Tag: with US

  • وینزویلا کے صدرنکولس میڈورو کا  امریکا سے سفارتی تعلقات ختم کرنےکا اعلان

    وینزویلا کے صدرنکولس میڈورو کا امریکا سے سفارتی تعلقات ختم کرنےکا اعلان

    کراکس : امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کے متنازعہ بیان پر وینزویلا نے امریکہ سے سفارتی تعلقات منقطع کر لے، وینزویلا کے صدر نکولس میڈورو نے امریکی سفیر کوحکم دیا ہے کہ وہ باہتر گھنٹے میں وینزویلا سے نکل جائیں، ٹرمپ انتظامیہ نے وینزویلا کے اپوزیشن لیڈر کو صدر تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق جنوبی امریکی ملک وینزویلا میں صدر نکولس مدورو کیخلاف احتجاج جاری ہے جبکہ حزب اختلاف کے حامیوں کی بڑی تعداد سڑکوں پر نکل آئی ہیں اور نکولس میڈورو سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا ہے۔

    اس موقع پر اپوزیشن لیڈرجان گائیڈونے عوام کے سامنےعبوری صدر کا حلف اٹھاتے ہوئے جلد ہی فوج کی نگرانی میں صاف اور شفاف الیکشن کرانے کا اعلان کیا ہے، جس کے چندمنٹ بعد ہی ڈونلڈ ٹرمپ نے اپوزیشن لیڈر جان گائیڈوکی حکومت کوتسلیم کرلیا۔

    امر یکی صدرکے بیان کےساتھ ہی صدرنکولس میڈورونے امریکہ سےسفارتی تعلقا ت منقطع کرتے ہوئے بہتر گھنٹوں میں امریکی سفارتی عملے کو ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا ہے۔

    72 گھنٹوں میں امریکی سفارتی عملے کو ملک چھوڑنے کا حکم

    امریکی وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا ہے کہ مادورو اب وینزویلا کے صدر نہیں رہے ، ان کے پاس ایسا کوئی حکم دینے کا اختیار نہیں ہے۔

    دوسری جانب وینزویلا کے وزیرِ دفاع نے کہا ہے کہ صدر مادورو کو ملک کی مسلح افواج کی حمایت حاصل ہے جبکہ کیوبا اور بولیویا کی حکومتوں نے صدر نکولس مادورو کی حمایت جاری اعلان کیا ہے۔

    خیال رہے صدر مادورو گزشتہ سال ہونے والے انتخابات میں ایک بار پھر ملک کے صدر منتخب ہوئے تھے اور رواں ماہ ہی اپنے عہدے کی نئی مدت کا حلف اٹھایا ہے۔

    وینزویلا کی حزبِ اختلاف نے اس انتخاب کو تسلیم کرنے سے انکارکیا تھا کیوں کہ انتخاب سے قبل حزبِ اختلاف کے بیشتر رہنماؤں اور امیدواروں کو یا تو قید کردیا گیا تھا۔

  • تجارتی جنگ ، چین کا امریکہ سے تمام تجارتی مذاکرات منسوخ کرنے کا اعلان

    تجارتی جنگ ، چین کا امریکہ سے تمام تجارتی مذاکرات منسوخ کرنے کا اعلان

    بیجنگ : امریکہ اورچین میں جاری تجارتی جنگ میں تیزی آگئی، چین نے امریکہ سے تمام تجارتی مذاکرات منسوخ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے چینی  وفد کا دورہ امریکہ بھی منسوخ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا اورچین کے درمیان تنازعہ شدت اختیار کرنے لگا، دنیا کی دوبڑی معیشتوں میں بڑھتی تجارتی جنگ میں دونوں جانب سے کارروائیاں جاری ہے، ٹیکسوں کے نفاذ کے بعد مذاکرات بھی منسوخ کر دیے گئے۔

    امریکہ نے چین کی پانچ ہزار منصوعات پردوسوارب ڈالرکے زائد ٹیکس لگائے تو چین نے بھی جواباً امریکہ سے تمام تجارتی مذاکرات منسوخ کر دیے۔

    چینی حکام کا کہنا ہے کہ امریکہ کے اس اقدام کے بعد مذاکرات کا جواز نہیں ہے، آئندہ ہفتے چینی نائب صدر کی صدارت میں وفد کو امریکہ جانا تھا تاہم اب یہ دورہ منسوخ کردیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں : تجارتی جنگ: امریکی اقدامات کے ردعمل میں چین نے بھی اضافی ٹیکس عائد کردیے

    خیال رہے امریکی اقدامات کے جواب میں چین نے بھی امریکی مصنوعات پر ساٹھ ارب ڈالرکی ڈیوٹیز عائد کی تھی۔

    اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چینی مصنوعات پر 200 ارب ڈالر کے نئے ٹیکس عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ چین کی ناانصافی پرمبنی تجارتی طریقوں کا جواب ہے۔

    یاد رہے امریکا نے چین پر روس سے جیٹ طیارے اور میزائل خریدنے پر پابندی عائد کی تھی ، امریکا نے چینی فوجی ادارے پر الزام عائد کیا کہ چین نے روس سے ایس یو 25 فائٹر جیٹ اور زمین سے فضا میں مار کرنے والے ایس 400 میزائل خریدے، چین کی یہ خریداری پابندیوں سے متعلق امریکہ کے 2017 کے قانون کی خلاف ورزی ہے ۔

    مزید پڑھیں : امریکا نے پابندیاں نہ ہٹائیں تو سنگین نتائج کیلئے تیار رہے، چین کی دھمکی

    جس پر چین نے دھمکی دی تھی کہ امریکا فوری پابندیاں ہٹائے، ورنہ سنگین نتائج بھگتنے پڑیں گے۔

    دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ نے روس کے 33 افراداور کمپنیوں کو بھی بلیک لسٹ کردیا، روس کا کہنا تھا کہ امریکا آگ سے کھیل رہا ہے ،جو خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔

  • کم جونگ کا ٹرمپ کو خط، دوبارہ ملاقات کی خواہش کا اظہار

    کم جونگ کا ٹرمپ کو خط، دوبارہ ملاقات کی خواہش کا اظہار

    واشنگٹن: شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو خط لکھا ہے جس میں انہوں نے ٹرمپ سے ایک بار پھر ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔

    وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق امریکا نے اس دعوت نامے پر کام شروع کردیا ہے، وائٹ ہاؤس کی ترجمان سارہ سینڈرز کا کہنا ہے کہ ’یہ بہت جذبات سے بھرپور خط تھا، اور یہ ظاہر کرتا ہے کہ شمالی کوریا جوہری ہتھیاروں کو تلف کرنے کے عزم میں سنجیدہ ہے۔‘

    اس خط کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ دوبارہ ملاقات کی درخواست کی جائے اور اس بارے میں وقت کا تعین کیا جائے کہ یہ ملاقات کب ہوسکتی ہے۔

    سارہ سینڈرز کے مطابق ہم اس درخواست کو خوش آمدید کہتے ہیں اور اس سلسلے میں ہم نے کام شروع کردیا ہے، تاہم ابھی یہ نہیں بتایا جاسکتا ہے کہ یہ ملاقات کب ہوگی۔

    امریکی ترجمان سارہ سینڈرز نے شمالی کوریا کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ہفتے وہاں ہونے والی فوجی پریڈ جوہری ہتھیاروں کے بارے میں نہیں تھی، ٹرمپ کی پالیسیوں کی وجہ سے شمالی کوریا کے روئیے میں تبدیلی آئی ہے۔

    دوسری جانب جنوبی کوریا کے صدر مون جے نے اس خبر کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کورین خطے کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنا اہم ترین معاملہ ہے جسے امریکا اور شمالی کوریا کو آپس میں بات چیت کے ذریعے ہی حل کرنا ہوگا۔

    واضح رہے کہ جنوبی کوریا کے صدر مون جے ان کا کردار جون میں ہونے والی ملاقات میں نہایت اہم رہا تھا اور وہ خود شمالی کوریائی ہم منصب سے آئندہ ماہ ملاقات کرنے والے ہیں۔

    خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان نے جون میں سنگاپور میں ملاقات کی تھی تاہم اس ملاقات کے بعد سے مزید کوئی پیش رفت سامنے نہیں آئی ہے۔

  • بھارت کا جنگی جنون، امریکا کے ساتھ ہتھیاروں کی خریداری کا نیا معاہدہ طے پاگیا

    بھارت کا جنگی جنون، امریکا کے ساتھ ہتھیاروں کی خریداری کا نیا معاہدہ طے پاگیا

    نئی دہلی: بھارت کے جنگی جنون نے جنوبی ایشیا کا امن داؤ پر لگادیا ہے، بھارت نے امریکا کے ساتھ ہتھیاروں کی خریداری کے نئے معاہدے کرلیے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو اور وزیر دفاع جیمس میٹس کی بھارتی وزراء کے ساتھ ملاقات کے بعد حساس دفاعی سازو سامان اور امریکی ٹیکنالوجی بھارت کو دینے کی راہ ہموار ہوگئی ہے اور بھارت جنگی ہتھیار خریدنے والا سب سے بڑؑا ملک بن گیا ہے۔

    واضح رہے کہ سرحدوں پر بھارت کی پاکستانی آبادیوں پر گولہ باری کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے، کشمیر میں بھی ظلم و ستم جدید ہتھیاروں کی خریداری بھارت کے جنگی جنون کو ہوا دے گا۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق گزشتہ دس برسوں میں بھارت جنگی ہتھیار خریدنے والا سب سے بڑا ملک بن چکا ہے۔

    بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے کہا کہ ہم سرحد پار دہشت گردی کی حمایت پر پاکستانی کی پالیسی کے خلاف امریکی موقف کی حمایت کرتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ بھارت امریکی صدر ٹرمپ کی افغان پالیسی کی بھی حمایت کرتا ہے۔

    بھارتی وزیر دفاع نے کہا کہ ہم دہشت گردی کے خلاف اور سلامتی کونسل کو درپیش چیلنجز کا ایک دوسرے سے مل کر مقابلہ کریں گے، اس سلسلے میں دونوں ملکوں نے ہدف حاصل کرنے کے طریقہ کار پر بھی تبادلہ خیال کیا ہے۔

    خیال رہے کہ پچھلے چند برسوں میں بھارت اور امریکا کے درمیان دفاعی پالیسی مستحکم ہوئی ہے، دریں اثناء امریکی وزیر خارجہ اور امریکی وزیر دفاع نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے بھی ملاقات کی۔