Tag: with iran

  • امریکا  کی  ایران کو مذاکرات کی پیشکش

    امریکا کی ایران کو مذاکرات کی پیشکش

    واشنگٹن : امریکا نے ایران کو مذاکرات کی پیشکش کردی ، امریکا کا کہنا ہے کہ امریکا سنجیدہ مذاکرات کوتیارہے، مذاکرات کی پیشکش کا مقصد عالمی امن خراب نہ ہونے دینا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا نے ایران کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کو کم کرنے کے لیے غیر مشروط مذاکرات پر آمادگی ظاہر کردی ، اقوام متحدہ میں امریکی مندوب کیلی کرافٹ کی جانب سے سلامتی کونسل کو لکھے گئے خط میں کہا گیا کہ امریکا ایران سے سنجیدہ مذاکرات کو تیار ہے، قاسم سلیمانی کےقتل کی کارروائی اپنے دفاع میں کی، مذاکرات کی پیشکش کا مقصد عالمی امن خراب نہ ہونے دینا ہے۔

    خط میں کہا گیا مشرق وسطیٰ میں اپنےاہلکاروں،مفادات کے تحفظ کےمزید اقدامات کریں گے، اگر مستقبل میں ضرورت پڑی تو امریکی فوجیوں اور اثاثوں کی حفاظت کے لیے مزید کارروائی بھی کی جائے گی۔

    دوسری جانب ایران کی جانب سے بھی اقوام متحدہ کو خط لکھا گیا، جس میں ایران نےامریکی اڈےپرحملے کے لیے اقوام متحدہ کی شق51کاحوالہ دیا، امریکا نے بھی شق51کاحوالہ دیا تھا۔

    اقوام متحدہ میں ایرانی سفیرماجدروانچی نے خط میں کہا کہ ایران کشیدگی چاہتا ہے نہ جنگ، آپریشن احتیاط سےکیاگیا ،صرف امریکی فوجی مفادات کونشانہ بنایا گیا۔

    مزید پڑھیں : میزائل استعمال نہیں کرنا چاہتے، ٹرمپ

    واضح رہے بغداد کے ایئر پورٹ پر امریکی فضائی حملے میں ایرانی جنرل سمیت 9 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ فضائی حملے میں ہلاک جنرل قاسم سلیمانی القدس فورس کے سربراہ تھے۔

    بعد ازاں جنرل سلیمانی کے قتل پر ایران نے امریکا پر جوابی وار کرتے ہوئے عراق میں موجود امریکی فوجی اڈوں پر بیلسٹک میزائلوں سے حملے کئے ، واشنگٹن نے حملوں کی تصدیق کی، ایرانی پاسداران انقلاب نے جاری بیان میں کہا تھا کہ انھوں نے درجنوں میزائلوں سے امریکی اڈے کو نشانہ بنایا، اڈوں پر زمین سے زمین پر مار کرنے والے میزائل داغے گئے۔

  • جوہری معاہدے کو ختم کرنے کے نتائج عالمی امن کے لیے خطرہ ہوں گے، انتونیو گتریس

    جوہری معاہدے کو ختم کرنے کے نتائج عالمی امن کے لیے خطرہ ہوں گے، انتونیو گتریس

    نیویارک : اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گتریس نے کہا ہے کہ اگر امریکا نے ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے مابین ہونے والے معاہدے کو ختم کیا تو عالمی امن کو خطرات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران کے ساتھ ہونے والے جوہری معاہدے کو ختم کرنے کے بیان پر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گتریس نے کہا ہے کہ امریکا نے اس جوہری معاہدے کو ختم کردیا تو دنیا کو جنگ کے خطرات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

    اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری نے زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا سنہ 2015 میں ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان ہونے والے معاہدے سے اس وقت تک باہر نہ نکلے، جب تک جوہری معاہدے سے بہتر کوئی اور متبادل نہ ملے۔

    انتونیو گتریس نے گذشتہ روز غیر ملکی خبر رساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ امریکا بین الااقوامی جوہری معاہدے کو ختم نہ کرے، اس کے نتائج اچھے نہیں ہوں گے۔

    دوسری جانب یورپی یونین کے رکن ممالک بھی امریکی صدر ٹرمپ کو معاہدے پر باقی رہنے کے لیے قائل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ برطانیہ فرانس اور جرمنی کے سربراہوں کا اس بات پر اتفاق ہے کہ امریکا ایران کے ساتھ ہونے والا جوہری معاہدہ ہرگز ختم نہ کرے، مذکورہ معاہدے کے ذریعے ہی تہران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکا جاسکتا ہے۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سابق صدر اوبامہ کے دور میں ہونے والے جوہری معاہدے کو ’دیوانگی‘ کا قرار دیا گیا تھا۔

    یاد رہے کہ منگل کے روز اسرائیل نے وزیر اعظم نتین یاہو نے الزام عائد کیا تھا کہ ایران معاہدے کے باوجود جوہری اسلحے کی تیاری میں لگا ہوا ہے، اس حوالے سے نتین یاہو نے 55 صفحات پر مشتمل کچھ خفیہ ایٹمی دستاویزات شائع کی تھیں۔

    نیتن یاہو کی جانب سے ایران پر الزامات عائد کیے جانے کے بعد امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی پیش کردہ خفیہ دستاویزات سے ثابت ہوتا ہے کہ ایران نے جوہری منصوبوں کے حوالے عالمی طاقتوں کو اندھیرے میں رکھا۔

    ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ اسرائیل نے مذکورہ اقدامات جوہری معاہدوں کے حوالے آئندہ دنوں کے جانے والے ٹرمپ کے فیصلے پر اثر انداز ہونے کی کوشش تھی۔

    واضح رہے کہ فرانس کیہ جانب امریکی صدر کو مشورہ دیا گیا تھا کہ ایران کے ساتھ نیا جوہری معاہدہ کیا جاسکتا ہے، جس پر ایرانی صدر نے کہا تھا کہ موجودہ جوہری معاہدے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ چھ امریکا اور روس سمیت چھ عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان سنہ 2015 میں ایران کے جوہری منصوبوں کی روک تھام کےلیے ایک معاہدہ کیا گیا تھا جس کے بعد مغربی ممالک نے ایران پر گذشتہ کئی برس سے عائد اقتصادی پابندیاں اٹھالی گئی تھیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ملکی معاملات میں مداخلت، مراکش نے ایران سے تعلقات منطقع کردیئے

    ملکی معاملات میں مداخلت، مراکش نے ایران سے تعلقات منطقع کردیئے

    رباط : مراکشی وزیر داخلہ ناصر ربویطہ نے ایران پر ملک میں مداخلت کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے تہران میں موجود اپنے سفارت خانے کو بند کرنے اور مراکش میں تعنیات ایرانی سفارت کار کو ملک بدر کرنے احکامات دے دیئے ہیں.

    تفصیلات کے مطابق ایران اور مراکش کے درمیان پھر سرد جنگ کا آغاز ہوگیا، مراکش نے ملک میں مداخلت کرنے پر ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کرتے ہوئے دارالحکومت رباط میں تعینات ایرانی سفیر کو ملک سے بے دخل کرنے کا عندیہ بھی دے دیا ہے۔

    مراکش کے وزیر خارجہ ناصر بوریطہ نے الزام عائد کیا ہے کہ ایرانی حمایت یافتہ لبنانی تنظیم حزب اللہ اور ایران مراکش کے خلاف بر سر پیکار صحارا کے مسلح گروپ کو جنگی تربیت اور اسلحہ فراہم کررہے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ مغربی صحارا میں آباد صحراوی برادری کو مراکش سے آزاد کروانے کے لیے پولیساریو گروپ مسلح جدوجہد میں مصروف ہے اور ان کو گوریلا جنگ کی تربیت اور اسلحہ ایران ایرانی حمایت یافتہ لبنانی تنظیم حزب اللہ کے جنگجؤ فراہم کررہے ہیں۔

    ناصر بوریطہ کا کہنا تھا کہ ایران کی جانب سے حزب اللہ کے ذریعے مراکش کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے کے جواب میں مراکشی حکومت نے ایران کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات ختم کردیئے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ کچھ ہی روز میں تہران میں موجود قونصل خانے کو بند کرکے عملے کو واپس مراکش بلالیا جائے گا، جبکہ دارالحکومت رباط میں موجود ایرانی سفیر بہت جلد ملک بدر کردیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی کوششوں کے باعث مراکش کی حکومت اور آزادی پسند تنظیم پولیساریو کے درمیان امن معاہدوں پر دستخط ہوئے تھے، مراکش نے سنہ 1975 میں اسپین کے صحارا سے نکلنے کے بعد مغربی حصّے پر قبضہ کرلیا تھا۔

    مغربی صحارا کا ایک حصّہ مراکشی کی حکومت کے قبضے میں ہے جبکہ ایک حصّہ صحارا کی آزادی پسند تنظیم پولیساریو فرنٹ کے زیر انتظام ہے۔ ان دونوں خطوں کے مایبن ایک اور علاقہ ہے جسے اقوام متحدہ نے اپنے اپنے پاس رکھا ہوا ہے۔

    خیال رہے کہ ایران اور مراکش کے تعلقات شروع سے ہی نازک رہے ہیں، سنہ 2009 میں بھی مراکش نے ایرانی حکومت کے ساتھ بحرین کے معاملے پر اپنے سفارتی تعلقات منقطع کردیئے تھے۔ جو سنہ 2014 میں دوبارہ سے بحال گئے تھے۔

    یاد رہے کہ مراکش کے درمیان کبھی بھی سفارتی تعلقات ہمیشہ ہی غیر مستحکم رہے ہیں، جس کی وجہ سعودی عرب کا مراکش کی پشت پناہی کرنا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • کویت نے بھی ایران سے سفارتی تعلقات توڑنے کا اعلان کردیا

    کویت نے بھی ایران سے سفارتی تعلقات توڑنے کا اعلان کردیا

    کویت : مشرقِ وسطیٰ میں سعودی عرب کے ایک اور اتحادی ملک کویت نے بھی ایران سے سفارتی تعلقات توڑنے کا اعلان کردیا اور سعودی عرب کی حمایت میں کویت نے ایران سے سفیر بلالیا ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق بحرین، سوڈان اور متحدہ عرب امارات کے بعد کویت نے بھی ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے اپنے سفیر کو وطن واپس بلا لیا۔ کویتی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ تہران میں مشتعل افراد کی جانب سے سعودی سفارتخانے پر حملہ سفارتی آداب کی خلاف ورزی ہے۔

    واضح رہے کہ سعودی عرب کی جانب سے دہشت گردی میں ملوث 47 افراد کو سزائے موت دیئے جانے کے بعد سے ایران اور سعودی عرب کے درمیان شدید کشیدگی پائی جاتی ہے، جس کے باعث سعودی عرب نے ایران سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اپنے شہریوں کو ایران کا سفر کرنے سے روک دیا ہے۔