Tag: WOMEN

  • لاکھوں ڈالر کا انعام اپنی دوست کی امداد کا نتیجہ ہے، امریکی خاتون

    لاکھوں ڈالر کا انعام اپنی دوست کی امداد کا نتیجہ ہے، امریکی خاتون

    واشنگٹن : اپنی دوست کی مدد کرنے والی ایک امریکی خاتون کی تقریباً تین لاکھ ڈالر کی لاٹری نکل آئی ہے جو پاکستانی روپوں میں تقریباً 4 کروڑ 62 لاکھ روپے بنتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست نارتھ کیرولاینا کے شہر ولمنگٹن کی رہائشی خاتون ڈیبرا ڈینٹن اپنی دوست کا بہت خیال رکھتی ہیں اور اس کے گھر کا سودا سلف تک لا کر دیتی ہیں حتیٰ اگر کہیں جانا ہو تو ڈیبرا انہیں ٹرانسپورٹ کی سہولت بھی فراہم کرتی ہیں۔

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ دو ہفتے قبل ڈیبرا اپنے دوست کے ہمراہ کچھ خریداری کےلیے گئیں جہاں انہوں ایک لاٹری دوست کو ایک لاٹری اس کی فرمائش پر خرید دی اور ایک لاٹری اپنے لیے بھی خرید لی جو ان کےلیےقسمت کی چابی ثابت ہوئی۔

    حیران کن طور پر اگلے ہی روز لاٹری جیتنے والے خوش نصیبوں کا اعلان ہوا جیک پاٹ جیتنے والی خوش نصیب ڈیبرا ڈینٹن پائیں۔

    امریکی خاتون کا کہنا تھا کہ پہلے تو مجھے یقین نہیں آیا میں کہ تین لاکھ ڈالر کی خطیر رقم ایک لاٹری ٹکٹ میں جیت گئیں ہوں لیکن تصدیق کے بعد معلوم ہوا کہ پہلے انعام کی حقدار میں میں ہی قرار ہائی ہوں۔

    ڈیبرا نے خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتےہوئے کہا کہ میں اپنے کامیابی کا ذمہ دار اپنی دوست کے ساتھ کی جانے والی بھلائی کو سمجھتی ہوں جس کا مجھے صلا ملا ہے۔

  • سعودی عرب میں خاتون صحافیوں کو آﺅٹ ڈور کوریج کی اجازت

    سعودی عرب میں خاتون صحافیوں کو آﺅٹ ڈور کوریج کی اجازت

    ریاض :سعودی عرب نے خاتون صحافی اور رپورٹرز کو آوٹ ڈور سرگرمیوں کی کوریج کی اجازت دیدی، اب وہ نہ صرف مختلف سرگرمیوں کی کوریج کر سکتی ہیں بلکہ آوٹ ڈور رپورٹنگ بھی کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت اطلاعات اور وزارت داخلہ نے ایسی خواتین کو اسٹوڈیو کے احاطے سے باہر ہونے والی سرگرمیوں کی کوریج اور رپورٹنگ کی اجازت دی ہے جن کے پاس کام کرنے کا اجازت نامہ ہے۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ وہ اپنا میڈیا کارڈ دکھا کر کسی بھی قسم کی سرگرمیوں کی کوریج کریں گے اور جس ایونٹ کی چاہیں گی رپورٹنگ کریں گی۔

    وزارت اطلاعات کے تحت سعودی میڈیاجنرل کمیشن نے کہا کہ مرد صحافیوں کی طرح خواتین کو بھی کام کرنے کی اجازت ہے بشرطیکہ ان کے پاس میڈیا کارڈ یا کام کرنے کا اجازت نامہ موجود ہو۔

    کمیشن نے کہا کہ بنیادی منظوری کے بعد کمیشن اور وزارت داخلہ اس حوالے سے ضابطہ اخلاق مرتب کریں گے جن کے تحت خواتین محفوظ طور پر کام کرسکیں گی۔

  • سعودی خواتین کا مرد سرپرستوں کی رضامندی کے بغیر بیرون ملک سفر

    سعودی خواتین کا مرد سرپرستوں کی رضامندی کے بغیر بیرون ملک سفر

    ریاض : نئے قوانین کے نفاذ کے بعد پہلی مرتبہ 1ہزار سعودی خواتین نے بغیر مرد سرپرستوں کی رضا مندی کے سرٹیفکیٹ بغیر بیرون ملک کیا، شہزادی ریما بنت بندر کا کہنا ہے کہ ان نئی تبدیلیوں سے دراصل ایک تاریخ رقم ہورہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب میں خواتین کو حاصل آزادی کے حوالے سے ایک خاموش انقلاب بتدریج برپا ہورہا ہے۔اس کا اندازہ اس امر سے کیا جاسکتا ہے کہ مملکت کے مشرقی صوبے میں سوموار کو اکیس سال سے زائد عمر کی ایک ہزار سے زیادہ سعودی خواتین اپنے مرد سرپرستوں کی رضامندی کے بغیر بیرون ملک روانہ ہوئی ہیں۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ وہ جب امگریشن کے لیے پاسپورٹ کنٹرول سے گزر رہی تھیں تو انھیں اپنے مرد سرپرستوں کی رضا مندی کا سرٹی فکیٹ یا کوئی اور متعلقہ دستاویز دکھانے کی ضرورت پیش نہیں آئی ۔

    سعودی عرب نے اگست کے اوائل میں نئے قوانین جاری کیے ہیں جن کے تحت اب خواتین کسی قسم کی قدغن کے بغیر پاسپورٹ کے حصول کے لیے درخواست دے سکتی ہیں اور بیرون ملک سفر پر جاسکتی ہیں۔

    مقامی میڈیا کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے اکیس سال سے زیادہ عمر کی خواتین کو اپنے والد ، بھائی ، خاوند یا کسی اور مرد سرپرست سے بیرون ملک سفر کے لیے اجازت لینا پڑتی تھی۔

    ترمیم شدہ قوانین کے مطابق اب اکیس سال سے زیادہ عمر کی حامل سعودی خواتین کو اپنے مرد سرپرست کی اجازت کے بغیر پاسپورٹس کے حصول اوربیرون ملک آزادانہ سفر کی اجازت حاصل ہوگئی ہے۔

    شاہی فرامین کے تحت عائلی قوانین میں بھی نمایاں تبدیلیاں کی گئی ہیں اور اب ترمیمی قانون کے تحت خواتین کو اپنی شادی ، طلاق یا بچوں کی پیدائش کے اندراج کا حق حاصل ہوگیا ہے اور انھیں سرکاری طورپر خاندانی دستاویزات کا بھی اجرا کیا جاسکے گا۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ان کے تحت اب ایک باپ یا ماں دونوں بچّے کے قانونی سرپرست ہوسکتے ہیں۔

    امریکا میں متعیّن سعودی عرب کی سفیر شہزادی ریما بنت بندر نے خواتین کے حقوق سے متعلق ان ترمیمی قوانین کو سراہا اور کہا کہ ان نئی تبدیلیوں سے دراصل ایک تاریخ رقم ہورہی ہے۔

  • معروف باکسر خواتین پر تشدد کرنے والوں کو خاک چٹانے کے لیے میدان میں آگئیں

    معروف باکسر خواتین پر تشدد کرنے والوں کو خاک چٹانے کے لیے میدان میں آگئیں

    اسپین کی معروف باکسر میریم گتریز نے باکسنگ کے ساتھ سیاست میں بھی زور آزمائی شروع کردی، ان کا سیاست میں آنے کا مقصد خواتین کے خلاف ناانصافیوں اور تشدد کا خاتمہ ہے۔

    میریم گتریز جنہیں اسپین میں ’دا کوئین‘ کہا جاتا ہے، یورپین لائٹ ویٹ باکسنگ چیمپیئن رہ چکی ہیں۔ رواں برس وہ میڈرڈ کے قریب ایک قصبے کی مقامی کونسل کی رکن بھی منتخب ہوئی ہیں۔

    کوئین کا مقصد خواتین پر بڑھتے تشدد کی روک تھام کرنا، ذمہ داران کو سزا دلوانا، اور خواتین کو اپنے حقوق سے آگاہی فراہم کرنا ہے۔

    وہ جب 21 سال کی اور 8 ماہ کی حاملہ تھیں، تب ان کے شوہر نے ان پر بہیمانہ تشدد کیا تھا، وہ بتاتی ہیں کہ ان کے چہرے کی کئی ہڈیاں ٹوٹ گئی تھیں۔

    باجود اس کے، کہ وہ باکسر تھیں، وہ اپنا دفاع کرنے اور شوہر کو منہ توڑ جواب دینے میں ناکام رہیں۔ اس واقعے کی وجہ سے انہیں پری میچور ڈلیوری سے بھی گزرنا پڑا اور انہوں نے ایک کمزور بچے کو جنم دیا۔ خوش قسمتی سے بچہ زندہ رہا اور جلد ہی صحتیاب ہوگیا۔

    اس واقعے کے بعد مریم سخت ڈپریشن میں چلی گئیں اور باکسنگ چھوڑ دی، تاہم ایک سال بعد اپنے کوچ کے اصرار پر پھر سے باکسنگ رنگ میں اتر آئیں۔

    اب وہ گزشتہ 13 سالوں سے باکسنگ کے ساتھ مختلف اسکولوں کے دورے کر رہی ہیں اور لڑکیوں کو سیلف ڈیفینس کی ٹریننگ دے رہی ہیں۔

    اسپین میں خواتین پر تشدد اور زیادتی کے واقعات عام ہیں۔ سنہ 2003 سے اب تک 1 ہزار سے زائد خواتین شوہر یا اپنے پارٹنر کے ہاتھوں قتل ہوچکی ہیں، اور یہ وہ تعداد ہے جو صرف کچھ عرصہ قبل آفیشل ریکارڈ رکھنے کے طفیل سامنے آسکی۔

    سنہ 2017 میں اسپین کی مقامی عدالتوں کو خواتین پر تشدد اور ظلم کی ڈیڑھ لاکھ سے زائد شکایات موصول ہوئیں۔

    اسپین میں قائم مخلوط حکومت میں دائیں بازو کی ایک جماعت ووکس پارٹی بھی پارلیمنٹ میں 24 سیٹوں کے ساتھ موجود ہے، جن کے منشور میں صنفی امتیاز کے خلاف قوانین کا خاتمہ شامل تھا۔ اس پارٹی کا دعویٰ تھا کہ یہ قانون مردوں کو غیر محفوظ کر رہا ہے اور ان پر زیادتی کی راہ ہموار کر رہا ہے۔

    میریم اب ورلڈ چیمپئن شپ ٹائٹل کے حصول کے ساتھ ملک میں صنفی تشدد کے خاتمے اور خواتین کے حقوق کے لیے بھی کام کر رہی ہیں۔

  • سعودی خواتین نئی آزادیوں سے بہرہ مند ہورہی ہیں، برطانوی اخبار

    سعودی خواتین نئی آزادیوں سے بہرہ مند ہورہی ہیں، برطانوی اخبار

    ریاض :سعودی عرب کی حکومت کی طرف سے خواتین کےلیے متعارف کردہ نئی اصلاحات اور شہری آزادیوں کے پوری دنیا میں چرچے ہیں۔

    برطانوی اخبار میں شائع ہونے والی ایک تفصیلی رپورٹ میں سعودی عرب میں آزادی نسواں کے حوالے سے اٹھائے گئے اقدامات کو غیر معمولی اہمیت کے حامل قرار دیا ہے۔

    برطانوی اخبار میں شائع ہونے والے فاضل مضمون نگار مارٹن چولوو کے مضمون میں بھی سعودی عرب میں خواتین کی شہری آزادیوں اور ان کے معاشرے پر مرتب ہونے والے اثرات پر روشنی ڈالی ہے۔

    مضمون نگار لکھتے ہیں کہ سعودی عرب کی حکومت نے خواتین کے لیے جو نئی اصلاحات متعارف کرائی ہیں وہ انتہائی اہمیت کی حامل ہیں اور ان سے خواتین بھرپور طور پر فائدہ اٹھا رہی ہیں۔ خواتین کو سفرکی آزادی، طلاق، پاسپورٹ کے حصول کی آزادی اور بہت سے امور میں ولی یا سر پرست کی قید سے آزادی اہمیت کی حال ہے۔

    مارٹن چولوو کے مطابق سعودی حکومت کی طرف سے متعارف کرائی گئی نئی اصطلاحات اور آزادیوں پر قوم بالخصوص خواتین کی طرف سے مثبت رد عمل سامنے آیا ہے۔ خواتین کی طرف سے حکومت کے اقدام کو غیر معمولی طور پر سراہا جا رہا ہے۔

    سعودی عرب کی ایک 30 سالہ خاتون عزہ نے نئے حقوق پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی طرف سے خواتین کے لیے نئے اقدامات بہت سے مسائل کے حل میں مدد گار ہوں گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ میرے والد 2000ءمیں وفات پاگئے تھے اور میرا کوئی دوسرا سرپرست نہیں تھا، یہی وجہ ہے کہ مجھے پاسپورٹ کے حصول میں بہت مشکل پیش آئی۔ سنہ 2018ءمیں مجھے کئی مشکلات سے گزر کر پاسپورٹ مل پایا مگر اب میری جیسی بہنوں کی یہ مشکل حل کر دی گئی ہے۔

    سعودی عرب میں خاندانی بہبود کے لیے کام کرنے والی سماجی کارکن ڈاکٹر مہا المنیف نے کہا کہ نئی شہری آزدیوں سے خواتین کو طاقت حاصل کرنے، خود مختار ہونے اور اپنی ذات اور خواہشات کی تکمیل کی راہ ہموار ہوئی ہے۔

  • سعودی خواتین کو محرم کے بغیر بیرون ملک سفر کی اجازت دے دی گئی

    سعودی خواتین کو محرم کے بغیر بیرون ملک سفر کی اجازت دے دی گئی

    ریاض: سعودی عرب میں حکومت نے خواتین کو محرم کے بغیر بیرون ملک سفر کی اجازت دے دی، اس سے قبل سعودی خواتین کو بیرون ملک جانے، شادی کرنے، اپنا پاسپورٹ بنوانے یا اس کی تجدید کروانے کے لیے محرم کی اجازت درکار تھی۔

    عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق سعودی حکومت نے گارجین شپ (سرپرست) قانون میں تبدیلی کا فیصلہ کرتے ہوئے 21 سال سے زائد عمر کی خواتین کو بیرونِ ملک سفر کے لیے محرم کی موجودگی یا اس کی اجازت کو غیر ضروری قرار دے دیا۔

    رپورٹ کے مطابق 18 سال سے کم عمر خواتین بھائی، والد و دیگر رشتے دار کے ساتھ ہی بیرون ملک جانے کی مجاز ہوں گی جبکہ شناختی کارڈ کی حامل خواتین کو مردوں کی رضامندی کی ضرورت نہیں ہوگی۔

    عرب میڈیا رپورٹ کے مطابق سرپرست قانون میں ترمیم کر کے اسے منظوری کے لیے فرمانروا کو بھیجا گیا تھا اور ان کی منظوری کے بعد گزشتہ روز سے یہ قانون نافذ کردیا گیا ہے۔

    اس حوالے سے امریکا میں تعینات سعودی سفیر ریما بنت بندر نے بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے خوشی کا اظہار کیا۔ ریما سعودی عرب کی جانب سے مقرر کی جانے والی پہلی خاتون سفیر ہیں۔

    واضح رہے کہ سعودی عرب وژن 2030 کے تحت روشن خیالی کی طرف تیزی سے گامزن ہے، اس ضمن میں گزشتہ برس نہ صرف خواتین کو گاڑیاں ڈرائیو کرنے کی اجازت دی گئی بلکہ انہیں اب اسٹیڈیم میں بغیر محرم کے فٹبال میچ دیکھنے کی بھی اجازت ہے اور مختلف شعبوں میں ملازمتیں بھی دی جارہی ہیں۔

  • ہالینڈ میں برقعے پر پابندی کا متنازع قانون جبراً نافذ کردیا گیا

    ہالینڈ میں برقعے پر پابندی کا متنازع قانون جبراً نافذ کردیا گیا

    ایمسٹرڈیم: یورپ میں مسلم خواتین کے لیے مذہبی احکامات پر عمل کرنا مزید دشوار ہوگیا، ہالینڈ میں برقعے پر پابندی کا متنازع قانون جبراً نافذ کردیا گیا۔

    ہالینڈ میں بھی مسلمان متعصبانہ رویے کا شکار ہونے لگے، طویل سیاسی اور سماجی بحث کے بعد برقعے پر پابندی کا نیا قانون بالآخر نافذ ہوگیا ہے، مذکورہ قانون گذشتہ سال جون میں منظور ہوا تھا جس پر مکمل طور پر عمل درآمد ممکن نہیں ہوسکا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ہالینڈ میں یہ قانون گذشتہ سال جون میں منظور ہونے کے بعد سیاسی اور سماجی بحث کے باعث متنازع ہوگیا تھا۔ بعد ازاں اس پر عمل درآمد جزوی طور پر دیکھا گیا۔

    البتہ یکم اگست سے ہالینڈ میں جو بھی خاتون یا لڑکی نقاب یا برقعہ پہن کر اسکول، اسپتال یا کسی سرکاری دفتر میں جائے گی یا بسوں اور ٹرینوں وغیرہ میں سفر کرے گی تو اس پر بھاری جرمانہ ہوگا اور کسی قسم کی چھوٹ نہیں دی جائے گی۔

    اس قانون کے تحت عوامی مقامات پر برقعہ یا نقاب پہننے کی ممانعت ہوگی، اور برقعہ پہننے والی خواتین پر کم از کم بھی ڈیڑھ سو یورو جرمانہ کیا جاسکتا ہے۔

    وہ کون سے ممالک ہیں جہاں برقعے پر پابندی ہے؟

    حکام نے تمام بلدیاتی اداروں اور متعلقہ محکموں کو تنبیہ کی ہے کہ وہ اس قانون پر عمل درآمد یقینی بنائیں۔ جبکہ اسپتال اور پبلک ٹرانسپورٹ انتظامیہ نے کہا ہے کہ وہ برقعہ پہننے والی خواتین کے ساتھ کسی قسم کا کوئی تفریق نہیں کریں گے۔

    واضح رہے کہ بیلجیم، فرانس، ڈنمارک اور اسپین سمیت 13 یورپی ممالک پہلے ہی نقاب پر پابندی لگا چکے ہیں۔

  • اسرائیلی فورسز کا خاتون قلم کار سے انتقام، تعلیم یافتہ بیٹا گرفتار

    اسرائیلی فورسز کا خاتون قلم کار سے انتقام، تعلیم یافتہ بیٹا گرفتار

    یروشلم : اسرائیلی فوج نے فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں قائم بیرزیت یونیورسٹی پر چھاپہ مارکرایک نوجوان فلسطینی طالب علم اسامہ حازم الفاخوری کو حراست میں لے لیا ۔

    تفصیلات کے مطابق صہیونی فوجیوں نے ڈھٹائی اور ریاستی دہشت گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بیرزیت یوبیورسٹی کے ممتاز نمبروں کے ساتھ امتحانات میں کامیاب ہونے والے طالب علم اسامہ الفاخوری کو دیگرسات دیگر ساتھیوں سمیت حراست میں لیا،اسامہ الفاخوری اگرچہ صہیونی ریاست کا نشانہ انتقام بننے والا پہلا فلسطینی طالب علم نہیں مگراس کی کہانی تھوڑی مختلف ہے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اسامہ الفاخوری اپنے پانچ بہن بھائیوں میں سب سے بڑا ہے، اس کی والدہ لمیٰ خاطر فلسطینی حلقوں میں ایک مشہور قلم کار، سماجی کارکن اور اسرائیلی ریاست کے خلاف متحرک سماجی کارکن ہیں۔

    خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ کچھ عرصہ قبل جب لمیٰ خطر اسرائیلی زندانوں میں قید تھیں تو صہیونی انٹیلی جنس حکام نے اسے دھمکی دی تھی کہ بہت جلد اس کی جگہ اس کا بیٹا اسامہ الفاخوری بھی قید ہوگا۔

    اسامہ الفاخوری کے والد حازم الفاخوری نے کہا کہ قابض صہیونی حکام نے اس کے بیٹے کی حراست میں مزید توسیع کردی ہے، اسے بدترین جسمانی اذیت کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

    فلسطین کی معروف کالم نگار اور سماجی کارکن لمیٰ خاطر نے بتایا کہ صہیونی حکام نے اس کے بیٹے کو 27 جولائی کو رہا کرنے کا کہا ہے مگر اسے یقین نہیں کہ صہیونی اپنے وعدے پور عمل کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ میرے بیٹے کی گرفتاری کا تعلق مجھے دی گئی ایک دھمکی کے ساتھ ہے، کچھ عرصہ قبل صہیونی فوجی تفتیش کار نے مجھے دھمکی دی تھی کہ تمہارا بیٹا اسامہ ایک دن تمہاری جگہ یہاں قید ہوگا۔

  • خواتین کے لیے جنک فوڈ کھانے کا نقصان

    خواتین کے لیے جنک فوڈ کھانے کا نقصان

    ماں بننا خواتین کی زندگی کا ایک اہم حصہ ہوتا ہے اور اس میں تاخیر ہونا خواتین کو پریشانی میں مبتلا کردیتا ہے، حال ہی میں ایک تحقیق سے معلوم ہوا کہ زیادہ جنک فوڈ کھانے والی خواتین کو حمل ٹہرنے میں تاخیر کا سامنا ہوسکتا ہے۔

    آسٹریلیا کی یونیورسٹی آف ایڈیلیڈ کی جانب سے کی جانے والی ایک تحقیق میں خواتین کی غذائی عادات اور حمل کے درمیان تعلق کا جائزہ لیا گیا۔

    تحقیق میں دیکھا گیا کہ وہ خواتین جن کی غذا میں پھل زیادہ اور جنک فوڈ کم شامل ہوتا ہے ان کی زرخیزی میں اضافہ ہوا جبکہ وہ کم وقت میں حاملہ ہوئیں۔

    اس کے برعکس وہ خواتین جو کم پھل کھاتی تھیں، یا بہت زیادہ جنک فوڈ کھاتی تھیں ان کا حمل نہ صرف تاخیر سے ٹہرا بلکہ ان کے حمل میں پیچیدگیاں بھی پیدا ہوئیں۔

    مزید پڑھیں: دوران حمل ان باتوں کا خیال رکھیں

    اس سے قبل کی گئی ایک تحقیق کے مطابق 85 فیصد حاملہ خواتین نارمل ڈلیوری کے عمل سے باآسانی گزر سکتی ہیں جبکہ صرف 15 فیصد کو آپریشن کی ضرورت پڑ سکتی ہے، تاہم آج کل ہر 3 میں سے ایک حاملہ خاتون آپریشن کے ذریعے نئی زندگی کو جنم دیتی ہیں۔

    ماہرین کے مطابق بچے کو جنم دیتے ہوئے قدرتی طریقہ کار یعنی نارمل ڈلیوری ہی بہترین طریقہ ہے جو ماں اور بچے دونوں کے لیے فائدہ مند ہے۔

    تحقیق کے مطابق حمل کے دوران ذہن کا ہلکا پھلکا اور خوش باش ہونا ڈلیوری کے عمل کو بھی آسان بنا دیتا ہے۔ ذہنی دباؤ، خوف یا ٹینشن کسی خاتون کی ڈلیوری کو ان کی زندگی کا بدترین وقت بنا سکتا ہے۔

  • 50 سال سے کم عمر خواتین میں بریسٹ کینسر کا خطرہ دگنا

    50 سال سے کم عمر خواتین میں بریسٹ کینسر کا خطرہ دگنا

    چھاتی کا سرطان یا بریسٹ کینسر خواتین کو اپنا شکار بنانے والا ایک عام مرض ہے، حال ہی میں ایک تحقیق میں انکشاف ہوا کہ 50 سال سے کم عمر خواتین بریسٹ کینسر کے خطرے کا زیادہ شکار ہوتی ہیں۔

    امریکا میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق جوان خواتین میں بریسٹ کینسر یعنی چھاتی کے سرطان کا امکان زیادہ ہوتا ہے اور یہی خواتین علاج کی طرف کم دھیان دیتی ہیں۔

    تحقیق کے لیے سنہ 2010 سے 2014 کے درمیان 10 لاکھ خواتین کا جائزہ لیا گیا۔

    ماہرین کے مطابق 50 سال سے کم عمر خواتین میں، 50 سے 65 سال کی عمر کی خواتین کی نسبت بریسٹ کینسر کا خطرہ دگنا ہوتا ہے۔ یہ خواتین ٹرپل نیگیٹو بریسٹ کینسر کا شکار ہوسکتی ہیں جو زیادہ خطرناک اور شدید ہوتا ہے۔

    مزید پڑھیں: کینسر کی اہم وجہ کیا ہے؟ جانیں انجلینا جولی کی کینسر سرجن سے

    ماہرین کے مطابق بریسٹ کینسر کا سبب بننے والی عمومی وجوہات یہ ہوسکتی ہیں۔

    دیر سے شادی ہونا۔

    اولاد نہ ہونا یا 30 سال کی عمر کے بعد ہونا۔

    بچوں کو اپنا دودھ نہ پلانا۔

    مینو پاز یا برتھ کنٹرول کے لیے کھائی جانے والی دوائیں بھی بریسٹ کینسر پیدا کرنے کا سبب بن سکتی ہیں۔

    اگر خاندان میں کسی کو بریسٹ کینسر رہا ہو تو عموماً یہ مرض آگے کی نسلوں میں بھی منتقل ہونے کا امکان ہوتا ہے۔

    بہت زیادہ چکنائی والی غذائیں کھانا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ چھاتی کے سرطان کو اگر ابتدائی مرحلے میں تشخیص کرلیا جائے تو مریض کے صحت یاب ہونے کے امکانات 90 فیصد تک ہوتے ہیںم تاہم اس کے باوجود ہر سال پاکستان میں ہزاروں خواتین اس مرض کے ہاتھوں ہلاک ہوجاتی ہیں۔