Tag: WHO

  • کرونا ویکسین: عالمی ادارہ صحت نے امیر ممالک سے اپیل کردی

    کرونا ویکسین: عالمی ادارہ صحت نے امیر ممالک سے اپیل کردی

    جنیوا: عالمی ادارہ صحت نے امیر ممالک سے اپیل کی ہے کہ وہ غریب ممالک کے لیے کرونا وائرس ویکسین عطیہ کریں، تاحال دنیا کے 36 ممالک میں کرونا ویکسی نیشن شروع نہیں ہوسکی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے امیر ممالک سے اپیل کی ہے کہ وہ غریب اقوام و ممالک کو کرونا ویکسین کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے فوری طور پر ایک کروڑ خوراکیں عطیہ کریں۔

    ادارہ صحت کی جانب سے یہ اپیل ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس اڈنہم کی جانب سے کی گئی ہے، انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے اپیل کی کہ فوری طور پر کویکس کو ایک کروڑ خوراکیں عطیہ کی جائیں۔

    ڈاکٹر ٹیڈروس کا کہنا تھا کہ غریب اقوام کو ویکسین کی فراہمی کے لیے عالمی ادارہ صحت کو ہنگامی بنیادوں پر ایک کروڑ ویکیسن کی خوراکوں کی فوری ضرورت ہے، کویکس کو خوراکیں دی جائیں تاکہ سال رواں کے پہلے 100 دنوں کے اندر دنیا کا ہر ملک ویکسی نیشن مہم کا آغاز کر سکے۔

    انہوں نے کہا کہ ابھی تک دنیا کے 36 ممالک ایسے ہیں جہاں تاحال کرونا ویکسی نیشن شروع نہیں کی گئی، ان میں سے 16 ممالک کو کویکس کے تحت آئندہ 15 روز کے اندر ویکسین کی فراہمی کا پروگرام ہے۔ باقی 20 ممالک ویکسین سے اس کے باوجود محروم رہیں گے۔

    عالمی ادارہ صحت کی کویکس ویکسین شیئرنگ اسکیم اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہی ہے کہ دنیا کے 92 غریب ممالک کی کرونا ویکسین تک رسائی ہو اور اس کی قیمت ڈونرز ادا کریں۔

  • کرونا ویکسین: امیر اور غریب ممالک کے درمیان گہری خلیج

    کرونا ویکسین: امیر اور غریب ممالک کے درمیان گہری خلیج

    جنیوا: عالمی ادارہ صحت کے سربراہ کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس ویکسین کی فراہمی کے حوالے سے امیر اور غریب ممالک کے درمیان فرق ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتا چلا جارہا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈہنم کا کہنا ہے کہ امیر ممالک میں استعمال کی جانے والی کووِڈ 19 ویکسین کی تعداد اور بین الاقوامی کووِڈ 19 ویکسین گلوبل فراہمی پروگرام کوویکس کی طرف سے غریب ممالک کو فراہم کردہ ویکسین کی تعداد کے درمیان خلیج ہر گزرتے دن کے ساتھ وسیع ہو رہی ہے۔

    جنیوا میں عالمی ادارہ صحت کے مرکزی دفتر سے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کسی ملک کا نام نہیں لیا تاہم انہوں نے کہا کہ اپنے تمام شہریوں کو ویکسین لگانے کے لیے بعض ممالک کے درمیان حقیقی معنوں میں مقابلہ ہو رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اس کے برعکس جب ہم پسماندہ ممالک پر نگاہ ڈالتے ہیں تو وہاں ابھی ویکسین مہم شروع ہی نہیں ہو سکی۔

    عالمی ادارہ صحت کے سربراہ کا کہنا تھا کہ جنوبی کوریا خوشحال ملک ہونے کے باوجود ویکسین بنانے والوں کے ساتھ دو طرفہ سمجھوتے کرنے کے بجائے گلوبل ویکسین فراہمی پروگرام کوویکس کی طرف سے فراہم کی جانے والی ویکسین کا منتظر ہے۔

    انہوں نے کہا ہے کہ ایسٹرا زینیکا کی کووڈ 19 ویکسین نے امریکا میں جاری تیسرے مرحلے کے دوران 79 فیصد کامیابی دکھائی ہے، اس ویکسین کی اہم ترین خوبی یہ ہے کہ یہ خون میں لوتھڑے بننے کے خطرے میں اضافہ نہیں کرتی۔

    اس دوران عالمی ادارہ صحت کی نائب ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ماریانگیلا سیمانو نے کہا کہ افریقہ میں کسی بھی ملک نے ایسٹرا زینیکا کو مسترد نہیں کیا۔

    اس ویکسین کے بارے میں شکوک و شبہات کے خاتمے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہر چیز معمول پر آگئی ہے، براعظم افریقہ میں کسی بھی ملک نے ایسٹرا زینیکا کو رد نہیں کیا۔

  • کورونا سے بڑھتی ہوئی اموات پر "ڈبلیو ایچ او” کی اہم ہدایت

    کورونا سے بڑھتی ہوئی اموات پر "ڈبلیو ایچ او” کی اہم ہدایت

    عالمی ادارہ صحت کے کورونا وائرس وبائی امراض کے ماہرین نے کہا کہ کوویڈ 19 سے ہونے والی اموات کی ہفتہ وار عالمی تعداد میں اضافہ ہونا انتہائی تشویش ناک ہے، اس دوران گزشتہ چھ ہفتوں میں کمی کے بعد اچانک اموات میں اضافہ درج کیا گیا ہے۔

    ڈبلیو ایچ او کے ایمرجنسی پروگرام کی ٹیکنیکل ہیڈ ماریا وان کیرخووے نے کہا ہے کہ کوویڈ 19 کے تصدیق شدہ معاملات میں پانچویں ہفتے میں اضافہ درج کیا گیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ڈبلیو ایچ او کے چھ علاقوں میں سے چار میں کوویڈ 19 کے تصدیق شدہ معاملات کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے حالانکہ ہر خطے میں اس میں نمایاں تغیرات موجود ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ آخری ہفتے میں 8 فیصد زیادہ معاملے درج کئے گئے ہیں، یہ اضافہ برطانیہ میں وائرس کے ملنے اور اس کے بعد مشرقی یورپ سمیت مختلف ممالک میں پھیلنے کے بعد ہوا ہے۔

    ماریا وان کیرخووے نے بتایا کہ جنوب مشرقی ایشیاء میں تصدیق شدہ واقعات میں ہفتے سے ہفتے تک 49 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ ڈبلیو ایچ او کے ریکارڈ کے مطابق مغربی بحرالکاہل کے خطے میں 29 فیصد اضافے کی اطلاع دی گئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ بحیرہ روم کے مشرقی خطے میں کیسز میں8 فیصد اضافہ دیکھا گیا جبکہ امریکہ اور افریقہ میں رپورٹ ہونے والے کیسز کی تعداد میں کمی آئی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ میں یہ بتانا چاہتی ہوں کہ اس میں تقریباً چھ ہفتوں کا عرصہ ہوا تھا جب اموات میں کمی دیکھی جارہی تھی اور گذشتہ ہفتے ہم نے دنیا بھر میں اموات میں معمولی اضافہ دیکھا ہے اور اگر ہم بڑھتے ہوئے معاملات دیکھنا چاہتے ہیں تو اس کی توقع کی جاسکتی ہے لیکن یہ ایک تشویشناک علامت بھی ہے۔

    ڈبلیو ایچ او کی ہنگامی صورتحال کے سربراہ ڈاکٹر مائیکل ریان نے بہت ساری جگہوں پر لوگوں میں وبائی بیماریوں سے نمٹنے کی کوشش کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ویکسینیشن مہم کو مزید بڑھانا ہوگا اور معاملے کی سختی سے نگرانی کرنی ہوگی، محض ویکسینیشن اس کے لئے ناکافی ہوگی۔

  • یورپ میں آسٹرا زینیکا ویکسین سے خون جمنے کے کیسز، عالمی ادارہ صحت کا بڑا بیان

    یورپ میں آسٹرا زینیکا ویکسین سے خون جمنے کے کیسز، عالمی ادارہ صحت کا بڑا بیان

    جنیوا: ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے کہا ہے کہ آسٹرا زینیکا کی کرونا ویکسین کا استعمال روکنے کی کوئی وجہ نہیں ہے، اس ویکسین اور خون جمنے کے درمیان کوئی تعلق نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ ادارے کی ویکسین ایڈوئزاری کمیٹی ویکسین کے حوالے سے موصول ہونے والے حفاظتی اعداد و شمار کی جانچ کر رہی ہے، اب تک دنیا بھر میں 260 ملین سے زیادہ کرونا ویکسین کی خوراکیں دی گئی ہیں اور اس سے کوئی موت واقع نہیں ہوئی۔

    دوسری جانب آسٹرا زینیکا کمپنی کا کہنا ہے کہ ابھی تک اس ویکسین سے خون جمنے کے خطرے سے متعلق کوئی ثبوت نہیں ملا ہے، اور یہ ویکسین محفوظ ہے۔

    برطانوی دوا ساز کمپنی کے ترجمان نے کہا کہ 10 ملین سے زیادہ حفاظتی ڈیٹا کے تجزیے میں کسی بھی عمر، جنس اور کسی مخصوص ملک میں خون کے جمنے کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔

    ویکسین لگنے کے بعد موت، آسٹریا نے کرونا ویکسینیشن روک دی

    واضح رہے کہ ڈنمارک، ناروے اور آئس لینڈ میں خون جمنے کی شکایات سامنے آنے کے بعد احتیاط کے طور پر آسٹرا زینیکا کی ویکسین کا استعمال روک دیا گیا ہے، اٹلی اور آسٹریا نے بھی آسٹرا زینیکا کی مخصوص بیچز کی خوراکوں پر پابندی عائد کی ہے، تھائی لینڈ اور بلغاریہ نے کہا ہے کہ وہ ویکسین کے لگانے کے عمل کو معطل کر دیں گے۔

    ڈبلیو ایچ او کی ترجمان مارگریٹ ہیرس نے جنیوا میں صحافیوں کو بتایا کہ آسٹرا زینیکا کی ویکسین بہترین ہے، اور ہمیں اس کا استعمال جاری رکھنا چاہیے، تاہم حفاظت سے متعلق خدشات کی تحقیقات ہونی چاہیئں۔

    یورپیئن میڈیسن ایجنسی نے جمعرات کو کہا کہ ویکسین لگائے گئے 5 ملین افراد میں سے خون جمنے کے صرف 30 واقعات سامنے آئے ہیں، اس لیے یورپی ممالک یہ ویکسین اب بھی استعمال کر سکتے ہیں۔

    خیال رہے کہ آسٹرا زینیکا کی ویکسین ان 2 ویکسینز میں سے ایک ہے، جن کی منظوری عالمی ادارہ صحت نے دی ہے۔

  • ڈبلیو ایچ او نے دنیا کو نئے خطرے سے آگاہ کردیا

    ڈبلیو ایچ او نے دنیا کو نئے خطرے سے آگاہ کردیا

    عالمی ادارہ صحت کے ترجمان نے کہا ہے کہ نئے کورونا وائرس کی 3 تبدیل شدہ اقسام دنیا بھر میں پھیل رہی ہیں،”ڈبلیو ایچ او” نے وائرس کی صورتحال سے متعلق نئی رپورٹ گزشتہ روز جاری کی۔

    رپورٹ کے مطابق وائرس کی تبدیل شدہ قسم جو سب سے پہلے برطانیہ میں دریافت ہوئی تھی، منگل تک دنیا کے111ممالک اور خطوں میں اس کی موجودگی کی تصدیق ہو چکی ہے، ممالک کی یہ تعداد گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں5 زیادہ ہے۔

    پہلی بار جنوبی افریقہ میں پائی جانے والی وائرس کی ایک اور تبدیل شدہ قسم کی تصدیق، گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں 3 ممالک کے اضافے کے ساتھ اب 58 ممالک میں ہو چکی ہے۔

    برازیل میں دریافت ہونے والی وائرس کی ایک اور تبدیل شدہ قسم گزشتہ ہفتے سے تین ملکوں کے اضافے کے بعد اب 32 ممالک تک پہنچ چکی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق یکم سے 7 مارچ تک دنیا بھر میں کورونا وائرس کے نئے کیسز کی تعداد 27 لاکھ 34 ہزار 381 رہی، جو ایک ہفتے قبل کے مقابلے میں 2 فیصد کا اضافہ ہے۔ یہ متاثرین کی تعداد میں اضافے کا مسلسل دوسرا ہفتہ ہے۔

    بھارت میں جہاں متاثرین کی کُل تعداد دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے، اضافے کی شرح 9 فیصد رہی۔ جبکہ تعداد کے لحاظ سے تیسرے نمبر کے ملک برازیل میں 11 فیصد اضافہ ہوا۔ اٹلی میں متاثرین کی تعداد میں اضافے کی شرح24 فیصد رہی۔

    مذکورہ ہفتے وائرس سے ہونے والی اموات کی تعداد 60 ہزار 323 رہی جو ایک ہفتہ قبل کے مقابلے میں 6 فیصد کم ہے۔ ہفتہ واری لحاظ سے یہ کمی کا مسلسل پانچواں ہفتہ ہے۔

    رپورٹ کے مطابق اب بھی یہ بات اہم ہے کہ صرف افراد ہی نہیں بلکہ پورا معاشرہ وائرس کے پھیلاؤ کے خلاف اقدامات کا نفاذ جاری رکھے۔

  • کیا سال 2021 بھی کرونا وائرس کی زد میں رہے گا؟

    کیا سال 2021 بھی کرونا وائرس کی زد میں رہے گا؟

    کوپن ہیگن: عالمی ادارہ صحت یورپ کے ڈائریکٹر ہینز کلوج کا کہنا ہے کہ رواں برس کرونا وائرس کی وبا جاری رہ سکتی ہے، اس کے خاتمے کا امکان سنہ 2022 کے آغاز تک ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت کے یورپ کے لیے ڈائریکٹر ہینز کلوج نے کہا ہے کہ کرونا وائرس وبا کو ختم ہونے میں 10 ماہ لگیں گے لیکن تب بھی یہ مکمل طور پر ختم نہیں ہوگا۔

    ہینز نے کہا کہ میرے خیال میں سنہ 2021 بھی کووِڈ 19 کا سال ہوگا، اس وقت ہمارے پاس وائرس کی تشخیص اور علاج کے لیے زیادہ بہتر وسائل موجود ہیں، میرے کام میں پہلے سے پلاننگ کرنے کو بہت اہمیت حاصل ہے، اس وجہ سے میرے اندازے کے مطابق یہ وبا سال 2022 کے آغاز تک ختم ہوگی۔

    انہوں نے کہا کہ وبا کا خاتمہ وائرس کے خاتمے کا مفہوم نہیں رکھتا لیکن امید ہے کہ سخت حفاظتی اقدامات کی ضرورت ختم ہو جائے گی، اس معاملے میں یورپ کا باہمی اتحاد کی حالت میں رہنا ضروری ہے۔

    ہینز کا کہنا تھا کہ وبا کے خلاف جدوجہد میں رواں سال کے دوران 3 موضوعات پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، پہلا موضوع ویکسین مہم پروگرام میں تیزی لانا، دوسرا تبدیل شدہ وائرس کے مقابل ویکسین میں تبدیلی کرنا اور تیسرا سماجی فاصلے اور دیگر حفاظتی تدابیر کو برقرار رکھنا ہے۔

  • کرونا ویکسین: عالمی ادارہ صحت نے امیر ممالک کو خبردار کردیا

    کرونا ویکسین: عالمی ادارہ صحت نے امیر ممالک کو خبردار کردیا

    جنیوا: عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈ روس نے ایک بار پھر کرونا وائرس ویکسین کے حصول کے لیے امیر ممالک کے منفی کردار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ غریب ممالک کو دی جانے والی رقم بے فائدہ ثابت ہورہی ہے کیونکہ ان کے خریدنے کے لیے ویکسین ہی موجود نہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ امیر ممالک کرونا وائرس کی ویکسین نہ صرف جمع کر رہے ہیں بلکہ یہ غریب ممالک کی راہ میں رکاوٹیں بھی ڈال رہے ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈ روس ایڈہنم کا کہنا ہے کہ بعض امیر ممالک کے براہ راست ویکسین بنانے والوں سے رابطے کا مطلب یہ ہے کہ کوویکس پروگرام کے تحت غریب ممالک کے لیے مختص کی جانے والی ویکسین کی تقسیم کو کم کیا جا رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ غریب ممالک کو ویکسین فراہمی کے لیے امریکا، یورپی یونین اور جرمنی نے مالی مدد کی ہے لیکن یہ بے کار ثابت ہوئی جب خریدنے کے لیے کچھ ملا ہی نہیں۔

    ٹیڈروس نے امیر ممالک پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پہلے انہیں اس بات کا جائزہ لینا چاہیئے کہ آیا فارماسوٹیکل کمپنیز سے ان کے رابطوں سے کوویکس پروگرام پر منفی اثر پڑ رہا ہے، جس کے تحت غریب ممالک اپنی پہلی خوراک کا انتظار کر رہے ہیں۔

    انہوں نے جرمن صدر فرینک والٹر کے ہمراہ ورچوئل پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ کے پاس پیسے ہیں اور آپ نے ان کو ویکسین کی خریداری کے لیے استعمال نہیں کرنا تو پھر پیسوں کی موجودگی کا کوئی مطلب نہیں۔

    ٹیڈ روس کا کہنا تھا کہ ہم صرف ان ممالک کو ویکیسن دے سکتے ہیں جو کوویکس کے رکن ہیں، امیر ممالک کو کوویکس کے تحت ہونے والے معاہدوں کا احترام کرنا چاہیئے۔

    یاد رہے کہ کوویکس ویکسین کی پہلی کھیپ فروری کے آخر اور جون کے اختتام تک کے درمیانی عرصے میں بھجوائی جانی ہے، اس میں شامل 145 ممالک 337.4 ملین خوراکیں حاصل کرنے کی تیاری کر رہے ہیں، جس سے ان کی مشترکہ آبادی کے 3 فیصد حصے کو ویکیسن ملے گی۔

  • کورونا وائرس کا آغاز کیسے ہوا؟ عالمی ادارہ صحت کا اہم بیان

    کورونا وائرس کا آغاز کیسے ہوا؟ عالمی ادارہ صحت کا اہم بیان

    جنیوا : عالمی وبا کورونا وائرس کے آغاز سے متعلق ہونے والی تحقیقات میں سائنسدان ابھی تک اس بات کا کھوج نہیں لگا  سکے کہ یہ وبا کیسے اور کیوں پھیلی۔

    عالمی ادارہٴ صحت کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے آغاز کے بارے میں چھان بین کے لیے چینی شہر وُوہان بھیجی گئی ماہرین کی ٹیم کو توقع ہے کہ وہ آئندہ ہفتے ایک مختصر رپورٹ جاری کر دے گی۔

    ادارے کے سربراہ ٹیڈروس ادہانم گیبریسس نے مزید کہا کہ تمام مفروضات بدستور قائم ہیں اور مزید جائزوں اور چھان بین کی ضرورت ہے۔

    وہ گزشتہ روز چینی شہر وُوہان جانے والی ٹیم کے سربراہ پیٹر بین ایمبارک کے ہمراہ ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔

     ایمبارک نے کہا کہ دسمبر2019 میں وبا کے ابتدائی دنوں میں جو کچھ ہوا، اس کے بارے میں انہیں اب کہیں بہتر آگاہی حاصل ہے لیکن انہوں نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ وہ اب بھی کورونا وائرس کے منبع کا سراغ لگانے سے کوسوں دور ہیں۔

    ماہرین نے 29 جنوری سے 10 فروری تک وُوہان کا دورہ کیا۔ انہوں نے سمندری خوراک کی ایک مارکیٹ کی چھان بین کی جس کے بارے میں باور کیا جاتا ہے کہ وہ وبا کا نقطہٴ آغاز تھی۔

    عالمی ادارہ صحت کی ٹیم نے وُوہان انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی کا دورہ بھی کیا۔ یہ ادارہ چمگادڑوں میں کورونا وائرسوں پر ہونے والی تحقیق کے لیے معروف ہے۔

    واضح رہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ کورونا وائرس ممکنہ طور پر اسی ادارے سے باہر نکلا۔

  • عالمی ادارہ صحت کی یورپ میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے حوالے سے وارننگ

    عالمی ادارہ صحت کی یورپ میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے حوالے سے وارننگ

    عالمی ادارہ صحت نے یورپ میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے حوالے سے خبردار کردیا اور کہا کہ یورپ میں لوگ کرونا وائرس کے خلاف تحفظ کے جعلی احساس میں مبتلا نہ ہوں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے جمعرات کو کہا ہے کہ یورپی ممالک میں کیسز کی تعداد میں کمی کے باوجود کرونا وائرس کا خطرہ ٹلا نہیں ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے یورپ کے ڈائریکٹر ہنس کلوج کا کہنا ہے کہ کیسز میں کمی وبا کی نئی اقسام اور کمیونٹی میں پھیلاؤ کو چھپاتی ہے۔

    یاد رہے کہ یورپی خطے کے 53 ممالک میں ہر ہفتے 10 لاکھ سے زائد کرونا وائرس کے کیسز سامنے آتے رہے ہیں لیکن گذشتہ 4 ہفتوں سے کیسز کی تعداد میں کمی آئی ہے، اموات کی تعداد میں بھی گذشتہ 2 ہفتوں سے کمی دیکھنے میں آئی ہے۔

    اس صورتحال پر کلوج کا کہنا تھا کہ اس مرحلے پر یورپی ممالک کی اکثریت خطرے میں ہے اور اب ویکسین کی امید اور تحفظ کے احساس کے درمیان ایک پتلی لکیر موجود ہے۔

    یورپ میں اب کرونا ویکسین کی خوراکوں کی تعداد 4 کروڑ 10 لاکھ ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے ریجنل ڈائریکٹر کے مطابق ویکسی نیشن کا آغاز کرنے والے 37 ممالک میں سے 29 کے ڈیٹا کے مطابق 78 لاکھ لوگوں کو ویکسین کی دونوں خوراکیں لگ چکی ہیں۔

    انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ یہ تعداد ان ممالک کی آبادی کا صرف 1.5 فیصد ہے، ویکسین ضروری ہے لیکن وہ ابھی تک وبا پر قابو پانے کے لیے کافی نہیں ہے۔

  • جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے لئے دو جدید سیناٹائیز مشینوں کا تحفہ

    جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے لئے دو جدید سیناٹائیز مشینوں کا تحفہ

    کرا چی : عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جناح انٹر نیشنل ایئرپورٹ کے لئے 2 جدید سیناٹائیز مشینوں کا تحفہ دیا گیا ہے۔

    اس حوالے سے چیف آپریٹننگ آفیسر عمران خان کا کہنا ہے کہ تحفے میں دی گئی جدید سینٹائیزر مشینیں کراچی ایئرپورٹ پر نصب کردی گئی ہیں۔

    سی او او نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ مذکورہ سیناٹائیز مشینیں بین الا قوامی اور ڈومیسٹک ڈیپارچر لاؤنج میں نصب کی گئیں ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ یہ مشینیں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے کراچی ایئرپورٹ کو تحفہ کے طور پر دی گئیں ہیں، ان مشینوں کے نصب ہونے سے مسافروں نے سیناٹائزر کی سہولت میسر ہوگی۔

    سی اے اے ذرائع کے مطابق ڈبلیو ایچ او کی جانب سے کراچی ایئرپورٹ کیلئے مزید دو جدید سینا ٹائزر مشینیں بھی دی جائیں گی، عالمی ادارہ صحت کی جانب سے اسلام آباد اور پشاور ائیرپورٹ پر بھی سینا ٹائزر مشینیں نصب کی گئیں ہیں۔