Tag: will be

  • بریگزٹ کی تاریخ میں 30 جون تک توسیع کی جائے، تھریسامے کی درخواست

    بریگزٹ کی تاریخ میں 30 جون تک توسیع کی جائے، تھریسامے کی درخواست

    لندن : برطانوی وزیر اعظم تھریسامے نے یورپی یونین سے بریگزٹ کی ڈیڈ لائن میں 30 جون تک توسیع کی درخواست کردی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان دسمبر 2016 سے طے شدہ بریگزٹ وقوع پذیر نہیں ہوسکا جس کی وجہ برطانوی اراکین پارلیمنٹ کا یورپی یونین کے ساتھ کسی بھی معاہدے پر نہ پہنچنا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم تھریسامے نے ایک مرتبہ پھر یورپی یونین سے درخواست کی ہے کہ وہ بریگزٹ کی تاریخ میں 30 جون تک توسیع کا اعلان کریں۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ یورپی یونین برطانیہ کی درخواست پر پہلے ہی 29 مارچ کو ہونے والے بریگزٹ کی تاریخ میں توسیع کرکے 12 اپریل کرچکا ہے ہے تاہم تھریسامے میں ڈیل کی منظوری لینے میں ایک مرتبہ پھر ناکام ہوئیں جس کے بعد انہوں نے مزید توسیع کی استدعا کی ہے۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق یورپی یونین کی جانب سے کہا ہے کہ تھریسامے توسیع کی درخواست کے بجائے متبادل منصوبہ پیش کرے۔

    یورپی یونین کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک کی جانب سے تجویز دی گئی تھی کہ یورپی ممالک کے سربراہان بریگزٹ کی تاریخ میں ایک برس کی لچکدار توسیع کردیں لیکن یورپی ممالک برطانیہ کو مزید وقت دینے کےلیے تیار نہیں۔

    یورپی یونین کے رکن ممالک کا کہنا ہے کہ اگر بریگزٹ کی تاریخ میں 30 جون تک توسیع کی گئی تو برطانیہ یورپی یونین کے الیکشن میں اپنا حق رائے دہی بحیثیت رکن ملک استعمال کرسکتا ہے۔

    یورپی ممالک کی جانب سے برطانیہ کو عندیہ دیا گیا ہے کہ اگر 12 اپریل تک بریگزٹ معاہدہ منظور ہوگیا تو ٹھیک ورنہ برطانیہ کو بغیر ڈیل کے یورپی یونین سے علیحدہ ہونا پڑے گا۔

    مزید پڑھیں : بریگزٹ ڈیل: برطانوی وزیراعظم اپوزیشن لیڈر سے اہم ملاقات کریں گی

    خیال رہے کہ برطانوی اعظم تھریسامے بریگزٹ ڈیل سے متعلق مذاکرات کے لیے اپوزیشن لیڈر جیرمی کوربن سے خصوصی اور اہم ملاقات کریں گی تاہم ملاقات کے حوالے سے حتمی تاریخ سامنے نہیں آئی۔

    بریگزٹ ڈیل نہ ہونے کے باعث ملک میں سیاست کے علاوہ معاشی بحران کی صورت حال پیدا ہورہی ہے، امریکی ڈالر اور یورو کے مقابلے میں برطانوی پاؤنڈ کی قدر میں صفر عشاریہ تین فیصد کمی نوٹ کی گئی۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ وزیراعظم تھریسامے موجودہ صورت حال کے سبب شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہیں، کئی کوششوں کے باوجود پارلیمنٹ رہنماؤں کو بریگزٹ پر قائل کرنے میں ناکام ہیں۔

  • برطانوی فوجیں جرمنی میں تعینات رہیں گی، گیون ولیمسن

    برطانوی فوجیں جرمنی میں تعینات رہیں گی، گیون ولیمسن

    لندن : برطانوی وزیر دفاع نے کہا ہے کہ سنہ 2019 میں یورپی یونین سے اخراج کے بعد بھی برطانوی فوجی اہلکاروں کی کچھ تعداد جرمنی میں تعینات رہے گی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے وزیر دفاع گیون ولیمسن نے گذشتہ روز ایک بیان میں کہا ہے کہ آئندہ برس یورپی یونین سے اخراج کے باوجود برطانوی فوجیں جرمنی میں تعینات رہیں گی تاہم ان کی تعداد کم ہوگی اور اسی طرح یورپی یونین کے دیگر ممالک جن میں برطانوی افواج موجود وہاں ان کی تعداد کم کردی جائے گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ برطانوی حکومت کی کوشش ہے کہ مارچ 2019 میں یورپی یونین سے اخراج کے بعد 2020 کے آخر تک ’بریگزٹ عبوری عرصے‘ کے دوران مختلف یورپی ممالک سے اپنے فورسز واپس برطانیہ بلالے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ برطانوی حکومت کا ساس سے قبل ارادہ تھا کہ جرمنی میں تعینات فوجی اہلکاروں کو واپس بلالیا جائے تاہم پارلیمنٹ میں تھریسا مے حکومت کے فیصلے کی شدید مخالفت کی گئی جس کے باعث حکومت نے 200 فوجی اہلکار اور وزارت داخلہ کے 60 سولیئین جرمنی میں تعینات رہیں گے۔

    خیال رہے کہ برطانوی افواج دوسری جنگ عظیم کے بعد سے جرمنی میں تعینات ہیں جبکہ ماضی میں امریکا اور فرانس کی فورسز بھی مغربی برلن میں موجود تھی۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکا فرانس، برطانیہ اور جرمنی مغربی فوجی اتحاد نیٹو کے رکن ہیں اور یوکرائنی جزیرہ کریمیا کو روس میں شامل کرنے کے بعد سے نیٹو فورسز کو خطرہ ہے کہ ماکسکو دوبارہ ایک بڑی عسکری قوت بن نہ ابھرے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ روسی خطرے کو محسوس کرتے ہوئے لندن حکومت اپنی فوجیں جرمنی میں تعینات رکھنے کی خواہش مند ہیں۔

    برطانوی وزیر دفاع اتوار کے روز خطاب کے دوران اس بات کا اظہار بھی کرچکے ہیں کہ روس کا شمار بڑے خطرات میں ہوتا ہے جس کا برطانیہ کو سامنا ہے۔