Tag: wildfires

  • امریکا میں خوفناک آتشزدگی : سوشل میڈیا پر پرندے کی ویڈیو نے طوفان کھڑا کردیا

    امریکا میں خوفناک آتشزدگی : سوشل میڈیا پر پرندے کی ویڈیو نے طوفان کھڑا کردیا

    واشنگٹن : لاس اینجلس میں لگنے والی خوفناک آگ نے سامنے آنے والی ہر چیز کو راکھ کا ڈھیر بنادیا، سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک پرندے کی ویڈیو کی حقیقت سامنے آگئی۔

    امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں بھیانک آگ میں اب تک ہزاروں گھر تباہ ہوچکے ہیں اور 1لاکھ سے زائد افراد کو نقل مکانی پر مجبور ہونا پڑا۔

    مقامی حکام اور فائر ڈپارٹمنٹ تاحال آگ کی وجوہات کا تعین کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن دوسری جانب آگ لگنے کی وجوہات جاننے اور مختلف نظریات کا جائزہ بھی لیا جارہا ہے کہ کیا اس آگ کو کسی پرندے نے لگایا تھا؟۔

    اس حوالے سے ایک پرندے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جس سے متعلق دعویٰ کیا گیا کہ یہ پرندہ منہ سے آگ نکالتا ہے جو لاس اینجلس کے جنگلات میں آگ لگنے کا سبب بنا۔

    مذکورہ ویڈیو دیکھنے والوں کو حیران اور خوفزدہ کر دینے والی ہے، دعویٰ یہ کیا جا رہا ہے کہ اسی پرندے نے لاس اینجلس کی تباہ کن آگ بھڑکائی۔

    ویڈیو کی اصلیت کے بارے میں لوگ مختلف نظریات پیش کر رہے ہیں لیکن یہ بات بھی کہی جارہی ہے کہ آیا یہ ویڈیو مصنوعی ذہانت سے تیار کی گئی ہے یا واقعی کوئی پرندہ آگ پھینکتا دکھایا جا رہا ہے۔

    فی الحال اس ویڈیو پر کوئی حتمی بیان نہیں دیا جا سکتا کیونکہ تحقیقات ابھی جاری ہیں تاہم اکثریت کا غالب گمان ہے کہ اس ویڈیو کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔

     فیک ویڈیو

    ویڈیو کی حقیقت؟

    سوچ فیکٹ نے ویڈیو اسکرین شاٹس لے کر گوگل ریورس امیج اور TinEye پر تلاش کرکے ویڈیو کی حقیقت پر تحقیق کی۔

    جائزہ لینے کے بعد معلوم ہوا کہ فیبریسیو رباچم نامی ایک یوٹیوب صارف کے چینل پر پرندے کی یہی فوٹیج دکھائی اور اپ لوڈ کی گئی تھی۔ فیبریسیو رباچم وی ایف ایکس آرٹسٹ ہے جو مہارت کے ساتھ ویڈیوز کی ترمیم کرکے اسے بہتر بناتے ہیں۔ 14 دسمبر 2020 کو پوسٹ کی گئی ویڈیو پر اب تک 320,000 سے زائد ویوز آچکے ہیں۔

    ویڈیو میں دکھائے جانے والے پرندے کو ”Quero-Quero“ یا Southern Lapwing کہا جاتا ہے، جو عام طور پر ارجنٹائن اور بولیویا میں پایا جاتا ہے۔

     

  • لاس اینجلس میں لگی آگ کی سیٹلائیٹ تصاویر سامنے آ گئیں

    لاس اینجلس میں لگی آگ کی سیٹلائیٹ تصاویر سامنے آ گئیں

    امریکی شہر لاس اینجلس کے جنگلات میں تاریخ کی بدترین اور خوفناک آگ کی سیٹلائیٹ تصویر سامنے آ گئی۔

    امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے لاس اینجلس کی آگ سے پہلے اور بعد کے مناظر جاری کئے، جس میں شہر کے بڑے حصے میں آگ پھیلی ہوئی نظر آرہی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق اس تصویر سے آگ کی ہولناکی اور اس سے ہونے والی تباہی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے، اس تاریخ کی بدترین آگ نے 32 ہزار سے زائد ایکڑ رقبہ لپیٹ میں لے لیا ہے۔

     

    واضح رہے کہ امریکا کے تاریخی شہر میں منگل سے لگی آگ پر اب تک نہ قابو پایا جا سکا، تاریخ کی بدترین آگ سے 9 ہزار گھر اور عمارتیں جل کر راکھ ہو گئیں جبکہ 32 ہزار سے زائد ایکڑ رقبے پر وادیاں اجڑ گئیں۔

    آگ کی وجہ سے ڈیڑھ لاکھ افراد نقل مکانی پر مجبور ہوگئے، مقامی حکام کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ خشک اور تیز ہوا سے آگ میں خطرناک اضافے کا خدشہ برقرار ہے۔

    امریکی حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ آگ پر قابو نہ پایا گیا تویہ قدرتی سانحات میں امریکی تاریخ کا بدترین واقعہ بن جائےگا۔

    رپورٹ کے مطابق منگل سے لگی آگ بجھانے کے لیے پانی اور اہلکار کم پڑ گئے ہیں اور آگ سے 5 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو چکے ہیں جبکہ اموات میں اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/los-angeles-fires-biden-will-cover-100-disaster/

  • ویڈیو : امریکا کے جنگلات میں لگنے والی خوفناک آگ بے قابو، 2 ہلاک

    ویڈیو : امریکا کے جنگلات میں لگنے والی خوفناک آگ بے قابو، 2 ہلاک

    لاس اینجلس : امریکی شہر لاس اینجلس کے قریب جنگلات میں لگنے والی خوفناک آگ بے قابو ہوگئی، اب تک دو افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔

    امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق لاس اینجلس میں چار مختلف مقامات پر لگنے آگ سے 2 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔

    ایک ہزار سے زائد مکانات اور عمارتیں آگ کی لپیٹ میں آگئے، امریکی حکام نے مزید ہزاروں افراد کو متاثرہ علاقے خالی کرکے محفوظ مقام کی جانب جانے کا کہہ دیا ہے۔

    آگ سے ہزاروں ایکڑ کا رقبہ شدید متاثر ہوا ہے، جان بچانے کیلیے اب تک ایک لاکھ سے زائد افراد اپنے گھروں کو چھوڑ کر جاچکے ہیں،

    منگل کی شام سے شروع ہونے والی آگ نے 10ہزار ایکڑ سے زیادہ علاقے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے اور جہاں سے یہ شروع ہوئی تھی وہاں سے میلوں کا فاصلہ طے کر کے پاسادینا تک پہنچ گئی ہے۔

    ۔امریکی میڈیا کے مطابق آگ سے متاثرہ علاقے خالی کرنے والے امدادی کارکنان میں کئی ہالی ووڈ اداکار بھی شامل ہیں۔

    تیز ہواؤں اور پانی کی کمی کے باعث آگ بجھانے کی کوششوں میں امدادی کارکنان کو رکاوٹوں اور مشکلات درپیش ہیں۔

    USA

    امریکی حکام نے تصدیق کی ہے کہ اب تک کم از کم دو افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور 1ہزار سے زیادہ عمارتیں راکھ میں بدل چکی ہیں۔

    درخت آگ کی لپیٹ میں بری طرح جل رہے ہیں آگ کے بلند اور آسمانوں کو چھونے والے شعلوں نے منظر کو اور بھی بھیانک کردیا۔ جبکہ بعض مقامات پر آسمان نارنجی رنگ میں چمک رہا ہے۔

    بدھ کے دوپہر تک اس خوفناک آگ کے شعلے تقریباً 12ہزار ایکڑ تک پھیل چکے تھے اور سامنے آنے والی ہر چیز کو تباہ و برباد کرکے رکھ دیا۔

  • بارشوں اور بگولوں کے بعد امریکا میں آگ سے تباہی

    بارشوں اور بگولوں کے بعد امریکا میں آگ سے تباہی

    بارشوں اور بگولوں کے بعد امریکا میں آتش زدگی کے واقعات نے تباہی مچا دی ہے۔

    ریاست کیلیفورنیا کے سبزازاروں میں لگی آگ نے 14 ہزار ایکڑ سے زائد رقبے کو جلا کر خاکستر کر دیا ہے، گھر اور گاڑیاں راکھ میں تبدیل ہو گئیں، اور حکام نے مقامی لوگوں علاقہ خالی کرنے کی اپیل کی۔

    سی این این کے مطابق ہفتے کی دوپہر کیلیفورنیا کی سان جوکوئن کاؤنٹی میں گھاس میں لگنے والی آگ 14 ہزار ایکڑ اراضی کو بھسم کر چکی ہے، حکام کا کہنا ہے کہ اس کے راستے میں آنے والے علاقوں کے رہائشیوں کو جگہ خالی کرنی پڑی۔

    کیلیفورنیا کے محکمہ جنگلات اور فائر پروٹیکشن کے مطابق ٹریسی شہر میں رات ڈھائی بجے کے قریب باڑے کے اندر آگ (کورل فائر) شروع ہوئی، اور اتوار کی دوپہر تک آگ کے شعلوں پر صرف 30 فی صد قابو پایا گیا تھا، آگ لگنے کی وجہ کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

    علاقے کے حکام نے حال ہی میں خبردار کیا تھا کہ تیز ہوائیں، گرم درجہ حرارت اور سوکھی گھاس آگ کے لیے خطرناک حالات پیدا کر سکتی ہے۔

  • کیلی فورنیا کے جنگلات میں پھر سے آگ بھڑک اٹھی

    کیلی فورنیا کے جنگلات میں پھر سے آگ بھڑک اٹھی

    واشنگٹن: امریکی ریاست کیلی فورنیا کے جنگلات میں ایک بار پھر سے آگ بھڑک اٹھی، مسلسل ہونے والی آتشزدگی سے ریاست کے جنگلات کا 4 فیصد حصہ جل کر خاک ہوچکا ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ریاست جنوبی کیلیفورنیا کے کانیون آبی درے میں جنگلات میں ایک بار پھر سے آگ بھڑک اٹھی ہے، آگ سے فائر بریگیڈ کے 2 کارکن زخمی ہوگئے۔

    آتشزدگی سے 7 مربع کلو میٹر کا رقبہ متاثر ہوا ہے جبکہ ہزاروں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔

    یہ ریاست گزشتہ چند برسوں سے وسیع پیمانے پر جنگلات میں آتشزدگی سے دو چار ہے تاہم اس برس آتشزدگی کے غیر معمولی اور ہولناک واقعات رونما ہوئے جن میں 30 افراد ہلاک ہوگئے۔

    سنہ 2019 کے اختتام سے ہونے والی آتشزدگیوں نے جنگلات کا 17 لاکھ ایکڑ تک کا رقبہ جلا کر خاکستر کردیا جو کیلی فورنیا کے جنگلات کا 4 فیصد حصہ ہے۔

    یونیورسٹی آف سڈنی کے ماہرین ماحولیات کے مطابق آسٹریلیا کے جنگلات میں لگی آگ سے، ستمبر 2019 سے جنوری 2020 تک اندازاً 48 کروڑ ممالیہ جانور، پرندے اور رینگنے والے جانور ہلاک ہوچکے ہیں اور اس تعداد میں اضافہ جاری ہے۔

  • جنگلات میں لگی قیامت خیز آگ سے کروڑوں جانور ہلاک

    جنگلات میں لگی قیامت خیز آگ سے کروڑوں جانور ہلاک

    سڈنی: آسٹریلیا کے جنگلوں میں لگی قیامت خیز آگ سے جہاں کئی انسان ہلاک ہوئے اور کئی گھر تباہ ہوئے، وہیں نصف ارب کے قریب جانور بھی اس ہولناک آگ میں ہلاک ہوگئے۔

    یونیورسٹی آف سڈنی کے ماہرین ماحولیات کے مطابق آسٹریلیا کے جنگلات میں لگی آگ سے، ستمبر سے اب تک اندازاً 48 کروڑ ممالیہ جانور، پرندے اور رینگنے والے جانور ہلاک ہوچکے ہیں اور اس تعداد میں اضافہ جاری ہے۔

    صرف چند دن کے دوران اس آگ سے متعدد افراد بھی ہلاک جبکہ کئی لاپتہ ہوگئے ہیں۔ آسٹریلیا کے مشرقی ساحل کے ساتھ موجود بے شمار گھر تباہ ہوگئے ہیں جس کی وجہ سے ہزاروں افراد بے گھر ہوگئے ہیں۔

    اب تک سامنے آنے والی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ خوفزدہ کینگروز شعلوں کو پھلانگ کر جان بچانے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ ریکسیو اہلکاروں کو کوالا کی لاتعداد جھلسی ہوئی لاشیں بھی ملی ہیں۔

    مقامی شہریوں نے بھی کئی جانوروں کی دلدوز کراہیں سن کر ان کی جانیں بچائیں جو آگ سے بری طرح جھلس گئے تھے اور شدید زخموں کی وجہ سے تڑپ رہے تھے۔

    ان جانوروں میں بڑی تعداد کوالا کی ہے جو آہستہ حرکت کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں ان کی خوراک کا انحصار بھی یوکلپٹس کے پتوں پر ہے جن کے درخت پہلے ہی جل کر خاک ہوچکے ہیں۔

    تاہم ان کوالاز کو اسپتال پہنچانے کے بعد ان کی تکلیف دیکھتے ہوئے انہیں موت کی نیند سلانے کا فیصلہ کیا گیا۔

    خیال رہے کہ آسٹریلیا کے نیو ساؤتھ ویلز اور وکٹوریا کے جنگلات میں چند روز قبل آگ لگنے کا واقعہ پیش آیا، جس نے دیکھتے ہی دیکھتے شدت اختیار کرلی۔

    سرکاری حکام کی جانب سے ہلاکتوں کے اعداد و شمار جاری کیے گئے جن کے مطابق اب تک 17 افراد کی لاشیں برآمد ہوئیں جبکہ مزید ہلاکتوں کا خدشہ بھی ظاہر کیا جارہا ہے۔

    سرکاری اعلامیے کے مطابق آتشزدگی کے باعث اب تک 175 گھروں کے نذر آتش ہونے کی تصدیق ہوچکی ہے جبکہ آسمان بھی آگ کے شعلوں کی وجہ سے بالکل سرخ ہو رہا ہے۔

    محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ اگلے ایک دو روز میں درجہ حرارت 46 سینٹی گریڈ تک جائے گا جس سے صورتحال مزید بدتر ہونے کا خدشہ ہے۔

  • پوپ فرانسس کا ایمزون میں خوفناک آتشزدگی پر اظہار تشویش

    پوپ فرانسس کا ایمزون میں خوفناک آتشزدگی پر اظہار تشویش

    ویٹی کن سٹی:کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسِس نے ایمزون کے جنگلات میں لگی آگ پر شدید تشویش ظاہر کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق انہوں نے ان جنگلات کو زمین کے کلیدی پھیپھڑے قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں ان جنگلات کے ایک وسیع علاقے پر لگی آگ پر شدید تشویش ہے،سینٹ پیٹرز اسکوائر پر ہزاروں افراد کے مجمع سے اپنے ہفتہ وار خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ زمین پر زندگی کی بقا کے لیے یہ جنگلات انتہائی ضروری ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ تمام تر عزم اور ٹھوس اقدامات کے ساتھ دعا کرنے کی ضرورت ہے کہ یہ آگ بجھ جائے۔

    ماہرین موسمیات کا کہنا ہے کہ رواں برس ایمزون کے جنگل میں جنوری سے اگست تک 72 ہزار843 مرتبہ آگ بھڑک چکی ہےجو کہ گزشتہ سال کی نسبت 85 فیصد زیادہ ہے۔ جبکہ 2018 40 ہزار اور 2016 میں 68 ہزار مرتبہ لگی تھی۔

    خیال رہے کہ پیرو کے روز ایمزون کے جنگل میں ہولناک آگ بھڑکنے کے بعد 2700 کلومیٹر دور واقع شہر ساؤ پالو میں بھی دھوئیں کے گھنے و کالے بادلوں کے باعث اندھیرا چھاگیاتھا۔

    ایمزون کے جنگلات دنیا کی فضا کو آکسیجن فراہم کرنے میں اپنا 20 فیصد حصہ ڈالتے ہیں اورانہیں دنیا کے پھیپھڑوں سے تشبیہ دی جاتی ہے۔

    خیال رہے کہ ایمزون کا جنگل 30 لاکھ اقسام کے درختوں، پودوں ، جانوروں اور دس لاکھ مقامی باشندوں(جنگلی قبائل) کا گھر ہے۔

    سوشل میڈیا پر جاری تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جنگلات میں لگنے والی آگ کے سبب برازیل میں دھویں کے بادل چھائے ہوئے ہیں جنہوں نے کئی شہروں کو اندھیرے میں ڈبو دیا ہے۔

  • اسرائیل میں شدید گرمی سے جنگلات میں آگ بھڑک اٹھی،45 عمارتیں تباہ

    اسرائیل میں شدید گرمی سے جنگلات میں آگ بھڑک اٹھی،45 عمارتیں تباہ

    تل ابیب : اسرائیل میں خوفناک آتشزدگی کے باعث تین ہزار افراد کو گھر چھوڑنا پڑے، کچھ مقام پر درجہ حرارت پچاس ڈگری سینٹی گریڈ تک جا پہنچ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیل کے وسطی حصے میں جنگلات میں آگ لگ گئی، بتایا گیا ہے کہ آگ لگنے کی وجہ شدید گرمی کی لہر ہے۔ جنگلاتی آگ کی وجہ سے اب تک تین ہزار افراد کو اپنے گھر بار چھوڑنا پڑے، جب کہ 45 عمارتیں تباہ ہوگئیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل میں کچھ مقام پر درجہ حرارت پچاس ڈگری سینٹی گریڈ تک ریکارڈ کیا گیا۔

    اسرائیلی حکام کے مطابق اس جنگلاتی آگ کی وجہ سے اب تک تین ہزار افراد کو اپنے گھر بار چھوڑنا پڑے، جب کہ 45 عمارتیں تباہ ہوگئیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی وزرات خارجہ کا کہنا تھا کہ آگ بجھانے کی کارروائیوں میں قبرص، کروشیا، یونان اور اٹلی کی ٹیمیں بھی شامل ہیں۔

    اسرائیلی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ چاریورپی ممالک سمیت مصر نے آگ پر قابو  پانے کے لئے خصوصی طیارے اسرائیل بھیجے ہیں۔

    دوسری جانب اسرائیلی پولیس نے آتشزدگی کا باعث فلسطینیوں کو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس اہلکاروں نے مشرقی یروشلم کے رہائشی تین فلسطینیوں کو گرفتار کیا ہے کہ جن پر مبینہ طور پر آتشزدگی کے مختلف واقعات میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا ہے۔

    اسرائیلی میڈیا کے مطابق 19 سالہ اور 15 سالہ فلسطینیوں نوجوانوں پر یروشلم کے ماؤنٹ اسکوپس ایریا میں آگ لگانے کا الزام عائد کیا ہے جبکہ 30 سالہ شخص پر وادی کنڈرن میں ہونے والی آتشزدگی میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

  • کیلی فورنیا میں ہولناک آتشزدگی جاری، 84 افراد ہلاک، لاکھوں بے گھر

    کیلی فورنیا میں ہولناک آتشزدگی جاری، 84 افراد ہلاک، لاکھوں بے گھر

    واشنگٹن: امریکی ریاست کیلی فورنیا کے جنگلات میں لگی آگ دو ہفتے گزرنے کے بعد بھی بُجھ نہ سکی، ہولناک آگ کی زد میں آکر اب تک 84 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست کیلی فورنیا کے جنگلات میں لگی آگ کو بجھانے کے لیے تین ہزار سے زیادہ فائر فائٹرز مصروف ہیں، تاہم اب تک آگ پر قابو نہیں پایا جاسکا ہے اور خوفناک آتشزدگی کی لپیٹ میں آکر ریاست کا 400 اسکوائر میل کا رقبہ جل کر تباہ ہوگیا ہے۔

    امریکی خبر رساں اداروں کا کہنا ہے کہ کیلی فورنیا کے جنگلات میں لگنے والی کیلی فورنیا کی تاریخ میں سب زیادہ خطرناک اور جان لیوا آتشزدگی ہے۔

    مقامی خبر رساں اداروں کا کہنا کہ بدھ کے روز ہونے والی بارش نے آگ بجھانے میں کافی حد تک مددگار ہوئی تھی لیکن پھر بھی آتشزدگی جاری ہے جس کے نتیجے میں رہائشی علاقے میں موجود 18 ہزار 600 سے زائد گھر اور گاڑیاں جل کر راکھ ہوگئی ہیں۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ آتشزدگی کی لپیٹ میں آکر ہلاک ہونے والے 84 افراد میں 54 افراد کی شناخت کرلی گئی ہے جبکہ 1 ہزار سے زائد افراد تاحال لاپتہ ہیں۔

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ کیلیوفورنیا میں لگنے خوفناک آگ پر قابو پانے والے فائرفایٹر میں 2 بھی افراد شدید زخمی ہیں جنہیں اسپتال میں طبی امداد دی جارہی ہے۔

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ہنگامی خدمات انجام دینے والی ٹیمیں 2 لاکھ سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کرچکی ہیں۔

    خیال رہے کہ پانچ روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آتشزدگی سے متاثرہ علاقے کا دورہ کرکے امدادی کاررروائیاں تیز کرنے کی ہدایت جاری کیں۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ کیلی فورنیا کے وسیع ع عریض جنگلات میں 16 مقامات پر آگ لگی ہوئی ہے، جبکہ حکام کی جانب سے شمالی کیلی فورنیا کے زیادہ تر حصے کو ریڈ فلیگ وارننگ کے تحت رکھا ہوا ہے۔