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ شام میں داعش کو شکست دے کر مقصد حاصل کرلیا، دہشت گردی کے خلاف ہمیشہ کھڑے رہے، ہم نے داعش کو بری طرح شکست دی۔

    دوسری جانب برطانوی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ شام میں داعش کو شکست اتحادیوں نے مل کردی ہے۔

    بیان میں کہا گیا تھا کہ اب بھی بہت کچھ کرنا باقی ہے، داعش کا خطرہ اب بھی موجود ہے اسے رد نہیں کیاجاسکتا، حالات کنٹرول میں ہے۔

    طویل عرصے سے امریکی افواج شام میں موجود ہیں، امریکی حکام کے مطابق افواج نے وہاں اپنے اہداف حاصل کرلیے ہیں اس لیے افواج کو واپس بلانے کا فیصلہ کیا جارہا ہے۔

    امریکا نے شام سے اپنی افواج واپس بلانے پر غور شروع کردیا

    واضح رہے کہ گذشتہ روز پینٹاگون کے ترجمان نے کہا تھا کہ اس طرح کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے اپنے اتحادیوں کے ساتھ شام میں کام کرتے رہیں گے۔

    ری پبلکن سینیٹر لِنڈسے گراہم نے شام سے امریکی افواج کو واپس بلانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس طرح کے اقدامات سے امریکا اور دنیا کے دوسرے ممالک میں خطرناک نتائج برآمد ہوں گے۔

  • امریکی محکمہ خارجہ اورنیشنل سیکورٹی کونسل نے عمران خان کوخط بھیجنے کی تصدیق کردی

    امریکی محکمہ خارجہ اورنیشنل سیکورٹی کونسل نے عمران خان کوخط بھیجنے کی تصدیق کردی

    واشنگٹن : امریکی محکمہ خارجہ اور نیشنل سیکورٹی کونسل نے امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سےوزیراعظم عمران خان کو خط بھیجنے کی تصدیق کردی اور کہا خط میں پاکستان کی جانب سے اپنی سرزمین پرطالبان کے ٹھکانے ختم کرنے کی صلاحیت کا اعتراف کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وائٹ ہاؤس نے امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے عمران خان کو خط بھیجنے کی تصدیق کردی، ترجمان محکمہ خارجہ اورنیشنل سیکورٹٰی کونسل کا کہنا ہے کہ وزیراعظم پاکستان سے افغانستان میں امن کیلئے تعاون کی درخواست کی ہے۔

    خط میں پاکستان کی جانب سے اپنی سرزمین پرطالبان کے ٹھکانے ختم کرنے کی صلاحیت کا اعتراف کیا گیا ہے اور پاکستان سے امریکا کے خصوصی سفیرزلمے خلیل زادسے تعاون کی درخواست بھی کی گئی۔

    خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ افغان امن عمل میں پاکستان کی مددپاک امریکا تعلقات کی بہتری کے لئے بنیادی ہے۔

    خیال رہے گذشتہ روز  امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمے خلیل زاد پاکستان پہنچے تھے ، جہاں انھوں نے دفتر خارجہ میں شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی اور شاہ محمودقریشی کو افغانستان مفاہمتی عمل کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔

    نمائندہ خصوصی نے پاکستانی تعاون کے لئے امریکی صدر کے وزیراعظم عمران کے نام لکھے خط کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا۔

    یاد رہے وزیراعظم عمران خان نے اینکرز اور سینئر صحافیوں سے ملاقات کے دوران بتایا تھاکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انہیں خط لکھا ہے، جس میں پاکستان سے افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے تعاون مانگا ہے۔

    مزید پڑھیں: پاکستان نے امریکا کے لیے کچھ نہیں کیا، امریکی صدر ٹرمپ کا الزام

    واضح رہے گذشتہ ماہ امریکی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے امریکی صدر ٹرمپ الزام عائد کیا تھا ہم نے پاکستان کی امداد اس لیے بند کی کیونکہ پاکستان نے ہمارے لیے کچھ نہیں کیا، امریکا نے پاکستان کو سالانہ 1.3 بلین ڈالر کی امداد دی۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اسامہ بن لادن پاکستان میں روپوش رہا، پاکستان کو افغانستان میں دہشت گردی روکنے کے لیے کہا گیا لیکن اس میں بھی کوئی پیش رفت نہ ہوسکی۔

    مزید پڑھیں : اب ہم وہی کریں گے، جو ملک کے لئے بہترہوگا: وزیراعظم کا ڈونلڈ‌ ٹرمپ کو دوٹوک جواب

    بعد ازاں وزیراعظم عمران خان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے الزامات پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ مہربانی فرما کر مسٹرٹرمپ الزامات لگانے سے پہلے ریکارڈ درست کرلیں، اب ہم وہی کریں گے، جو ملک کے لئے بہترہوگا، نائن الیون کے واقعےمیں کوئی پاکستانی ملوث نہیں تھا، البتہ ملوث نہ ہونے پربھی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان شامل ہوا۔

    وزیراعظم عمران خان کے جواب کے بعد امریکی صدر نے پاکستان کے خلاف پھر ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کے کچھ نہ کرنے کی بڑی مثال اسامہ بن لادن ہے، پاکستان کے خلاف دوسری مثال افغانستان ہے۔

  • سی این این رپورٹرکا پریس کارڈ منسوخ ، امریکی صدر ٹرمپ کے خلاف مقدمہ درج

    سی این این رپورٹرکا پریس کارڈ منسوخ ، امریکی صدر ٹرمپ کے خلاف مقدمہ درج

    واشنگٹن :امریکی چینل سی این این نے اپنے صحافی کا اجازت نامہ منسوخ کرنے اور وائٹ ہاوس میں داخلہ بند کرنے پر ٹرمپ کے خلاف مقدمہ درج کرادیا جبکہ وائٹ ہاوس انتظامیہ کا کہنا ہے کہ بھرپور دفاع کرنے کے لیے تیار ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اورسی این این کے درمیان محاذ آرائی جاری ہے، امریکی چینل سی این این نے اپنے صحافی کا اجازت نامہ منسوخ کرنے پر امریکی صدر اور ان کی انتظامیہ کیخلاف مقدمہ دائر کرادیا، مقدمے کی سماعت آج ہوگی۔

    سی این این نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ صحافی کی دستاویزات معطل کرنا آزادی صحافت کے قانون کی خلاف ورزی ہے، عدالت وائٹ ہاؤس انتظامیہ کا فیصلہ ختم کرے۔

    دوسری جانب وائٹ ہاوس انتظامیہ نے سی این این کے اقدام کو تماشہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھرپور دفاع کرنے کے لیے تیار ہیں۔

    یاد رہے گزشتہ ہفتہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس کے دوران روسی مداخلت سے متعلق سوال پرسیخ پا ہوگئے تھے، امریکی صدر نے رپورٹر کو بیٹھنے کو کہا تھا لیکن رپورٹرنے اپنا سوال جاری رکھا، جس پرانہوں نے غصے میں کہا تھا کہ بس بہت ہوگیا، بس بہت ہوگیا، بیٹھ جاؤ۔

    مزید پڑھیں : وائٹ ہاؤس نے سی این این کے رپورٹر کا پریس کارڈ مسنوخ کردیا

    پریس کانفرنس کے دوران امریکی صدر ٹرمپ نے سی این این کے صحافی جم اکوسٹا کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ چینل کے لیے شرمناک ہے کہ تم جیسے رپورٹرز بھرتی کیے ہوئے ہیں، تم غلط خبریں دیتے ہو چینل چلاتا ہے، تم لوگوں کے دشمن ہو۔

    جس کے بعد اگلے ہی روز وائٹ ہاؤس نے عالمی نشریاتی ادارے سی این این کے رپورٹر جم اکوسٹا کا پریس کارڈ منسوخ کردیا تھا اور کہا تھا کہ وائٹ ہاؤس میں صحافی کا داخلہ تاحکم ثانی بند رہے گا۔

  • وائٹ ہاؤس نے سی این این کے رپورٹر کا پریس کارڈ مسنوخ کردیا

    وائٹ ہاؤس نے سی این این کے رپورٹر کا پریس کارڈ مسنوخ کردیا

    واشنگٹن : وائٹ ہاؤس نے عالمی نشریاتی ادارے سی این این کے رپورٹر جم اکوسٹا کا پریس کارڈ منسوخ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے روسی مداخلت سے متعلق سوال کرنا سی این این کے صحافی کو مہنگا پڑگیا، وائٹ ہاؤس نے رپورٹر کا پریس کارڈ منسوخ کردیا۔

    ترجمان وائٹ ہاؤس کے مطابق جم اکوسٹا کا وائٹ ہاؤس میں داخلہ تاحکم ثانی بند رہے گا۔

    بیٹھ جاؤ بس بہت ہوگیا، ٹرمپ نے صحافی کو چپ کرادیا

    یاد رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس کے دوران روسی مداخلت سے متعلق سوال پرسیخ پا ہوگئے تھے۔

    امریکی صدر نے رپورٹر کو بیٹھنے کو کہا تھا لیکن رپورٹرنے اپنا سوال جاری رکھا جس پرانہوں نے غصے میں کہا کہ بس بہت ہوگیا، بس بہت ہوگیا، بیٹھ جاؤ۔

    جم اکوسٹا نے اپنا اگلا سوال پوچھا کہ کیا آپ کو روسی مداخلت پرتشویش ہے جس پر ڈونلڈ ٹرمپ نے جواب دیا کہ میں کسی روسی مداخلت کو نہیں مانتا، یہ سب افواہ ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکی چینل کے لیے شرمناک ہے کہ تم جیسے رپورٹرز رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے رپورٹر کو عوام کا دشمن قرار دیا تھا۔

    صحافی کے سوال پرصدرٹرمپ آگ بگولہ

    یاد رہے کہ رواں سال جنوری میں سی این این کے رپورٹرجم اکوسٹا نے افریقی ملکوں سے متعلق سوال پوچھنا چاہا تو ڈونلڈ ٹرمپ آگ بگولہ ہوگئے تھے اور رپورٹر کو آؤٹ کہہ کر پریس کانفرنس سے نکال دیا تھا۔

  • امریکی صدر اور عسکری حکام کو مشکوک خطوط بھیجے جانے کا انکشاف

    امریکی صدر اور عسکری حکام کو مشکوک خطوط بھیجے جانے کا انکشاف

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور عسکری حکام کو مشکوک خطوط بھیجے جانے کا انکشاف ہوا ہے، خطوط کے لفافے زہریلے موادسے  بھرے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور عسکری حکام کے نام ایسے خطوط کا انشکاف ہوا ہے، جو زہریلے موجود میں لپٹے تھے، خطوط کا معائنہ کیا جارہا ہے۔

    امریکی حکام کا کہنا ہے کہ پنٹاگون میں مشتبہ زہریلے مواد سے بھرے 2 پیکٹ پکڑے گئے، مشتبہ پیکٹ قریبی اسکریننگ سینٹر پر پکڑے گئے، دونوں لفافے مشتبہ زہررائسن سے بھرے تھے۔

    حکام کے مطابق پیکٹ وزیردفاع اور نیوی ہیڈ ایڈمرل جان رچرڈسن کے نام بھیجے گئے تھے، صدر ٹرمپ کو بھیجے گئے مشکوک خط کا بھی معائنہ کیا جارہا ہے۔

    حکام کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کے نام بھیجا گیا خط وائٹ ہاؤس پہنچنے سے قبل ہی پکڑا گیا۔ خیال رہے کہ امریکی حکام نے ٹرمپ کو بھیجے گئے خط میں زہر کے شواہد ملنے سے متعلق کچھ بتانے سے گریز کیا۔

    خیال رہے کہ مئی 2013 میں امریکی وائٹ ہاؤس میں ڈاک کی چھان بین کرنے والوں کو ایک ایسا مشکوک خط ملا جس میں ممکنہ طور پر اسی طرح کا زہر آلود مواد تھا۔

    واضح رہے کہ اس وقت کے امریکی صدر باراک اوباما کو ارسال کیا جانے والے لفافے میں لکھا ہوا تھا کہ ’تم نے میر ی بات نہیں مانی ،اب تمہیں او رلوگوں کو مرنا ہو گا‘، بعد ازاں کوئی وضاحت سامنے نہیں آئی۔

  • ایران کے خلاف مغربی سازش کوناکام بنائیں گے‘ حسن روحانی

    ایران کے خلاف مغربی سازش کوناکام بنائیں گے‘ حسن روحانی

    تہران: ایرانی صدرحسن روحانی کا کہنا ہے کہ نئی امریکی پابندیوں کی وجہ سے معیشت مشکلات کا شکارہوئی، مشکلات پرجلد قابو پالیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ایرانی صدر حسن روحانی نے پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وائٹ ہاؤس کے ایران مخالف حکام کوشکست دیں گے۔

    ایرانی صدرحسن روحانی کا کہنا تھا کہ ایران کے خلاف مغربی سازش کوناکام بنائیں گے اور مشکلات پرجلد قابو پالیں گے۔

    ایرانی پارلیمنٹ نے 26 اگست کو وزیرخزانہ مسعود کرباسیان کو ان کے عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ کیا تھا کیونکہ وہ معاشی حالات کو بہتری کی جانب گامزن کرنے میں ناکام رہے تھے جس کے بعد انہیں عہدے سے فارغ کردیا گیا تھا۔

    یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں سال مئی میں ایران پرپابندیاں عائد کی تھیں جس کے بعد سے ملک میں بیروزگاری کی شرح میں اضافہ اور ایرانی ریال ڈالر کے مقابلے میں اپنی قدر نصف حد تک کھو چکا ہے۔

    امریکی صدر ٹرمپ کا ایران سے جوہری معاہدہ ختم کرنے کا اعلان

    واضح رہے کہ 2015 میں امریکہ سمیت 6 ممالک نے ایران سے جوہری معاہد کیا تھا لیکن رواں سال امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران سے جوہری معاہدہ ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایران کو ایٹمی ہتھیاروں کے حصول سے روکنا ہوگا۔

  • صحافی کے سوال پر ’نو‘ کہنے کا مطلب روسی مداخلت سے انکار نہیں، وائٹ ہاوس کی وضاحت

    صحافی کے سوال پر ’نو‘ کہنے کا مطلب روسی مداخلت سے انکار نہیں، وائٹ ہاوس کی وضاحت

    واشنگٹن : وائٹ ہاوس کی ترجمان سارا سینڈر نے امریکی صدر کے بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرمپ کا صحافیوں کے سوال پر ’نو‘ کہنے کا مطلب روسی مداخلت سے انکار نہیں تھا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کے صدراتی الیکشن میں ہونے والی روسی مداخلت ملبہ صدر ولادی میر پیوٹن پر گراتے ہوئے کہا ہے کہ ’جس طرح امریکی کارروائیوں کا ذمہ دار ذمہ دار میں ہوں اسی طرح روس کی کارروائیوں کے ذمہ دار ولادی میر پیوٹن ہیں‘۔

    غیر ملکی خبر رساں اداروں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکا میں سنہ 2016 میں ہونے والی انتخابات میں ہونے والی مداخلت پر پیوٹن کو بحیثیت صدر ذمہ دار سمجھتا ہوں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکی صدر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’میں امریکا کی خفیہ ایجنسیوں کی جانب سے پیش کردہ رپورٹ پر متفق ہوں۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کی دوران انٹرویو صحافی نے امریکی صدر سے سوال کیا کہ کیا روس اب بھی امریکا کو نشانہ بنانا رہا ہے، جس پر ڈونلڈ ٹرمپ نے جواب دیا ’نو‘، تاہم کچھ دیر وائٹ ہاوس کی ترجمان سارا سینڈر کو امریکی صدر کے بیان کی وضاحت پیش کرنا پڑگئی۔

    امریکی صدر کی ترجمان سارا سینڈر کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافی کو مزید سوالات جواب دینے کے لیے ’نو‘ کہا تھا۔

    امریکی صدر کی جانب سے روس کی حمایت میں بیان دیئے جانے کے بعد امریکی کانگریس کے اراکین کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے، ساتھ ہی شہری بھی روسی صدر سے ملاقات کے دوران امریکی مؤقف پیش کرنے میں ناکامی پر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مظاہرہ کررہے ہیں۔

    وائٹ ہاوس کی ترجمان سارا سینڈر نے کہا ہے کہ امریکی صدر اور ان کی انتظامیہ اس بات کی یقین دہانی کررہی ہے کہ روس نے امریکی انتخابات میں مداخلت کی ہے یا نہیں، جس طرح ماضی میں کرتا آیا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق سارا سینڈر نے امریکی صدر کے بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ صحافیوں کی جانب سے کیے جانے والے اکثر سوالات کے جواب میں ’نو، نو‘ کہا تھا، اس کا مطلب یہ نہیں ٹرمپ روس کی حمایت کررہے ہیں بلکہ انہوں نے مزید سوالوں کے جوابات دینے سے انکار کیا تھا۔

    خیال رہے کہ چند روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ولادی میر پیوٹن کے درمیان ہیلسنکی میں پہلی باضبطہ ملاقات ہوئی تھی، جس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے امریکی انتخابات میں روسی مداخلت سے انکار کیا تھا، تاہم تنقید کا نشانہ بنائے جانے کے بعد انہوں نے اپنی بیان کی تردید کردی تھی۔

    ترجمان وائٹ ہاؤس سارہ سینڈر نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے صحافی کے سوال لینے سے انکار کرتے ہوئے ’نو‘ کہا اس کا ہرگز مطلب روسی مداخلت سے انکار نہیں تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سارا سینڈر کو ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے کام کرنے پر ریستوران نے نکال دیا

    سارا سینڈر کو ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے کام کرنے پر ریستوران نے نکال دیا

    واشنگٹن : امریکی صدر کی ترجمان سارا سینڈر کو ورجینیا کے مقامی ریستوران کی مالک نے یہ کہہ کر ’آپ ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے کرتی ہیں‘ ریستوران سے نکال دیا۔

    تفصیلات کے مطابق وایٹ ہاوس کی ڈپٹی میڈیا سیکریٹری سارا سینڈرز کو ورجینیا کے مقامی ریستوران کی انتظامیہ نے یہ کہہ کر ریستوران سے نکال دیا کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کی ترجمان ہیں اور ان کی غلط پالیسیوں کا دفاع کرتی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ وائٹ ہاوس کی ترجمان سارا سینڈر اپنی فیملی کے ہمراہ ورجینیا کے مقامی ریستوان ’ریڈ ہین‘میں ہفتے کی رات کھانا گئی تھیں، جس کی بکنگ ان کے شوہر کے نام سے ہوئی تھی۔

    جیکی فولی سماجی رابطے کی ویب سایٹ فیس بک واقعے کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ ’سارا سینڈر اپنے اہل خانہ کے ہمراہ ٹیبل پر بیٹھیں ہی تھیں کہ ریستوران کی مالک ولکنسن نے ان کہا کہ ’آپ ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے کام کرتی ہیں لہذا ریستوران سے فوراً نکل جائیں‘۔

    جیکی فولی کا کہنا تھا کہ سارا سینڈر ریستوران کی خاتون مالک کی بات سن کر خاموشی ریستوران سے نکل گئیں۔

    واضح رہے کہ جیکی فولی نے سماجی رابطے کی ویب سایٹ پر دعویٰ کیا تھا کہ وہ ’ریڈ ہین‘ ریستوران میں ویٹر کی نوکری کرتا ہے۔

    سارا سینڈر واقعے کے حوالے سے سماجی رابطے کی ویب سایٹ ٹویٹر پر پوسٹ میں بتایا کہ ’مجھے ریستوران کی خاتون مالک نے ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ کام کرنے پر ریستوران چھوڑنے کا کہا، تو میں خاموشی سے باہر آگئی‘۔

    سارا سینڈر کا کہنا تھا کہ ’میں ہمیشہ عوام الناس کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آتی ہوں پھر چاہے وہ میرے خلاف ہی کیوں نہ ہو، البتہ ریستوران میں جو کچھ ہوا اس کے باوجود اپنا کام جاری رکھوں گی‘۔

    دوسری جانب ریستوران کی مالک ولکنسن کا کہنا تھا کہ ’امریکی صدر کی ترجمان سارا سینڈر ٹرمپ جیسے ظالم شخص کے لیے کام کرتی ہیں اور اس کی غلط اور ظالمانہ پالیسیوں کا دفاع کرتی ہیں‘۔

    خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں اپنی متصابہ پالیسی کے تحت تارکین کے 2 ہزار بچوں کو ان کے والدین سے علیحدہ کیا کردیا تھا۔ جس کے خلاف امریکا میں شدید مظاہرے بھی ہوئے تھے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تارکین وطن کے بچوں سے متعلق اقدامات اٹھانے پر ان کی اہلیہ میلانیا ٹرمپ نے بھی امریکی صدر کی مخالفت کی تھی۔

    یاد رہے کہ امریکی صدر نے شدید عوامی دباؤ کے باعث امیگریشن پالیسی میں تبدیلی کے حوالے سے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر دیے جس کے تحت اب خاندانوں کو علیحدہ نہیں کیا جائے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں