Tag: WHO

  • رفح پر حملہ خون کی ہولی ثابت ہو سکتا ہے، عالمی ادارہ صحت نے اسرائیل کو خبردار کر دیا

    رفح پر حملہ خون کی ہولی ثابت ہو سکتا ہے، عالمی ادارہ صحت نے اسرائیل کو خبردار کر دیا

    جنیوا: عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے رفح پر حملہ خون کی ہولی ثابت ہو سکتا ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق ڈبلیو ایچ او نے خبردار کیا ہے کہ صیہونی فوج کا رفح پر حملہ لاکھوں فلسطینیوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دے گی اور صحت کے نظام کے ساتھ ’’خون کی ہولی‘‘ میں بدل جائے گی۔

    عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس اڈھانوم گیبریئس نے جمعہ کو X پلیٹ فارم پر لکھا ’’عالمی ادارہ صحت کو اس بات پر گہری تشویش ہے کہ غزہ کے شہر رفح میں بڑے پیمانے پر فوجی آپریشن خون کی ہولی کا باعث بن سکتا ہے اور پہلے سے تباہ شدہ صحت کے نظام کو مزید کمزور کر سکتا ہے۔‘‘

    عالمی ادارہ صحت نے فوری اور مستقل جنگ بندی، غزہ اور اس کے آس پاس فوری انسانی امداد کی ترسیل میں رکاوٹوں کو دور کرنے کا مطالبہ کیا۔

    اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور (OCHA) کے ترجمان جینس لایرکے نے بھی کہا ’’رفح پر حملہ، انسانی نقصانات کے علاوہ پوری غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کی کارروائیوں کے لیے ایک سخت دھچکا ہو گا، کیوں کہ رفح کراسنگ انسانی ہمدردی کی کارروائیوں کے مرکز میں واقع ہے۔‘‘

    دوسری طرف یورپی ممالک اور اقوام متحدہ نے نیتن یاہو سے کہا ہے کہ وہ شہر پر زمینی حملے کا خیال ترک کر دیں، رفح میں غزہ کے مختلف علاقوں سے بے دخل ہونے والے لاکھوں افراد نے پناہ لی ہوئی ہے۔

  • ’لاشوں کے ہاتھ پاؤں زمین سے باہر‘ الشفا اسپتال کی ہولناک تفصیلات جاری

    ’لاشوں کے ہاتھ پاؤں زمین سے باہر‘ الشفا اسپتال کی ہولناک تفصیلات جاری

    عالمی ادارہ صحت نے الشفا اسپتال کی ہولناک تفصیلات جاری کردیں، اس اسپتال پر اسرائیلی فوجیوں نے آپریشن کے نام پر 2 ہفتوں تک قبضہ کیا ہوا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیل نے بدترین جنگی جرائم کے بعد عالمی ادارہ صحت کی ٹیم کوالشفا اسپتال کی رسائی دے دی ہے، جس کے بعد وہاں کی ہولناک تفصیلات سامنے آئی ہیں۔

     ڈبلیو ایچ او کے مطابق الشفا اسپتال اب محض کھوکھلی عمارت ہے، جس میں قبریں ہیں، اسپتال میں دل دہلا دینے والے مناظر ہیں، بعض لاشوں کے ہاتھ پاؤں زمین سے باہر ہیں جبکہ لاشوں کے سڑنے اور بدبو کا مناظرہولناک ہیں۔

    ڈبلیو ایچ او کی ٹیم کے مطابق کم ازکم پانچ لاشیں کھلے آسمان اور دھوپ تلے ہیں، موت پر عزت انسانیت کا اہم ترین تقاضہ سمجھا جاتا ہے لیکن صہیونی فوج نے الشفا اسپتال میں اسے بھی بری طرح پامال کیا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت نے کہا کہ نظام صحت کی ریڑھ کی ہڈی سمجھا جانے والا الشفا اسپتال اور اس کے اثاثے راکھ کا ڈھیر بن گئے ہیں، اسپتال میں کوئی مریض باقی نہیں رہا، ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ اور سرجیکل عمارتوں کے عمارتوں کے قریب بہت سی قبریں کھودی گئی ہیں۔

    واضح رہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے الشفا اسپتال میں حماس کے ارکان کی موجودگی کا دعویٰ کرتے ہوئے 18 مارچ سے یکم اپریل تک اسپتال پر محاصرہ کیا تھا، اس دوران صیہونی فوج نے بمباری کی، خواتین کا ریپ کیا، نوجوان فلسطینیوں پر گولیاں برسائیں۔

    محاصرے کے دوران 400 سے زائد افراد شہید ہوئے تھے، جن میں مریض، جنگ سے بے گھر فلسطینی اور اسپتال کا عملہ شامل ہے۔

  • عالمی ادارہ صحت نے غزہ میں وبائیں پھیلنے کا انتباہ جاری کردیا

    عالمی ادارہ صحت نے غزہ میں وبائیں پھیلنے کا انتباہ جاری کردیا

    عالمی ادارہ صحت نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ میں بے گھر فلسطینیوں میں ہیپاٹائٹس اے اور یرقان کی بیماریاں پھیل رہی ہیں۔جس سے ان کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ٹیسٹ کٹس سے غزہ میں ہیپاٹائٹس اے اور یرقان کیسز کی تصدیق ہوئی ہے، غزہ میں صورتحال انتہائی خراب ہے۔

    انہوں نے لکھا کہ شہر میں صاف پانی نہ ہونے کے برابر ہے، بیت الخلا اور پورا شہر گندگی کی لپیٹ میں ہے، ایسی صورتحال میں ہیپاٹائٹس اے تیزی سے پھیل سکتا ہے۔ ٹیڈروس نے خبردارکیا ہے کہ غزہ کا ماحول بیماریوں کے پھیلاؤ کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔

    دوسری جانب یونیسیف کا کہنا ہے کہ غزہ جنگ کے دوران 20,000 بچوں کی پیدائش ہوئی ہے جب کہ ایک لاکھ سے زائد بچے غذائی قلت کے خطرے سے دوچار ہیں۔

    یونیسیف کے مطابق غزہ میں جاری جنگ کے دوران تقریباً 20,000 بچے پیدا ہوئے ہیں اور غزہ پٹی میں دو سال سے کم عمر کے 135,000 بچے غذائی قلت کے ”شدید خطرے”میں ہیں۔

    یونیسیف کے ترجمان ٹیس انگرام نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں حاملہ خواتین اور نوزائیدہ بچوں کی صورتحال ناقابل یقین ہے اور یہ تیز اور فوری اقدامات کا مطالبہ کرتی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ صحت کی دیکھ بھال کا نظام تباہ ہونے کی وجہ سے بچوں اور زچگی کی اموات کی پہلے سے ہی نازک صورتحال مزید خراب ہو گئی ہے۔

    نیدرلینڈز کی شاہراہوں پر فلسطینیوں کی حمایت میں بل بورڈز آویزاں

    انگرام نے زور دیا کہ ماؤں کو بچوں کی پیدائش سے پہلے، دوران اور بعد میں مناسب طبی دیکھ بھال، غذائیت اور تحفظ تک رسائی میں ناقابل تصور چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، حاملہ اور دودھ پلانے والی مائیں اور ان کے بچے ”غیر انسانی حالات، عارضی پناہ گاہوں (کے ساتھ) ناقص غذائیت اور غیر محفوظ پانی”میں رہ رہے ہیں۔

  • کورونا کا نیا وائرس کیوں پھیلا، عالمی ادارہ صحت نے اہم وجہ بتا دی

    کورونا کا نیا وائرس کیوں پھیلا، عالمی ادارہ صحت نے اہم وجہ بتا دی

    جنیوا: ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈروس ادھانوم نے کہا ہے کہ تعطیلات کے اجتماعات اور عالمی سطح پر اثر انداز  ہونے والا نیا جے این ون ویرینٹ نے دنیا بھر میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ ہے۔

    جنیوا میں ایک ورچوئل پریس بریفنگ میں ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے بتایا کہ گزشتہ ماہ دسمبر میں کورونا وائرس سے تقریباً 10 ہزار اموات رپورٹ ہوئی، جب کہ اسپتالوں میں داخل ہونے اور آئی سی یوز میں پچھلے مہینے کے مقابلے میں 42 فیصد اضافہ ہوا۔

    صحت ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ زیادہ تر کورونا کے مریض یورپ اور امریکہ میں ہیں، انہوں نے کہا دوسرے ممالک کیسز ریکارڈ نہیں کر رہے ہیں دیگر ممالک کو بھی اس کی نگرانی کرنی چاہیے۔

    انہوں نے خبردار کیا کہ اگرچہ کورونا کی وبا اب عالمی صحت کی ہنگامی صورتحال نہیں ہے لیکن یہ وائرس اب بھی پھیل رہا ہے، بدل رہا ہے جس کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافہ رہا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کی عہدیدار ماریا وان کرخوف نے بتایا کہ کووڈ 19 کا جے این ۔ون ویریئنٹ اب دنیا میں سب سے نمایاں ہے، دنیا بھر میں فلو، رائنو وائرس اور نمونیا سمیت سانس کی بیماریوں میں اضافہ کورونا وائرس کی وجہ سے ہوا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ڈبلیو ایچ او کے اہلکار تجویز کرتے ہیں کہ لوگ جب ممکن ہو ویکسی نیشن کروائیں، ماسک پہنیں، اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ جن مقامات پر وہ موجود ہیں وہ اچھی طرح سے ہوادار ہوں۔

    عالمی ادارہ صحت کے ایک اور عہدیدار ڈاکٹر مائیکل ریان نے کہا ہے کہ ویکسینز کسی کو انفیکشن ہونے سے نہیں روک سکتیں، لیکن یہ یقینی طور پر لوگوں کے اسپتال میں داخل ہونے کی صورتحال یا موت کے امکانات کو نمایاں طور پر کم کر رہی ہیں۔

  • عالمی ادارہ صحت کا پاکستان پر سفری پابندیاں برقرار رکھنے کا فیصلہ

    عالمی ادارہ صحت کا پاکستان پر سفری پابندیاں برقرار رکھنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: عالمی ادارہ صحت نے پاکستان پر سفری پابندیاں برقرار رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے پولیو کے باعث سفری پابندیوں میں 3 ماہ کی توسیع کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) سے جاری ایک اعلامیے میں پاکستان اور افغانستان کو پولیو کے عالمی پھیلاؤ کے حوالے سے بدستور خطرہ قرار دیا گیا ہے، ڈبلیو ایچ او کی ایمرجنسی کمیٹی برائے پولیو کی جانب سے پابندیوں میں توسیع کی سفارش کی گئی تھی۔

    اعلامیے کے مطابق ڈبلیو ایچ او کی ہنگامی پولیو کمیٹی کا 37 واں اجلاس 12 دسمبر کو ہوا، جس میں دنیا میں پولیو کے پھیلاؤ اور اس کے تدارک کے اقدامات پر غور کیا گیا، اجلاس میں پاکستان، افغانستان، مصر، کینیا، موریطانیہ، نائجیریا، زمبابوے میں پولیو صورت حال اور متاثرہ ممالک کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔

    اعلامیے کے مطابق 2023 میں پاکستان میں 6 پولیو کیس رپورٹ ہوئے ہیں، اور 98 سیوریج سیمپلز پولیو پازیٹو نکلے، چاروں صوبوں کے سیوریج میں پولیو وائرس کی موجودگی خطرہ ہے، ڈبلیو ایچ او کے مطابق کراچی، کوئٹہ، پشاور، راولپنڈی، اسلام آباد کے سیوریج میں پولیو موجود ہے۔

    کراچی اور چمن کے 2 ماحولیاتی سیمپلز میں پولیو وائرس کی تصدیق

    پاکستان میں پولیو ویکسینیشن سے انکاری والدین اور محروم بچے چیلنج ہیں، حساس ایریاز میں پولیو ویکسین سے محروم بچے بدستور ایک چیلنج ہیں، تاہم ڈبلیو ایچ کا کہنا تھا کہ پولیو ویکسین سے محروم بچوں کے لیے پاکستانی انتظامات تسلی بخش ہیں، پاکستان اس سلسلے میں خصوصی اقدامات کر رہا ہے۔

    ڈبلیو ایچ او کے مطابق پاکستان اور افغانستان میں آمد و رفت پولیو کے پھیلاؤ کا ذریعہ ہے، کراچی اور کوئٹہ بلاک پولیو وائرس کے حوالے سے حساس ہیں، گزشتہ برس پولیو کے پھیلاؤ میں تیزی آئی ہے، پاکستان سے افغان مہاجرین کی واپسی سے بھی پولیو پھیل سکتا ہے۔

    اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی پولیو سے متعلق سرویلنس مزید تین ماہ جاری رہے گی، پاکستان سے بیرون ملک جانے والے افراد کی پولیو ویکسینیشن لازمی ہوگی، ڈبلیو ایچ او 3 ماہ بعد انسداد پولیو کے لیے پاکستانی اقدامات جانچے گا۔

    واضح رہے کہ پاکستان پر پولیو کی وجہ سے سفری پابندیاں مئی 2014 میں عائد ہوئی تھیں۔

  • اسرائیلی چوکی پر زخمی فلسطینی کی موت پر سربراہ ڈبلیو ایچ او کا شدید رد عمل

    اسرائیلی چوکی پر زخمی فلسطینی کی موت پر سربراہ ڈبلیو ایچ او کا شدید رد عمل

    غزہ: درندگی کی ہر حد پار کرنے والی اسرائیلی فوج کی ایک چوکی پر گزشتہ روز ایک زخمی فلسطینی کی موت پر سربراہ ڈبلیو ایچ او نے شدید رد عمل ظاہر کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروس ایڈھانوم گیبرئیس نے غزہ کی پٹی میں ہیلتھ ورکرز کی حراست اور طبی قافلوں کی طویل جانچ پڑتال پر تشویش کا اظہار کیا ہے، اور کہا ہے کہ اس کے نتیجےمیں ایک مریض کی موت واقع ہوئی ہے۔

    انھوں نے ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ہمیں ہیلتھ ورکرز کی طویل جانچ اور حراست کے بارے میں گہری تشویش ہے، جس کی وجہ سے ان مریضوں کی زندگی مزید خطرے سے دوچار ہو جاتی ہے جو پہلے ہی سے تشویش ناک حالت میں ہیں۔

    واضح رہے کہ اہلِ عرب اسپتال میں ڈبلیو ایچ او کے زیر قیادت ایک مشن کو ہفتے کے روز شمالی غزہ جاتے ہوئے اور واپسی کے دوران ایک چوکی پر روکا گیا تھا۔ اس موقع پر فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی کے عملے کے کچھ ارکان کو بھی حراست میں لیا گیا تھا۔

    سربراہ ڈبلیو ایچ او نے لکھا کہ ہیلتھ ورکرز کو پکڑے جانے کی وجہ سے زخموں کی سنگین نوعیت اور علاج تک رسائی میں تاخیر کے باعث ایک مریض کی موت واقع ہو گئی۔

  • تشویش بڑھ گئی، ڈبلیو ایچ او نے غزہ پر ہنگامی اجلاس بلا لیا

    تشویش بڑھ گئی، ڈبلیو ایچ او نے غزہ پر ہنگامی اجلاس بلا لیا

    فلسطین کے محصور شہر غزہ میں صہیونی درندگی کے باعث انسانی صورت حال پر عالمی تشویش بڑھ گئی ہے، جس پر عالمی ادارہ صحت نے ہنگامی اجلاس بلا لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے ایگزیکٹو بورڈ نے ایک ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے جس کے ایجنڈے پر غزہ کی تباہ کن انسانی صورت حال سرفہرست ہے۔

    سیشن کے آغاز میں خطاب کرتے ہوئے ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروس ایڈھانوم گیبریئس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے جنگ بندی کی قرارداد منظور کرنے میں ناکامی پر شدید مایوسی کا اظہار کیا۔

    انھوں نے کہا کہ غزہ کے لوگوں کو حقیقی معنوں میں تحفظ فراہم کرنے کا واحد راستہ جنگ بندی ہے، انھوں نے مزید کہا کہ غزہ میں صحت کی دیکھ بھال کرنے والے جو کارکن بچے ہوئے ہیں وہ تھک چکے ہیں اور انتہائی محدود وسائل کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔

    اسرائیل کو ٹینک کے گولے بھیجنے کے لیے امریکا نے کانگریس کو بائی پاس کر دیا

    واضح رہے کہ غزہ میں اسرائیلی بمباری کے آغاز سے اب تک کم از کم 286 ہیلتھ کیئر ورکرز جاں بحق ہو چکے ہیں۔

  • کیا چین میں سانس کی بیماریوں میں اضافے سے عالمی خطرہ ہے؟ ڈبلیو ایچ او کا اہم بیان

    کیا چین میں سانس کی بیماریوں میں اضافے سے عالمی خطرہ ہے؟ ڈبلیو ایچ او کا اہم بیان

    گزشتہ برس دسمبر میں کرونا سے متعلق تمام تر پابندیاں اٹھانے کے بعد چین میں یہ پہلی سردیاں ہیں اور اس دوران بچوں میں سانس لینے کی بیماریوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

    سوشل میڈیا پر متاثرہ بچوں کی تصاویر پوسٹ کی گئیں جنھیں اسپتال میں ڈرپ لگائی جا رہی ہیں، شمال مغربی شہر شیان سے بھی ایسی ویڈیوز سامنے آئیں جن میں اسپتالوں میں رش لگا ہوا ہے، چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن نے بھی 13 نومبر کو نیوز کانفرنس میں سانس کی بیماریوں کے کیسز میں اضافے کی تصدیق کی تھی۔

    جب اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ صحت کی جانب سے چین سے سانس کی بیماریوں اور نمونیا کے کیسز میں اضافے سے متعلق مزید معلومات کی درخواست کی گئی تو اس معاملے نے عالمی توجہ حاصل کر لی۔ تائیوان نے عمر رسیدہ افراد، نوجوانوں اور کمزور قوت مدافعت رکھنے والوں کو چین کا سفر نہ کرنے کا مشورہ دیا۔

    تاہم خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے اب کہا ہے کہ کسی قسم کے غیر معمولی پیتھوجنز کی شناخت نہیں ہوئی ہے، لہٰذا عالمی سطح پر کسی قسم کے ممکنہ خطرے کے شواہد نہیں ملے، ماہرین نے کہا کہ اس سلسلے میں خوف زدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔

    چین کے محکمہ صحت کے حکام نے ڈبلیو ایچ او کو بتایا کہ سانس کی بیماریوں کے کیسز کی تعداد کرونا کی عالمگیر وبا سے قبل کی تعداد سے زیاد نہیں ہے، ڈیٹا کے مطابق کیسز میں اضافے کی وجہ کرونا پابندیوں کا اٹھایا جانا اور ’مائیکو پلازمہ نمونیا‘ نامی پیتھوجن کا پھیلاؤ ہے جو ایک عام بیکٹیریل انفیکشن ہے اور مئی سے بچوں کو متاثر کر رہا ہے، جب کہ زکام کی قسم کا ریسپائریٹری سنسیٹیئل وائرس اکتوبر سے پھیلا ہوا ہے۔

  • غزہ میں بمباری سے زیادہ اموات بیماریوں سے ہونے کا خدشہ، ڈبلیو ایچ او نے خبردار کر دیا

    غزہ میں بمباری سے زیادہ اموات بیماریوں سے ہونے کا خدشہ، ڈبلیو ایچ او نے خبردار کر دیا

    عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں بمباری سے زیادہ اموات بیماریوں سے ہونے کا خدشہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈبلیو ایچ او نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں صحت کا نظام تباہ ہے، بجلی اور پانی نہ ہونے سے بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ہے، اور بچوں اور خواتین میں مختلف بیماریاں پھیل رہی ہیں۔

    اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام نے بھی وارننگ جاری کر دی ہے، اور کہا ہے کہ غزہ میں بدترین غذائی بحران کا خطرہ ہے، بڑی آبادی کھانے پینے کی اشیا سے محروم ہے۔

    ڈبلیو ایف پی کے مطابق اشیائے خور و نوش کی کمی کے سبب غزہ کی آبادی خصوصاً خواتین اور بچے قحط کے بدترین خدشات سے دو چار ہیں، شہر میں اب تک ایک لاکھ 21 ہزار 161 افراد کو کھانا فراہم کیا گیا ہے۔

    غزہ متاثرین کیلئے 23 واں سعودی طیارہ روانہ

    دوسری طرف اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے حماس اور اسرائیل کی جانب سے مزید دو دن کی عارضی جنگ بندی کا دورانیہ انتہائی کم قرار دے دیا ہے۔

    یورپی یونین کا کہنا ہے کہ اسرائیل امداد غزہ بھیجنے کی اجازت نہیں دے رہا، انسانی بنیاد پر ایندھن کی فراہمی پر پابندی نہیں ہونی چاہیے۔

  • ہر دس منٹ میں ایک بچہ مر رہا ہے، غزہ میں بمباری فوری روکی جائے: سربراہ ڈبلیو ایچ او

    ہر دس منٹ میں ایک بچہ مر رہا ہے، غزہ میں بمباری فوری روکی جائے: سربراہ ڈبلیو ایچ او

    اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل اجلاس میں عالمی ادراہ صحت کے چیف ٹیڈورس ایڈھانم نے مطالبہ کیا ہے کہ غزہ کی صورت حال بدتر ہے، بمباری فوری روکی جائے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ اس کی بمباری سے ہر دس منٹ میں ایک بچہ مر رہا ہے، غزہ میں بمباری فوری روکی جائے۔

    انھوں نے کہا اسپتالوں میں بجلی نہیں، بے ہوش کیے بغیر سرجری کی جا رہی ہیں، اسپتال مریضوں سے اور مردہ خانے لاشوں سے بھرے ہیں، پانی اور بجلی نہ ہونے سے امراض پھیل رہے ہیں، غزہ میں فوری امداد پہنچانے کی ضرورت ہے۔

    سلامتی کونسل اجلاس میں فلسطینی مندوب نے کہا کہ غزہ کے بچے ایسا بھاری بوجھ اٹھا رہے ہیں جو طاقت ور انسان بھی نہیں اٹھا سکتا، وہ ثابت قدم ہیں لیکن ان کے اطراف سب تباہ ہو چکا ہے۔ انھوں نے کہا اگر دنیا ہماری تکلیف اور درد دیکھ رہی ہوتی، تو ایسا کبھی نہ ہونے دیتی۔ ہم سب ناکام ہو چکے ہیں۔

    دوسری طرف اسرائیلی فورسز کی غزہ میں وحشیانہ بمباری 36 ویں روز بھی جاری ہے، اسرائیلی طیارے رات بھر بمباری کرتے رہے، مختلف علاقوں میں فاسفورس بم بھی برسائے، الشفا اسپتال مسلسل اسرائیلی طیاروں کے نشانے پر ہے، بمباری کے بعد اسپتال کی بجلی بند ہو گئی، مریضوں کا علاج کرنا مشکل ہو گیا ہے اور زخمیوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں، واضح رہے کہ الشفا اسپتال میں 30 ہزار سے زائد لوگوں نے پناہ لے رکھی ہے۔ نیز اسرائیلی فورسز کی بمباری میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 11 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔