Tag: who is responsible

  • گندم درآمد کرنے کا اصل ذمہ دار کون ہے؟

    گندم درآمد کرنے کا اصل ذمہ دار کون ہے؟

    لاہور : پنجاب بھر کے کسان گزشتہ دو ہفتوں سے سڑکوں پر بے یارو مددگار رُل رہے ہیں کیونکہ حکومتیں ان کی گندم خریدنے کو تیار نہیں۔

    اس کی سب سے بڑی وجہ یہی ہے کہ گزشتہ نگراں حکومت کی جانب سے گندم برآمد کرنے کی اجازت کے باعث گوداموں میں وافر مقدار میں موجود ہے اس لیے مزید گندم خریدنے سے انکار کردیا گیا ہے۔

    اس حوالے سے گزشتہ دنوں ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی جس نے اپنی رپورٹ میں وفاقی اداروں کو غیر ضروری گندم درآمد کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق وفاقی وزارتیں فوڈ سیکیورٹی اور کامرس پر مشتمل مانیٹرنگ کمیٹی نے گندم کی اس غیر قانونی درآمد کو روکنا تھا،

    پنجاب میں گندم ذخائر40لاکھ 47 ہزار 508میٹرک ٹن پہلے سے موجود تھے، گندم کو 2600 سے 2900فی من تک درآمد کرکے 4700تک فروخت کی گئی اور گندم کےاسٹاک کو روک کرمصنوئی قلت ظاہر کی گئی۔

    گندم درآمد سے متعلق انکوائری کمیٹی کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ درآمدات26ستمبر 2023سے شروع ہوئی اور 31مارچ 2024 تک جاری رہی جو لگ بھگ 6 ماہ کا عرصہ بنتا ہے۔

    اس حوالے سے رانا تنویر حسین نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ بدقسمتی سے جو ہوا وہ ٹھیک نہیں تھا نہیں ہونا چاہیے تھا، اس سلسلے میں کمیٹی بنا دی ہے اس کی رپورٹ کا انتظار کریں۔

    کیا حکومتی ذمہ داران کا اتنا کہہ دینا کافی ہے ؟ ہدگز نہیں کیونکہ ملک پہلے ہی معاشی بحران کا شکار ہے غریب لوگوں کے روٹی کھانے کے بھی حالات نہیں ایسے میں بھی اشرافیہ اپنا داؤ لگانے سے باز نہیں آرہی۔

    قابل ذکر بات یہ ہے کہ گندم کا بحران آج کا نہیں بلکہ گزشتہ 11 سال سے زائد عرصے میں مختلف ادوار میں یہ بحران شدت سے پیدا کیا گیا یا پیدا ہوا، لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا حکمران اس صورتحال سے کچھ سیکھ پائے ہیں یا نہیں؟

  • پاکستان ہاکی کی تباہی کا ذمہ دار کون ؟ سابق اولیمپئین نے بتادیا

    پاکستان ہاکی کی تباہی کا ذمہ دار کون ؟ سابق اولیمپئین نے بتادیا

    ہاکی وطن عزیز کا قومی کھیل ہے لیکن بد قسمتی سے آج یہ کھیل حکومتی عدم توجہ کے باعث تباہ حالی کا شکار ہے۔

    ایک وقت تھا جب پاکستان کے پاس ہاکی سمیت کرکٹ، اسکواش، اسنوکر، کبڈی، باکسنگ، ایتھلیٹکس اور اسنوکر کے عالمی اعزاز موجود تھے لیکن آج صورتحال بالکل مختلف ہے اور تھوڑی بہت کرکٹ کے علاوہ کچھ نہیں بچا۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام اسپورٹس روم میں پاکستان ہاکی کے سینئیر کھلاڑی اولمپئین وسیم فیروز  نے اس حوالے سے اپنے گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ہاکی کی تباہ حالی اور اس کے اسباب پر تفصیلی گفتگو کی۔

    پروگرام کے میزبان نجیب الحسنین کی جانب سے پوچھے گئے ایک سوال کہ کیا ماضی میں ہاکی کا جو عروج تھا کیاہم اسے دوبارہ دیکھ پائیں گے؟ جس کے جواب میں وسیم فیروز نے دکھی لہجے میں بتایا کہ یہ بات ناممکن تو نہیں لیکن اب فیڈریشن میں اندر خانے اتنی کرپشن اور لڑائیاں ہوچکی ہیں کہ کوئی بچہ ہاکی کھیلنے کو تیار نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ نئی نسل کو شاید اس بات کا علم ہی نہیں کہ پاکستان ہاکی ایونٹس میں چار ورلڈ کپ اور تین اولیمپک میڈلز لے کر آ چکا ہے، جسے مؤرخین نے سنہرے الفاظ میں لکھا۔

    وسیم فیروز نے بتایا کہ ہاکی کی تباہی کے ذمہ دار فیڈریشن اور حکومتی عہدیدار ہیں اگر فیڈریشن کو ملنے والے فنڈز کی خورد برد پر کوئی کڑی نگاہ ڈالتا تو آج صورتحال ایسی نہ ہوتی۔

    انہوں نے کہا کہ ملک کا وزیر اعظم فیڈریشن کا چیف پیٹرن ہوتا ہے ان کا کام ہے کہ اس کی تحقیقات کروائیں، تین سال ہوگئے نئے بچوں کو پیسے ہی نہیں ملے جب بنیادی چیزیں ہی نہیں ملیں گی تو وہ کیسے کھیلیں گے؟

    انہوں نے وزیر اعظم سے پرزور مطالبہ کیا کہ خدارا ہاکی کی گرتی ہوئی ساکھ کی صورتحال کا سنجیدگی سے نوٹس لیتے ہوئے اس قومی کھیل کو مزید تباہی سے بچالیں۔

  • ملک میں لوڈشیڈنگ کا ذمے دار کون؟ وزیراعظم نے بتادیا

    ملک میں لوڈشیڈنگ کا ذمے دار کون؟ وزیراعظم نے بتادیا

    وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پورے ملک میں لوڈشیڈنگ جاری ہے جس کی وجہ سابقہ نااہل حکومت ہے کیونکہ سابق حکمرانوں اور حواریوں نے بجلی کے بحران پر کوئی توجہ نہیں دی۔

    قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پورے ملک میں لوڈشیڈنگ جاری ہے جس کی وجہ سابقہ نااہل حکومت ہے کیونکہ سابق حکمرانوں اور حواریوں نے بجلی کے بحران پر کوئی توجہ نہیں دی۔

    وزیراعظم نے کہا کہ بجلی گنجائش کا کوئی مسئلہ نہیں، مسئلہ صرف نااہلی کا ہے، پلانٹس نہ چلنے کی وجہ سے ملک میں لوڈ شیڈنگ ہے، جو کہ گزشتہ دور حکومت میں بدانتظامی کی وجہ سے نہ چل سکے۔

    انہوں نے کہا کہ ملک میں 35 ہزارمیگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی گنجائش موجود ہے، ہائیڈرو پاور سے ہٹ کر گنجائش اتنی ہے ملک کی بجلی کی طلب پوری کرسکتی ہے۔ سی پیک کے نتیجے میں جو پلانٹ لگے وہ سولر اور کوئلے کی توانائی سےچلتے تھے، نوازشریف کےدور میں ایل این جی سے چلنے والے 5ہزار میگاواٹ کے پلانٹ لگائے گئے، جس پلانٹ کو2019 میں چلنا تھا وہ چارسال ہوگئے آج تک نہیں چل سکا ہے۔

    شہباز شریف نے مزید کہا کہ 100 ارب سے زائد کا منصوبہ بند ہے، نئے پلانٹ جو تیل سے چلتے ہیں وہ بھی بند پڑے ہیں، عدم اعتماد سے جانے والی حکومت کی منصوبے پر کوئی توجہ نہیں تھی۔

    وزیراعظم نے کہا کہ گیس تو باہر سے دستیاب ہی نہیں ہے، جو گیس 3 سے4 ڈالر پر نہیں خریدی وہ آج 35ڈالر فی یونٹ ہے، ملک میں گزشتہ حکومت جتنی نااہل اورکرپٹ حکومت کبھی نہیں آئی ، وہ حکومت ان تمام چیزوں سے لاتعلق تھی یہ کس کا قصور تھا؟ جب کہ ہم نے 72، 72 دنوں میں فلائی اوور بنارک عوام کے حوالے کیے۔

    انہوں نے کہا کہ تیل کےمعاملات کو بھی ہم دیکھ رہے ہیں، میں نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ 8 سے زائد اجلاس کیے ہیں۔

    وزیراعظم نے اپنے خطاب میں ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ افسوسناک خبرہے کہ ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی پرایوان میں حملہ ہوا ہے۔