Tag: Work From Home

  • ملازمین کو ورک فرام ہوم کی ہدایت دیدی گئی

    ملازمین کو ورک فرام ہوم کی ہدایت دیدی گئی

    بنکاک: تھائی لینڈ میں ہونے والے آلودگی میں اضافے کے باعث ملازمین کو ورک فرام ہوم کی ہدایت جاری کردی گئی ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق تھائی لینڈ کے دارالحکومت بنکاک اور آس پاس کے صوبوں میں آلودگی کی سطح میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے، جس کے باعث حکومت کی جانب سے غیر معمولی اقدامات اُٹھائے جارہے ہیں۔

    فضائی نگرانی کی ویب سائٹ آئی کیو ایئر کے مطابق گزشتہ روز بنکاک دنیا کے 10 آلودہ ترین شہروں میں آٹھویں نمبر پر رہا، جو شہریوں کے لئے انتہائی پریشان کُن صورتحال کی نشاندہی کرتا ہے۔

    صحافیوں سے بات کرتے ہوئے تھائی لینڈ کے وزیر اعظم سریتھا نے فصلوں کی باقیات جلانے کو آلودگی میں اضافے کی وجہ قرار دیا لیکن ساتھ ہی اُنہوں نے آلودگی کا ایک چوتھائی حصہ فوسل فیول سے چلنے والی گاڑیوں کو بھی قرار دیا۔

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مقامی حکومت کو آلودگی کو روکنے کے لیے بنکاک میں فوسل فیول سے چلنے والی گاڑیوں کی حد پر غور کرنا چاہئے۔ بڑھتے ہوئے ٹریفک کو ہم کنٹرول کر سکتے ہیں۔

    بنکاک کے گورنر کے مطابق شہر میں آلودگی کی سطح بلند ہے جس کے باعث تمام سرکاری و نجی ملازمین اگلے دو روز تک گھروں سے کام کریں گے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تھائی لینڈ میں عام طور پر سال کے شروع میں کسانوں کی جانب سے فصلوں کی باقیات جلانے کی وجہ سے ہوا کا معیار گر جاتا ہے جس میں صنعتی دھویں اور بھاری ٹریفک کے باعث آلودگی بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے۔

    کویت کے امیر نے پارلیمان کو تحلیل کر دیا

    مقامی حکام کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ بنکاک کے 50 میں سے کم از کم 20 اضلاع میں ہوا میں PM2.5 ذرات کی غیر صحت بخش سطح ریکارڈ ہوئی۔

  • سعودی عرب میں موسلا دھار بارشیں: دفاتر کے ملازمین کے لیے اہم ہدایت

    سعودی عرب میں موسلا دھار بارشیں: دفاتر کے ملازمین کے لیے اہم ہدایت

    ریاض: سعودی عرب کے بعض علاقوں میں موسلا دھار بارشوں کے پیش نظر متعلقہ وزارت نے دفاتر اور ملازمین کے لیے ہدایات جاری کردی ہیں۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود کا کہنا ہے کہ پرائیوٹ سیکٹر کی کمپنیوں اور اداروں کے مالکان خراب موسمی حالات کے پیش نظر اپنے ملازمین کو ان کی سلامتی کے لیے دفاتر میں حاضری سے استثنیٰ دے سکتے ہیں۔

    وزارت کا کہنا ہے کہ کمپنیوں اور اداروں کو یہ بھی اختیار ہے کہ اپنے ملازمین کو آن لائن ڈیوٹی کا پابند بنا دیں۔

    وزارت افرادی قوت کا کہنا ہے کہ آجر کارکنان کی غیر حاضری یا تاخیر کے حوالے سے ان کے ساتھ معاوضے کا معاملہ بھی طے کر سکتے ہیں۔

    وزارت افرادی قوت نے یہ وضاحتی بیان سعودی عرب میں موسمیات کے قومی مرکز کی جانب سے جاری اس پیش گوئی کے بعد دیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ مملکت کے بعض علاقوں میں جمعرات تک موسلا دھار بارش کے امکانات ہیں۔

  • دنیا بھر میں لوگ ورک فرام ہوم کرنا چاہتے ہیں!

    دنیا بھر میں لوگ ورک فرام ہوم کرنا چاہتے ہیں!

    کرونا کی وبا نے جہاں دنیا کو خاصا تبدیل کیا، وہیں گھروں سے کام کرنے کا رجحان بھی متعارف ہوا، اب ڈھائی سال بعد بھی ورکرز اس رجحان کو جاری رکھنا چاہتے ہیں۔

    ایک تازہ بین الاقوامی سروے کے نتائج کے مطابق دنیا بھر میں گھر سے کام کرنے والے ورکرز کی اتنی بڑی تعداد اس سے قبل کبھی نہیں دیکھی گئی اور یہ افراد گھروں سے کام کرنے کے اپنے موجودہ دورانیے میں اضافے کے بھی خواہاں ہیں۔

    جرمنی کے آئی ایف او انسٹی ٹیوٹ فار اکنامک ریسرچ کی جانب سے شائع ہونے والے اس سروے کے مطابق 27 ممالک میں تمام صنعتوں اور دیگر شعبوں میں ملازمین نے فی ہفتہ تقریباً ڈیڑھ دن گھر سے کام کیا۔

    ڈھائی سال سے جاری کرونا کی عالمی وبا کے دوران جرمنی میں ورکرز کے گھر سے کام کرنے کا اوسط دورانیہ اس سروے کے نتائج سے تھوڑا کم یعنی فی ہفتہ ایک چوتھائی دن بنتا ہے۔

    اس سروے کے نتائج کے مطابق ورکرز کے گھروں سے کام کرنے کا دورانیہ فرانس میں 1.3، امریکا میں 1.6 اور جاپان میں 1.1 دن ہے۔

    آئی ایف او کے ایک محقق اور ورکرز کے گھر سے کام کرنے کے مطالعے کے ایک شریک مصنف ماتھیاس ڈولز کے مطابق، جس طرح کرونا کی وبا نے انتہائی مختصر وقت میں کام سے جڑی زندگی کو الٹ پلٹ کر کے رکھ دیا، اس سے پہلے اس طرح کا کوئی بھی واقعہ نہیں ہوا۔

    جرمن سائنسدان نے سٹین فورڈ اور پرنسٹن یونیورسٹیوں سمیت امریکا، برطانیہ اور میکسیکو کے پانچ دیگر تحقیقی اداروں کے ساتھ اشتراک میں سروے کیا۔

    ایک اور سروے میں انکشاف ہوا کہ ملازمین اپنے باسز کے مقابلے میں گھر سے کام کرنے کو ترجیح دیتے ہیں، اس سروے میں شامل تمام 27 ممالک میں اوسطاً 36 ہزار جواب دہندگان ہفتے میں 1.7 دن گھر سے کام کرنا چاہتے تھے۔

    کمپنیاں اپنے عملے کو دفتر میں زیادہ دیکھنا چاہتی ہیں، اس ضمن میں کمپنیوں کی طرف سے اپنے ملازمین کے لیے اوسطاً ہر ہفتے گھر سے صرف 0.7 دن کام کرنے کی منصوبہ بندی کی جاتی ہے۔

    سروے کے مطابق جنوبی کوریا میں لوگ اپنے گھر سے کم سے کم یعنی ہر ہفتے صرف آدھا دن کام کرتے ہیں، تاہم جنوبی کوریا سمیت متعدد ممالک میں خاص طور پر اعلیٰ تعلیمی قابلیت کے حامل کارکنوں کے ایک بڑی تعداد نے اس سروے میں حصہ لیا، لہٰذا یہ نتائج تمام ممالک کے لیے یکساں موازنہ پیش نہیں کرتے۔

  • کرونا وائرس: وزیر اعظم آفس کا اسٹاف محدود، افسران کو گھر سے کام کرنے کی ہدایت

    کرونا وائرس: وزیر اعظم آفس کا اسٹاف محدود، افسران کو گھر سے کام کرنے کی ہدایت

    اسلام آباد: کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے پیش نظر وزیر اعظم آفس کا اسٹاف محدود کردیا گیا اور بیشتر افسران و ملازمین کو گھر سے کام کرنے کی ہدایت دے دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے پیش نظر وزیر اعظم آفس کا اسٹاف محدود کردیا گیا، وزیر اعظم آفس کے افسران و ملازمین کے دفتری امور سے متعلق ہدایات جاری کردی گئیں۔

    جوائنٹ سیکریٹری ایڈمن کے علاوہ تمام جوائنٹ سیکریٹریز کو گھر سے کام کرنے کی ہدایت کردی گئی، ڈپٹی سیکریٹریز ہفتہ وار بنیاد پر دفتری امور انجام دیں گے۔ مختلف شعبوں کا اسٹاف ڈیوٹی روسٹر کے مطابق کام کرے گا۔

    جاری کردہ ہدایات میں کہا گیا ہے کہ گھر سے کام کرنے والے جوائنٹ سیکریٹریز فائلز اور دستاویز کے لیے ملازم تعینات کریں۔

    ملازمین کو کہا گیا ہے کہ گھر سے کام کرنے والے افسران فون پر دستیاب رہیں، ایمرجنسی صورت میں افسران کو کسی بھی وقت بلایا جا سکتا ہے۔

    خیال رہے کہ ملک بھر میں کرونا وائرس کے کیسز میں ہولناک اضافہ ہورہا ہے، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک میں مزید 83 اموات ہوئیں جس کے بعد اموات کی تعداد 2 ہزار 255 ہوچکی ہے۔

    ملک بھر میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 5 ہزار 385 نئے کیسز سامنے آئے جس کے بعد کرونا کے مصدقہ کیسز کی تعداد 1 لاکھ 13 ہزار 702 ہوگئی ہے۔

  • سائبر سیکیورٹی: گھر سے کام کرنے والے 50 فیصد افراد اپنی کمپنیوں کے لیے خطرہ

    سائبر سیکیورٹی: گھر سے کام کرنے والے 50 فیصد افراد اپنی کمپنیوں کے لیے خطرہ

    ریاض: سائبر سیکیورٹی فراہم کرنے والی ایک کمپنی کا کہنا ہے کہ گھر سے کام کرنے والے 50 فیصد عرب شہری ڈیجیٹل سیکیورٹی سسٹم کے حوالے سے کوئی معلومات نہیں رکھتے، اس سے ان کی کمپنیوں کے ڈیٹا کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق عرب ممالک کے لیے سائبر سیکیورٹی فراہم کرنے والی کمپنی نے اپنی ایک سروے رپورٹ میں کہا ہے کہ گھروں سے کام کرنے والے 50 فیصد عرب ڈیجیٹل سیکیورٹی سسٹم سے واقف ہی نہیں۔

    سروے رپورٹ میں ماہرین نے توجہ دلائی کہ دنیا بھر میں گھروں سے کام کرنے والے 45 فیصد عرب ملازم ایسے ہیں جنہیں گھر سے کام کرنے کے زمانے میں ڈیجیٹل سیکیورٹی سے متعلق احتیاطی تدابیر کی بابت کمپنیوں نے کچھ نہیں بتایا۔

    سروے میں یہ جاننے کی کوشش کی گئی ہے کہ گھروں سے کام کرنے والے ملازم لیپ ٹاپ اور نیٹ ورک پر ڈیجیٹل ہیکنگ کی بڑھتی ہوئی وارداتوں سے خود کو کس طرح بچا رہے ہیں یا انہوں نے اس حوالے سے کیا تیاری کی ہے۔

    بیشتر ملازمین نے رائے عامہ کے جائزے میں اعتراف کیا کہ انہیں یہ بھی پتہ نہیں کہ ڈیجیٹل ہیکنگ سے اپنے لیپ ٹاپ اور کمپیوٹرز کو بچانے کے لیے کیا کچھ کیا جاسکتا ہے۔

    ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ورک فرام ہوم کے دوران ملازمین کے لیپ ٹاپ یا کمپیوٹرز پر ڈیجیٹل ہیکرز کوئی واردات کرتے ہیں تو ایسی صورت میں کاروباری عمل متاثر ہوگا اور اس سے کمپنی کا ڈیٹا تباہ اور بہت سے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔

    ماہرین نے ایک اور تشویش ناک اطلاع یہ دی ہے کہ آن لائن کام کرنے والے 54 فیصد افراد نے بتایا کہ ان کے لیپ ٹاپ سیکیورٹی سسٹم سے آراستہ نہیں، حالانکہ کمپنیوں کے لیپ ٹاپز میں اس قسم کے انتظامات کیے جاتے ہیں۔

    کمپنی کا کہنا ہے کہ سروے کے نتائج سے صاف ظاہر ہو رہا ہے کہ عرب ملازمین کے یہاں ڈیجیٹل سیکیورٹی سسٹم میں بڑی کمی ہے جس سے متعلقہ ملازمین کی کمپنیاں خطرات سے دو چار ہو سکتی ہیں۔

  • ٹویٹر ملازمین اب ہمیشہ گھروں سے کام کریں گے

    ٹویٹر ملازمین اب ہمیشہ گھروں سے کام کریں گے

    کیلی فورنیا: سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ ٹویٹر نے اپنے ملازمین کو خوشخبری سنائی ہے کہ اگر وہ چاہیں تو دفتر آنے کے بجائے ہمیشہ گھر سے کام کرسکتے ہیں، ٹویٹر کی اس پالیسی کو کاروباری دنیا کی ترجیحات طے کرنے میں اہم سمجھا جارہا ہے۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر کے چیف ایگزیکٹو آفیسر جیک ڈورسی کا کہنا ہے کہ ان کے ملازمین اگر چاہیں تو کرونا وائرس ختم ہونے کے بعد بھی ہمیشہ کے لیے گھروں سے کام کر سکتے ہیں۔

    ٹویٹر ترجمان کے مطابق دفاتر کو کھولنا ہمارا فیصلہ ہوگا تاہم ملازمین دفتر آئیں گے یا نہیں، یہ ان کا اپنا فیصلہ ہوگا۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ پچھلے کچھ ماہ میں یہ ثابت ہوگیا کہ ملازمین باآسانی گھروں سے کام کرسکتے ہیں تو اگر اب ہمارے ملازمین سمجھتے ہیں کہ وہ اسی طرح زیادہ آرام دہ ہو کر کام کرسکتے ہیں تو ہم ان کی خواہش کو ممکن بنائیں گے۔

    ترجمان نے مزید کہا کہ اگر ملازمین دفتر آنا چاہیں گے تو ہم دفاتر کو ان کے لیے محفوظ اور مزید آرام دہ بنائیں گے۔

    ادھر امریکی میڈیا کے مطابق چیف ایگزیکٹو جیک ڈورسی کی جانب سے ملازمین کو کی گئی ایک ای میل میں کہا گیا ہے کہ رواں برس ستمبر سے پہلے دفاتر کھولنا ناممکن نظر آتا ہے، جبکہ اس دوران ہونے والے تمام ایونٹس بھی منسوخ کردیے گئے ہیں۔

    ای میل کے مطابق کمپنی سال 2021 کے لیے اپنا شیڈول بعد میں حالات کو دیکھتے ہوئے تیار کرے گی۔

    ماہرین کے مطابق کرونا وائرس کے ختم ہوجانے کے بعد بھی زندگی پہلے کی طرح معمول پر نہیں آسکے گی چنانچہ ٹویٹر کی یہ پالیسی بقیہ کاروباری دنیا کے ٹرینڈز اور ترجیحات طے کرنے میں اہم ثابت ہوگی۔

  • گھر سے کام کرتے ہوئے نوجوان نے اپنے ساتھیوں کو بیوقوف بنا دیا

    گھر سے کام کرتے ہوئے نوجوان نے اپنے ساتھیوں کو بیوقوف بنا دیا

    کرونا وائرس اور لاک ڈاؤن کے باعث دنیا بھر میں ملازمین اپنے گھروں سے کام کر رہے ہیں اور اس دوران ان کے ساتھ دلچسپ واقعات بھی ہو رہے ہیں۔

    ایک امریکی نوجوان نے بھی ایسی ہی کچھ حرکت کر کے اپنے دفتر کے ساتھیوں کو بیوقوف بنا دیا اور ان کی حیرت پر خوب لطف اندوز ہوتا رہا۔

    امریکی ریاست میسا چوسٹس کا رہائشی اینڈریو ایکل سافٹ انجینیئر ہے، ویڈیو کال کے دوران اس نے ایک خوبصورت اپارٹمنٹ کی تصویر اپنے پس منظر میں آویزاں کی اور اپنے ساتھیوں کو یہ تاثر دیا کہ وہ ایک لگژری اپارٹمنٹ میں رہائش پذیر ہے۔

    اس کے ساتھیوں نے اس کے اپارٹمنٹ کو دیکھ کر حیرت کا اظہار کیا اور دریافت کیا کہ وہ اتنا مہنگا اپارٹمنٹ کیسے افورڈ کر سکتا ہے۔

    90 منٹ کی کال کے دوران وہ ان کی حیرت سے لطف اندوز ہوتا رہا اور پھر خود ہی اس کا راز بتا دیا۔ اس نے بتایا کہ اس نے اس اپارٹمنٹ کی تصویر کا 6 صفحات پر پرنٹ نکالا اور ٹیپ کی مدد سے جوڑ کر بیک گراؤنڈ میں آویزاں کردیا۔

    اس پرینک کی حقیقت جان کر اینڈریو کے ساتھی بہت ہنسے، بعد ازاں اینڈریو نے سوشل میڈیا پر بھی اس پرینک کے بارے میں پوسٹ کیا جسے بے شمار کمنٹس موصول ہوئے۔

  • سعودی وزرا کی گھروں سے کام کرنے کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل

    سعودی وزرا کی گھروں سے کام کرنے کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل

    ریاض: کرونا وائرس کے بعد کرفیو اور لاک ڈاؤن لگنے اور نقل و حرکت کو محدود کرنے کی وجہ سے سعودی وزرا نے بھی گھروں سے کام کرنا شروع کردیا۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں وزرا کرونا وائرس سے بچاؤ اور اس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے جاری کردہ سرکاری ہدایات پر خود بھی عمل کر رہے ہیں اور گھروں سے کام کر رہے ہیں۔

    وزرا نے شہریوں کو مثال پیش کرنے کے لیے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر تصاویر جاری کی ہیں جس میں وہ آن لائن کام کرتے نظر آرہے ہیں۔

    وزیر افرادی قوت انجینیئر احمد الراجحی، وزیر مواصلات عبداللہ السواحہ اور وزیر تجارت ماجد القصبی کی جاری کردہ تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ اپنی وزارتوں کی کارکردگی کا آن لائن جائزہ لے رہے ہیں۔

    وزارت تعلیم نے سرکاری ویب سائٹ پر وزیر تعلیم ڈاکٹر حمد بن محمد آل الشیخ کی تصاویر بھی جاری کی ہیں جن میں دیکھا جاسکتا ہے کہ وہ مختلف صوبوں میں تعلیمی اداروں کے سربراہوں سے آن لائن بات چیت کر رہے ہیں۔

    وزرا، اعلیٰ عہدیداروں اور بعض بڑے سرمایہ کاروں نے بھی آن لائن ڈیوٹی کی تصاویر جاری کر کے مقامی شہریوں اور مقیم غیر ملکیوں کو یہ پیغام دیا ہے کہ آن لائن کام کرنے والوں کے ساتھ وہ خود بھی شامل ہیں اور وہ ان کے شانہ بشانہ آن لائن کام کر رہے ہیں۔

  • کرونا وائرس: ٹویٹر نے ملازمین کو گھر سے کام کرنے کی ہدایت کردی

    کرونا وائرس: ٹویٹر نے ملازمین کو گھر سے کام کرنے کی ہدایت کردی

    دنیا بھر میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے پیش نظر سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر نے اپنے ملازمین کو دفاتر نہ آنے اور گھر سے کام کرنے کی ہدایت جاری کردی۔

    ٹویٹر کی ہیومن ریسورس مینیجر جینیفر کرسٹی کا کہنا ہے کہ ٹویٹر کے تمام ملازمین سوموار سے اپنے گھروں سے کام کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم اپنے ملازمین کی گھر سے کام کرنے کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں، ہماری کوشش ہے کہ ہم جان لیوا کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے امکان کو کم سے کم کردیں۔

    جینیفر کا کہنا ہے کہ جاپان، ہانگ کانگ اور جنوبی کوریا میں واقع ٹویٹر دفاتر کے ملازمین پر گھر سے کام کرنے کی ضروری شرط عائد کردی گئی ہے۔

    یاد رہے کہ کرونا وائرس کے پیش نظر جاپان پہلے ہی ملک بھر کے تمام اسکول بند کرچکا ہے، جبکہ ہانگ کانگ میں ملازمین ایک مہینے تک گھروں سے کام کرنے بعد سوموار کو دفاتر واپس لوٹے ہیں۔

    اب تک دنیا بھر میں کرونا وائرس سے متاثرین کی تعداد 92 ہزار 932 ہوگئی ہے جبکہ 3 ہزار 119 افراد مہلک وائرس کا شکار ہو کر ہلاک ہو چکے ہیں۔

    دنیا بھر کے 76 ممالک تک یہ وائرس رسائی حاصل کر چکا ہے اور اس کا پھیلاؤ بدستور جاری ہے، شمالی افریقی ملک تیونس میں بھی کرونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آگیا ہے جبکہ سعودی عرب نے بھی پہلے کیس کی تصدیق کردی ہے۔