Tag: WOMEN

  • ’اپنے آپ کو کمزور مت کہو، کیونکہ تم ایک عورت ہو‘

    ’اپنے آپ کو کمزور مت کہو، کیونکہ تم ایک عورت ہو‘

    دنیا بھر کی نامور اور مشہور خواتین نہ صرف اپنے کارناموں سے دوسری خواتین کے لیے مشعل راہ ثابت ہوتی ہیں بلکہ ان کے کہے ہوئے الفاظ بھی دوسروں کی زندگیوں میں امید کی کرن جگاتے ہیں۔

    آج جبکہ دنیا بھر میں خواتین کا عالمی دن منایا جارہا ہے تو ہر اہم موقع کی طرح آج بھی گوگل نے اپنا ڈوڈل خواتین کے نام کیا ہے، اور دنیا بھر کی معروف خواتین کے کچھ اقوال پیش کیے ہیں۔

    ان میں سے کچھ خوبصورت اقوال آپ کے لیے بھی پیش کیے جارہے ہیں۔

    فریڈا کوہلو

    فریڈا کوہلو خواتین کے حقوق کے لیے جدوجہد کرنے والی معروف میکسیکن آرٹسٹ ہیں۔ ان کا قول ہے، ’مجھے پیروں کی کیا ضرورت ہے جب میرے پاس اڑنے کے لیے پر موجود ہیں‘۔

    مے جیمسن

    مے جیمیسن طبیعات داں اور خلا میں جانے والی پہلی افریقی نژاد خاتون ہیں۔ آج گوگل نے ان کا یہ قول پیش کیا ہے، ’دوسروں کے محدود تصورات تک محدود مت رہو‘۔

    یوکو اونو

    گلوکار اور سماجی کارکن جان لینن کی اہلیہ اور معروف آرٹسٹ یوکو اونو کہتی ہیں، ’اکیلا دیکھا جانے والا خواب صرف ایک خواب رہتا ہے، لیکن مل کر دیکھا جانے والا خواب حقیقت بن جاتا ہے‘۔

    میری کوم

    معروف بھارتی باکسر میری کوم کہتی ہیں، ’اپنے آپ کو کمزور مت کہو، کیونکہ تم ایک عورت ہو‘۔

    مرینہ سویٹیوا

    روسی شاعرہ مرینہ سویٹیوا کا یہ قول گوگل ڈوڈل کی زینت بنا، ’پر اسی وقت آزادی کی نشانی ہیں جب انہیں اڑنے کے لیے کھولا جائے، علاوہ ازیں پشت پر ٹکے وہ صرف ایک بھاری بوجھ ہیں‘۔

  • خواتین ۔ موسمیاتی تبدیلیوں کا پہلا شکار

    خواتین ۔ موسمیاتی تبدیلیوں کا پہلا شکار

    دنیا بھر میں بدلتا ہوا موسم اور عالمی حدت زمین کو اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے، ایسے میں ان تغیرات سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والوں کو ہی سب سے زیادہ نظر انداز کیا جارہا ہے۔

    ایک طویل عرصے سے ماہرین اس بات کی طرف توجہ دلانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ موسمیاتی تغیرات یعنی کلائمٹ چینج سے سب سے زیادہ متاثر خواتین ہورہی ہیں، تاہم بدقسمتی سے ان تبدیلیوں سے نمٹنے کے حوالے سے منصوبہ بندی کرتے ہوئے خواتین کو بالکل نظر انداز کردیا جاتا ہے۔

    تاریخ میں دیکھا جاتا رہا ہے کہ جب بھی کسی خطے میں جنگ ہوتی ہے تو خواتین اس کے بدترین نقصانات سے متاثر ہونے والا پہلا شکار ہوتی ہیں۔

    خواتین سے زیادتی اور ان پر تشدد کو جنگوں میں ایک ہتھیار کی صورت میں استعمال کیا جاتا ہے، جبکہ جنگ کے دوران اور اس کے بعد ایک طویل عرصے تک خواتین مختلف نفسیاتی پیچیدگیوں کا شکار رہتی ہیں۔

    مزید پڑھیں: داعش کے بدترین ظلم کا شکار یزیدی خاتون

    اب جبکہ ہم خود ہی اپنے ماحول کو اپنے ہاتھ سے بگاڑ چکے ہیں تو اس بگاڑ سے بھی خواتین ہی سب سے زیادہ متاثر ہورہی ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تغیر کی وجہ سے جب بھی کوئی آفت آتی ہے جیسے زلزلہ یا سیلاب، تو ایسے میں خواتین حفاظتی اقدامات سے بے خبر ہونے کے باعث خطرے کا زیادہ شکار ہوتی ہیں۔

    ایسے حالات میں خواتین کبھی بھی اکیلے اپنی جان بچانے کی فکر نہیں کرتیں بلکہ وہ اپنے ساتھ بچوں اور دیگر افراد کی بھی جان بچانے کی کوشش میں ہوتی ہیں۔

    دنیا بھر کے ترقی پذیر ممالک میں جہاں گاؤں دیہات پانی کی سہولت سے محروم ہیں، وہاں خواتین ہی گھر کی ضروریات کے لیے دور دراز سے پانی بھر کر لاتی ہیں۔ گھر سے میلوں دور سفر کرنا اور پانی بھر کر لانا ایک اذیت ناک داستان ہے جس کا مرکزی کردار صرف خواتین ہیں۔

    ایسے میں کلائمٹ چینج اور پانی کی عدم دستیابی ان خواتین کی تکلیف میں مزید اضافہ کردے گی۔

    مزید پڑھیں: صدیوں سے صنف نازک کا مقسوم قرار دی گئی مشقت

    اسی طرح کھیتوں میں کام کرنے والی خواتین کیڑے مار زہریلی ادویات سے نہ صرف خود بھی متاثر ہوتی ہیں، بلکہ ایسے میں حاملہ خواتین کے وہ بچے جو ابھی دنیا میں بھی نہیں آئے وہ بھی اس سے متاثر ہوتے ہیں۔

    ایک تحقیق میں کپاس کے کھیتوں میں کام کرنے والی خواتین کے دودھ میں بھی زہریلی کیڑے مار ادویات کے اثرات پائے گئے جو اگلی نسلوں میں منتقل ہوتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ جب بھی ماحول کے حوالے سے پالیسی سازی اور منصوبہ بندی کی جائے تو اس میں خواتین کو شامل رکھا جائے اور ان کی رائے کو اہمیت دی جائے، اس طرح ہم ان نقصانات کی طرف بھی متوجہ ہوسکیں گے جو نہایت نچلی سطح سے شروع ہوتے ہیں اور جس سے ایک گھریلو خاتون متاثر ہوسکتی ہے۔

    یہ عمل آگے چل کر اس منصوبہ بندی اور پالیسی کو کئی نسلوں تک قابل عمل اور کارآمد بناسکتا ہے۔

  • کے الیکٹرک میں خواتین میٹر ریڈرز تعینات

    کے الیکٹرک میں خواتین میٹر ریڈرز تعینات

    کراچی: بجلی کی ترسیل کرنے والے ادارے کے الیکٹرک نے میٹر ریڈنگ کے لیے خواتین کو تعینات کردیا، کے الیکٹرک کا یہ اقدام کم پڑھی لکھی خواتین کے لیے ایک اچھے موقع کی صورت میں سامنے آیا ہے۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر کے الیکٹرک کی جانب سے ٹویٹ کیا گیا جس میں بتایا گیا کہ ادارے میں پہلی بار خواتین میٹر ریڈر کو رکھا گیا ہے۔ خواتین کا یہ پہلا بیج کراچی کے علاقے لیاری میں اپنی ذمہ داریاں انجام دے رہا ہے۔

    میٹر ریڈرز کے طور پر کام کرنے والی یہ خواتین متوسط طبقے سے تعلق رکھتی ہیں جبکہ ان کی تعلیم بھی واجبی سی ہے، البتہ یہ خواتین کام کر کے اپنے گھر اور معاشرے کے معاشی عمل میں حصہ بننے کا عزم رکھتی ہیں۔

    ایک خاتون کا کہنا ہے کہ پڑھی لکھی لڑکیوں اور خواتین کو آگے آنا چاہیئے اور معاشی عمل میں اپنا ہاتھ بٹانا چاہیئے۔ ایک اور خاتون نے بتایا کہ وہ ملازمت کے ساتھ ساتھ اپنے گھر اور بچوں کی ذمہ داری بھی سنبھال رہی ہیں۔

    ان تمام خواتین کو نہایت حوصلہ افزا ردعمل موصول ہورہا ہے۔ میٹر ریڈنگ کے لیے یہ جہاں بھی جاتی ہیں ان کے ساتھ بے حد تعاون کیا جاتا ہے جبکہ دفتر کا ماحول بھی اچھا ہے۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر بھی کے الیکٹرک کے اس اقدام کو پسند کیا جارہا ہے، لوگوں نے کے الیکٹرک کے اس اقدام کی تعریف کی جبکہ کچھ افراد نے مشورہ دیا کہ اونچے عہدوں پر پالیسی سازی کے عمل میں بھی خواتین کو شامل کیا جائے۔

  • آسام کے چائے کے باغات حاملہ خواتین کے لیے خطرناک ترین مقام

    آسام کے چائے کے باغات حاملہ خواتین کے لیے خطرناک ترین مقام

    بھارتی ریاست آسام ایک طرف تو دنیا بھر میں اپنی چائے کی پیداوار کی وجہ سے مشہور ہے، تو دوسری جانب اسے بچوں کی پیدائش کے حوالے سے بھارت کا انتہائی خطرناک مقام بھی قرار دیا جاتا ہے۔

    آسام میں واقع چائے کے باغات میں خواتین کسانوں اور مزدوروں کی بڑی تعداد کام کرتی ہے تاہم ان خواتین کے لیے طبی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں۔

    ان خواتین میں کئی حاملہ بھی ہوتی ہیں۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ناقص طبی سہولیات، غیر غذائیت بخش خوراک اور دن کا طویل عرصہ کام کرنا ان حاملہ خواتین کی ڈلیوری کے لیے نہایت خطرات پیدا کردیتا ہے۔

    آسام میں ہر ایک لاکھ میں سے 237 خواتین زچگی کے وقت موت کے گھاٹ اتر جاتی ہیں۔

    یہ شرح بھارت کی مجموعی شرح سے بھی زیادہ ہے، بھارت بھر میں ایک لاکھ میں سے 130 خواتین دوران زچگی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتی ہیں۔

    آسام میں موجود چائے کے یہ باغات چائے کی نصف ملکی ضرورت پوری کرتے ہیں جبکہ یہ کئی بین الاقوامی چائے کے برانڈز کو بھی چائے فراہم کرتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: بھارت میں کاشتکار خواتین جنسی زیادتی کا نشانہ بننے پر مجبور

    مالکان یہاں پر کام کرنے والے کسانوں اور مزدوروں کو جائز اجرت اور طبی سہولیات فراہم کرنے کے پابند ہیں تاہم چند ہی مقامات پر کسانوں کو یہ سہولیات میسر ہیں۔

    باغات میں کام کرنے والی ایک خاتون نے بتایا کہ معمولی سی طبیعت خرابی سے لے کر زچگی تک کے لیے دور و قریب میں کوئی طبی سہولت موجود نہیں۔ ’طبی سہولیات کے نام پر یہاں صرف ایک کان میں ڈالنے والی مشین (اسٹیتھو اسکوپ) اور بلڈ پریشر کا آلہ دستیاب ہوتا ہے‘۔

    ان کے مطابق حاملہ خواتین بھی اپنی استعداد سے بڑھ کر کام کرنے پر مجبور ہیں کیونکہ روزانہ کا ہدف پورا نہیں ہوگا تو اجرت نہیں ملے گی۔

    انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک سماجی کارکن نے بتایا کہ خواتین حمل کے آخری دنوں تک کام کرتی ہیں، کئی خواتین کے یہاں کھیت میں ہی بچے کی پیدائش ہوجاتی ہے۔

    دوسری جانب بھارتی مقامی حکام کا کہنا ہے کہ اس ریاست کا دور دراز ہونا اور سفر کے لیے مناسب ذرائع نہ ہونا یہاں مختلف سہولیات کی فراہمی میں بڑی رکاوٹ ہے۔

  • گھر سے جبری بے دخلی، خاتون نے بیٹے کے ہمراہ پُل سے چھلانگ دی

    گھر سے جبری بے دخلی، خاتون نے بیٹے کے ہمراہ پُل سے چھلانگ دی

    بوگوتا : خاتون نے گھر سے نکالے جانے اور خراب مالی حالات سے دل برادشتہ ہوکر دس سالہ بیٹے کے ہمراہ 100 میٹر اونچے سے پُل سے چھلانگ لگادی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جنوبی امریکی ملک کولمبیا کے شہر ایباگو میں دل دہلا دینے والے خودکشی کے واقعے میں ہلاک ہونے والی خاتون کی شناخت 32 سالہ جیسی پاؤلو مورینو کروز کے نام سے ہوئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق خاتون کو گھر سے بے گھر کردیا گیا تھا اور وہ مالی طور بھی مستحکم نہیں تھیں جس کے باعث اپنے عمر بیٹے کے ہمراہ خودکشی کرنے پر مجبور ہوگئی۔

    سوشل میڈیا پر جاری ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک مورینو کروز اپنے دس سالہ بیٹے مے کیبالوس کو تھامے پُل کے کنارے پر چھلانگ لگانے کےلیے تیار کھڑی ہے جبکہ ریسکیو اہلکار خاتون کو کسی بھی طرح خودکشی منسوخ کرنے پر راضی کررہے ہیں۔

    تاہم خاتون نے ریسکیو اہلکاروں کی منت سماجت کو نظر انداز کرتے ہوئے 330 فٹ اونچے پُل سے چھلانگ لگاکر اپنی اور اپنے بیٹے کی جان لے لی۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک ریسکیو اہلکار چیختا ہے کہ ’او میرے خدا، اس نے خود کو گرا دیا‘ جبکہ ایک ریسکیو اہلکار دس سالہ بچے ہمراہ والدہ کی خودکشی پر صدمے میں چلاجاتا ہے۔

    واقعے کے عینی شاہد فائرفایئٹر رافیل ریکو نے میڈیا کو بتایا کہ ’اس نے خاتون کی منت کی اور اسے منانے کی کوشش کہ وہ خودکشی روک دے لیکن افسوس اس نے غلط فیصلے کا انتخاب کیا‘۔

    ریکو نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ ریسکیو اہلکار جائے حادثہ پر مقتول بچے اور اس کی ماں کی لاشیں تلاش کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ مورینو کروز اور اس کے مقتول بیٹے کو حال ہی میں زبردستی گھر سے بے دخل کیا گیا تھا اور ان کے پاس اتنی رقم بھی نہیں تھی وہ کرائے پر مکان حاصل کرسکیں۔

    ایباگو کے میئر کا کہنا ہے کہ ’کولمبیا باالخصوص ایباگو میں ہمیں اکثر ایسی افسوس ناک صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ واقعے کی مزید تحقیقات جاری ہے۔

  • طلاق کے بعد مقبوضہ کشمیر میں پھنس جانے والی خاتون کی وزیر اعظم سے اپیل

    طلاق کے بعد مقبوضہ کشمیر میں پھنس جانے والی خاتون کی وزیر اعظم سے اپیل

    مظفر آباد : آزاد کشمیر کی خاتون مقبوضہ کشمیر میں پھنس کر رہ گئی، اولاد نہ ہونے پر شوہر نے طلاق دے کر گھر سے نکال دیا تھا، واپس جانے کی کوئی صورت نظر نہیں آرہی، ویڈیو پیغام میں حکومت سے مدد کی اپیل کردی۔

    تفصیلات کے مطابق شادی کے بعد جموں کشمیر جانے والی آزاد کشمیر کی رہائشی کبریٰ گیلانی نے وزیر اعظم عمران خان سے گھر واپسی کیلئے مدد کی اپیل کی ہے۔

    سوشل میڈیا پر جاری ایک ویڈیو میں اس کا کہنا ہے کہ سال دو ہزار دس میں شادی ہو کر جموں کشمیر گئی تھی، کچھ عرصے بعد اولاد نہ ہونے پر شوہر نے طلاق دے کر گھر سے نکال دیا۔

    کبریٰ گیلانی نے اپنے ویڈیو پیغام میں بتایا ہے کہ میں در در کی ٹھوکریں کھارہی ہوں،  بہت پریشان ہوں اپنے گھر واپس جانا چاہتی ہوں، دو ڈھائی سو لڑکیاں اور بھی ہیں جو اپنے والدین کے گھر واپس آنا چاہتی ہیں۔

    خاتون سے وزیر اعظم عمران خان، وزیر داخلہ اور وزیر خارجہ سے دردمندانہ اپیل کی ہے کہ ہمارا واپسی کیلئے  راستے میں درپیش مشکلات کو آسان بنایا جائے۔

    دوسری جانب کبریٰ کی والدہ نے حکومت پاکستان اور بھارتی حکومت  سے اپنی بیٹی کو  گھر واپس لانے کے لیے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔

  • ٹی ٹوئنٹی سیریز: پندرہ سال بعد ویسٹ انڈیز ویمنز ٹیم کل کراچی پہنچے گی

    ٹی ٹوئنٹی سیریز: پندرہ سال بعد ویسٹ انڈیز ویمنز ٹیم کل کراچی پہنچے گی

    کراچی: پاکستان ویمنز ٹیم سے ٹی ٹوئنٹی سیریز کھیلنے کے لیے ویسٹ انڈیز ویمنز ٹیم پندرہ سال بعد کل کراچی پہنچ رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ویسٹ انڈیز ویمنز ٹیم ٹی ٹوئنٹی سیریز کیلئے کل کراچی پہنچ رہی ہے، پاکستان ویمنز ٹیم نے بھی بھرپور انداز سے تیاریاں مکمل کرلی ہیں۔

    سابق ٹی ٹوئنٹی چیمپیئنز ویسٹ انڈیز کا سامنا کرنے کیلئے پاکستان ویمنز ٹیم تیار ہوگئی، کپتان بسمہ معروف کہتی ہیں کہ پاور ہٹنگ پر کافی محنت کی گئی ہے۔

    عالیہ ریاض بھی ویسٹ انڈیز کیخلاف ایکشن کیلئے تیار ہیں، ان کا کہنا تھا کہ پندرہ سال پہلے ویسٹ انڈیز نے شہر قائد میں ون ڈے اور ٹیسٹ میچز کی سیریز کھیلی تھی۔

    اب تیز ترین فارمیٹ میں دونوں ٹیمیں اکتیس جنوری سے لیکر تین فرروی تک مدمقابل ہوں گی، سیکورٹی انتظامات بھی مکمل کرلیے گئے، کل صبح تک مہمان ٹیم کراچی پہنچ جائے گی۔

    ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم 15 سال بعد پاکستان کا دورہ کرے گی

    پاکستان ویمنز ٹیم کے اسکواڈ میں ایمن انور، عالیہ ریاض، انعم امین ،ڈیانابیگ، ارم جاوید، جویریہ خان، نشرح سندھو، نتالیہ پرویز، ندا ڈار،ثنا میر، سدرہ امین، سدرہ نواز اور عمیمہ سہیل شامل ہیں۔

    ویسٹ انڈیز کےخلاف ٹی20 میچز31جنوری سے3فروری تک کراچی میں ہوں گے جبکہ ون ڈے سیریز کے میچز7سے11فروری تک دبئی میں شیڈول ہیں۔

    خیال رہے کہ آخری مرتبہ ویسٹ انڈین ویمن ٹیم نے مارچ 2004 میں پاکستان کا دورہ کیا تھا جس کے دوران ٹیسٹ سیریز کسی نتیجے کے بغیر ختم ہوگئی تھی 7 میچز پر مشتمل ون ڈے سیریز ویسٹ انڈیز نے 5-2 سے اپنے نام کی تھی۔

  • ایف آئی اے نے بغیر ویزہ اسلام آباد آنےوالی امریکی خاتون کو ڈی پورٹ کردیا

    ایف آئی اے نے بغیر ویزہ اسلام آباد آنےوالی امریکی خاتون کو ڈی پورٹ کردیا

    اسلام آباد : امیگریشن حکام نے بغیر ویزہ اسلام آبادایئرپورٹ پہنچنے والی امریکی خاتون کو ڈی پورٹ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی شہری سونیا سیتا پیرز بدھ کے روز غیر ملکی پرواز کے ذریعے اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچی تھی، جو بغیر ویزے کے پاکستان داخل ہونا چاہتی تھی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکی خاتون قطر ایئرلائن کے ذریعے دوحہ سے اسلام آباد آئی تھی، جب فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے اہلکاروں نے سونیا کا پاسپورٹ چیک تو معلوم ہوا کہ مذکورہ خاتون بغیرویزہ پاکستان پہنچی ہے۔ امیگریشن حکام خاتون کو اسی فلائٹ سے واپس روانہ کردیا۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل بھی امیگریشن حکام کی جانب سے بغیر ویزہ پاکستان آنے والے امریکی شہریوں کو ڈی پورٹ کیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ سنہ 2016 میں بھی ایک امریکی خاتون بغیر ویزہ پاکستان پہنچی تھی جسے امیگریشن حکام نے ایئرپورٹ سے ہی واپس بھیج دیا تھا۔

  • خاتون بس ڈرائیور نے شدید سردی میں کمسن بچے کو بچا لیا۔۔۔ ویڈیو دیکھیں

    خاتون بس ڈرائیور نے شدید سردی میں کمسن بچے کو بچا لیا۔۔۔ ویڈیو دیکھیں

    واشنگٹن : بس ڈرائیور خاتون نے انسانیت کی اعلیٰ مثال قائم کرتے ہوئے ہائی وے پر گھومنے والے کمسن بچے کو دیکھ بئچ سڑک پر گاڑی روکی اور اسے حفاظتی تحویل دے دیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی ریاست وسکونسن کے شہر ملواکی میں بس ڈرائیور کی ملازمت کرنے والی بزرگ خاتون کو دوران سفر اس وقت انوکھی صورتحال کا سامنا کرنا پڑا جب انہوں نے ہائی اسپیڈ ہائی وے کمسن بچے کو بھاگتے ہوئے دیکھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ خاتون بس ڈرائیور یہ منظر دیکھ کر حیران ہوگئیں اور بیچ سڑک پر بس روک دی، بزرگ خاتون نے انسانی کی اعلیٰ مثال قائم کرتے ہوئے سخت سردی میں بس سے اتری اور بچے اٹھاکر بس میں لے آئی۔


    خاتون ڈرائیور بچے کو بس میں لائیں تو بس میں سوار ایک مسافر رحم دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی جیکٹ سے بچے کو ڈھپنا اور بزرگ خاتون نے فوری طور پر پولیس اور ریسکیو عملے کو واقعے کی اطلاع دی۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ملواکی پولیس اور ریسکیو عملہ جائے وقوعہ پر پہنچا تو ایک سالہ بچہ خاتون ڈرائیور کی گود میں سو رہا تھا، خاتون نے بچے کو بحفاظت پولیس کی تحویل میں دے دیا جسے وہ اپنے ساتھ لے گئے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ بچہ کب سے اکیلا باہر گھوم رہا تھا کچھ معلوم نہیں ہوسکا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ متاثرہ بچے کی ماں نفسیاتی مسائل کا شکار ہے جس کے باعث اس نے بچے کو باہر چھوڑ دیا تھا تاہم پولیس بعد میں بچے کو اس کے والد کے حوالے کردیا۔

  • خواتین کو کم عقل سمجھنے والے مردوں کے لیے بری خبر

    خواتین کو کم عقل سمجھنے والے مردوں کے لیے بری خبر

    کیا آپ بھی پرانے زمانے کے ان خیالات پر یقین رکھتے ہیں کہ خواتین کم عقل ہوتی ہیں؟ تو پھر آپ کے لیے بری خبر ہے کہ سائنس نے ثابت کردیا ہے کہ خواتین کا دماغ مردوں سے زیادہ فعال ہوتا ہے۔

    امریکی ریاست کیلیفورنیا میں کی جانے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ خواتین مردوں سے زیادہ فعال دماغ رکھتی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ وہ مردوں سے زیادہ ڈپریشن، اینزائٹی اور ذہنی امراض کا شکار ہوتی ہیں۔

    اس تحقیق کے لیے 46 ہزار مرد و خواتین کے دماغوں کا اسکین کیا گیا۔

    مزید پڑھیں: خواتین اینگزائٹی کا شکار کیوں ہوتی ہیں؟

    مختلف مشقوں کے ذریعے معلوم ہوا کہ خواتین کے دماغ کے وہ حصے مردوں سے زیادہ فعال ہوتے ہیں جو جذبات پیدا کرنے کا سبب بنتے ہیں یہی وجہ ہے کہ وہ جذبات کے اظہار کے معاملے میں آگے ہوتی ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ خواتین کے دماغ کے ان حصوں میں خون کی روانی بہتر ہوتی ہے یہی وجہ ہے کہ یہ حصے بہتر کام کرتے ہیں۔

    تحقیق میں یہ بھی دیکھا گیا کہ ان مخصوص حصوں کے برعکس دیگر دوسرے حصے مردوں میں زیادہ فعال پائے گئے جبکہ دماغ کے کچھ حصے ایسے تھے جو مرد و خواتین میں یکساں طور پر کام کرتے ہیں۔