Tag: Work

  • ملازم 2 دن تک دفتر میں سوتا رہ گیا، دلچسپ ویڈیو

    ملازم 2 دن تک دفتر میں سوتا رہ گیا، دلچسپ ویڈیو

    یکم اپریل یعنی اپریل فول کے دن دنیا بھر میں لوگ آپس میں ایک دوسرے سے مذاق کرتے ہیں اور ایک دوسرے کو بیوقوف بنانے کی کوشش کرتے ہیں، ایسے ہی ایک پرینک کی ویڈیو سوشل میڈیا پر بے حد وائرل ہورہی ہے۔

    ویڈیو ایک دفتر کی ہے جس میں ایک ملازم کانوں پر ہیڈ فون لگا کر اونگھ گیا ہے اور ڈیسک پر سر رکھے رکھے سو گیا۔

    دوسرے ملازم نے اسے سوتے دیکھا تو سب کو وہاں سے اٹھ کر چھپنے کا کہا اور تمام افراد ایک کونے میں چھپ جاتے ہیں۔

    تھوڑی دیر بعد وہ شخص نیند سے جاگتا ہے تو دفتر کو خالی دیکھ کر حیران رہ جاتا ہے، وہ اپنا سر کھجاتا ہوا ناسمجھی کے انداز میں ادھر ادھر دیکھتا ہے اور پھر وہاں سے باہر جاتا ہے۔

    اس کے بعد وہ ایک ساتھی کو فون کرتا ہے کہ تم سب کہاں ہو، ساتھی سرگوشی میں اسے کہتا ہے کہ میں ابھی فلم دیکھ رہا ہوں کیونکہ آج اتوار کا روز ہے، اور میں سینما میں زیادہ اونچی آواز میں بات نہیں کرسکتا۔

    جس پر وہ شخص حیران ہو کر پوچھتا ہے کہ کیا میں دفتر میں 2 روز سے سو رہا ہوں؟

    تھوڑی دیر بعد وہ کمرے سے باہر نکلتا ہے تو چھپے ہوئے ساتھی اپنی اپنی نشستوں پر واپس آ کر بیٹھ جاتے ہیں اور ایسے کام کرنے لگتے ہیں جیسے کچھ ہوا ہی نہ ہو۔

    سونے والا ملازم کمرے میں واپس آتا ہے تو سب کو دیکھ کر ایک بار پھر حیران رہ جاتا ہے۔

    ٹویٹر پر اس ویڈیو کو ہزاروں بار دیکھا گیا، ایک شخص نے کمنٹ کیا کہ یہ مکمل طور پر طے شدہ لگتا ہے کیونکہ اس شخص کو سب سے پہلے اپنے فون میں وقت اور تاریخ دیکھنی چاہیئے تھی اور ہر شخص یہی کرتا ہے۔

  • کام کے دوران توجہ مرکوز کرنے کے لیے کیا کرنا چاہیئے؟

    کام کے دوران توجہ مرکوز کرنے کے لیے کیا کرنا چاہیئے؟

    دفتر میں یا کوئی اور کام کرتے ہوئے اکثر ہمیں بے توجہی کی شکایت رہتی ہے اور ہم اپنی توجہ مرکوز نہیں کر پاتے، تاہم توجہ مرکوز کرنے کے لیے ایک آسان طریقہ اپنایا جاسکتا ہے۔

    ہمارا تعلق کسی بھی شعبے سے ہو ایک وقت آتا ہے کہ ذہن تھکن کی وجہ سے کسی بھی کام پر توجہ نہیں دے پاتا، جب ذہن مستقل کام کی صورت میں تھک جاتا ہے تو مزید توجہ سے کام کرنا مشکل ہوجاتا ہے اور اگرکام کر بھی لیا جائے تو غلطی کا امکان بڑھ جاتا ہے۔

    تاہم کچھ تدابیر اختیار کر کے آپ کام کے دوران اپنے ارتکاز اور توجہ کو بڑھا سکتے ہیں، اس کے لیے جو طریقہ اختیار کیا جاتا ہے اسے پومو دورو کہتے ہیں، پومو دورو اطالوی زبان میں ٹماٹر کو کہتے ہیں۔

    یہ ایک ایسا طریقہ کار ہے جس میں آپ کام کو وقت کے حساب سے ترتیب دیتے ہیں اور مقررہ وقت پر تمام کام کو چھوڑ کر کچھ وقت کے لیے وقفہ لیتے ہیں، اس طرح ذہن سکون کی حالت میں کچھ لمحے گزار کر دوبارہ بھرپور توجہ سے کام کے لیے تیار ہوجاتا ہے۔

    اس کے لیے دن کے آغاز پر ایک فہرست بنائیں اور ان تمام کاموں کو تحریر کریں جو دن بھر میں انجام دینے ہیں۔

    سب سے پہلا جو کام انجام دینا ہے اس کے لیے 25 منٹ کے لیے ٹائمر سیٹ کریں، اور کام پر لگ جائیں۔ وقت ختم ہونے پر، 5 منٹ کا وقفہ لیں۔

    اس طرح کے چار سیشنز کے بعد ایک طویل وقفہ لیں، جو عام طور پر آدھے گھنٹے یا اس سے زیادہ کا ہو، اس وقفے میں چہل قدمی کریں یا پھر چائے یا کافی کا ایک کپ لیں۔

    اس عمل کو پھر دوبارہ شروع کریں، اس طریقہ کار پر عمل کرنے والوں کا کہنا ہے کہ ان کے کام نہ صرف وقت پر مکمل ہوگئے بلکہ ان کے توجہ دینے کی استعداد بھی برقرار رہی۔

  • کیا آپ اپنے دفتری معمولات سے بور اور بیزار ہوگئے ہیں؟

    کیا آپ اپنے دفتری معمولات سے بور اور بیزار ہوگئے ہیں؟

    مسلسل ایک ہی کام کرتے رہنا مختلف طبی و نفسیاتی مسائل اور کام سے بیزاری کا سبب بن سکتا ہے، عالمی ادارہ صحت نے اس کیفیت کو برن آؤٹ کا نام دیا ہے، تاہم بل گیٹس اس سے نجات کے کچھ طریقے بتاتے ہیں۔

    ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کو اپنے امور کی انجام دہی کے دوران مختلف مسائل جیسے تھکاوٹ، تناؤ، ڈپریشن اور ذہنی بے چینی یا پریشانی کا سامنا ہوتا ہے، عالمی ادارہ صحت کی تعریف کے مطابق اس طرح کی علامات برن آؤٹ سنڈروم کا نتیجہ ہوتی ہیں۔

    ڈبلیو ایچ او کے مطابق برن آؤٹ ایسی علامات کا مجموعہ ہے جو دائمی دفتری تناؤ کا نتیجہ ہوتی ہیں اور عموماً کام کی زیادتی اور اکتاہٹ ان کے پیچھے ہوتی ہے۔

    برن آؤٹ سنڈروم سے نہ صرف کارکردگی متاثر ہوتی ہے بلکہ تناؤ یا ذہنی بے چینی کے احساسات کا بھی باعث بنتی ہے، مگر یہ بات بھی درست ہے کہ  سامنا دیگر سے زیادہ بہتر انداز سے کرتے ہیں۔

    مائیکرو سافٹ کے بانی اور دنیا کے امیر ترین افراد میں سے ایک بل گیٹس برن آؤٹ سنڈروم سے بچنے کا ایک آسان نسخہ بتاتے ہیں۔

    بل گیٹس نے مائیکرو سافٹ کی بنیاد اس وقت رکھی تھی جب ان کی عمر 20 سال تھی، سنہ 1984 میں 28 سال کی عمر میں بل گیٹس نے این بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مائیکرو سافٹ کی آمدنی اس سال 10 کروڑ ڈالرز سے زیادہ ہوجائے گی۔

    مگر بل گیٹس اس وقت بھی پراعتماد تھے کہ یہ ان پر منفی اثرات مرتب نہیں کرے گا۔

    جب ان سے پوچھا گیا کہ آئندہ چند برسوں میں انہیں برن آؤٹ کا سامنا نہ ہونے کا اعتماد کیوں ہے تو ان کا کہنا تھا کہ اس کی وجہ مائیکرو سافٹ میں ہر دن گزرے ہوئے دن سے مختلف ہونا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ جو کام ہم کررہے ہیں، وہ ایسا نہیں جو ہم ہر وقت کرتے رہتے ہیں، ہم اپنے دفاتر میں جاتے ہیں اور نئے پروگرامز کے بارے میں سوچتے ہیں، ہم میٹنگز کے لیے اکٹھے ہوتے ہیں، ہم باہر جا کر صارفین سے ملتے ہیں اور بات کرتے ہیں۔ ہمارے کام میں بہت زیادہ تنوع ہے اور ہمیشہ نئی چیزیں ہوتی رہتی ہیں، میرا نہیں خیال کہ ایسا وقت آئے گا جب میں اپنے کام سے بیزار ہوجاؤں گا۔

    بل گیٹس کی کامیابیوں کو دیکھتے ہوئے بھی اندازہ ہوتا ہے کہ انہوں نے درست کہا تھا۔

    بل گیٹس سے قطع نظر ماہرین کا کہنا ہے کہ روزمرہ کے یکساں معمولات سے بچ کر برن آؤٹ کو دور رکھنا ممکن ہے، ایسی مخصوص انتباہی علامات ہیں جن سے برن آؤٹ کو شناخت کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

    کیلی فورنیا یونیورسٹی کی سائیکولوجی پروفیسر کرسٹینا ماسلیک کے مطابق برن آؤٹ کی 3 بنیادی علامات ہیں تھکاوٹ، عزم نہ ہونا اور کام کی ناقص کارکردگی۔

    ویسے اگر یکساں معمولات سے بچنا ممکن نہیں تو چند دیگر طریقوں سے بھی مدد لی جاسکتی ہے جیسے ورزش کے لیے وقت نکال کر نیند کو بہتر بنایا جاسکتا ہے، جو ذہن اور جسم دونوں کے لیے بہترین ہوتا ہے۔

    ایسا بھی ممکن ہے کہ اپنے دفتری ساتھیوں سے بات کریں اور اپنے احساسات کو ان کے ساتھ شیئر کریں۔

  • گھر پر اکیلی موجود شیر خوار بچی ہلاک

    گھر پر اکیلی موجود شیر خوار بچی ہلاک

    امریکا میں ایک کم عمر بچی اپنے گھر میں مردہ حالت میں پائی گئی جسے اس کا باپ کام پر جاتے ہوئے اکیلا گھر پر چھوڑ گیا تھا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق واقعہ ریاست فلوریڈا میں پیش آیا، 22 سالہ ولنر مالی مشکلات کا شکار تھا اور گھر کا کرایہ ادا کرنے کے حوالے سے سخت پریشان تھا۔

    پولیس رپورٹ کے مطابق 4 بجے اسے اپنے دفتر سے کال موصول ہوئی اور اسے آنے کے لیے کہا گیا، ولنر کو فوری طور پر بچی کو سنبھالنے کے لیے کوئی بے بی سٹر نہیں مل سکا لیکن اس نے اپنی مالی حالت کے پیش نظر بچی کو گھر پر اکیلا چھوڑ کر کام پر جانے کا فیصلہ کیا۔

    پولیس کے مطابق واپس آ کر اس نے پالنے میں دیکھا تو بچی بے حس و حرکت اور سرد تھی، جس کے بعد اس نے پولیس کو فون کیا۔

    پولیس رپورٹ میں کہا گیا کہ ولنر جب بچی کو اکیلا چھوڑ کر جارہا تھا تو وہ جانتا تھا کہ اتنی کم عمر بچی کو گھر میں اکیلا چھوڑنا غلط ہے تاہم وہ جانے پر مجبور تھا کیونکہ اس کے مالی حالات نہایت ابتر تھے۔

    پولیس نے اسے گرفتار کرلیا ہے اور اس غفلت برتنے کا الزام عائد کیا ہے، اگر الزامات ثابت ہوگئے تو اسے 15 سال قید اور 10 ہزار ڈالر جرمانے کی سزا ہوسکتی ہے۔

  • سعودی عرب میں کام کرنے والے غیرملکیوں کے لیے خطرہ، ملازمت کے دروازے بند

    سعودی عرب میں کام کرنے والے غیرملکیوں کے لیے خطرہ، ملازمت کے دروازے بند

    ریاض: سعودی عرب میں کام کرنے والے غیرملکیوں کے لیے بری خبرسامنے آگئی، ملازمت کے مختلف شعبوں میں اب غیرملکی کی جگہ سعودی کام کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب میں ملازمت کے دو مختلف شعبوں کے دروازے اب غیرملکیوں کے لیے بند ہوں گے، وہاں مقامی سعودی کام کریں گے، غیرملکیوں کو مذکورہ شعبوں میں کام کرنے کے لیے ویزا فراہم نہیں کیا جائے گا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق سعودی عرب میں ہوٹل اور فرنشڈ اپارٹمنٹس وہ دو شعبے ہوں گے جہاں غیرملکیوں کو نوکریاں نہیں ملیں گی، سعودائزیشن کا آغاز کردیا گیا ہے جس کے تحت اسپیشلسٹ اور کلیدی پیشوں کے عہدے سعودی شہریوں کو دیے جائیں گے۔

    سعودی ہوٹلوں اور فرنشڈ اپارٹمنٹس کے دفتری اسامیوں کی کلیدی عہدوں پر غیر ملکیوں کی جگہ اب سعودی تعینات ہوں گے، جس پر عمل درآمد کا آغاز گزشتہ روز سے کیا جاچکا ہے، مرحلہ وار غیرملکیوں کو فارغ کیا جائے گا، اور خالی ہونے والی اسامیوں پر مکمل طور پر سعودی کام کریں گے۔

    البتہ سامان اٹھانے والے، کار پارکنگ کرانے والے ڈرائیور اور گیٹ کیپر اس قانون سے مستثنیٰ ہوں گے۔

    سعودی عرب میں کام کرنے والے غیر ملکیوں کے لیے خطرے کی گھنٹی

    سعودی وزیر محنت و سماجی بہبود انجینیئر احمد بن سلیمان الراجحی نے سعودائزیشن کی قرارداد کی منظوری دی ہے، جس کو مرحلہ وار نافذ کیا جائے گا، پہلے مرحلے میں غیرکلیدی عہدوں پر سعودی تعینات کیے جائیں گے، بعد ازاں جزوی کلیدی اور پھر کلیدی عہدوں پر سعودی بٹھائے جائیں گے۔

    غیرملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ اعلیٰ اسامیوں کے بڑے عہدوں کو چھوڑ کر غیرکلیدی شعبوں میں سعودی خواتین بھی تعینات کی جائیں گی۔ جبکہ مذکورہ پیشوں سے فارغ کیے گئے غیر ملکیوں کا نقل کفالہ بھی نہیں ہوگا۔ قرارداد کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔

  • ناپسندیدہ دفتری ساتھیوں کے ساتھ کیسے کام کیا جائے؟

    ناپسندیدہ دفتری ساتھیوں کے ساتھ کیسے کام کیا جائے؟

    نوکری یا ملازمت ایک ایسی زنجیر ہے جس میں آپ کو ناپسندیدہ ماحول، چیزوں اور کاموں کے ساتھ ساتھ ناپسندیدہ افراد کو بھی برداشت کرنا پڑتا ہے۔

    آپ کا دفتری ساتھی تمیز سے بات نہ کرتا ہو، کھاتے ہوئے منہ چلاتا ہو یا ہر وقت کھاتا ہو، فون پر زور سے بات کرتا ہو یا بے محل مذاق کر کے خود کو مزاحیہ ظاہر کرنے کی کوشش کرتا ہو، آپ لاکھ چاہنے کے باوجود بھی اس سے چھٹکارہ نہیں پاسکتے اور بعض اوقات ان سے دور ہو کر بھی ان کے بارے میں سوچ سوچ کر آپ کا خون کھولتا رہتا ہوگا۔

    تو پھر ایسا کیا کیا جائے کہ ایسے لوگ آپ کے اعصاب پر سوار بھی نہ ہوں، اور آپ اپنا کام بھی سکون سے سرانجام دیتے رہیں؟

    ویسے بھی ملازمت پیشہ افراد اپنا بیداری کا زیادہ وقت دفتر میں گزارتے ہیں لہٰذا اگر یہ کہا جائے کہ ناپسندیدہ دفتری ساتھی آپ کی زندگی کو عذاب بنا رہا ہوتا ہے تو کچھ غلط نہ ہوگا۔

    آج ہم آپ کو ایسے ہی کچھ طریقے بتانے جارہے ہیں جنہیں اپنا کر آپ اپنے ناپسندیدہ ساتھی کو ہینڈل کرسکتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: زندگی کو بدمزہ بنانے والے ناپسندیدہ افراد سے جان چھڑائیں

    مشکل کا سامنا کریں

    بعض افراد ناپسندیدہ ساتھیوں سے بات کرنے سے گریز کرتے ہیں اور کوشش کرتے ہیں کہ ان سے کم سے کم بات کی جائے۔ بعض افراد اس کے برعکس کام کرتے ہیں اور ناپسندیدہ افراد سے زیادہ بات کرتے ہیں تاکہ انہیں اپنے لیے قابل قبول بنا سکیں۔

    تاہم دونوں صورتوں میں آپ ایک طویل عرصے بعد اسی جگہ پر موجود ہوتے ہیں اور وہ شخص بدستور  آپ کے لیے ناپسندیدہ ہوتا ہے۔

    اس صورتحال سے نمٹنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ آپ اس شخص کو بتائیں کہ آپ کو اس کی کیا چیز اور کون سا عمل پسند نہیں۔ ممکن ہے اگلی بار وہ اس عمل کو آپ کے سامنے دہرانے سے گریز کرے۔

    غلط اندازے قائم نہ کریں

    بہت سی ناپسندیدگیاں اور نفرتیں غلط فہمیوں اور غلط اندازوں کا نتیجہ بھی ہوسکتی ہیں۔ اس بات کو اس مثال سے سمجھیں۔

    علی ایک نہایت اعلیٰ تعلیم یافتہ، ذہین اور قابل شخص تھا۔ نئی ملازمت پر ادارے کی طرف سے اسے ایک کانفرنس میں بھیجا گیا، علی نے سوچا کہ وہ فی الحال خاموش رہ کر تمام چیزوں کا مشاہدہ کرے گا، لوگوں کو جانے گا اور تجربہ کار لوگوں سے سیکھے گا۔

    کانفرنس میں اس نے یہی کیا اور کسی سے زیادہ بات چیت نہیں کی نہ اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ دوسری جانب کانفرنس کے شرکا اس کی ذہانت و قابلیت کے بارے میں سن چکے تھے اور وہ پرجوش تھے کہ وہ ایک ذہین شخص سے ملاقات کریں گے۔

    لیکن جب انہوں نے علی کا لیا دیا انداز دیکھا تو انہوں نے اسے مغرور سمجھا اور سوچا کہ شاید وہ انہیں اپنے سے کمتر سمجھتا ہے۔

    اسی مقام سے ناپسندیدگی اور نفرت کا آغاز ہوتا ہے۔ اگر علی لوگوں سے ملتا، اور انہیں بتاتا کہ اس کی کیا حکمت عملی ہے تو یقیناً اسے مزید پسند کیا جاتا اور لوگ اس کی ذہانت کے مزید قائل ہوجاتے۔

    مقابل کا نظریہ جانیں

    کسی تعلق کو بہتر بنانے کے لیے اپنے مدمقابل کے خیالات و نظریات جانیں، ان کی بات ختم ہونے کے بعد ان کی کہی ہوئی بات کو خلاصے کی صورت میں دہرائیں۔ یہ عمل دوسرے شخص کے دل میں آپ کے لیے قدر اور احترام کا جذبہ پیدا کرے گا کہ آپ نے اس کی بات سنی، سمجھی اور اسے اہمیت دی۔

    جب بھی دو لوگ کھلے دماغ سے ایک دوسرے کو سنتے ہیں، ایک دوسرے کے خیالات کا احترام کرتے ہیں اور اپنی کمیونیکیشن کو بہتر بناتے ہیں تو ان کا تعلق ایک بہتر صورت اختیار کرلیتا ہے اور اس میں نفرت یا ناپسندیدگی کا امکان کم سے کم ہوجاتا ہے۔

    یاد رکھیں، آپ کو ایک ناپسندیدہ شخص کو پسندیدہ سمجھنے پر اپنے آپ کو مجبور نہیں کرنا بلکہ صرف اسے اپنے لیے قابل قبول بنانا ہے تاکہ آپ اپنی توانائی منفی خیالات و جذبات سے سے بچا کر زیادہ سے زیادہ تعمیری کاموں میں صرف کریں۔

    اور ہاں، اگر آپ کا شمار ان افراد میں ہوتا ہے جو دفتر کے تمام ہی ساتھیوں کو ناپسند کرتے ہیں، ان خاتون کی طرح جنہوں نے اپنے دفتری ساتھیوں کو یہ بتایا تھا کہ اس کی ایک جڑواں بہن بھی ہے تاکہ دفتر کے ساتھی اسے کہیں بھی دفتر سے باہر ملیں تو وہ باآسانی انہیں نظر انداز کر کے گزر جائے اور ان سے سلام دعا نہ کرنی پڑے، تو پھر مندرجہ بالا تمام طریقے آپ کے لیے بے فائدہ ہیں۔

  • بحرین اور ریاض کے مابین’تجارتی پُل‘پر اگلے 6 ماہ میں کام شروع ہوگا

    بحرین اور ریاض کے مابین’تجارتی پُل‘پر اگلے 6 ماہ میں کام شروع ہوگا

    ریاض/منامہ : بحرین میں تعینات سعودی سفیر نے کہا ہے کہ اگلے 6 ماہ میں بحرین اور سعودیہ کے مابین تجاری پل منصوبے کے لیے ٹینڈر کا آغاز کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب اور بحرین کے مابین 4 ارب ڈالر کی لاگت سے تعمیر کیے جانے والے تجاری پل منصوبے پر اگلے میں 6 ماہ کام شروع کردیا جائے گا جس پر تین الگ الگ ٹریک ہوں گے۔

    عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ ایک ٹریک گاڑیوں کے لیے، دوسرا ٹریک مال بردار گاڑیوں کے لیے جبکہ تیسرا ٹریک مسافر ٹرینوں کے لیے مختص ہوگا۔

    بحرین میں تعینات سعودی سفیر ڈاکٹر عبداللہ آل شیخ نے کہا تھا کہ تجاری رابطہ پل منصوبے کے لیے اگلے 6 ماہ ٹینڈر کھولے جائیں گے منصوبے کے حوالے سے فزیبلیٹی رپورٹ تیار کرلی گئی ہے، امید ہے کہ سنہ 2021 تک منصوبہ مکمل ہوجائے گا جس سے دوسری عرب ریاستوں بھی معاشی فوائد حاصل ہوں گے۔

    سعودی سفیر کا کہنا تھا کہ تجارتی پل کے منصوبے پر بی او ٹی سسٹم کے ذریعے عمل کیا جائے گا جبکہ نگراں کمپنی منصوبے کی تکمیل اور کچھ عرصے کے لیے انتظامات کے اخراجات ادا کرے گی۔

    عرب میڈیا کے مطابق منصوبہ مکمل ہونے کے بعد نگرٓاں کمپنی پہلے اپنے اخراجات پورے کرے گی اور منافع حاصل لے گی پھر تجارتی پل کو بحرین اور سعودی عرب کے حوالے کیا جائے گا۔

    حال ہی میں بحرین کے وزیر مواصلات وٹیلی کمیونیکشن کمال بن احمد محمد نے اپنے سعودی ہم منصب نبیل بن محمد العامودی سے منامہ میں ملاقات کی تھی۔ اس ملاقات میں بھی دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی اور سیاسی رابطہ پل کے منصوبے پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

  • امریکا اور یورپی یونین کے درمیان نیا تجارتی معاہدہ

    امریکا اور یورپی یونین کے درمیان نیا تجارتی معاہدہ

    یورپ/امریکا : یورپی کمیشن کے چیف نے ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے دوران سروس سیکڑ  اور  زراعت کے شعبے میں اضافے کے ساتھ ساتھ زیرو ٹیکس پر تجارت کرنے پر اتفاق کیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی یورپی اشیاء پر نئے محصولات عائد کیے جانے کے حوالے سے یورپی کمیشن کے چیف جین کلاؤڈ جنکر کے درمیان گذشتہ روز ملاقات ہوئی، جس میں دونوں سربراہوں نے باہمی تعاون کے ساتھ کام کرنے پر اتفاق کیا۔

    امریکا کا صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ دونوں رہنماؤں نے یورپ اور امریکا کے درمیان نئے تعلقات، بغیر ٹیکس کے تجارت کرنے کے ساتھ ساتھ سروس سیکٹر  اور  زراعت کے شعبے میں اضافے پر بھی اتفاق ہوا ہے جس میں امریکا کی سویا بھی شامل ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ماہرین کا خیال ہے کہ نئے معاہدوں کے نتیجے میں دونوں اتحادیوں کے درمیان قائم تنازعات میں کمی آئے گی۔

    امریکی صدر اور یورپی کمیشن کے چیف نے واضح کیا کہ جب تک دونوں اتحادیوں کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے امریکا اور  یورپی یونین نئے محصولات عائد نہیں کریں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ یورپی یونین کے چیف جین کلاؤڈ جنکر کا امریکا جانے کا مقصد دونوں اتحادیوں کے درمیان قائم تجارتی کشیدگی کو ختم کرنا تھا۔

    خیال رہے کہ امریکی صدر یورپ سے درآمد ہونے والی اشیاء پر محصولات عائد کردیئے تھے جس میں ایلمونیم اور لوہا شامل تھا، دوسری جانب یورپی یونین سے امریکی صدر کے اقدامات کا جواب دیتے ہوئے امریکی اشیاء پر ٹیکس لگادیئے تھے جس میں جینز  اور موٹر سائیکل شامل ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ یورپ کی جانب سے امریکی اشیاء پر ٹیکس عائد کیے جانے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے یورپی گاڑیوں اور اضافی پرزہ جات پر محصولات لگانے کی دھمکی دی تھی، جس سے جرمنی کی کارساز کمپنی سب سے زیادہ متاثر ہوتی۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے لیے نرم گوشہ رکھنے پر امریکا اور یورپی یونین کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ ہورہا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • وفاق نے ابھی تک ہمیں 166 ارب روپے نہیں دیے: مراد علیٰ شاہ

    وفاق نے ابھی تک ہمیں 166 ارب روپے نہیں دیے: مراد علیٰ شاہ

    کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علیٰ شاہ نے کہا ہے کہ وفاق نے ابھی تک ہمیں 166 ارب روپے نہیں دیے، ہم نے سندھ میں کام کیا، کراچی کو امن کا گہوارہ بنایا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، سید مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ امن وامان کے بغیر ترقی ممکن نہیں ہے، سندھ میں اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں نمایاں کمی آئی ہے، سندھ حکومت کی جانب سے نمایاں اقدامات کیے گئے۔

    انہوں نے کہا کہ 2013 میں کراچی میں امن وامان کی صورت حال خراب تھی، آئے دن فائرنگ سے لوگ مارے جاتے تھے، شہر میں ہڑتالیں ہوتی تھیں، لیکن اب شہر کی روشنیاں بحال ہورہی ہیں، ہم نے کراچی سےخوف اور دہشت گردی کا خاتمہ کردیا۔


    الگ صوبے کی بات کرنے والوں پر لعنت بھیجتا ہوں، مراد علی شاہ


    وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ کراچی میں انٹرنیشنل کرکٹ بحال ہوئی ہے، کراچی کو امن کا گہوارہ بنایا، مخالفین کا کام ہے تنقید کرنا، عوام کس کے ساتھ ہیں اس کا اندازہ عام انتخابات میں ہوجائے گا، لوگ آج بھی پیپلز پارٹی کے ساتھ ہیں۔

    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا تھا کہ کراچی میں امن بڑی قربانیوں سے آیا ہے، دہشت کا ماحول ختم ہوگیا ہے، پیپلز پارٹی شہیدوں کی پارٹی ہے ان کا خون رائیگا نہیں جانے دیں گے۔


    کراچی میں امن بڑی قربانیوں سے آیا ہے، دہشت کا ماحول ختم ہوگیا، مراد علی شاہ


    انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ آئندہ انتخابات میں عوام ایم کیو ایم کو ووٹ نہیں دیں گے، جن لوگوں نے شہر کو یرغمال بنایا انہیں عوام عام انتخابات میں باہر کردیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • میئر کراچی کا شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ، ترقیاتی کاموں کا جائزہ

    میئر کراچی کا شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ، ترقیاتی کاموں کا جائزہ

    کراچی: شہر قائد کے میئر وسیم اختر نے کراچی کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا اور ترقیاتی کاموں کا جائزہ لیا، اس موقع پر انہوں نے جلد کام مکمل کرنے کی ہدایت بھی کی۔

    تفصیلات کے مطابق میئر کراچی وسیم اختر نے کراچی کے ان علاقوں کا دورہ کیا جہاں ترقیاقی کام جارہی ہے، بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وسیم اختر نے کہا کہ ناظم آباد انڈر پاس پر کام جاری ہے اسے جلد مکمل کر لیا جائے گا، دس سال سے انڈر پاسز کے تعمیراتی کاموں پر کسی نے توجہ نہیں دی، ہمیں سیوریج سسٹم کو بھی بہتر بنانا ہے۔

    وفاقی بجٹ میں کراچی کے لیے کوئی اسکیم نہیں رکھی گئی: میئر کراچی

    انہوں نے کہا کہ ایسا کام کر رہے ہیں کہ انشااللہ ناظم آباد، لیاقت آباد، غریب آباد انڈر پاسز پر اب پانی کھڑا نہیں ہوگا، اور نہ ہی اب شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑئے گا، پی پی حکومت نے شہر پر کوئی توجہ نہ دی، پاکستان پیپلز پارٹی صرف کاغذوں پر ترقیاتی کام کراتی ہے۔

    میئر کراچی کا کہنا تھا کہ ہم زمین پر ترقیاتی کام کراتے اور شہریوں کے درمیان ہوتے ہیں، عوامی نمائندے ہیں اسی لیے عوام کے درمیان رہ کر کام کرتے ہیں، مجھے منتخب کونسل کی مکمل حمایت حاصل ہے، میں الزامات سے ڈر کر بھاگنے والا نہیں ہوں۔

    جو افسران سیاست کرنا چاہتے ہیں وہ نوکری چھوڑ دیں، میئر کراچی

    وسیم اختر کا مزید کہنا تھا کہ 80 کروڑ کے بجٹ کا 80 فیصد سیوریج کے کاموں پر خرچ ہورہا ہے، سیوریج کے کاموں کا بل بنا کر حکومت سندھ کو بھیجوں گا، ہم شہر کے ساتھ مخلص لوگ ہیں سچے اور صدقے دل کے ساتھ شہر کی ترقی کے لیے کام کرتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔