Tag: wild life

  • شیر کے چھوٹے سے بچے نے خوف و ہراس پھیلا دیا

    شیر کے چھوٹے سے بچے نے خوف و ہراس پھیلا دیا

    نئی دہلی : بھارت میں شیر کے ایک چھوٹے سے بچے نے لوگوں کو خوف میں مبتلا کردیا، کھیت میں شیر کا بچہ دیکھ کر کسان بھاگ کھڑا ہوا۔

    بھارتی ریاست اتراکھنڈ کے ضلع کاشی پور میں گزشتہ صبح شیر کا ایک چھوٹا بچہ آنے سے افرا تفری مچ گئی، بھارتی میڈیا کے مطابق کاشی پور کے علاقے کچنال غازی سے ملحقہ گرود وارے کے قریب شیر کا بچہ نظر آنے پر علاقے میں افراتفری مچ گئی۔

    لوگوں میں خوف و ہراس کا یہ عالم تھا کہ اپنے گھروں کے دروازے بند کرکے قید ہونے لگے، اسی دوران مقامی باشندوں نے اس کی اطلاع محکمہ جنگلات کو دی۔

    مقامی پولیس کے مطابق یہ شیر کا بچہ اچانک کھیت میں نمودار ہوا تھا، جس کو دیکھ وہاں کے کسان نے یہ سوچ کر کہ اس کی ماں بھی کہیں آس پاس ہوگی فوری طور پر محکمہ جنگلات کو اطلاع دی۔

    اس کے بعد کاشی پور رینجر نے اپنی ٹیم کے ساتھ پہنچ شیر کے بچے کو پکڑا اور ڈاکٹرز کو دکھایا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فاریسٹ آفیسر شاہی نے بتایا کہ یہ بچہ پوری طرح سے صحت مند ہے جس کو اس جگہ پر چھوڑ دیا جائے گا جہاں اس کی والدہ نے اس کو جنم دیا تھا۔

    اس کے علاوہ اس بات کی بھی نگرانی کی جائے گی یہ شہری آبادی سے دور رہے، محکمہ جنگلات کی ٹیم اطلاع پر پہنچی اور اس بچے کو اپنے ساتھ لے گئی۔

  • جنگلی شیرآبادی میں اضافے کے باوجود خطرے میں

    جنگلی شیرآبادی میں اضافے کے باوجود خطرے میں

    جنیوا: تازہ تحقیق میں انکشاف ہوا کہ گزشتہ ایک صدی میں 23 سو سے زائد چیتے غیر قانونی طور پر شکا ر یا اسمگل کیے جاچکے ہیں، تحقیق میں شیروں کی حفاظت پر اور زیادہ توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یہ رپورٹ شیروں کی اسمگلنگ روکنے کے لیے تشکیل کردہ خصوصی ادارہ برائے جنوب مشرقی ایشیا کی سربراہ کنیتھا کرشناسامے نے مرتب کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ہر سال 120 سے زائد شیر اسمگلروں کے قبضے سے چھڑائے جاتے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق سنہ 2000 کے بعد سے اوسطاً دو شیر ہر ہفتے اسمگلنگ کے دوران بازیاب کرائے جارہے ہیں اور یہ صورتحال خوفناک ہے۔ ایسے حالات میں ان جانوروں کی بقا کے امکانات انتہائی کم ہوجاتے ہیں۔

    کنیتھا کرشناسامے نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ہمیں لگتا ہے کہ شیروں کی بقا کی یہ جنگ ہم رفتہ رفتہ ہار رہے ہیں۔

    ادارے کی جانب سے مرتب کردہ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سنہ 1900 میں اس کرہ ارض پر جنگلوں میں آباد آزاد شیروں کی تعداد ایک لاکھ سے زائد تھی لیکن سنہ 2010 میں یعنی محض 110 سال میں یہ تعداد حیرت انگیز طور پر کم ہوکر 32 سو رہ گئی۔ یہ کسی بھی مخلوق کے فنا ہونے کی تیز ترین رفتار گردانی جارہی ہے۔

    عالمی سطح پر شیروں کے تحفظ کے لیے کیے گئے اقدامات سے کچھ فائدے حاصل ہوئے ہیں حالیہ اعداد وشمار کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں 39 سو کے قریب شیر جنگلات میں موجود ہیں۔ لیکن ان کی کھال اور جسمانی اعضا کے لیے بڑھتی ہوئی اسمگلنگ بتارہی ہے کہ ابھی بھی یہ نسل شدید خطرے سے دوچار ہے۔

    تحقیق کی مصنف کے مطابق اب باتیں کرنے کا وقت گزرچکا ہے اور اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہماری آئندہ نسلیں شیروں سے واقف ہوں تو ہمیں عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔

    گزشتہ 18 سال کے عرصے میں 32 ممالک سے مجموعی طور پر 2،359 شیروں کو بازیاب کرایا گیا ہے اور اس قدر بڑے پیمانے پر یہ اعداد و شمار بتارہے ہیں کہ دنیا بھر کی حکومتوں کو شیروں کے تحفظ کے لیے مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے جن میں جانوروں کا ان کی قدرتی پناہ گاہ میں تحفظ اور ان کی اسمگلنگ میں ملوث افراد کو سخت سزائیں دینا شامل ہے۔ ساتھ ہی ساتھ حکومتوں کو شیر کے اعضا کی مارکیٹس کا بھی سدباب کرنا ہوگا۔ یاد رہے کہ شیر کے اعضا میں سب سے زیادہ ڈیمانڈ اس کی کھال کی ہے ، ہر سال اوسطاً 58 کھالیں اسمگلنگ کی کارروائیوں کو ناکام بناتے ہوئے قبضے میں لی جاتی ہیں۔ لیکن جو اسمگل ہوجاتی ہیں ان کے صحیح اعداد وشمار میسر نہیں ہیں۔

  • بھارت میں وحشی ہاتھی نے دو افراد کو روند ڈالا

    بھارت میں وحشی ہاتھی نے دو افراد کو روند ڈالا

    نئی دہلی: بھارتی ریاست جھارکنڈ کے مغربی ضلع سنگھ بھم کے علاقے منوہرپوت میں ہاتھیوں نے کھانے کی تلاش میں ایک گھر میں  گھس کر گھروالوں پر حملہ کرکے اہل خانہ کورونددیا۔

    بھارتی شعبہ جنگلات کے ایک اہلکار کے مطابق پیر کے روز انڈیا کے گاوَں جھاڑکنڈ کے مغربی ضلع سنگھ بھم میں جنگلی ہاتھیوں کے جھنڈ نے ایک شخص اور اس کی بیٹی کو کچل کر ہلاک کردیا۔

    شعبہ جنگلات کے اہلکار نے یہ بھی بھی بتایا کہ ہاتھیوں کے جھنڈ نے منوہرپور کے ایک گھر میں داخل ہوکر تباہی پھیلادی ، جنگلی ہاتھیوں کے اس حملے میں ایک آدمی اور اس کی بیٹی ہلاک ہوئے ہیں جبکہ ایک عورت شدید زخمی ہوگئی۔ ہاتھیوں کا حملہ اتنا شدید تھا کہ حملے میں متاثر ہونے افراد کی پہچان بھی نہیں ہوسکی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ہاتھیوں کاجھنڈ گھر کے اندر رکھے اناج کو کھانے کے لیے گھر میں گھسے تھے اور گاوَں سے جاتے جاتے کچھ گھروں کو نقصان بھی پہنچاگئے۔ گاوَں میں رہنے والے افراد نے الزام عائد کیا ہے کہ شعبہ جنگلات کے اہلکار گاوَں میں تاخیر سے آئے۔

    خیال رہے کہ بھارت میں ہاتھی کو بھگوان کا درجہ حاصل ہے اور ان کی پرستش کی جاتی ہے‘ یاد رہے کہ ہندوستان کے کئی شہروں میں پہلے بھی ہاتھیوں کےجھنڈ انسانوں پر حملہ کرچکے ہیں، سن 2000 سے لے کر اب تک صرف جھاڑکنڈ میں 1000 افراد ہاتھیوں کے غضب ناک حملوں کا نشانہ بن چکے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • نایاب آبی پرندوں کا غیر قانونی شکار کرنے والے 5افراد گرفتار

    نایاب آبی پرندوں کا غیر قانونی شکار کرنے والے 5افراد گرفتار

    سکھر: محکمہ جنگلی حیات نے نایاب آبی پرندوں کا غیر قانونی شکار کرنے والے پانچ افراد کو گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سائبیریا سے آنیوالے مہمان پرندوں کا غیر قانونی شکارکرنے والے قانون کے شکنجے میں آگئے، سکھرمیں محکمہ جنگلی حیات نے پانچ شکاریوں کو گرفتار کرلیا۔

    محکمہ جنگلی حیات نے غیر قانونی شکاریوں کا نشانہ بننے والے تین سو سے زائد زندہ اور مردہ پرندے تحویل میں لے لئے۔

    محکمے کا کہنا ہے کہ شکاریوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی، ہر سال دس لاکھ کے قریب مہمان پرندے ملکی آبگاہوں کو اپنا عارضی مسکن بناتے ہیں ان میں باز، مرغابیاں، تلور، ہنس اور دوسرے پرندے شامل ہوتے ہیں تاہم مسلسل شکار کے باعث مہمان پرندوں کی آمد میں کمی آرہی ہیں۔


    مزید پڑھیں : پرندوں کے شکار کے لیے بچھائے گئے جال قانون کی گرفت میں


    ذرائع کا کہنا ہے کہ ان نایاب نسل کے پرندوں کو محکمہ وائلڈ لائف سندھ پچھلے کئی برسوں سے تحفظ دینے میں مکمل طور پر ناکام رہا ہے۔

    ماہرین کے مطابق جھیلوں میں صنعتی اور بلدیاتی فضلے کا اخراج، درختوں کی کٹائی، خشک سالی اور جھیلوں میں پانی کی کمی کے علاوہ ان آبی پرندوں کے بسیروں کے اطراف صنعتی اور شہری تعمیرات بھی ایسے عوامل ہیں، جو ان پرندوں کی تعداد میں کمی کا سبب بنے ہیں۔

  • رحیم یارخان: غیرقانونی طورپرشکارکرنیوالے 6 شکاری گرفتار

    رحیم یارخان: غیرقانونی طورپرشکارکرنیوالے 6 شکاری گرفتار

    رحیم یارخان: محکمہ وائلڈ لائف نے غیرقانونی طورپرشکارکرنے والے 6 شکاریوں کو حراست میں لے لیا۔

    محکمہ وائلڈ لائف کے ڈسٹرکٹ آفیسرمحمد واجد کے مطابق رحیم یارخان کے نواحی علاقہ رکن پورمیں غیرقانونی طور پرنایاب نسل کے پرندوں کا شکارکرنے والے 6 شکاریوں کو حراست میں لیا گیا۔

    ان شکاریوں کے قبضے سے نایاب نسل کے فالکن پرندے، کبوتر اوردیگر نایاب نسل کے درجن سے زائد پرندے محکمہ جنگلی حیات نے اپنے قبضہ میں لےلئے۔

    ملزمان کے پاس سے شکاری اسلحہ، کارتوس ،چھریاں اورجال بھی برآمد ہوا ہے۔

  • سکھر:اسمگل شدہ دو سو کچھوے دریائے سندھ میں چھوڑ دیئے گئے

    سکھر:اسمگل شدہ دو سو کچھوے دریائے سندھ میں چھوڑ دیئے گئے

    سکھر:پاکستان سے چائنہ اسمگل کئے جانےو الےدوسو تیس کچھوے ایک ماہ قبل پاکستان اور چائنہ کی سرحدی حدود سے چائنیز اور پاکستانی کسٹم حکام نے مشترکہ کارروائی کرکے تحویل میں لئے تھے، جنہیں پاکستان کی وائلڈ لائف حکام کے حوالے کیا گیا تھا،

    بعد ازاں ایک ماہ تک کچھوؤں کو وائلڈ لائف ہیڈ کوارٹر سکھر میں رکھنے کے بعد آج پنو عاقل کے قریب دریائے سندھ میں چھوڑدیاگیا، اس موقع پر سیکریٹری فاریسٹ نائلہ واجد نے میڈیا سے گفتگو کر تے ہوئے بتایا کہ مزید 218کچھوؤں کو گذشتہ روز کراچی ایئر پورٹ سے پکڑا گیا ہے جنہیں پاکستان سے ہانگ کانگ اسمگل کیا جا رہا تھا ۔

    انھوں نے بتایا کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں ان کھچوؤں کی مالیت کروڑوں میں ہے کیونکہ بیرون ممالک میں انہیں شوق سے کھایا جا تا ہے۔ کچھوے اسمگل کرے والوں کے خلاف وائلڈ لائف کی جانب سے کریک ڈاﺅن آپریشن کر نے کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔