Tag: Work visa

  • کینیڈا اور ملائیشیا کا ورک ویزا دلوانے کے لیے 1 کروڑ 33 لاکھ سے زائد رقم بٹورنے والے گرفتار

    کینیڈا اور ملائیشیا کا ورک ویزا دلوانے کے لیے 1 کروڑ 33 لاکھ سے زائد رقم بٹورنے والے گرفتار

    کراچی: انسدادِ انسانی اسمگلنگ لاہور نے دو مختلف کارروائیوں میں کینیڈا اور ملائیشیا کا ورک ویزا دلوانے کے لیے 1 کروڑ 33 لاکھ سے زائد رقم بٹورنے والے ملزمان کو گرفتار کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ محسن رضا نقوی کی ہدایات پر انسانی اسمگلنگ میں ملوث عناصر کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے، انسدادِ انسانی اسمگلنگ لاہور نے ان کارروائیوں میں 2 انسانی اسمگلرز کو گرفتار کیا ہے۔

    ایک ملزم کو لاہور اور دوسرے کو نارووال سے چھاپا مار کارروائی کے دوران گرفتار کیا گیا، ملزمان کی شناخت عمران علی اور رحمٰن علی کے نام سے ہوئی ہے، یہ ملزمان شہریوں کو غیر قانونی طور پر بیرون ملک بھجوانے میں ملوث پائے گئے۔

    ملزمان نے شہریوں سے بیرون ملک ملازمت کا جھانسا دے کر کروڑوں روپے ہتھیائے، رحمان علی نے 2 مختلف کیسز میں شہریوں کو کینیڈا کا ورک ویزا دلوانے کے لیے 1 کروڑ 18 لاکھ روپے بٹورے، جب کہ عمران علی نے شہری کو ملائیشیا کا ورک ویزا فراہم کرنے کے لیے 15 لاکھ سے زائد کی رقم وصول کی۔

    ترجمان ایف آئی اے کے مطابق گرفتار ملزمان شہریوں کو بیرون ملک بھجوانے میں ناکام رہے اور روپوش ہو گئے تھے، ملزمان مزید تفتیش کی جا رہی ہے۔

  • جرمن شہریت حاصل کرنا اب اور بھی آسان، لیکن کیسے؟

    جرمن شہریت حاصل کرنا اب اور بھی آسان، لیکن کیسے؟

    جرمن حکومت نے ملک کو درپیش ملازمین اور ہنر مند کاریگروں کی کمی کو پورا کرنے کے لیے ’اپرچونیٹی کارڈ‘یا ’چانسنکارٹ‘کا اجرا شروع کردیا ہے۔

    حکومت کے اس اقدام کے بعد غیر یورپی افراد کے لیے جرمنی میں قانونی طور پر رہائش اور ملازمت کرنا مزید آسان ہوسکتا ہے۔

    گزشتہ روز جمعرات کو جرمن حکومت کی جانب سے جاری اصلاحات کے نفاذ کے بعد متعدد لوگ اپنی موجودہ قومیت ترک کیے بغیر جرمن شہری بن سکیں گے۔

    German citizenship

    شینگن نیوز کی رپورٹ کے مطابق جرمنی میں طویل مدتی مقیم غیرملکی افراد کے لیے نئے قوانین اور ضوابط میں اہم تبدیلیاں متعارف کروائی جا رہی ہیں جن کا مقصد ان کے حقوق میں اضافہ اور انہیں بہتر سماجی، اقتصادی اور قانونی تحفظ فراہم کرنا ہے۔

    ان تبدیلیوں کا مقصد جرمنی میں مقیم غیرملکیوں کی زندگیوں کو بہتر بنانا اور ان کو درپیش مشکلات کو کم کرنا ہے۔

    German

    رپورٹ کے مطابق قوانین میں تبدیلی کا مطلب ہے کہ شہریت کے لیے رہائش کی شرط آٹھ سال سے کم کرکے پانچ سال کردی گئی ہے جبکہ کچھ دیگر صورتوں میں یہ مدت مزید کم ہو کر تین سال ہوسکتی ہے۔

    مزید پڑھیں : امریکی اور کینیڈین شہریوں کیلیے اہم خبر

    اس کے علاوہ کچھ لوگ تین سال کے بعد شہریت کیلئے درخواست دے سکیں گے اگر وہ روانی سے جرمن زبان بولتے ہیں۔

  • سعودی عرب: ورک ویزے پر آئے 2 ماہ ہو گئے اقامہ نہیں بنا، کیا جرمانہ ہوگا؟

    سعودی عرب: ورک ویزے پر آئے 2 ماہ ہو گئے اقامہ نہیں بنا، کیا جرمانہ ہوگا؟

    ریاض: اگر کوئی شخص ورک ویزے پر سعودی عرب آئے اور دو ماہ ہونے پر بھی اقامہ نہ بنے، تو کیا اس پر جرمانہ ہوگا؟

    اس حوالے سے جوازات کے ٹویٹر پر استفسار پر سعودی حکام نے کہا کہ وزارت افرادی قوت کے تحت نئے ویزے پر آنے والے کارکنوں کی آزمائشی مدت 90 روز ہوتی ہے۔

    جوازات کے مطابق نوے روز کی مدت کے دوران آجر کی ذمہ داری ہے کہ وہ آزمائشی مدت ختم ہونے سے قبل کارکن کا اقامہ جاری کروائے، اقامے کے اجرا میں تاخیر پر 500 ریال جرمانہ ہوتا ہے۔

    خیال رہے کہ سعودی عرب میں پہلی بار نئے ورک ویزے پر ملازمت کے لیے آنے والے غیر ملکی افراد کی آزمائشی مدت 3 ماہ ہوتی ہے، اس دوران آجر و اجیر کو یہ اختیار ہے کہ وہ اپنی سہولت کے مطابق ملازمت کا معاہدہ کر سکتے ہیں۔

    سعودی وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود آبادی کے قانون کے مطابق نئے ورک ویزے پر آنے والے کارکن کو یہ حق دیا جاتا ہے کہ وہ کام کی نوعیت اور معاہدے کے مطابق اس کا جائزہ لے اور تین ماہ کی آزمائشی مدت میں اس کا فیصلہ کرے، یہی حق آجر کو بھی دیا جاتا ہے کہ وہ کارکن کے کام کے معیار اور اس کی قابلیت کا جائزہ لینے کے بعد باقاعدہ معاہدہ کرے۔

    قانون کے مطابق کارکن کے ورک پرمٹ اور اقامہ کی فیس آجر کے ذمے ہوتی ہے، اور اقامہ کی آزمائشی مدت جو کہ 90 دن ہوتی ہے، میں اگرمزید اضافہ کرنا مقصود ہو تو اس صورت میں آجر کارکن سے تحریری طور پر اس کی رضا مندی حاصل کرے گا، جس کے بعد اس میں مزید ایک ماہ توسیع کرائی جا سکتی ہے۔

    آزمائشی مدت کے دوران اقامہ جاری نہ کرنے پر آجر کو پانچ سو ریال جرمانہ ادا کرنا ہوتا ہے، جس کے بعد اقامہ جاری کیا جاتا ہے، اقامہ کے اجرا میں تاخیر پر جرمانے کی ادائیگی کے بغیر اقامہ جاری نہیں ہوتا۔

  • سعودی عرب : ورک ویزے پر آنے والوں کا اقامہ کیسے بنے گا؟

    سعودی عرب : ورک ویزے پر آنے والوں کا اقامہ کیسے بنے گا؟

    ریاض : سعودی عرب میں پہلی بار نئے ورک ویزے پر ملازمت کے لیے آنے والے غیر ملکی افراد کی آزمائشی مدت تین ماہ ہوتی ہے اس دوران آجر و اجیر کو یہ اختیار ہے کہ وہ اپنی سہولت کے مطابق ملازمت کا معاہدہ کرسکتے ہیں۔

    آزمائشی مدت میں توسیع کے قوانین بھی وزارت افرادی قوت وسماجی بہبود آبادی کی جانب سے مقرر ہیں جن پرعمل کرنا فریقین کے لیے ضروری ہے۔

    جوازات کے ٹوئٹر پر نئے ویزے پر مملکت آنے والے ایک شخص نے دریافت کیا ’ورک ویزے پرسعودی عرب آئے دوماہ ہو گئے تاحال اقامہ نہیں بنا، کیا جرمانہ ہوگا؟

    سوال کا جواب دیتے ہوئے جوازات کا کہنا تھا کہ وزارت افرادی قوت کے تحت نئے ویزے پرآنے والے کارکنوں کی تجرباتی مدت 90 روز ہوتی ہے اس دوران آجر کی ذمہ داری ہے کہ وہ تجرباتی مدت ختم ہونے سے قبل کارکن کا اقامہ جاری کروائے۔ اقامے کے اجرا میں تاخیر پر 500 ریال جرمانہ ہوتا ہے۔

    واضح رہے سعودی وزارت افرادی قوت وسماجی بہبود آبادی کے قانون کے مطابق نئے ورک ویزے پرآنے والے کارکن کو یہ حق دیا جاتا ہے کہ وہ کام کی نوعیت اور معاہدے کے مطابق اس کا جائزہ لے اور تین ماہ کی تجرباتی مدت میں اس کا فیصلہ کرے یہی حق آجر کوبھی دیا جاتا ہے کہ وہ کارکن کے کام کے معیار اور اس کی قابلیت کا جائزہ لینے کے بعد باقاعدہ معاہدہ کرے۔

    ملازمت کا معاہدہ تحریری ہوتا ہے جس کے نکات کو اچھی طرح نہ صرف پڑھنا بلکہ سمجھنا ضروری ہوتا ہے تاکہ بعد میں مشکل نہ ہو۔

    نئے قانون ملازمت کے تحت ملازمت کا معاہدہ انتہائی اہم ہوتا ہے جس میں آجر و اجیر کے حقوق کا تحفظ کیا جاتا ہے۔ ملازمت کا معاہدہ وزارت افرادی قوت میں رجسٹرکیاجاتا ہے جس کے بعد ہی وہ نافذ العمل مانا جاتا ہے۔

    قانون کے مطابق کارکن کے ورک پرمٹ اور اقامہ کی فیس آجر کے ذمے ہوتی ہے۔ اور اقامہ کی تجرباتی مدت جو کہ 90 دن ہوتی ہے میں اگرمزید اضافہ کرنا مقصود ہوتواس صورت میں آجر کارکن سے تحریری طور پر اس کی رضا مندی حاصل کرے گا جس کے بعد اس میں مزید ایک ماہ توسیع کرائی جاتی ہے۔

    تجرباتی مدت کے دوران اقامہ جاری نہ کرنے پرآجر کوپانچ سو ریال جرمانہ ادا کرنا ہوتا ہے جس کے بعد اقامہ جاری کیا جاتا ہے۔ اقامہ کے اجرا میں تاخیر پر جرمانے کی ادائیگی کے بغیر اقامہ جاری نہیں ہوتا۔

    اقامہ کارڈ کے حوالے سے ایک شخص نے دریافت کیا ’اقامہ پرتصویراچھی نہیں آئی کیا تبدیل کی جا سکتی ہے؟ سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ اقامہ کارڈ پرموجود تصویر تبدیل کی جا سکتی ہے تاہم اس کےلیےضروری ہے کہ کارڈ پرموجود تصویر اور اس شخص کی شکل وصورت میں واضح تبدیلی رونما ہوئی ہو۔

    تبدیلی ہونے کی صورت میں تصویر تبدیل کرانے کے لیے جوازات کے دفتر سے پیشگی وقت حاصل کرنا ہوتا ہے اور کارآمد پاسپورٹ کے ہمراہ وقت مقرر پرجوازات کے دفترحاضر ہوں جہاں موجود اہلکار معاملے کی جانچ کے بعد ضروری کارروائی کرے گا۔

    واضح رہے اقامہ کارڈ میں تصویر اس وقت تبدیل ہوتی ہے جب بچے بڑے ہو جائیں یا چہرے کی شناخت میں غیر معمولی تبدیلی ہو گئی ہواور اقامہ پر ان کی بچپن کی تصویر لگی ہوئی ہو اس صورت میں پاسپورٹ پر بھی تصویر تبدیل کرنا ضروری ہوتا ہے۔

  • دوبارہ سعودی عرب آنے کی کیا شرائط ہیں؟

    دوبارہ سعودی عرب آنے کی کیا شرائط ہیں؟

    ریاض : محکمہ پاسپورٹ "جوازات” کے ٹوئٹر پر ایک شخص نے دریافت کیا کہ خروج وعودہ پر2017 میں گیا تھا اس کے بعد سے سعودی عرب واپس نہیں آیا۔

    بھائی جو کہ ریاض میں مقیم ہیں نے اقامہ نمبر سے معلوم کیا تو جوازات کے اکاؤنٹ میں میرا اسٹیٹس خرج ولم یعد ظاہر ہو رہا ہے جبکہ لیبر آفس کے ریکارڈ میں کام سے غیرحاضر آرہا ہے، کیا میں دوبارہ سعودی عرب آسکتا ہوں؟

    جوازات کے ٹوئٹر پر کہا گیا وہ افراد جن کا اسٹیٹس خرج ولم یعد ہے ان کے لیے قانون کے مطابق مملکت آنے پر تین برس کے لیے پابندی عائد ہے۔

    ایسے افراد اگرچاہیں تو سابق کفیل کے دوسرے ویزے پرمملکت آسکتے ہیں جب کہ پابندی کے تین برس مکمل ہونے کے بعد وہ دوسرے ورک ویزے پر بھی مملکت آسکتے ہیں۔

    واضح رہے کہ جوازات کا قانون "خرج ولم یعد” ان افراد کے لیے استعمال ہوتا ہے جو خروج وعودہ پرجانے کے بعد مقررہ مدت کے دوران واپس نہیں آتے۔ ایسے افراد تین برس تک کسی دوسرے ورک ویزے پر مملکت نہیں آسکتے البتہ وہ لوگ عمرہ یا حج ویزے پر آسکتے ہیں۔

    مذکورہ پابندی کے دوران خرج ولم یعد کی کیٹگری میں شامل ہونے والے افراد کے لیے لازمی ہے کہ وہ اگر پابندی والی مدت میں مملکت آنا چاہیں تووہ صرف اپنے سابق کفیل کی جانب سے جاری کیے جانے والے دوسرے ویزے پر ہی مملکت آسکتے ہیں جبکہ مذکورہ پابندی کی مدت ختم ہونے کے بعد انہیں دوسرے ویزے پرآنے کی اجازت ہوتی ہے۔

    جوازات کے ٹوئٹر پرایک شخص نے دریافت کیا ’خادمہ جسے خروج وعودہ پرگئے ہوئے ڈھائی برس ہوگئی مگر میرے ابشر سسٹم میں وہ اب بھی موجود ہے، کیا اسے دوبارہ بلایا جاسکتا ہے اور اس کا طریقہ کیا ہے؟

    اس حوالے سے جوازات کا کہنا تھا کہ ایسے غیر ملکی کارکن جن کا ریکارڈ اسپانسر کے "ابشر” یا”مقیم” سسٹم میں موجود ہو اور وہ "خرج ولم یعد” کی کیٹگری میں شامل نہیں ہوئے ہوں اور وہ واپس آنا چاہیں تو ان کے اسپانسرز اپنے کارکن کے خروج وعودہ کی مقررہ ماہ کی فیس ادا کرنے کے بعد ویزے کو فعال کرسکتے ہیں۔

    خیال رہے جب تک کسی کارکن کا سٹیٹس جوازات کے سسٹم میں "خروج ولم یعد” کی کیٹگری میں شامل نہیں ہوتا سسٹم میں ان کی فائل بند نہیں ہوتی۔

    اگر جوازات کے ابشرسسٹم میں فائل بند نہیں کی گئی ہو اقامہ اور خروج وعودہ کی مدت میں اضافے کے لیے مقررہ کارروائی کی جاسکتی ہے جس کے بعد کارکن اسی ویزے پرمملکت آسکتا ہے۔

    ایک اور شخص نے دریافت کیا کہ اقامہ ایکسپائر ہوئے تین ماہ ہوچکے ہیں جب بھی اسپانسر سے تجدید کا کہتا ہوں وہ حامی تو بھرتا ہے مگرعملی اقدام نہیں کرتا جبکہ میں کفیل کے ادارے میں ہی ملازمت کرتا ہوں کسی دوسری جگہ نہیں، تاحال اقامہ تجدید نہیں ہوا۔

    جوازات کا کہنا تھا کہ وزارت افرادی قوت کے ذیلی ادارے سے رجوع کریں جہاں سے آجر واجیر کے مابین تنازعات کا تصفیہ کیا جاتا ہے۔

    واضح رہے کہ امیگریشن قوانین کے تحت غیرملکی کارکن کے اقامے کی تجدید کرنے کی ذمہ داری اسپانسر پر ہوتی ہے جس کے لیے مقررہ فیس ادا کرنے کے بعد اقامہ تجدید کیاجاتا ہے۔

    اقامہ کی تجدید میں پہلی بارتاخیر ہونے کی صورت میں 500 ریال جرمانہ عائد کیا جاتا ہے۔ دوسری بارتاخیر پر جرمانے کی رقم 1000 ریال ہوتی ہے۔

    خیال رہے کہ ایسے افراد جن کے اقامے کی تجدید میں تاخیر ہوتی ہے انہیں چاہیے کہ کسی پریشانی سے بچنے کے لیے وزارت افرادی قوت کے ذیلی ادارے میں شکایت درج کرائیں تاکہ ان کے پاس اس امر کا ثبوت ہو اور وہ مستقبل میں کسی بھی ممکنہ مشکل صورتحال سے محفوظ رہ سکیں۔

  • بے روزگار پاکستانیوں کو قطری حکومت نے بڑی خوش خبری سنادی

    بے روزگار پاکستانیوں کو قطری حکومت نے بڑی خوش خبری سنادی

    اسلام آباد: قطری حکومت نے پاکستانیوں کو ملازمت کے نئے مواقع فراہم کرنے کے لیے وفاقی دارالحکومت میں ویزا سینٹر کھولنے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز اسلام آباد میں موجود قطر کے سفارت خانے کی جانب سے وزیراعظم کے مشیر ذوالفقار بخاری برائے سمندر پار پاکستانیوں کو ایک مراسلہ جاری بھیجا گیا۔

    خط میں آگاہ کیا گیا ہے کہ قطر کی حکومت نے 8 ممالک کے شہریوں کو ملازمت کے ویزے دینے کا فیصلہ کیا اُن میں پاکستان بھی شامل ہے۔

    مزید پڑھیں: پانچ ممالک نے پاکستانیوں کے لیے ویزے کی شرط ختم کردی

    قطری حکومت نے اسلام آباد میں ویزا سینٹر کے قیام کا اعلان کردیا جس سے پاکستانیوں کو ملازمت کے ویزے کا حصول آسان ہوجائے گا  اور انہیں سفری سہولیات بھی میسر آئیں گی۔

    قطر ویزہ مرکز کے ذریعے پاکستانی ہنرمندوں کے حقوق اور اُن کے تحفظ کو یقینی بناتے ہوئے سفری اجازت نامے میں پیش آنے والی مشکلات کو دور کیا جائے گا۔

    سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس وقت قطر میں تقریباً 1 لاکھ 15 ہزار پاکستانی مزدوری کا کام کررہے ہیں، ویزہ سینٹر کے قیام کے بعد سے ان کی تعداد میں مزید اضافہ ہوجائے گا کیونکہ قطر نے ملازمت کے نئے مواقع پیدا کیے۔

    یہ بھی پڑھیں:  افرادی قوت چاہتے ہیں،قطری وزیراعظم

    قطر میں ملازمت کرنے والے خواہش مندوں سے باقاعدہ ملازمت کا معاہدہ کیا جائے گا، ویزہ سینٹر پر ہی مزدور کی تنخواہ اور دیگر مراعات کو حتمی شکل دی جائے گی۔

    یاد رہے کہ قطر کی حکومت نے سعودی عرب اور اتحادی ممالک کی جانب سے کیے جانے والے بائیکاٹ کے بعد ملکی معیشت کو سنبھالنے کے لیے تارکین وطن کو شہریت دینے کا فیصلہ کیا تھا۔

    قطری امیر شیخ تمیم بن حماد التہینی نے حکومت کو ہدایت کی تھی کہ وہ نئے قانون کے تحت طویل عرصے سے رہائش پذیر 100 تارکین کو ہرسال قطر کی شہریت دیں تاکہ وہ سہولیات سے فائدہ اٹھائیں۔

    علاوہ ازیں قطر نے ملازمت کے لیے آنے والے تارکین کے لیے واپس جانے سے قبل کیفل کی شرط بھی ختم کردی یعنی انہیں وطن واپسی کے لیے ویزا لینے کی ضرورت نہیں پڑتی۔