Tag: WHO

  • عالمی ادارہ صحت نے کورونا مریضوں کو کون سی دوا دینے کی سفارش کی؟

    عالمی ادارہ صحت نے کورونا مریضوں کو کون سی دوا دینے کی سفارش کی؟

    جنیوا : کورونا وائرس کی موجودہ صورتحال میں اب تک مریضوں کیلئے حتمی طور پر کوئی مخصوص دوا تاحال تجویا نہیں کی گئی ہے لیکن عالمی ادارہ صحت نے کورونا مریضوں کو ایک خاص دوا دینے کی سفارش کی ہے۔

    عالمی ادارہ صحت نے سفارش کی ہے کہ کورونا وائرس کے شدید بیمار مریضوں کو دیگر دواؤں کے ساتھ گٹھیا کے علاج کی دوائیں بھی دی جائیں۔

    عالمی ادارے نے گزشتہ روز برٹش یونیورسٹی کے محققین اور دیگر کے ساتھ کورونا وائرس کے تقریباً 10 ہزار مریضوں پر طبی آزمائش کی رپورٹ جاری کی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق سنگین نوعیت والے مریضوں کو ڈیکسامیتھاسون وغیرہ جیسے اسٹیروئیڈز کے ساتھ گٹھیا کی کوئی دوا مثلاً ایکٹی مرا یا ٹوسیلی زُوماب یا پھر اس سے ملتے جلتے اثرات کی حامل ساری لُماب وغیرہ دینے سے ان مریضوں میں موت کے امکانات سادہ علاج کے مقابلے میں کم ہوگئے۔

    عالمی ادارہ صحت پہلے کہہ چکا ہے کہ سنگین نوعیت والے مریضوں کے لیے اسٹیروئیڈز کارآمد ہیں۔ طبی آزمائش کے بعد ادارے نے مریضوں کے علاج کی گائیڈ لائنز میں گٹھیا کے علاج کی دوائیں بھی شامل کرنے کا کہا ہے۔

    ایکٹیمرا نامی دوا جاپان میں اوساکا یونیورسٹی کے ایک خصوصی تقرر کردہ پروفیسر کِشی موتو تادامِتسُو کی زیر قیادت ٹیم اور دوا ساز کمپنی چُوگائی نےتیار کی تھی۔ یہ دوا مدافعتی نظام کے ضرورت سے زیادہ فعال ہوجانے کے باعث ہونے والی سوجن کو کم کرنے کے لیے تیار کی گئی تھی۔

  • 70 برس کی کوششوں کے بعد چین نے بڑی کامیابی حاصل کر لی، عالمی ادارے کی تصدیق

    70 برس کی کوششوں کے بعد چین نے بڑی کامیابی حاصل کر لی، عالمی ادارے کی تصدیق

    جنیوا: چین نے آخر کار 70 برس کی کوششوں کے بعد ملک سے ملیریا کی بیماری ختم کرنے میں کامیابی حاصل کر لی ہے، عالمی ادارہ صحت نے بھی چین کی جانب سے اعلان کرتے ہوئے مبارک باد دے دی۔

    فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے چین سے متعلق بدھ کو اعلان کرتے ہوئے 70 برس بعد چین کو ملیریا سے پاک قرار دے دیا، 1940 کی دہائی میں چین میں ملیریا کے سالانہ 3 کروڑ کیسز رپورٹ ہوتے تھے، لیکن گزشتہ چار برسوں میں ایک کیس بھی سامنے نہیں آیا۔

    ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیدروس اڈہانوم نے کہا کہ ہم چین کے لوگوں کو ملیریا سے چھٹکارا حاصل کرنے پر مبارک باد دیتے ہیں، انھیں یہ کامیابی کئی دہائیوں کی کوشش سے اور بہت مشکل سے ملی ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کی جانب سے اس اعلان کے بعد چین دنیا کے ان ممالک میں شامل ہو گیا ہے جنھوں نے ملیریا پر قابو پایا، ان ممالک کی تعداد چین کے شامل ہونے سے 40 ہو گئی ہے، اس سے قبل گزشتہ تین برسوں کے دوران ایلسلواڈور، الجیریا، ارجنٹینا، پیرا گوئے اور ازبکستان نے ملیریا فری ممالک کا درجہ حاصل کیا ہے۔

    خیال رہے کہ جن ممالک میں مسلسل 3 برس تک ملیریا کا کوئی کیس سامنے نہیں آتا، وہ ڈبلیو ایچ او کی سرٹیفیکیشن حاصل کر سکتے ہیں، انھیں ٹھوس ثبوت پیش کرنا ہوتا ہے اور وبا کو دوبارہ سر نہ اٹھانے دینے کی صلاحیت دکھانا ہوتی ہے۔

    ڈبلیو ایچ او کے مطابق 1950 میں بیجنگ نے ملیریا کے خاتمے کے لیے دوائیاں دینے کا سلسلہ شروع کیا تھا، چین نے مچھروں کی افزائش کو روکا، اور گھروں میں مچھر مارنے والا اسپرے کیا گیا۔

    واضح رہے کہ نومبر میں شائع ہونے والی ملیریا رپورٹ 2020 کے مطابق 2000 میں ملیریا سے دنیا میں 7 لاکھ سے زائد اموات ہوئیں، جو 2018 میں 4 لاکھ کے قریب اور 2019 میں بھی 4 لاکھ سے زیادہ تھیں۔ 2019 میں عالمی سطح پر ملیریا کے 23 کروڑ سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے، جب کہ دنیا میں ملیریا سے ہونے والی 90 فی صد اموات افریقہ میں ہوئیں، ان میں بچوں کی تعداد 2 لاکھ 65 ہزار تھی۔

  • کرونا وائرس: ویکسی نیشن کے بعد بھی خطرہ ٹلا نہیں

    کرونا وائرس: ویکسی نیشن کے بعد بھی خطرہ ٹلا نہیں

    حال ہی میں عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ لوگوں کو ویکسی نیشن کروانے کے بعد بھی فیس ماسک سمیت دیگر احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا ہوگا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ لوگوں کو ویکسین استعمال کرنے کے بعد بھی فیس ماسک کا استعمال اور دیگر تدابیر پر عمل جاری رکھنا چاہیئے تاکہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کی روک تھام کی جاسکے۔

    ڈبلیو ایچ او نے یہ مشورہ اس وقت دیا جب کرونا کی نئی قسم ڈیلٹا دنیا بھر میں تیزی سے پھیل رہی ہے۔

    ڈبلیو ایچ او کی اسسٹنٹ ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ماریناگیلا سیمو کا کہنا ہے کہ لوگ صرف ویکسین کی 2 خوراکوں کے استعمال سے محفوظ نہیں ہوسکتے، انہیں تاحال اپنے تحفظ کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ صرف ویکسین سے برادری کی سطح پر وائرس کے پھیلاؤ کو نہیں روکا جاسکتا، لوگوں کو گھر سے باہر فیس ماسکس کا استعمال جاری رکھنا چاہیئے، ہاتھوں کی صفائی، سماجی دوری اور ہجوم میں جانے سے گریز کرنا چاہیئے، یہ اب بھی بہت اہمیت رکھتے ہیں، یہ اس وقت بہت ضروری ہے جب برادری کی سطح پر وائرس پھیل رہا ہو، چاہے آپ کی ویکسی نیشن ہوچکی ہو۔

    دنیا کے مختلف ممالک میں کیسز کی شرح میں کمی کے بعد فیس ماسک کے حوالے سے بھی پابندیاں نرم کی جارہی ہیں۔

    امریکا میں مئی میں سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن نے اپ ڈیٹ گائیڈ لائنز میں کہا تھا کہ مکمل ویکسی نیشن کے بعد لوگوں کے لیے گھر سے باہر یا چاردیواری کے اندر ماسک پہننے کی ضرورت نہیں۔

    بھارت میں سب سے پہلے دریافت ہونے والی کرونا کی قسم ڈیلٹا اب دیگر ممالک میں تیزی سے پھیل رہی ہے، ماہرین کے مطابق وائرس کی یہ قسم ایسے علاقوں میں بہت تیزی سے پھیل سکتی ہے جہاں ویکسی نیشن کی شرح کم ہے۔

    یہ نئی قسم دیگر اقسام کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے پھیلنے والی قرار دی جارہی ہے بلکہ زیادہ ویکسی نیشن والے ممالک جیسے اسرائیل میں بھی اس سے متاثر افراد کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔

    ڈیلٹا قسم ایلفا کے مقابلے میں بظاہر 60 فیصد زیادہ متعدی ہے جو پہلے ہی دیگر اوریجنل وائرس کے مقابلے میں 50 فیصد زیادہ متعدی قرار دی گئی ہے۔ برطانوی ڈیٹا کے مطابق ڈیلٹا سے متاثر افراد میں اسپتال داخلے کا خطرہ دوگنا زیادہ ہوتا ہے۔

    بھارت میں ڈیلٹا سے ہی بننے والی ایک اور قسم ڈیلٹا پلس کو بھی دریافت کیا گیا ہے جس کے کیسز کئی ریاستوں میں سامنے آئے ہیں، ڈیلٹا کی اس نئی قسم میں ایک میوٹیشن موجود ہے جو جنوبی افریقہ میں دریافت قسم بیٹا میں دیکھنے میں آئی تھی۔

    یہ میوٹیشن کے 417 این ویکسینز کے اثر کو کسی حد تک متاثر کرسکتی ہے تاہم حتمی تصدیق تحقیق سے ہی ممکن ہوسکے گی۔

  • کورونا وائرس کی شدت کتنی ہے؟  عالمی ادارہ صحت نے خبردار کردیا

    کورونا وائرس کی شدت کتنی ہے؟ عالمی ادارہ صحت نے خبردار کردیا

    جینیوا : عالمی ادارہ صحت نے متنبہ کیا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا ویکسین کے مقابلے میں زیادہ تیز رفتاری سے پھیل رہی ہے۔

    خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ادھانوم نے صحافیوں سے گفتگو میں جی سیون ممالک کی جانب سے غریب اقوام کے لیے اعلان کردہ ویکسین کی ایک ارب خوراکوں کو ناکافی قرار دے دیا۔

    عالمی ادارہ صحت کے سربراہ کا کہنا تھا کہ جی سیون کی جانب سے اعلان کردہ ویکسین کی خوراکیں نہ صرف بہت ہی کم ہیں بلکہ ان کا اعلان بھی بہت زیادہ تاخیر سے کیا گیا۔ ان کے مطابق اس وقت ویکسین کی 11 ارب خوراکوں کی ضرورت ہے۔

    خیال رہے سات امیر ممالک پر مشتمل جی سیون گروپ نے اپنے حالیہ سربراہی اجلاس میں غریب اقوام کے لیے کورونا ویکسین کی ایک ارب خوراکیں مہیا کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    یہ اعلان ویکسین کی تقسیم اور ویکسین تک رسائی میں بہت زیادہ تفاوت پر امیر ممالک پر شدید تنقید کے بعد سامنے آیا تھا۔ فروری میں ان ممالک نے13 کروڑ خوراکیں مہیا کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    ٹیڈروس ادھانوم کا کہنا تھا کہ میں جی سیون کی جانب سے ویکسین کی مزید 870 ملین خوراکیں فراہم کرنے کے اعلان کا خیر مقدم کرتا ہوں جس کی تقسیم کویکس کے ذریعے ہوگی۔‘

    یہ بہت بڑی مدد ہے تاہم ہمیں مزید کی ضرورت ہے اور وہ بھی فوری طور پر۔ اس وقت وبا عالمی طور پر ویکسین کی تقسیم کی رفتار سے تیز پھیل رہی ہے۔
    ان کا کہنا تھا کہ روزانہ 10 ہزار افراد مر رہے ہیں۔ ان کمیونٹیز کو ویکیسن کی ضرورت ہے اور انہیں ابھی چاہیے نہ کہ اگلے سال۔

    خیال رہے امیر ممالک میں ویکسینیشن ریٹ میں بہتری کی وجہ سے زندگی معمول کی طرف آرہی ہے لیکن غریب ممالک میں ویکسین کی فراہمی بہت ہی کم ہے۔

     

  • عالمی ادارہ صحت نے کورونا وائرس اقسام کو نئے نام دے دیے

    عالمی ادارہ صحت نے کورونا وائرس اقسام کو نئے نام دے دیے

    عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او ) نے دنیا بھر میں پائی جانے والی کورونا وائرس کی اقسام کو مختلف نام دیئے ہیں۔ یہ فیصلہ کورونا اقسام سے منسلک ممالک کے منفی تاثر کو زائل کرنے کیلئے کیا گیا ہے۔

    گزشتہ برس دسمبر سے اب تک کورونا وائرس کی کئی نئی اقسام سامنے آ چکی ہیں، جو سب سے  پہلے سامنے آنے والے کورونا وائرس کے مقابلے میں کئی زیادہ متعدی ہیں۔

    کورونا وائرس کی تیسری لہر سابقہ لہروں کے مقابلے میں کہیں زیادہ تباہ کن ثابت ہوئی ہے۔ اس کی ایک کلیدی وجہ کورونا وائرس کی وہ نئی اقسام ہیں جو بہت تیزی سے پھیلتی ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق برطانیہ میں پائی جانے والی کورونا وائرس کی قسم کو "ایلفا” کا نام دیا گیا، جبکہ جنوبی افریقہ کی کورونا قسم کو "بی ٹا” کا نام دیا گیا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت نے برازیل میں پھیلنے والی مہلک اور جان لیوا کورونا قسم کو "گاما” کا نام دیا ہے جبکہ بھارت کی مہلک کورونا وائرس قسم کو’ڈیلٹا‘کا نام دیا گیا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ بھارت کی مودی حکومت نے بھارت میں پائی جانے والی اس بھیانک کورونا وائرس کی قسم کا نام تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

  • کورونا وبا کیسے ختم ہوگی؟ عالمی ادارہ صحت نے بتادیا

    کورونا وبا کیسے ختم ہوگی؟ عالمی ادارہ صحت نے بتادیا

    عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ جب تک دنیا کی 70 فیصد آبادی کو کورونا ویکسین نہیں لگ جاتی کورونا کی وبا ختم نہیں ہوگی۔

    فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ڈبلیو ایچ او کے یورپ کے ڈائریکٹر ہانس کلوج نے یورپ میں ویکسین لگائے جانے کی رفتار کو سست قرار دیتے ہوئے تنقید کی ہے۔

    ہانس کلوج کا کہنا تھا کہ یہ مت سوچیں کہ کورونا وائرس کی وبا ختم ہوگئی ہے۔ کورونا ویکسین لگنے کی شرح میں اضافے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وبا اس وقت ختم ہوگی جب 70 فیصد لوگوں کو ویکسین لگ جائے گی۔

    اے ایف پی کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں 26 فیصد لوگوں کو کورونا ویکسین کی پہلی خوراک لگ چکی ہے، جبکہ یورپ میں 36.6 فیصد آبادی کو کورونا کی پہلی اور 16.9 فیصد کو دوسری خوراک لگ چکی ہے۔

    ہانس کلوج نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت کو سب سے زیادہ تشویش کورونا کی نئی اقسام کی وجہ سے ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ مثال کے طور پر انڈین قسم بی1617 ایک دوسری قسم بی117(برطانوی قسم) سے زیادہ پھیلتی ہے۔ کورونا کی انڈین قسم 53 ممالک میں پھیل چکی ہے۔ تاہم دنیا بھر میں نئے کیسز اور اموات میں گذشتہ پانچ ہفتوں میں کمی واقع ہوئی ہے۔

    ہانس کلوج نے کہا کہ اگرچہ کورونا ویکسینز نئی اقسام کے خلاف کارگر ثابت ہوئی ہیں لیکن لوگوں کو محتاط رہنا ہوگا۔ یہ قابل قبول نہیں ہے کہ کچھ ممالک نوجوانوں کو ویکسین لگانا شروع کر دیں اور خطے کے باقی ملکوں نے طبی عملے اور بزرگ افراد کو بھی ویکسین نہ لگائی ہو۔

  • کورونا وائرس : عالمی ادارہ صحت نے تمام ممالک کو اہم ہدایت جاری کردیں

    کورونا وائرس : عالمی ادارہ صحت نے تمام ممالک کو اہم ہدایت جاری کردیں

    جینیوا : عالمی ادارۂ صحت کے سربراہ نے تمام ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ کورونا وائرس ویکسین کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنانے کیلئے ادارے کی کوششوں میں بھرپور تعاون کریں۔

    عالمی ادارۂ صحت کے ڈائریکٹر جنرل تیدروس ایدھانوم گیبریسس کا کہنا ہے کہ ڈبلیو ایچ او اب اس امر کا خواہاں ہے کہ ستمبر تک ہر ملک کی 10فیصد آبادی کو ویکسین کا ٹیکہ لگا دیا جائے۔

    یہ ہدایات انہوں نے ادارے کے سالانہ اجتماعی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے دیں، ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل کی سربراہی میں گزشتہ روز ہونے والا اجلاس ٹیلی کانفرنس کے انداز میں شروع ہوا جس میں اس کے تمام 194 ارکان نے شرکت کی۔

    تیدروس ایدھانوم نے نشاندہی کی کہ تمام ویکسینوں کی 75 فیصد سے زیادہ مقدار صرف 10 ملکوں میں لگائی گئی ہے۔ اُنہوں نے اسے شرمناک ناانصافی قرار دیا اور کہا کہ یہ عمل عالمگیر وباء کو دائمی بنا رہا ہے۔

    عالمی ادارۂ صحت کے سربراہ نے دنیا بھر کے تمام ممالک پر زور دیا کہ وہ ویکسین منصوبے کو بھرپور معاونت فراہم کریں جو ویکسینوں کی منصفانہ تقسیم کیلئے قائم کردہ ایک بنیادی ڈھانچہ ہے۔

  • ایک اور عالمی اعزاز پاکستان کے نام

    ایک اور عالمی اعزاز پاکستان کے نام

    اسلام آباد: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے انسداد تمباکو نوشی ایوارڈ 2021 پاکستان کے نام کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق شعبہ صحت میں ایک اور عالمی اعزاز پاکستان کے نام ہو گیا ہے، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے انسداد تمباکو نوشی ایوارڈ 2021 کا حق دار پاکستان کو قرار دے دیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کے لیے اس ایوارڈ کا اعلان عالمی ادارہ صحت ایمرو ریجن نے کیا ہے، پاکستان کو انسداد تمباکو نوشی کے کامیاب اقدامات پر ایمرو ریجن میں نمبر وَن قرار دیا گیا ہے۔

    پاکستان نے انسداد تمباکو نوشی کے مقررہ اہداف کے حصول میں نمایاں کامیابیاں حاصل کیں، عالمی ادارہ صحت نے حکومت پاکستان کو بھی ایوارڈ سے متعلق آگاہ کر دیا ہے، وزارت صحت کے ٹوبیکو کنٹرول سیل نے بھی پاکستان کو ایوارڈ ملنے کی تصدیق کر دی ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کی جانب سے پاکستان کو یہ ایوارڈ 31 مئی کو ورلڈ نو ٹوبیکو ڈے پر دیا جائے گا، ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کو یہ ایوارڈ ٹوبیکو اسموک فری سٹی منصوبے کی کامیابی پر ملا ہے۔

    ذرائع کے مطابق وزارت صحت کے زیر انتظام ٹوبیکو اسموک فری سٹی منصوبہ 12 اضلاع میں جاری ہے، اس منصوبے میں ضلعی سطح پر مانیٹرنگ سیل قائم کیے گئے ہیں، منصوبے کے تحت 12 اضلاع میں 304 مقامات اور پارک اسموک فری ہیں۔

    خیال رہے کہ پاکستان پبلک پارکس کو اسموک فری قرار دینے والا دنیا کا پہلا ملک ہے، اسموک فری سٹی کے اس منصوبے کے تحت ٹوبیکو پراڈکٹس بیچنے والے رجسٹر کیے گئے ہیں، اور اسلام آباد میں تمباکو مصنوعات کی فروخت لائسنس سے مشروط ہے۔

    واضح رہے کہ پاکستان 2025 تک تمباکو نوشی کرنے والوں کی تعداد میں 30 فی صد کمی لائے گا۔

  • کرونا ویکسین کے حوالے سے غریب ممالک سے متعلق ڈبلیو ایچ او کا انکشاف

    کرونا ویکسین کے حوالے سے غریب ممالک سے متعلق ڈبلیو ایچ او کا انکشاف

    جنیوا: عالمی ادارہ صحت نے ایک کڑوی سچائی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ غریب ممالک نے صرف 0.3 فی صد کرونا ویکسین کے ٹیکے لگائے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ ٹیڈروس ایڈھانوم نے کہا ہے کہ کم آمدنی والے ممالک میں لوگوں کو کُل ویکسین کا صرف 0.3 فی صد ہی دیا گیا ہے۔

    انھوں نے پرتگال کے زیر اہتمام آن لائن صحت کانفرنس میں کہا دنیا بھر میں کو وِڈ 19 ویکسین کی ایک ارب خوراکیں دی گئیں، لیکن ان میں سے 82 فی صد امیر اور درمیانے درجے کی آمدن والے ممالک کو دی گئیں، دوسری طرف غریب ممالک کو ایک فی صد بھی فراہم نہیں کی گئیں، اور یہ ایک سچائی ہے۔

    سربراہ ڈبلیو ایچ او کا کہنا تھا کہ کرونا ویکسین تک رسائی عالمی وبائی بیماری کا سب سے بڑا چیلینج ہے۔

    چند امیر ممالک کرونا ویکسین ذخیرہ کرنے لگے، اقوام متحدہ کا ردِ عمل

    یاد رہے کہ ایک ماہ قبل عالمی ادارہ صحت نے امیر ممالک سے اپیل کی تھی کہ وہ غریب ممالک کے لیے کرونا وائرس ویکسین عطیہ کریں، کیوں کہ تاحال دنیا کے 36 ممالک میں کرونا ویکسی نیشن شروع نہیں ہو سکی ہے۔

    ایک ماہ قبل اقوام متحدہ نے بھی دنیا کے چند امیر ممالک پر کرونا وائرس کی ویکسین ذخیرہ کرنے کے لیے کڑی تنقید کی تھی، سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا تھا کہ چند امیر ممالک کی جانب سے کرونا ویکسین ذخیرہ کرنے کی کوئی منطق نہیں ہے۔

  • امیر اور غریب ممالک کے درمیان کرونا ویکسینز کی تقسیم میں تکلیف دہ عدم توازن

    امیر اور غریب ممالک کے درمیان کرونا ویکسینز کی تقسیم میں تکلیف دہ عدم توازن

    جنیوا: ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے امیر اور غریب ممالک کے درمیان کرونا وائرس ویکسینز کی تقسیم میں ’تکلیف دہ عدم توازن‘ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیدروس ایڈھانوم گیبریئسَس نے کہا ہے کہ عالمی سطح پر کرونا ویکسینز کی ترسیل میں ’تکلیف دہ‘ عدم توازن برقرار ہے۔

    ایڈھانوم گیبریئسَس نے جنیوا میں تنظیم کے مرکزی دفتر سے جمعے کو آن لائن پریس کانفرس میں بتایا کہ 194 ممالک میں ویکسین لگانے کا عمل شروع ہو چکا ہے، تاہم 26 ممالک میں تا حال ویکسی نیشن کا عمل شروع نہیں ہو سکا، ان میں سے 7 تک ویکسین کی ترسیل ممکن بنا دی گئی ہے اور مزید 5 ممالک میں چند روز کےا ندر کرونا ٹیکے لگانے کا عمل شروع ہو جائے گا۔

    عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے بتایا کہ کرونا انفیکشن کے خلاف دنیا بھر میں 70 کروڑ سے زائد خوراکیں دی جا چکی ہیں، تاہم ان میں سے 87 فی صد خوراکیں امیر ممالک کو گئی ہیں، جب کہ کم آمدنی والے غریب ممالک کو صرف 0.2 فی صد حصہ گیا۔

    انھوں نے کہا ویکسین کی عالمی سطح پر تقسیم میں تکلیف دہ عدم توازن کا یہ عالم ہے کہ سب سے زیادہ آمدن والے ممالک میں تقریباً ہر 4 افراد میں سے 1 فرد کو کو وِڈ نائنٹین کی ویکسین دی جا چکی ہے، جب کہ کم آمدنی والے ممالک میں یہ تناسب 500 میں سے 1 فرد ہے۔

    گاوی ویکسین الائنس اور ڈبلیو ایچ او نے جمعرات کو کہا تھا کہ کوویکس (COVAX) ادارے کے تحت اب تک 6 براعظموں میں 102 ممالک کو 3 کروڑ 84 لاکھ کرونا ویکسین ڈوزز کی ترسیل کی جا چکی ہے، یہ ترسیل چھ ہفتے قبل شروع کی گئی تھی، جب کہ کوویکس کا عزم ہے کہ رواں سال 2 ارب خوراکیں پہنچائی جائیں گی، تاہم اس سلسلے میں تاخیر کا سامنا ہے۔