ریاض: سعودی شہزادہ محمد بن سلمان سرکاری دورے پر امریکا پہنچ گئے، وہ آج وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اہم ملاقات کریں گے۔
تفصیلات کے مطابق محمد بن سلمان آج امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کریں گے اس دوران دونوں ملکوں کے درمیان مختلف شعبوں میں تعلقات کے فروغ ، مشرق وسطیٰ کے خطے کی تازہ صورت حال اور باہمی دلچسپی کے دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
عالمی میڈیا کے مطابق وائٹ ہاؤس میں ہونے والی اس ملاقات میں سلامتی اور یمنی جنگ میں ایرانی کردار کے موضوعات پر گفتگو متوقع ہے جبکہ سعودی عرب میں خواتین کے حقوق اور سعودی اقتصادیات کا تیل کی برآمد پر انحصار کم کرنے سے متعلق بھی بات چیت ہوگی۔
محمد بن سلمان سرکاری دورے میں امریکی صدر سمیت دیگر اہم شخصیات سے بھی ملاقات کریں گے جن میں امریکی نائب صدر مائیک پنس ، قومی سلامتی کے مشیر ہربرٹ مک ماسٹر اور وزیر دفاع جیمز میٹس کے علاوہ کانگریس کے درجنوں ارکان شامل ہیں۔
علاوہ ازیں ان کی اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل آنتونیو گوتیریس سے ملاقات ہوگی جبکہ لوس اینجلس میں گوگل اور ایپل جیسی بڑی کمپنیوں کے عہدے داران سے ملاقات بھی متوقع ہے ۔
خیال رہے کہ گذشتہ دنوں سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر کا کہنا تھا کہ سعودی ولی عہد ہیوسٹن میں آئل اینڈ گیس سیکٹر کی کمپنیوں کے عہدے داران کے سے ملیں گے اور گوگل، ایپل کمپنیوں کا بھی دورہ کریں گے، اس کے علاوہ بن سلمان نیویارک میں سعودی امریکی کاروباری شخصیات کے سیمینار میں بھی شریک ہوں گے۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔
تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست فلوریڈا کے اسکول میں ایک ماہ قبل ہونے والے خوفناک قتل عام کے خلاف اسکول کے طالب علموں اورانتظامیہ و اساتذہ نے امریکا بھرمیں احتجاج شروع کردیے ہیں۔
امریکا میں زیر تعلیم بچوں نے مرجوری اسٹون مین ڈوگلیس اسکول میں سابق طالب علم کی جانے والی فائرنگ سے ہلاک ہوئے17 لوگوں کی یاد میں 17 منٹ تک اپنی نصابی سرگمیوں کو مطعل رکھااور فٹبال گراؤنڈ میں ایک دوسرے گلے بھی لگایا ۔
مظاہرے کے منتظمین کےجانب سے کارنگریس کے حکام پر یہ الزام عائد کیا جارہا ہے کہ انہوں نے اسلحے کے ذریعے ہونے والے پُرتشدد واقعات کو مدنظر رکھتے ہوئے ابھی تک کسی قسم کے موثر اقدامات نہیں کیے گئے ہیں۔
اسکول کے طلباوطالبات وائٹ ہاوس کی جانب مارچ کررہےہیں
وائٹ ہاوس انتظامیہ نے اس ہفتے اسکولوں میں ہونے والی فائرنگ کے بڑھتے ہوئے حادثات کو روکنے کی غرض سے ایک منصوبہ تیار کیا گیا ہے۔ لیکن اس میں امریکی صدر ٹرمپ جانب سے خودکار اسلحہ خریدنے کی عمر میں کیا گیا اضافہ شامل نہیں ہے۔
باوجود اس کے کہ امریکی صدر نے اسلحے کے لیے عمر کی حد 21سال معین کی ہے پھر بھی اسکول انتظامیہ کو خودکار ہتھیار چلانے کی تربیت دینے کے اس متنازعے منصوبے کو آگے بڑھایا جارہا ہے۔
خیال رہے کہ نیشنل واک آؤٹ منعقد کرنے والی یہ وہی تنظیم ہے جس نے گذشتہ سال امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف خواتین کا احتجاج منعقد کیا تھا۔ مظاہرے کے منتظمین نے طلبہ،اساتذہ،اسٹاف اور اسکولوں میں زیر تعلیم بچوں کے والدین سے احتجاج کا حصّہ بننے درخواست کی ہے۔
مظاہرے کے منتظمین نے اپنی ویب سائٹ پر کانگریس پر یہ الزام عائد کیا ہے کہ’کانگریس دعائیں اورٹویٹ کرنے بجائے اسلحے کے ذریعے اسکولوں میں ہونے والے پرتشدد واقعات خلاف عملی اقدامات کرے‘۔
پارک لینڈ کے متاثرہ اسٹون مین ڈوگلیس اسکول کے پرنسپل کی جانب سے دی گئی احتجاج کی کال پر ہزاروں کی تعداد میں طالب علموں اور متاثرہ افراد کے خاندانوں اور حامیوں نے فٹبال گراؤنڈ کی جانب آہستہ آہستہ مارچ کیا گیا ہے۔
اسٹون مین اسکول کے طلبہ فٹبال گراؤنڈ کی جانب ماقچ کررہیےہیں
دوسری طرف واشنگٹن ڈی سی کے طلبہ کے جمِ غفیر نے وائٹ ہاوس کے باہر جمع ہوکر احتجاج کیا اور نعرے بازی بھی کی، مظاہرین نے ہاھتوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جس پر’عوام کی حفاظت کرو ہتھیار کی نہیں‘اور’دوبارہ نہ ہو‘اور’بس بہت ہوا‘جیسے نعرے درج تھے۔
امریکی ریاست فلوریڈا میں قانون ساز ادارے نے بدھ کے روز ایک بل منظور کیا، جس کے بعد فلوریڈا کے اساتذہ کو کلاس میں اسلحہ لے جانے کی قانونی اجازت مل گئی۔ اس متنازع قانون کو چند ہفتے قبل ’مرجوری اسٹون مین ڈوگلس ہائی اسکول‘ میں ہونے والے قتل عام کے پیش نظر وضع کیا گیاہے، تاکہ دہشت گرد حملوں کا نقصان کم کیا جاسکے۔
واضح رہے کہ جنوری میں اسکول پر ہونے والے حملے کے فوراً بعد واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کے سامنے ہزاروں طلبا وطالبات اور والدین نے احتجاج کیا تھا اور امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ سمیت نیشنل رائفل ایسوسی ایشن کے خلاف’شیم آن یو‘کے نعرے بھی لگائے تھے ۔ فلوریڈا فائرنگ کے تناظرمیں مظاہرین 3 منٹ تک وائٹ ہاؤس کے باہراحتجاً لیٹے رہے تھے۔
منگل کے روز عدالت میں درج ہونے والے نوٹس میں امریکی پراسٹیکیوٹرکا کہنا تھا کہ شدید ظالمانہ طریقے سے قتل عام کرنے والے نوجوان نکولس کو جرم ثابت ہونے کی صورت میں سزائے موت دینے پر غور کیا جارہا ہے۔ نوٹس میں یہ بھی کہا گیاہے کہ’اخلاقی یا قانونی جواز کے بغیر یہ اندازہ نہیں لگایا جاسکتا کہ اسکول پر کیا گیا حملہ نفرت یا غصّے کی بنیاد پر تھا‘۔
خیال رہے کہ 15 جنوری کو فلوریڈا کے اسٹون مین ڈوگلیس ہائی اسکول میں 19 سالہ حملہ آور نے اسکول کے اندر گھستےہی فائرنگ کردی تھی جس کے نتیجے میں17افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوگئے تھے۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں
واشنگٹن : امریکہ کا کہنا ہے کہ ہے کہ برطانوی شہری اوراس کی بیٹی پرگیس حملے میں روس ملوث ہے، گیس حملے سے متعلق برطانوی تحقیقات کے نتائج سے متفق ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ترجمان وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ برطانیہ کی جانب سے روسی سفارت کاروں کی ملک بدری درست ردعمل ہے اور امریکہ اس کی حمایت کرتا ہے۔
ترجمان وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ برطانوی شہری اوراس کی بیٹی پرگیس حملے میں روس ملوث ہے، امریکہ اپنے قریب ترین اتحادی برطانیہ سے اظہاریکجہتی کرتا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان کے مطابق روس کے حالیہ اقدام سے ثابت ہوا وہ عالمی قوانین کی نفی کرتا ہے، روس دنیا بھر کے ممالک کی حاکمیت اورسلامتی کوکمزورکرتا ہے، امریکہ یقینی بنائے گا کہ آئندہ ایسا گھناؤنا حملہ دوبارہ نہ ہو۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے برطانوی شہرسالسبری میں سابق روسی انٹیلیجنس افسر اور ان کی بیٹی کو زہر دینے پر23 روسی سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کا اعلان کیا تھا۔
یاد رہے کہ دو روز قبل برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے پارلیمنٹ سے خطاب کے دوران کہا تھا کہ عین ممکن ہے کہ روس میں تیار کردہ کیمیائی مواد سابق روسی جاسوس اور ان کی بیٹی کو دیا گیا ہو۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں 63 سالہ سابق روسی ملٹری انٹیلیجنس آفیسر اور ان کی بیٹی کو برطانیہ کے شہر سالسبری کے سٹی سینٹر میں ایک بینچ پر تشویش ناک حالت میں پایا گیا تھا۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کو ان کے عہدے سے برطرف کر دیا ان کی جگہ سی آئی اے ڈائریکٹر مائیک پومپیو کو نیا وزیر خارجہ مقرر کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
تفصیلات کے مطابق امریکی وائٹ ہاؤس میں عہدوں سے متعلق غیر معمولی تبدیلیاں دیکھنے میں آئیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کو عہدے سے برطرف کرتے ہوئے ان کی جگہ مائیک پومپیو کو وزارت کا قلمدان سونپنے کا فیصلہ کر لیا جو سی آئی اے کے موجودہ سربراہ ہیں۔
امریکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق عہدے سے برطرف کیے جانے والے ریکس ٹلرسن ٹرمپ انتظامیہ کے سینئر ترین رکن تھے علاوہ ازیں گینا ہیسپل ’مائیک پومپیو‘ کی جگہ سینٹرل انٹیلیجنس ایجنسی (سی آئی اے) کی پہلی خاتون سربراہ مقرر ہوں گی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ایران کے جوہری معاہدے پر میرے ریکس ٹیلرسن سے اختلاف ہوئے تاہم انہیں ہٹانے کا فیصلہ میرا اپنا ہے، مائیک پومپیو اس عہدے پر بہترین کام کریں گے، البتہ ریکس ٹلرسن کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں عمدہ خدمات انجام دیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سی آئی اے کی سربراہی کے لیے مائیک پومپیو کی جگہ پر ان کی ڈپٹی گینا ہاسپل لیں گی۔گینا ہاسپل اس عہدے پر آنے والی پہلی خاتون ہوں گی۔
واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ ٹویٹ ریکس ٹلرسن کے دورہ افریقا سے واپس آتے ہی سامنے آیا، ڈونلڈ ٹرمپ نے اہم عہدوں میں ہونے اس تبدیلی کے حوالے سے کسی قسم کی وضاحت دینے سے گریز کیا البتہ ان کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر مذکورہ فیصلے سامنے آئیں۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔
واشنگٹن :امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کے حفاظتی جنگلے کے قریب ایک شخص نے خود کو گولی مارکر خودکشی کرلی۔
تفصیلات کے مطابق جی ایم ٹی پنسلوینیا ایونیو پرواقع وائٹ ہاؤس کے جنگلے قریب ایک شخص نے خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی، پولیس کا کہنا ہے یہ شخص مجمعے میں شامل تھا۔
فائرنگ کے واقعے کے وقت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہاؤس میں موجود نہیں تھے۔ پولیس نے خودکشی کرنے والے شخص کا نام ظاہر نہیں کیا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ 20 فروری کو واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کے سامنے ہزاروں طلبا وطالبات اور والدین نے احتجاج کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ سمیت نیشنل رائفل ایسوسی ایشن کے خلاف نعرے ’شیم آن یو‘ کے نعرے لگائے تھے۔
وائٹ ہاؤس کے باہر احتاج کرنے والے طلبا وطالبات اور والدین کا کہنا تھا کہ اسلحے سے متعلق قوانین پراب سنجیدگی سے کام کرنا ہوگا۔
یاد رہے کہ رواں سال 23 فروری کو 35 سالہ خاتون نے اپنی گاڑی وائٹ ہاؤس کے سیکیورٹی بیریئر پرمار دی تھی، اس خاتون کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس مارچ میں ایک شخص وائٹ ہاؤس کا جنگلا پھلانگ کر 16 منٹ تک وائٹ ہاؤس کے گراؤنڈ میں پھرتا رہا تھا۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔
واشنگٹن : امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان مائیکل اینٹن نے امریکی مشیر برائے قومی سلامتی جنرل ایچ آرمک ماسٹر کو ان کے عہدے سے ہٹانے کی خبروں کی تردید کردی۔
تفصیلات کے مطابق ترجمان نیشنل سیکورٹی کونسل مائیکل اینٹن نے امریکی میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ امریکی قومی سلامتی کے مشیر جنرل ایچ آر مک ماسٹر کو آئندہ ماہ ہٹائے جانے اور ان کی جگہ آٹو انڈسٹری کےایگزیکٹیواسٹیفن بیگن کو تعینات کرنے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔
ترجمان نیشنل سیکورٹی کونسل کا کہنا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جنرل ایچ آر مک ماسٹر کے حوالے سے خبر کو بے بنیاد قرار دیا ہے اور کہا ہے مک ماسٹر اپنی ذمہ داری احسن طریقے سے نبھا رہے ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں امریکی چینل نے خبردی تھی کہ ٹرمپ انتظامیہ نے نیشنل سیکورٹی ایڈوائزرجنرل ایچ آر مک ماسٹر کو فارغ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور وہ اگلے ماہ تک واہٹ ہاؤس چھوڑ کر جاسکتے ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال 21 فروری کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ انہوں نے جنرل ایچ آرمک ماسٹرکوقومی سلامتی کے مشیر کےعہدے کے لیے منتخب کیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلد ٹرمپ کا کہنا تھا کہ جنرل ایچ آر مک ماسٹر نہایت تجربہ کار اور قابل انسان ہیں امریکی فوج میں ان کو بہت عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔
واشنگٹن : امریکی ریاست فلوریڈا میں ہائی اسکول میں فائرنگ کے واقعے کے خلاف طلبا وطالبات وائٹ ہاؤس کے باہر احتجاجاََ لیٹے رہے اور ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف ’شیم آن یو‘ کے نعرے لگائے۔
تفصیلات کے مطابق فلوریڈا کے ہائی اسکول میں فائرنگ کے واقعے میں 17 افراد کی ہلاکت کے بعد امریکہ میں ایک بار پھر گن ریفارمز کا موضوع زیربحث ہے۔
واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کے سامنے ہزاروں طلبا وطالبات اور والدین نے احتجاج کیا اور امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ سمیت نیشنل رائفل ایسوسی ایشن کے خلاف نعرے ’شیم آن یو‘ کے نعرے لگائے۔
فلوریڈا فائرنگ کے تناظرمیں مظاہرین 3 منٹ تک وائٹ ہاؤس کے باہر لیٹے رہے۔
وائٹ ہاؤس کے باہر احتاج کرنے والے طلبا وطالبات اور والدین کا کہنا تھا کہ اسلحے سے متعلق قوانین پراب سنجیدگی سے کام کرنا ہوگا۔
دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر ساجد تارڑ کا کہنا ہے کہ فلوریڈا فائرنگ کے مجرم کا زہنی توازن درست نہ ہونے کے شواہد ملے ہیں۔
ریپبلکن رہنما نے کہا کہ ڈیموکریٹس اسلحے کے معاملے کوسیاسی بنانا چاہتے ہیں اور ری پبلکن پارٹی کے کردارکوخراب کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر ساجد تارڑ نے کہا کہ امریکہ میں فائرنگ سے زیادہ چاقو کے ساتھ قتل ہوئے۔
خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے 15 جنوری کو فلوریڈا کے ہائی اسکول میں 19 سالہ حملہ آور نے اسکول کے اندر گھستے ہی فائرنگ کردی تھی جس کے نتیجے میں 17 افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوگئے تھے۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔
واشگنٹن: مسلمانوں کے امریکا داخلے پر پابندی کے متنازع فیصلے کو ایک سال مکمل ہونے پر مقامی مسلمانوں نے وائٹ ہاؤس کے باہر پرامن مظاہرہ کیا اور ٹرمپ کے فیصلے پر شدید تنقید کی۔
تفصیلات کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی صدر کا عہدہ سنبھالنے کے ایک ہفتے بعد ہی مسلمانوں کے خلاف پہلا ایگزیکٹو آرڈر منظور کیا تھا جس کے تحت 7 مسلم ممالک کے شہریوں پر امریکا داخلے پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔
متنازع فیصلے کو ایک سال مکمل ہوا تو امریکا میں مقیم ہزاروں مسلمانوں وائٹ ہاؤس کے باہر جمع ہوئے اور انہوں نے ٹرمپ کے مسلم مخالف فیصلے پر شدید احتجاج کیا۔
مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر پناہ گزینوں سے محبت کے الفاظ درج تھے، مظاہرین نے بینرز درج کیا تھا کہ کسی مسلمان سے نفرت اور اُن سے ڈرنا نہیں چاہیے‘۔
مظاہرین نے وائٹ ہاؤس کے باہر نماز بھی ادا کی، شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے ٹرمپ کے فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارت کا عہدہ سنبھالنے کے ایک ہفتے بعد ہی مسلم اکثریتی ممالک کے شہریوں پر سفری پابندیاں عائد کرنے سے متعلق پہلا حکم نامہ جاری کیا تھا جس عدالت نے بعد میں منسوخ کیا۔ حکم نامے میں عراق کے علاوہ چھ مسلمان ملکوں پر ویزا پابندی عائد کی گئی تھی۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ نئے ایگزیکٹو آرڈر کے مطابق شام، ایران، لیبیا، صومالیہ، یمن اور سوڈان سے تعلق رکھنے والے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر 90 دن کی پابندی رہے گی اور انہیں اس عرصے میں امریکی ویزے جاری نہیں کیے جائیں گے۔
امریکی صدر کے حکم نامے کے خلاف بڑے پیمانے پراحتجاج کیا گیا تھا، حکم نامے کے فوری بعد امریکی ائیرپورٹس پر ہزاروں مسلمان پھنس گئے تھے جس کے بعد وہاں پر باجماعت نماز کی ادائیگی بھی شروع ہوگئی تھی۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پرشیئر کریں۔
واشنگٹن : امریکا نے پاکستان سے ایک بارپھرڈومورکا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اپنی سرزمین سے طالبان رہنماؤں کو فوری طورگرفتار یا بے دخل کرے۔
تفصیلات کے مطابق کابل میں ہوٹل پر حملے کے بعد وائٹ ہاؤس کی ترجمان سارا سینڈرزنے میڈیا بریفنگ میں پاکستان سے ایک بار پھر دہشت گردوں کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کردیا اور کہا کہ طالبان رہنماؤں کو فوری طور پر گرفتار یا بے دخل کرے۔
ترجمان وائٹ ہاؤس کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان طالبان اور ایسے دوسرے گروپس کواپنی سرزمین استعمال کرنے سے روکے۔
یاد رہے گذشتہ ہفتےکابل میں انٹرکانٹینینٹل ہوٹل پر دہشت گردوں نے حملہ کردیا تھا جس کے نتیجے میں 22 افراد ہلاک ہوگئے تھے ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر غیر ملکیوں شامل تھے۔
پاکستان نے دہشت گرد حملے کی مذمت کرتے ہوئے قیمتی انسانی جانوں کے ضائع پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کی ضرورت پر زور دیا تھا۔
خیال رہے کہ کہ نئے سال کے آغاز میں امریکی صدر کے پاکستان پر دھوکہ دینے کے الزام کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات میں تاحال کشیدگی برقرار ہے جبکہ پاکستان کا کہنا ہے کہ امریکہ افغانستان میں ناکامی پر پاکستان کو قربانی کا بکرا بنا رہا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ امریکا نے گزشتہ15سال میں33ارب ڈالرز پاکستان کو دے کر بے وقوفی کی، پاکستان امریکہ کو ہمیشہ دھوکہ دیتا آیا ہے، پاکستان نے امداد کے بدلے امریکہ کو بے وقوف بنانے کے بجائے کچھ نہیں کیا۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ پاکستان ان دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرتا ہے جنہیں ہم افغانستان میں تلاش کررہے ہیں، امداد وصول کرنے کے باوجود پاکستان نے امریکا سے جھوٹ بولا۔
ٹرمپ کی دھمکی کے بعد امریکا نے پاکستان کی 255ملین ڈالرز کی فوجی امداد بھی روک لی تھی۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئرکریں۔
لندن: دنیا کے طاقتور ترین شخص تصور کیے جانے والے ڈونلڈ ٹرمپ سے متعلق اہم انکشافات سامنے آئے ہیں، جن کے مطابق وہ وائٹ ہائوس جانے سے خوف زدہ تھے، انھیں اپنی کامیابی کا قطعی یقین نہیں تھا اور ان کی بیٹی مستقبل میں صدر بننے کے لیے پر تول رہی ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ انکشافات صحافی مائیکل وولف کی کتاب ’فائر اینڈ فیوری: ان سائیڈ دی ٹرمپ وائٹ ہاؤس‘ میں کیے گئے ہیں، جس کی اشاعت جلد متوقع ہے، جب کہ ڈونلڈ ٹرمپ کتاب کی اشاعت رکوانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
نیویارک میگ نامی جریدے میں اس کتاب کا ایک حصہ شایع ہوا ہے، جو ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بننے کے ابتدائی دنوں پر روشنی ڈالتا ہے۔
آرٹیکل کے مطابق ٹرمپ اپنی تقریبِ حلف برداری میں شدید غصے میں تھے، کیوں کہ معروف فلمی ہستیوں نے تقریب میں آنے سے انکار کر دیا تھا۔ وہ اپنی بیوی سے مسلسل لڑ رہے تھے۔
مصنف کے مطابق ٹرمپ کو وائٹ ہائوس سے خوف آتا ہے، جس کی وجہ سے انھوں نے اپنا علیحدہ بیڈ روم تیار کروایا، وہ اس کے دروازے پر تالا لگوانے چاہتے تھے، مگر سیکریٹ سروس راہ میں رکاوٹ بن گئی، جس کا کہنا تھا کہ انھیں صدر کی حفاظت کے لیے کمرے تک رسائی درکار ہے۔
کتاب میں انکشاف کیا گیا ہے کہ الیکشن کی رات ٹرمپ کو اپنی جیت کا قطعی یقین نہیں تھا، جب یہ خبریں آنے لگیں کہ ٹرمپ جیت سکتے ہیں، تو ڈونلڈ جونیئر نے اپنے ایک دوست کو بتایا کہ ایسا معلوم ہوتا تھا کہ ان کے والد نے کوئی جن دیکھ لیا ہے۔
کتاب کے مصنف کا یہ بھی کہنا ہے کہ ٹرمپ کی بیٹی ایونکا ان کے بالوں کا اکثر اپنے دوستوں کے سامنے مذاق اڑاتی ہیں، ساتھ ہی وہ مستقبل میں صدارتی دوڑ میں حصہ لینے کا ارادہ بھی باندھ چکی ہیں۔
یہ کتاب ٹرمپ کے سابق ساتھی سٹیو بینن سے حاصل کردہ معلومات کا احاطہ کرتی ہے، جس کے مطابق جون 2016 میں ٹرمپ کے بیٹے کی روسی حکام سے خفیہ ملاقات ہوئی تھی، جس میں انھیں ڈیموکریٹک امیدوار ہیلری کلنٹن کے خلاف معلومات فراہم کرنے کی پیشکش کی گئی تھی۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں