Tag: wife

  • سنیں 30 روپے دے دیں! شوہر نے بیوی کو طلاق دے دی

    سنیں 30 روپے دے دیں! شوہر نے بیوی کو طلاق دے دی

    نئی دہلی : بھارت میں ایک شخص نے سبزی خریدنے کےلیے 30روپے مانگنے پر بیوی کو مارکیٹ میں ہی تین طلاقیں دے دیں، زینب کے والد نے بتایا کہ بیٹی اور داماد کے درمیان شادی کے بعد سے ناچاکی جاری تھی۔

    تفصیلات کے مطابق تین طلاقوں کا افسوس ناک واقعہ بھارتی ریاست اتر پردیش کی راؤجی نامی مارکیٹ میں پیش آیا جب ایک شخص نے معمولی سی بات پر اپنی اہلیہ کو خود سے جدا کردیا۔

    بھارتی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ میں 32 سالہ صابر اپنی 30 سالہ اہلیہ زینب کے ساتھ راﺅ جی مارکیٹ میں گھریلو اشیاءکی خریدو فروخت میں مصروف تھا کہاہلیہ زینب سے شاپنگ کے دوران سبزی خریدنے کے لیے 30 روپے مانگ لیے جس پر صابر شدید غصّے میں آگیا اور زینب کو پیچکس سے تشدد کا نشانہ بنانے لگا۔

    واقعے کے عینی شاہدین نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ پیچ کس سے خاتون پر حملہ کرنے کے بعد شوہر نے ایک ہی ساتھ 3 طلاقیں بھی دے دیں۔

    متاثرہ خاتون زینب کے والد نے میڈیا سے گفتگو کے دوران بتایا کہ شادی کے بعد سے ہی ان کی بیٹی اور داماد کے درمیان تعلقات کشیدگی کا شکار رہے ہیں، صابر نے پہلے بھی میری بیٹی کو تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے ڈنڈے سے مارا تھا جبکہ زینب کے سسرالیوں نے بھی شروع سے اس کے ساتھ ناروا سلوک رکھا ہے۔

    دوسری جانب دادڑی پولیس اسٹیشن میں صابر کے خلاف ایف آئی آر درج کی جا چکی ہے جس میں شوہر اور اس کے خاندان کی جانب سے لڑکی پر تشدد کرنے کے جرم میں دفعہ 498اے جان بوجھ کر لڑکی کی بے عزتی کرنے اور گھر کا ماحول خراب کرنے پر دفعہ 504 لڑکی کو مجرمانہ دھمکیاں دینے پر دفعہ 506 عائد کی گئی ہے۔

  • لارنس برانڈ نے بیوی کو چاقو کے 59 وار سے کیوں مارا؟

    لارنس برانڈ نے بیوی کو چاقو کے 59 وار سے کیوں مارا؟

    لندن : برطانوی عدالت اپنی اہلیہ کو دھوکے سے قتل کرنے کے جرم میں 16 برس قید کی سزا سنا دی، ملزم نے اپنی شریک حیات کو چاقو کے 59 وار کرکے قتل کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی ریاست انگلینڈ کے گاؤں شین فلیڈ کے رہائشی لارنس برانڈ کو عدالت نے اپنی بیوی پر دھوکے کا الزام لگاکر  قتل کرنے کے جرم میں قید کی سزا سناتے جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ لارنس نے اپنی اہلیہ انجیلا متھل کو باورچی خانے میں استعمال ہونے والے چاقو سے حملہ کرکے قتل کیا تھا، لارنس نے انجیلا پر چاقو کے 59 وار کیے تھے جو مقتولہ کے گلے اور سینے پر لگے۔

    مقتولہ کی وکیل نے بتایا کہ 41 سالہ انجیلا متھل نے قتل سے ایک روز قبل اپنے وکیل سے علیحدگی سے متعلق گفتگو کی تھی۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا تھا کہ لارنس برانڈ نے شریک حیات کو قتل کرنے کے 45 منٹ بعد 999 پر کال کرکے پولیس کو قتل کی اطلاع دیا اور اعتراف جرم کیا۔

    مقامی میڈیا کے مطابق 45 سالہ لارنس نے عدالت کو بتایا کہ ’میری بیوی مجھے کچھ عرصے پاگل کرنے کی کوشش کررہی تھی‘ وہ مجھے چھوڑ کر جانا چاہتی تھی اور میں ایسا نہیں چاہتا‘۔

    عدالت نے مجرم کا بیان قلمبند کرنے کے بعد لارنس برانڈ کو 16 برس 88 ماہ قید کی سزا سنا تھے جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔

    برطانوی میڈیا نے بتایا مقتولہ اور تاقل کی سنہ 2004 میں ہالینڈ میں ملاقات ہوئی تھی اور دونوں دو سال قبل ہی رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئے تھے۔

  • کھانے میں مرغی کیوں نہیں لائے؟ بیوی نے شوہر کو قتل کردیا

    کھانے میں مرغی کیوں نہیں لائے؟ بیوی نے شوہر کو قتل کردیا

    بیجنگ : چین میں ایک خاتون نے کھانے کےلیے مرغی کی رانیں نہ لانے پر مبینہ طور پر اپنے شوہر کو چاقو کے وار کرکے قتل کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق چین کے مشرقی شہر لوئیجنگ گزشتہ ماہ یہ افسوس ناک و حیرت انگیز واقعہ پیش آیا جہاں ایک بیوی نے شوہر کو چاقو کے وار کرکے اس وقت موت کے گھاٹ اتار دیا جب وہ مرغی کی رانیں لیے بغیر گھر لوٹا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مقتول کی زوجہ لاؤ کو پولیس نے دو بچوں کے باپ کو بلیڈ سے قتل کرنے الزام میں گرفتار کررکھا ہے۔

    مقتول شاوؤچنز کے رشتہ داروں کا کہنا تھا کہ اس کی اہلیہ کمزور اعصاب کی مالک ہے جو بات بات بہت زیادہ غصّہ ہوجاتی ہے، ملزمہ کا رویہ شادی کے بعد سے ایسا ہی تھا۔

    ملزمہ کے عزیز نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ’لاؤ نے اپنے شوہر کو بری طرح تشدد کا نشانہ بنایا لیکن شاوؤچنز نے کوئی مزاحمت نہیں کی‘۔

    متاثرہ شخص کے پڑوسی کا کہنا تھا کہ مذکورہ جوڑا جن کا ایک بیٹا اور ایک بیٹی تھی کے گھر سے روزانہ بحث و شور شرابے کی آوازیں آتی تھیں۔

    مقتول کی والدہ نے میڈیا کو بتایا کہ میرے بہو نے شوہر سے مرغی کی رانیں لانے کی درخواست کی تھی تاکہ رات کے کھانے میں پکائی جاسکیں لیکن وہ لانا بھول گیا، جس وقت بہو نے بیٹے پر حملہ کیا میں حمام میں تھی جب باہر آئی تو دیکھا میرا پوتا چلّاتا ہوا بھاگ رہا ہے اور میرا بیٹا زمین پر خون میں لت پت پڑا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ شاوؤچنز کو شدید زخمی حالت میں قریبی اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹرز نے اسے مردہ قرار دے دیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ لوئیجنگ پولیس نے یہ کہتے ہوئے واقعے کی مزید تفصیلات بتانے سے گریز کیا کہ ابھی قتل کی تحقیقات جاری ہے۔

  • وہ عورت جس نے آئن اسٹائن کو عظیم سائنسداں بنایا

    وہ عورت جس نے آئن اسٹائن کو عظیم سائنسداں بنایا

    بیسویں صدی کے سب سے بڑے طبیعات داں آئن اسٹائن کی عظمت ایک مسلمہ حقیقت ہے، جس نے وہ نظریہ اضافت پیش کیا جس پر جدید فزکس کی پوری عمارت کھڑی ہے، تاہم اس کامیابی اور عظمت کے پیچھے حقیقتاً ایک عورت کا ہاتھ ہے جسے دنیا فراموش کر چکی ہے۔

    آئن اسٹائن کی عظمت اور کامیابی کا سہرا اس کی بیوی ملیوا کو جاتا ہے، جو اس وقت سے آئن اسٹائن کے ساتھ تھی جب وہ طالب علم تھا اور خود بھی اپنے اندر چھپے جوہر کو نہیں پہچان پایا تھا۔

    کہا جاتا ہے کہ ملیوا آئن اسٹائن سے کہیں زیادہ ذہین تھی، تاہم اسے آئن اسٹائن جیسی نصف شہرت بھی نہ مل سکی۔

    ملیوا میرک سربیا کے ایک معزز خاندان سے تعلق رکھتی تھی۔ اسے بچپن سے ہی طبیعات اور ریاضی پڑھنے کا شوق تھا۔ ابتدائی تعلیم مکمل ہونے کے بعد اس کے والد نے اسے سوئٹزر لینڈ کی زیورخ یونیورسٹی میں پڑھنے کے لیے بھیجا اور یہیں اس کی ملاقات آئن اسٹائن سے ہوئی۔

    ملیوا طبیعات کے شعبے میں واحد طالبہ تھی۔ داخلے کے امتحان میں ریاضی میں ملیوا نے آئن اسٹائن سے زیادہ نمبر حاصل کیے تھے۔ یہی نہیں فائنل ایگزام میں بھی اپلائیڈ فزکس کے مضمون میں اس کا اسکور آئن اسٹائن سے کہیں زیادہ تھا۔

    دوران تعلیم ملیوا اور آئن اسٹائن میں محبت کا تعلق قائم ہوچکا تھا اور وہ دونوں شادی کرنا چاہتے تھے تاہم آئن اسٹائن کے والدین اس رشتے کے مخالف تھے۔

    والد کا اعتراض تھا کہ آئن اسٹائن شادی کرنے سے پہلے کوئی ملازمت حاصل کرے جبکہ ان کی والدہ نے ایک نظر میں ملیوا کی حد درجہ ذہانت کو بھانپ لیا اور اس خدشے کا اظہار کیا کہ شادی کے بعد وہ بہت جلد ان کے بیٹے پر حاوی ہوجائے گی۔

    مزید پڑھیں: وہ خوش قسمت شخص جو ابنارمل ہوتے ہوئے دنیا کا عظیم سائنسداں بن گیا

    اس دوران مختلف شہروں میں رہائش کی وجہ سے دونوں کے درمیان خط و کتابت ہوتی رہی جس میں فزکس کی مشکل گتھیاں بھی زیر بحث آتیں۔ ملیوا مشکل سوالات کے اس قدر مدلل جوابات دیتی کہ آئن اسٹائن بھی اس کے سامنے اپنی کم عقلی کا اعتراف کرتا۔

    کچھ عرصے بعد ان دونوں نے مل کر اپنا پہلا تحقیقی مقالہ تحریر کیا۔ جب اس کی اشاعت کا وقت آیا تو ملیوا نے اپنا نام چھپوانے سے انکار کردیا۔ اس کی ایک وجہ اس وقت کی معاشرتی تنگ نظری تھی۔

    دونوں ہی یہ بات جانتے تھے کہ جب لوگوں کو پتہ چلے گا کہ اس مقالے کی مصنف ایک خاتون ہے تو اس کی سائنسی حیثیت صفر ہوجائے گی اور لوگ اسے زیادہ سنجیدگی سے نہیں لیں گے۔

    دوسری وجہ یہ تھی کہ ملیوا چاہتی تھی کہ اس مقالے کی بدولت آئن اسٹائن کا نام بنے اور انہیں کچھ رقم بھی حاصل ہو تاکہ وہ شادی کرسکیں۔

    ملیوا کا آئن اسٹائن کا ساتھ دینے اور اس کے لیے قربانیاں دینے کا یہ سلسلہ اس وقت تک چلتا رہا جب تک دونوں ساتھ رہے۔ سنہ 1903 میں دونوں رشتہ ازدواج میں بندھ گئے اور یہاں سے ان دونوں کی نئی زندگی اور فزکس کے ایک نئے دور کا آغاز ہوا۔

    شادی کے بعد دونوں اپنی شامیں طبیعات کے مشکل اور پیچیدہ سوال حل کرنے میں گزارتے جبکہ رات دیر تک تحقیق و تدوین کا کام کرتے۔ دونوں کے مشترکہ دوستوں کا کہنا ہے کہ آئن اسٹائن کی ہر تحقیق اور مقالے میں انہوں نے ملیوا کو برابر کا حصہ دار دیکھا۔

    بے روزگاری کے دور میں جب آئن اسٹائن کو ایک ضخیم مقالہ نظر ثانی کے لیے پیش کیا گیا تو وہ لگاتار 5 ہفتے تک اس پر کام کرتا رہا اور کام کرنے کے بعد 2 ہفتوں کے لیے بستر پر پڑ گیا۔ اس دوران ملیوا نے آئن اسٹائن کے کام کو دوبارہ دیکھا اور اس میں بے شمار درستگیاں کیں۔

    جب آن اسٹائن کو ایک ادارے میں لیکچر دینے کی ملازمت ملی تو یہ ملیوا ہی تھی جو راتوں کو جاگ کر اگلے دن کے لیکچر کے نوٹس بناتی اور اگلی صبح آئن اسٹائن ان کی مدد سے لیکچر دیتے۔

    جب بھی ملیوا سے سوال پوچھا جاتا کہ جن تھیوریز اور تحقیق کی بنا پر آئن اسٹائن کو صدی کا عظیم سائنسدان قرار دیا جارہا ہے، ان میں ملیوا کا بھی برابر کا حصہ ہے تو وہ کیوں نہیں اپنا نام منظر عام پر لانا چاہتی؟ تو ملیوا کا ایک ہی جواب ہوتا کہ وہ آئن اسٹائن کو کامیاب اور مشہور ہوتا دیکھنا چاہتی ہے اور اسی میں اس کی خوشی پنہاں ہے۔

    مزید پڑھیں: اپنے آپ کو کمزور مت کہو، کیونکہ تم ایک عورت ہو

    ملیوا کی اس جاں نثاری اور خلوص کے باوجود آئن اسٹائن اس سے بے وفائی سے باز نہ رہ سکا اور سنہ 1912 میں ان کی شادی کے صرف 9 برس بعد آئن اسٹائن اپنی ایک کزن ایلسا کے دام الفت میں گرفتار ہوگیا۔

    دو برس بعد ملیوا نے آئن اسٹائن سے علیحدگی کا فیصلہ کرلیا اور واپس زیورخ چلی آئی۔ سنہ 1919 میں دونوں کے درمیان باقاعدہ طلاق کے معاہدے پر دستخط ہوئے، اسی سال آئن اسٹائن نے ایلسا سے شادی بھی کرلی۔

    اس وقت تک آئن اسٹائن کو نوبیل انعام دیے جانے کی باز گشت شروع ہوچکی تھی۔ دونوں کے درمیان طے پایا کہ اگر آئن اسٹائن کو نوبیل انعام ملا تو وہ اس کو نصف بانٹ لیں گے۔

    نوبیل انعام ملنے کے بعد آئن اسٹائن کا ارادہ بدل گیا اور اس نے ملیوا کو خط لکھا کہ انعامی رقم کے حقدار صرف اس کے بیٹے ہوں گے جس پر ملیوا بپھر گئی۔ اس وقت ملیوا شدید بیماریوں اور معاشی تنگ دستی کا شکار تھی لہٰذا اسے رقم کی سخت ضرورت تھی۔

    ملیوا نے کئی پرانے خطوط اور دستاویز آئن اسٹائن کو روانہ کیے اور اسے یاد دلایا کہ اگر ملیوا اور اس کی ذہانت آئن اسٹائن کے ساتھ نہ ہوتی تو وہ کبھی اس مقام تک نہ پہنچ پاتا۔

    جواب میں آئن اسٹائن نے ایک طنزیہ خط لکھتے ہوئے ملیوا کے اس خیال کو احمقانہ کہا۔ علیحدگی کے بعد آئن اسٹائن کے اس رویے کا ملیوا کو مرتے دم تک افسوس رہا، وہ اپنے بیٹے ہینز البرٹ اور والدین کو خطوط لکھتی اور اس بات کا اظہار کرتی تاہم یہ بھی کہتی کہ وہ اس بات کو اپنے تک رکھیں اور آئن اسٹائن کو رسوا نہ کریں۔

    ملیوا کی موت کے بعد ہینز کی بیوی نے ان خطوط کو شائع کرنے کی کوشش کی جو ملیوا نے اپنے بیٹے کو لکھے اور اس میں آئن اسٹائن کی خود غرضی کا ذکر کیا، تاہم آئن اسٹائن کے وکیل کی جانب سے اسے ایسا کرنے سے روک دیا گیا۔

    مجموعی طور پر ملیوا ایک سادہ عورت تھی جسے شہرت یا نام و نمود کی کوئی خواہش نہیں تھی۔ اس کے برعکس وہ اپنے محبوب شوہر کو اونچے ترین مقام پر فائز دیکھنا چاہتی تھی۔ اس نے اپنی خداداد صلاحیت اور بے پناہ قابلیت کو بھی شوہر کے لیے استعمال کیا۔

    وہ پہلی انسان تھی جس نے آئن اسٹائن کی ذہانت کو پرکھا باوجود اس کے، کہ وہ خود اس سے کہیں زیادہ ذہین تھی۔ اس نے ہر قدم پر آئن اسٹائن کا ساتھ دیا اور اس کی کامیابیوں کے لیے راہ ہموار کی۔ یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ اگر ملیوا نہ ہوتی تو آئن اسٹائن کبھی عظیم سائنس دان نہیں بن سکتا تھا۔

  • برطانوی شوہر نے ہسپانوی اہلیہ کو چاقو سے قتل کردیا

    برطانوی شوہر نے ہسپانوی اہلیہ کو چاقو سے قتل کردیا

    میڈرڈ : ہسپانوی پولیس نے خاتون کی چاقو زنی کی واردات میں ہلاکت کے بعد برطانوی شوہر کو حراست میں لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسپین کے شہر کوسٹا ڈیل سول میں 58 سالہ ہسپانوی خاتون کی ناگہانی موت کے بعد پولیس نے مقتولہ کے 55 سالہ برطانوی شوہر کو گرفتار کرلیا۔

    ہسپانوی پولیس کا کہنا ہے کہ گرفتار شخص اپنی ہسپانوی اہلیہ کو قتل کرنے کے بعد خود کو بھی نقصان پہنچایا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے تھا کہ مقتولہ کو کوسٹا ڈیل سول کے معروف ریزورٹ استیپونیا میں قتل کیا گیا، گرفتار شخص پولیس کی نگرانی میں اسپتال میں زیر علاج ہے، حکام نے ابھی تک گرفتار برطانوی شخص نام ظاہر نہیں کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ تاحال قتل کی وجوہات سامنے نہیں آئیں اور نہ ہی یہ واضح ہوسکا ہے کہ خاتون کی موت چاقو لگنے سے ہوئی ہے یا موت کی وجہ کچھ اور ہے تاہم نے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ مقتول خاتون کی موت چاقو زنی کے باعث ہوئی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مقتولہ کا بیٹا حادثے کے وقت گھر میں موجود تھا جو واقعے کا چشم دید گواہ ہے۔

    اسپین: ایک اور برطانوی سیاح اپارٹمنٹ سے مردہ حالت میں برآمد

    خیال رہے کہ گزشتہ برس جون میں مذکورہ علاقے میں ہی 65 فٹ کی بلندی سے 20 سالہ ٹام ہاگیز نامی برطانوی سیاح کی لاش برآمد ہوئی تھی، جبکہ اپریل میں اسکاٹ لینڈ سے تعلق رکھنے والی دو شہزہ نتالی چورمک بھی اپارٹمنٹ کی ساتویں منزل پر مردہ حالت میں پائی گئی تھی۔

  • اماراتی عدالت نے شوہر کو قتل کی دھمکیاں دینے والی خاتون کو ٹرائل پر بھیج دیا

    اماراتی عدالت نے شوہر کو قتل کی دھمکیاں دینے والی خاتون کو ٹرائل پر بھیج دیا

    ابو ظبی : اماراتی محمکہ انصاف نے شوہر کو دھمکانے اور اس کے اہل خانہ کی تصاویر سوشل میڈیا پر اپلوڈ کرنے والی خاتون کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات کی عدالت نے مبینہ طور پر اپنے شوہر کے اہل خانہ کی تصاویر سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر اپلوڈ کرنے اور قتل کی دھمکیاں دینے والی فلپائنی خاتون کو ٹرائل پر بھیج دیا۔

    اماراتی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ 34 سالہ فلپائنی خاتون کو قتل کی دھمکیاں دینے، زبانی ہراساں کرنے اور بغیر دوسرے کی تصاویر نام کے ساتھ سوشل میڈیا پر شیئر کرنے کے مقدمات کا سامنا کرنا ہے۔

    پبلک پراسیکیوٹر نے عدالت نے اپیل کی ہے کہ مذکورہ خاتون کو اماراتی قوانین کے مطابق سخت سزا سنائی جائے۔

    پبلک پراسیکیورٹی کی دستاویزات کے مطابق خاتون اپنے شوہر کو واٹس ایپ، میسنجر اور اسنیپ چیٹ کے ذریعے ہراسگی کے پیغامات بھیجتی تھی۔

    متاثرہ یمنی شخص نے عدالت کو بتایا کہ میرے دوست نے سوشل میڈیا پر میرے نام سے ایک اکاؤنٹ دیکھا جس پر میرے اہکل خانہ کی تصاویر شائع تھیں، جس کے بعد میں سماجی رابطے کی تمام سائٹس پر میرے نام سے بنائے گئے اکاؤٹنس چیک کیے جو میری ملزمہ نے بنائے تھے۔

    پبلک پراسیکیورٹ نے عدالت بتایا کہ ملزمہ نے دوران تفتیش شکایت کنندہ کے نام سے سوشل میڈیا پر اکاؤنٹس بنانے اور اس پر بغیر اجازت والد والدہ اور دوسری اہلیہ کی تصاویر شائع کرنے کا اعتراف کیا۔

    اماراتی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ پولیس نے فپلائنی خاتون کو گزشتہ برس 16 دسمبر کو گرفتار کیا تھا۔

  • سابق انٹرپول چیف کی اہلیہ کو قتل کی دھمکیاں، فرانس میں پناہ کی درخواست

    سابق انٹرپول چیف کی اہلیہ کو قتل کی دھمکیاں، فرانس میں پناہ کی درخواست

    پیرس/بیجینگ : چین میں گرفتار انٹر پول کے سابق چیف کی اہلیہ نے دھمکیوں کے باعث فرانس میں سیاسی پناہ کی درخواست دے دی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق دورہ چین کے دوران مینگ ہونگوی کی گمشدگی کے بعد سے گریس مینگ اپنی سات سالہ بیٹی کے ہمراہ فرانسیسی شہر لیون میں واقع انٹرپول کے ہیڈکوارٹر میں مقیم ہیں۔

    چینی حکام نے گزشتہ برس اکتوبر میں کہا تھا کہ سابق چیف انٹرپول مینگ ہونگوی کو کرپشن کے الزام میں تفتیش کے لیے گرفتار کیا ہے۔

    سابق چیف کی اہلیہ اور بیٹی دھمکی آمیز پیغامات موصول ہونے کے بعد سے پولیس کی حفاظتی تحویل میں ہیں، جمعے کے روز گریس نے فرانس ریڈیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’مجھے اغواء کیے جانے کا ڈر ہے‘۔

    گریس مینگ کا کہنا تھا کہ مجھے فون آرہے ہیں، حتیٰ کہ ایک چینی جوڑے میرا تعقب کیا اور  میری گاڑی کو بھی نشانہ بنایا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ دھمکیوں کے باعث گریس مینگ حفاظتی اقدامات کے تحت نشریاتی اداروں کو انٹرویو دیتے ہوئے اپنا چہرہ چھپانا شروع کردیا ہے۔

    مزید پڑھیں : انٹرپول چیف ’مینگ ہوننگ‘ کی جان کو خطرہ ہے، اہلیہ کا انکشاف

    یاد رہے کہ انٹرنیشنل پولیس کے پہلے چینی سربراہ مینگ ہونگوی گزشتہ برس 25 ستمبر کو دورہ چین کے دوران لاپتہ ہوئے تھے۔

    انٹرپول چیف کی گمشدگی کے بعد اہلیہ نے انکشاف کیا تھا کہ مینگ ہونگوی نے لاپتہ ہونے سے قبل مجھے پیغام بھیجا تھا کہ ’میری جان کو خطرہ ہے‘ جبکہ چینی حکام نے مینگ ہونگ کو رشوت خوری کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔

    چینی حکام نے اکتوبر میں انٹرپول کے سابق سربراہ کو گرفتار کیے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ مجرمانہ سرگرمیوں، کرپشن اور رشوت خوری میں ملوث ہونے کے شبے میں زیر تفتیش ہیں۔

  • کراچی: بے وفائی اور مار پیٹ‌ کرنے والا شوہر بیوی کے ہاتھوں‌ قتل

    کراچی: بے وفائی اور مار پیٹ‌ کرنے والا شوہر بیوی کے ہاتھوں‌ قتل

     کراچی: شہر قائد کے تاجر کے قتل کا معمہ حل ہوگیا، پولیس نے بیوی اور بچوں کو گرفتار کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق  تیس دسمبرکو الفلاح سوسائٹی میں قتل ہونے والے تاجر کے کیس میں حیران کن انکشافات ہوئے ہیں، بیوی نے بچوں کی مدد سے شوہر کوقتل کیا، مقتول کو بیلن،چمچوں اوربلے سےمارمارکر  قتل کیا گیا۔ 

    ملزمہ نے الزام عائد کیا ہے کہ اس کا شوہر عبدالستار بے وفائی کا مرتکب ہورہا تھا، جب اس نے سوال کیا، تو وہ غصہ سے بے قابو ہوگیا اور اس پر تشدد کرنے لگا۔

    ملزمہ کے مطابق شوہر نے اسے مغلظات بکیں، مارا پیٹا، جب اس نے  گلادباناچاہا تو وہ اور بچےغصےمیں پاگل ہوگئے اورمقتول پرحملہ کردیا۔


    مزید پڑھیں: مظفرگڑھ : شوہر نے غیرت کے نام پر بیوی اور تین کمسن بچیوں کو قتل کردیا


    عورت اور بچوں نے بیلن اور بلے سے اتنے وار کیے کہ وہ شدید زخمی ہوگیا اور زخموں کا تاب نہ لا کر ہلاک ہوگیا، پولیس نےخاتون اوراس کےتین بچوں کوحراست میں لےلیا ہے۔ 

    یاد رہے کہ آج مظفرگڑھ میں ایک افسوس ناک واقعہ پیش آیا، جہاں باپ نے تین بچیوں اوربیوی کو تیزدھار آلے سےقتل کردیا۔

    پولیس نےمفرور ملزم کو گرفتار کرلیا۔ ملزم کو بیوی کےکردار پر شک تھا۔

  • راس الخیمہ: اہلیہ پر تشدد کرنے کے جرم میں شوہر پر جرمانہ عائد

    راس الخیمہ: اہلیہ پر تشدد کرنے کے جرم میں شوہر پر جرمانہ عائد

    راس الخیمہ : متحدہ عرب امارات کی عدالت نے زوجہ کو چہرے پر تھپڑ مارنےکے جرم میں شوہر کو 2 ہزار درہم جرمانے کی سزا سنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات کی ریاست راس الخیمہ کی عدالت نے ریاست میں پرچون کا سامان فروخت کرنے والے شخص کو اپنی اہلیہ کو تشدد کرنے کے  جرم میں سزا سنائی ہے۔

    اماراتی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ متاثرہ خاتون نے عدالت کو بتایا کہ اس کا شوہر  آئے روز اسے جسمانی طور پر تشدد کا نشانہ بناتا رہتا ہے اور آخری مرتبہ اس نے نامناسب بحث کے بعد میرے چہرے پر چار مرتبہ زور دار تھپڑ رسید کیے تھے۔

    متاثرہ خاتون نے کیس کی سماعت کے دوران عدالت کو بیان دیا کہ میرے شوہر کے غصے پُر تشدد مزاج کا کوئی اختتام نہیں ہے اس لیے میں نے راس الخیمہ پولیس کو اپنے شوہر کے خلاف شکایت درج کروانے کا فیصلہ کیا اور عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا۔

    دوسری جانب متاثرہ خاتون کے شوہر نے عدالت کے سامنے بیان دیا کہ میں اپنی اہلیہ کو مارنا نہیں چاہتا تھا اور مجھے نہیں یاد میں اہلیہ کو کتنے تھپڑ مارے ہیں۔

    ملزم کا مزید کہنا تھا کہ میں نے بہت کوشش کی کہ گھر کا معاملہ گھر میں ہی حل ہوجائے لیکن میری اہلیہ مجھے عدالت کے دروازے تک لے آئی۔

    اماراتی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ عدالت نے شوہر اور اہلیہ کے بیانات سننے کے بعد شوہر کو مجرم قرار دیتے ہوئے اہلیہ کو تھپڑ مارنے کے جرم میں 2 ہزار درہم جرمانے کی رقم ادا کرنے کا حکم دیا۔

  • انٹرپول چیف ’مینگ ہوننگ‘ کی جان کو خطرہ ہے، اہلیہ کا انکشاف

    انٹرپول چیف ’مینگ ہوننگ‘ کی جان کو خطرہ ہے، اہلیہ کا انکشاف

    بیجینگ/پیرس : انٹرپول کے چیف کی اہلیہ نے انکشاف کیا ہے کہ مینگ ہوننگ نے لاپتہ ہونے سے قبل مجھے پیغام بھیجا تھا کہ ’میری جان کو خطرہ ہے‘ جبکہ چینی حکام نے مینگ ہونگ کو رشوت خوری کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق انٹرپول چیف مینگ ہوننگ وی چند روز قبل چین سے واپسی پر لاپتا ہوگئے تھے، مینگ ہوننگ وی کی اہلیہ نے فرانسیسی پولیس کو شوہر کے لاپتا ہونے کے حوالے سے اطلاع دی تھی جس کے بعد فرانسیسی پولیس نے تحقیقات شروع کی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ انٹر پول کے چیف کی اہلیہ نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ ’میرے شوہر کی جان خطرے میں ہے‘۔

    انٹرپول چیف کی اہلیہ ’لیون‘ کا کہنا کہ ہے کہ مینگ ہونگ وی نے گذشتہ ماہ 25 ستمبر کو سوشل میڈیا پر ایک ’ایموجی‘ پیغام بھیجا تھا جس کا مطلب تھا ’میں خطرے میں ہوں‘۔

    چینی حکام نے  انٹرپول کے صدر کی گرفتار ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجرمانہ سرگرمیوں، کرپشن اور رشوت خوری میں ملوث ہونے کے شبے میں زیر تفتیش ہیں۔

    نیشنل سپروائزری کمیشن کی ویب سائٹ کے مطابق مینگ ہوننگ تاحال چینی قوانین کی خلاف ورزی کرنے کے الزام میں زیر تفتیش ہیں، انٹرپول چیف چین کی پبلک سروس کمیشن میں ملازمت کرتے تھے۔

    خیال رہے کہ مینگ ہوننگ پہلے چینی شہری ہیں جنہیں انٹرنیشنل پولیس کا چیف بنایا گیا تھا، ہوننگ وی سنہ 2016 انٹرپول چیف منتخب ہونے کے بعد سے اپنی اہلیہ اور بچوں کے ہمراہ فرانس میں ہی مقیم تھے۔

    انٹرپول چیف مینگ ہوننگ وی چائنا میں اہم عہدوں پر فائز رہ چکے ہیں اس سے قبل وہ پبلک سیکیورٹی کے نائب وزیر کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔


    مزید پڑھیں : انٹرپول چیف لاپتا، فرانسیسی پولیس نے تحقیقات شروع کردیم

    واضح رہے کہ نومبر 2016 میں مینگ ہوننگ وی چار سال کے لیے انٹرپول کے صدر منتخب ہوئے تھے، انہوں نے منتخب ہوتے ہی انٹرپول کے صدر مرلی بالیسٹرزی سے چارج لیا تھا۔

    تنظیم کے نئے صدر کے طور پر مینگ کا فرض جنرل اسمبلی میں ہونے والے فیصلوں کے نفاذ کو یقینی بنانا اور ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کی صدارت شامل تھا۔