Tag: Women Cricketers

  • ویمنز ایشیا کپ کی تیاری کیلیے خواتین کرکٹرز کا تربیتی کیمپ شروع

    ویمنز ایشیا کپ کی تیاری کیلیے خواتین کرکٹرز کا تربیتی کیمپ شروع

    انترنیشنل کرکٹ کونسل (اے سی سی) ویمنز ایشیا کپ کی تیاری کیلئے پاکستان ویمنز کرکٹرز کا تربیتی کیمپ کراچی میں شروع ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق آئندہ ماہ ہونے والے اے سی سی ویمن ٹی ٹوئنٹی ایشیا کپ 2024 کے سلسلے میں پاکستان ویمن ٹیم کا 4 روزہ ٹریننگ کیمپ آج سے حنیف محمد ہائی پرفارمنس سینٹر کراچی میں شروع ہوگیا ہے۔

    کراچی میں منعقد ہونے والے اس 4 روزہ کیمپ میں 29 ویمن کرکٹرز شریک ہوں گی، اس دوران 2 پریکٹس میچز بھی کھیلے جائیں گے۔

    یاد رہے کہ آٹھ ٹیموں پر مشتمل اے سی سی ویمنز ایشیا ٹی ٹوئنٹی کپ 19 سے 28 جولائی تک سری لنکا کے شہر دمبولا میں کھیلا جائے گا۔

    ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ کے اس ٹورنامنٹ میں پاکستان گروپ اے میں ہے اس گروپ میں بھارت نیپال اور یو اے ای کی ٹیم بھی ہے، پاکستان ویمنز ٹیم پہلا میچ 19جولائی کو بھارت کیخلاف کھیلے گی جبکہ نیپال اور متحدہ عرب امارات کے خلاف میچ 21 اور 23 جولائی کو کھیلے جائیں گے۔

    واضح رہے کہ پاکستان ویمن کرکٹ ٹیم کے کوچنگ اسٹاف کو تبدیل کر دیا گیا، کرکٹ بورڈ نے محمد وسیم کو ہیڈ کوچ مقرر کر دیا۔

  • پی سی بی نے تین خواتین کرکٹرز کو جھگڑا کرنے پرمعطل کر دیا

    پی سی بی نے تین خواتین کرکٹرز کو جھگڑا کرنے پرمعطل کر دیا

    ویمنز چیمپئن شپ کے دوران پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم کی دو کھلاڑیوں نے اپنی ساتھی کھلاڑی کو بری طرح پیٹ ڈالا۔

    ذرائع کے مطابق قومی کرکٹ چیمپئن شپ کے دوران قومی ویمنز ٹیم کی پلیئرز کا آپس میں جھگڑا ہوگیا، ہوٹل میں دو کھلاڑیوں نے مل کر تیسری ساتھی کھلاڑی کی پٹائی کردی۔

    دونوں خواتین کھلاڑیوں نے تیسری کرکٹر کو اتنا مارا کے اس کے ناک سے خون جاری ہوگیا، تاہم، دو میچز تک مار کھانے والی کرکٹر نے اپنی زبان نہ کھولی۔

    معاملہ برداشت سے باہر ہونے کے بعد مذکورہ کرکٹر نے انتظامیہ کو اپنے اوپر ہوئے ظلم سے آگاہ کیا، جس کے بعد بورڈ انتظامیہ نے بڑی کارروائی کرنے کے بجائے تینوں کھلاڑیوں پر ایک، ایک میچ کی پابندی لگادی۔

    پابندی لگنے کے بعد صدف، یسری اور عائشہ جمعہ کا میچ نہ کھیل سکیں۔

    انڈر 19 ورلڈ کپ میں نیپال نے افغانستان کو ہرا کر اپ سیٹ کردیا، ویڈیو وائرل

    دوسری جانب بورڈ کے مطابق معاملے کی تحقیقات کرنے چیئرپرسن ویمنز کرکٹ خود راولپنڈی پہنچیں گی۔ واضح رہے کہ پاکستان ویمنز کرکٹ چیمپئن شپ راولپنڈی میں کھیلی جا رہی ہے۔

  • خواتین کرکٹرز کے لئے سینٹرل کنٹریکٹ کا اعلان، بسمہ معروف کپتان برقرار

    خواتین کرکٹرز کے لئے سینٹرل کنٹریکٹ کا اعلان، بسمہ معروف کپتان برقرار

    لاہور : پاکستان کرکٹ بورڈ نے خواتین کرکٹرز کے لئے سینٹرل کنٹریکٹ کااعلان کردیا، جس کے مطابق 19کرکٹرز کو 4 کیٹگریز میں تقسیم کیا گیا ہے، کپتان بسمہ معروف، جویریہ خان کیٹگری اے میں شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پی سی بی نے سیزن 2020-21ء کیلئے  خواتین کھلاڑیوں کے سینٹرل کنٹریکٹ کااعلان کردیا ہے، جو یکم جولائی سے نافذ العمل ہوگا۔

    پی سی بی نے بسمہ معروف کو سیزن 2020-21 کے لیے کپتان برقرار رکھنے کا اعلان کیا ہے تاہم فیصلہ کیا گیا ہے کہ ہیڈ کوچ اقبال امام کے کنٹریکٹ میں توسیع نہیں کی جائے گی۔

    کنٹریکٹ میں19 کرکٹرز کو سینٹرل کنٹریکٹ کی 4 کیٹگریز میں تقسیم کیا گیا ہے جس کے مطابق بسمہ معروف، جویریہ خان کیٹگری اے میں عالیہ ریاض، ڈیانا بیگ، سدرہ نواز کیٹگری بی میں جبکہ انعم امین، ناہیدہ خان، ندا ڈار ،عمائمہ سہیل کیٹگری سی میں شامل ہیں۔

    اس کے علاوہ پی سی بی نے عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی نوجوان کرکٹرز کی کارکردگی کو سراہنے اور انہیں کھیل کی طرف مزید راغب کرنے کے لیے ایک نئی ایمرجنگ کیٹگری تشکیل دی ہے۔

    عائشہ نسیم، فاطمہ ثنا، کائنات حفیظ، منیبہ صدیقی، نجیہا علوی، رامین شامین، صبا نذیر ایمرجنگ کیٹگری میں شامل ہیں جبکہ سعدیہ اقبال ،سیدہ اروب بھی امرجنگ کیٹگری کاحصہ ہیں۔

    سینٹرل کنٹریکٹ کے مطابق کیٹگری اے میں33 فیصد، بی میں30فیصد ،سی میں25فیصد معاوضے میں اضافہ کیا گیا ہے،
    پی سی بی کی جانب سے کھلاڑیوں کی ڈومیسٹک میچ فیس دگنی کردی گئی ہے۔

    ڈومیسٹک ایونٹس کی انعامی رقم میں بھی 100فیصد اضافہ کیا گیا ہے، پاکستان کرکٹ بورڈ کے مطابق ڈومیسٹک یومیہ الاؤنس میں50فیصد اضافہ کیا گیا ہے، 5گھنٹے سے زائد بین الاقوامی فلائٹ پر بزنس کلاس میں سفر ہوگا۔

  • پاکستان کا سر فخر سے بلند کرنے والی خواتین کرکٹرز

    پاکستان کا سر فخر سے بلند کرنے والی خواتین کرکٹرز

    دنیا بھر میں خواتین کے عالمی دن پر مختلف شعبوں کی ان خواتین کو خراج تحسین پیش کیا جارہا ہے جنہوں نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا اور دنیا بھر میں اپنے ملک کا نام روشن کیا۔

    پاکستان میں کرکٹ کے علاوہ مختلف کھیلوں کی صورتحال کچھ حوصلہ افزا نہیں۔ خصوصاً خواتین کے لیے تو اور بھی مشکلات ہیں کیونکہ ان کی ٹیموں کو یا تو سرکاری سرپرستی حاصل نہیں، یا پھر فنڈز نہ ہونے کے باعث یہ بہترین مواقعوں سے محروم ہیں۔

    لیکن پاکستان کرکٹ ٹیم کی خواتین تمام تر مشکلات اور ناموزوں حالات کے باوجود اپنی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں اور اسی کا نتیجہ ہے کہ پاکستان کی خواتین کرکٹ ٹیم آئی سی سی رینکنگ میں ساتویں نمبر پر موجود ہے۔

    پاکستانی کرکٹ ٹیم کی کچھ کھلاڑیوں نے اپنی اس جدوجہد کا احوال بتایا۔ آئیے آپ بھی وہ احوال جانیں۔

    نین عابدی

    player-2

    ویمن کرکٹ ٹیم کی سابق نائب کپتان نین عابدی کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ واحد پاکستانی خاتون کرکٹر ہیں جنہوں نے ون ڈے کرکٹ میں سنچری بنائی ہے۔ وہ اسے اپنی زندگی کا نہایت قابل فخر لمحہ قرار دیتی ہیں۔

    نین عابدی کچھ عرصہ قبل ہی رشتہ ازدواج میں بھی منسلک ہوچکی ہیں، اور شادی کے بعد بھی اپنا کیرئیر جاری رکھے ہوئے ہیں۔

    وہ بتاتی ہیں کہ ان کا سفر آسان نہیں تھا۔ خصوصاً اس وقت جب ویمن کرکٹ کو بالکل نظر انداز کیا جاتا تھا اور کھلاڑیوں کو مالی معاونت بھی حاصل نہیں تھی۔

    تاہم اب حالات بہتر ہوگئے ہیں، اب پی سی بی کی جانب سے ان کی مکمل سرپرستی کی جارہی ہے، انہیں مالی معاونت بھی حاصل ہوگئی ہے اور ٹیم کو بین الاقوامی طور پر کھیلنے کا موقع بھی دیا جارہا ہے۔

    نین عابدی کے مطابق جب وہ سبز لباس پہن کر دنیا بھر میں پاکستان کی نمائندگی کرتی ہیں تو اس وقت ان کے تاثرات ناقابل بیان ہوتے ہیں۔

    ربیعہ شاہ

    rabiya

    ویمن کرکٹ ٹیم کی وکٹ کیپر ربیعہ شاہ نے گلی محلوں میں اپنے بھائیوں اور کزنز کے ساتھ کرکٹ کھیل کر اپنی اس صلاحیت کو نکھارا۔

    وہ بتاتی ہیں کہ اس شعبہ میں جانے کے لیے سب سے زیادہ ان کے ماموں نے ان کی حوصلہ افزائی کی، اور انہوں نے ہی ربیعہ کے والدین کو قائل کیا کہ وہ اسے قومی کرکٹ ٹیم میں بھیجیں۔

    ماہم طارق

    maham

    باؤلر ماہم طارق بتاتی ہیں کہ ان کے والد کے علاوہ خاندان کے کسی شخص نے ان کی حوصلہ افزائی نہیں کی۔ ان کے لیے خود کو منوانے کا سفر آسان نہیں تھا۔

    جویریہ روؤف

    javeria

    ایک اور بولر جویریہ روؤف اپنے بچپن کے بارے میں بتاتے ہوئے کہتی ہیں کہ انہوں نے ہمیشہ لڑکوں کے ساتھ پریکٹس کی اور ان کے ساتھ کھیلنے والی وہ واحد لڑکی ہوا کرتی تھیں۔

    وہ بتاتی ہیں کہ ان کے ساتھ کھیلنے والے بہت کم لڑکے ان کی حوصلہ افزائی کرتے تھے۔

    تمام خواتین کا متفقہ طور پر ماننا ہے کہ جب انہوں نے کرکٹ ٹیم میں جانے کی خواہش کا اظہار کیا تو انہیں مشکلات اور مخالفتیں تو سہنی پڑیں، لیکن ایک بار جب انہوں نے پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے کامیابیاں حاصل کرنا شروع کردیں، اور خود کو منوا لیا تو اس کے بعد سب نے ان کی صلاحیتوں کو تسلیم کرلیا۔

    ماہم طارق کا کہنا ہے کہ وہ سب بھی عام سے گھرانوں سے تعلق رکھتی ہیں اور آج اگر وہ اس مقام پر موجود ہیں تو اس کے پیچھے صرف ان کی انتھک محنت اور جدوجہد ہے۔ اسی جدوجہد سے وہ اپنی شناخت منوانے میں کامیاب ہوئیں۔

    پاکستان کرکٹ ٹیم کے ان روشن ستاروں کا تمام لڑکیوں کے لیے پیغام ہے کہ حوصلہ، لگن اور محنت کسی کو اس کے خوابوں کی تعبیر حاصل کرنے سے نہیں روک سکتا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔