Tag: WOMEN

  • سعودی عرب: عدالتوں میں خواتین کے لیے 5 نئی ملازمتوں کا اعلان

    سعودی عرب: عدالتوں میں خواتین کے لیے 5 نئی ملازمتوں کا اعلان

    ریاض : سعودی عرب کے حکام نے خواتین کے لیے نئی ملازمتوں کا اعلان کیا ہے، جس کے بعد خواتین عدالتوں کے انتظامی معاملات میں بھی خدمات انجام دیں سکے گی۔

    تفصیلات کے مطابق شاہ سلمان بن عبد العزیز کے حکم پر ملکی عدالتوں میں پانچ نئی ملازمتوں کا اعلان کیا ہے، جس پر صرف سعودی خواتین فرائض انجام دیں گی۔

    سعودی عرب کی وزارت انصاف کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کی خواتین عدالتی امور میں سماجی، شرعی اور قانونی محقیقن کے علاوہ انتظامی اور ڈیولپنگ کے معاملات میں بھی خدمات انجام دیں گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی عرب میں وکلالت کے شعبے میں خواتین کو جاری کیے گئے لائسنس شرح اضافے کے بعد 240 فیصد ہوگئی ہے۔

    خیال رہے کہ سعودی عرب میں صرف 280 خواتین وکیل کی حثیثت سے فرائض انجام دے رہی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کی وزارت انصاف کی جانب سے سعودی خواتین میں شعور اجاگر کرنے اور شرعی و قانونی حقوق کے حوالے سے آگاہی فراہم کی جارہی ہے۔

    سعودی خبر رساں اداروں کا کہنا تھا کہ خواتین میں شعور اجاگر کرنے کے حوالے مختلف نوعیت کے پروگرام بھی ترتیب دیئے گئے تھے، جس کا آخری پروگرام شہزادی نورا یونیورسٹی میں منعقد کیا گیا تھا۔

    سعودی عرب کی سماجی خدمات انجام دینے والی تنظیم کی رکن نوف الحمد کا کہنا تھا کہ وزارت انصاف کی جانب سے خواتین کو قانونی آگاہی فراہم کرنے اور خواتین وکلا کی خدمات کے حوالے کیے جانے والے وعدوں کو باخوبی نبھایا ہے۔

    نوف الحمد کا کہنا تھا کہ سعودی وزارت انصاف کے خواتین سے متعلق انجام دیے جانے والے امور میں خواتین کے لیے عدالتوں میں علیحدہ ہال کی فراہمی اور فنگر پرنٹ کی سہولت مہیا کرنا نمایاں ہیں۔

    ایڈوکیٹ دالیا الدوسری کا عرب میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ دنیا کے تمام ممالک کی ترقی میں خواتین کا کردار بہت واضح ہے، سعودی عرب میں خواتین وکلا کی تعداد میں پہلے کی نسبت اضافہ ہورہا ہے لہذا خواتین ملکی ترقی میں پہلے سے زیادہ کردار ادا کریں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ وزارت انصاف کی جانب سے وکلالت کے شعبے میں خواتین کو بہترین تربیت فراہم کرنا ملک کے لیے خدمات انجام دینے کا ایک موقع ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • چین: خاتون ڈرئیوار نے فراری کار شوروم سے نکالتے ہی ٹریفک بیرئر میں دے ماری

    چین: خاتون ڈرئیوار نے فراری کار شوروم سے نکالتے ہی ٹریفک بیرئر میں دے ماری

    بیجنگ : چین میں خاتون ڈرائیور نے رینٹ پر لی گئی فراری کار تیز رفتاری کے باعث سڑک کے درمیان لگے ٹریفک بیرئر میں دے ماری۔

    تفصیلات کے مطابق چین کے شہر وین لنگ میں خاتون ڈرائیور نے دنیا کی مہنگی اور تیز ترین کار فراری 458 کو سڑک کے درمیان میں لگی رکاوٹوں میں دے مارا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق خاتون رینٹ پر فراری کار لے کر نکلی ہی تھیں کہ چند لمحے بعد ہی گاڑی کی تیز رفتاری کے باعث خاتون کار پر کنٹرول کھو بیھٹی اور ٹریفک بیرئر میں دے ماری۔

    سوشل میڈیا پر فراری کار کو پیش آنے والے حادثے کی وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے گاڑی سڑک کے درمیان لگے ہوئے لوہے کے ٹریفک بیرئر کو توڑتی ہوئی روڈ کے دوسری جانب سے آنے والی بی ایم ڈبلیو کار میں جاگھسی۔

    ویڈیو میں واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے کہ گاڑی حادثے کے باعث مکمل طور پر تباہ ہوگئی جبکہ گاڑی کی ڈرائیور اور مسافر خاتون معجزاتی طور پر محفوظ رہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے خاتون نے بتایا کہ ’میں نے پہلی بار فراری چلائی اور فراری چلا کر بہت اچھا محسوس ہوا‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ رینٹ اے کار کے مالک نے فراری 458 کو 5 لاکھ پاؤنڈ (ساڑھے 8 کروڑ پاکستانی روپے) میں خریدی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • بھارت : انسانی اسمگلنگ کے خلاف مہم چلانے والی 5 خواتین اجتماعی زیادتی کا شکار

    بھارت : انسانی اسمگلنگ کے خلاف مہم چلانے والی 5 خواتین اجتماعی زیادتی کا شکار

    دہلی : بھارتی ریاست جھارکنڈ میں انسانی اسمگلنگ کے خلاف آگاہی مہم چلانے والی نجی ادارے کی پانچ خواتین کو اجتماعی زیادتی اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی ریاست جھارکنڈ میں انسانی اسمگلنگ کے خلاف آگاہی مہم چلانے والی پانچ خواتین کارکنوں کے اسلحے کے زور پر اغوا کرنے کے بعد اجتماعی زیادتی اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ بھارت میں پانچ عورتوں کے ساتھ زیادتی کا واقعہ 19 جون کو ضلع کھونٹی میں پیش آیا تھا، ضلع کے پولیس سپرینٹنڈنٹ اشونی کا کہنا ہے کہ خواتین کی جانب سے اجتماعی زیادتی کیے جانے کی رپورٹ درج روائی ہے۔

    پولیس سپرینٹنڈنٹ کا کہنا تھا کہ خواتین کی جانب سے زیادتی کی شکایت درج کروانے کے بعد تحقیقات کا آغاز کردیا ہے، تاہم اب تک واقعے میں ملوث ملزمان کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق پولیس ترجمان نے واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ خواتین انسانی اسمگلنگ کے خلاف علاقے میں آگاہی مہم چلارہی تھی، اس دوران موٹرسائیکل پر سوار افراد انہیں اسلحے کے زور پر اغوا کرکے لے گئے۔

    متاثرہ خواتین نے پولیس کو بیان دیا کہ اغوا کندگان نے ہمیں اغوا کے بعد قریبی جنگل میں لے جاکر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا۔

    بھارتی پولیس کا کہنا تھا کہ انسانی اسمگلنگ کے خلاف چلائی جانے والی مہم کے سلسلے میں 11 افراد پر مشتمل ٹیم کوچانگ گئی تھی۔ اجتماعی زیادتی کا نشانہ بننے تمام خواتین پولیس کے حفاظتی مرکز میں محفوظ ہیں۔

    پولیس ترجمان کے مطابق اعلیٰ افسران نے المناک واقعے کی تحقیقات کے لیے 3 ٹیمیں تشکیل دی ہیں، فی الحال کسی کی گرفتاری سامنے نہیں آئی ہے۔ پولیس کا خیال ہے کہ واقعے میں ’پتھل گڑھی‘ تحریک کے کارکنان ملوث ہوسکتے ہیں۔

    خیال رہے کہ ’پتھل گڑھی‘ تحریک گاؤں کے مقامی افراد چلا رہے ہیں، تحریک کے مقاصد بھارتی حکومت کی فرمانروائی کو قبول نہ کرنا اور اپنی پنچایت کو مقتدر مانا ہے، اور اس تحریک کے تحت گاؤں کے باسیوں کے علاوہ باہر کے افراد کے داخلے پر پابندی ہے۔

    متاثرہ خواتین کا کہنا تھا کہ اغوا کاروں نے 4 گھنٹے پر اپنی تحویل میں رکھا اور مسلسل زیادتی کا نشانہ بناتے رہے اور واقعے کو موبائل سے فلمایا بھی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • برطانیہ میں متعصب شخص کا مسلمان خواتین پر وینش سے حملہ

    برطانیہ میں متعصب شخص کا مسلمان خواتین پر وینش سے حملہ

    لندن : برطانیہ میں مسلمانوں نے نفرت کی بنیاد پر برطانوی شخص نے سپر مارکیٹ میں موجود اسکارف پہنی ہوئی خواتین پر صفائی کرنے والے کیمیکل ’وینش‘ سے حملہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ان دنوں برطانیہ میں مسلمانوں کے خلاف متعصب سوچ میں اضافہ ہورہا ہے، حکمران جماعت ’کنزر ویٹو پارٹی‘ میں بھی ایسے لوگ موجود ہیں جو مسلمان سے متعلق سخت رویہ اپناتے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانیہ کی سپر مارکیٹ میں موجود مسلمان خواتین پر متعصب سوچ رکھنے والے ایک شخص نے صفائی کرنے والے کیمیکل کے ذریعے حملہ کیا تھا جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہوئی ہے۔

    سپر مارکیٹ میں ماہانہ اشیاء خورد و نوش کی خریداری کرنے والی خواتین پر صفائی کرنے والے کیمیکل ’وینش‘ سے حملے کی ویڈیو مجرم نے خود بنائی تھی۔ جس میں اسکارف پہنی ہوئی خواتین کو دیکھا جاسکتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مجرم نے ویڈیو کے دوران وینش کی بوتل کیمرے میں دکھائی اور کہا کہ دیکھتے ہیں ’یہ کام کرتا ہے یا نہیں‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق حملہ آور اسکارف پہنی ہوئی خاتون کے پیچھے گیا اور وینش ڈالنے کے بعد کہا ’نہیں یہ کام نہیں کررہا‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اسکارف پہنی ہوئی خاتون کو متعصب شخص کی حرکت کا پتہ ہی نہیں چلا یا انہوں نے شاپنگ کے دوران دھیان ہی نہیں دیا۔

    غیر ملکی خبر رساں اداروں کا کہنا تھا کہ برطانیہ میں مقیم مسلم کمیونٹی کی جانب سے سماجی رابطوں کی ویب سایٹز پر مطالبہ کیا گیا ہے مسلمانوں سے نفرت کا اظہار کرنے والے متعصب شخص کو گرفتار کیا جائے۔

    خیال رہے کہ سنہ 2016 میں بریگزٹ پر ووٹنگ کے بعد برطانیہ میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگزیز وارداتوں میں 23 فیصد اضافہ ہوا ہے، جبکہ سنہ 2016 اور 2017 کے درمیان مساجد پر بھی حملوں کی تعداد میں 100 فیصد اضافہ ہوگیا ہے۔


    برطانیہ: مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز مواد تقسیم کرنے والا شخص گرفتار


    یاد رہے کہ  انسداد دہشت گردی کی پولیس نے مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز خطوط تقسیم کرنے والے شخص کو برطانوی شہر ’لنکون‘ سے گرفتار کیا جس کی عمر 35 برس ہے تاہم اب تک نام اور شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔

    خیال رہے کہ رواں سال یکم مئی کو مسلم تنظیم کے سربراہ کی جانب سے برطانوی وزیر اعظم ’تھریسا مے‘ کو خط لکھا گیا تھا جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ حکمران جماعت ’کنزرویٹو پارٹی‘ میں موجود نسلی اور مذہبی امتیاز رکھنے والے اراکین کے خلاف فوری انکوائری کی جائے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • جاپان میں خواتین کو حاملہ ہونے کے لیے اپنی ’باری‘ کا انتظار

    جاپان میں خواتین کو حاملہ ہونے کے لیے اپنی ’باری‘ کا انتظار

    ٹوکیو: 35 سالہ سایاکو جاپان کی رہائشی ہے جو ملازمت پیشہ ہونے کے ساتھ ساتھ شادی شدہ اور ایک بچے کی ماں بھی ہے۔ وہ اور اس کا شوہر اپنے خاندان میں اضافہ چاہتے ہیں تاہم سایاکو کے باس نے سختی سے منع کیا ہے کہ فی الحال وہ حاملہ ہونے کا خیال دل سے نکال دے کیوں کہ ابھی اس کی ’باری‘ نہیں ہے۔

    جاپان میں ملازمت پیشہ خواتین کو حاملہ ہونے کے لیے باری کا انتظار کرنا پڑتا ہے اور یہ نیا رجحان ہے جو جاپان میں فروغ پا رہا ہے جس سے جاپان میں شرح پیدائش میں خاصی حد تک کمی واقع ہوگئی ہے۔

    ویسے تو جاپانی دفاتر اور ادارے دنیا بھر کے اداروں کی طرح حاملہ خواتین کو میٹرنٹی تعطیلات فراہم کر رہے ہیں تاہم ان کا خیال ہے کہ اگر ایک وقت میں کئی حاملہ خواتین تعطیلات پر ہوں گی تو دفتر کے دیگر ملازمین پر کام کے بوجھ میں اضافہ ہوگا۔

    چنانچہ انہوں نے خواتین ملازمین کو مجبور کرنا شروع کردیا ہے کہ وہ باری باری حاملہ ہوں۔

    جاپان میں یہ ایک غیر رسمی اصول بن گیا ہے کہ حاملہ ہوجانے والی خواتین ملازمت سے ہاتھ دھو سکتی ہیں لہٰذا باسز کی مرضی سے ’اپنی باری پر‘ حاملہ ہونا ہی بہتر ہے۔

    مزید پڑھیں: برطانوی کمپنیاں حاملہ خواتین کو بوجھ سمجھتی ہیں

    رواں برس کے آغاز میں یہ غیر رسمی اصول اس وقت اخباروں کی ہیڈ لائن بن گیا جب ایک جوڑے کو اپنی باری کے علاوہ حمل ٹہرانے پر خاتون کے باس سے معافی مانگنی پڑی۔

    دوسری جانب 35 سالہ سایاکو بھی 2 برس سے حمل کے لیے گائنا کولوجسٹ سے رابطے میں تھیں تاہم 2 سال بعد ان کے باس نے کہا کہ ان کی باری ختم ہوچکی ہے اور اب ان کے حاملہ ہونے کی صورت میں وہ ملازمت سے ہاتھ دھو سکتی ہیں۔

    سایاکو کے باس کا کہنا ہے کہ اس وقت دفتر میں موجود ایک اور خاتون ملازم حاملہ ہونے کی زیادہ حقدار ہیں کیونکہ ان کی شادی کو کئی برس گزر چکے ہیں اور تاحال وہ اولاد کی نعمت سے محروم ہیں۔

    سایاکو کا کہنا تھا کہ اگر وہ اسی دفتر میں رہتیں تو نئے بچے کی پیدائش پر خوشی منانے کے بجائے خود کو مجرم محسوس کرتیں چنانچہ انہوں نے اس ملازمت کو خیرباد کہہ دینا ہی بہتر سمجھا۔

    جاپان کی ایک ماہر سماجیات کا کہنا ہے کہ ماں بن جانے والی خواتین سے امتیازی سلوک کرنا عام رویہ بن چکا ہے۔ جاپان کے ایک قانون کے تحت نئی ماؤں کے کام کرنے کے گھنٹے کم ہوجاتے ہیں تاہم یہ تخفیف صرف ایک گھنٹہ تک ہی محدود ہے۔

    صرف ایک گھنٹے کی تخفیف اور چند میٹرنٹی تعطیلات کے عوض خواتین ملازمین سے نہایت متعصبانہ رویہ برتا جاتا ہے اور مالکان اور باسز مزید کوئی رعایت دینے پر تیار نہیں ہوتے۔

    ماہر سماجیات کا کہنا ہے کہ یہ صورتحال خواتین کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کے لیے بھی نقصان دہ ہے جبکہ وہ ملازمت اور گھر کے درمیان توازن برقرار رکھنے میں ناکام ہو رہی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سعودی عرب: خواتین کے ڈرائیونگ سے متعلق تمام تیاریاں مکمل کر لی گئیں

    سعودی عرب: خواتین کے ڈرائیونگ سے متعلق تمام تیاریاں مکمل کر لی گئیں

    ریاض: سعودی وزیر داخلہ کے معاون سعید بن عبداللہ نے کہا ہے کہ سعودی عرب میں خواتین کے گاڑی چلانے کے حوالے سے تمام امور اور تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں جبکہ خواتین رواں سال 24 جون سے گاڑیاں چلاسکیں گی۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے ٹریفک سے متعلق ایک خصوصی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، معاون سعید بن عبداللہ کا کہنا تھا کہ جس طرح مرد ٹریفک قوانین کی پاسداری کرتے ہیں اسی طرح خواتین کو بھی کرنا ہوگی، یہ نوبت ہی نہیں آئے گی کہ اس حوالے سے سخت کارروائی کی جائے۔

    انہوں نے کہا کہ اللہ نے چاہا تو خواتین کی جانب سے ٹریفک کی خلاف ورزیاں نہیں ہوں گی، امید ہے کہ خواتین کی ڈرائیونگ زیادہ سلامتی کی حامل اور محفوظ ہوگی اور اس حوالے سے شاذ و نادر ہی کسی حراست کی نوبت آئے گی، لیکن اگر ایسی صورت حال ہوئی تو قانون کے مطابق فیصلے ہوں گے۔


    سعودی عرب: غیرملکی ڈرائیونگ لائسنس رکھنے والی خواتین ڈرائیورز کے لیے اہم فیصلہ


    سعید بن عبداللہ کا کہنا تھا کہ سعودی وزیر داخلہ شہزادہ عبد العزیز بن سعود ٹریفک سیکیورٹی کو جدید طرز پر بنا رہے ہیں، تاکہ سڑک پر گاڑیاں چلانے میں کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے، اس سلسلے میں شاہی فرمان کے مطابق مزید بھی اقدامات کریں گے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ خواتین کو ہر شعبوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہیے تاکہ مملکت کی ترقی میں ان کا بھی واضح کردار ہو، سڑک پر گاڑیاں چلاتی خواتین کی عزت کرنا ہم پر لازم ہے، ایسے فیصلے سعودی عرب کے لیے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔


    جرمنی میں خواتین ڈرائیور کے نقاب پر پابندی برقرار


    خیال رہے کہ سعودی حکومت کی جانب سے خواتین ڈرائیورز کے لیے  بھرپور اقدامات کیے جارہے ہیں، غیر مملکی ڈرائیونگ لائسنس کی حامل خواتین کے لیے بھی آسان اور سہل طریقہ متعارف کرایا گیا ہے تاکہ وہ اپنے ڈرائیونگ لائسنس کو سعودی عرب کے ڈرائیونگ لائسنس میں تبدیل کراسکیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سعودی عرب: غیرملکی ڈرائیونگ لائسنس رکھنے والی خواتین ڈرائیورز کے لیے اہم فیصلہ

    سعودی عرب: غیرملکی ڈرائیونگ لائسنس رکھنے والی خواتین ڈرائیورز کے لیے اہم فیصلہ

    ریاض: سعودی عرب میں بین الاقوامی یا غیرملکی ڈرائیونگ لائسنس رکھنے والی خواتین ڈرائیورز کو ایک سال تک کاریں چلانے کی اجازت ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی ٹریفک ڈپارٹمنٹ کی جانب سے غیرملکی یا بین القوامی لائسنس کو سعودی عرب کے ڈرائیونگ لائسنس میں تبدیل کرنے کا عمل جاری ہے تاہم وہ خواتین جن کے پاس دیگر ممالک کے ڈرائیونگ لائسنس ہے وہ ایک سال تک سعودی عرب میں ڈرائیونگ کر سکیں گی۔

    سعودی میڈیا کا کہنا ہے کہ غیرملکی ڈرائیونگ لائسنس رکھنے والی خواتین کو ملک میں داخلے کے بعد سے ایک سال تک ڈرائیونگ کرنے کی اجازت دی جائے گی تاہم انہیں اپنے لائسنس سعودی عرب کے ڈرائیونگ لائسنس میں تبدیل کرانا ضروری ہوگا۔


    سعودی عرب: ٹریفک ڈپارٹمنٹ کا خواتین ڈرائیور کے لیے اہم فیصلہ


    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں سعودی ٹریفک ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا تھا کہ ڈرائیونگ کرنے کی وہ خواہش مند خواتین جن کے پاس غیرملکی ڈرائیونگ لائسنس ہے تو وہ اپنے لائسنس باآسانی سعودی لائسنس سے تبدیل کراسکتی ہیں۔

    جاری کردہ بیان میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ لائسنس کی تبدیلی کے لیے باقاعدہ حکمت علمی تیار کی ہے جس کے تحت ٹریفک ڈپارٹمنٹ کی ویب سائٹ پر فارم پُر کرنا ہوگا تاکہ اس عمل کو جلد سے جلد مکمل کیا جائے اور تمام خواتین ڈرائیور کو سعودی عرب کا ڈرائیونگ لائسنس دیا جائے۔


    سعودی عرب کے پانچ شہروں میں خواتین کے لیے ڈرائیونگ اسکولز قائم


    واضح رہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی جانب سے متعارف کرائی گئیں اصلاحات کے اثرات مملکت میں تیزی سے پھیلتے جارہے ہیں، گزشتہ دنوں خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت ملنے کے بعد پانچ شہروں میں خواتین کے لیے ڈرائیونگ اسکول بھی قائم کردیے گئے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • برطانیہ میں گندے پبلک ٹوائلٹ،  خاتون شہری خود صفائی کرنے نکل پڑی

    برطانیہ میں گندے پبلک ٹوائلٹ، خاتون شہری خود صفائی کرنے نکل پڑی

    لندن : برطانیہ کے شہر مانچسٹر کی ایک خاتون نے متعدد بار کونسل کو عوامی بیت الخلاء کی گندگی کے حوالے سے شکایت درج کروانے کے بعد تنگ آکر خود ہی صفائی شروع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے داراحکومت مانچسٹر کی رہائشی 53 سالہ جونا فریئر شہر کے عوامی واش روم کو خود صاف کرنے نکل پڑی ہیں کیوں کہ وہ عوامی واش روم کی گندگی اور بری حالت کو سخت ناپسند کرتی تھیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جونا فریئر نے سینٹ لارنس اسٹریٹ، ہورنکاسل، لینکولن شائر کے عوامی واش روم کی بری حالت کے حوالے سے 4 سے 5 ہفتوں قبل کونسل کو آگاہ کیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جب کونسل نے بیت الخلا کی حالت زار پر کوئی توجہ نہیں دی تو جونا فریئر خود ہی عوامی ٹوائلٹ کی گندگی کو صاف کے لیے نکل پڑیں۔

    جونا فریئر کا کہنا تھا کہ ان کی کوششوں کے باوجود عوامی بیت الخلا اور اس کی نشستیں انسانی گندگی سے لھڑی ہوئی تھی۔

    جونا فریئر کا کہنا تھا کہ انہوں نے چار سے پانچ ہفتے قبل بیت الخلاء کی خراب صورت حال کے بارے مانچسٹر کی کونسل کو اطلاع دی تھی کہ ٹوائلٹ کی دیواریں اور ٹائیلز کی صفائی کروائی جائے جس پر کونسل نے کہا کہ ٹیم بھیج رہے ہیں لیکن دو ہفتے بعد بھی بیت الخلاء حالت ویسی ہی تھی۔

    جونا فریئر کا کہنا تھا کہ ’میں نے پھر کونسل سے پوچھا کہ لیکن دوبارہ پوچھے کے باوجود بھی کچھ نہیں ہوا، جس پر کچھ ہفتوں قبل میں نے خود عوامی بیت الخلاء کے سِنک کی صفائی کی۔ ان کا کہنا تھا کہ میں کالک کو اپنی انگلی سے نکال سکتی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جب وہ 17 مئی کو 3 بجے کے قریب دوبارہ عوامی ٹوائلٹ میں گئی تو بیت الخلاء پہلے کی طرح گندی ہورہی تھی۔

    جونا کا کہنا تھا کہ ’آپ کون سا واش روم استعمال کریں گے؟ جس کی سیٹ انسانی گندگی سے لھڑی ہوئی ہے یا جس کے فرش پر شراب کی بوتل پڑی ہوئی ہے یا پھر جس کے فرش پر ٹوائلٹ پیپر پڑا ہوا ہے۔

    جونا کا کہنا تھا کہ جب سیاح اس خوبصورت علاقے میں آئیں گے تو وہ عوامی ٹوائلٹ میں کی دیواروں پر لگی یہ کالک دیکھیں گے؟ ‘

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ریاست کے عوامی بیت الخلاء کی گندی حالت نے فیس بُک پر ایک بحث شروع کردی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • عمران خان کی خواتین سے متعلق ن لیگی رہنماؤں کے نازیبا بیان کی مذمت

    عمران خان کی خواتین سے متعلق ن لیگی رہنماؤں کے نازیبا بیان کی مذمت

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان نے ن لیگی رہنماؤں کی جانب سے خواتین کیخلاف نازیبا زبان کے استعمال کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے شرمناک قرار دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کے جلسے میں شریک خواتین کے لئے رانا ثناءاللہ اور عابد شیرعلی کی جانب سے نازیبا الفاظ استعمال کرنے پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ رانا ثناءاللہ اور اس کے گروہ کے افراد شریف خاندان کی ذہنیت کا عکاس ہے۔

    یہ بات انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہی، انہوں نے کہا کہ رانا ثناءاللہ، عابد شیرعلی نے خواتین کیلئے گندی زبان استعمال کی، ان لوگوں نے گزشتہ30سال میں ہمیشہ خواتین کی بے عزتی کی۔

    خواتین کاعدم احترام ہمارے مذہب اور ثقافت کےخلاف ہے، عمران خان نے جلسے میں بڑی تعدادمیں شرکت پرپی ٹی آئی کی خواتین کاشکریہ بھی ادا کیا، انہوں نے مزید کہا کہ ہزارہ برادری کے افراد کی ٹارگٹ کلنگ کی شدید مذمت کرتاہوں، چھوٹی سی کمیونٹی کے تحفظ میں ناکامی قوم کیلئے باعث شرم ہے۔

    واضح رہے کہ پنجاب کے وزیر قانون رانا ثناءاللہ نے مینار پاکستان میں تحریک انصاف کے میگا پاور شو پر رد عمل دیتے ہوئے اخلاقیات کا دامن ہاتھ سے چھوڑ دیا تھا۔

    مزید پڑھیں: کپتان کے جلسے پر رانا ثناءاللہ کا تضحیک آمیز رویہ، پی ٹی آئی اور پی پی کا رد عمل

    ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے جلسے میں شریک خواتین گھریلو نہیں تھیں، ناچ گانا بتارہا تھا کہ وہ کہاں سے آئی ہیں، رانا ثناءاللہ کے اس بیان ہر پیپلزپارٹی رہنما شیری رحمان اور شہلا رضا نے بھی شدید غم و غصہ کا اظہار کیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔  

  • برطانیہ میں ملازمت پیشہ خواتین کی تعداد میں اضافہ

    برطانیہ میں ملازمت پیشہ خواتین کی تعداد میں اضافہ

    لندن : برطانیہ کے ادارہ مالیات کے تحقیق کاروں کا ماننا ہے کہ گذشتہ چار دہائیوں میں ملازمت پیشہ ماؤں کی تعداد میں 50 فیصد سے زائد اضافہ ہوا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق نئی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ برطانیہ میں کام کرنے والی ماؤں کی تعداد میں گذشتہ چار دہایئوں میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

    بیشتر نجی برطانوی کمپنیوں کے مالکان حمل اور زچگی کے بارے کافی فکر مند رویے رکھتے ہیں‘ اس معاملے میں ان کے رویے آج بھی یورپ کے دورِ جہالت میں زندگی گزارنے والے کمپنی مالکان سے چنداں مختلف نہیں ہیں ۔

    ادارہ برائے مالیات کی سروے رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں ملازمت پیشہ خواتین کی تعداد میں بڑی حد تک اضافہ ہوا ہے۔

    سروے رپورٹ کے مطابق برطانوی خواتین بچوں کی پیدائش کے بعد ان کی پرورش کے ساتھ ساتھ اپنی ملازمت بھی جاری رکھتی ہیں، جس کے باعث برطانیہ میں ملازمت کے طریقوں میں بھی کافی حد تک تبدیلی آئی ہے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ برطانیہ کی وہ خواتین جن کے شوہر بھاری تنخواہ پر ملازمت کررہے ہوتے ہیں وہ بچوں کی پیدائش کے دوران ملازمت کو ترک کردیتی ہیں۔


    مزید پڑھیں:برطانوی کمپنیاں ’حاملہ خواتین‘ کو بوجھ سمجھتی ہیں: تحقیق


    برطانوی ٹھنک ٹینک کے مطابق 24 سے 54 سالہ عمر کی ملازمت پیشہ ماؤں کی تعداد میں سنہ 1975 سے 2015 تک 50 فیصد سے بڑ کر 72 فیصد ہوگئی ہے۔

    ادارہ مالیات کے تحقیق کاروں کا کہنا تھا کہ غیر شادی شدہ خواتین کی نسبت ان ملازمت پیشہ خواتین تعداد میں زیادہ اضافہ ہوا ہے جن کے بچے پرائمری کلاسوں میں زیر تعلیم ہوتے ہیں۔

    سروے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ برطانیہ کے دیگر شہروں کی نسبت لندن میں حاملہ خواتین کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے۔

    تحقیق کاروں کا کہنا تھا کہ سنہ 1975 میں لندن ملازمت کرنے والی حاملہ خواتین کی شرح 63 فیصد تھی اور سنہ 2017 تک ملازمت کی شرح میں تیزی سے اضافے کے بعد 74 فیصد ہے جو پورے برطانیہ میں سب سے کم ہے۔ ملازمت کی شرح میں لندن اور شمالی آئرلینڈ برابری کی سطح پر ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں