Tag: with media

  • یہ آئین، قانون کو نہیں مانتے اب عدالتوں کو ماننے سے انکاری ہیں، شہباز گل

    یہ آئین، قانون کو نہیں مانتے اب عدالتوں کو ماننے سے انکاری ہیں، شہباز گل

    پی ٹی آئی رہنما شہباز گل نے کہا ہے کہ فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ اگرعدالت کا یہ فیصلہ آیا تو منظور نہیں ہوگا، آئین وقانون کو نہ ماننے والے اب عدالتوں کو ماننے سے انکاری ہیں۔

    پی ٹی آئی رہنما شہباز گل نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فضل الرحمٰن نے کل رات بیان دیا ہے کہ اگر عدالت کا یہ فیصلہ آیا تو منظور نہیں ہوگا، پریس کانفرنس کی ٹائمنگ اورمواد دیکھیں توسوالیہ نشان پیدا ہوتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ فضل الرحمٰن نے کہا ہے اگر عدالت کا یہ فیصلہ آیا تو ہم عوام میں جائیں گے، اگر عدالت کا فیصلہ نہیں ماننا تو آپ کا وکیل سپریم کورٹ میں کیا کررہا ہے۔

    شہباز گل نے کہا کہ آج سپریم کورٹ کے احاطے میں ایک سیاسی لیڈر نے شرمناک حرکت کی، انہوں نے گھٹیا گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جرمن نازی اور پاکستان کے نیازی ، نازی وہ تھے جنہوں نےانسانیت کا قتل کیا، اس شخص نے اسی طریقے سے نازی اور نیازی کو ملا دیا اس شخص نےایسےکہا جیسےنیازیوں نے یہ کام کیے ہیں۔ شہباز شریف نے پورے نیازی قبیلے کو ہٹلر سے ملا دیا، ان کی پارٹی میں جونیازی ہیں وہ شرم کریں۔

    انہوں نے کہا کہ شہباز شریف اپنے بیان پر نیازی قوم سے معافی مانگیں ورنہ میانوالی میں ان کے خلاف مظاہرہ کیا جائے گا۔

    پی ٹی آئی رہنما نے کہا ک ہ یہ فرح خان کا سوال پوچھتے ہیں، فرح تو آپ کے لیگی رہنما کی بہو ہے آپ جواب دیں، اگر ہمارا کوئی فرد کرپشن میں ملوث ہے تو کیس کرائیں،کرپشن ثابت ہوئی تو ہم اس کے خلاف بات کریں گے۔

    شہباز گل نے کہا کہ دونوں باپ بیٹے کا مقابلہ چلتا رہتا ہے، بیٹا لاہور ہوٹل کا وزیراعلیٰ ہے اور باپ اسلام آباد میں ہوٹل کا وزیراعظم، لگتا ہے کہ مقصود چپڑاسی کو ڈپٹی وزیراعظم بنانا پڑے گا۔

    وزیراعظم کے سابق مشیر کا کہنا تھا کہ فیصلہ عوام نے کرنا ہے کہ پاکستان کا جمہور اصل وارث ہے، قوم کو عمران خان کا بھی معلوم ہے اور ان کا بھی معلوم ہے۔

    شہباز گل نے آخر میں کہا کہ پی ٹی آئی کے دو بیرون ملک جلسوں کے لیے بیرون ملک جارہا ہوں اور بتا کر جا رہا ہوں کہیں یہ نہ کہنا کہ بھاگ گیا ہوں۔

  • فواد چوہدری اور صحافی مطیع اللہ جان کے درمیان تلخ جملوں‌ کا تبادلہ

    فواد چوہدری اور صحافی مطیع اللہ جان کے درمیان تلخ جملوں‌ کا تبادلہ

    فواد چوہدری کی میڈیا سے گفتگو کے دوران بدنظمی ہوئی صحافی مطیع اللہ جان اور اور پی ٹی آئی رہنما کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔

    پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کررہے تھے کہ صحافی مطیع اللہ جان کی جانب سے ان کی گفتگو کے دوران مداخلت سے ماحول گرم ہوگیا۔ بدنظمی کے دوران دونوں کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ پی ایف یو جے نے مطیع اللہ کے رویے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی صحافی کو حق نہیں دینگے کہ وہ کسی جماعت کا آلہ کار بنیں۔

    واقعہ یہ ہے کہ پی ٹی آئی رہنما اسد عمر کی میڈیا سے گفتگو کے بعد فواد چوہدری میڈیا سے گفتگو کیلیے جیسے ہی ڈائس پر آئے تو صحافی مطیع اللہ جان نے ان کی بات شروع ہوتے ہی سوال کردیا۔ اس دوران فواد چوہدری نے کہا کہ پہلے مجھے بات مکمل کرنے دیں آپ کی بات کا جواب بھی دونگا لیکن مطیع اللہ خاموش نہ ہوئے اور اپنے سوال کا جواب دینے پر اصرار کرتے رہے۔

    اس موقع پر دونوں کے درمیان کافی دیر تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا، فواد چوہدری کی میڈیا سے گفتگو نہ رکنے پر مطیع اللہ نے ڈائس پر رکھے میڈیا چینلز کے مائیک وہاں سے ہٹا کر زمین پر رکھ دیے اور ڈائس کے سامنے کھڑے ہوگئے اس دوران دونوں کے درمیان تکرار ہوتی رہی اور معافی کے مطالبے بھی کیے جاتے رہے۔

     

    جھگڑا بڑھنے پر دونوں جانب سےکچھ لوگوں نے معاملہ رفع دفع کرنے کی کوشش کی، اسد عمر نے کہا کہ ہمیشہ پہلے بات مکمل ہوتی ہے اسکےبعد سوال جواب ہوتے ہیں۔ جب کہ دیگر صحافی بھی مطیع کو سمجھانے کی کوشش کرتے رہے لیکن معاملہ گرم رہنے پر وہاں موجود دیگر پی ٹی آئی رہنما اندر چلے گئے جب کہ مطیع اللہ ڈائس کے سامنے کھڑے مسلسل بولتے رہے۔

    مذکورہ صورتحال پر سیکریٹری جنرل پی ایف یو جے رانا عظیم نے بھی صحافی مطیع اللہ جان کے رویے کی مذمت کی ہے۔

    اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا رانا عظیم نے کہا کہ مطیع اللہ جان نے جو کیا وہ دیکھا اورسنا واقعہ انتہائی افسوسناک ہے، صحافی کا کام کسی کا مائیک چھیننا یا گالی دینا نہیں ہوتا، ہم کسی صحافی کو حق نہیں دینگے کہ وہ کسی جماعت کا آلہ کار بنے۔

    سیکریٹری جنرل پی ایف یو جے نے مزید کہا کہ یہی مطیع اللہ جان تھے جو صحافیوں کیخلاف پروگرام کرتے تھے۔

  • ’’وفاداریاں تبدیل کرنے پر نااہلی، سپریم کورٹ سے رائے لیں گے‘‘

    ’’وفاداریاں تبدیل کرنے پر نااہلی، سپریم کورٹ سے رائے لیں گے‘‘

    ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد نیاز اللہ نیازی نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ سے رائے لیں گے کہ وفاداریاں تبدیل کرنے پر نااہلی زندگی بھر کی ہوگی یا نہیں؟

    ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد نیاز اللہ نیازی نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا آرٹیکل63 اے کی تشریح کیلئے ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ خوش آئند ہے، سپریم کورٹ سے رائے لی جائے گی کہ وفاداریاں تبدیل کرنے پر نااہلی زندگی بھر کی ہوگی یا نہیں؟

    انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے قانون کی بالادستی کیلیے جدوجہد کی ہے، پارٹی پالیس کیخلاف جانا بھی قانون کے مطابق جرم ہے، ایک پارٹی چھوڑنے اور دوسری پارٹی میں جانے کیلیے بھی ضابطہ اخلاق موجود ہے۔

    نیاز اللہ نیازی کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس پاکستان ایک بہترین اور قابل جج ہیں، آرٹیکل 63 اے کی تشریح کیلیے دائر ریفرنس سے یہ بھی وضاحت ہوگی کہ اگر پارٹی ممبر ہارس ٹریڈنگ میں ملوث ہو تو ووٹ کی کیا قانونی حیثیت ہوگی۔

    ایڈوکیٹ جنرل نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے منحرف ارکان کے خلاف قانونی کارروائی آئین میں موجود ہے، منحرف ارکین کیخلاف الیکشن کمیشن کو نوٹس لینا چاہیے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل وزیراعظم عمران خان نے ہارس ٹریڈنگ میں ملوث اراکین قومی اسمبلی کیخلاف قانونی کارروائی کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    مزید پڑھیں: وزیراعظم نے منحرف ارکان کیخلاف قانونی کارروائی کرنے کی ٹھان لی، ڈٹ کر مقابلہ کرنے کا اعلان

    وزیراعظم عمران خان نے منحرف اراکین کے خلاف قانونی کارروائی کا فیصلہ کرتے ہوئے عامر کیانی ،بابر اعوان کو قانونی کارروائی کی ہدایت کی۔

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ایسے اقدامات کرینگے کہ مستقبل میں کسی کو ہارس ٹریڈنگ کی جرات نہیں ہوگی۔