Tag: WHO warning

  • دنیا میں ایک اور وبا کا خطرہ، ڈبلیو ایچ او نے خبردار کردیا

    دنیا میں ایک اور وبا کا خطرہ، ڈبلیو ایچ او نے خبردار کردیا

    جنیوا : عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ پوری دنیا میں ایک اور وبا پھیلنے کا خطرہ ہے اگر فوری طور پر ہنگامی اقدامات نہ کیے گئے تو مشکلات مزید بڑھ جائیں گی۔

    ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے بعد کئی ممالک میں رواں سال لوگوں کو خسرہ سے بچاؤ کے ٹیکے نہیں لگائے گئے، جو انتہائی تشویشناک بات ہے، اس صورتحال میں خدشہ ہے کہ اگر متاثرہ علاقوں میں جلد ویکسین نہیں پہنچائی گئی تو خسرہ وبائی شکل اختیار کرسکتا ہے۔

    measles vaccine

    دنیا میں خسرہ کی بیماری بہت تیزی سے پھیل رہی ہے، اس حوالے سےعالمی ادارہ صحت نے خبردارکیا ہے کہ اگرخسرہ کو روکنے کیلئے فوری اقدامات نہ کیے گئے تو سال کے آخر تک دنیا کے نصف سے زیادہ ممالک کو خسرہ کی وباء کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت نے زور دیا کہ ہمیں بچوں کو محفوظ رکھنے کے لیےخسرہ کے خلاف تیزی سے کام کرنے کی ضرورت ہے، دنیا میں معاشی بحران اور تنازعات جیسے مسائل کی وجہ سے خسرہ پر عالمی رہنماؤں کی توجہ کم دکھائی دیتی ہے۔

    Diseases

    عالمی ادارہ صحت کے جانب سے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال دنیا بھر میں خسرہ کے کیسز 79 فیصد بڑھ کر 3 لاکھ سے زیادہ ہوگئے تھے۔

  • فاسٹ فوڈ کے شوقین کن بیماریوں کا شکار بنتے ہیں؟

    فاسٹ فوڈ کے شوقین کن بیماریوں کا شکار بنتے ہیں؟

    گھر میں بیٹھے فلم یا ٹی وی دیکھنے یا دوران سفر منہ کا ذائقہ تبدیل کرنے کیلئے لوگوں کی بڑی تعداد مختلف اقسام کی خوراک استعمال کرتی ہے۔

    ایسے میں عام طور پر روایتی کھانوں کے بجائے چپس، بسکٹ، کولڈ ڈرنکس لیے جاتے ہیں جن کا استعمال الٹرا پروسیسڈ فوڈز کے زمرے میں آتا ہے۔

    یاد رکھیں یہ عمل اپنی صحت کے ساتھ دشمنی کے مترادف ہے، پیٹ بھرا ہونے کے باوجود ان کا زیادہ استعمال صحت کیلئے انتہائی نقصان دہ ہوسکتا ہے۔

    ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) اور انڈین کونسل فار ریسرچ آن انٹرنیشنل اکنامک ریلیشنز کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق 10 سال میں بھارت میں الٹرا پروسیسڈ فوڈ کی مارکیٹ میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

    ماہرین کے مطابق برگرز، فرنچ فرائز ودیگر فاسٹ فوڈز میں چکنائی، کیلوریز، نمک اور پراسیس کاربوہائیڈریٹس کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے جبکہ وٹامنز، منرلز اور صحت کے لیے مفید دیگر غذائی اجزا کی کمی ہوتی ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق فاسٹ فوڈ کا زیادہ استعمال دل کو نقصان پہنچانے کا تو سبب بنتا ہے جس سے ہارٹ فیلیئر، ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اس کے ساتھ ہی یہ بلڈ شوگر میں اضافے، جسمانی وزن میں اضافے کا باعث بھی بنتا ہے۔

    صرف یہ ہی نہیں فاسٹ فوڈ کے شوقین مزاج میں چڑاچڑا پن، ڈپریشن، تھکاوٹ، یادداشت کی کمی سے متعلق امراض ڈیمینشیا اور الزائمر کا خطرہ بھی دیگر افراد سے 3 گنا بڑھ جاتا ہے۔

    فاسٹ فوڈ کے استعمال سے نظام تنفس کے مسائل بھی پیدا ہوسکتے ہیں جو آگے چل کر دمے کی صورت اختیار کرسکتے ہیں جب کہ شکراور چکنائی کے زیادتی کے باعث یہ جلد کے لیے بھی نقصان دہ ہیں جس سے قبل از وقت بڑھاپا یعنی جھریاں، کیل مہاسے جیسے مسائل کا شکار ہوسکتے ہیں۔

  • کورونا وائرس : عالمی ادارہ صحت نے دنیا کو بڑے خطرے سے آگاہ کردیا

    کورونا وائرس : عالمی ادارہ صحت نے دنیا کو بڑے خطرے سے آگاہ کردیا

    جنیوا : عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی قسم ڈیلٹا سریع الحرکت اور اب تک کی ایسی قسم ہے جو کمزور افراد کو تلاش کرکے ہلاک کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

    گزشتہ روز کی جانےوالی نیوز کانفرنس کے دوران عالمی ادارے کے ہیلتھ ایمرجنسیز کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر مائیک ریان نے کہا کہ ڈیلٹا مزید جان لیوا ہوسکتی ہے کیونکہ انسانوں کے درمیان اس کی منتقلی بہت زیادہ مؤثر طریقے سے ہوتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ڈیلٹا قسم بتدریج ایسے کمزور افراد تلاش کرلے گی جو بہت زیادہ بیمار ہوجائیں گے، ہسپتال میں داخل ہوگے اور ان کی ہلاکت کا خطرہ ہوگا۔

    انہوں نے کہا ‘کورونا کی یہ مخصوص قسم سریع الحرکت اور حالات سے مطابقت پیدا کرنے والی ہے، جو سابقہ اقسام کے مقابلے میں کمزور افراد کو زیادہ افادیت سے منتخب کرتی ہے اور اگر لوگوں کی ویکسینیشن نہیں ہوئی تو وہ مستقبل میں خطرے کی زد میں ہوں گے’۔

    عالمی ادارہ صحت نے امیر ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ ڈیلٹا کے پھیلاؤ کی رفتار کو سست کرنے کے لیے غریب ممالک کو مزید ویکسینز عطیہ کریں۔ ڈبلیو ایچ او کی کووڈ 19 کی ٹیکنیکل ٹیم کی سربراہ ماریہ وان کرکوف نے کہا کہ ڈیلٹا قسم اب تک 92 ممالک تک پہنچ چکی ہے۔

    انہوں نے کہا ‘بدقسمتی سے ہم اب تک درست مقامات پر لوگوں کی زندگیاں بچانے کے لیے ویکسینز فراہم نہیں کرسکے۔

    خیال رہے کہ کورونا کی یہ قسم سب سے پہلے بھارت میں سامنے آئی تھی جس کے نتیجے میں وہاں دوسری لہر کے دوران ریکارڈ کیسز اور اموات ہوئی تھیں۔

    عالمی ادارے کے عہدیداران کا کہنا تھا کہ ڈیلٹا جلد عامی سطح پر کورونا کی بالادست قسم ہوگی، جس نے برطانیہ میں ایلفا قسم کو پیچھے چھچوڑ دیا ہے اور جلد امریکا میں بھی غلبہ حاصل کرنے والی ہے۔

    عالمی ادارہ صحت نے کچھ عرصے قبل باعث تشویش قسم قرار دیا تھا، یعنی یہ زیادہ تیزی سے پھیل سکتی ہے، زیادہ جان لیوا اور ویکسینز کے خلاف زیادہ مزاحم کرتی ہے۔

    ڈیلٹا قسم ایلفا کے مقابلے میں بظاہر 60 فیصد زیادہ متعدی ہے جو پہلے ہی دیگر اوریجنل وائرس کے مقابلے میں 50 فیصد زیادہ متعدی قرار دی گئی ہے۔

    برطانوی ڈیٹا کے مطابق ڈیلٹا سے متاثر افراد میں ہسپتال داخلے کا خطرہ دوگنا زیادہ ہوتا ہے۔ ایسا خیال کیا جارہا ہے کہ ویکسین کی پہلی خوراک کے استعمال سے اس نئی قسم سے زیادہ تحفظ حاصل نہیں ہوتا۔

    ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا تھا کہ فائزر یا ایسٹرا ینیکا ویکسینز کی پہلی خوراک سے ڈیلٹا کی علامات والی بیماری سے محض 33 فیصد تحفظ ملتا ہے، تاہم 2 خوراکوں سے تیہ شرح کافی زیادہ بڑھ جاتی ہے۔

  • کورونا وائرس کی نئی اقسام کا تیزی سے پھیلاؤ، ڈبلیو ایچ او نے متنبہ کردیا

    کورونا وائرس کی نئی اقسام کا تیزی سے پھیلاؤ، ڈبلیو ایچ او نے متنبہ کردیا

    عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ برطانیہ، جنوبی افریقہ اور برازیل میں کورونا وائرس کی نئی متغیر اقسام نے تیزی کے ساتھ ابتدائی وباء کی جگہ لے لی ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کی منگل کے روز جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ برطانیہ اور جنوبی افریقہ میں گزشتہ اکتوبر سے نئی متغیر اقسام کے انفیکشن تیزی کے ساتھ پھیل کر ان ممالک میں دریافت ہونے والے متاثرین کی تعداد کا بیشتر حصہ بن چکے ہیں۔ اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ نئی متغیر اقسام کے متاثرین کا تناسب برازیل میں انفیکشنز کا تقریباً نصف ہے۔

    مذکورہ رپورٹ کے مطابق ابتدائی اقسام کے مقابلے میں متغیر اقسام سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد میں مجموعی اضافے کا تخمینہ شدہ تناسب سب سے پہلے برطانیہ میں دریافت ہونے والی متغیر قسم کے لیے41 فیصد رہا۔

    سب سے پہلے جنوبی افریقہ میں پائی گئی متغیر قسم کے لیے 36 فیصد اور برازیل میں دریافت ہونے والی متغیر قسم کے لیے گیارہ فیصد ہے۔ اس سے مراد اُن لوگوں کی اوسط تعداد ہے جن کو ایک متاثرہ فرد متاثر کرے گا۔

    اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ والی متغیر قسم ایک ہفتے کے دوران مزید سات ملکوں میں دریافت ہوئی ہے اور مجموعی طور پر 125 ممالک اس متغیر قسم کے متاثرین کی اطلاع دے چکے ہیں۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جنوبی افریقہ میں دریافت ہونے والی متغیر قسم کے متاثرین کی اطلاع دینے والے ملکوں کی تعداد، ایک ہفتے کے دوران 11 کے اضافے کے ساتھ 75 ہو گئی ہے۔ برازیل کی متغیر قسم کے متاثرین کی اطلاع دینے والے ملکوں کی تعداد 3 کے اضافے سے 41 ہو گئی ہے۔

    ڈبلیو ایچ او، مذکورہ تین متغیر اقسام کو باعثِ تشویش متغیر اقسام قرار دیتے ہوئے ان پر اپنی نگرانی سخت تر کر رہا ہے۔ اس تازہ ترین رپورٹ میں دلچسپی کی حامل متغیر اقسام کے طور پر مزید دو کو فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔

    دنیا بھر میں اتوار تک کے ہفتے میں سامنے آنے والے کورونا وائرس کے نئے متاثرین کی تعداد مسلسل چوتھے ہفتے بڑھی ہے، جس کی جزوی وجہ یہ ہے کہ برازیل، بھارت اور فرانس میں متاثرین کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ نئی اموات کی تعداد بھی چھ ہفتے کمی کے بعد مذکورہ ہفتے میں بڑھ گئی ہے۔