Tag: Withdrawal of US troops

  • امریکی فوج نکلنے کے بعد کابل میں طالبان کا جشن

    امریکی فوج نکلنے کے بعد کابل میں طالبان کا جشن

    کابل : افغانستان سے امریکہ کے آخری طیارے کے جاتے ہی منگل کی صبح کابل میں ہوائی فائرنگ اور آتش بازی کے مناظر دیکھنے کو ملے جب طالبان جنگجو اپنی فتح کا جشن مناتے رہے۔

    روئٹرز کے مطابق پنٹاگون نے اعلان کیا کہ آخری امریکی پرواز پیر کی رات کے آخری منٹ روانہ ہوئی اور اب تمام امریکی فوجی افغانستان  سے باہر چلے گئے ہیں۔

    طالبان ترجمان نے بھی اعلان کرتے ہوئے ٹوئٹر پر کہا کہ آج رات 12 بجے باقی امریکی فوجی بھی کابل ایئر پورٹ چھوڑ گئے اور  20 سال بعد ہمارے ملک کو  مکمل آزادی مل گئی۔

    مختلف ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق کاْبل ایئر پورٹ پر طالبان کی 313بدری فوج کے اہلکاروں نے سجدہ شکر  اداکیا،  اس کے علاوہ اہلکاروں نے خوشی میں ہوائی فارنگ بھی کی۔

    قبل ازیں اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل نے پیر کو ایک ہنگامی اجلاس میں قراردار منظور کی جس میں طالبان پر زور دیا گیا تھا کہ وہ اپنے وعدے پر قائم رہیں گے کہ ملک چھوڑنے والوں کو جانے کی مکمل آزادی ہوگی۔

    تاہم اس قرارداد میں انخلا کے لیے کابل میں محفوظ زون قائم کرنے کا کوئی ذکر نہیں تھا جس کے بارے میں فرانسیسی صدر ایمانوئل میکروں گذشتہ روز کہہ چکے تھے۔

    اجلاس میں برطانیہ، امریکہ اور فرانس کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد کو 13 ووٹوں سے منظور کیا گیا تھا جس میں کہا گیا کہ سکیورٹی کونسل یہ توقع کرتی ہے کہ طالبان افغانستان سے جانے والے تمام افغانوں اور غیرملکیوں کو محفوظ اور منظم طریقے سے انخلا کرنے دیں گے۔

  • "افغانستان سے فوجی انخلاء امریکہ کی شکست ہے”

    "افغانستان سے فوجی انخلاء امریکہ کی شکست ہے”

    واشنگٹن : افغانستان میں 20سال جنگ مسلط کرنے کے بعد شکست سے دوچار ہونے والے امریکہ کو دنیا بھر میں رسوائی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، غیر تو غیر اس کے اپنے بھی شدید تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

    اس حوالے سے امریکا کے سابق عہدیدار نے افغانستان سے امریکی فوج کے 20 سال کے بعد ہونے والے فوجی انخلا کو امریکا کی شکست قرار دیا ہے۔

    اطلاعات کے مطابق امریکا کے سابق وزیر خارجہ اور قومی سیکورٹی کے سابق مشیر ہنری کسینجر نے اپنے مقالے میں افغانستان سے امریکا کے انخلا کے اسباب پر روشنی ڈالی اور اس کو غیر قابل تلافی شکست قرار دیا۔

    انہوں نے ہفتہ وار میگزین اکانومسٹ میں اپنے مقالے میں لکھا کہ جو کچھ افغانستان میں رونما ہوا وہ امریکا کی رضاکارانہ اور پختہ شکست تھی اور واشنگٹن نے خود کو ایسی حالت میں دیکھا کہ اس کے پاس افغانستان سے انخلاء کے علاوہ کوئی دوسرا چارہ نہیں تھا۔

    امریکا کے سابق وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اس فیصلے میں کسی بھی طرح سے اپنے اتحادیوں یا ان افراد کے ساتھ کوئی مشورہ نہیں کیا گیا جو 20 سال سے افغانستان میں موجود تھے۔

    انہوں نے اپنے مقالے میں پوچھا کہ جو بائیڈن نے ایسا فیصلہ کیوں کیا؟ انہوں نے اپنے اتحادیوں سے مشورہ کیوں نہيں کیا؟ امریکا کے سابق وزیر خارجہ ہنری کسنجر نے تاکید کی کہ مستقبل قریب میں کوئی دوسرا ڈرامائی فیصلہ افغانستان میں شکست کی تلافی نہیں کر سکتا۔