Tag: WOMEN

  • ناشتہ نہ کرنے سے خواتین کو جسمانی نقصان

    ناشتہ نہ کرنے سے خواتین کو جسمانی نقصان

    مردوں کے مقابلے میں خواتین میں ذہنی دباؤ کی سطح زیادہ ہوتی ہے اور ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کی ایک وجہ غیر صحت مند خوراک بھی ہے۔

    بین الاقوامی تحقیق کے مطابق مردوں کے مقابلے میں خواتین میں ذہنی دباؤ بڑھنے کی وجہ غیر صحت بخش خوراک کا استعمال ہےْ

    اس قسم کی غیر صحت بخش خوراک یا فاسٹ فوڈ، صبح کا ناشتہ نہ کرنا، کیفین اور ہائی گلاسیمک خوراک خواتین میں مردوں سے زیادہ نقصان کا باعث بنتی ہے اور وہ ذہنی دباؤ میں مبتلا ہوجاتی ہیں۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ بالغ افراد میں ورزش اور بہتر ذہنی صحت کا تعلق خوراک میں تبدیلی سے ہے۔ تحقیقی ٹیم میں شامل اسسٹنٹ پروفیسر آف ہیلتھ اینڈ ویل بینگ اسٹڈیز کی اس سے قبل جو تحقیق شائع ہوئی وہ ڈائٹ اور موڈ پر مبنی تھی جس میں تجویز دی گئی تھی کہ اعلیٰ معیار کی خوراک ذہنی صحت کو بہتر کرتی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ وہ بطور ٹیسٹ 30 سال یا اس سے زیادہ عمر کے مردوں اور خواتین میں خوراک میں مرضی کی تبدیلی کرکے یہ دیکھنا چاہتی تھیں کہ کیا اس سے موڈ بہتر ہوتا ہے۔

    تجربے سے یہ بات سامنے آئی کہ خواتین میں غیر معیاری اور ناقص خوراک ذہنی دباؤ کا سبب بنتا ہے۔

  • خواتین نے گھر میں گھس آنے والے مگر مچھ کو کیسے باہر نکالا؟

    خواتین نے گھر میں گھس آنے والے مگر مچھ کو کیسے باہر نکالا؟

    امریکی ریاست فلوریڈا میں خطرناک جانوروں کا گھروں میں گھس آنا معمول کی بات ہے، ایسے ہی ایک واقعے میں ایک خاتون کا سامنا مگر مچھ سے ہوگیا۔

    فلوریڈا کی رہائشی ایریکا ونزا نامی یہ خاتون اپنے گھر پر اکیلی تھیں اور گھر کا شیشے کا سلائیڈنگ دروازہ کھلا ہوا تھا جب اچانک ان کے کتے نے بھونک کر خبردار کیا کہ گھر میں کوئی گھس آیا ہے۔

    ایریکا نے اندر جا کر دیکھا تو وہاں ایک مگر مچھ کے ننھے بچے کو ٹہلتے دیکھ کر ان کی سانس رک گئی، مگر مچھ کا 1 فٹ طویل بچہ دروازہ کھلا پا کر گھر کے اندر گھس آیا تھا۔

    ایریکا نے مدد کے لیے اپنی پڑوسن کو بلایا، اس کے بعد دونوں خواتین نے خالی ڈبے رکھ کر باہر کی طرف جانے کا ایک راستہ بنا دیا۔

    اس کے بعد ایریکا نے ایک پونچھے کی مدد سے مگر مچھ کو ہشکار کر باہر کا راستہ دکھایا۔

    پڑوسن اس دوران اس ساری کارروائی کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر لائیو اسٹریم بھی کرتی رہی۔

    20 منٹ کی کوششوں کے بعد مگر مچھ کا بچہ گھر سے باہر چلا گیا جس کے بعد خواتین نے فوراً شیشے کا دروازہ بند کیا تاکہ وہ واپس نہ آجائے۔

  • سعودی عرب: خواتین کے لیے علیحدہ ساحل بنانے کا منصوبہ

    سعودی عرب: خواتین کے لیے علیحدہ ساحل بنانے کا منصوبہ

    ریاض: سعودی عرب میں خواتین کے لیے علیحدہ ساحل بنانے پر کام شروع کردیا گیا، ساحل پر سبزہ زاروں کے علاوہ ریستوران، قہوہ خانے، سپر مارکیٹ اور مختلف قسم کی سہولتیں مہیا کی جائیں گی۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق الجبیل انڈسٹریل سٹی کی بلدیاتی کونسل نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ جبیل میں خواتین کے لیے پہلا علیحدہ ساحل کورنیش سی فرنٹ کے شمال میں بنایا جائے گا۔

    بلدیاتی کونسل کے چیئرمین نائف الدویش کا کہنا ہے کہ خواتین کے لیے پہلے علیحدہ ساحل کا ڈیزائن تیار ہو چکا ہے، اس پر 90 روز کے اندر کام شروع کر دیا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ یہ ہمارے سیاحتی منصوبوں میں سے ایک ہوگا۔ بلدیاتی کونسل نے اس حوالے سے 5 سالہ منصوبہ تیار کرلیا ہے۔

    نائف الدویش کا کہنا تھا کہ خواتین کے لیے پہلا علیحدہ ساحل سعودی وژن 2030 کا حصہ ہے، اس کا مقصد بلدیاتی کونسل کی سرمایہ کاری کو نئی جہت دینا اور زندگی کا معیار بلند کرنا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ خواتین کے علیحدہ ساحل کے لیے مناسب رقبہ مختص کیا گیا ہے جہاں سبزہ زاروں کے علاوہ ریستوران، قہوہ خانے، سپر مارکیٹ اور مختلف قسم کی سہولتیں مہیا کی جائیں گی۔

    چیئرمین کا مزید کہنا تھا کہ یہاں پرائیوسی کا خصوصی طور پر خیال رکھا جائے گا، یہ الجبیل شہر کی آبادی سے قریب ہوگا اور اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ الجبیل انڈسٹریل سٹی کے باشندے آسانی سے ساحل پہنچ سکیں گے اور وہاں سیر کر سکیں گے۔

  • آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا خواتین کو خراج تحسین

    آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا خواتین کو خراج تحسین

    اسلام آباد: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے خواتین کے عالمی دن کے موقع پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی خواتین قوم کی خوشحالی اور وقار میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے خواتین کے عالمی دن کے موقع پر انہیں خراج تحسین پیش کیا۔

    جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ پاکستانی خواتین قوم کی خوشحالی اور وقار میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہیں، خواتین قابل عزت و تکریم ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ خواتین نے یونیفارم میں بھی اپنی صلاحیتیں منوائیں اور قوم کے وقار میں اضافے کے لیے خدمات انجام دیں، پاکستانی خواتین کرونا وائرس کے خلاف جنگ میں بھی پیش پیش رہیں۔

    خیال رہے کہ آج دنیا بھر میں خواتین کا عالمی دن منایا جارہا ہے اور دنیا کی ترقی و خوشحالی کے لیے ان کی خدمات کو سراہا جارہا ہے۔

  • یورپی خواتین گھر سے باہر جانے سے خوفزدہ

    یورپی خواتین گھر سے باہر جانے سے خوفزدہ

    برسلز: یورپی یونین کا کہنا ہے کہ یورپی خواتین نے ہراسگی کے خوف سے گھر سے باہر گزارے جانے والے وقت کو محدود کردیا ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق یورپی یونین ایجنسی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ یورپی خواتین کی اکثریت نے حملے یا ہراسگی کے خوف کی وجہ سے اپنی آمد و رفت محدود کر دی ہے۔

    فنڈامینٹل رائٹس ایجنسی (ایف آر اے) نے جمعے کو شائع ہونے والی اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ حیران کن طور پر 16 سے 29 سال تک کی عمر کی 83 فیصد خواتین نے اپنی حفاظت کی وجہ سے کہیں جانے یا کسی کے ساتھ وقت گزارنے کے وقت کو محدود کر دیا ہے۔

    ایف آر اے نے یہ اعداد و شمار پورے یورپ، برطانیہ اور شمالی مقدونیہ میں 35 ہزار افراد کے سروے کے بعد جاری کیے ہیں۔

    رپورٹ کے مصنف سیمی نیوالا کا کہنا ہے کہ یہ ہراسگی جنسی نوعیت کی ہے جو خواتین پر خاص طور پر اثر ڈالتی ہے، اکثر یہ واقعات عوامی مقامات پر ہوتے ہیں اور اس میں ملوث افراد کو خواتین جانتی بھی نہیں ہیں۔

    سیمی نیوالا کا مزید کہنا ہے کہ اس طرح کے تجربات بعد میں خواتین کی ان جگہوں کے بارے میں خیالات کی عکاسی کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ برابری کے معیار میں بھی یہ بڑا مسئلہ ہے کیونکہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ خواتین مردوں کی طرح عوامی مقامات پر نہیں جا سکتیں۔

    ایف آر اے کے مطابق سروے کے 5 برسوں کے دوران یورپی یونین میں 100 میں سے تقریباً ایک فرد کو تشدد کا سامنا کرنا پڑا، نوجوان افراد، نسلی اقلیتوں اور معذور افراد کو دوسروں کی نسبت تشدد کا زیادہ سامنا رہا۔

    رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ اس طرح کے زیادہ تر جرائم منظر عام پر نہیں آتے، جسمانی تشدد کے صرف 30 فیصد واقعات رپورٹ کیے جاتے ہیں جبکہ ہراسگی کے واقعات بھی صرف 11 فیصد رپورٹ ہوتے ہیں۔

  • خواتین میں آئرن کی کمی کی علامات کون سی ہیں؟

    خواتین میں آئرن کی کمی کی علامات کون سی ہیں؟

    ہمارے جسم میں موجود معدنیات کی مناسب مقدار جسم کو صحت مند رکھنے کے لیے ضروری ہے، ان کی کمی یا زیادتی پیچیدہ طبی مسائل کا سبب بن سکتی ہے، انہی میں سے ایک آئرن بھی ہے۔

    آئرن جسم میں کئی اہم کام سر انجام دیتا ہے، اس کے ذریعے جسم کو آکسیجن کی منتقلی ہوتی ہے اور پٹھوں کی نقل و حرکت ہوتی ہے، جسم میں خون کی کمی کی سب سے بڑی وجہ آئرن کی کمی ہوتی ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں 33 فیصد غیر حاملہ خواتین، 40 فیصد حاملہ خواتین اور 42 فیصد بچے آئرن کی کمی کا شکار ہیں۔

    ایک رپورٹ کے مطابق آئرن کی کمی بالغ افراد پر بھی منفی اثرات مرتب کرتی ہے، جیسے تھکاوٹ، ناقص جسمانی کارکردگی، کام میں عدم دلچسپی وغیرہ۔

    حاملہ خواتین میں آئرن کی کمی کی وجہ سے ہیمو گلوبن، وزن اور حمل کی مدت میں کمی ہو سکتی ہے۔

    ڈائٹ آف ٹاؤن کلینک سے تعلق رکھنے والی ماہر غذا عبیر ابو رجیلی نے خواتین میں آئرن کی کمی کی علامت کے بارے میں بتایا ہے۔

    تھکاوٹ

    اگر آپ انتہائی تھکاوٹ کے ساتھ موڈ کی خرابی اور کمزوری محسوس کرتی ہیں، جس سے آپ کو سوچ بچار میں مشکل پیش آتی ہے اور جسمانی سرگرمیاں بھی نہ ہونے کے برابر ہیں تو آپ آئرن کی کمی کا شکار ہیں۔

    آنکھوں کے گرد حلقے

    آنکھوں کے گرد سیاہ حلقے ہونا خون میں آئرن کی کمی کی علامت ہے، اگر آپ اس مشکل کا شکار ہیں تو آپ کو ڈاکٹر سے مشورہ کرنا چاہیئے۔

    چکر آنا اور سر درد

    جسم میں آئرن کی کمی سر درد اور جسم میں درد کا سبب بنتی ہے لیکن یہ اتنا عام نہیں جتنی دوسری علامات ہیں۔

    دل کی دھڑکن میں تیزی

    دل کی دھڑکن میں تیزی جسم میں آئرن اور خون کی کمی کی سب سے عام علامات میں سے ایک ہے، کیونکہ ہیمو گلوبن کی کمی آکسیجن کی کمی کا سبب بنتی ہے۔

    سانس لینے میں دشواری

    جب ہیمو گلوبن کی سطح جو پورے جسم کو آکسیجن فراہم کرتی ہے، کم ہوجاتی ہے تو اس سے چلنے یا کسی بھی سرگرمی کے وقت تھکاوٹ اور سانس میں رکاوٹ کا احساس ہوتا ہے، اس کا مطلب ہوتا ہے کہ آپ کے جسم میں پٹھوں کو کام کرنے کے لیے مطلوبہ آکسیجن نہیں مل رہی ہے۔

    آئرن کی کمی کی صورت میں ڈاکٹر سے رجوع کریں اور اس کی ہدایات کے مطابق دوا و غذا کاا ستعمال کریں۔

  • پاک افغان سرحد پر خواتین کے لیے علیحدہ راستہ مختص

    پاک افغان سرحد پر خواتین کے لیے علیحدہ راستہ مختص

    چمن: پاک افغان سرحد پر خواتین کے لیے علیحدہ راستہ مختص کردیا گیا جس پر کام کا آغاز کردیا گیا ہے، خواتین کے لیے علیحدہ راستہ مقرر کرنا قبائلی مشران اور سیاسی پارٹیوں کا دیرینہ مطالبہ تھا۔

    تفصیلات کے مطابق پاک افغان سرحد پر خواتین کے لیے علیحدہ راستے کے کام کا آغاز ہوگیا، خواتین کے لیے نادرا سے باب دوستی تک 12 فٹ کا راستہ مقرر کیا گیا ہے۔

    اس موقع پر سیاسی پارٹیوں کے رہنماؤں اور قبائلی مشران نے باب دوستی کا دورہ کیا، خواتین کے لیے علیحدہ راستہ مقرر کرنا قبائلی مشران اور سیاسی پارٹیوں کا دیرینہ مطالبہ تھا۔

    قبائلی مشران کا کہنا تھا کہ روایات کے مطابق خواتین کے لیے علیحدہ راستے کا قیام خوش آئند ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ برس پاک افغان سرحد کے قریب ایک خیمہ بستی قائم کی گئی تھی جہاں افغانستان سے آنے والے پاکستانی شہریوں کو قرنطینہ میں رکھا جارہا تھا۔

    افغانستان سے واپس آنے والے پاکستانیوں میں 17 بچے اور 25 خواتین شامل تھے، بعد ازاں خواتین اور بچوں کو گھروں میں منتقل کردیا گیا تھا۔

  • سعودی خواتین کی طبی شعبے میں اہم تحقیق کے لیے یونیسکو کا ایوارڈ

    سعودی خواتین کی طبی شعبے میں اہم تحقیق کے لیے یونیسکو کا ایوارڈ

    ریاض: سعودی عرب کی 2 خواتین کو طبی شعبے میں اپنی تحقیق کے لیے اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسکو نے معتبر ترین اعزاز سے نوازا ہے، ایک خاتون نے دل کا آلہ تیار کیا جبکہ دوسی خاتون نے بصارت سے محرومی سے متعلق جینز کو کنٹرول کرنے کے حوالے سے اہم تحقیق کی۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق 2 سعودی خواتین نے حال ہی میں لاریل یونیسکو ایوارڈ حاصل کیے ہیں۔ ان دونوں خواتین نے سائنس مڈل ایسٹ ریجنل ینگ ٹیلنٹ پروگرام کے لیے کیے جانے والے کام پر یہ اعزاز حاصل کیا ہے۔

    27 سالہ سعودی خاتون اسرار دمدم کو پی ایچ ڈی اسٹوڈنٹس کیٹگری میں اعزاز کی حقدار قرار دیا گیا ہے، اسرار نے دل کے لیے ایک خاص قسم کا آلہ بنانے میں کردار ادا کیا ہے۔

    یہ آلہ صحت مند دل کی حرکات کو منظم کرنے کے طریق کار میں انقلاب کے مترادف ہےِ اس کے لیے ادویہ، الیکٹریکل انجینیئرنگ اور الیکٹرو فزکس کو باہم مربوط کیا گیا ہے۔

    اسرار کا کہنا تھا کہ بعض امراض اور حرکت قلب بند ہوجانے جیسے دل کے رویوں پر مبنی سرگرمیاں ایسی ہیں جو کسی بھی وقت اچانک وقوع پذیر ہو سکتی ہیں۔ محققین ایسے مسائل کے لیے نئے حل دریافت کر رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہم ایسی ڈیوائس کی تیاری کے امکانات کی تحقیق کر رہے تھے کہ جس میں ایکچویٹر موجود ہو جو دل کے عضلات کی معاونت کرنے اور پمپنگ کے عمل میں مدد دے سکے۔

    اسرار کا کہنا تھا کہ انہوں نے آلے میں سلیکون کے ساتھ شہد کے چھتے کو استعمال کیا، اس میں لچک اور پھیلاؤ کی صلاحیت موجود تھی چنانچہ دل کے پھیلنے کے ساتھ یہ پلیٹ فارم ٹوٹتا نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اگر میری اس تحقیق کو ترقی دی گئی تو یہ ڈاکٹرز کو دل اور شریانوں کے امراض کا ابتدائی مرحلے میں پتہ لگانے کے قابل بنا دے گی۔

    اسرار کی یہ تحقیق اپلائیڈ فزکس لیٹرز جرنل میں شائع ہوئی جس کے بعد دمدم نے اپنی توجہ نئی کمپنیوں کی دنیا کی جانب مبذول کی، اس کے لیے انہیں مسک فاؤنڈیشن کے تعاون سے کیلی فورنیا میں ایک تربیتی پروگرام سے مدد ملی۔

    دوسری سعودی خاتون لامہ العبدی ہیں جنہیں لاریل یونیسکو پروگرام کے پوسٹ ڈاکٹر ریسرچرز کیٹگری میں کرومیٹن پر ان کی تحقیق کے ساتھ بصارت سے محرومی سے متعلق جینز کو کنٹرول کرنے کے حوالے سے ریسرچ کے اعتراف میں اعزاز دیا گیا ہے۔

    کرومیٹن ایک مادہ ہے جو کروموسوم میں پایاجاتا ہے اور جو وراثتی مادے یعنی ڈی این اے اور پروٹین یعنی لحمیات پر مشتمل ہوتے ہیں۔

    العبدی نے اپنا منصوبہ چند برس قبل شروع کیا تھا جو پرڈیو یونیورسٹی انڈیانا میں ان کی پی ایچ ڈی ریسرچ کی توسیع تھا، العبدی یہ تحقیق کر رہی تھیں کہ مختلف کیمیائی مرکبات میں ہونے والی تبدیلی ڈی این اے پر کس طرح اثر انداز ہوتی ہے۔

    وہ آج کل ریاض کے کنگ فیصل اسپیشلسٹ ہاسپٹل اینڈ ریسرچ سینٹرمیں خدمات انجام دے رہی ہیں، انہوں نے آنکھوں کو متاثر کرنے والے تغیرات کے بارے میں طبی سمجھ بوجھ کے لیے کافی کام کیا ہے۔

    یاد رہے کہ وژن 2030 کے اعلان کے بعد سے سعودی عرب خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے بنیادی کام کر رہا ہے، العبدی نے کہا کہ میں نوجوان سعودی خواتین کو اپنی دلچسپی اور صلاحیتوں کے فروغ کے لیے دستیاب حوصلہ افزائی اور تعاون سے استفادہ کرتے دیکھ کر بہت خوش ہوتی ہوں۔

    دونوں خواتین کا کہنا ہے کہ لوگوں کو زیادہ سے زیادہ کام کی ترغیب دلانا اور ان کی حوصلہ افزائی کرنا ان کا خواب ہے۔

  • خواتین پر تشدد کے خاتمے کا دن: لاک ڈاؤن کی وجہ سے گھریلو تشدد کا جن بے قابو

    خواتین پر تشدد کے خاتمے کا دن: لاک ڈاؤن کی وجہ سے گھریلو تشدد کا جن بے قابو

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج خواتین پر تشدد کے خاتمے کا عالمی دن منایا جارہا ہے، کرونا وائرس کی وبا اور لاک ڈاؤن نے خواتین پر گھریلو تشدد میں اس قدر اضافہ کردیا کہ اقوام متحدہ نے اسے تاریک وبا قرار دیا ہے۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں ہر 3 میں سے ایک عورت کو اپنی زندگی میں جسمانی، جنسی یا ذہنی تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو صرف صنف کی بنیاد پر اس سے روا رکھا جاتا ہے۔

    اقوام متحدہ کے مطابق خواتین کو ذہنی طور پر ٹارچر کرنا، ان پر جسمانی تشدد کرنا، جنسی زیادتی کا نشانہ بنانا یا جنسی طور پر ہراساں کرنا، ایسا رویہ اختیار کرنا جو صنفی تفریق کو ظاہر کرے، غیرت کے نام پر قتل، کم عمری کی یا جبری شادی، وراثت سے محرومی، تیزاب گردی اور تعلیم کے بنیادی حقوق سے محروم کرنا نہ صرف خواتین بلکہ بنیادی انسانی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے۔

    اگر پاکستان کی بات کی جائے تو اس میں چند مزید اقسام، جیسے غیرت کے نام پر قتل، تیزاب گردی، (جس کے واقعات ملک بھر میں عام ہیں) اور خواتین کو تعلیم کے بنیادی حقوق سے محروم کرنے کو بھی شامل کیا جاسکتا ہے۔

    گزشتہ برس خواتین پر تشدد کے حوالے سے جاری کی جانے والی ایک رپورٹ میں گھر کو ہی خواتین کے لیے سب سے زیادہ غیر محفوظ قرار دیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس دنیا بھر میں 50 ہزار خواتین اپنے ہی گھر میں اپنوں ہی کے ہاتھوں تشدد کا شکار ہونے کے بعد قتل ہوئیں۔

    ان خواتین کے خلاف پرتشدد اور جان لیوا کارروائیوں میں ان کے خاوند، بھائی، والدین، پارٹنرز یا اہل خانہ ملوث تھے۔

    کرونا وائرس کی وبا اور لاک ڈاؤن نے خواتین کے لیے گھر کو مزید غیر محفوظ بنا دیا۔ گزشتہ 8 ماہ کے دوران کرونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن کی وجہ سے مردوں نے گھروں پر رہنا شروع کیا تو گھریلو تشدد میں غیر معمولی اضافہ ہوگیا۔

    اقوام متحدہ کے مطابق خواتین اپنے پرتشدد شوہر یا پارٹنرز کے ساتھ گھروں میں قید ہوگئیں اور ان کے لیے کوئی جائے فرار نہیں بچی۔

    صرف برطانیہ میں گھریلو تشدد کے سبب ہاٹ لائن پر مدد مانگنے والوں کی تعداد میں 120 فیصد اضافہ ہوا، امریکا میں یہ شرح 20 فیصد زیادہ رہی۔

    کرونا وائرس کی وبا کے دوران گھریلو تشدد میں اضافے کو دیکھتے ہوئے کئی ممالک نے اس حوالے سے اقدامات کیے ہیں، ارجنٹینا میں فارمیسیز کو خواتین کے لیے ’محفوظ جگہ‘ قرار دیتے ہوئے وہاں گھریلو تشدد کی شکایات رپورٹ کروانے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    فرانس کے ہوٹلز میں ان خواتین کے لیے ہزاروں کمرے مختص کیے گئے ہیں جو پرتشدد مردوں کی وجہ سے گھر جانے سے خوفزدہ ہیں۔ اسپین میں بھی ان خواتین کو لاک ڈاؤن سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے جو گھریلو تشدد کا شکار ہیں۔

    کینیڈا اور آسٹریلیا میں کووڈ 19 کے بحالی فنڈ میں تشدد کا شکار خواتین کے لیے بھی بڑا حصہ مختص کیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ہم کرونا وائرس کی وبا کے ساتھ ساتھ گھریلو تشدد کی ایک اور تاریک وبا کی زد میں ہیں۔

  • پاکستانی خاتون سائنسداں کا بڑا اعزاز، امریکی یونیورسٹی میں پہلی خاتون ڈین مقرر

    پاکستانی خاتون سائنسداں کا بڑا اعزاز، امریکی یونیورسٹی میں پہلی خاتون ڈین مقرر

    واشنگٹن : معروف امریکی یونیورسٹی نے پاکستانی سائنس داں خاتون کا بطور ڈین تقرر کردیا، نرگس ماولوالا پہلی پاکستانی خاتون ہیں جنہیں امریکی یونیورسٹی میں ڈین مقرر کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی ریاست میساچوسٹس میں واقع سائنسی علوم پر ریسرچ کرنے والی یونیورسٹی ایم آئی ٹی نے اپنے اسکول آف سائنس کی ڈین ایک پاکستانی خاتون سائنس داں کو مقرر کیا ہے۔

    میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ میساچوسٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی نے تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی خاتون کو اسکول آف سائنس کا ڈین مقرر کیا ہے اور یہ اعزاز پاکستانی خاتون سائنس داں کو حاصل ہوا۔

    نرگس ماولوالا کی عالمی شہرت یافتہ ریسرچ جامعہ میں تقرری تمام پاکستانی خواتین کےلیے ایک مثال ہے۔

    52 سالہ پاکستانی خاتون نے ابتدائی تعلیم شہر قائد سے مکمل کرنے بعد ہائیر ایجوکیشن کےلیے 1986 میں امریکا کا رخ کیا تھا۔

    امریکا پہنچنے کے بعد نرگس ماولوالا نے علوم فلکیات میں بیچلرز کی ڈگری حاصل کی اور ایم آئی ٹی یونیورسٹی سے طبیعیات سے ڈاکٹریٹ کیا۔

    پاکستانی خاتون سائنس داں نے تعلیم مکمل ہونے کے بعد اسی ادارے میں بطور ٹیچر پڑھانا شروع کردیا لیکن کامیابی کی منازل کشش ثقل کی لہروں کا پتہ لگانے والی پروٹو ٹائپ لیزر انٹرفرومیٹر کی تخلیق کے بعد طے ہونا شروع ہوئیں اور انہیں عالمی سطح پر شہرت ملنے لگی۔

    واضح رہے کہ یونیورسٹیوں کی عالمی رینکنگ میں میساچوسٹس اسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) کئی برس سے پہلی پوزیشن پر موجود ہے جبکہ یونیورسٹی آف اسٹینڈفورڈ دوسرے، ہاروڈ یونیورٹی تیسرے اور آکسفورڈ یونیورسٹی چوتھے نمبر پر موجود ہیں۔