Tag: WHO

  • کرونا کے علاج کے لیے دوائیوں کی فہرست سے اہم دوا خارج

    کرونا کے علاج کے لیے دوائیوں کی فہرست سے اہم دوا خارج

    جنیوا: عالمی ادارہ صحت نے ریمڈیسیور کو دوائیوں کی فہرست سے خارج کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جمعے کو روئٹرز نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے اینٹی وائرل دوا ریمڈیسیور کو کرونا کی دوائیوں کی فہرست سے خارج کر دیا ہے۔

    قبل ازیں ڈبلیو ایچ او متنبہ کر چکی ہے کہ ریمڈیسیور کو کرونا کے مریضوں کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے، خواہ وہ کتنے ہی بیمار کیوں نہ ہوں، کیوں کہ کرونا کے مریضوں میں اس کی افادیت کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔

    اس سلسلے میں ڈبلیو ایچ او کی ایک سفارش بھی برٹش میڈیکل جرنل میں شائع ہوئی ہے، جو ایک جائزے پر مشتمل تھی، جس میں چار ممالک کے 7 ہزار سے زائد اسپتال میں داخل مریضوں پر ریمڈیسیور کا استعمال کیا گیا تھا۔

    عالمی ادارہ صحت کے گائیڈ لائن ڈیویلپمنٹ گروپ پینل کا کہنا تھا کہ اگر ریمڈیسیور کے کوئی مثبت اثرات موجود ہیں تو اس کا امکان بہت کم ہے جب کہ نقصان کا امکان پھر بھی موجود ہے۔

    کرونا کی دوا آ گئی؟ امریکی میڈیا کا بڑا دعویٰ

    شواہد کا جائزہ لینے کے بعد اس پینل نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ مریضوں کے لیے اموات کی شرح یا دیگر اہم نتائج پر ریمڈیسیور کا کوئی مفید اثر نہیں دیکھا گیا۔

    واضح رہے کہ ابتدائی تحقیق کے بعد امریکا، یوروپی یونین اور دیگر ممالک میں ریمڈیسیور کے استعمال کی منظوری دی جا چکی ہے، یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ دوا کو وِڈ 19 کے کچھ مریضوں میں صحت یابی کا وقت کم کر سکتی ہے۔

  • لاک ڈاؤن کی اب کوئی ضرورت نہیں ہوگی، لیکن کیسے ؟ ڈبلیو ایچ او نے بتادیا

    لاک ڈاؤن کی اب کوئی ضرورت نہیں ہوگی، لیکن کیسے ؟ ڈبلیو ایچ او نے بتادیا

    نیو یارک : عالمی ادارہ صحت کے ایک عہدیدار نے کہا ہے کہ اگر95 فیصد لوگ ماسک پہنیں تو لاک ڈاؤن کی کوئی ضرورت نہیں ہوگی سینیٹائزر لگانا بھی لازمی امر ہے۔

    گزشتہ روز پریس بریفنگ کے دوران گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگرچہ ماسک پہننے سے کورونا وائرس کے خلاف مکمل طور پر بچاؤ نہیں ہوتا لیکن یہ بہت ضروری ہے۔

    عالمی صحت تنظیم (ڈبلیوایچ او) یورپی علاقے کے ڈائریکٹر ہنس کلگو نے کہا کہ اگر95 فیصد لوگ محفوظ ماسک پہنتے ہیں تو ملک کے کسی بھی حصے میں کورونا وائرس کے سلسلے میں لاک ڈاؤن لگائے جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم سبھی اپنے حصے کا کام کریں یعنی محفوظ ماسک پہنیں تو لاک ڈاؤن سے بچاجاسکتا ہے، میں اس بات سے پوری طرح متفق ہوں لاک ڈاؤن کورونا وائرس کے خلاف اٹھایا جانے والا آخری طریقہ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اگرچہ ماسک پہننے سے کورونا وائرس کے خلاف مکمل طور پر بچاؤ نہیں ہوتا تاہم اس کے ساتھ سوشل ڈسٹنسنگ اور ہاتھوں کے سینیٹائز کرنے سے لے کر تمام دیگر طریقوں کو بھی اپنانا ضروری ہے لیکن ماسک بے حد ضروری ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں ڈائریکٹر ہنس کلگو نے کہا کہ کورونا انفیکشن کو روکنے کے لئے اسکولوں کو بند کرنے کو مؤثر قدم یا طریقہ کار نہیں مانا جاسکتا کیونکہ بچوں اور نوجوانوں کو کورونا انفیکشن کا بنیادی کیریئر نہیں مانا گیا ہے۔

  • کرونا وائرس کو نظر انداز کرنے والوں کا ساتھ وائرس کیا کرتا ہے؟

    کرونا وائرس کو نظر انداز کرنے والوں کا ساتھ وائرس کیا کرتا ہے؟

    جنیوا: دنیا بھر میں ایک طرف نئے کرونا وائرس نے اپنی ہلاکت خیزی سے تباہی مچائی ہوئی ہے، دوسری طرف ایسے لوگ بھی ہیں جو کرونا وائرس ہی کو نظر انداز کر کے بے فکری سے زندگی گزارتے ہیں۔

    ایسے لوگوں کے لیے عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس ایڈھانم نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کم زور صحت والوں کو بیمار کرتا ہے، یہ وائرس ان کو بھی نہیں چھوڑتا جو اسے نظر انداز کرتے ہیں، یہ انھیں بھی بیمار کر دیتا ہے۔

    ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے جنیوا میں اجلاس سے خطاب میں کہا ہم کرونا وائرس سے لڑتے لڑتے تھک گئے ہیں لیکن وائرس نہیں تھکا۔

    اپنے خطاب میں ٹیڈروس ایڈھانم نے نو منتخب امریکی صدر جو بائیڈن اور نائب صدر کمالہ ہیرس کو مبارک باد بھی دی اور کہا ہم نئی امریکی انتظامیہ سے باہمی اعتماد سازی کے ساتھ مل کر کام کے منتظر ہیں۔

    تاریخی دن : امریکی کرونا ویکسین کے مثبت نتائج آنا شروع

    خیال رہے کہ امریکا اور جرمنی کی دوا ساز کمپنیوں نے اپنی مشترکہ تجرباتی کرونا وائرس کی ویکسین کے 90 فی صد سے زیادہ مؤثر ہونے کا دعویٰ کر دیا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا کہ کرونا سے بچاؤ کی ویکسین کی کامیابی دنیا کے لیے بڑی خبر ہے، کرونا سے بچاؤ کی نئی آنے والی ویکسین کے 90 فی صد مثبت نتائج آئے ہیں۔

    امریکی فارما کمپنی فائزر نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے کرونا ویکسین کے فیز تھری کا کامیاب تجربہ کیا ہے جس کے 90 فی صد مؤثر نتائج سامنے آئے ہیں، سی ای او فائزر البرٹ برلا کا کہنا تھا کہ آج انسانی تاریخ اور سائنس کے لیے بہت بڑا دن ہے۔

  • کیا کورونا وائرس نے انفلوئنزا کو ختم کردیا؟ ماہرین کا انکشاف

    کیا کورونا وائرس نے انفلوئنزا کو ختم کردیا؟ ماہرین کا انکشاف

    عالمی ادارہ صحّت اور دنیا بھر کے طبی ماہرین کورونا کی وبا اور اس وائرس سے ہلاکتوں کے ساتھ اس خدشے کا اظہار بھی کرتے رہے ہیں‌ کہ موسمِ سرما میں انفلوئنزا کے کیسز بڑھ سکتے ہیں‌ اور ایسی صورت میں بڑے پیمانے ہلاکتوں کے ساتھ صحت کا نظام بھی خطرے میں‌ پڑ سکتا ہے، لیکن ایک مطالعے کے نتائج سے معلوم ہوا ہے کہ انفلوئنزا کے کیسز میں 98 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔

    انفلوئنزا وبائی مرض ہے جو نظام تنفس اور پھیپھڑوں کو متاثر کرتا ہے اور اس کا وائرس زیادہ تر کم زور یا ایسے لوگوں کو نشانہ بناتا ہے جن کی قوتَ مدافعت بہتر نہ ہو، انفلوئنزا وائرس ان کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق وائرس سردیوں اور خزاں کے موسم میں انفلوئنزا کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اس وائرس نے 1918 میں دنیا بھر میں 20 سے 30 سال کی عمر کے افراد کو جن کا مدافعتی نظام مضبوط تھا، انہیں اپنا شکار بنایا تھا۔

    اس وقت جب کہ دنیا کے اکثر ممالک کوویڈ 19 کی دوسری لہر سے متاثر ہیں، ماہرین اس وبائی مرض کے ساتھ ساتھ انفلوئنزا کے خطرے سے نمٹنے کے لیے بھی اقدامات کرنے پر زور دے رہے تھے۔ تاہم اس حوالے سے ایک طبی جائزے میں سامنے آیا ہے دنیا بھر میں انفلوئنزا کیسز میں 98 فیصد کمی ہوئی ہے اور یہ گزشتہ سال کی نسبت حیران کن حد تک کم ہیں، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے اعداد و شمار بھی بتاتے ہیں کہ انفلوئنزا کیسز میں تیزی سے کمی ہوئی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بہت سے ممالک میں کورونا کے ساتھ انفلوئنز کے کیسز میں اضافے، اور موسم سرما میں وائرس کے پھیلاؤ سے خوفناک صورتحال پیدا ہوجانے کا خدشہ تھا اور کہا جارہا تھاکہ یہ وائرس صحت کے نظام کو تباہی کی طرف دھکیل سکتے ہیں، کیونکہ فلو سے ہر سال 10،000 برطانوی ہلاک ہوجاتے تھے اور اب کوویڈ 19 کی دوسری مہلک لہر کے باعث اس تعداد میں کئی گنا اضافہ ہوسکتا ہے۔

    یہی وجہ تھی کہ برطانوی حکومت نے تاریخ کا سب سے بڑا فلو ویکسینیشن پروگرام شروع کیا، جس میں اس وائرس کے خلاف ویکسین کا استعمال پہلے 65 سال سے زیادہ اور ساتھ ہی کم عمر افراد میں کیا جانا ہے، لیکن ایسا لگتا ہے کہ فلو ختم ہوگیا ہے۔

    ماہرین کے مطابق انفلوئنزا کے کیسز میں کمی کا انکشاف اس وقت ہوا جب رواں سال مارچ میں فلو سیزن کے ختم ہونے پر کوویڈ 19 پھیلا تھا۔ اور اس کی تصدیق ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے جمع کردہ اعداد و شمار میں بھی ہوئی۔

    اس حوالے سے اعداد و شمار میں یہ بھی سامنے آیا کہ دنیا کے تقریباً نصف حصے میں جہاں موسم گرما میں فلو کا زور ہوتا ہے، وہاں رواں سال آسٹریلیا جیسے ملک میں اپریل میں صرف 14 فلو کے کیسز دیکھے گئے تھے جبکہ 2019 میں اسی ماہ کے دوران 367 کیس ریکارڈ ہوئے تھے اور اس میں 96 فیصد کمی ہوئی ہے۔

    ڈبلیو ایچ او کے اعداد و شمار اور ماہرین کے مطابق اس سے پہلے کبھی ایسا نہیں ہوا، اس کے علاوہ چلی میں اپریل اور اکتوبر کے درمیان فلو کے صرف 12 کیسز کا پتہ چلا جبکہ 2019 میں اسی عرصے کے دوران ان کی تعداد تقریبا 7،000 تھی۔

  • کورونا وائرس، دنیا کی اکثریت خطرے میں ہے، عالمی ادارہ صحت

    کورونا وائرس، دنیا کی اکثریت خطرے میں ہے، عالمی ادارہ صحت

    نیویارک: عالمی ادارہ صحت کے ایمرجنسی ماہر مائیک ریان کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے باعث دنیا کی اکثریت خطرے میں ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ایمرجنسی ماہر مائیک ریان نے ایگزیکٹو بورڈ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ کورونا کی تحقیقات کے لیے چین کو عالمی ماہرین کی فہرست پیش کردی ہے۔

    مائیک ریان کا کہنا ہے کہ جنوب مشرقی ایشیا کے کچھ حصوں میں وبا پھیل رہی ہے، اعداد و شمار کے مطابق دنیا کا 10 فیصد حصہ وائرس سے متاثر ہوچکا ہے، 10 فیصد متاثرین کا مطلب دنیا کی اکثریت خطرے میں ہے۔

    ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ دنیا میں ہر دس میں سے ایک شخص کورونا سے متاثر ہوسکتا ہے، جنوب مشرقی ایشیا اور شمالی بحیرہ روم کے کچھ حصوں میں وبا تیزی سے پھیل رہی ہے۔

    مزید پڑھیں: عالمی ادارہ صحت کا کم قیمت کرونا ٹیسٹنگ کٹس ترقی پذیر ممالک کو فراہم کرنے کا اعلان

    واضح رہے کہ گزشتہ دنوں عالمی ادارہ صحت نے کم قیمت کرونا ٹیسٹنگ کٹس ترقی پذیر ممالک کو فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا، یہ کٹس 15 منٹ میں کرونا کی تشخیص کریں گی۔

    دنیا بھر میں اس وقت کرونا وائرس کی تشخیص کے لیے ‘پولیمر چین ری ایکشن’ یا ‘پی سی آر’ نامی ٹیسٹنگ کٹس استعمال ہورہی ہیں، جس میں وائرل جینیاتی مواد کو خصوصی لیبارٹری آلات میں دیکھا جاتا ہے، ان کٹس کی تیاری میں بھاری رقم خرچ ہوتی ہے اور کئی ممالک اس سے محروم بھی ہیں۔

    تاہم عالمی ادارہ غریب ممالک کو جنوبی کوریائی ٹیسٹ فراہم کرے گا جو سستے ہوں گے، صرف 5 ڈالر کا یہ اینٹی جین ٹیسٹ وائرس کے جینیاتی مواد کی بجائے اس کے باہری عناصر کو پکڑ کر کرونا کی تشخیص کرے گا۔

  • کرونا ویکسین کی تیاری، عالمی ادارہ صحت نے بڑا خدشہ ظاہر کر دیا

    کرونا ویکسین کی تیاری، عالمی ادارہ صحت نے بڑا خدشہ ظاہر کر دیا

    جنیوا: عالمی ادارہ صحت نے بڑا خدشہ ظاہر کر دیا ہے کہ جب تک کرونا وائرس کی ویکسین تیار ہوگی تب تک یہ موذی وائرس 20 لاکھ انسانوں کو لقمہ اجل بنا چکا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈبلیو ایچ او نے خبردار کیا ہے کہ ویکسین تیار ہونے تک کو وِڈ 19 سے 2 ملین انسان موت کے منہ میں جا سکتے ہیں، اس وقت کرونا وائرس سے دنیا بھر میں ہلاکتیں 10 لاکھ کے قریب پہنچ چکی ہیں، ماہرین نے مطالبہ کیا ہے کہ عالم گیر وبا کی روک تھام کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔

    صحت کے عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ جب تک ایک کام یاب اور مؤثر ویکسین تیار ہو کر وسیع سطح پر اس کا استعمال شروع ہوگا، بہت امکان ہے کہ موجودہ ہلاکتیں دگنی ہو چکی ہوں، اور اگر ٹھوس ایکشن نہیں لیا گیا تو تعداد دو ملین سے بھی زیادہ ہو سکتی ہے۔

    جمعے کو یو این ایجنسی کے ایمرجنسیز پروگرام کے سربراہ مائیک ریان نے ایک بریفنگ میں کہا کہ 20 لاکھ اموات محض ایک تصور نہیں ہے بلکہ افسوس ناک طور پر اس کا امکان موجود ہے۔

    چین نے تین ممالک کو کرونا ویکسین فراہم کرنے کی یقین دہانی کرا دی

    واضح رہے کہ چین میں نمودار ہونے والے نئے کرونا وائرس کے آغاز سے اب تک کے 9 مہینوں میں عالمی سطح پر مصدقہ اموات کی تعداد 9 لاکھ 95 ہزار ہو چکی ہے، وائرس سے اب تک مجموعی طور پر 3 کروڑ 28 لاکھ لوگ متاثر ہو چکے ہیں، جب کہ 2 کروڑ 42 لاکھ مریض کرونا کی بیماری سے صحت یاب ہوئے ہیں۔

    ریان نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ایک ملین بہت خوف ناک تعداد ہے، اور اس سے قبل کہ ہم دوسرے ملین کو سوچنے لگ جائیں ضرورت ہے کہ موجودہ تعداد پر غور کریں۔

    عالمی ادارہ صحت کی یہ وارننگ اس وقت سامنے آئی ہے جب وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہو نے والے ملک امریکا میں کرونا کیسز کی تعداد 7 ملین سے بھی بڑھ گئی۔

  • اینٹی کورونا انجکشنز کارآمد ثابت ہوں گے یا نہیں؟ عالمی ادارہ صحت کا نیا انکشاف

    اینٹی کورونا انجکشنز کارآمد ثابت ہوں گے یا نہیں؟ عالمی ادارہ صحت کا نیا انکشاف

    جینیوا :  ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروس ادہانوم نے کہا ہے کہ کورونا مریضوں کے علاج کیلئے استعمال کیے جانے والے انجکشنز کی  کوئی گارنٹی نہیں ہے کہ یہ مریض کیلئے کارآمد ثابت ہوں گے یا نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق  کورونا وائرس کا قہر پوری دنیا میں جاری ہے اور  سبھی بے صبری سے انتظار کر رہے ہیں کہ کوئی کارآمد ویکسین یا انجکشن سامنے آجائے تاکہ مریضوں کے علاج معالجے میں آسانی پیدا کی جاسکے۔

     اس دروران ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروس نے حیرت انگیز بیان دیا ہے، انہوں نے کہا  ہےکہ وبا سے بچاؤ کے لیے تیار کیے جا رہے ٹیکے اگر بن بھی جائیں تو بھی ان کی کوئی گارنٹی نہیں۔

    اس حوالے سے عالمی صحت ادارہ (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ ٹیڈروس ادہانوم نے حیرت انگیز بیان دے کر معالجین کو پریشانی میں مبتلا کردیا ہے۔

    انہوں نے کہا ہے کہ کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے تیار کیے جانے والے ٹیکے بن بھی جائیں تو ان کی کوئی گارنٹی نہیں ہےگویا کہ یہ ٹیکے کام کریں گے یا نہیں، اس سلسلے میں ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا۔

    ڈبلیو ایچ او سربراہ نے مزید کہا کہ عالمی صحت ادارہ کے پاس اس بات کی کوئی گارنٹی نہیں ہے کہ کورونا وائرس وبا کے لیے تیار کیے جا رہے ٹیکوں میں سے کوئی کام کرے گا یا نہیں۔

    مزید پڑھیں : ایکٹیمرا انجکشن علاج میں کتنا مددگار ہے؟

    ماہرین کے مطابق چونکہ کورونا وائرس کا کوئی مصدقہ علاج موجود نہیں اس لیے اس وائرس کے شکار مریضوں کی صرف طبی مدد ہی کی جا رہی ہے جس میں مختلف ادویات اور طبی آلات کا استعمال شامل ہے۔

    اس حوالے سے لاہور کے میو ہسپتال میں کوویڈ19 کے مریضوں کا علاج کرنے والے ڈاکٹر سلمان ایاز کا کہنا ہے کہ یہ انجکشن کورونا کے مریضوں کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے اور یہ مریض کے اعضا میں ہونے والی سوزش کو روکتا ہے تاکہ ان اعضا کو نقصان نہ پہنچے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق ڈاکٹر سلمان ایاز کا کہنا تھا کہ اس انجکشن کو اگر وقت پر استعمال کیا جائے تو جسمانی اعضا کو نقصان پہنچنے سے روکا جا سکتا ہے، ہم اس انجکشن کو مسلسل تین دن مریض پر استعمال کرتے ہیں۔

    انھوں نے مزيد بتایا کہ ایسا نہیں ہے کہ یہ انجکشن مریض کیلئے انتہائی ضروری ہے، یہ صرف علاج کے دوران مددگار ثابت ہو سکتا ہے اگر ایسے وقت پر لگایا جائے۔

  • بڑا اعزاز ، پاکستان کورونا سے بہترین اندازمیں نمٹنے والے 7 ممالک  میں شامل

    بڑا اعزاز ، پاکستان کورونا سے بہترین اندازمیں نمٹنے والے 7 ممالک میں شامل

    اسلام آباد : عالمی ادارہ صحت نے پاکستان کو کورونا سے بہترین اندازمیں نمٹنے والے سات ملکوں میں شامل کرلیا جبکہ  پاکستان کی کاوشوں کا اعتراف بھی کیا۔

    تفصیلات کے مطابق کوروناوبا سےنمٹنےکیلئے وزیراعظم کی کامیاب حکمت عملی اور این سی اوسی کے بروقت ایکشن کی دنیا بھی معترف ہیں، ڈبلیو ایچ او  نے  پاکستان کو ان ممالک کی فہرست میں شامل کرلیا، جن سے دنیا مستقبل میں وبا سے کیسے نمٹا جائے سیکھ سکتی ہے، 7ممالک کی فہرست میں تھائی لینڈ، اٹلی، منگولیا،ماریشس اور یوراگوئے شامل ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈروس نے کورونا وبا کیلئے پاکستان کےاقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہا پاکستان نے کورونا سے نمٹنے کیلئے انفرا اسٹرکچر  کا بہترین استعمال کیا، انسدادپولیو کے وسائل،مہارت کورونا سے نمٹنے کیلئے استعمال کی گئی۔

    مزید پڑھیں : کورونا سے نمٹنے کی زبردست حکمت عملی، وزیراعظم کو بڑا اعزاز مل گیا

    ڈاکٹر ٹیڈروس کا کہنا تھا کہ کمیونٹی ہیلتھ ورکرزنےٹریکنک اورمانیٹرنگ میں اہم کرداراداکیا، حکومتیں صحت عامہ اورعوامی بہبودپرزیادہ خرچ کریں، حکومت کے نقادین بھی سیاسی قیادت کی کوششوں کے معترف نظر آئے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں پاکستان نےکوروناپربھرپورانداز میں قابوپایا اور پاک فوج کے تعاون سے این سی اوسی کاصوبائی حکومتوں سے مثالی رابطہ رہا۔

    ورلڈاکنامک فورم رپورٹ میں کہا کہ میڈیا نےبھی عوامی آگہی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ، کورونانےعوامی بہبود،صحت عامہ پرترجیحات بدلی ہیں۔

    خیال رہے  پاکستان  میں کورونا سے اموات اور کیسز میں کمی کا سلسلہ برقرار ہے ، چوبیس گھنٹے میں پانچ مریض  جاں بحق ہوئے ، جس کے بعد  ملک بھر میں مہلک وائرس سے اموات کی کل تعداد چھ ہزار تین سو ستر ہوگئی جبکہ کورونا کے فعال کیسز پانچ ہزار سات سو پچانوے رہ گئے اور  اب تک دو لاکھ اٹھاسی ہزار دو سو چھ افراد صحتیاب ہوچکے ہیں۔

  • کرونا وائرس ویکسین کے حوالے سے عالمی ادارہ صحت کا اہم اعلان

    کرونا وائرس ویکسین کے حوالے سے عالمی ادارہ صحت کا اہم اعلان

    جنیوا: عالمی ادارہ صحت نے کرونا وائرس ویکسین کے حوالے سے اہم اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ویکسین کے مؤثر اور محفوظ ثابت ہونے تک اس کی منظوری نہیں دی جائے گی۔

    عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ وہ ایسی کسی ویکسین کی توثیق نہیں کرے گا جس کا محفوظ اور مؤثر ہونا ثابت نہ ہوگیا ہو، ادارے کا کہنا ہے کہ سنہ 2021 کے وسط تک وائرس کی ویکسین آنے کی کوئی امید نہیں کی جا سکتی۔

    اقوام متحدہ نے اس بات کا خیر مقدم کیا ہے کہ ویکسین جن افراد پر ٹیسٹ کی گئی ہے ان میں سے ہزاروں اس کے حتمی مراحل تک پہنچ گئے ہیں، تاہم ادارے کی ترجمان مارگریٹ ہیرس کا کہنا ہے کہ وقت کے حساب سے انہیں امید نہیں کہ اگلے سال کے وسط تک کوئی ویکسی نیشن کی جا سکے گی۔

    دوسری جانب روس میں منظور کی جانے والی ویکسین کی، دا لونسینٹ نامی میڈیکل جریدے میں تحقیق شائع ہوئی جس کے مطابق اس ویکسین کے شروع میں ہونے والے ٹیسٹوں میں شامل ہونے والے مریضوں میں بغیر کسی منفی ضمنی اثرات کے اینٹی باڈیز پیدا ہوئیں۔

    تاہم سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ اس ویکسین کے ٹرائلز میں حصہ لینے والوں کی تعداد صرف 76 تھی جو کہ بہت کم ہے اور اس سے ویکسین کا محفوظ اور مؤثر ہونا ثابت نہیں کیا جا سکتا۔

    امریکی حکومت نے بھی اپنی ریاستوں سے کہا ہے کہ 3 نومبر کو ہونے والے انتخابات سے قبل یعنی یکم نومبر تک ممکنہ طور پر ویکسین کی تقسیم کے لیے تیار رہیں۔ امریکا میں کرونا وائرس کی وجہ سے دنیا میں سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

    عام صورتحال میں ویکسین کا ٹیسٹ کرنے والوں کو ویکسین کے مؤثر اور محفوظ ہونے کے بارے میں جاننے کے لیے مہینوں یا برسوں انتظار کرنا چاہیئے، لیکن ویکسین کے جلدی آنے پر بہت زور دیا جا رہا ہے کیونکہ اس وبا سے بہت زیادہ نقصانات ہو رہے ہیں۔

    ادھر فرانس کی دوا ساز کمپنی صنوفی کے چیف اولیور بوگیو کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی مستقبل میں آنے والی ویکسین کی قیمت 10 یورو سے بھی کم ہوگی۔

    صنوفی کے شیف نے فرانس انٹر ریڈیو کو بتایا کہ ویکسین کے انجیکشن کی قیمت کا تعین ابھی نہیں کیا گیا، ہم آنے والے مہینوں کے لیے ویکسین بنانے کی قیمت کا تعین کر رہے ہیں۔

  • کرونا وائرس : عالمی ادارہ صحت نے نئی دوا کی توثیق کردی

    کرونا وائرس : عالمی ادارہ صحت نے نئی دوا کی توثیق کردی

    عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کوویڈ 19کے تشویشناک مریضوں کی جان بچانے کے حوالے سے ڈیکسا میتھاسون نامی دوا کے نتائج کاخیر مقدم کرتے ہوئے اسے خوش آئند قرار دیا ہے۔

    ڈبلیو ایچ او کے مطابق یہ آکسیجن یا وینٹی لیٹر کی ضرورت والے کوویڈ 19 کے انتہائی پیچیدہ مریضوں کی شرح اموات کو کم کرنے کے سلسلے میں سود مند ثابت ہوگی۔

    گزشتہ ماہ جون میں برطانوی ماہرین نے دریافت کیا تھا کہ ڈیکسامیتھاسون نامی دوا نئے کورونا وائرس کوویڈ 19کے تشویشناک مریضوں کی زندگیاں بچانے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔

    اب نئے طبی ٹرائلز میں بھی تصدیق کی گئی ہے کہ سستی اور آسانی سے دستیاب اسٹرایئڈ ادویات کووڈ 19 کے قریب المرگ مریضوں کی زندگیاں بچانے میں مدد دے سکتی ہیں۔

    اس تصدیق کے بعد اب عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے اعلان کیا ہے کہ وہ ڈاکٹروں کو ان ادویات کے استعمال کا پر زور مشورہ دے رہا ہے تاکہ شدید یا سنگین حد تک بیمار افراد اس بیماری کا باآسانی مقابلہ کرسکیں۔

    عالمی ادارہ صحت کے زیرتحت ہونے والے ٹرائلز میں یہ نئے شواہد سامنے آئے ہیں جن کا تجزیہ 3 تحقیقی رپورٹس میں کیا گیا جبکہ 4 کنٹروئل ٹرائلز بھی اس عمل کا حصہ تھے۔

    عالمی ادار صحت کے مطابق یہ ادویات جن کو کورٹیکواسٹرایئڈز کے نام سے جانا جاتا ہے، قریب المرگ مریضوں کی موت کا خطرہ بیس فیصد تک کم کردیتی ہیں۔

    مجموعی طور پر اموات کا خطرہ ایک تہائی حد تک کم کیا جاسکتا ہے اور یہ بھی دریافت کیا گیا کہ ایک اور اسٹرایئڈ ہائیڈروکورٹیسون ڈیکسامیتھاسون کے مقابلے میں زیادہ مددگار ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے اس میٹا اینالائسز میں شامل اور برطانیہ کی برسٹل یونیورسٹی کے مار جوناتھن اسٹیرن نے بتایا کورٹیکواسٹرایئڈز فی الحال واحد علاج ہے جو کووڈ 19 کے مریضوں میں اموات کی خطرہ کم کرسکتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ان نتائج سے ان شواہد کو تقویت ملتی ہے کہ ڈاکٹروں کو کوویڈ 19 کے بہت زیادہ بیمار افراد کا علاج ان ادویات سے کرنا چاہیے۔

    یاد رہے کہ برطانیہ میں آکسفورڈ یونیورسٹی کے محققین نے اعلان کیا تھا کہ کوویڈ 19 کے پیچیدہ مریضوں کو جو وینٹی لیٹر پر ہیں یا جنہیں آکسیجن دی جارہی ہے، ڈیکسامیتھاسون نامی سٹیرؤڈ دینے سے شرح اموات میں 35 فیصد تک کی کمی دیکھی گئی ہے۔