Tag: winter season

  • موسم سرما میں دل کے دورے سے اموات میں اضافہ کیوں؟

    موسم سرما میں دل کے دورے سے اموات میں اضافہ کیوں؟

    سخت سردی میں جہاں دیگر بیماریاں جنم لیتی ہیں وہیں دل کا دورہ پڑنے کے خطرات بھی بڑھ جاتے ہے اس کے علاوہ دماغ کی نس پھٹنے کا بھی اندیشہ ہوتا ہے۔

    ان ایام میں نہ صرف عمر رسیدہ بلکہ جوان اور صحت مند افراد بھی دل کے دورہ پڑنے اور اسٹروک کے بعد اسپتال لائے جاتے ہیں اور ان میں سے کئی مریض اسپتال پہنچنے سے قبل ہی جان کی بازی ہار دیتے ہیں۔

    اس حوالے سے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر افضل نے بتایا کہ سخت سردی کے نتیجے میں خون کی شریانیں سکڑ جاتی ہیں جو دل کے دورے کا سبب بنتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ کورونری شریانوں میں خون کے جمنے کی نشوونما دل کے دورے کا سبب بنتی ہے۔ سردیوں میں ہمارے جسم میں فائبرنوجن کی سطح بڑھ جاتی ہے۔ پلیٹ لیٹس کی تعداد بھی بڑھ جاتی ہے اور نتیجے کے طور پر خون کے جمنے سے کلاٹ بن سکتے ہیں۔

    سردی میں دل کو کیسے صحت مند رکھیں ؟

    انہوں نے کہا کہ بلڈ پریشر کو چیک کرتے رہیں، 140/90 ایم ایم ایچ جی یا اس سے زیادہ کی ریڈنگ بہت زیادہ ہے، جب بلڈ پریشر معمول کی حد میں ہوتا ہے تو دل، شریانیں اور گردے کم اوورلوڈ ہوتے ہیں۔

    بلڈاور شوگر لیول کو برقرار رکھیں

    ہائی بلڈ شوگر کی وجہ سے دل، گردے، آنکھیں اور اعصاب وقت کے ساتھ متاثر ہو سکتے ہیں اگر کسی کی عمر 45 سال یا اس سے زیادہ ہو تو دل کی صحت کے چیک اپ کے لیے ڈاکٹر سے ضرور مشورہ کریں۔ ذیابیطس اور دل کی بیماری والے شخص کو اپنے خون میں شکر کی سطح کی نگرانی کے لیے گلوکوومیٹر استعمال کرنا چاہیے۔ مٹھائی اعتدال میں کھانی چاہیے نہ کہ زیادہ مقدار میں۔

    زیادہ نمک سے پرہیز کریں

    یہ سمجھنا ضروری ہے کہ ایسے میں نمک کی مقدار کو محدود کرنے کی ضرورت ہے، ہم سب میں سال بھر نمک والی غذائیں کھانے کا رجحان ہوتا ہے، اگر ہم اپنے بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھنا چاہتے ہیں تو ہمیں نمک کی مقدار کو محدود کرنا چاہیے۔

  • سردیوں میں نیم گرم پانی کتنی بیماریوں کا علاج ہے؟

    سردیوں میں نیم گرم پانی کتنی بیماریوں کا علاج ہے؟

    طبی ماہرین کے مطابق پینے کیلئے نیم گرم پانی ٹھنڈے پانی کے مقابلے میں زیادہ مفید ہے جس سے وزن میں کمی، نزلہ زکام سے نجات اور دیگر فوائد حاصل ہوتے ہیں۔

    یہ بات تو سب کے علم میں ہے ہی کہ ڈاکٹرز کے پاس کوئی بھی شکایت لے کر جائیں تو زیادہ تر ایک ہی جملہ ’پانی زیادہ پئیں‘ ضرور بولتے ہیں کیوں کہ پانی پینا بےشمار فوائد کا حامل ہے۔

    نیم گرم پانی ذائقہ نہ ہونے کے باوجود یہ ایک لازوال علاج ہے جو آپ کی متعدد طریقوں سے مدد کرتا ہے، آپ کی جلد سے لے کر مجموعی صحت تک پانی قدرتی خصوصیات سے بھرپور ہے۔

    اس حوالے سے ایک پروگرام میں ڈاکٹر اظہر خان نے بتایا کہ اگر ہم پانی بطور دوا استعمال کریں تو 80 فیصد بیماریوں سے دور رہ سکتے ہیں، اس کا طریقہ یہ ہے کہ صبح نہار منہ دو گلاس نیم گرم پانی پیتے ہوئے زیادہ سے زیادہ گھونٹ لیں اور بہت آرام اور آہستہ سے پیئیں۔

    نیم گرم پانی

    ان کا کہنا تھا کہ موسم سرما میں جسم میں پانی کی کمی ہوجاتی ہے کیونکہ پانی کم پیاجاتا ہے لیکن یاد رکھیں روزانہ 6 سے آٹھ گلاس پانی ہر انسان کی ضروت ہے۔

    ڈاکٹر اظہر خان نے بتایا کہ پانی کی کمی کا شکار افراد قبض کا شکار ہو سکتے ہیں ایسے افراد اگر مناسب وقت کے ساتھ نہار منہ گرم پانی کا استعمال کریں تو اس سے ایک جانب تو ہاضمے میں مدد ملتی ہے اور دوسری جانب اس سے قبض کا بھی خاتمہ ہوتا ہے۔

    یاد رکھیں نیم گرم پانی سے قطعی مراد کھولتا ہوا پانی پینا ہرگز نہیں ہوتا ہے بلکہ اس سے مراد یہ ہے کہ پانی کا درجہ حرارت 54 سے 71 ڈگری سینٹی گریڈ کے درمیان ہو۔ اس سے زيادہ گرم پانی منہ میں چھالے بننے کا سبب بن سکتا ہے۔

    نیم گرم پانی پیتے ہوئے اس میں اگر وٹامن سی کے لیے اگر تھوڑا لیموں شامل کردیں تو اس سے نہ صرف وزن کم ہوگا بلکہ ہاضمہ بھی درست ہوگا مگر ایسا کرنے سے پہلے اپنے ڈاکٹر سے مشورہ ضرور کریں۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • موسم سرما میں بچوں کو نمونیا سے کیسے بچائیں؟

    موسم سرما میں بچوں کو نمونیا سے کیسے بچائیں؟

    موسم سرما میں ٹھنڈ اور بہت سے علاقوں میں دھند کی وجہ سے بچوں میں نمونیا کی بیماری پھیلنے کی شکایات عام ہیں والدین ذرا سی احتیاطی تدابیر اور خصوصی توجہ دے کر بچوں کو اس سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔

    دراصل نمونیا ایک یا دونوں پھیپھڑوں میں بیکٹیریا، وائرس یا فنجائی کی وجہ سے ہونے والا انفیکشن کہلاتا ہے یہ انفیکشن پھیپھڑوں کی ہوا کی تھیلیوں میں سوزش کا باعث بنتا ہے، جسے الیوولی کہتے ہیں، بعد ازاں الیوولی سیال یا پیپ سے بھر جاتا ہے، جس سے سانس لینا مشکل اور نہایت تکلیف دہ ہوجاتا ہے۔

    ویسے تو نمونیا ہلکا یا سنگین ہو سکتا ہے یہ بیماری 5 سال یا اس سے کم عمر کے بچوں میں زیادہ عام ہوتی ہے، نمونیا اگر کسی صحت مند انسان کو ہو تو وہ اس کا مقابلہ با آسانی کرسکتا ہے مگر بچوں کے لیے اس سے نمٹنا بعض اوقات انتہائی مشکل ہوجاتا ہے۔

    بچوں کو نمونیا ہونے کی وجوہات میں انہیں دودھ پلانے کی کمی، آلودگی، غذائیت کی کمی، ٹھنڈ میں زیادہ دیر تک رہنا اور کمزور مدافعتی نظام شامل ہے۔

    نمونیا کی ہلکی علامات بھی جان لیوا ہو سکتی ہیں، اس بیماری کی یہ علامات ہیں۔ بلغم اور کھانسی ، بخار، بہت زیادہ پسینہ آنا یا سردی لگنا، معمول کی سرگرمیاں کرنے کے دوران سانس پھولنا، سانس لیتے وقت یا کھانسی کے وقت سینے میں درد محسوس ہونا، تھکاوٹ کا احساس، بھوک میں کمی، متلی محسوس ہونا، سر درد ہونا شامل ہے۔

    اس کے علاوہ دیگر علامات آپ کی عمر اور صحت کے مطابق مختلف ہوسکتی ہیں، شیرخوار یا نومولود بچوں میں بعض اوقات کوئی علامات ظاہر نہیں ہوتیں لیکن بعض اوقات انہیں متلی توانائی کی کمی یا پینے یا کھانے میں پریشانی ہوسکتی ہے۔5سال سے کم عمر کے بچوں کو سانس لینے میں دشواری ہو سکتی ہے۔

    ویسے تو عام طور پر ڈاکٹرز ابتدائی طور پر تو سینے کا ایکسرے تجویز کرتے ہیں جس سے پھیپھڑوں کے بارے میں صحیح معلومات مل جاتی ہیں۔ تاہم وائرس کے نتیجے میں ہونے والے نمونیا کے لیے اینٹی وائرس ادویات تجویز کی جاتی ہیں۔

    ماہرین صحت کے مطابق نمونیا کے شکار بچوں اور بڑوں کو سردی سے ہر ممکن بچائیں، زیادہ باہر نہ لے جائیں، گرم مشروبات جیسے یخنی، چائے اور سوپ پلائیں۔ کھانسی اور بخار سمیت تکلیف سے نمٹنے کیلئے معالج کے مشورے سے ادویات فراہم کی جائیں۔

  • ہرا لہسن : موسم سرما میں صحت اور تندرستی کا ضامن

    ہرا لہسن : موسم سرما میں صحت اور تندرستی کا ضامن

    قدرت نے انسان کی صحت اور تندرستی کیلئے ہر موسم میں اس کی سختیوں اور اثرات سے بچاؤ کیلئے مختلف سبزیاں اور پھل پھی پیدا کیے ہیں تاکہ انسان ان نعمتوں سے مستفید ہوسکے۔

    موسم سرما میں بھی کچھ ایسی ہی صورتحال پیش آتی ہے جب لوگوں کی بڑی تعداد نزلہ زکام کھانسی اور دیگر بیماریوں میں مبتلا ہوجاتی ہے۔

    ویسے تو سردی کا موسم اپنے ساتھ خشک میوہ جات تو لاتا ہی ہے اس کے ساتھ ہی عمدہ اقسام کی سبزیاں بھی بازاروں میں نظر آنے لگتی ہیں۔

    ان سبزیوں کا استعمال نہ صرف ذائقے دار ہوتا ہے بلکہ ہمیں موسمی بیماریوں سے بھی نبرد آزما ہونے میں مدد فراہم کرتا ہے۔

    سبز لہسن کا شمار بھی ان سبزیوں میں ہوتا ہے جو ہمیں سردیوں میں ہی دستیاب ہوتی ہیں، یہ سبزی اپنے اندر کون سے فائدے چھپائے ہے اور اسے کس طرح ہم سال بھر کے لئے اپنے گھر میں محفوظ رکھ سکتے ہیں؟

    اس کے بے شمار طبی فوائد ہیں جن میں سے کچھ کو یہاں بیان کیا جارہا ہے، ذیابطیس، کولیسٹرول، بلڈ پریشر جیسی دائمی بیماریوں میں سبز لہسن کھانا بہت فائدہ مند ہے۔

    ہرا لہسن بلڈ پریشر کو نارمل کرنے کے ساتھ ساتھ خراب کولیسٹرول کا خاتمہ کرتا ہے اور خون میں شکر کی مقدار کو بھی کم کرتا ہے۔

    ہرے لہسن میں موجود ایک خاص قسم کا سلفر پایا جاتا ہے جسے ایلیسن کہتے ہیں جو قوت مدافعت کو بڑھاتا ہے جس سے جسم میں موسمی بیماریوں سے لڑنے کی طاقت پیدا ہوتی ہے، اس میں پولی سلفائیڈ اور میگنیز جیسے منرل پائے جاتے ہیں جو دل کی صحت کے لئے بھی مفید ہیں۔

    ہرا لہسن اینٹی بیکٹریل اور غیر سوزشی خوبیوں سے مالا مال ہے جس کی وجہ سے جوڑوں کے درد، اعضا کی سوزش، انفیکشن، سانس کی بیماریاں وغیرہ میں آرام ملتا ہے۔

    اس کے علاوہ ہرا لہسن اینٹی سیپٹیک خوبیوں کا بھی حامل ہے جو زخموں کو خراب ہونے بچاتا ہے اور انہیں جلد بھرنے میں انتہائی مددگار ثابت ہوتا ہے۔

  • موسم سرما میں ’دہی‘ کن امراض سے محفوظ رکھتی ہے؟

    موسم سرما میں ’دہی‘ کن امراض سے محفوظ رکھتی ہے؟

    دہی بچوں کے ساتھ ساتھ بڑوں میں بھی یکساں پسند کی جاتی ہے۔ دہی کا استعمال سردیوں میں کئی فوائد دیتا ہے اسے سپر فوڈ سمجھا جاتا ہے کیونکہ اس میں صحت کے بے شمار فوائد موجود ہیں۔

    دہی غذائیت سے بھرپور نعمت ہے۔ یہ پروٹین اور کیلشیم حاصل کرنے کا ایک حیرت انگیز ذریعہ ہے اور یہ میٹابولزم کو بہتر بناتا ہے۔ ذیل میں دہی کے فائدے موجود ہیں جو ہمارے جسم کے لیے نہایت ضروری ہیں۔

    دہی میں پروٹین، کیلشیم، وٹامنز اور پروبائیوٹکس کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ دہی ہڈیوں اور دانتوں کو تحفظ فراہم کرنے کے ساتھ ہاضمہ کے مسائل کو روکنے میں بھی مدد کر سکتی ہے۔

    کم چکنائی والی دہی وزن کم کرنے والی غذا میں پروٹین کا ایک مفید ذریعہ ہوتی ہے۔ دہی میں پائے جانے والے پروبائیوٹکس مدافعتی نظام کو بڑھا سکتے ہیں۔

     Yogurt

    اگر آپ سردیوں میں نزلہ زکام اور بخار کا شکار ہیں تو دہی کا استعمال کرکے دیکھیں، یہ ان بیماریوں کی شدت کو کم کرنے یا ان سے بچاؤ میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔

    وینڈربلٹ یونیورسٹی سکول آف میڈیسن کی تحقیق کے مطابق دہی میں پائے جانے والے دوستانہ بیکٹیریا عام زکام کی علامات کو کم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔

    یہ بیکٹیریا جنہیں ہیومن فرینڈلی پروبائیوٹکس بھی کہا جاتا ہے۔17دیگر تحقیقی مقالوں سے موازنہ کیا گیا تو معلوم ہوا کہ سابقہ کسی بھی روایتی دوائی سے زیادہ فائدہ مند ثابت ہوئے۔

    عام طور پر الرجی اور سردی کے بخار کا سبب بنتا ہے، جس کی وجہ سے ناک، آنکھوں، گلے اور دیگر حصوں میں سوجن اور خارش ہوتی ہے تاہم دہی کے استعمال سے ان سب امراض کی شدت کو کم کیا جاسکتا ہے۔

    تحقیق کے مطابق ٹھنڈ کے بخار کے لیے دہی کے استعمال سے صحت پر کوئی منفی اثرات مرتب نہیں ہوتے۔

  • سردیوں میں جسم پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟ حیران کن انکشاف

    سردیوں میں جسم پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟ حیران کن انکشاف

    موسم سرما کا آغاز ہوچکا ہے اور ٹھنڈی ہوائیں چلنے سے ہمارے جسم اور ذہن میں بھی متعدد تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں، ماہرین کا کہنا ہے کہ اس موسم میں صحت زیادہ متاثر ہوتی ہے۔

    ویسے تو موسموں کی تبدیلی کے ساتھ ہمارا رویہ اور فیصلے مختلف ہوسکتے ہیں، مزہ اس میں ہے کہ ہم اس قدرتی تغیر سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانا سیکھیں۔

    موسمِ سرما میں ڈپریشن کی موجودگی جسے ’سیزنل ایفیکٹو ڈس آرڈر‘ (ایس اے ڈی) کے نام سے جانا جاتا ہے، اب نہ صرف عام ہو چُکا ہے بلکہ اب اسے قابلِ علاج مرض کے طور پر قبول بھی کیا جاتا ہے۔

    اس کی علامات میں کم از کم دو ہفتے تک مسلسل اداسی یا اضطراب شامل ہے، ناامیدی اور بے مقصدی کا احساس، توانائی میں کمی، ضرورت سے زیادہ کھانا اور نیند کا بہت زیادہ آنا شامل ہیں۔

    امریکی نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا کے ’کیک‘ اسکول آف میڈیسن کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر راجکمار داس کا کہنا ہے کہ سردیوں میں ہماری صحت پر جو اثرات مرتب ہوتے ہیں ان سے بروقت نمٹنا ضروری ہے تاکہ صحت زیادہ خراب نہ ہو۔

    ان کا کہنا تھا کہ ’موسم گرما کے اختتام کے ساتھ ہی عام طور پر کلسٹر سر درد ہوتا ہے جو 6 سے 8 ہفتوں تک رہتا ہے۔ بعد ازاں اس کا دورانیہ ختم ہونے کے ساتھ ہی یہ درد بھی حتم ہوجاتا ہے۔

    ڈاکٹر داس کا مزید کہنا تھا کہ وقت کی تبدیلی اور کلسٹر سر درد کے درمیان تعلق کی وجہ دماغ کا وہ حصہ ہے جہاں کلسٹر سر درد کا احساس ہوتا ہے۔

    کلسٹرسر درد ایک آنکھ سے منسلک شدید درد کا باعث بنتا ہے، اس میں مریض عام طور پر درد کی کیفیت کو بیان کرنے سے قاصر ہوتا ہے انہیں ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے آنکھ اپنی جگہ سے نکل جائے گی۔ درد کا یہ احساس 15 منٹ سے 3 گھنٹے تک رہ سکتا ہے۔

    ڈاکٹر داس گپتا کا مزید کہنا تھا کہ سردیوں کا وقت ہماری نیند کے اوقات کو متاثر کرتا ہے اور اس کے نتیجے میں تھکاوٹ کا احساس بڑھ جاتا ہے جس سے بعض لوگوں کا موڈ خراب ہوسکتا ہے۔

    سردیوں کی راتیں لمبی اور دن مختصر ہوتے ہیں جس کی وجہ سے سورج کی روشنی کم دورانیہ کے لیے زمین پر پڑتی ہے۔

    ڈاکٹر داس گپتا کے مطابق بعض افراد پر دن کی روشنی میں ہونے والی کمی کے منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ یہ الزائمر اور ڈیمنشیا کے مرض میں مبتلا افراد پر زیادہ اثرانداز ہوتی ہے کیونکہ وہ لوگ کم خوابی کا زیادہ شکار ہوتے ہیں۔

    ان افراد کے متاثر ہونے کی وجہ نیند کا دورانیہ بگڑنا ہوتا ہے کیونکہ وہ مسلسل نیند نہیں لے سکتے۔ ٹوٹی پھوٹی نیند سے ان میں جھنجھلاہٹ اور بیزاری کے اثرات پیدا ہوجاتے ہیں جس کے باعث وہ دن میں بھی اونگھتے رہتے ہیں۔

  • گاجر کا حلوہ بنانے کا نیا اور آسان طریقہ

    گاجر کا حلوہ بنانے کا نیا اور آسان طریقہ

    کھانے کے بعد میٹھا کھانے کی عادت تقریباً سبھی کو ہوتی ہے اور موسم سرما میں اگر گاجر کا حلوہ نہ ملے تو سردی کا وہ لطف نہیں آتا جو آنا چاہیے۔

    ویسے تو گاجر کا حلوہ بنانے کی بہت سی ترکیبیں شائع ہوتی رہتی ہیں لیکن اس بار ہم آپ کے سامنے لذیذ حلوہ تیار کرنے کا آسان طریقہ پیش کررہے ہیں۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام گڈ مارننگ پاکستان میں کراچی کے مایہ ناز شیف افضل نے گاجر کا حلوہ اور کھویا بنانے کا نیا انداز بتایا جو بہت کم وقت میں تیار ہوجاتا ہے اور گاجر کو کدو کش کرنے کی بھی ضرورت نہیں ہوتی۔

    شیف افضل نے حلوہ بنانے کی ترکیب بتاتے ہوئے کہا کہ درمیانے سائز کی ایک کلو گاجر کو چھیل کر اچھی طرح دھو لیں، اس کے بعد آدھا لیٹر دودھ اور ایک کپ پانی میں ثابت گاجریں ڈال کر اس کو اتنا ابالیں کہ گاجریں نرم پڑجائیں۔

    اس کے بعد گاجروں کو اسی برتن کے اندر میشر سے میش کرلیں اور دو سے تین چھوٹی الائچی اور 200گرام چینی ڈال بھی ڈال دیں اور اس کو اتنا پکائیں کہ اس کا پانی خشک ہوجائے تو اس میں ایک چمچ گھی شامل کریں۔

    گھر میں کھویا بنانے کی ترکیب

    ایک لیٹر دودھ کو تیز آنچ پر پکاتے رہیں جب تک وہ خشک نہ ہوجائے اور اگر پاکستان سے باہر موجود لوگ دودھ سے کھویا بنائیں تو وہ ایک چمچ گھی اس میں لازمی شامل کریں اور گھر میں بنایا ہوا کھویا اور میوہ جات گاجروں میں شامل کریں اور یہ بات یاد رکھیں کہ کھویا شامل کرنے کے بعد اسے بالکل بھی نہیں پکانا ورنہ گاجریں سخت ہوجائیں گی۔

  • موسم سرما میں ’’کدُو‘‘ کھائیں، اسمارٹ رہیں

    موسم سرما میں ’’کدُو‘‘ کھائیں، اسمارٹ رہیں

    ویسے تو تمام سبزیاں قدرت کا ایک انمول تحفہ ہیں اور ان کے ہر گروپ میں مختلف اجزاء اور غذائیت پائی جاتی ہے جن کا متوازن استعمال جسمانی نشوونما کے لیے ضروری ہے، ان سبزیوں میں سے ایک ’’کدو‘‘ بھی ہے۔

    امریکا اور یورپ میں کدو کے متعدد پکوان تیار کیے جاتے ہیں جنہیں لوگ بہت شوق سے کھاتے ہیں جبکہ پاکستان میں کدو کو زیادہ تر سالن، حلوہ، مٹھائی، اچار اور دیگر کچھ پکوان بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

    Pumpkin

    عام زندگی میں ہم کدو کو صرف خوراک کے طور پر استعمال کرتے ہیں لیکن اس کے اور بہت سے فائدے ہیں، ہم یہاں اس سبزی کے چند نسخے اور افادیت پیش کررہے ہیں جن میں کدو کو دوا کے طور پر بھی شامل کیا گیا ہے۔

    دانت درد میں افاقہ

    Tooth Pain

    دانت میں درد ہونے کی صورت میں کدو کا گودا پانچ تولے اور لہسن ایک تولہ لے کر دونوں کو ایک سیر پانی ڈال کر خوب اچھی طرح سے پکائیں جب گودا آدھا جل جائے تو اسی نیم گرم پانی سے کلیاں کریں۔ انشاء اللہ درد میں افاقہ ہوگا۔

    آنکھوں کے لیے مفید

    Eye

    قدرت نے کدو میں وٹامن اے کوٹ کوٹ کر بھرا ہے، ماہرین کے مطابق وٹامن اے آنکھوں کے لیے بے حد مفید ہے، یہ صرف نظر کو بہتر نہیں بناتا بلکہ آنکھوں کو موتیا سے بھی بچاتا ہے۔

    کدو میں لیوٹین اور زیکسانتھن پیگمنٹس بھی پائے جاتے ہیں جو آنکھوں کو خطرناک شعاؤں سے بچاتے ہیں جبکہ اس میں موجود زنک آنکھوں کے پردے یعنی ریٹنا کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔

    یرقان سے بچاؤ میں مددگار

    Jaundice

    ایک عدو کدو لے کر اسے ہلکی آگ میں جلا کر بھرتا بنا لیں اور اس کا پانی نچوڑ کر اس میں تھوڑی سی مصری ملا کر پی لیں۔ یرقان کے لیے بہت مفید ہے۔

    گھر میں کسی کو بچھو ڈنگ مار دے اور فوری طور پر ڈاکٹر تک پہنچنے میں دشواری ہو تو آپ کدو کے گودے سے مریض کو فوری طبی امداد دے سکتے ہیں۔ ڈنگ والی جگہ پر کدو کے گودے کا اچھی طرح لیپ لگا دیں اور ساتھ ہی اسے اس کا پانی بھی پلائیں، زہر کا اثر زائل ہو جائے گا۔

    قوت مدافعت میں اضافہ

    Immunity

    کدو میں وٹامن اے کے علاوہ وٹامن سی بھی پایا جاتا ہے جو انسان کی قوت مدافعت میں اضافہ کرتا ہے۔ وٹامن سی نیوٹروفلز کے ساتھ مل کر خطرناک بیکٹریا کا خاتمہ کرتا ہے جس سے قوت مدافعت میں اضافہ ہوتا ہے۔

    موسم سرما کی آمد کے ساتھ فلو، نزلہ اور زکام کی شکایت بھی عام ہو جاتی ہے۔ کدو میں وٹامن ڈی اور وٹامن ای بھی پایا جاتا ہے اور سرد موسم میں یہ آپ کو فلو، نزلہ اور زکام سے بچاتا ہے۔ اس کا بنا ہوا سوپ پینے سے آپ جلد خود کو بہتر محسوس کرتے ہیں۔

    جسمانی طور پر مضبوطی

    Physical Strength

    ماہرین جسمانی مضبوطی کے لیے پوٹاشیم کو اہم قرار دیتے ہیں۔ پوٹاشیم صرف کیلے میں ہی نہیں بلکہ کدو میں بھی پایا جاتا ہے۔ پکے ہوئے کدو کی آدھی پیالی میں تقریباً 250 ملی گرام پوٹاشیم پایا جاتا ہے۔ پوٹاشیم پٹھوں کو مضبوط بناتا ہے، جسمانی رطوبتوں کو ریگولیٹ کرتا ہے، جسم کے خلیوں کے درمیان توازن برقرار رکھتا ہے اور سب سے بڑھ کر بلڈ پریشر کو نارمل رکھتا ہے۔

    وزن کم کرنے میں مددگار

    weight loss

    کدو کا 90 فیصد حصہ پانی پر مشتمل ہے۔ اگر آپ صحت بخش غذاؤں کے استعمال کے ذریعے وزن کم کرنا چاہتے ہیں تو کدو کو اپنی غذا کا حصہ لازمی بنائیں کیونکہ اس کا بیشتر حصہ پانی پر مشتمل ہے، یہ کیلوریز میں کم اور مفید غذائی اجزا سے بھرپور اور قدرتی مٹھاس والی غذا ہے۔

    کدو فائبر سے بھرپور ہوتا ہے جو انسان کے نظام انہضام کو بہتر بناتا ہے، اسے کھا کر آپ بہت دیر تک خود کو توانا محسوس کرتے ہیں اور کچھ کھانے کی ضرورت محسوس نہیں کرتے اور اس طرح آپ اپنا وزن کم کرسکتے ہیں۔ اس کے بیج نہایت مزیداراور قوت بخش ہوتے ہیں جبکہ یہ اینٹی آکسیڈینٹس کی خوبیاں رکھتے ہیں، ان میں میگنیشیم، زنک، مینگانیز بھی پایا جاتا ہے۔ کدو کے ایک کپ میں 7 گرام فائبر پایا جاتا ہے۔

    جلد کو جواں رکھے

    Younger

    کدو میں اینٹی آکسیڈینٹس پائے جاتے ہیں جو جلد کو خراب کرنے والے ایٹمز سے محفوظ رکھتے ہیں، کدو میں بیٹا کیروٹین جیسے اینٹی آکسیڈینٹس پائے جاتے ہیں جو ان ایٹمز کو نیوٹرالائز کر دیتے ہیں جس سے جلد پر جھریاں یا بڑھاپے کا اثر سست ہوجاتا ہے اور آپ پرکشش اور جوان نظر آتے ہیں۔

  • موسم سرما میں ’بلیک کافی‘ کے حیران کن فوائد

    موسم سرما میں ’بلیک کافی‘ کے حیران کن فوائد

    کیفین دنیا بھر میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والا کافی کا سب سے مشہور جزو ہے، انسانی جسم پر اس کے فائدہ مند اثرات پر کافی تحقیق کی گئی ہے لیکن مجموعی طور پر کافی ایک پیچیدہ مشروب ہے تاہم اس کے فوائد اور نقصانات بھی ہیں۔

    کافی ایک پسندیدہ مشروب ہے جو دنیا بھر میں پسند کیا جاتا ہے، کوئی کریم کافی پسند کرتا ہے تو کوئی ملک کافی، کسی کو ایسپریسو کافی مزہ دیتی ہے۔ بلیک کافی کے چاہنے والے بھی دنیا میں بہت ہیں بالخصوص لوگ اسے وزن کم کرنے کے لیے پیتے ہیں۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل کے مارننگ شو ’’گڈ مارننگ پاکستان‘‘ میں معروف اداکارہ اور بیوٹیشن مہرالنسا اقبال نے بلیک کافی کے استعمال کے اپنی ذاتی تجربات شیئر کیے۔

    انہوں نے بتایا کہ کچھ عرصہ قبل میں موٹی لڑکیوں میں شمار کی جاتی تھی تو انہیں کسی نے مشورہ تھا کہ بلیک کافی پیوں تو سلم ہو جاؤں گی۔

    مہرالنسا نے بتایا کہ جب میں نے اس مشورے پر عمل شروع کیا تو مجھے صحت سے متعلق کئی مسائل ہوگئے، مجھے معدے اور اسکن کے حوالے سے کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑا اس کے علاوہ میری نیند بھی متاثر ہوئی۔ ڈی ہائیڈریشن اتنی ہونے لگی کہ مجھے سانس لینے میں مشکل ہوتی تھی۔

    اداکارہ نے کہا کہ پہلے مجھے سمجھ نہیں آئی کہ میرے ساتھ ایسا کیوں ہو رہا ہے لیکن پھر مجھے کسی نے بتایا کہ یہ بلیک کافی کے سائیڈ افیکٹ ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ بلیک کافی کئی لوگوں کو سوٹ بھی کرتی ہے لیکن اس کے پینے سے ڈی ہائیڈریشن ہو سکتی ہے اس لیے جو بلیک کافی پیتے ہیں انہیں پانی کا زیادہ استعمال کرنا چاہیے۔

    ان کا کہنا تھا کہ بلیک کافی کے سائیڈ افیکٹ میں آنکھوں میں گڑھے پڑ جانا یا ان کے گرد سیاہ حلقے پڑ جانا جیسے مسائل ہو سکتے ہیں تاہم بلیک کافی دو کپ سے زیادہ نہیں لینی چاہیے۔

    سردی کا موسم اور بلیک کافی

    ماہرین صحت کے مطابق سردیوں میں بلیک کافی پینے سے اسٹریس کم ہوتا ہے اور کام کرنے میں دلچسپی بڑھتی ہے۔

    ایسی خصوصیات بلیک کافی میں پائی جاتی ہیں ،جو دل سے متعلق بیماریوں سے راحت دلانے میں کارگر ثابت ہوتی ہیں، سردیوں میں دل کے لیے یہ اور بھی فائدہ مند ہوتی ہیں۔

    ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ بلیک کافی میں پایا جانے والا کیفین جگر سے جڑی بیماریوں سے راحت دلانے میں مفید ہے۔ ذیابطیس مریضوں کے لیے بغیر شوگر کے بلیک کافی پینا بہت فائدہ مند ہے۔

    ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اس میں پایا جانے والا اینٹی آکسیڈینٹ شوگر لیول کو کنٹرول کرتا ہے۔ جن لوگوں کا وزن سردیوں میں بہت تیزی سے بڑھ رہا ہے ،ان کے لیے بلیک کافی پینا بہت فائدہ مند ہو سکتا ہے۔

    اسے پینے سے بھوک کم لگتی ہے،جس سے وزن کنٹرول رہتا ہے۔ بلیک کافی پینے سے سستی دور ہوتی ہے اور جسم انرجیٹک رہتا ہے۔اس کو پینے سے نیند بھی نہیں آتی ہے۔

    بلیک کافی کے نقصانات

    خالی پیٹ چائے یا کافی کا استعمال نقصان دہ ہوتا ہے،اس لیے بلیک کافی خالی پیٹ کبھی نہیں پینی چاہیے۔

    کیفین بلیک کافی کے اندر پائی جاتی ہے ایسے میں اس کی زیادتی صحت کے لیے بہت سے نقصانات کا باعث بھی بن سکتی ہے۔ بلیک کافی کے زیادہ استعمال سے متلی اور قے کا مسئلہ بھی ہوسکتا ہے۔

  • موسم سرما میں ’مُولی‘ کیوں فائدہ مند ہے؟

    موسم سرما میں ’مُولی‘ کیوں فائدہ مند ہے؟

    موسم سرما کے ساتھ ہی بازار میں مولی باآسانی دستیاب ہوتی ہے، بطور سلاد استعمال کی جانے والی مولی کے صحت پر بے شمار فوائد مرتب ہوتے ہیں جن سے اکثر لوگ ناواقف ہیں۔

    مولی کے فوائد بے شمار ہیں آپ کو اس کے منفرد ذائقے اور صحت کے فوائد سے محروم نہیں ہونا چاہیے یہ ایک بہترین سبزی ہے اسے تازہ سلاد میں شامل کرنے سے آپ کو عمومی تندرستی کے بھی حیرت انگیز فوائد حاصل ہوتے ہیں۔

    یاد رکھیں کہ سردیوں کے موسم میں مولی کھانے کے کئی فوائد ہیں، مولی میں کیلوریز بہت کم ہوتی ہیں جس سے وزن تیزی سے کم ہو سکتا ہے اور اس سے ہاضمہ جلدی ہوتا ہے۔

    مولی میں وٹامن سی بھرپور مقدار میں پایا جاتا ہے۔ وٹامن سی سے بھرپور مولی کے کھانے سے سردیوں کے مہینوں میں قوت مدافعت مضبوط ہوتی ہے۔

    مولی میں فائبر کی بڑی مقدار پائی جاتی ہے۔ ہائی فائبر سے ہاضمہ درست رہتا ہے اور سردیوں کے موسم میں پیش آنے والے ہاضمے کے مسائل سے راحت ملتی ہے۔

    مولی میں پوٹاشیئم جیسے اہم معدنیات موجود ہوتے ہیں جس کے باعث مولی کو کھانے سے دل کی صحت بہتر ہوتی ہے۔

    مولی میں پائے جانے والے اینٹی آکسیڈنٹس کے باعث آکسیڈیٹو سٹریس نہیں ہوتا اور اس کی وجہ سے جسم کو گرمی محسوس ہوتی ہے۔ سردیوں کی بیماریوں جیسے زکام، بخار اور کھانسی سے راحت ملتی ہے۔

    مولی کی تاثیر گرم ہوتی ہے جس کے باعث سردیوں میں جسم کو گرمی محسوس ہوتی ہے اور اس کی وجہ سے سخت سردی میں بھی جسم کا درجہ حرارت ٹھیک رہتا ہے۔

    مولی میں فولیٹ کثرت سے پایا جاتا ہے جو کے ذہنی صحت کے لیے نہایت فائدہ مند ہے اور اس کے باعث سردیوں میں ہونے والے ذہنی دباؤ اور ڈپریشن میں کمی آ سکتی ہے۔
    وزن کم ہو سکتا ہے

    مولی میں فیٹ اور کیلوریز بہت کم ہوتی ہیں جس کے باعث اسے سلاد یا سنیک کے طور پر کھایا جا سکتا ہے اور وزن کم کیا جا سکتا ہے۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔