Tag: WOMEN

  • وزیر اعظم کا خواتین کو بااختیار بنانے کا عزم قابل تعریف ہے: میاں زاہد حسین

    وزیر اعظم کا خواتین کو بااختیار بنانے کا عزم قابل تعریف ہے: میاں زاہد حسین

    کراچی: پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ خواتین کو قومی دھارے میں لائے بغیر ترقی ناممکن ہے۔

    اپنے ایک بیان میں سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کا خواتین کو بااختیار بنانے کا عزم قابل تعریف ہے، وومن چیمبرز کی مدد سے جامع پالیسی تشکیل دی جائے۔

    انہوں نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے خواتین کو با اختیار بنانے کا عزم قابل تعریف ہے جس سے صنفی مساوات کی صورتحال بھی بہتر ہو جائے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے خواتین کے لیے مختلف شعبوں میں کوٹہ مختص کرنے کے فیصلے کی بھرپور تائید کرتے ہیں، ملک کی 51 فیصد آبادی کو قومی دھارے میں لائے بغیر ملکی ترقی ناممکن ہے اس لئے معاشی سرگرمیوں میں خواتین کی شمولیت کی بھرپور حوصلہ افزائی کی جائے اور ایک جامع پالیسی تشکیل دی جائے۔

    میاں زاہد حسین نے بز نس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ آئین حقوق نسواں کے تحفظ کی گارنٹی دیتا ہے اور قوانین بھی موجود ہیں مگر ان پر عمل درآمد نہیں ہوتا، حکومت کی جانب سے شہری اور دیہی خواتین کو ترقی کے لئے بھرپور مواقع دینے کی ضرورت ہے جس کے لئے نجی شعبہ کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہملک کی پائیدار ترقی یقینی بنانے کے لئے ہر شعبہ سے وابستہ افراد کوخواتین کی ہر ممکن حوصلہ افزائی کرنا ہو گی اور انکی ترقی کے راستہ میں حائل رکاوٹیں دور کرنا ہونگی جس میں بینکوں کی جانب سے قرضوں کی عدم فراہمی سب س اہم ہے۔

  • شرمناک لباس پہننے پر خاتون کو جہاز سے اتار دیا گیا

    شرمناک لباس پہننے پر خاتون کو جہاز سے اتار دیا گیا

    میڈرڈ: اسپین میں مختصر اور شرمناک لباس پہن کر طیارے میں داخل ہونے والی کو عملے نے جہاز سے اتار دیا۔

    تفصیلات کے مطابق خاتون مسافر اسپین سے برطانوی دارالحکومت لندن جانے کی خواہش مند تھیں، تاہم انہیں اس وقت ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا کہ جب وہ قابل اعتراض لباس پہن کر جہاز میں سوار ہوگئیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانیہ کی سب سے بڑی بجٹ ائیرلائن کی جانب سے بیان میں کہنا تھا کہ خاتون کے مختصر لباس سے دیگر مسافروں کو الجھن محسوس ہورہی تھی۔

    انہوں نے کہا کہ جہاز کے عملے نے خاتون مسافر کو اضافی کپڑا اوڑھنے کا بھی مشورہ دیا گیا تاہم انہوں نے ماننے سے انکار کردیا جس پر خاتون کو طیارے سے باہر نکال دیا گیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ردعمل میں خاتون مسافر نے عملے کے اہلکاروں سمیت ایئرہوسٹس سے بھی بدتمیزی کی اور اس رویے کو اپنی آزادی پر قدغن قرار دیا۔

    کانز فلم فیسٹیول میں شرمناک لباس پہننے پر ویتنام کی ماڈل پر بھاری جرمانہ عائد

    خاتون کا کہنا تھا کہ جہاز کا عملہ انتہائی برا تھا، مجھے بار بار ڈرایا جارہا تھا، طیارے سے اتارے جانے اور دوسری فلائٹ بک کرانے پر انہیں 200 ڈالر کا نقصان ہوا۔

    یاد رہے کہ گذشتہ ماہ ویتنام حکومت نے کانز فلم فیسٹیول میں شرمناک لباس پہننے پر ماڈل پر بھاری جرمانہ عائد کیا تھا، تصاویر اور ویڈیوز منظرعام پر آتے ہی ویت نام کے شہریوں نے سوشل میڈیا پر طوفان برپا کیا جس کے ردعمل میں حکومت نے ایکشن لیتے ہوئے جرمانہ عائد کیا۔

  • سعودی عرب میں پہلی بار خواتین نوٹری مقرر کی جائیں گی

    سعودی عرب میں پہلی بار خواتین نوٹری مقرر کی جائیں گی

    ریاض : سعودی عرب کی وزارت ِانصاف خواتین کو عدالتی خدمات میں سہولتیں مہیا کرنے کی غرض سے ان کا الگ سے محکمہ نوٹری شروع کرنے پر غور کررہی ہے، مختلف شہروں میں قائم کیے جانے والے اس محکمے کے دفاتر میں خواتین ہی کو نوٹری مقرر کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی وزیر انصاف اور سپریم جوڈیشیل کونسل کے چئیر مین ڈاکٹر ولید بن محمد الصمعانی نے اپنی وزارت کو ملک کے مختلف شہروں میں خواتین کے شعبہ نوٹری کے آغاز کے لیے ضروری اقدامات کی ہدایت کی ہے۔

    وزارتِ انصاف نے پہلے ہی خواتین کو بہ طور قانونی مشیر ، محققین اور قانون ساز بھرتی کرنے کا عمل شروع کررکھا ہے،اس کا مقصد وزارت کے نئے تنظیمی ڈھانچے کے تحت خواتین کی اپنی انتظامیہ کی تشکیل عمل میں لانا ہے۔

    وزارت کے فراہم کردہ اعداد وشمار کے مطابق گذشتہ کچھ عرصے کے دوران میں 70 خواتین کو نوٹری کے طور پر تصدیقی کام کے لیے لائسنس جاری کیے گئے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ گذشتہ سال خواتین کو 155 قانونی لائسنس جاری کیے گئے تھے ۔ان کے علاوہ وزارت انصاف کے تحت قانونی ، تکنیکی اور سماجی شعبوں میں 240 سعودی خواتین کو بھرتی کیا گیا تھا۔

    عرب میڈیا کے مطابق سعودی خواتین کو 2018ءمیں وزارت انصاف میں پرائیویٹ نوٹری کے طور پر لائسنسوں کے اجرا کا سلسلہ شروع کیا گیا تھا۔وہ اب ایک مربوط ڈیجیٹل نظام کے تحت ہفتے میں سات دن صبح اور شام کے اوقات میں اپنی نجی دفاتر میں کام کررہی ہیں۔

    وزارت ِ انصاف کے مطابق نجی شعبے میں کام کرنے والے مرد وخواتین نوٹری وکالت نامے کے اختیار کو جاری اور منسوخ کرسکتے ہیں اور کارپوریٹ دستاویزات کی تصدیق کرسکتے ہیں۔

    سعودی عرب میں اس وقت کام کرنے والے لائسنس یافتہ پرائیوٹ نوٹریوں کی تعداد تیرہ ہزار سے زیادہ ہے، ان کی تصدیق شدہ دستاویزات کو تمام سرکاری محکموں اور عدلیہ کے ماتحت اداروں میں تسلیم کیا جاتا ہے۔

    وزارتِ انصاف کا کہناتھا کہ وہ نوٹری کے لائسنسوں کے اجرا کا سلسلہ جاری رکھے گی جبکہ ان کی جانب سے فراہم کردہ خدمات کے معیار پر بھی کڑی نظر رکھے گی، سعودی عرب میں پہلے مردوں کے لیے پبلک نوٹری خدمات کا اجرا کیا گیا تھا اور ان کا فروری 2017 سے آغاز ہوا تھا۔

    وزارت کے مطابق ”نوٹری خدمات کو نجی شعبے کے حوالے کرنے کا اقدام وزارتِ انصاف کے این ٹی پی 2020ءکا حصہ ہے، اس کا مقصد افراد اور کمپنیوں کے لیے نوٹری کی کارکردگی کو موثر بنانا ہے۔اس سے عدالتی خدمات کو نجی شعبے کے حوالے کرنے میں مدد ملے گی اور سعودی ویڑن 2030ءکے مطابق قومی معیشت کو ترقی ملے گی۔

  • سوئٹزر لینڈ میں صنفی تفریق کے خلاف ہزاروں خواتین کی ملک گیر ہڑتال

    سوئٹزر لینڈ میں صنفی تفریق کے خلاف ہزاروں خواتین کی ملک گیر ہڑتال

    برن: سوئٹزر لینڈ میں لاکھوں خواتین کم معاوضوں کے خلاف سڑکوں پر نکل آئیں۔ سوئٹزر لینڈ میں اس وقت خواتین کو مردوں کے مقابلے میں 20 فیصد کم معاوضے دیے جارہے ہیں۔

    خواتین کی جانب سے دی گئی ملک گیر ہڑتال کی کال پر مختلف شہروں میں دفتری اوقات کے دوران مظاہرے ہوئے اور خواتین نے کام چھوڑ کر کم معاوضوں کے خلاف احتجاج کیا۔

    اس دن کو سوئٹزر لینڈ میں ہی سنہ 1991 میں کیے جانے والے مظاہرے کے 28 برس بھی مکمل ہوگئے جس کے بعد حکام صنفی مساوات کا ایکٹ تیار کرنے پر مجبور ہوئے۔ اس ایکٹ کے تحت خواتین کو صنفی تفریق اور جنسی حملوں کے خلاف قانونی تحفظ حاصل ہوگیا۔

    صنفی مساوات کے حوالے سے سوئٹزر لینڈ کسی مثالی پوزیشن پر نہیں، یہاں خواتین کو ووٹ دینے کا حق سنہ 1971 میں دیا گیا تھا۔

    مظاہرے میں شریک ایک خاتون کا کہنا تھا، ’یہ آج کے دور میں بھی ایک قدامت پسند ملک ہے، کیا آپ یقین کر سکتے ہیں کہ ہمیں ووٹ دینے کے لیے 70 کی دہائی تک انتظار کرنا پڑا‘۔

    مظاہرین کا کہنا تھا کہ سوئٹزر لینڈ میں عدم مساوات کئی مغربی یورپی ممالک کے مقابلے میں زیادہ ہے۔

    عالمی اقتصادی فورم کی ہر سال جاری کی جانے والی رپورٹ کے مطابق سوئٹزر لینڈ صنفی عدم مساوات میں عالمی درجہ بندی میں 20 ویں پوزیشن پر ہے۔

  • برطانیہ میں ہم جنس پرست خواتین پر تشدد

    برطانیہ میں ہم جنس پرست خواتین پر تشدد

    لندن : برطانوی دارالحکومت میں نازیبا فعل انجام نہ دینے پر نوجوانوں کے ایک گروہ نے ہم جنس پرست خواتین کو لہولہان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے دارالحکومت لندن کے علاقے کیمدن ٹاؤن میں ہم جنس پرست خواتین پر تشدد کا واقعہ سامنے آیا جہاں رات گئے بس میں سفر کرنے والی دو ہم جنس پرست خواتین کو بوسہ نہ دینے پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

    متاثرہ خاتون میلانیا گیمونٹ اور کرس نے بتایا کہ ان پر متعدد مردوں نے رات گئے حملہ کرکے لہولہان کیا جب انہوں نے بوسہ دینے سے انکار کیا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ دونوں متاثرہ خواتین کو اسپتال میں طبی امداد فراہم کی جارہی ہے، حادثے کے دوران دونوں خواتین کے چہروں پر گہرے زخم آئے تھے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ واقعے میں ملوث چار نوجوانوں کی عمر 15 سے 18 برس کے درمیان ہے جنہوں نے 28 سالہ میلانیا گیمونٹ اور 29 سالہ کرس کو تشدد نشانہ بنایا۔

    مقامی خبر رساں ادارے کے مطابق گیمونٹ نے بتایا کہ بوسہ دینے سے انکار پر نوجوانوں کے گروہ نے انہیں اور ان کی دوست کو سرعام تشدد کا نشانہ بنایا جس کے باعث ان کا چہرہ خون سے بھرگیا۔

    متاثرہ خواتین کا کہنا تھا کہ ماضی میں ہمیں ہم جنس پرست ہونے کے باعث زبانی حملوں کا سامنا رہا ہے لیکن پہلی مرتبہ سرعام مارپیٹ کا سامنا کرنا پڑا۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا تھا کہ پولیس نے واقعے کی سی سی ٹی وی فویج حاصل کرنے کے بعد ملزمان کی تلاش کا کام شروع کردیا ہے لیکن ابھی تک کسی بھی ملزم کو گرفتار کرنے میں ناکام رہی ہے۔

    میڈیا ذرائع کا کہنا تھا کہ متاثرہ خواتین پر تشدد کا واقعہ 30 مئی کی رات پیش آیا تھا۔

    برطانوی پولیس کا کہنا تھا کہ 2014 سے 2018 تک ہم جنس پرستوں پر تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے، پانچ سالوں کے دوران صرف دارالحکومت لندن میں ہم جنس پرستوں پر تشدد کے 1488 واقعات رپورٹ ہوئے تھے جبکہ پورے برطانیہ میں 2308 واقعات رپورٹ ہوئے تھے۔

  • گاڑی میں خاتون کو ہراساں کرنے والے ملزم کو گرفتار کیا جائے، سعودی استغاثہ

    گاڑی میں خاتون کو ہراساں کرنے والے ملزم کو گرفتار کیا جائے، سعودی استغاثہ

    ریاض : سعودی پراسیکیوٹر جنرل نے خواتین کو ہراساں کرنے والے افراد کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمومی آداب کی خلاف ورزیاں کرنے والوں کے شر سے معاشرے کو محفوظ بنایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے پراسیکیوٹر جنرل الشیخ سعود بن عبداللہ المعجب نے ایک گاڑی میں موجود سعودی دوشیزہ کو ہراساں کرنے والے ملزم کی فوری گرفتاری کی ہدایت کی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ پراسیکیوشن کے مانیٹرنگ یونٹ نے گردش کرنے والے ایک ویڈیو کلپ میں دیکھا کہ گاڑی میں موجود سعودی دوشیزہ کو ایک اوباش نوجوان ہراساں کر رہا ہے۔

    ویڈیو کلپ کے حقیقی ہونے کی تصدیق کے بعد پراسیکیوٹر جنرل نے ہدایت کی ملک میں ہراسیت کے جرم کے خاتمہ کے لئے رائج سسٹم کو بروکار لاتے ہوئے ہراساں کرنے والے ملزم کی فوری گرفتار کا حکم دیا ہے۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ استغاثہ کے جاری بیان میں کہا گیا کہ محکمہ ملکی قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو جلد سے جلد کیفر کردار تک پہنچانے کا مصمم ارادہ رکھتا ہے تاکہ عمومی آداب کی خلاف ورزیاں کرنے والوں کے شر سے معاشرے کو محفوظ بنایا جا سکے۔

  • قومی سلامتی کو تاراج کرنے کے الزام میں گرفتار مزید 4 سعودی خواتین رہا

    قومی سلامتی کو تاراج کرنے کے الزام میں گرفتار مزید 4 سعودی خواتین رہا

    ریاض : سعودی حکام نے قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے کے الزام میں گرفتار مزید خواتین رضاکاروں کو عدالت میں سماعت کے دوران حاضری کی پابندی کی شرط پر رہائی کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض کی ایک عدالت نے ملکی سلامتی کو نقصان پہنچانے کے الزام میں گرفتار چار خواتین کو مشروط ضمانت پر رہا کر دیا ہے، سعودی قانون کے مطابق زیر سماعت مقدمے کے ملزموں کے نام سرکاری طور پر ظاہر نہیں کئے جاتے۔

    برطانوی خبر رساں ایجنسی نے ملزمان کی شناخت ھتون الفاسی، امل الحربی، میساء المانع اور عبیر نمنکانی کے نام سے کی ہے۔ اس سے ایک ماہ قبل سعودی عدالت تین دیگر خواتین کو بھی اس شرط پر رہا کرچکی ہے کہ وہ اپنے مقدمات کی پیروی کے لئے عدالت میں پیش ہوتی رہیں گی۔

    سعودی پبلک پراسیکیوٹر کے ایک بیان کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ تمام مدعلیھم کے خلاف تحقیقات مکمل ہو چکی ہیں اور اب ان کے خلاف فرد جرم تیار کی جارہی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ریاستی سلامتی کے دیوان نے متذکرہ خواتین ملکی سلامتی، استحکام اور قومی وحدت کو گزند پہنچانے والی منظم اور مربوط منصوبوں کی نشاندہی کے بعد حراست میں لیا تھا۔

    سعودی پراسیکیوٹر نے گذشتہ برس 2 جون کو 17 مشتبہ افراد کے خلاف تحقیقات کا اغاز کیا جس میں پانچ مرد اور چار خواتین کے خلاف ٹھوس شواہد ملنے کے بعد انہیں گرفتار کیا گیا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ استغاثہ نے دعویٰ کیا ہے کہ زیر حراست ملزمان نے مملکت مخالف تنظیموں کے ساتھ رابطوں کا اعتراف کیا ہے۔

    سعودیہ میں قید انسانی حقوق کی علمبردار تین خواتین عارضی طور پر رہا

    یاد رہے کہ رواں برس مارچ کے اواخر میں سعودی حکام نے انسانی حقوق کی علمبردار اور حقوق نسواں کے لئے مسلسل جدوجہد کرنے والی تین خواتین رضاکاروں کو عارضی طور پر رہا کیا تھا۔

    برطانیہ کی غیر سرکاری تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل اور برطانیہ میں قائم انسانی حقوق کی سعودی تنظیم اے ایل کیو ایس ٹی کا کہنا ہے کہ رہائی پانے والی خواتین میں ایمان الفجان، عزیزہ یوسف اور رقیہ المحارب شامل ہیں۔

    ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ترجمان نے سعودی حکام سے مطالبہ کیا تھا کہ رہائی پانے والی اور قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنے والی دیگر خواتین پر عائد الزامات ختم کرکے انہیں بھی غیر مشروط رہائی دے۔

    خیال رہے کہ انسانی حقوق اور حقوق نسواں کےلیے کوششیں کرنے والی گیارہ خواتین کو گزشتہ برس جون میں اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب ولی عہد محمد بن سلمان کی جانب خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت دی گئی تھی۔

  • وہ کون سے ممالک ہیں جہاں برقعے پر پابندی ہے؟

    وہ کون سے ممالک ہیں جہاں برقعے پر پابندی ہے؟

    برسلز: یورپ سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں برقعے یا نقاب پر پابندی ہے، حال ہی میں سری لنکا بھی اسی فہرست میں شامل ہوچکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حال ہی میں سری لنکا میں ایسٹر کے موقع پر خود کش دھماکوں کے بعد ملک بھر میں عوامی مقامات پر چہرہ ڈھانپے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

    سری لنکا یہ پابندی عائد کرنے والا کوئی پہلا ملک نہیں اس سے قبل چین کے سنکیانگ علاقے سمیت مختلف یورپی ممالک میں بھی خواتین کے برقع پہنے یا نقاب کرنے پر پابندی ہے۔

    یورپی ممالک کی بات کی جائے تو فرانس، ڈنمارک، نیدر لینڈ، جرمنی، آسٹریا، بیلجیئم، ناروے، بلغاریہ، لگز مبرگ، اٹلی اور اسپین شامل ہے جہاں خواتین کے نقاب پر پابندی عائد ہے۔

    نیدر لینڈ میں خواتین کے لیے ان مقامات پر چہرہ ڈھاپنے پر پابندی ہے جو عوامی ہوں جیسے اسپتال، اسکول، پبلک ٹرانسپورٹ وغیرہ تاہم سڑک چلتی خواتین پر اس پابندی کا اطلاق نہیں ہوتا۔

    جرمنی میں ڈرائیونگ کے دوران نقاب پر پابندی ہے، جبکہ آسٹریا میں اسکول اور عدالت، ناروے میں صرف تعلیمی اداروں میں حجاب پر مکمل طور پر پابندی عائد ہے۔

    مندرجہ بالا یورپی ممالک سمیت دیگر ممالک میں مخصوص مقامات اور خاص علاقوں میں مسلمان خواتین کو چہرہ ڈھاپنے کی اجازت نہیں ہے، علاوہ ازیں چین کے سنکیانگ علاقے میں عوامی مقامات پر برقعہ یا نقاب پہننا یا غیر معمولی طور پر لمبی ڈاڑھی رکھنے پر پابندی ہے۔

    خیال رہے کہ انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے اس پابندی کے اخلاف احتجاج بھی ریکارڈ کرایا جاچکا ہے جس کے تحت اس پابندی کو مذہبی آزادی کے خلاف قرار دیا گیا۔

  • دوران ڈرائیونگ اسلامی حجاب کی خلاف ورزی، سینکڑوں خواتین کو نوٹس جاری

    دوران ڈرائیونگ اسلامی حجاب کی خلاف ورزی، سینکڑوں خواتین کو نوٹس جاری

    تہران : ایران میں پولیس نے ڈرائیونگ کے دوران حجاب اتارنے اور اسلامی لباس کی خلاف ورزی کے الزام میں سیکڑوں خواتین کو جواب دہی کے لیے پولیس تھانوں میں پیش ہونے کے احکامات جاری کردیئے۔

    تفصیلات کے مطابق حالیہ ایام کے دوران سینکڑوں ایرانی خواتین کو موبائل فون پر پیغامات موصول ہوئے جن میں ان سے کہا گیا کہ وہ ڈرائیونگ کے دوران اور پبلک مقامات پر حجاب اتارنے کے حوالے پولیس مراکز میں پہنچ کر جواب دہی کریں۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ بعض خواتین کو صرف انتباہی پیغامات موصول ہوئے جن میں ان سے کہا گیا ہے کہ وہ پولیس مراکز سے رجوع کریں۔ جب پولیس مراکز سے رجوع کیا گیا تو انہیں وہاں پر اسلامی لباس اور حجاب سے متعلق سوالات کا سامنا کرنا پڑا۔

    پولیس حکام ان سے بار بار اسلامی لباس اور حجاب کے بارے میں سخت اور تلخ سوالات کرتے رہے، بہت سی خواتین سے تحریری معاہدہ کرایا گیا کہ وہ آئندہ حجاب کی خلاف ورزی نہیں کریں گی۔

    تہران کے پولیس چیف بریگیڈیئر حسین رحیمی کا کہنا تھا کہ حراستی مراکز میں طلب کی گئی خواتین میں سے بیشتر کو رہا کر دیا گیا ہے، ان سے عہد لیا گیا ہے کہ وہ آئندہ اسلامی طرز لباس کی خلاف ورزی نہیں کریں گی۔

    ایرانی پولیس کا بے حجاب خواتین کی گاڑیاں ضبط کرنے کا اعلان

    یاد رہے کہ اس سے قبل ایرانی پولیس کی جانب سے حجاب ٹھیک نہ ہونے یا اسلامی لباس کی خلاف ورزی کرنے والی خواتین کی گاڑیاں ضبط کی گئ تھیں۔

    واضح رہے کہ ایران میں1979کے اسلامی انقلاب کے بعد خواتین کے لئے حجاب پہنا لازمی قرار دیا گیا تھا۔

    گزشتہ کچھ سالوں سے اس قانون پر پابندی میں نرمی برتی جانے لگی تھی اور کئی خواتین تہران کی سڑکوں پر بغیر مکمل اسلامی لباس کے نظر آنے لگیں تھیں۔

  • سعودی عرب میں 50 فیصد آن لائن شاپس خواتین چلاتی ہیں

    سعودی عرب میں 50 فیصد آن لائن شاپس خواتین چلاتی ہیں

    ریاض: سعودی عرب کی وزارت تجارت و سرمایہ کاری نے کہا ہے کہ اس وقت سعودی عرب میں کام کرنے والی 50 فیصد آن لائن شاپس خواتین چلا رہی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے مخصوص حالات کے پیش نظر یہ طریقہ کاروبار خواتین کے لیے زیادہ محفوظ اور مناسب معلوم ہوتا ہے۔

    سعودی اخبار سے بات چیت میں آن لائن تجارت کرنے والی خاتون منال الیحیی نے بتایا کہ بیشتر آن لائن شاپس ان معروف کمپنیوں کی ہیں جن کی بڑی بڑی دکانیں سعودی عرب کے مختلف شہروں میں موجود ہیں۔

    یہ کمپنیاں اپنی مصنوعات کو رواج دینے کے لیے انٹرنیٹ کا استعمال کررہی ہیں، اس شعبے میں قسمت آزمائی کرنے والے بیشتر لوگوں کا شمار چھوٹے تاجرو ں میں ہوتا ہے، ان میں خواتین سب سے زیادہ ہیں۔

    آن لائن تجارت کرنے والوں کے لیے ضروری ہے کہ خود کو اس فارم میں رجسٹرڈ کرائیں، منال الیحیی کا کہنا تھا کہ گھر بیٹھی خواتین اپنا فارغ وقت آن لائن تجارت کرتی ہیں جس سے انہیں مناسب آمدنی ہوجاتی ہے۔

    ان خواتین کے پاس اتنے وسائل نہیں کہ وہ خود کو رجسٹرڈ کریں، رجسٹریشن کے بعد انہیں وزارت تجارت کی فیسیں ادا کرنا ہوں گی جو ان کے بس کی بات نہیں، وزارت تجارت کو چاہیے کہ وہ اس طبقے کے مسائل حل کرے۔

    سعودی عرب: آن لائن ٹیکسی کمپنی کی خواتین کے لیے خصوصی سروس

    وزارت تجارت و سرمایہ کاری کے ترجمان عبدالرحمن الحسین نے واضح کیا کہ وزارت تجارت نے ابتدائی طور پر آن لائن تجارت کو منظم کرنے کے لیے معروف ای فارم مہیا کیا ہے۔

    وزارت تجارت و سرمایہ کاری کے مطابق مشرق وسطی میں چھ ممالک ایسے ہیں جن میں آن لائن تجارت کو فروغ حاصل ہورہا ہے۔ ان میں سعودی عرب سرفہرست ہے۔ دوسرے نمبر پر امارات، تیسرے پر مصر، چوتھے پر کویت، پانچویں پر لبنان اور چھٹے پر اردن ہے۔