Tag: winter festival

  • کالاش میں  موسمِ سرما کا جشن اختتام پذیر

    کالاش میں موسمِ سرما کا جشن اختتام پذیر

    چترال: کالاش میں جاری چھوموس فیسٹیول رنگا رنگ تقریب اور جشن کے ساتھ وادی بمبوریت میں اختتام پذیر ہوگیا، اس موقع پر کثیر تعداد میں سیاح یہاں آئے۔

    موسم سرما کی آمد اور نئے سال کی خوشیاں منانے کی مناسبت سے کالاش میں منعقد ہونے والے چوموس فیسٹیول کے اختتامی روز ممبر صوبائی اسمبلی وزیر زادہ نے بھی دورہ کیا،ان کے ہمراہ چیف سیکرٹری خیبرپختونخوانوید کامران بلوچ ، کمشنر ملاکنڈ ظہیر الاسلام، سیکرٹری ہیلتھ ڈکٹر سید فاروق جمیل، اور دیگراہم شخصیات بھی موجود تھیں۔

    7دسمبر سے22دسمبر تک منعقد ہونے والے چوموس فیسٹیول میں کالاش کے تین قبیلوں رمبور، بمبوریت اور بریر کے رہائشی کالاشی قبیلوں نے مختلف تہوار اور رسومات ادا کیں ، آخری روز لویک بیک کا تہوار ہوا جس میں کیلاشی قبیلے کے مرد ،خواتین ، بزرگوں اور بچوں نے نئے کپڑے پہن کر مل کر رقص کیا اور نئے سال کی خوشیاں منائی ، چوموس فیسٹیول میں شیشہ ، جیسنوک

    ،چانجہ، بون فائر ، منڈاہیک اور شارا بیرایک سمیت مختلف رسومات ادا کی گئیں ، تاہم ساتھ ہی آپس میں پیار و محبت بانٹنے ، امن کا پیغام دینے اور اتحاد کیلئے آپس میں پھل،سبزیاں اور خشک میوجات بھی تقسیم کئے گئے۔

    فیسٹیول میں ہونے والی شیشہ رسم میں لڑکے اورلڑکیاں مقدس مقامات پرجا کروہاں اخروٹ اورصنوبر کے درخت کی جھاڑیوں سے صفائی کرتے ہیں اس کے بعد یہ کسی بھی غیر مرد یا عورت جوکہ کیلاش قبیلے نہ ہوں اس سے مصافحہ نہیں کرتے اور نہ ملتے ہیں، جیسنوک رسم میں تین اور پانچ سال کے بچے اور بچیاں اخروٹ کی روٹی، پھل اور مقامی سطح پر تیار کئے گئے

    نئے ثقافتی لباس پہنتے ہیں جس کے بعد ان کے بڑے ان کو بھیڑ بکریوں کے تحائف سے نوازتے ہیں ، ساوی لیک ہاری تہوار میں لڑکے لڑکیوں کے کپڑے پہن لیتے ہیں جبکہ لڑکیاں لڑکوں کے کپڑے پہن کر ایک دوسرے کیلئے گانے گنگناتے ہیں اور اس دوران وہ شوہر اور بیوی کے طورپرایک دوسرے کے ساتھ رقص کرتے ہیں، اس تہوار میں لڑکے لڑکیوں کیلئے جبکہ لڑکیاں نوجوان لڑکوں کیلئے پیار و محبت کے گانے گاتی ہیں۔

    یہ تہوار موسم سرما کیلئے خوشی اور امن کی علامت کے طور پر منایا جاتا ہے ،کالاش قبیلے کے تاریخی اور ثقافتی چاوموس تہوار میں بون فائر کا تہوار بھی منایا گیا،جس میں بچے اور بچیاں مقدس مقام پر جمع ہوکر پائن درختوں کی شاخیں اور لکڑیاں جمع کرتے ہیں جس کے بعد ان کے مابین بلند دھواں کرنے کے مقابلے ہوئے، اس مقابلے کا مقصد آنے والے موسم سرما کیلئے امن، خوشحالی، معدنیات، اچھی گھاس اور لوگوں کے درمیان اتحاد و محبت سمیت دیگر اچھی چیزوں کا پیغام دینا ہے ، یہ بچے اور بچیاں اپنے ہاتھوں میں چھوٹی چھوٹی پتیاں اٹھائے گانا گاتے اورمختلف رسمیں کرتے ہیں۔

    شارابیرایک تہوار میں کالاشی اپنے گھروں میں آٹے سے مختلف اشیاء جس میں مارخور، چرواہے، گائے ، اپنے بزرگوں کی نشانیاں اور دیگر مختلف چیزیں بناتے ہیں جس کو آگ میں پکانے کے بعد دھوپ میں رکھا جاتا ہے اور تیار ہوجانے کے بعد اس کو اپنے ہمسایوں میں تحفہ کے طور پر تقسیم کرتے ہیں ، جس کا مقصد خوشحالی ، سالگرہ اور چاوموس فیسٹیول کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے۔

    منڈاہیک تہوار میں کیلاشی قبیلے کے افراد ہاتھوں میں پائن درخت کی لکڑی میں آگ جلا کر پانچ منٹ کی خاموشی اختیار کرتے ہیں جو کے ان کے وفات پا جانے والے عزیزو اقارب کی یاد میں ہوتی ہیں ، ان کے مطابق یہ روشنی قبرستان میں نہیں کرتے جبکہ کمیونٹی ہال میں کرتے ہیں۔ کالاش قبیلے کے لوگ آخری دن لوغ لولیک کا رسم کرتے ہیں جس میں لومڑی کو بھگایاجاتا ہے اگر لومڑی دھوپ کی طرف نکلی تو کالاش لوگ پیشن گوئی کرتے ہیں کہ یہ سال اچھا رہے گا اور اگر لومڑی سایے میں چلی گئی تو کیلاش لوگ اسے بد شگون تصور کرتے ہیں۔

    ان کے عقیدے کے مطابق امسال بے وقت بارشیں اور تکلیف کا سامنا ہوگا۔ شام کے وقت نوجوان لڑکیاں اپنے دوستوں کے ساتھ بھاگ کر شادی کا اعلان کرتی ہیں۔

  • کالاش قبیلہ موسمِ سرما کاتہوارمنارہا ہے

    کالاش قبیلہ موسمِ سرما کاتہوارمنارہا ہے

    چترال: رقص کرتے ہوئے مذہبی گیت گانے والے مرد اور عورتیں کالاش قبیلے کے لوگ اپنا سالانہ مذہبی تہوار چھومس مناتے ہیں جسے چھتر مس بھی کہا جاتا ہے۔ یہ موسمِ سرما کا تہوار ہے۔

    کالاش قبیلے کے لوگ ان دنوں اپنا سالانہ مذہبی تہوار چھومس منارہے ہیں اس تہوار کے آغاز پرنوجوان پہاڑی کے چوٹی پر جاکر آگ جلاتے ہیں اُدھر کا آگ کا دھواں نکلا اِدھر نوجوان لڑکے لڑکیاں، مرد عورتیں بچے بوڑھے گیت گاتے ہوئے سب گھروں سے نکل کر جشن مناتے ہیں۔ وادی کے پہلے سرے سے اس جشن کا آغاز ہوتا ہے جس میں کالاش قبیلے کے لوگ رقص کرتے ، گانا گاتے ہوئے گھر، گھر جاتے ہیں گھر کے اندر موج مستی مناتے ہیں کوئی تالیاں بجاتی ہیں تو گیت گاتے ہیں اور منچلے رقص پیش کرتی ہیں اس رقص، گیت اور خوشی منانے میں مرد اور عورتیں برابر کے شریک ہوتے ہیں۔

    یہ سب جلوس کی شکل میں محتلف راستوں سے گزرتے ہیں اوروادی کے ہر کالاش قبیلے کے گھروں میں جاتے ہیں۔ جلوس میں معمر خواتین اخروٹ کو ہاتھ میں لیکر دروازے کے چوکٹ پر کھڑی ہوکر اسے اخروٹ سے کھٹکٹاتی ہیں اور اپنی زبان میں مذہبی گیت گاتی ہے جس میں گھر والوں کیلئے خیرو عافیت اور برکت کی دعائیں شامل ہوتی ہیں۔

    گھر کے مکین آنے والے اس جلو س کے انتظار میں صبح تک ساری رات جاگتے ہیں اور ان کی ضیافت کیلئے کھانا تیار کرتے ہیں بعض لوگ ان کی ضیافت مٹھائی ، خشک اور تازہ پھلوں سے بھی کراتی ہیں۔ رقص اور گیت کا یہ رنگین سماء صبح تک جاری رہتا ہے لڑکے ، لڑکیاں ، مرد عورتیں اکٹھے رقص کرتی ہیں اور تماشائی تالیاں بجا بجاکر ان کے گیت کو دہراتے ہیں۔

    کالاش قبیلے سے تعلق رکھنے والی عرب گل نامی آرکیالوجسٹ کا کہنا ہے کہ کالاش قبیلے کے لوگ سال میں دو بڑے اور دو چھوٹے تہوار مناتے ہیں جس میں سردیوں کا تہوا ر چھومس کہلاتا ہے اس تہوار میں کالاش قبیلے کے لوگ رات کے وقت گھر گھر جاکر گانا گاکر رقص کرتے ہوئے خوشی کا اظہار کرتے ہیں اس کے تین دن بعد یہ لوگ مویشی خانے میں منتقل ہوتے ہیں اور تین دن کیلئے کسی غیر کو اس وادی میں جانے کی اجازت نہیں ہوتی۔

    چھومس کا تہوار 10 دسمبر کی رات سے شروع ہواہے اور یہ اس ماہ کے 22 تاریخ تک جاری رہے گا۔ اس تہوار کو دیکھنے کیلئے کثیر تعداد میں غیر ملکی سیاح بھی وادی کالاش آئے ہوئے ہیں۔

    فرانس سے آئے ہوئے سیاحوں کا ایک گروپ جس کی قیادت باربرہ کرتی ہے وہ کہتی ہے کہ وہ پچھلے پانچ سالوں سے اس جشن کو دیکھنے کالاش آتی ہے۔بیلجئیم سے آئی ہوئی ایک سیاح خاتون جو پیشے کے لحاظ سے ڈاکٹر ہے ان کا کہنا ہے کہ کالاش کا مخصوص ثقافت اور رسم و رواج دنیا بھر میں مشہور ہے اور پاکستان بہت خوبصورت ملک ہے۔