Tag: wikileaks

  • وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کی اہلیہ کا اہم بیان سامنے آ گیا

    وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کی اہلیہ کا اہم بیان سامنے آ گیا

    کینبرا: وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کی اہلیہ اسٹیلا نے کہا ہے کہ اُن کے شوہر کو 5 سال سے زائد عرصے تک لندن کی ایک جیل میں رہنے کے بعد اب صحت یاب ہونے کے لیے پرائیویسی اور وقت کی ضرورت ہے۔

    اے ایف پی کے مطابق جولین اسانج آسٹریلوی دارالحکومت میں اپنی آمد کے فوراً بعد ایک نیوز کانفرنس کرنا چاہتے تھے، تاہم ان کی اہلیہ نے کہا کہ انھیں کچھ وقت کی ضرورت ہے، انھیں صحت یاب ہونے کی ضرورت ہے۔

    اسٹیلا نے کہا ’’میں آپ سے درخواست کرتی ہوں کہ براہ کرم ہمیں وقت دیں، ہمیں پرائیویسی دیں تاکہ کہ وہ اپنے وقت کے حساب سے آپ کے ساتھ بات کر سکیں۔‘‘

    وکی لیکس کے بانی جولین اسانج نے ڈیل کر لی، جیل سے رہا

    واضح رہے کہ جولین اسانج ایک معاہدے کے تحت برطانوی جیل سے نکلنے، اور امریکی عدالت سے رہا ہونے کے چند گھنٹوں بعد ایک پرائیویٹ جیٹ میں کینبرا پہنچے تھے۔ معاہدے کے تحت انھوں نے امریکی دفاعی راز افشا کرنے کا اعتراف کیا۔

    اسٹیلا اسانج نے کہا کہ ان کے شوہر پانچ سال سے زائد عرصے تک ہائی سکیورٹی والی جیل میں رہنے اور 72 گھنٹے کی طویل پرواز کے بعد ابھی آسٹریلیا پہنچے ہیں، جولین کو صحت یاب ہونا ہے، یہی ترجیح ہے، اور حقیقت یہ ہے کہ جولین ہمیشہ انسانی حقوق کا دفاع کرے گا۔

  • وکی لیکس کے بانی جولین اسانج نے ڈیل کر لی، جیل سے رہا

    وکی لیکس کے بانی جولین اسانج نے ڈیل کر لی، جیل سے رہا

    لندن: وکی لیکس کے بانی جولین اسانج امریکا سے معاہدے کے تحت برطانوی جیل سے رہا ہو گئے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو لندن کی ہائی کورٹ نے ضمانت پر رہائی دے دی، جس کے بعد وہ برطانیہ سے روانہ ہو گئے۔

    جولین اسانج نے رہائی کے بدلے امریکی محکمہ انصاف سے اعتراف جرم پر آمادگی کی ڈیل کی ہے، 52 سالہ اسانج پر 2010 میں قومی دفاعی معلومات حاصل کرنے اور اسے ظاہر کرنے کی سازش کا الزام عائد کیا گیا تھا، اب وہ ماریانہ آئی لینڈز کی وفاقی عدالت میں پیش ہوں گے۔

    معاہدے کے تحت وہ خود پر جاسوسی ایکٹ کے تحت عائد الزام کو تسلیم کریں گے، امریکی محکمہ انصاف سے ڈیل کے سبب اسانج کو مزید سزا نہیں سنائی جائے گی۔ امریکا کا برسوں سے یہ مؤقف رہا ہے کہ وکی لیکس کی وہ فائلیں جن میں عراق اور افغانستان کی جنگوں کے بارے میں معلومات کا انکشاف کیا گیا ہے، زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔

    جولین اسانج نے گزشتہ پانچ سال برطانوی جیل میں گزارے، جہاں سے وہ امریکا کو حوالگی کے خلاف قانونی جنگ لڑ رہے تھے۔ وہ برطانیہ میں قید میں گزارے گئے وقت کی وجہ سے اب امریکی قید میں کوئی وقت نہیں گزاریں گے، امریکی محکمہ انصاف کے ایک خط کے مطابق اسانج آسٹریلیا واپس جائیں گے۔

    X پر وکی لیکس کی ایک پوسٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسانج پیر کے دن بیلمارش جیل کے اس چھوٹے سے سیل سے آخر کار نکل آئے جس میں انھوں نے 1,901 دن گزارے۔

  • وکی لیکس کے بانی کو جیل میں بڑی خوش خبری مل گئی

    وکی لیکس کے بانی کو جیل میں بڑی خوش خبری مل گئی

    لندن: دنیا بھر میں تہلکہ مچانے والے وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو لندن کے بیلمارش جیل میں اپنی دوست اسٹیلا مورس سے شادی کرنے کی اجازت مل گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو جیل میں شادی کی اجازت مل گئی، جیل انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ اجازت جولین کی درخواست پر جیل کے گورنر نے دی ہے۔

    جولین اسانج کی ہونے والی بیوی اسٹیلا مورس نے شادی کی اجازت کی خبر پر کہا کہ امید ہے کہ ہماری شادی میں اب مزید مداخلت نہیں ہوگی۔

    واضح رہے کہ برطانوی میرج ایکٹ 1983 کے تحت جیل کے قیدی یہ حق رکھتے ہیں کہ وہ جیل میں شادی کرنے کی درخواست دے سکتے ہیں لیکن درخواست گزار کے لیے ضروری ہے کہ وہ شادی کے تمام اخراجات اٹھانے کی اہلیت رکھتا ہو۔

    اسٹیلا مورس ایک وکیل ہیں، اور وہ جنوبی افریقا میں پیدا ہوئیں، ان کا کہنا تھا کہ ان کی جولین اسانج سے 2011 میں اس وقت ملاقات ہوئی تھی جب انھوں نے جولین کی لیگل ٹیم میں شمولیت اختیار کی تھی۔

    یاد رہے کہ پچاس سالہ اسانج امریکا کی جانب سے جاسوسی کے الزامات کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ وہ 1971 میں آسٹریلیا میں پیدا ہوئے تھے، اور کم عمری میں ہی ہیکنگ جیسے کاموں میں ملوث ہو کر پولیس اور خفیہ ایجنسیوں کے ریڈار پر آگئے تھے، 2006 میں ان کی خفیہ ویب سائٹ منظر عام پر آئی جس کا مقصد امرا، حکومتوں اور مسلح افواج کے راز افشا کرنے تھے۔

    اپریل 2010 میں جولین ایک خفیہ ویڈیو منظر عام پر لائے، جس میں 2007 میں امریکی فوجی ہیلی کاپٹر سے 12 عراقیوں کو ہلاک کرتے دکھایا گیا تھا، جن میں معروف خبر رساں ادارے کے دو صحافی بھی شامل تھے۔

    جولین سویڈن کی حکومت کو بھی مطلوب ہیں، امریکی عدالت نے نومبر 2010 میں ان پر مقدمہ چلانے کا اعلان کیا تھا، ان کے خلاف انٹرپول کے ریڈ وارنٹ بھی جاری کیے گئے تھے جس کے بعد انھوں نے ایکواڈور کے لندن سفارت خانے میں پناہ لے لی تھی۔

  • بانی وکی لیکس کی امریکا حوالگی پر برطانوی عدالت نے فیصلہ سنا دیا

    بانی وکی لیکس کی امریکا حوالگی پر برطانوی عدالت نے فیصلہ سنا دیا

    لندن: بانی وکی لیکس جولین اسانج کو امریکا کے حوالے کیا جائے گا یا نہیں؟ برطانوی عدالت نے اپنا فیصلہ سنا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی عدالت نے بانی وکی لیکس جولین اسانج کو امریکا کے حوالے کرنے کی امریکی درخواست مسترد کر دی ہے۔

    جولین اسانج پر 10 برس قبل خفیہ امریکی فوجی دستاویز شائع کرنے کا الزام ہے، امریکا نے جولین اسانج کی حوالگی کے لیے برطانوی عدالت میں درخواست دے رکھی تھی۔

    جولین اسانج کی حوالگی کی درخواست پر فیصلہ لندن کی اولڈ بیلی کی عدالت نے کیا، کورٹ میں جولین اسانج کی حمایت میں پیئر کوربن کے علاوہ حمایت کرنے والوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔

    خیال رہے کہ جولین اسانج نے 7 برس لندن میں ایکواڈور کے سفارت خانے میں بطور سیاسی پناہ گزین گزارے۔

    اپریل 2017 میں وکی لیکس نے انکشاف کیا تھا کہ امریکی سیکورٹی ایجنسی نے پاکستان کے موبائل سسٹم کی ہیکنگ بھی کی، ہیکنگ کے لیے مختلف سائبر ویپنز استعمال کیے گئے تھے۔

    امریکی ایجنسی این ایس اے کئی عالمی رہنماؤں کی جاسوسی کے لیے وائر ٹیپنگ اور دیگر سائبر ہتھیار استعمال کرتی رہی ہے جب کہ وکی لیکس نے سیکڑوں مختلف نوعیت کے سائبر ہتھیاروں کا بھی انکشاف کیا ہے، اُن میں پاکستانی موبائل سسٹم کی ہیکنگ کے لیے این ایس اے کی کوڈ پوائنٹنگ بھی شامل تھا۔

  • امریکا نے جولین اسانج پر مزید 17 مقدمات میں فرد جرم عائد کردی

    امریکا نے جولین اسانج پر مزید 17 مقدمات میں فرد جرم عائد کردی

    واشنگٹن : امریکی وزارت انصاف نے جولین اسانج سے متعلق بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ خفیہ دستاویزات کو عام کرنے سے امریکی قومی سلامتی کو شدید دھچکا پہنچا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں واقع ایکواڈور کے سفارت خانے میں میٹروپولیٹن پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے وکی لیکس کے شریک بانی جولین اسانج کو گزشتہ ماہ خواتین سے زیادتی سمیت کئی الزامات میں گرفتار کیا تھا۔

    امریکی وزارت انصاف نے وکی لیکس ویب سائٹ کے بانی جولیان اسانج پر اٹھارہ الزامات کی فرد جرم عائد کر دی ہے۔ اس میں جاسوسی کے قانون کی خلاف ورزی کرنے کا الزام بھی شامل ہے۔

    وزارت انصاف نے کہا کہ وکی لیکس کا خفیہ دستاویزات کو شائع کرنا اور اسی طرح خفیہ عسکری اور سفارتی ذرائع کے ناموں کا افشاءکرنا جاسوسی کے قانون کے منافی اقدامات ہیں۔

    وزارت انصاف کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان دستاویزات کو عام کرنے سے امریکی قومی سلامتی کو شدید دھچکا پہنچا تھا۔ جولیان اسانج اس وقت لندن میں ضمانت کے ضوابط کی خلاف ورزی کرنے پر جیل کاٹ رہے ہیں۔ امریکا نے ان کی حوالگی کا مطالبہ کر رکھا ہے۔

    مزید پڑھیں : ضمانت کی خلاف ورزی پر جولین اسانج کو 50 ہفتے قید کی سزا

    یاد رہے کہ برطانوی عدالت نے وکی لیکس کے شریک بانی جولین اسانج کو ضمانت کی شرائط کی خلاف ورزی کرنے پر رواں ماہ کے آغاز پر 50 ہفتے قید کی سزا سنائی تھی۔

    مزید پڑھیں : امریکن نیشنل سیکورٹی ایجنسی پاکستان کے موبائل ہیک کرتی تھیں، وکی لیکس کا انکشاف

    خیال رہے کہ اپریل 2017 میں وکی لیکس نے انکشاف کیا تھا کہ امریکی سیکورٹی ایجنسی نے پاکستان کے موبائل سسٹم کی ہیکنگ کی، ہیکنگ کے لئے مختلف سائبر ویپنز استعمال کئے تھے۔

    امریکی ایجنسی این ایس اے کئی عالمی رہنماؤں کی جاسوسی کے لئے وائر ٹیپنگ اور دیگر سائبر ہتھیار استعمال کرتی رہی ہے جبکہ وکی لیکس نے سیکڑوں مختلف نوعیت کے سائبر ہتھیاروں کا بھی انکشاف کیا ہے ، اُن میں پاکستانی موبائل سسٹم کی ہیکنگ کے لئے این ایس اے کی کوڈ پوائنٹنگ بھی شامل ہے ۔

    اس سے ایک ماہ قبل بھی وکی لیکس کی نئی دستاویزات سامنے آئی تھیں ، جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے واٹس ایپ اور اسمارٹ فون کا ڈیٹا حاصل کررہی ہے اور میسجنگ ایپ پر نظر رکھ رہی ہے جبکہ دیگر ممالک کی ایجنسیوں کے ساتھ مل کر عوام کے ٹی وی اور دیگر مواصلاتی نظام کا ڈیٹا بھی حاصل کررہی ہے۔

  • ضمانت کی خلاف ورزی پر جولین اسانج کو 50 ہفتے قید کی سزا

    ضمانت کی خلاف ورزی پر جولین اسانج کو 50 ہفتے قید کی سزا

    لندن : برطانوی عدالت نے وکی لیکس کے شریک بانی جولین اسانج کو ضمانت کی شرائط کی خلاف ورزی کرنے پر 50 ہفتے قید کی سزا سنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں واقع ایکواڈور کے سفارت خانے میں میٹروپولیٹن پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے وکی لیکس کے شریک بانی جولین اسانج کو گزشتہ ماہ خواتین سے زیادتی سمیت کئی الزامات میں گرفتار کیا تھا۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا تھا کہ 47 سالہ جولین اسانج پر ضمانت کی شرائط کی خلاف کا الزام ثابت ہونے کے بعد قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

    عدالت میں وکی لیکس کے شریک بانی نے ضمانتی شرائط کی خلاف ورزی پر معافی مانگتے ہوئے کہا کہ ’مجھے اس وقت کو ٹھیک لگا میں نے کیا یا شاید جو اس وقت کرسکتا تھا وہ کیا‘۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جولین اسانج نے سنہ 2012 میں سوئیڈن میں جنسی زیادتی کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے لندن ایمبیسی میں پناہ لی تھی۔

    مزید پڑھیں : امریکن نیشنل سیکورٹی ایجنسی پاکستان کے موبائل ہیک کرتی تھیں، وکی لیکس کا انکشاف

    خیال رہے کہ اپریل 2017 میں وکی لیکس نے انکشاف کیا تھا کہ امریکی سیکورٹی ایجنسی نے پاکستان کے موبائل سسٹم کی ہیکنگ کی، ہیکنگ کے لئے مختلف سائبر ویپنز استعمال کئے تھے۔

    امریکی ایجنسی این ایس اے کئی عالمی رہنماؤں کی جاسوسی کے لئے وائر ٹیپنگ اور دیگر سائبر ہتھیار استعمال کرتی رہی ہے جبکہ وکی لیکس نے سیکڑوں مختلف نوعیت کے سائبر ہتھیاروں کا بھی انکشاف کیا ہے ، اُن میں پاکستانی موبائل سسٹم کی ہیکنگ کے لئے این ایس اے کی کوڈ پوائنٹنگ بھی شامل ہے ۔

    اس سے ایک ماہ قبل بھی وکی لیکس کی نئی دستاویزات سامنے آئی تھیں ، جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے واٹس ایپ اور اسمارٹ فون کا ڈیٹا حاصل کررہی ہے اور میسجنگ ایپ پر نظر رکھ رہی ہے جبکہ دیگر ممالک کی ایجنسیوں کے ساتھ مل کر عوام کے ٹی وی اور دیگر مواصلاتی نظام کا ڈیٹا بھی حاصل کررہی ہے۔

  • وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کی گرفتاری کے بعد چار کروڑ سائبر حملے

    وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کی گرفتاری کے بعد چار کروڑ سائبر حملے

    کیوٹو: ایکواڈور حکام کا کہنا ہے کہ وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کی لندن میں سفارت خانے سے گرفتاری کے بعد ان کے سرکاری اداروں کی ویب سائٹس پر چار کروڑ سے زائد سائبر حملے ہو چکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایکواڈور کے نائب وزیر اطلاعات پیٹریسیو رئیل کا کہنا تھا کہ سائبر حملے اسانج کی گرفتاری کے بعد شروع ہوئے اور یہ امریکا، برازیل، ہالینڈ، جرمنی، رومانیہ، فرانس، آسٹریا اور برطانیہ میں موجود ہیکرز کی جانب سے کیے گئے۔

    خیال رہے کہ جولین اسانج کو گذشتہ ہفتے برطانوی پولیس نے ایکواڈور کے لندن میں واقع سفارت خانے سے گرفتار کیا تھا، اسانج کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب ایکواڈور کے صدر لینن مورینو نے ان کی سیاسی پناہ کا معاہدہ ختم کیا۔

    ریپ کے الزامات پرسویڈن حوالگی سے بچنے کے لیے جولین اسانج سات سال سے ایکواڈور کے لندن میں سفارت خانے میں سیاسی پناہ لے کر خود ساختہ جلاوطنی کاٹ رہے تھے۔

    صدر مورینو نے اسانج پر دوسری ریاستوں کے معاملات میں مداخلت اور جاسوسی کا الزام لگایا تھا، مورینیو نے نہ صرف اسانج کی سیاسی پناہ ختم کی تھی بلکہ اپنے پیش رو رفائیل کورا کی جانب سے 2017 میں اسانج کو دی جانے والی ایکوڈور کی شہریت بھی ختم کر دی تھی۔

    وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کے قریبی ساتھی بھی ایکواڈور سے گرفتار

    وزارت مواصلات کے شعبہ الیکٹرانک گورنمنٹ کے انڈر سیکرٹری جویرجارا کا کہنا ہے کہ حکومتی اداروں کے ویب سائیٹس پر غیر معمولی حملے ہوئے جس کے بعد انٹرنیٹ کنکشن بند کرنا پڑا، حملوں سے سب سے زیادہ متاثر وزارت خارجہ، مرکزی بینک، صدارتی آفس، انٹرنل ریوینیو سروس اور یونیورسٹیاں ہوئیں۔

  • وکی لیکس کے بانی کے خلاف مقدمہ، ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    وکی لیکس کے بانی کے خلاف مقدمہ، ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

    لندن: وکی لیکس کے بانی جولیان اسانج کے خلاف عدالت میں کیس کی سماعتوں کا سلسلہ شروع ہوگیا، ملزم کو ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق وکی لیکس کے بانی جولیان اسانج کو لندن کی ایک عدالت نے ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دے کر مقدمے کی سماعت ملتوی کر دی۔

    عدالت نے اگلی پیشی کی تاریخ مقرر نہیں کی، میڈیارپورٹس کے مطابق اسانج کو لندن میں ایکواڈور کے سفارت خانے کے اندر سے گرفتار کرنے کے بعد ویسٹ منسٹر کی ایک مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔

    جج مائیکل سنو نے کہا کہ ملزم نے ایکواڈور کے سفارت خانے میں پناہ لے کر اپنی ضمانت کی شرائط کی خلاف ورزی کی تھی۔

    استغاثہ کے دلائل کی روشنی میں اس خلاف ورزی پر جولیان اسانج کو ملکی قانون کے مطابق کم از کم ایک برس کی سزا سنائی جاسکتی ہے۔

    دو روز قبل برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں میٹروپولیٹن پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو خواتین سے زیادتی کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔

    یاد رہے کہ اپریل 2017 میں وکی لیکس نے انکشاف کیا تھا کہ امریکی سیکورٹی ایجنسی نے پاکستان کے موبائل سسٹم کی ہیکنگ کی، ہیکنگ کے لئے مختلف سائبر ویپنز استعمال کئے تھے۔

    برطانوی پولیس نے وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو گرفتار کرلیا

    واضح رہے کہ جنوبی امریکی ملک ایکواڈور نے جنوری 2018 میں ہی وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو شہریت دینے کے بعد پاسپورٹ جاری کیا تھا۔

    ایکواڈور کی وزیرخارجہ ماریہ فرنینڈا اسپنوسا نے وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو شہریت دینے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ 12 دسمبر 2017 سے ایکواڈور کے شہری ہیں۔

  • برطانوی پولیس نے وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو گرفتار کرلیا

    برطانوی پولیس نے وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو گرفتار کرلیا

    لندن : برطانوی پولیس نے وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو خواتین سے زیادتی کے الزام میں گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں میٹروپولیٹن پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو خواتین سے زیادتی کے الزام میں گرفتار کرلیا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جولین اسانج گزشتہ 7 برس سے لندن میں واقع ایکواڈور کے سفارت میں مقیم تھے، پولیس نے جولین اسانج کو سفارت خانے کے اندر سے گرفتار کیا ہے۔

    خبر رساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ پولیس کو ایکواڈور کے سفیر نے سفارت خانے میں بلایا تھا، میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس نے جولین اسانج کو سیاسی پناہ گزین کا درجہ ختم ہونے بعد گرفتار کیا ہے۔

    ایکواڈور کے صدر کا کہنا ہے کہ جولین اسانج کی جانب سے بارہا عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی گئی جس کے بعد ان کا سیاسی پناہ گزین کا درجہ ختم کردیا گیا۔

    دوسری جانب وکی لیکس نے ٹویٹ کیا ہے کہ ایکواڈور نے غیر قانونی طور پر جولین کا سیاسی پناہ گزین کا درجہ ختم کرکے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔

    برطانیہ کے وزیر داخلہ ساجد جاوید نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کیا کہ ’میں تصدیق کرتا ہوں کہ جولین اسانج اس وقت پولیس کی حراست میں ہیں اور انہیں برطانیہ میں عدالت کا سامنا کرنا پڑے گا‘۔

    ساجد جاوید کا کہنا ہے کہ ’ایکواڈور کے تعاون پر ان کا شکر گزار ہوں اور میٹروپولیٹن پولیس کا بھی جنہوں پیشہ ورانہ مہارت کا استعمال کیا، کوئی قانون سے بڑھ کر نہیں ہے‘۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ 47 سالہ جولین اسانج نے ایکواڈور کا سفارت خانہ چھوڑنے سے یہ کہتے ہوئے انکار کردیا تھا کہ انہیں امریکا لے جاکر وکی لیکس سے متعلق پوچھ گچھ کی جائے گی۔

    مزید پڑھیں : امریکن نیشنل سیکورٹی ایجنسی پاکستان کے موبائل ہیک کرتی تھیں، وکی لیکس کا انکشاف

    خیال رہے کہ اپریل 2017 میں وکی لیکس نے انکشاف کیا تھا کہ امریکی سیکورٹی ایجنسی نے پاکستان کے موبائل سسٹم کی ہیکنگ کی، ہیکنگ کے لئے مختلف سائبر ویپنز استعمال کئے تھے۔

    امریکی ایجنسی این ایس اے کئی عالمی رہنماؤں کی جاسوسی کے لئے وائر ٹیپنگ اور دیگر سائبر ہتھیار استعمال کرتی رہی ہے جبکہ وکی لیکس نے سیکڑوں مختلف نوعیت کے سائبر ہتھیاروں کا بھی انکشاف کیا ہے ، اُن میں پاکستانی موبائل سسٹم کی ہیکنگ کے لئے این ایس اے کی کوڈ پوائنٹنگ بھی شامل ہے ۔

    اس سے ایک ماہ قبل بھی وکی لیکس کی نئی دستاویزات سامنے آئی تھیں ، جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے واٹس ایپ اور اسمارٹ فون کا ڈیٹا حاصل کررہی ہے اور میسجنگ ایپ پر نظر رکھ رہی ہے جبکہ دیگر ممالک کی ایجنسیوں کے ساتھ مل کر عوام کے ٹی وی اور دیگر مواصلاتی نظام کا ڈیٹا بھی حاصل کررہی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں : ایکواڈورنےوکی لیکس کےبانی جولین اسانج کوشہریت دے دی

    یاد رہے کہ جنوبی امریکی ملک ایکواڈور نے جنوری 2018 میں ہی وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو شہریت دینے کے بعد پاسپورٹ جاری کیا تھا۔

    ایکواڈور کی وزیرخارجہ ماریہ فرنینڈا اسپنوسا نے وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو شہریت دینے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ 12 دسمبر 2017 سے ایکواڈور کے شہری ہیں۔

    جولین اسانج کو شہریت دینے کا فیصلہ برطانیہ کی جانب سے وکی لیکس کے بانی کو سفارتی درجہ دینے کی درخواست مسترد کرنے کے بعد کیا گیا۔

    وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو سفارتی درجہ دینےکا مقصد اسے گرفتاری سے استثنیٰ دلانا تھا۔

  • امریکن نیشنل سیکورٹی ایجنسی پاکستان کے موبائل ہیک کرتی تھیں، وکی لیکس کا انکشاف

    امریکن نیشنل سیکورٹی ایجنسی پاکستان کے موبائل ہیک کرتی تھیں، وکی لیکس کا انکشاف

    واشنگٹن : وکی لیکس نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی سیکورٹی ایجنسی نے پاکستان کے موبائل سسٹم کی ہیکنگ کی، ہیکنگ کے لئے مختلف سائبر ویپنز استعمال کئے۔

    وکی لیکس کی جانب سے جاری نئی دستاویزات میں انکشاف کیا ہے کہ امریکی نیشنل سیکیورٹی ایجنسی پاکستان کے موبائل سسٹم کی ہیکنگ میں بھی ملوث رہی ہے ۔ پاکستانی موبائل سسٹم کی ہیکنگ کے لئے استعمال سائبرویپنز کی تفصیلات ہیں۔

    امریکی ایجنسی این ایس اے کئی عالمی رہنماؤں کی جاسوسی کے لئے وائر ٹیپنگ اور دیگر سائبر ہتھیار استعمال کرتی رہی ہے جبکہ وکی لیکس نے سیکڑوں مختلف نوعیت کے سائبر ہتھیاروں کا بھی انکشاف کیا ہے ، اُن میں پاکستانی موبائل سسٹم کی ہیکنگ کے لئے این ایس اے کی کوڈ پوائنٹنگ بھی شامل ہے ۔

    وکی لیکس کے ٹوئٹر اکاؤنٹ نے ایک لنک کے ذریعے نشاندہی کی ہے، جس میں این ایس اے کے سائبر ہتھیاروں سے متعلق غیر خفیہ فائلیں موجود ہیں۔

    سی آئی اے کئے لیے کام کرنے والے سابق جاسوس اور وکی لیکس کے بانی ایڈورڈ سناؤڈن کے مطابق اگر آپ اپنا موبائل فون آف کردیں تو بھی امریکی خفیہ ایجنسی ایسے ہزاروں میل دور بیٹھ کر خود بخود آن کرسکتی ہیں اور اس کے ذریعے با آسانی آپ کی تمام گفتگو سن سکتیں ہیں۔

    اہم بات یہ ہے کہ آپ کو اس در اندازی کا پتہ ہی نہیں چلے گا اور آپ کو یہ محسوس ہوگا کہ آپ کا فون آف ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اس مقصد کیلئے امریکی ایجنسیاں موبائل فون میں موجود بیس بینڈ ٹیکنالوجی استعمال کرتی ہیں ، موبائل فون میں دو قسم کے پروسیسر ہوتے ہیں ایک وہ جو آپریٹنگ سسٹم کو کنٹرول کرتا ہے اور دوسرا وہ جو لہروں (یا سگنلز) کو کنٹرول کرتا ہے ، جب فون آف ہوتا ہے تو آپریٹنگ سسٹم تو آف ہو جاتا ہے لیکن بیس بینڈ پروسیسر آن ہی رہتا ہے اور یہ خفیہ ایجنسیاں اس ہی بات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے آپ کی تمام خفیہ باتیں سن لیتی ہے۔

    خیال رہے کہ این ایس اے ماضی میں بھی پاکستانی قیادت کی جاسوسی میں ملوث رہی ہے۔


    مزید پڑھیں : امریکی ایجنسی صارفین کے واٹس ایپ پر نظر رکھتی ہے، وکی لیکس کا دعویٰ


    یاد رہے گذشتہ ماہ بھی وکی لیکس کی نئی دستاویزات سامنے آئی تھیں ، جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے واٹس ایپ اور اسمارٹ فون کا ڈیٹا حاصل کررہی ہے اور میسجنگ ایپ پر نظر رکھ رہی ہے جبکہ دیگر ممالک کی ایجنسیوں کے ساتھ مل کر عوام کے ٹی وی اور دیگر مواصلاتی نظام کا ڈیٹا بھی حاصل کررہی ہے۔

    نئی دستاویزات میں یہ بھی انکشاف کیا گیا تھا کہ سی آئی اے نے ہزار سے زائد جعلی وائرس تیار کیے ہیں تاکہ الیکٹرانک اشیاء، آئی فونز اور اینڈرائیڈ فونز کا ڈیٹا حاصل کرسکے اور ان میں موجود سافٹ وئیر کی چیٹ کو حاصل کیا جاسکے۔