Tag: Withdrawal from Afghanistan

  • امریکی حکام نے افغانستان سے انخلا کے عمل کو کامیابی قرار دے دیا

    امریکی حکام نے افغانستان سے انخلا کے عمل کو کامیابی قرار دے دیا

    واشنگٹن : سینیٹ کمیٹی میں بائیڈن انتظامیہ نے افغانستان سے انخلا کے عمل کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ جس قدر ممکن ہو سکتا تھا انخلا بہتر انداز سے کیا۔

    اس حوالے سے وزیردفاع لائیڈ آسٹن نے کہا کہ 17دن میں امریکی تاریخ کا سب سے بڑا فضائی انخلا مکمل کیا، دنیا کی کوئی دوسری فوج یہ کام اِس سے بہتر نہیں کرسکتی، 17دن میں امریکی تاریخ کا سب سے بڑا فضائی انخلا مکمل کیا۔

    امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے منگل کو سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کو بتایا کہ کابل سے انخلا کے دوران ایک لاکھ 24ہزار افرادکو نکالا گیا، طالبان کے غیر متوقع تیزی سے قبضے کے بعد ایئر پورٹ پر ہجوم جمع ہوا۔

    ریپبلکنز سینیٹرز کا تمام امریکیوں سمیت اتحادیوں کو نکالنے میں ناکامی پر تنقید کرتے ہوئے کہنا ہے کہ افغانستان میں رہ جانے والے افراد کو انتقامی کارروائیوں کے خطرے کا سامنا ہے۔

    امریکہ کے اعلیٰ فوجی عہدیدار نے افغانستان سے انخلاء کا دفاع کرتے ہوئے یہ بات زور دے کر کہی ہے کہ ابتدائی مشکلات کے باوجود یہ کوشش ہماری توقعات سے بہتر رہی۔

    امریکی حمایت یافتہ افغان حکومت کے خاتمے اور افغانستان سے طیاروں کے ذریعے تمام امریکیوں سمیت افغان اتحادیوں کو نکالنے میں ناکامی پر تنقید ہو رہی ہے کیونکہ وہاں انخلا کے منتظر باقی رہ جانے والے افراد کو طالبان کی جانب سے انتقامی کارروائیوں کے خطرے کا سامنا ہے۔

    آسٹن نے مزید کہا،”کیا یہ ہر اعتبار سے درست تھا؟ یقیناً نہیں۔ طیاروں کے ذریعے انخلا کے پہلے دو دنوں کو "مشکل” قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ طالبان کے غیر متوقع طور پر تیزی سے قبضے کے بعد ایئر پورٹ پر بہت بڑا ہجوم جمع ہو گیا تھا۔

  • افغانستان سے انخلا، امریکی جنرل کا اہم انکشاف منظرعام پر

    افغانستان سے انخلا، امریکی جنرل کا اہم انکشاف منظرعام پر

    واشنگٹن: افغانستان سے امریکا کا انخلا قصہ پارینہ بن چکا، کیا اب بھی امریکی کابل میں موجود ہے؟ اہم دعویٰ سامنے آگیا ہے۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق افغانستان سے انخلا کے موقع پر ستاون ہزار افراد کو کابل سے نکال کر قطر منتقل کیا، تاہم اب بھی چودہ سو کے قریب افراد امریکی بیس پر موجود ہیں۔

    بریگیڈیئر جنرل جیرالڈ ڈونوہ نے صحافیوں کو بتایا کہ قطر سے نکالے جانے افراد میں سے کچھ ابھی امریکا میں ہیں جب کہ بعض یورپ میں ہیں، ان کا مزید کہنا تھا کہ قطر میں اب تک موجود ایک ہزار چار سو افراد میں سے زیادہ تر کو جلد وہاں سے نکال دیا جائے گا جب کہ ایک چھوٹا سا گروپ جسے طبی امداد کی ضرورت ہے وہ وہاں سفر کے قابل ہونے تک رہے گا۔

    جنرل جیرالڈ کا کہنا تھا کہ افغان اور دوسرے افراد کو الیودید بیس لے جایا گیا اور ایک وقت میں وہاں سترہ ہزار پانچ سو افراد بھی موجود تھے، انہوں نے بتایا کہ انخلا کے مشن کے دوران اس ایئربیس پر نو بچے بھی پیدا ہوئے۔

    افغانستان سے جلدی انخلا کے بعد ہزاروں ایسے افراد جن کے پاس سفری دستاویزات نہیں تھے یا ان کی ویزا کی درخواستیں زیر غور تھی یا ایسے خاندان کے افراد جن میں سے کچھ کا امیگریشن اسٹیٹس کلیر نہیں تھا اب تیسرے ملک میں امریکا روانگی کے لیے انتظار کر رہے ہیں، ان افغانوں کو اب امریکہ میں داخلے کے لیے امیگریشن کی رکاوٹوں کو عبور کرنا ہوگا۔

    واضح رہے کہ ایک محتاط اندازے کے مطابق طالبان کے افغانستان پر قبضے کے بعد امریکا نے افغانستان سے تقریباً ایک لاکھ چوبیس ہزار امریکی، افغان اور دوسرے ممالک کے شہریوں کو نکالا۔

  • افغانستان سے 20سال بعد امریکی فوج واپس چلی گئی

    افغانستان سے 20سال بعد امریکی فوج واپس چلی گئی

    کابل : افغانستان میں گزشتہ 20سال سے موجود امریکی افواج بالآخر واپس چلی گئیں، امریکی صدر جو بائیڈن نے افغانستان میں جنگ کے خاتمے کا اعلان کردیا۔

    جوبائیڈن نے کہا کہ افغانستان میں ہماری 20سالہ موجودگی کا اختتام ہوگیا ہے، ایک لاکھ 20ہزار سے زائد امریکی، اتحادیوں بشمول افغانیوں کا انخلا کیا گیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ امریکی تاریخ کا سب سے بڑا فضائی انخلا مکمل کیا گیا، کل امریکی عوام سے خطاب کروں گا، عالمی برادری طالبان سے معاہدوں کی پاسداری کی توقع رکھتی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جنگ اور انخلا کے اختتام کا اعلان کرتے ہوئے امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل فرینک مک کینزی نے کہا آخری امریکی طیارے کابل ہوائی اڈے سے امریکی وقت پیر کی دوپہر تین بج کر 29 منٹ (کابل میں رات 12 بجے سے ایک منٹ پہلے) پر اڑے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ امریکی شہری افغانستان میں رہ گئے ہیں اور ان کا ماننا ہے کہ وہ ملک چھوڑ سکیں گے۔

    امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلکن نے پیچھے رہ جانے والے امریکیوں کی تعداد 200 سے کم بتائی ’ممکنہ طور پر سو کے قریب‘ اور کہا کہ ان کا محکمہ انہیں نکالنے کے لیے کام جاری رکھے گا۔

    انہوں نے فوج کی سربراہی میں ہونے والے انخلا کے مشن کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ پیچھے رہ جانے والے شہریوں اور ملک سے نکلنے کے خواہشمند افغان شہریوں کی مدد کے لیے کام کرتا رہے گا۔