Tag: WHO

  • کرونا وائرس ویکسین سب سے پہلے کسے دی جائے گی؟ عالمی ادارہ صحت کا اہم بیان

    کرونا وائرس ویکسین سب سے پہلے کسے دی جائے گی؟ عالمی ادارہ صحت کا اہم بیان

    جنیوا: عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈ روس ایڈہنم کا کہنا ہے کہ اب تک 172 ممالک کرونا وائرس کی فراہمی یقینی بنانے والی مہم سے منسلک ہوچکے ہیںِ، کرونا وائرس ویکسین کی فراہمی سب سے پہلے طبی عملے کو بنائی جانی ضروری ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق پوری دنیا میں تیار کی جانے والی کرونا وائرس ویکسین کو جلد اور کم قیمت میں تمام ممالک تک پہنچانے کے لیے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی قائم کردہ ویکس فیسلیٹی سے 172 ممالک منسلک ہوگئے۔

    ڈبلیو ایچ او کی اس مہم میں ویکسین تیار کرنے والے 9 مینو فیکچررز بھی اس سے منسلک ہیں۔

    ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹید روس کا کہنا ہے کہ گزشتہ ہفتہ انہوں نے تمام 194 رکن ممالک کو خط تحریر کر کے ان سے کوویکس فیسلیٹی سے منسلک ہونے کی درخواست کی تھی۔

    انہوں نے کہا کہ انہیں یہ بتاتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ اب تک 172 ممالک کوویکس گلوبل ویکسین فیسیلیٹی کے ساتھ منسلک ہوچکے ہیں۔

    ٹیڈ روس کا کہنا تھا کہ ویکسین کی تیاری کے فوراً بعد اس کی سپلائی محدود رہے گی، اسی وجہ سے پوری دنیا میں پہلے یہ یقینی بنایا جائے کہ جو لوگ اس کے خلاف فرنٹ لائن پر ہیں، انہیں یہ پہلے مہیا کئی جائے۔

    ان کے مطابق طبی عملے کو سب سے پہلے ویکسین دی جانی چاہیئے کیونکہ وہ وبا کے خلاف فرنٹ لائن پر رہ کر کئی زندگیاں بچا رہے ہیں اور پورے طبی نظام کو مستحکم رکھے ہوئے ہیں۔

    ٹیڈ روس کا یہ بھی کہنا تھا کہ بعد ازاں 65 برس سے زائد عمر کے لوگوں اور کسی بیماری سے متاثرہ لوگوں کو بھی ترجیح دینی چاہیئے، اس کے بعد جب سپلائی میں اضافہ ہوگا تو دیگر افراد کو ویکسین دی جانی چاہیئے۔

  • کورونا زیادہ خطرناک انداز سے حملہ آور ہونے والا ہے، عالمی ادارہ صحت

    کورونا زیادہ خطرناک انداز سے حملہ آور ہونے والا ہے، عالمی ادارہ صحت

    جینیوا : عالمی ادارہ صحت نے متنبہ کیا ہے کہ کورونا وائرس کی نئی لہر  پہلے سے زیادہ خطرناک اور مختلف اداز سے نمودار ہوگی اب اس سے متاثر ہونے والے افراد وہ ہوں گے جن میں سے کورونا وائرس کوئی بھی علامات موجود نہیں ہوتیں۔

    عالمی ادارہ صحت نے کورونا وائرس کی وبا کی نئی لہر کی وارننگ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وبا کی نوعیت اب تبدیل ہورہی ہے، وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے ہمیں اپنی کوششوں کو مزید بڑھانا ہوگا۔

    ایشیا پیسیفک کے ممالک میں اب20، 30 ، 40سال کے افراد کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ بن رہے ہیں یعنی اس باروائرس پھیلانے والے لوگ ہیں جنہں معلوم ہی نہیں کہ وہ اس وائرس سے متاثر بھی ہو چکے ہیں۔

    مغربی پیسیفک ریجن کے ڈائریکٹرتیکاشی کاسائی نے خبردارکرتے ہوئے بریفنگ کے دوران بتایا کہ کورونا وبا کا چیلنگ ابھی باقی ہے۔

    اب متاثر ہونے والے وہ افراد ہیں جن میں سے بیشتر میں کورونا وبا کی کی بہت کم یا کوئی بھی علامات موجود نہیں ہوتی ہیں جب کہ یہ افراد ادھیڑعمر اورکم مدافعت رکھنے والے لوگوں کو زیادہ متاثر کریں گے۔

    ڈبلیو ایچ اوکے ڈیٹا کے مطابق جاپان کے دو تہائی کورونا کیسز40 سال سے کم عمرافراد کے ہیں۔ آسٹریلیا اورفلپائن میں سامنے آنے والے کیسز میں بھی نصف سے زائد تعداد اسی عمر کے افراد کی تھی۔ کچھ ممالک جہاں کسی حد تک کرونا کے پھیلاؤ پرقابو

    پا لیا گیا تھا جیسے کہ نیوزی لینڈ، ویت نام اورجنوبی کوریا اب وہاں نئے کیسز کی بڑی تعداد سامنے آرہی ہے اورکئی شہروں میں دوبارہ سخت لاک ڈاؤن بھی نافذ کیا جا چکا ہے۔

  • کورونا وائرس : عالمی ادارہ صحت نے فضائی سفر کو خطرناک قرار دے دیا

    کورونا وائرس : عالمی ادارہ صحت نے فضائی سفر کو خطرناک قرار دے دیا

    نیو یارک : عالمی ادارہ صحت نے کہا کہ وہ ممالک جو کورونا وائرس کے دوران بین الاقوامی فضائی سفر پر سے پابندیاں ہٹا رہے ہیں ان کے لیے کوئی حکمت عملی خطرے سے خالی نہیں ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ ہنگامی صورتحال میں ضروری سفر ہی ترجیح ہونا چاہیے۔
    عالمی ادارہ صحت نے اپنے تازہ ترین ٹریول گائیڈ لائنز میں کہا ہے کہ ضروری سفر میں چیرٹی کے کام، ہنگامی حالات میں دوسرے ممالک کا سفر اور ضروری عملے کی منتقلی شامل ہیں۔

    کورونا کے کیسز کی برآمد یا درآمد کے امکانات کے تناظر میں بین الااقوامی فضائی سفر پر سے پابندیاں ہٹانا خطرے سے خالی نہیں۔
    خیال رہے کہ دنیا کے بہت سے ممالک میں کورونا وائرس کے کیسز میں ایک بار پھر اضافے کی وجہ سے کچھ ممالک نے دوبارہ فضائی سفر کے حوالے سے کچھ پابندیاں لگائی ہیں جن میں ٹیسٹنگ اور آنے والے مسافروں کو لازمی قرنطینہ کرنا شامل ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت نے رواں سال ماہ جون میں کہا تھا کہ کرہ شمالی کے ممالک کی گرمیوں کی چھٹیاں شروع ہونے سے پہلے ایجنسی اپنی ٹریول گائیڈ لائنز کو اپ ڈیٹ کرے گا۔

    ڈبلیو ایچ او کی گائیڈ لائنز سے حکومتیں اور مختلف صنعتیں اپنی پالیسیوں کو مرتب کرتے وقت مدد لے سکتی ہیں تاہم ان پر لازمی عمل کرنا ضروری نہیں۔

    اپ ڈیٹڈ ٹریول گائیڈ لائنز گزشتہ گائیڈلائنز سے تھوڑا مختلف ہے جس میں وبا پر کنٹرول کرنے کے لیے مشورے بھی شامل ہیں۔
    عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ ہر ملک کو بین الاقوامی سفر پر پابندیاں اٹھا نے سے پہلے خطرہ مول لینے کے فوائد کا تجزیہ کرنا چاہیے۔

    حکام کو مقامی طور پر وبا کی صورتحال اور اس کے پھیلاؤ کے پیٹرن پر بھی غور کرنا چاہیے اور مقامی طور پر لاگو قومی صحت اور سماجی دوری کے اقدامات پر بھی غور کرنا چاہیے۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق وہ ممالک جو بیرون ملک سے آمد پر تمام مسافروں کو قرنطینہ کرتے ہیں انہیں چاہیے کہ وہ مقامی حالات کا جائزہ لے کر ایسا کریں۔

    خیال رہے اس ہفتے عالمی ادارہ صحت نے کہا تھا کہ عالمی سفری پابندیاں عیر معینہ مدت تک لاگو نہیں رہ سکتی اور ممالک کو اپنی سرحدوں کے اندر کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے مزید اقدامات کرنے ہوں گے۔

  • کرونا وائرس موسمی مرض ہے یا انسان کے قابو سے باہر ایک بڑی لہر؟ ڈبلیو ایچ او نے بتا دیا

    کرونا وائرس موسمی مرض ہے یا انسان کے قابو سے باہر ایک بڑی لہر؟ ڈبلیو ایچ او نے بتا دیا

    جنیوا: کرونا وائرس کی عالمگیر وبا موسمی مرض ہے یا انسان کے قابو سے باہر ایک بڑی لہر؟ اس سلسلے میں ڈبلیو ایچ او نے خبردار کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ COVID-19 کی عالم گیر وبا موسمی نہیں بلکہ یہ ‘ایک بڑی لہر’ ہے جو انسان کے قابو سے باہر ہے۔

    ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (WHO) نے منگل کے روز شمالی نصف کرے پر واقع ممالک میں گرمیوں میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے بارے میں خوش فہمی دور کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس وائرس کا برتاؤ انفلوئنزا جیسا نہیں ہے جو موسمی رجحانات کے مطابق چلتا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کا کہنا تھا کہ جس طرح ہانگ کانگ میں کرونا وائرس کی وبا کی ‘لہریں’ بار بار آئیں، اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وائرس اس طرح سے برتاؤ کر رہا ہے جو انسانی کنٹرول سے باہر ہے، اور صرف ٹھوس اقدامات ہی اس کے پھیلاؤ کو آہستہ کر سکتے ہیں۔

    جنیوا میں بریفنگ کے دوران ڈبلیو ایچ او کی مارگریٹ ہیرس نے ایک بار پھر دہرایا کہ ہم کرونا وائرس کی وبا کی پہلی لہر میں ہیں، ایک اور بڑی لہر آنے والی ہے، اس میں بس تھوڑی سی اونچ نیچ ہو سکتی ہے، اچھا عمل یہ ہے کہ اسے پیروں تلے کچل ڈالیں۔

    انھوں نے امریکا میں موسم گرما کے دوران کرونا وائرس کیسز کی انتہائی تعداد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس وبا کے خلاف سخت اقدامات کی ضرورت ہے اور بڑے اجتماعات سے سخت اجتناب کیا جائے، لوگوں کا اب بھی یہ خیال ہے کہ کرونا وبا موسمی ہے، لیکن ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ یہ نیا وائرس ہے اور یہ مختلف طریقے سے برتاؤ کر رہا ہے۔

    ڈاکٹر مارگریٹ ہیرس نے کہا کہ موسم گرما ایک مسئلہ ہے، کیوں کہ یہ وائرس ہر موسم کو پسند کرتا ہے، یہ بھی واقعہ ہے کہ کو وِڈ 19 نے جنوبی نصف کرے کی سردیوں میں موسمی انفلوئنزا کے ساتھ ایک ہی وقت میں وار کیا تھا۔

    انھوں نے کہا کہ پھیپھڑوں کی بیماری کا ہمارے ہیلتھ سسٹم پر پہلے ہی سے بڑا بوجھ تھا، اب یہ اور بڑھ گیا ہے، اس لیے لوگوں کو فلو کے خلاف ضرور ویکسین لگوا لینی چاہیے تاکہ اس کا بوجھ تو کم ہو جائے۔

  • کیا ڈبلیو ایچ او نے طاعون کی خطرناک وبا کی وارننگ جاری کی؟

    کیا ڈبلیو ایچ او نے طاعون کی خطرناک وبا کی وارننگ جاری کی؟

    ایسی متعدد پوسٹس سماجی رابطوں کی ویب سائٹس فیس بک اور ٹوئٹر پر ہزاروں مرتبہ شیئر ہوئیں جن میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ عالمی ادارہ صحت (WHO) نے کہا ہے کہ چین میں جولائی 2020 کے آغاز میں گلٹی دار طاعون (bubonic plague) کا ایک کیس سامنے آیا ہے جس سے وبا پھیل سکتی ہے۔

    ان پوسٹس میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا تھا کہ امریکی ادارے سی ڈی سی نے کہا ہے کہ گلٹی دار طاعون کھانسنے سے پھیل سکتا ہے۔ تاہم یہ دعوے درست نہیں ہیں، عالمی ادارہ صحت کہہ چکا ہے کہ گلٹی دار طاعون کا مذکورہ کیس کسی بڑے خطرے کی نشانی نہیں ہے اور معاملہ اچھی طرح سے نمٹایا جا چکا ہے۔ سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن نے بھی کہا ہے کہ گلٹی دار طاعون عموماً پسو کے کاٹنے سے ہوتا ہے۔

    مذکورہ دعوے فیس بک پر 7 جولائی 2020 کو ایک پوسٹ میں سامنے آئے تھے، جسے 1700 سے زائد بار شیئر کیا گیا، پوسٹ میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا تھا کہ جو معلومات دی جا رہی ہیں وہ بالکل درست ہیں اور ڈبلیو ایچ او اور سی ڈی سی کی جانب سے ہیں، پوسٹ میں جو تصویر شامل کی گئی وہ ایک مومی مجسمے کی ہے جس میں ایک گلٹی دار طاعون کے مریض کو دکھایا گیا ہے۔

    یہ گمراہ کن دعویٰ چین کے خود مختار اندرونی علاقے منگولیا میں گلٹی دار طاعون کا ایک کیس سامنے آنے کے ایک دن بعد پھیلا۔

    اس پوسٹ میں یہ کہا گیا تھا کہ کیا گلٹی دار طاعون واپس آ گیا ہے، جو ایک نہایت ہی خطرناک اور مہلک بیماری اور چین میں اس کا ایک مصدقہ کیس سامنے آ گیا ہے۔ اگر اس کے لیے جدید اینٹی بایوٹکس دی جائیں تو اس سے پیچیدگیاں اور موت بھی ہو سکتی ہے۔

    منگولیا میں طاعون کا مصدقہ کیس، حکام نے الرٹ جاری کردیا

    واضح رہے کہ ڈبلیو ایچ او نے کہا تھا کہ گلٹی دار طاعون ایک بہت عام طاعون ہے اور یہ متاثرہ پسو کے کاٹنے سے ہوتا ہے، اس میں جسم پر گلٹیاں پیدا ہو جاتی ہیں۔ 7 جولائی کو عالمی ادارہ صحت کی ترجمان مارگریٹ ہیرس نے بیان دیا کہ ہم چین میں گلٹی دار طاعون کے کیسز کی تعداد پر نگاہ رکھے ہوئے ہیں، فی الوقت وبا کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔

    ڈبلیو ایچ او کے مطابق اگرچہ تاریخ میں اس طاعون نے بڑی وبائیں برپا کیں، جن میں بلیک ڈیتھ بھی شامل ہے جس نے چودھویں صدی کے دوران 50 ملین افراد کو موت کے گھاٹ اتارا، تاہم آج اس کا علاج اینٹی بایوٹکس اور دیگر حفاظتی تدابیر سے آسانی سے ہو سکتا ہے۔

    کھانسی کے ذریعے گلٹی دار طاعون کے پھیلاؤ کا دعویٰ بھی بالکل گمراہ کن ہے، پوسٹ میں دعویٰ تھا کہ یہ ایک ایئر بورن وبا ہے اور متاثرہ آدمی کھانستا ہے تو اس سے پھیل سکتا ہے، تاہم سچ یہ ہے کہ سی ڈی سی کے مطابق گلٹی دار طاعون عام طور سے پسو کے کاٹنے سے ہوتا ہے۔

    نمونیا کا طاعون ایک اور قسم ہے اس بیماری کی، جو گلٹی دار طاعون کا علاج نہ ہونے سے ہو سکتا ہے، سی ڈی سی کا کہنا ہے کہ یہ واحد طاعون ہے جو ایک شخص سے دوسرے شخص کو لگ سکتا ہے۔

  • کرونا روک تھام کے حوالے سے امریکا ڈبلیو ایچ او چپقلش کا افسوس ناک نتیجہ برآمد

    کرونا روک تھام کے حوالے سے امریکا ڈبلیو ایچ او چپقلش کا افسوس ناک نتیجہ برآمد

    واشنگٹن: کرونا وائرس کی روک تھام کے سلسلے میں امریکا اور عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مابین جاری چپقلش کا افسوس ناک نتیجہ برآمد ہو گیا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ریاست ہائے متحدہ امریکا نے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن سے الگ ہونے کا نوٹس جاری کر دیا، امریکا 6 جولائی 2021 کو عالمی ادارہ صحت سے با ضابطہ طور پر علیحدہ ہو جائے گا۔

    عالمی ادارہ صحت سے الگ ہونے کا نوٹس کانگریس اور اقوام متحدہ کو بھی جمع کرا دیا گیا، ٹرمپ انتظامیہ نے دست برداری کا نوٹس یو این سیکریٹری جنرل کو جمع کرایا، جس میں کہا گیا ہے کہ امریکا اگلے برس 6 جولائی کو ڈبلیو ایچ او سے الگ ہو جائے گا۔

    امریکا کی ڈبلیو ایچ او سے علیحدگی، چین کا اہم بیان سامنے آگیا

    خیال رہے کہ عالمی ادارہ صحت سے علیحدہ ہونے کے لیے ایک سال قبل نوٹس دیا جاتا ہے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ڈبلیو ایچ او کے فنڈز پہلے ہی روک چکے ہیں۔

    گزشتہ چند ماہ کے دوران ٹرمپ کئی مرتبہ عالمی ادارہ صحت پر شدید تنقید کر چکے ہیں، انھوں نے کہا تھا کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کا امریکا کے ساتھ سلوک برا رہا ہے، ایسے سلوک پر محسوس ہوتا ہے کہ ڈبلیو ایچ او کو چین کنٹرول کر رہا ہے۔

    دوسری طرف ترجمان چینی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ عالمی برادری امریکا کے رویے سے متفق نہیں ہے، امریکا ڈبلیو ایچ او کے حلقے سے نکل کر پاور پالیٹکس کر رہا ہے۔

  • عالمی ادارہ صحت  کے سربراہ نے کورونا وبا سے نکلنے کا بہترین طریقہ بتادیا

    عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے کورونا وبا سے نکلنے کا بہترین طریقہ بتادیا

    جنیوا: عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ڈاکٹرٹیڈروس نے کہا کورونا کے 60 فیصد کیس گزشتہ چند ہفتوں میں رپورٹ ہوئے، اس وبا سے نکلنے کا بہترین طریقہ جامع حکمت عملی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ڈاکٹرٹیڈروس نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے بیان میں کہا کہ گزشتہ ہفتے ہر دن کورونا کے 1 لاکھ 60 ہزار سے زائد کیس رپورٹ ہوئے، اب تک کوروناکے60فیصد کیس گزشتہ چندہفتوں میں رپورٹ ہوئے، اس وباسےنکلنے کا بہترین طریقہ جامع حکمت عملی ہے۔

    ڈاکٹرٹیڈروس کا کہنا تھا کہ جامعہ حکمت عملی اپنانے والے ملکوں میں وباتیزی سے نہیں پھیلی، کچھ ملکوں نے احتیاطی تدابیراختیار نہ کرکے منقسم طریقہ اپنایا ، ایس ملکوں کیلئے آگے طویل اور سخت سفر ہے۔

    یاد رہے  عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ڈاکٹرٹیڈروس نے خبردار کیا تھا کہ ابھی کورونا وبا سے بدترین صورتحال آنا باقی ہے، 6ماہ بعد بھی وائرس خاتمے کے قریب تک نہیں پہنچا بلکہ مرض کا پھیلاؤ درحقیقت تیز ہو رہا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ سب چاہتےہیں کوروناجلدختم اورمعمول کی زندگی کی طرف لوٹیں، بہت ملکوں کےاقدامات سےمرض کاپھیلاؤکم ہوالیکن رکانہیں جبکہ کچھ ملکوں میں معیشت دوبارہ کھلنےپرکیسزمیں اضافہ ہورہاہے۔

  • کورونا وبا سے بدترین صورتحال آنا باقی، عالمی ادارہ صحت نے خطرے کی گھنٹی بجادی

    کورونا وبا سے بدترین صورتحال آنا باقی، عالمی ادارہ صحت نے خطرے کی گھنٹی بجادی

    جنیوا : عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ڈاکٹرٹیڈروس نے خبردار کیا ہے کہ ابھی کورونا وبا سے بدترین صورتحال آنا باقی ہے، 6ماہ بعد بھی وائرس خاتمے کے قریب تک نہیں پہنچا بلکہ مرض کا پھیلاؤ درحقیقت تیزہو رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قاتل کورونا وائرس کو دنیا میں تباہی مچاتے ہوئے چھ ماہ مکمل ہوگئے، عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ڈاکٹرٹیڈروس نے کہا 6ماہ بعد بھی کورونا وائرس خاتمے کے قریب تک نہیں پہنچا، وائرس کم ہونے کے بجائے تیزی سے پھیل رہا ہے۔

    ڈاکٹر ٹیڈ روس نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ابھی وبا سے بدترین صورتحال آنا باقی ہے، اگر حکومتوں نے درست پالیسیاں نہ اپنائیں تو مریضوں کی تعداد کئی گنا بڑھ سکتی ہے، جنوبی ایشیا میں وبا کا عروج جولائی کے آخر میں متوقع ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ سب چاہتےہیں کوروناجلدختم اورمعمول کی زندگی کی طرف لوٹیں، بہت ملکوں کےاقدامات سےمرض کاپھیلاؤکم ہوالیکن رکانہیں جبکہ کچھ ملکوں میں معیشت دوبارہ کھلنےپرکیسزمیں اضافہ ہورہاہے۔

    ڈاکٹرٹیڈروس نے کہا کہ چین سے کیسزرپورٹ ہونے کے کل6ماہ مکمل ہورہے ہیں ، 6 ماہ پہلے کسی نےسوچانہ تھاکہ کوروناہماری دنیامیں افراتفری پیدا کرے گا، آئندہ ماہ ٹیم وائرس کے آغاز کی تحقیقات کیلئے چین جائے گی۔

    عالمی ادارہ صحت کے سربراہ کا مزید کہنا تھا کہ وبائی مرض کاپھیلاؤدرحقیقت تیزہورہاہے اور یہ انسانیت کی سب سےبہترین اوربدترین حالت سامنےلایا ہے۔

  • کورونا کے مریضوں پر ہائیڈروکسی کلوروکوئن کا استعمال ،عالمی ادارہ صحت نے بڑا اعلان کردیا

    کورونا کے مریضوں پر ہائیڈروکسی کلوروکوئن کا استعمال ،عالمی ادارہ صحت نے بڑا اعلان کردیا

    جنیوا : عالمی ادارہ صحت(ڈبلیو ایچ او) نے کورونا وائرس کے علاج کیلئے ملیریا ڈرگ ہائیڈروکسی کلوروکوئن پر ٹرائل  روکنے کا اعلان کردیا اور کہا اس دوا کے استعمال سے COVID-19 مریضوں کی اموات میں کمی نہیں آئی.

    تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے ہائیڈروکسی کلوروکوین پر تحقیق روک دی، ہائیڈروکسی کلوروکوین کی آزمائش ختم کرنے کا فیصلہ ٹرائل کے ڈیٹا اور ایک تحقیق کے نتائج کے بعد کیا گیا جن میں کہا گیا تھا کہ یہ دوا کورونا وائرس کے علاج کے لیے مؤثر نہیں۔

    ڈبلیو ایچ او کے بیان میں کہا گیا ہے کہ مطالعات کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ "ہائیڈروکسی کلوروکوین کی وجہ سے اسپتال میں داخل COVID-19 کے مریضوں کی اموات میں کمی نہیں آئی۔

    عالمی ادارے کی میڈیکل آفیسر اینا ماریا ہینو ریسٹریپو نے کہا کہ کورونا وائرس کے خلاف اس دوا کے مددگار ہونے کی توقعات لگ بھگ ختم ہوگئی ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت نے مزید کہا وہ مریض جنہوں نے پہلے ہی ہائیڈروکسی کلوروکوین شروع کردی تھی اور اپنا کورس مکمل نہیں کیا ہے وہ اپنا کورس مکمل کرسکتے ہیں تاہم نگران معالج کی تجویز پر اس کا استعمال روکا جا سکتا ہے۔”

    یاد رہے گذشتہ ہفتے امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے ہنگامی صورت میں کورونا مریضوں کے لیے ہائیڈروآکسی کلوروکوئن کےاستعمال کا اختیار واپس لے لیا تھا ، کیونکہ ایف ڈی اے نے کہا تھا کہ نئے شواہد کی بنیاد اس بات پر یقین نہیں کیا جاسکتا کہ ہائڈروکسی کلوروکین اور اس سے متعلقہ دوا کلوروکین کورونا کے علاج میں موثر ہوسکتی ہے۔

    اس سے قبل عالمی ادارہِ صحت نےحفاظتی خدشات کے پیشِ نظر کورونا کے علاج کیلئے ہائیڈروکسی کلوروکوئن کےتجربات معطل کردئیے تھے۔

    خیال رہے برطانوی جریدے دی لینسیٹ میں جمعہ کو شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق تقریبا ایک لاکھ کورونا وائرس کے مریضوں کے مطالعے میں اینٹی وائرل دوائیوں ہائیڈروکسی کلورو کوئن کے ساتھ ان کا علاج کرنے میں کوئی فائدہ نہیں ہوا ہے بلکہ مریضوں کی اموات کے امکانات میں اضافہ ہوا ہے۔

    اس سے قبل امریکہ میں ہونے والی حالیہ تحقیق میں انکشاف ہوا تھا کہ کرونا وائرس مریض کے علاج کے لیے استعمال کی جانے والی ملیریا کی ادویات بے اثر اور اموات میں اضافے کا باعث ہیں۔

  • سعودی عرب کے لئے بڑا اعزاز

    سعودی عرب کے لئے بڑا اعزاز

    ریاض : عالمی ادارہ صحت نے عارضی ہیلتھ گائیڈ بک کا جراء کیا ہے، جس میں برطانوی جامعات میں پی ایچ ڈی کے سعودی اسکالرز کی ریسرچ کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ صحت ( ڈبلیو ایچ او) نے کورونا وائرس سے متعلق عارضی ہیلتھ گائیڈ بک جاری کی ہے جو دنیا بھر میں اسکالرز کی ریسرچ کا مجموعہ ہے۔ اس میں برطانوی جامعات میں پی ایچ ڈی کے سعودی سکالرز کی ریسرچ کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

    سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق عالمی ادارہ صحت ( ڈبلیو ایچ او) نے گائیڈ بک میں دنیا کے مختلف ممالک سے 211 تحقیقی مقالے جمع کیے ہیں۔ ان میں سعودی سکالرز کی ریسرچ کا سولہواں نمبر ہے۔ یاد رہے کہ عالمی ادارہ صحت دسمبر 2019 کے بعد سے کورونا وائرس کی وبا پر مسلسل ریسرچ کررہا ہے۔۔

    لندن کالج میں میڈیسن کے سعودی اسکالر جابر القحطانی نے بتایا کہ 211 تحقیقی مقالوں میں سے ان کے مقالے کا انتخاب کیا گیا۔

    کورونا سے متعلق 20 ہزار سے زیادہ تحقیقی مضامین پیش کیے گئے تھے، عالمی ادارہ صحت نے 3 سائنسی رپورٹوں میں ہمارے تحقیقی مقالے کے نتائج کو بنیاد بنایا ہے۔

    القحطانی نے کہا کہ یہ ان کے لیے بڑے فخر کی بات ہے کہعالمی ادارہ صحت نے ان کی ریسرچ کو آگے بڑھایا ہے۔ اعزاز کی بات یہ بھی ہے کہ کووڈ 19 سے بچاؤ کے لیے مقرر قواعد و ضوابط کے عالمی ماہرین نے ہمارے مقالے کو سراہا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب سمیت کئی ملکوں کے سکالرز نے ان کی قیادت میں جو تحقیقی مقالہ تیار کیا اس کا کلیدی نکتہ یہ ہے کہ کووڈ 19 کے مریضوں میں سے سگریٹ نوشوں اور پھیپھڑے کے لاعلاج امراض میں مبتلا افراد میں مرنے والوں کا تناسب کتنا ہے؟

    القحطانی نے بتایا کہ عبداللہ الشہرانی، ماطر محمد المحمادی، سعید الغامدی، عبداللہ القحطانی کے علاوہ مختلف شعبوں کے ماہر برطانوی سکالرز بھی شریک رہے۔

    ’ہماری ریسرچ کا بنیادی مقصد یہ جاننا اور سمجھانا تھا کہ سگریٹ نوشی کی لمبی تاریخ رکھنے والوں اور پھیپھڑے کے مریضوں پر کووڈ 19 کا کتنا اثر ہوتا ہے۔ اس سلسلے میں جدید ترین طور طریقے آزمائے گئے۔‘

    القحطانی نے بتایا کہ ان کی ٹیم نے 130 تحقیقی مقالوں کا گہرائی سے مطالعہ کیا، 15 تحقیقی مقالوں کے نتائج سکالرز کے نتائج کے مطابق پائے گئے۔ جبکہ 2473 مریضوں پر آزمائشی ضوابط استعمال کیے گئے۔