Tag: WHO

  • غزہ غذائی قلت سے سب سے زیادہ متاثرہ علاقہ قرار

    غزہ غذائی قلت سے سب سے زیادہ متاثرہ علاقہ قرار

    عالمی ادارہ صحت نے غزہ کو غذائی قلت سے سب سے زیادہ متاثرہ علاقہ قرار دے دیا، ہر گزرتے دن کے ساتھ صورتحال مزید تشویشناک ہو رہی ہے۔

    ڈبلیو ایچ او کے مطابق غذائی قلت کے لحاظ سے سب سے زیادہ متاثرہ علاقہ غزہ ہے، جہاں غذائی قلت خطرناک حدوں کو چھو رہی ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کاکہنا ہے کہ اب تک امداد کی رکاوٹوں اور تاخیر نے بے شمار جانیں لے لیں، غزہ سٹی میں ہر پانچ میں سے ایک بچہ شدید غذائی قلت کا شکار ہے 6سے 9ماہ کے بچوں میں غذائی قلت کی شرح 3گنا بڑھ گئی ہے۔

    یاد رہے کہ 2 دو روز قبل اقوام متحدہ کے ادارہ برائے فلسطینی مہاجرین (یو این آر ڈبلیو اے ) کے سربراہ فلپ لزارینی نے خبردار کیا تھا کہ غزہ شہر میں ہر پانچواں بچہ شدید غذائی قلت کا شکار ہے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ صورتحال مزید تشویشناک ہو رہی ہے۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق یو این آر ڈبلیو اے کے کمشنر جنرل فلپ لزارینی نے کہا کہ غزہ میں ہماری ٹیموں کو جو بچے مل رہے ہیں، وہ نہایت کمزور، لاغر اور جان لیوا غذائی قلت کا شکار ہیں اور فوری طبی امداد نہ ملنے کی صورت میں ان کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔

    انہوں نے انکشاف کیا کہ اب تک 100 سےزیادہ افراد، جن میں زیادہ تر بچے شامل ہیں، بھوک کی وجہ سے جان کی بازی ہار چکے ہیں۔

    مزید پڑھیں : غزہ میں 5لاکھ افراد قحط سے دو چار ہیں، ورلڈ فوڈ پروگرام

    علاوہ ازیں ورلڈ فوڈ پروگرام کا بھی کہنا ہے کہ غزہ کی ایک تہائی آبادی کئی دنوں سے کچھ نہیں کھاسکی، غزہ میں 5 لاکھ افراد قحط جیسی صورتحال سے دوچار ہیں۔

    ڈبلیو ایف پی کے مطابق غزہ میں بھوک کا بحران خوفناک حد تک بڑھ چکا ہے، غزہ میں امداد کی فراہمی کا واحد حل مستقل جنگ بندی ہے، جنگ بندی کے بغیر پوری آبادی تک محفوظ اور مسلسل امداد ممکن نہیں۔

    ڈبلیوایف پی نے کہا کہ ہمارے پاس 21 لاکھ افراد کے لیے 3 ماہ کی خوراک موجود ہے، خوراک غزہ میں موجود یا راستے میں ہے بس رکاوٹیں ہٹانا ہوں گی۔

  • انسداد پولیو کے لیے مائیکرو سطح پر مزید توجہ دی جائے، ڈبلیو ایچ او

    انسداد پولیو کے لیے مائیکرو سطح پر مزید توجہ دی جائے، ڈبلیو ایچ او

    لاہور: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ انسداد پولیو کے لیے مائیکرو سطح پر مزید توجہ دی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق کمشنر لاہور زید بن مقصود سے ڈبلیو ایچ او، نیشنل پولیو کوآرڈی نیشن عہدیداران نے اہم ملاقات کی اور اجلاس منعقد کیا گیا، جس میں پولیو فوکل پرسن عائشہ رضا فاروقی، ڈی سی لاہور موسیٰ رضا اور متعلقہ افسران نے شرکت کی۔

    ڈی سی لاہور موسیٰ رضا نے ڈبلیو ایچ او کو انسداد پولیو اہداف کے حصول کی پلاننگ پر بریفنگ دی۔ ڈبلیو ایچ او کے عہدے داران نے کہا لاہور سمیت پنجاب بھر میں انسداد پولیو کے لیے کافی کام ہو رہا ہے، بچوں کے ساتھ ماحولیاتی نمونوں کا پولیو وائرس سے پاک ہونا بھی لازمی ہے۔


    افغانستان پولیو ختم کرنے کے لیے پاکستان سے بہتر کوششیں کر رہا ہے، مصطفیٰ کمال کا انکشاف


    عہدیداران نے کہا لاہور میں مائیکرو پاپولیشن میپنگ بہترین ہوئی ہے، تاہم انسداد پولیو وائرس کے لیے مائیکرو سطح پر مزید توجہ دی جائے، اور اپ سٹریم نمونے بھی اکٹھے کیے جائیں گے۔

    عائشہ رضا فاروقی نے کہا پولیو فری ایریا ہونے کے لیے اجتماعی کوششوں ہی سے کامیاب ہوا جا سکتا ہے، کمشنر لاہور زید بن مقصود کا کہنا تھا کہ ٹرانزٹ پوائنٹس، خانہ بدوش و جھگیوں میں 100 فی صد ویکسینیشن یقینی بنائی جاتی ہے، اور مہم میں ٹریک بیک سیمپلز کے تجزیے سے انسداد پولیو میں مدد مل سکتی ہے۔

  • انفلوئنزا ویکسین : عالمی ادارہ صحت نے دنیا کو خبردار کردیا

    انفلوئنزا ویکسین : عالمی ادارہ صحت نے دنیا کو خبردار کردیا

    عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں سانس کے مسائل سالانہ ساڑھے چھ لاکھ افراد کی موت کا سبب بن رہے ہیں، لہٰذا اب وقت آگیا ہے کہ موسمی بیماری کے خلاف انفوئنزا ویکسین لگوائی جائے۔

    ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے تحت آفیشل پلیٹ فارمز پر ایک پروگرام "سائنس ان فائیو” کے نام سے نشر کیا گیا جس میں ماہرین صحت نے بتایا کہ لوگوں کو انفلوئنزا کی بیماری اور اس سے ہونے والی اموات سے بچانے کا بہترین ذریعہ ویکسین ہے۔

    مذکورہ پروگرام میں عالمی ادارہ صحت کے ایمرجنسی یونٹ کی اہلکار ڈاکٹر شوشنا گولڈن نے موسمی انفلوئنزا سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ماہرین اور صحت عامہ کے سائنسدان دنیا بھر کے انسانوں کو اس وائرس سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔

    ڈاکٹر گولڈن نے بتایا کہ انفلوئنزا وائرس پیچیدہ اور ہمیشہ اپنی شکل تبدیل کرتا رہتا ہے، اس بیماری اور موت سے بچنے کا بہترین ذریعہ ویکسین ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ انفلوئنزا وائرس اور ویکسین کی اپڈیٹ سے لوگوں کو باخبر رکھنا بے حد ضروری ہے۔

    انفلوئنزا ویکسین جسے فلو شاٹس یا فلو جابس بھی کہا جاتا ہے، وہ ویکسین ہے جو انفلوئنزا وائرس کے انفیکشن سے بچاتی ہے چونکہ انفلوئنزا وائرس تیزی سے تبدیل ہوتا ہے اس لئے ویکسین کو سال میں دو بار نئے انداز سے تیار کیا جاتا ہے۔

    واضح رہے کہ انفلوئنزا ذہین وائرس ہے اور اپنے ساتھ بہت سے تناؤ لے کر آتا ہے، یہ وائرس قوت مدافعت پر قابو پانے اور مختلف بیماریاں پیدا کرنے کیلیے خود کو مسلسل بدلتا رہتا ہے۔ یہ ہر ملک میں موجود ہے۔ ہر سال سیکڑوں ہزاروں لوگ موسمی انفلوئنزا سے مرجاتے ہیں۔

    اگرچہ وبائی زکام بہت عام ہے تاہم یہ کم مدافعتی نظام والے افراد کیلئے زیادہ خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔

    انفلوئنزا کی علامات کیا ہے ؟

    انفلوئنزا( فلو) پھپھڑوں کا انفیکشن ہے جو وائرس کے ذریعے پھیلتا ہے۔ لوگوں کو پورے سال کے دوران کسی بھی وقت فلو ہوسکتا ہے لیکن یہ موسم خزاں اور موسم سرما کے ایام میں بہت عام ہے۔

    اس بیماری کی علامات میں بخار، پٹھوں میں درد، سر میں درد، گلے میں خراش، کھانسی، کمزوری وغیرہ شامل ہیں۔

    مذکورہ علامات میں سے زیادہ تر 2 تا 7 دن تک رہتی ہیں، کھانسی اور کمزوری 6 ہفتوں تک رہ سکتی ہے۔ یہ بیماری روزمرّہ کے امور کو مشکل کرسکتی ہے۔

    ڈاکٹر گولڈن نے مزید بتایا کہ موسمی انفلوئنزا عالمی ادارہ صحت پر ایک بڑا بوجھ بن رہا ہے، جن لوگوں کو وائرس سے بچاؤ کے لیے ویکسین لازمی لگوانی چاہیے وہ لوگ شدید بیماری یا موت کے خطرے کے اندر ہیں۔

    ان مریضوں میں ضعیف، حاملہ خواتین اور دائمی بیماریوں میں مبتلا افراد شامل ہیں۔ اسی طرح دل کے بنیادی امراض اور پھیپھڑوں کے مسائل والے افراد، ذیابیطس اور موٹاپا کے شکار، ایچ آئی وی والے افراد کو موسمی انفلوئنزا سے شدید بیماری اور موت کا خطرہ لاحق ہوتا ہے۔

  • ڈبلیو ایچ او کے صدر کو اسرائیلی حملے میں کیسے بچایا گیا؟ سنسنی خیز ویڈیو سامنے آ گئی

    ڈبلیو ایچ او کے صدر کو اسرائیلی حملے میں کیسے بچایا گیا؟ سنسنی خیز ویڈیو سامنے آ گئی

    یمن میں اسرائیلی حملے کے وقت عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے صدر کو بچا کر لے جانے کی سنسنی خیز ویڈیو سامنے آ گئی ہے۔

    ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے صدر ٹیڈروس ایڈھانوم یمن کے صنعا ایئرپورٹ کے وی آئی پی لاؤنج میں موجود تھے، جب اسرائیل نے ایئرپورٹ پر میزائل حملہ کر دیا، افراتفری مچنے پر صنعا ایئرپورٹ پرٹیڈروس کو سیکورٹی اہلکار محفوظ مقام پر لے گئے۔

    اس موقع کی ایک سنسنی خیز ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں ٹیڈروس کو نہایت سراسیمگی کی حالت میں محفوظ مقام پر لے جاتے دیکھا جا سکتا ہے، جمعرات کو صنعا ایئرپورٹ پر اسرائیلی فوج کے حملے میں کنٹرول ٹاور تباہ ہو گیا تھا اور طیاروں کو نقصان پہنچا تھا۔

    واقعے کے بعد عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس نے کہا کہ وہ اور ان کے اقوام متحدہ کے ساتھی یمن کے مرکزی ہوائی اڈے پر موت سے بال بال بچے، جب اسرائیلی فضائی حملوں نے اس عمارت کو نشانہ بنایا۔ بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ٹیڈروس نے کہا کہ حملے کے سبب ایئرپورٹ پر انتہائی افراتفری مچ گئی تھی۔

    انھوں نے ہفتے کے روز ریڈیو 4 کے ٹوڈے پروگرام میں بتایا کہ ہر طرف بے چینی تھی اور لوگ بھاگ رہے تھے، میں اور میری ٹیم مکمل طور پر خطرے کے دہانے پر تھی، اور یہ قسمت کی بات ہے ورنہ اگر میزائل ذرا سا بھی ہٹ جاتا تو یہ ہمارے سروں پر پڑ سکتا تھا۔

    واضح رہے کہ ٹیڈروس یمنی دارالحکومت صنعا میں ایک پرواز میں سوار ہونے کا انتظار کر رہے تھے جب اسرائیلی میزائل نے ایئرپورٹ کو نشانہ بنایا، اس حملے میں اقوام متحدہ کے طیارے کے عملے میں سے ایک شخص زخمی ہوا، جب کہ ہوائی اڈے پر کم از کم 3 دیگر افراد کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔

    اسرائیلی فوج نے اپنے مؤقف میں کہا ہے کہ حملے کا مقصد یمن کے حوثی باغیوں اور ایران کے زیر استعمال انفراسٹرکچر کو تباہ کرنا تھا، اور اسے اس بات کا علم نہیں تھا کہ حملے کے وقت اقوام متحدہ کا وفد صنعا کے ہوائی اڈے پر موجود ہے، تاہم اس مؤقف پر یقین کرنا مشکل ہے۔

  • ڈبلیو ایچ او نے ’ایم پاکس ویکسین‘ کے استعمال کی منظوری دے دی

    ڈبلیو ایچ او نے ’ایم پاکس ویکسین‘ کے استعمال کی منظوری دے دی

    عالمی ادارہ صحت نے ’ایم پاکس‘ نامی ویکسین کے ہنگامی استعمال کی منظوری دے دی، مذکورہ ویکسین کی کامیاب آزمائش جاپان میں کی گئی تھی۔

    ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے جاپانی کمپنی ’کے ایم بائیو لاجکس‘ کی تیار کردہ ایم پاکس (منکی پاکس ) ویکسین ایل سی 16 کے ہنگامی استعمال کی منظوری دے دی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق منظوری کے بعد یہ ویکسین عالمی ادارہ صحت کی منظوری حاصل کرنے والی دوسری ویکسین بن گئی۔

    ڈبلیو ایچ او نے اگست میں دوسری بار ایم پاکس کو عالمی صحت کے لیے ہنگامی صورتِ حال قرار دیا تھا، جب وائرس کے ایک نئے ویرینٹ ’کلیڈ آئی بی‘ نے جمہوریہ کانگو سے دیگر پڑوسی ممالک میں پھیلنا شروع کیا تھا۔

    W.H.O

    ستمبر میں ویکسین کے حوالے سے سست رفتاری پر تنقید کے بعد ادارے نے باوارین نورڈک کی ایم پاکس ویکسین کی منظوری دی تھی اور کہا تھا کہ وہ جاپان کی ’کے ایم بائیو لاجکس‘کی تیار کردہ ایل سی 16 ویکسین کو بھی ممکنہ آپشن کے طور پر غور کر رہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ڈبلیو ایچ او جاپان کی حکومت کانگو کو ویکسین کی 3.05 ملین خوراکیں اور مخصوص انجیکشن کی سوئیاں عطیہ کرے گی۔

    یہ ویکسین جاپان میں پہلے ہونے والے ایم پاکس کے پھیلاؤ کے دوران استعمال کی گئی ہے اور اسے محفوظ اور مؤثر پایا گیا خاص طور پر ان افراد میں جن کا ایچ آئی وی بہتر طور پر کنٹرول میں تھا۔

    ’کے ایم بائیو لاجکس‘جو کہ جاپانی کنفیکشنری کمپنی میجی ہولڈنگز کی ذیلی کمپنی ہے، بنیادی طور پر انسانوں اور جانوروں کے لیے ویکسین تیار کرتی ہے۔

    ڈبلیو ایچ او کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق اس سال افریقہ میں ایم پاکس کے 50ہزار سے زائد تصدیق شدہ اور مشتبہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں اور اس بیماری کی وجہ سے 11سو سے زائد اموات ہو چکی ہیں۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل عالمی ادارہ صحت نے ماہ ستمبر میں پہلی ویکسین کے استعمال کی مشروط اجازت دی تھی، بعد ازاں اکتوبر میں ادارے نے مذکورہ ویکسین کو 12 سے 17 سال کی عمر کے افراد کے لیے بھی استعمال کرنے کی منظوری دی تھی۔

  • ایم پاکس سے بچاؤ کے لیے پہلی ویکسین منظور ہو گئی

    ایم پاکس سے بچاؤ کے لیے پہلی ویکسین منظور ہو گئی

    عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے ایم پاکس (منکی پاکس) سے بچاؤ کے لیے پہلی ویکسین کی منظوری دے دی۔

    ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے ایم پاکس کے لیے پہلی ویکسین کی منظوری دے دی ہے، ایم وی اے بی این (MVA-BN) ویکسین ایم پاکس سے بچاؤ کے لیے بنائی گئی ہے۔

    یہ ویکسین 18 سال سے زائد عمر کے افراد کو بہ طور انجیکشن لگائی جا سکے گی، حکام کے مطابق ویکسین کی 2 ڈوزز 4 ہفتوں کے وقفے سے لگائی جائیں گی۔ عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈ روس کا کہنا ہے کہ ویکسین کی منظوری اس بیماری کے خلاف جنگ میں ایک اہم قدم ہے۔

    ڈبلیو ایچ او کی ویب سائٹ کے مطابق اس ویکسین کو ابھی ’پری کوالیفکیشن‘ فہرست میں شامل کیا گیا ہے، تاکہ جن ممالک میں فوری ضرورت ہو، وہاں ویکسین کی بروقت دستیابی کو یقینی بنایا جا سکے، اس طرح بیماری پھیلنے سے روکنے اور وبا پر قابو پانے میں مدد مل سکے گی۔

    عالمی ادارہ صحت نے ڈنمارک کی بائیو ٹیکنالوجی کمپنی ’باویرین نارڈک‘ کی جانب سے جمع کرائی گئی معلومات، اور یورپین میڈیسنز ایجنسی کی جانب سے ریویو کے بعد اس ویکسین کا پری کوالیفکیشن تعین کیا ہے۔

    پہلے کولڈ اسٹوریج کے بعد اس ویکسین کو 2–8 ڈگری سینٹی گریڈ پر 8 ہفتوں تک رکھا جا سکتا ہے۔ گاوی اور یونیسف جیسی تنظمیں اب ایم پاکس ویکسین کو بڑی تعداد میں خریدیں گی، تاکہ افریقا اور اس سے باہر جاری ہنگامی صورت حال کے شکار لوگوں کی مدد کی جا سکے۔

  • غزہ، پولیو ویکسین کے حوالے سے بڑی خبر

    غزہ، پولیو ویکسین کے حوالے سے بڑی خبر

    غزہ: وزارت صحت غزہ نے کہا ہے کہ اسے پولیو ویکسین کی 1.26 ملین خوارکیں موصول ہو گئی ہیں۔

    الجزیرہ کے مطابق غزہ کی وزارت صحت کو پولیو ویکسین کی 10 لاکھ 26 ہزار ڈوزز مل گئی ہیں جس کے بعد اب وہ غزہ میں بچوں کو ویکسین فراہم کرنے کے کے لیے ایک مہم شروع کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔

    ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق غزہ 25 سال تک پولیو سے پاک رہا تھا، اتنے عرصے بعد اسرائیلی وحشیانہ کارروائیوں کے نتیجے میں اب ایک 10 ماہ کا بچہ اس وائرس سے متاثر ہوا اور اس ماہ کے شروع میں فالج کا شکار ہو گیا۔

    غزہ میں اسرائیل کی بمباری سے قبل 99 فی صد آبادی کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے گئے تھے، ڈبلیو ایچ او کے مطابق اب یہ تعداد 86 فی صد ہے۔

    حماس چیف یحییٰ سنوار کی تلاش کے لیے اسرائیل امریکا کی خفیہ کوششیں امریکی اخبار نے افشا کر دیں

    امدادی گروپوں کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فورسز نے پانی اور صفائی کے انفرااسٹرکچر کو تباہ کر دیا ہے، جس کی وجہ سے پولیو وائرس نے دوبارہ سر اٹھایا، جون میں خان یونس اور دیر البلح میں جمع گندے پانی میں وائرس کی تصدیق ہوئی تھی۔

    ڈبلیو ایچ او اور یونیسیف کا کہنا ہے کہ ویکسینیشن میں مدد کے لیے 2,700 ہیلتھ ورکرز کے لیے ایک منصوبہ تیار کیا گیا ہے، لیکن ان کا کہنا ہے کہ جنگ میں دو الگ الگ 7 دن کے وقفوں کی ضرورت ہے، تاکہ 10 سال سے کم عمر کے 6 لاکھ 40 ہزار بچوں کو 2 خوراکیں دیا جانا یقینی بنایا جا سکے۔

    وائرس کے دوبارہ ابھرنے کے باوجود اسرائیل کی فوج نے غزہ کے انفرااسٹرکچر کو تباہ کرنا جاری رکھا ہوا ہے، اور بڑے پیمانے پر انخلا کے احکامات جاری بھی کیے ہیں، جس کی وجہ سے فلسطینیوں کو بھیڑ والے علاقوں میں صاف پانی اور صفائی کی سروسز تک رسائی سخت مشکل ہو چکی ہے۔

  • منکی پاکس بین الاقوامی سطح پر پبلک ہیلتھ ایمرجنسی قرار، ڈبلیو ایچ او نے وجوہات بتا دیں

    منکی پاکس بین الاقوامی سطح پر پبلک ہیلتھ ایمرجنسی قرار، ڈبلیو ایچ او نے وجوہات بتا دیں

    ڈبلیو ایچ او نے منکی پاکس کو عالمی صحت کے لیے ایمرجنسی قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ صحت (WHO) نے منکی پاکس کو عالمی صحت کے لیے ایمرجنسی قرار دے دیا ہے، ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیدروس ایڈھانوم کا کہنا ہے کہ ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو میں منکی پاکس کی نئی قسم کی تشخیص اور افریقہ سمیت دیگر ممالک تک پھیلاؤ کے خطرات انتہائی پریشان کن ہیں۔

    انھوں نے کہا وبا کو روکنے کے لیے بین الاقوامی ردعمل ضروری ہے، روک تھام کے لیے عالمی ادارہ صحت نے 15 لاکھ ڈالر کا فنڈ جاری کر دیا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق یہ وائرس کانگو سے پڑوسی ممالک میں برونڈی، کینیا، روانڈا اور یوگنڈا میں پھیل گیا ہے، کانگو میں منکی پاکس کی وبا 450 افراد کی جان لے چکی ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ وائرل انفیکشن قریبی رابطے سے پھیلتا ہے، جس کی علامات میں فلو اور دانے شامل ہیں۔

    واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے آزاد ماہرین کی ایک ایمرجنسی کمیٹی کے سامنے متاثرہ ممالک کا ڈیٹا رکھا گیا تھا، کمیٹی نے اس کا جائزہ لینے کے بعد صورت حال کو ’بین الاقوامی تشویش پر مبنی پبلک ہیلتھ ایمرجنسی‘ قرار دیا، اور عالمی ادارہ صحت کو مشورہ دیا کہ اسے ایمرجنسی قرار دینے کا اعلان کیا جائے، کیوں کہ یہ وبا ممکنہ طور پر براعظم افریقہ سے باہر نکل کر پھیل سکتی ہے۔

    اس کمیٹی کی سربراہ پروفیسر ڈیمی اوگوئینا نے انکشاف کیا کہ افریقہ میں منکی پاکس کی ایک نئی قسم بھی پھیل رہی ہے جو جنسی طور پر منتقل ہوتی ہے، اس لیے بھی یہ ایک ہنگامی صورت حال ہے، نہ صرف افریقہ بلکہ پوری دنیا کے لیے۔ انھوں نے کہا افریقہ میں شروع ہونے والے منکی پاکس کو پہلے وہاں نظر انداز کر دیا گیا تھا جس کی وجہ سے 2022 میں اس نے عالمی وبا کی صورت اختیار کر لی تھی، ہمیں اب تاریخ کو دہرانے سے روکنے کے لیے فیصلہ کن کارروائی کرنی چاہیے۔

    واضح رہے دو سال قبل (جولائی 2022) بھی منکی پاکس کو عالمی صحت کے لیے ایمرجنسی قرار دیا گیا تھا، یہ بیماری آرتھوپوکس وائرس کی وجہ سے ہوتی ہے، اسے ایم پاکس (mpox) کہا جاتا ہے، یہ پہلی بار انسانوں میں 1970 میں کانگو میں نمودار ہوا تھا، اس بیماری کو وسطی اور مغربی افریقہ کے ممالک کی مقامی بیماری سمجھا جاتا ہے۔

  • غزہ میں پولیو کو روکنے کے لیے فوری جنگ بندی کی ضرورت ہے، ڈبلیو ایچ او

    غزہ میں پولیو کو روکنے کے لیے فوری جنگ بندی کی ضرورت ہے، ڈبلیو ایچ او

    عالمی ادارہ صحت نے ایک بار پھر اسرائیل اور اقوام عالم کو خبردار کیا ہے کہ غزہ میں پولیو کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے فوری جنگ بندی کی ضرورت ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق ڈبلیو ایچ او کے ترجمان نے کہا ہے کہ بچوں تک ویکسین کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے فوری جنگ بندی کی ضرورت ہے، غزہ کی وزارت صحت کا بھی کہنا ہے کہ پولیو کی وبا کو پھیلنے سے روکنے کے لیے ’’فوری مداخلت‘‘ ضروری ہے۔

    ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ترجمان نے کہا غزہ کی پٹی پر پولیو پھیلنے کا شدید خطرہ ہے، یہ بیماری غزہ کی سرحدوں سے باہر بھی پھیل سکتی ہے، غزہ اور مغربی کنارے میں پولیو وائرس کے ٹائپ ٹو کے پھیلنے کا اندیشہ ہے، کیوں کہ غزہ میں سیوریج کے مسائل اور ماحولیاتی آلودگی حد سے بڑھ گئی ہے۔

    نیتن یاہو کا انجام بھی ہٹلر جیسا ہوگا: ترکی

    فلسطینی وزارت صحت نے بھی کہا ہے کہ غزہ میں پولیو کی وبا پھیل رہی ہے، اور جنگ کی وجہ سے بچے پولیو کی ویکسین سے محروم ہیں، خان یونس اور دیر البلح میں پولیو وائرس پایا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ اسرائیلی فورسز کی غزہ میں بمباری جاری ہے، آج جنوبی خان یونس میں حملے میں تین فلسطینی شہید ہو گئے ہیں، خان یونس میں بمباری میں درجنوں فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران بمباری میں 33 فلسطینی شہید ہوئے۔ جب کہ 7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیل کی جنگ میں کم از کم 39,363 افراد شہید اور 90,923 زخمی ہو چکے ہیں۔

  • دنیا بھر میں 40 فیصد اموات کس بیماری کا سبب ہیں؟ تہلکہ خیز رپورٹ

    دنیا بھر میں 40 فیصد اموات کس بیماری کا سبب ہیں؟ تہلکہ خیز رپورٹ

    عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے اپنی تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ یورپ میں یومیہ 10ہزار افراد دل  کے امراض کے سبب موت کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    گزشتہ روز جاری ایک بیان میں عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ دل کے امراض یورپ میں 40 فیصد اموات کی بڑی وجہ ہیں، ادارے نے یورپی باشندوں پر زور دیا کہ وہ کھانوں میں نمک کی مقدار کم کریں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ ایک دن میں 10ہزار یا سال میں 40 لاکھ اموات کے برابر ہے، یورپ میں 30سے 79 سال کی عمر کے تین میں سے ایک بالغ فرد ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہے جس کی وجہ اکثر نمک کا زیادہ استعمال ہے۔

     fast food

    عالمی ادارۂ صحت کی یورپ برانچ کے ڈائریکٹر ہانس کلیوگ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ نمک کی مقدار 25 فیصد تک کم کرنے سے سال2030 تک دل کی بیماریوں سے 9لاکھ افراد کی جانیں بچائی جاسکتی ہیں۔

    عالمی ادارۂ صحت کے عہدیدار نے کہا کہ کھانوں میں زیادہ نمک کا استعمال بلڈ پریشر بڑھاتا ہے جس سے امراضِ قلب مثلاً دل کے دورے اور اسٹروک کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔”

    ان کا کہنا تھا کہ یورپ میں بلڈ پریشر کے مریضوں کی تعداد پوری دنیا میں سب سے زیادہ ہے، خطے میں خواتین کی نسبت مردوں میں امراضِ قلب سے موت کے امکانات تقریباً 2.5 گنا زیادہ ہیں۔