Tag: wildlife

  • کیا زمین پر چھٹی عظیم معدومی رونما ہورہی ہے؟

    کیا زمین پر چھٹی عظیم معدومی رونما ہورہی ہے؟

    ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ زمین پر ایک اور عظیم معدومی کا وقت تیزی سے قریب آتا جارہا ہے اور اس کی رفتار ہمارے گمان سے بھی تیز ہے۔

    عظیم معدومی ایک ایسا عمل ہے جو کسی تباہ کن آفت یا زمینی و جغرافیائی عوامل کی وجہ سے رونما ہوتی ہے اور اس کے بعد زمین سے جانداروں کی 60 فیصد سے زائد آبادی ختم ہوجاتی ہے۔ بچ جانے والی حیاتیات اس قابل نہیں ہوتی کہ ہھر سے اپنی نسل میں اضافہ کرسکے۔

    مزید پڑھیں: جانوروں کی عظیم معدومی کا ذمہ دار حضرت انسان

    زمین پر اب تک 5 عظیم معدومیاں رونما ہوچکی ہیں۔ سب سے خوفناک معدومی 25 کروڑ سال قبل واقع ہوئی جب زمین کی 96 فیصد آبی اور 70 فیصد زمینی حیات صفحہ ہستی سے مٹ گئی۔

    آخری معدومی اب سے ساڑھے 6 کروڑ سال قبل رونما ہوئی جس میں ڈائنوسارز سمیت زمین کی ایک تہائی حیاتیات ختم ہوگئی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اب زمین چھٹی معدومی کی طرف بڑھ رہی ہے، لیکن یہ عمل جس تیزی سے واقع ہورہا ہے وہ ہمارے وہم و گمان سے کہیں آگے ہے۔

    حال ہی میں کی جانے والی ایک جامع تحقیق کے نتائج کے مطابق زمین کی 30 فیصد ریڑھ کی ہڈی والے جاندار جن میں مچھلیاں، پرندے، دیگر آبی حیات، رینگنے والے جانور اور کچھ ممالیہ جاندار شامل ہیں، کی آبادی میں تیزی سے کمی واقع ہورہی ہے۔

    یہ تحقیق امریکا کی نیشنل اکیڈمی آف سائنس میں پیش کی گئی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ دہائی تک کہا جارہا تھا کہ زمین پر جانوروں کے خاتمے کا عمل رونما ہونے والا ہے۔ اب خیال کیا جارہا ہے کہ یہ عمل شروع ہوچکا ہے اور حالیہ تحقیق سے علم ہورہا ہے کہ اس عمل میں تیزی آچکی ہے اور اسے کسی طرح نہیں روکا جاسکتا۔

    مزید پڑھیں: زمین پر آباد جانور کب سے یہاں موجود ہیں؟

    تحقیق میں بتایا گیا کہ معدومی کے خطرے کی طرف بڑھتے ان جانداروں میں گوریلا، چیتے، بندر اور گینڈے وغیرہ شامل ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اب چونکہ معدومی کا یہ عمل شروع ہوچکا ہے تو ایک اوسط اندازے کے مطابق ہر سال ریڑھ کی ہڈی رکھنے والے 2 جانداروں کی اقسام معدوم ہوجاتی ہے۔

    پناہ گاہوں کی تباہی

    ماہرین نے اس عظیم معدومی کی سب سے بڑی وجہ جانداروں کی پناہ گاہوں یا ان کے گھروں کی تباہی کو قرار دیا ہے۔

    تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں جاری کلائمٹ چینج کے باعث بڑھتا ہوا درجہ حرارت گرم علاقے کے جانداروں کو مجبور کر رہا ہے کہ وہ صدیوں سے اپنی رہائش کو چھوڑ کر نئی رہائش اختیار کریں۔

    ہجرت کا یہ عمل جانوروں کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتا ہے اور نئے ماحول سے مطابقت نہ ہونے کے باعث تیزی سے ان کی اموات واقع ہوتی ہیں۔

    پناہ گاہوں کی تباہی کی ایک اور وجہ دنیا بھر میں تیزی سے ہونے والی جنگلات کی کٹائی بھی ہے جس سے جنگلوں میں رہنے والے جانور بے گھر ہوتے جارہے ہیں۔

    گوریلا سمیت دیگر افریقی جانور مختلف افریقی ممالک میں جاری خانہ جنگیوں کی وجہ سے بھی خطرات کا شکار ہیں جس کے باعث ان کے غذائی ذخائر میں بھی کمی آرہی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • بیچ سمندر میں ڈوبنے والے ہاتھی کو سری لنکن نیوی نے بچا لیا

    بیچ سمندر میں ڈوبنے والے ہاتھی کو سری لنکن نیوی نے بچا لیا

    کولمبو: سری لنکا کی بحری فوج کے جانباز سپاہیوں نے بیج سمندر میں ڈوبتے ایک ہاتھی کو جان توڑ کوششوں کے بعد بچالیا۔ ہاتھی کو کھینچ کر ساحل تک لانے میں انہیں 12 گھنٹے لگے۔

    نیوی ذرائع کے مطابق ہاتھی اس وقت ڈوبا جب وہ جنگل کے بیچ سمندر سے متصل کوکیلائی نامی جھیل کو پار کر رہا تھا۔ پانی کے تیز بہاؤ سے وہ اپنا توازن کھو بیٹھا اور بہتا ہوا بیچ سمندر میں آنکلا جہاں دور دور تک خشکی نہیں تھی۔

    ان کے مطابق ہاتھی اور دیگر جانور عموماً اس جھیل کو باآسانی پار کرلیتے ہیں۔

    نیوی اہلکاروں کی جانب سے ہاتھی کو دیکھ لیے جانے کے بعد وہ اسے بمشکل کھینچ کر ساحل تک لائے جو 8 کلومیٹر کے فاصلے پر تھا اور اس میں 12 گھنٹے لگے۔

    اس دوران ہاتھی نے اپنی سونڈ پانی سے باہر رکھی جس کے ذریعے وہ سانس لیتا رہا۔

    ساحل پر پہنچنے کے بعد وائلڈ لائف اہلکاروں نے رسیوں کی مدد سے کھینچ کر ہاتھی کو پانی سے باہر نکالا اور اسے طبی امداد دی۔

    نیوی اہلکاروں نے ہاتھی کو بچنے کو معجزہ قرار دیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • مگر مچھ کی ہتھکڑیوں میں جکڑ کر گرفتاری

    مگر مچھ کی ہتھکڑیوں میں جکڑ کر گرفتاری

    واشنگٹن: امریکی ریاست لوزیانا میں مگر مچھ سے بری طرح خوفزدہ وائلڈ لائف اہلکاروں نے ہتھکڑیوں میں جکڑ کر مگر مچھ کو قابو کیا اور ’گرفتار‘ کر کے اپنے ساتھ لے گئے۔

    لوزیانا میں اس وقت ایک گھر کے مکین نہایت خوفزدہ ہوگئے جب انہوں نے اپنے گھر کے لان میں ایک قوی الجثہ مگر مچھ کو گھومتا ہوا پایا۔ انہوں نے محکمہ جنگلی حیات کو فون کیا کہ وہ آکر اس مگر مچھ کو لے جائیں۔

    جب وائلڈ لائف اہلکار موقع پر پہنچے تو ان کے لیے اس مگر مچھ کو پکڑنا سخت مشکل مرحلہ تھا۔ بالآخر کسی طرح مگر مچھ کو جھانسا دے کر انہوں نے اس کے منہ کو ٹیپ سے بند کردیا تاکہ وہ انہیں کھا نہ جائے۔

    مزید پڑھیں: امریکا میں ٹرمپ مگر مچھ

    اس دوران مگر مچھ مسلسل اپنے آپ کو چھڑانے کی کوشش کرتا رہا مگر بہادر افسران مضبوطی سے اسے پکڑے رہے۔

    منہ بند کرنے کے بعد اہلکاروں نے مگر مچھ کے پاؤں میں بھی ہتھکڑیاں ڈال دیں تاکہ وہ فرار ہونے کی کوشش نہ کرے۔

    اس طرح سے ’گرفتار‘ کرنے کے بعد وائلڈ لائف اہلکار اسے گاڑی میں ڈال کر لے گئے اور (مگر مچھوں کے لیے) محفوظ مقام پر چھوڑ دیا۔

    اس تمام منظر کی ویڈیو محکمہ وائلڈ لائف نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کی تو لوگ اسے دیکھ کر حیران رہ گئے۔

    کچھ لوگوں اسے دیکھ کر لطف اندوز ہوئے اور کچھ نے ان اہلکاروں کی تعریف بھی کی کہ کس طرح یہ اہلکار اپنی جانوں پر کھیل کر لوگوں کی زندگیاں محفوظ بناتے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ساتھی سے جدائی کا صدمہ برفانی بھالو کی جان لے گیا

    ساتھی سے جدائی کا صدمہ برفانی بھالو کی جان لے گیا

    امریکی ریاست کیلی فورنیا میں ایک برفانی بھالو اپنے ساتھی سے جدائی کا صدمہ نہ سہہ سکا اور یہ صدمہ اس کی جان لے گیا۔

    سان ڈیاگو کے سی ورلڈ نامی اس اینیمل تھیم پارک میں دو مادہ برفانی بھالوؤں کو جرمنی سے لا کر رکھا گیا تھا۔ یہ دونوں مادائیں گزشتہ 20 برس سے ساتھ رہ رہی تھیں۔

    تاہم ایک ماہ قبل پارک انتظامیہ نے ایک مادہ کو افزائش نسل کے لیے دوسرے شہر پیٹرز برگ کے چڑیا گھر بھیجنے کا فیصلہ کیا۔

    جانوروں کے تحفظ کی عالمی تنظیم پیٹا نے فوراً ہی اس فیصلے کے خلاف آواز اٹھائی اور متنبہ کیا کہ ان دنوں دوستوں کو الگ کرنا ان کے لیے نہایت خطرناک ہوسکتا ہے۔

    تاہم حکام نے پیٹا کی تشویش کو نظر انداز کردیا اور فروری کے اواخر میں ایک مادہ کو دوسرے چڑیا گھر بجھوا دیا گیا۔

    ایک مادہ کے جانے کے فوراً بعد ہی پارک کی انتظامیہ نے دیکھا کہ وہاں رہ جانے والی مادہ بھالو زنجا نہایت اداس ہوگئی۔ اس کی بھوک بہت کم ہوگئی جبکہ اس کا زیادہ تر وقت ایک کونے میں دل گرفتہ بیٹھ کر گزرنے لگا۔

    اپنے دوست سے جدائی کے بعد زنجا بہت زیادہ سست دکھائی دینے لگی تھی۔

    زنجا کو فوری طور پر طبی امداد اور دوائیں دی گئیں تاہم وہ اس صدمے سے جانبر نہ ہوسکی اور 2 دن قبل موت کے منہ چلی گئی۔

    مزید پڑھیں: کیا ہم برفانی بھالوؤں کو کھو دیں گے؟

    اس کی موت کے بعد پیٹا اہلکار چیخ اٹھے۔ انہوں نے بھالو کے دل ٹوٹنے کو اس کی موت کی وجہ قرار دیتے ہوئے پارک انتظامیہ کو اس کا ذمہ دار ٹہرا دیا۔

    تاہم انتظامیہ نے اس کی نفی کرتے ہوئے اس بات کا عندیہ دیا کہ وہ ماہرین کی مدد سے بھالو کی موت کی وجہ جاننے کی کوشش کریں گے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئر کریں۔

  • زمین پر آباد جانور کب سے یہاں موجود ہیں؟

    زمین پر آباد جانور کب سے یہاں موجود ہیں؟

    ہماری ماں، زمین جس پر ہم رہتے ہیں اس کی عمر ساڑھے 4 ارب سال ہے۔ اس طویل عرصے کے دوران لاکھوں کروڑوں سال پر مبنی کئی ادوار آئے اور مٹ گئے۔

    زمین پر زندگی کی موجودگی سے لے کر اب تک 5 عظیم معدومیاں رونما ہوچکی ہیں۔ ان معدومیوں میں زمین کی 70 فیصد (جنگلی و آبی) حیات ختم ہوجاتی۔ کچھ عرصے (ہزاروں یا لاکھوں سال بعد) ایک بار پھر زندگی وجود میں آتی اور حیات کا یہ سلسلہ چلتا رہا۔

    مزید پڑھیں: معدومی سے بال بال بچنے والے 5 جانور

    زمین پر بسنے والے انسانوں کی عمر تو کچھ زیادہ نہیں، البتہ ہماری دنیا میں بے شمار ایسے جانور موجود ہیں جو لاکھوں کروڑوں سال سے زمین پر ہیں۔ ان کی نسل کا ارتقا جاری رہا، شکل اور جسامت بدلتی رہی، لیکن ان کی نسل کئی صدیوں سے یہاں موجود ہے۔

    آج ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ کون سا جانور کتنے عرصے سے زمین پر موجود ہے۔

    اس وقت زمین پر موجود سب سے قدیم جانور جیلی فش ہے۔ زمین پر آخری معدومی اب سے 6.6 کروڑ سال پہلے رونما ہوئی تھی اور جیلی فش اس سے بھی قدیم تقریباً 55 کروڑ سال قدیم ہے۔

    شارک کی ایک نایاب نسل گوبلن شارک 11.8 کروڑ سال قدیم ہے۔

    ہاتھی: ماہرین نے ہاتھی کے سب سے قدیم دریافت کیے جانے والے رکازیات کی عمر 5.5 کروڑ سال بتائی ہے۔ ہاتھی اس وقت زمین پر موجود تمام جانوروں میں سب سے قوی الجثہ جانور ہے۔

    معلومات بشکریہ: ارتھ لائف ڈاٹ نیٹ

    گوریلا: ماہرین کی ایک دریافت کے مطابق گوریلا 1 کروڑ سال قبل بھی زمین پر موجود تھا۔

    چیتا: 20 لاکھ سال قدیم ۔ چیتے کے قدیم ترین رکاز جو ماہرین نے دریافت کیے ہیں، ان سے معلوم ہوتا ہے کہ چیتوں کی ابتدائی نسل آج کے چیتوں سے جسامت میں نہایت چھوٹی تھی۔

    معلومات بشکریہ: ٹائیگرز ورلڈ

    پانڈا: پانڈا کے سب سے قدیم رکاز (فوسلز) 20 لاکھ سال قدیم ہیں۔

    معلومات بشکریہ: سائنس ڈیلی

    زرافہ: زمین پر موجود لمبا ترین جانور جس کے قدیم ترین رکاز 15 لاکھ سال پرانے ہیں۔

    معلومات بشکریہ: اینیمل کارنر

    کتا: کتے کے سب سے قدیم آثار 31 ہزار 7 سو سال قدیم ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہم نہایت تیزی سے چھٹی عظیم معدومی کی طرف بڑھ رہے ہیں جس میں ایک بار پھر زمین پر آباد 70 فیصد سے زائد جانوروں کے مٹ جانے کا خدشہ ہے۔

    لیکن بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ اس بار یہ عمل قدرتی نہیں ہوگا، بلکہ انسان کا اپنا پیدا کردہ ہوگا۔

    مزید پڑھیں: کیا ہم جانوروں کو معدومی سے بچا سکیں گے؟

    ان کے مطابق جانوروں کے بے دریغ شکار، ان کے گھروں (جنگلات) کی کٹائی، ہماری صنعتی ترقی کی وجہ سے زہریلے دھوئیں کا اخراج، اس کی وجہ سے ہونے والی فضائی و آبی آلودگی، اور مجموعی طور پر پوری دنیا کے درجہ حرارت میں اضافہ (گلوبل وارمنگ) ایسے عوامل ہیں جو نہ صرف جانوروں بلکہ نسل انسانی کو بھی ختم کرسکتے ہیں۔