امریکا میں غلط گھر کی پارکنگ میں چلے جانے پر 20 سالہ خاتون کو گولیاں مار کر قتل کردیا گیا، پولیس نے مالک مکان کو گرفتار کرلیا۔
امریکی میڈیا کے مطابق واقعہ نیویارک میں پیش آیا، 20 سالہ کیلن اپنے 3 اور دوستوں کے ساتھ ایک اور دوست کے گھر جارہی تھی۔
گاڑی میں موجود دوست کا کہنا ہے کہ باتوں کے دوران کیلن نے گاڑی غلط جگہ موڑ لی اور ایک گھر کی پارکنگ میں چلی گئی۔
غلطی کا احساس ہونے پر اس نے گاڑی واپس موڑی اور جب وہ لوگ گھر سے نکل رہے تھے تب اچانک اندر سے ایک معمر شخص نکلا اور بغیر کچھ کہے فائرنگ کردی۔
ایک گولی کیلن کو لگی جس کے بعد دوسرے دوست نے گاڑی سنبھالی اور اسے اسپتال کی طرف لے کر دوڑے، علاقے میں موبائل سگنلز کمزور تھے جس کے باعث انہوں نے وہاں سے دور جا کر 911 کو کال کی۔
911 نے راستے میں ہی گاڑی کو روک لیا اور طبی عملے نے کیلن کو امداد دی لیکن وہ دم توڑ چکی تھی۔
بعد ازاں پولیس نے مذکورہ مکان پر کارروائی کی لیکن معمر مکان مالک نے گھر سے باہر آنے سے انکار کردیا، ایک گھنٹے بعد پولیس اندر داخل ہوسکی اور معمر شخص کو حراست میں لے لیا۔
خیال رہے کہ ایک روز قبل ہی اسی نوعیت کے ایک واقعے میں 16 سالہ لڑکے کو گولیاں ماری گئی تھیں جب وہ غلطی سے غلط پتے پر پہنچا اور مکان کی گھنٹی بجا دی تھی۔
خطرہ محسوس کرتے ہوئے اندر سے مکان مالک نے فائرنگ کردی جس سے لڑکا شدید زخمی ہوگیا۔
نئی دہلی: بھارت میں ڈیڑھ سال سے پیٹ کے درد میں مبتلا ایک خاتون کے بارے میں انکشاف ہوا کہ ان کے پیٹ میں کپڑا موجود ہے، جو سرکاری اسپتال کے ڈاکٹرز ان کی ڈیلیوی کے دوران بیٹ میں بھول گئے تھے۔
یہ واقعہ بھارتی ریاست تلنگانہ میں پیش آیا جہاں ایک سرکاری اسپتال کے ڈاکٹر ایک حاملہ خاتون کی ڈیلیوری کے بعد اس کے پیٹ میں دستی نما کپڑا بھول گئے۔ خاتون ڈیڑھ سال سے شدید پیٹ کے درد میں مبتلا تھیں۔
اہل خانہ کا کہنا ہے کہ خاتون کی ڈیلیوری دسمبر 2021 میں سرکاری اسپتال میں ہوئی تھی، ڈاکٹروں نے اس کا سیزیرین آپریشن کرتے ہوئے ڈیلیوری انجام دی لیکن ایک کپڑا اس کے پیٹ میں ہی چھوڑ دیا۔
خاتون دو تین دن بعد اپنے گھر لوٹ گئیں، چند دن بعد سے انہیں پیٹ میں شدید درد شروع ہوا، ڈاکٹرز کو دکھانے پر وہ طویل عرصے تک مختلف دوائیں کھاتی رہیں لیکن ان کی تکلیف میں کوئی افاقہ نہیں ہوا۔
ڈیڑھ سال بعد ایک اسپتال میں ان کی اسکریننگ ہوئی جس کے بعد انکشاف ہوا کہ ان کے پیٹ میں کپڑا موجود ہے، جس کے بعد ڈاکٹرز نے آپریشن کر کے ان کے پیٹ سے کپڑا نکالا۔
خاتون کے رشتہ داروں نے سرکاری اسپتال کے ڈاکٹروں کی لاپرواہی کے خلاف ان کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
میڈرڈ: اسپین میں ایک خاتون نے 500 دن ایک غار میں کسی سے بغیر رابطے کے گزار لیے، ان کی غار میں رہائش ایک تجربے کا حصہ تھی۔
ایک ہسپانوی ایتھلیٹ 500 دن بغیر کسی انسانی رابطے کے ایک غار کے اندر گزارنے کے بعد زندہ نکل آئیں، خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ ایک عالمی ریکارڈ ہو سکتا ہے۔
جس وقت بیٹریز فلامینی غرناطہ کے غار میں داخل ہوئیں اس وقت روس نے یوکرین پر حملہ نہیں کیا تھا اور دنیا ابھی تک کووڈ کی گرفت میں تھی۔
یہ دراصل ایک تجربے کا حصہ تھا جس کی سائنسدانوں نے کڑی نگرانی کی۔
انہوں نے غار سے نکلنے کے بعد کہا کہ میں اب بھی 21 نومبر 2021 کی تاریخ میں پھنسی ہوئی ہوں، مجھے دنیا کے بارے میں کچھ نہیں معلوم۔
50 سالہ فلامنی 48 سال کی عمر میں غار میں داخل ہوئیں تھیں، انہوں نے اپنا وقت 70 میٹر (230 فٹ) گہرے غار میں ورزش، ڈرائنگ اور اونی ٹوپیاں بننے میں گزارا۔
ان کی معاون ٹیم کے مطابق انہوں نے 60 کتابیں پڑھیں اور 1000 لیٹر پانی پیا۔
ان کی نگرانی ماہرین نفسیات، محققین، سپیلیوجسٹ (غاروں پر تحقیق کرنے والا ایک گروپ) نے کی تھی لیکن کسی بھی ماہر نے ان سے رابطہ نہیں کیا۔
ہسپانوی ٹی وی ای سٹیشن پر فوٹیج میں انہیں مسکراتے ہوئے غار سے نکلتے اور اپنی ٹیم کو گلے لگاتے دکھایا گیا ہے، تھوڑی دیر بعد انہوں نے اپنے تجربے کو بہترین، اور بے مثال قرار دیا۔
جب صحافیوں نے ان پر مزید تفصیلات کے لیے دباؤ ڈالا تو انہوں نے کہا کہ میں ڈیڑھ سال سے خاموش ہوں، اپنے علاوہ کسی سے بات نہیں کر رہی ہوں۔
انہوں نے کہا کہ میں اپنا توازن کھو چکی ہوں اسی لیے مجھے سہارا دیا جا رہا ہے، اگر آپ مجھے نہانے کی اجازت دیں تو میں تھوڑی دیر بعد آپ سے ملوں گی۔۔۔ میں نے ڈیڑھ سال سے پانی کو ہاتھ نہیں لگایا ہے۔
بعد میں انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ ایک لمحہ ایسا آیا جب مجھے دن گننا بند کرنا پڑا، انہوں نے مزید کہا کہ میں نے سوچا کہ میں غار میں 160 یا 170 دن سے رہ رہی ہوں۔
انہوں نے کہا کہ سب سے مشکل لمحات میں سے ایک وہ وقت تھا جب غار کے اندر مکھیوں کا حملہ ہوا اور انھیں خود کو بہت سے کپڑوں سے ڈھکنا پڑا، انہوں نے ہذیان کی کیفیت کو بھی بیان کیا اور انہوں نے کہا کہ چونکہ آپ چپ رہتے ہیں تو دماغ عجیب و غریب خیالات بن لیتا ہے۔
ماہرین ان کے تنہائی میں گزارے وقت کا استعمال کرتے ہوئے سماجی تنہائی اور لوگوں کی وقت کے بارے میں انتہائی عارضی بے راہ روی کے اثرات پر تحقیق کر رہے ہیں۔
فلامینی کی معاون ٹیم کا کہنا ہے کہ انہوں نے غار میں طویل ترین وقت گزارنے کا عالمی ریکارڈ توڑ دیا ہے، لیکن گنیز ورلڈ ریکارڈ نے اس کی تصدیق نہیں کی ہے کہ آیا غار میں رضا کارانہ وقت گزارنے کا کوئی ریکارڈ موجود ہے۔
گنیز ورلڈ ریکارڈ نے چلی اور بولیویا کے زیرِ زمین پھنسے ان 33 کان کنوں کو سب سے طویل عرصے تک زندہ رہنے کا اعزاز دے رکھا ہے جنہوں نے 2010 میں چلی میں تانبے اور سونے کی کان گرنے کے بعد 69 دن 688 میٹر زیر زمین گزارے تھے۔
معروف بالی ووڈ اداکار شاہد کپور کی اہلیہ میرا راجپوت خود بھی ایک جانا پہچانا نام ہیں، جس کی وجہ یہ ہے کہ وہ مختلف برانڈز کے ساتھ تشہیری مہمات اور دیگر سرگرمیوں میں مصروف رہتی ہیں۔
اب انٹرنیٹ نے ان کی بھی ایک ہمشکل ڈھونڈ لی جسے دیکھ کر سب حیران ہیں۔
ممبئی سے تعلق رکھنے والی ایک ڈیجیٹل کانٹینٹ کریئٹر مہک اروڑا کو لوگ میرا راجپوت سے مشابہہ قرار دے رہے ہیں۔
ان کی تصاویر پر لوگوں نے کمنٹ کرنا شروع کردیا کہ وہ میرا سے مشابہہ ہیں جس پر انہوں نے ایک نئی ویڈیو بنائی اور اس میں شاہد کپور کو بھی ٹیگ کیا۔
ان کی تصاویر پر بعض ایسے کمنٹس بھی ہیں جس میں کہا گیا کہ میرا راجپوت کوئی ایسی بڑی شخصیت نہیں جس سے مشابہت پر وہ فخر محسوس کریں، دنیا میں ہر شخص کا کوئی نہ کوئی ہمشکل موجود ہوتا ہے۔
انٹرنیٹ پر اس سے قبل عالیہ بھٹ اور دپیکا پڈوکون سے مشباہت رکھنے والی خواتین کی تصاویر بھی وائرل ہوچکی ہیں۔
ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابو ظہبی میں ایک خاتون واٹس ایپ میسج کرنے پر 13 لاکھ درہم سے محروم ہوگئیں۔
اردو نیوز کے مطابق ابو ظہبی میں واٹس اپ کے ذریعے بھیجے جانے والے پیغامات ایک خاتون کو مہنگے پڑ گئے جس میں ان سے 1.3 ملین درہم ہتھیا لیے گئے۔
ابو ظہبی میں ایک خاتون نے اپنی 2 سہیلیوں اور ایک مرد کے خلاف عدالت سے رجوع کرکے 13 لاکھ 64 ہزار 777 درہم دلانے، 5 فیصد منافع اور 2 لاکھ 50 ہزار درہم نقصان کی تلافی کروانے کا مطالبہ کیا ہے۔
خاتون نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ اس کے دوستوں نے اس کے ساتھ فراڈ کیا، واٹس اپ کے ذریعے پیغامات بھیج کر دھوکا دہی کے ذریعے رقم ہتھیالی، خاتون کی سہلیوں نے واٹس اپ پیغامات کے ذریعے ایک شخص کو رقم دینے کےلیے قائل کیا تھا۔
ابو ظہبی فیملی اینڈ سول کورٹ نے ثبوت سامنے آنے پر مدعی خاتون کے حق میں فیصلہ دیا ہے، عدالت نے خاتون کی 2 سہیلیوں اور اس ایک شخص کو حکم دیا کہ وہ 13 لاکھ 64 ہزار 777 درہم واپس کریں۔
علاوہ ازیں دھوکا دہی سے خاتون کو پہنچنے والے مالی اور ذہنی نقصان کے تدارک کے لیے 20 ہزار درہم معاوضہ بھی دیا جائے، عدالت نے اپنے فیصلے میں 5 فیصد منافع کے طور پر بھی ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔
کہتے ہیں زندگی کا کوئی بھروسہ نہیں اور موت کبھی بھی آسکتی ہے، اگر آپ کہیں ہوتے ہوئے اپنی پوری احتیاط کر رہے ہیں تب بھی کسی اور کی غلطی سے آپ کو ناقابل تلافی نقصان ہوسکتا ہے یا موت آپ تک پہنچ سکتی ہے۔
ایسا ہی ایک واقعہ 2 خواتین کے ساتھ پیش آیا جو سڑک کنارے ایک دکان کے سامنے موجود تھیں۔
سی سی ٹی وی کیمرے کی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک خاتون دکان سے سامان لے کر نکلی ہیں اور قریب ہی موجود گاڑی کی طرف جارہی ہیں۔
گاڑی میں سے خاتون ڈرائیور کھڑکی سے اپنا ہاتھ باہر نکال کر سامان لینا چاہ رہی ہیں۔
اسی وقت اچانک ایک ٹائر نہایت تیزی سے لڑھکتا ہوا ان کی طرف آتا ہے، گاڑی سے باہر موجود خاتون لاشعوری طور پر ایک قدم پیچھے ہٹتی ہیں اور ٹائر تیزی سے ان کے اور گاڑی کے درمیان سے نکلتا ہے۔
لیکن نکلتے ہوئے وہ گاڑی میں موجود خاتون کے ہاتھ سے بری طرح ٹکراتا ہے جس سے یقیناً خاتون کو بہت چوٹ آئی۔
— Never tell me the odds ! (@nevertellmeodd) March 11, 2023
آگے جا کر ٹائر کسی چیز سے ٹکراتا ہے اور دکان کا زنگ آلود شٹر بھی نیچے گرتا دکھائی دیتا ہے تاہم دونوں خواتین اس سے دور ہیں۔
سوشل میڈیا صارفین نے اس ویڈیو پر نہایت حیرت کا اظہار کیا، انہوں نے گاڑی سے باہر موجود خاتون کو خوش قسمت قرار دیا جو کسی ناگہانی حادثے کا شکار ہونے سے بچ گئیں، اور اندر موجود خاتون سے ہمدردی کا اظہار کیا۔
پولینڈ میں رہنے والی ایک خاتون جولیا وینڈل کا 16 سال قبل لاپتہ ہوجانے والی بچی ہونے کا دعویٰ، مقامی پولیس نے مسترد کردیا۔
چند روز قبل جولیا کی سوشل میڈیا پر کی گئی پوسٹس بے حد وائرل ہوئی تھیں، جن میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ 16 قبل ایک بچی کی گمشدگی کے جس کیس نے عالمی شہرت حاصل کی تھی، وہ وہی بچی ہیں۔
جولیا نے بچی کی تصویر سے اپنی مشابہت کے کچھ ثبوت بھی سوشل میڈیا پر پیش کیے تھے جیسے کہ آنکھوں میں ایک نایاب بیماری کا ہونا جس کی وجہ سے آنکھ عام افراد سے مختلف ہوتی ہے۔
16 سال قبل مئی 2007 میں ایک برطانوی خاندان اپنی تعطیلات گزارنے پرتگال آیا تھا، جہاں ایک رات جب والدین ڈنر کے لیے قریبی ریستوران میں تھے، ان کی 3 سال بچی میڈیلین مک کین لاپتہ ہوگئی۔
بچی اپنے چھوٹے بھائی کے ساتھ اس ریزورٹ میں موجود تھی جہاں اس خاندان کا قیام تھا۔
پولیس کو کمرے کا دروازہ ٹوٹا ہوا ملا جس پر بچی کے اغوا کا شبہ ظاہر کیا گیا۔
خاندان نے جلد ہی مقامی اور برطانوی میڈیا کو بھی اس کیس میں شامل کرلیا جس کے بعد اس کیس کو عالمی شہرت حاصل ہوگئی اور دنیا بھر سے لوگ 3 سالہ بچی کی سلامتی اور بحفاظت گھر واپسی کی دعائیں کرنے لگے۔
حتیٰ کہ چند معروف شخصیات نے جن میں برطانوی و پرتگالی فٹ بالرز ڈیوڈ بیکہم اور کرسٹیانو رونالڈو بھی شامل تھے، بچی کو ڈھونڈنے کی اپیل کی۔ برطانوی مصنفہ جے کے رولنگ نے بھی بچی کی اطلاع دینے والے کے لیے رکھی گئی کئی ملین پاؤنڈز کی خطیر انعامی رقم میں حصہ ڈالنے کا اعلان کیا۔
تاہم یہ تمام کوششیں بے سود رہیں اور دونوں ممالک کی پولیس سر توڑ کوششوں کے باوجود بچی کا سراغ لگانے میں ناکام رہی۔
اس دوران بچی کے والدین پر بھی الزام لگایا گیا کہ بچی ایک حادثے میں ہلاک ہوچکی ہے جس کی ذمہ داری سے بچنے کے لیے انہوں نے گمشدگی کا ڈرامہ رچایا ہے۔
بچی کے والدین کو باقاعدہ تفتیش کے مراحل سے گزرنا پڑا تاہم ایک پرتگالی عدالت نے والدین کو بری الذمہ قرار دیتے ہوئے مقامی پولیس کو انہیں ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا۔
برطانیہ میں بچی کے پڑوس میں مقیم ایک خاتون کو بھی ہرجانے کی ادائیگی کا حکم دیا گیا جن پر کچھ برطانوی اخبارات نے الزام عائد کیا تھا کہ وہ بچی کی ہلاکت یا گمشدگی میں والدین کے ساتھ شامل ہیں۔
10 سال بعد 2017 میں جرمن اور برطانوی پولیس نے ایک 43 سالہ جرمن شہری کو گرفتار کیا جو بچوں کے اغوا اور ان سے زیادتی کے گھناؤنے جرائم میں ملوث تھا، پولیس کے مطابق میڈیلین کی گمشدگی بھی اس شخص یا اس کے ریکٹ سے تعلق رکھتی ہے۔
رواں برس فروری میں جولیا وینڈل نامی پولش خاتون سامنے آئیں اور انہوں نے سوشل میڈیا پر میڈیلین مک کلین ہونے کا دعویٰ کیا جس کے بعد اس کیس میں نئی جان پڑ گئی۔
پولینڈ کے شہر وروکلا کی پولیس نے ابتدائی تفتیش کے بعد خاتون کے دعوے کو غلط قرار دیا ہے، تاہم انہوں نے یہ نتیجہ کن وجوہات پر اخذ کیا، یہ عوامی طور پر بتانے سے گریز کیا ہے۔
خاتون نے بچی کے خاندان کو اپنا ڈی این اے ٹیسٹ کروانے کی بھی پیشکش کی جس کے بارے میں گمشدہ بچی کا خاندان تذبذب کا شکار ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ وہ ایک بار پھر اس کیس کے میڈیا میں آجانے اور اس کے بارے میں ہونے والی طرح طرح کی قیاس آرائیوں سے تکلیف کا شکار ہیں۔
اس کیس پر سنہ 2019 میں نیٹ فلکس ایک دستاویزی فلم بھی بنا چکا ہے۔
امریکا میں ایک خاتون نے آرٹ کی نمائش کے دوران غلطی سے ایک مہنگا اور قیمتی فن پارہ گرا کر توڑ دیا، خوش قسمتی سے مجسمہ انشورڈ تھا اور انشورنس کی رقم سے نقصان کی تلافی ہو جائے گی۔
امریکی ریاست فلوریڈا کے شہر میامی میں سجے آرٹ میلے میں اس وقت افراتفری پیدا ہوگئی جب ایک خاتون نے غلطی سے ایک ایسے نایاب فن پارے کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا جس کی قیمت 42 ہزار ڈالر (1 کروڑ 99 لاکھ پاکستانی روپے) تھی۔
جو فن پارہ گرا وہ نیلے شیشے سے بنا ہوا ایک چھوٹے کتے کا مجسمہ تھا جو معروف آرٹسٹ جیف کونز کے ہاتھ کا بنا ہوا تھا، مجسمہ ایک ریک کے اوپر رکھا ہوا تھا جس پر آرٹسٹ کا سر نیم کونز بھی نمایاں بھی طور پر نظر آ رہا تھا۔
واقعے کے بعد مصور سٹیفن گیمسن نے فاکس نیوز کو بتایا کہ میں نے ایک خاتون کو وہاں دیکھا جو فن پارے کو تھپتھپا کر دیکھ رہی تھیں اس کے بعد وہ ان کے ہاتھ سے گر کر ٹکڑوں میں تبدیل ہوتا چلا گیا۔
گیمسن کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں خاتون اس لیے تھپتھپا کر دیکھ رہی تھیں کہ کیا یہ اصل غبارہ ہے۔
واقعے کے وقت وہاں موجود ایک شخص نے ویڈیو بھی بنائی جس میں آرٹ گیلری کے ملازمین کو شیشے کے ٹکڑے اکٹھے کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔
آرٹسٹ بینی ڈکٹ کلاؤچ جنہوں نے کونز کے آرٹ ورک کو اسپانسر کیا تھا، نے میامی ہیرالڈ کو بتایا کہ وہ خاتون اس فن پارے کو توڑنا نہیں چاہتی تھیں جبکہ انشورنس کی رقم سے نقصان کی بھی تلافی ہو جائے گی۔
مجسمہ بنانے والے آرٹسٹ جیف کونز امریکی مصور اور مجسمہ ساز ہیں جو عام زندگی کی اشیا سے متاثر ہو کر فن پارے بناتے ہیں جن میں جانوروں کے غبارہ نما مجسمے بھی شامل ہیں۔
ان کا کام فنون لطیفہ کے حوالے سے نئے تصورات بھی سامنے لاتا ہے اور ان کا کچھ کام 91 ملین ڈالر میں نیلام ہوا تھا۔
کوئٹہ: صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے گرفتار خودکش حملہ آور خاتون سے متعلق اہم انکشافات سامنے آگئے، خاتون کا شوہر علیحدگی پسند عسکری تنظیم بلوچ لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) کے کمانڈرز کا قریبی شخص تھا جبکہ خاتون کے لاپتہ ہونے کا جھوٹا پروپیگنڈا بھی کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق کوئٹہ کے علاقے سیٹلائٹ ٹاؤن سے گرفتار خودکش حملہ آور خاتون سے متعلق اہم انکشافات ہوئے ہیں، خاتون ماہل بلوچ کے شوہر بیبا گار بلوچ عرف ندیم کا تعلق بھی علیحدگی پسند عسکری تنظیم بلوچ لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) کے عسکری ونگ سے ہے۔
خودکش حملہ آور خاتون ماہل بلوچ کے سسر ماسٹر محمد حسین کا تعلق بی این ایم مرکزی کمیٹی سے ہے، بیبا گاربلوچ اور اس کا بھائی بی ایل ایف کمانڈرز کے قریب ترین ساتھیوں میں شامل ہیں، ان کمانڈرز میں واحد بخش قمبر، بی ایل ایف کا بانی ڈاکٹر اللہ نذر اور دلیپ شکاری شامل ہیں۔
سنہ 2016 میں بیباگار اور اس کا بھائی نوکب آپس میں پیسے اور ہتھیاروں کے تنازعہ پر لڑائی میں مارے گئے، ماہل کی بہن کی شادی بھی ڈاکٹر اللہ نذر کے بھتیجے یوسف سے ہوئی جو بلوچ حقوق کی تنظیم کا چیئرمین ہے، علاوہ ازیں ماہل کو استعمال کر کے زور دیا گیا کہ وہ بی ایل ایف کے عسکری ونگ کو سپورٹ کرے۔
علاوہ ازیں سوشل میڈیا پر بی ایل ایف نے خودکش حملہ آور خاتون ماہل کو لاپتہ افراد میں شامل بنانے کا پروپیگنڈا بھی کیا جو بے نقاب ہوگیا، ٹویٹر پر بی ایل ایف کی دا بلوچستان پوسٹ کے ہینڈل سے شائع تصویر اور جھوٹا بیانیہ صرف مکروہ چہرے کو چھپانے کی ناکام سازش ثابت ہوئی۔